گنگا میا کی جے۔
گنگا میا کی جے۔
گنگا میا کی جے۔
بھارت ماتا کی جے۔
بھارت ماتا کی جے۔
بھارت ماتا کی جے!
اتراکھنڈ کے پیارے بھائیوں اور بہنوں، آپ سب کو میرا پیار بھرانمسکار!
یہاں کے توانائی سے بھرپور وزیر اعلیٰ، میرے چھوٹے بھائی پشکر سنگھ دھامی جی، مرکزی وزیر جناب اجے ٹمٹا جی، ریاست کے وزیر ستپال مہاراج جی، پارلیمنٹ میں میرے ساتھی اور بھارتی جنتا پارٹی کے ریاستی صدر مہندر بھٹ جی، پارلیمنٹ میں میری ساتھی مالا راج لکشمی جی، رکن اسمبلی سوریش چوہان جی، تمام معزز افراد، بھائیوں اور بہنوں۔
سب سے پہلے میں نے مانا گاؤں میں کچھ دن پہلے جو حادثہ ہوا، اس پر اپنےافسوس کا اظہار کرتا ہوں۔ میں حادثے میں جان گنوانے والے ساتھیوں کے خاندانوں کے ساتھ میں ہمدردی ظاہر کرتا ہوں۔ مصیبت کی گھڑی میں ملک کے لوگوں نے جو یکجہتی دکھائی ہے، اس سے متاثرہ خاندانوں کو بہت حوصلہ ملا ہے۔
ساتھیو،
اتراکھنڈ کی یہ سرزمین، ہماری یہ دیو بھومی، روحانی توانائی سے بھرپور ہے۔ چار دھام اور ان گنت تِرتھوں کا آشیرواد، زندگی دینے والی ماں گنگا کا یہ سردیوں کا گدی استھل، آج ایک بار پھر یہاں آ کر، آپ سب اپنے اہل خانہ سے مل کر، میں بہت خوش ہوا۔ ماں گنگا کی مہربانی سے ہی مجھے دہائیوں تک اتراکھنڈ کی خدمت کا موقع ملا ہے۔ میں مانتا ہوں، انہی کے آشیرواد سے میں کاشی تک پہنچا اور اب ممبر پارلیمنٹ کے طور پر کاشی کی خدمت کر رہا ہوں۔ اور اسی لیے میں نے کاشی میں کہا بھی تھا- مجھے ماں گنگا نے بلایا ہے اور کچھ مہینے پہلے مجھے یہ بھی محسوس ہوا کہ جیسے ماں گنگا نے مجھے اب گود لے لیا ہے۔ یہ ماں گنگا کی ہی محبت ہے۔ اپنے اس بچے کے لیے ان کا پیار ہے کہ آج میں ان کے مائیکے مکھیوا گاؤں آیا ہوں۔ یہاں مجھے مکھی مٹھ-مکھوا میں درشن پوجن کا بھی موقع ملا ہے۔
ساتھیو،
آج ہرشل کی اس دھرتی پر آیا ہوں تو میں اپنی دیدی-بھلیوں کے پیار کو بھی یاد کر رہا ہوں۔ وہ مجھے ہرشل کا راجما اور دوسرے مقامی پروڈکٹس بھیجتی رہتی ہیں۔ آپ کی اس محبت اور تحفے کے لیے میں آپ کا شکر گزار ہوں۔
ساتھیو،
کچھ برس قبل جب میں بابا کے دارناتھ کے درشن کے لیے بابا کےچرنوں میں گیا تھا، تو بابا کے درشن-ارچن کے بعد میرے منہ سے اچانک کچھ جذبات ظاہر ہوئے تھے اور میں بول پڑا تھا- یہ دہائی اتراکھنڈ کی دہائی ہوگی۔ وہ الفاظ میرے تھے، جذبات میرے تھے، مگر ان کے پیچھے طاقت دینے کی صلاحیت خود بابا کیدارناتھ نے دی تھی۔ میں دیکھ رہا ہوں، بابا کیدارناتھ کے آشیرواد سے دھیرے دھیرے وہ الفاظ، وہ جذبات حقیقت میں بدل رہے ہیں۔ یہ دہائی اتراکھنڈ کی بنتی جا رہی ہے۔ یہاں اتراکھنڈ کی ترقی کے لیے نئے نئے راستے کھل رہے ہیں۔ جن امیدوں کے ساتھ اتراکھنڈ کا جنم ہوا تھا، اتراکھنڈ کی ترقی کے لیے جو عزم ہم نے کیے تھے، نئی نئی کامیابیوں اور نئے اہداف کی طرف بڑھتے ہوئے وہ عزم آج پورے ہو رہے ہیں۔ اسی سمت میں، سردیوں کی سیاحت کا ایک اور بڑا اہم قدم ہے۔ اس کے ذریعے اتراکھنڈ کی اقتصادی صلاحیت کو حقیقت میں بدلنے میں بہت بڑی مدد ملے گی۔ میں اس جدید کوشش کے لیے دھامی جی کو، اتراکھنڈ حکومت کو بہت بہت مبارکبادپیش کرتا ہوں اور اتراکھنڈ کی ترقی کے لیے دعا گو ہوں۔
ساتھیو
اپنے سیاحت کے شعبے کو متنوع بنانا، اسے بارہ ماسی بنانا(پورے سال کے لیے)، 365 دن، یہ اتراکھنڈ کے لیے بہت ضروری ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ اتراکھنڈ میں کوئی بھی سیزن ہو، کوئی بھی سیزن آف سیزن نہ ہو، ہر موسم میں سیاحت جاری رہے۔ اب آف نہیں، آن کا زمانہ ہے۔ ابھی پہاڑوں پر سیاحت سیزن کے حساب سے چلتی ہے۔ آپ سب جانتے ہیں، مارچ، اپریل، مئی، جون کے مہینوں میں بڑی تعداد میں سیاح آتے ہیں، لیکن اس کے بعد ان کی تعداد بہت کم ہو جاتی ہے۔ سردیوں میں بیشتر ہوٹلز، ریزورٹس اور ہوم اسٹے خالی پڑے رہتے ہیں۔ یہ عدم توازن اتراکھنڈ میں سال کے ایک بڑے حصے میں اقتصادی سستی پیدا کر دیتا ہے، جس سے ماحولیات کے لیے بھی چیلنج پیدا ہوتا ہے۔
ساتھیو،
سچائی یہ ہے کہ اگر ملک و بیرون ملک کے لوگ سردیوں کے موسم میں یہاں آئیں، تو انہیں حقیقی معنوں میں دیو بھومی کی خصوصیت کا اصل حساس ہوگا۔ ونٹر ٹوریزم میں یہاں لوگوں کو ٹریکنگ، اسکیئنگ جیسی سرگرمیوں کاجو جوش اور رومانی ہوگا، وہ حقیقت میں انہیں پرجوش کردے گا۔ مذہبی یاترا کے لیے بھی اتراکھنڈ میں سردیوں کا وقت بہت خاص ہوتا ہے۔ کئی تِرتھوں پر اسی وقت خاص انوشٹھان بھی ہوتے ہیں۔ یہاں مکھیوا گاؤں میں ہی دیکھیے، یہاں جو مذہبی انوشٹھان کیے جاتے ہیں، وہ ہماری قدیم اور شاندار روایت کا حصہ ہیں۔ اس لیے اتراکھنڈ حکومت کا بارہ مسی سیاحت کا ویژن، 365 دن کی سیاحت کا ویژن لوگوں کو دیوی تجربات سے جڑنے کا موقع دے گا۔ اس سے یہاں سال بھر دستیاب روزگار کے مواقع ترقی کریں گے اور اس کا بڑا فائدہ اتراکھنڈ کے مقامی لوگوں اور یہاں کے نوجوانوں کو ہوگا۔
ساتھیو،
اتراکھنڈ کو ایک ترقی یافتہ ریاست بنانے کے لیے ہماری ڈبل انجن سرکار مل کر کام کر رہی ہے۔ چار دھام-آل ویدر روڈ، جدید ایکسپریس وے، ریاست میں ریلوے، ہوائی اور ہیلی کاپٹر خدمات کی توسیع، گزشتہ 10 برسوں میں اتراکھنڈ میں تیزی سے ترقی ہوئی ہے۔ ابھی کل ہی اتراکھنڈ کے لیے مرکزی حکومت نے بہت بڑے فیصلے کیے ہیں۔ کل مرکزی کابینہ نے کیدارناتھ روپ وے پروجیکٹ اور ہیم کنڈ روپ وے پروجیکٹ کی منظوری دے دی ہے۔ کیدارناتھ روپ وے بننے کے بعد جو یاترا 8 سے 9 گھنٹے میں مکمل ہوتی تھی، اب وہ تقریباً 30 منٹ میں مکمل کی جائے گی۔ اس سے بزرگوں، بچوں اور خواتین کے لیے کیدارناتھ یاترا مزید آسان ہو جائے گی۔ ان روپ وے پروجیکٹس پر ہزاروں کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔ میں اتراکھنڈ سمیت پورے ملک کو ان پروجیکٹس کی مبارکبادپیش کرتا ہوں۔
ساتھیو،
آج پہاڑوں پر ایکو لاگ ہیٹس، کنوینشن سینٹر، ہیلی پیڈ انفراسٹرکچر پر بھی توجہ دی جا رہی ہے۔ اتراکھنڈ کے ٹمر-سین مہادیو، مانا گاؤں، جادُنگ گاؤں میں سیاحت کے انفراسٹرکچر کو نئے سرے سے تیار کیا جا رہا ہے اور ہمارے ملک کے لوگوں کو معلوم ہوگا، یا شاید علم نہ ہو، لیکن 1962 میں جب چین نے ہندوستان پر حملہ کیا تھا، تب یہ ہمارا جادُنگ گاؤں کو خالی کروا دیا گیا تھا،یہ ہمارے دو گاؤں خالی کرواد یے گئے تھے۔ 60-70 سال گزر چکے ہیں، لوگ بھول گئے ہیں، ہم نہیں بھول سکتے، ہم نے ان دو گاؤوں کو دوبارہ آباد کرنے کی مہم شروع کی ہے اور ایک بڑا سیاحتی مقام بنانے کی سمت میں ہم آگے بڑھ رہے ہیں، اور اسی کا نتیجہ ہے کہ اتراکھنڈ میں سیاحوں کی تعداد اس ایک دہائی میں تیزی سے بڑھ گئی ہے۔ 2014 سے پہلے چار دھام یاترا پر ہر سال اوسطاً 18 لاکھ یاتری آتے تھے۔ اب ہر سال تقریباً 50 لاکھ یاتری آنے لگے ہیں۔رواں برس کے بجٹ میں 50 سیاحتی مقامات کو ڈیولپ کرنے کا انتظام کیا گیا ہے۔ ان مقامات پر ہوٹلوں کو انفراسٹرکچر کا درجہ دیا جائے گا۔ اس سے سیاحوں کے لیے سہولتیں بڑھیں گی اور مقامی روزگار کو بھی فروغ ملے گا۔
ساتھیو،
ہماری کوشش ہے کہ اتراکھنڈ کے سرحدی علاقوں کو بھی سیاحت کا خاص فائدہ ملے۔ پہلے سرحدی گاؤوں کو آخری گاؤں کہا جاتا تھا۔ ہم نے یہ سوچ بدل دی، ہم نے کہا کہ یہ آخری گاؤں نہیں ہے، یہ ہمارے پہلے گاؤں ہیں۔ ان کے ترقی کے لیے ہم نے وائبریٹ ولیج پروگرام شروع کیا۔ اس علاقے کے بھی 10 گاؤں اس منصوبے میں شامل کیے گئے ہیں اور مجھے بتایا گیا ہے کہ ان گاؤں سے بھی کچھ لوگ آج یہاں ہمارے سامنے موجود ہیں۔ نیلانگ اور جادُنگ گاؤں، جس کا میں نے ذکر کیا، 1962 میں کیا ہوا تھا، اب ان کو دوبارہ آباد کرنے کا کام شروع کیا گیا ہے۔ آج یہاں سے جادُنگ کے لیے میں نے ابھی ابھی بائیک ریلی کو روانہ کی ہے۔ ہم نے ‘ہوم اسٹے ’بنانے والوں کو مُدرا یوجنا کا فائدہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اتراکھنڈ حکومت بھی ریاست میں ہوم اسٹے کو فروغ دینے میں مصروف عمل ہے۔ جو گاؤں کئی دہائیوں تک انفراسٹرکچر سے محروم رہے، وہاں نئے ہوم اسٹے کے کھلنے سے سیاحت بڑھ رہی ہےاور لوگوں کی آمدنی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ساتھیو،
آج میں دیو بھومی سے، ملک کے مشرق-مغرب-شمال-جنوب اور وسطی سبھی حصوں کے لوگوں، خاص طور پر نوجوان نسل سے اور ماں گنگا کے مائیکے ے، اس مقدس دھرتی سے، ملک کی نوجوان نسل کو خاص طور پر پکار رہا ہوں، اور ان سے درخواست کر رہا ہوں۔
ساتھیو،
سردیوں میں جب ملک کے بڑے حصے میں کہرا ہوتا ہے، سورج کی کرنیں نظر نہیں آتیں ، تب پہاڑوں پر دھوپ کا لطف مل رہا ہوتا ہے۔ یہ ایک خاص موقع بن سکتا ہے۔ اور گڑھوالی میں اسے کیا کہیں گے؟ ‘گھام تاپو سیاحت’، صحیح ہے نا؟ ‘گھام تاپو سیاحت’۔ اس کے لیے ملک کے کونے کونے سے لوگ اتراکھنڈ ضرور آئیں۔ خاص طور پر ہمارے کارپوریٹ ورلڈ کے ساتھی، وہ ونٹر ٹوریزم کا حصہ بنیں۔ میٹنگز کرنی ہوں، کانفرنسز کرنی ہوں، نمائشیں کرنی ہوں، تو سردیوں کا موسم اور دیو بھومی، اس سے بہتر کوئی جگہ نہیں ہو سکتی۔ میں کارپوریٹ ورلڈ کے بڑے افراد سے بھی درخواست کروں گا کہ وہ اپنے بڑے سیمینارز کے لیے اتراکھنڈ آئیں، مائس سیکٹر کی حوصلہ افزائی کریں۔ یہاں آ کر لوگ یوگا اور آیوروید کے ذریعے ‘ری چارج اور ری انرجائز’ بھی ہو سکتے ہیں۔ ملک کی یونیورسٹیز، پرائیویٹ اسکولز اور کالجز میں میں ان سب نوجوان ساتھیوں سے بھی کہوں گا کہ اسٹوڈنٹس کے ونٹر ٹرپس کے لیے اتراکھنڈ کو ترجیح دیں۔
ساتھیو،
ہمارے یہاں ہزاروں کروڑ کی اکانومی، ویڈنگ(شادی) اکانومی ہے، شادیوں میں ہزاروں کروڑ روپے کا خرچ ہوتا ہے، بہت بڑی اکانومی ہے۔ آپ کو یاد ہوگا، میں نے ملک کے لوگوں سے درخواست کی تھی- ‘ویڈ ان انڈیا’، ہندوستان میں شادی کریں، آج کل لوگ دنیا کے مختلف ممالک میں چلے جاتے ہیں، یہاں کیا کمی ہے بھائی؟ پیسے یہاں خرچ کرو نا، اور اتراکھنڈ سے بہتر کیا ہو سکتا ہے۔ میں چاہوں گا کہ سردیوں میں ڈیسٹینیشن ویڈنگ کے لیے بھی اتراکھنڈ کو ملک کے لوگ ترجیح دیں۔ اسی طرح ہندوستان کی فلم انڈسٹری سے بھی میری توقعات ہیں۔ اتراکھنڈ کو ‘موسٹ فلم فرینڈلی اسٹیٹ’ کا ایوارڈ ملا ہوا ہے۔ یہاں تیزی سے جدید سہولتیں تیار ہو رہی ہیں۔ اس لیے سردیوں کے دنوں میں فلم کی شوٹنگ کے لیے بھی اتراکھنڈ پورے ہندوستان کا پسندیدہ مقام بن سکتا ہے۔
ساتھیو،
دنیا کے کئی ممالک میں ونٹر ٹوریزم کافی مقبول ہے۔ اتراکھنڈ میں ونٹر ٹوریزم کو فروغ دینے کے لیے اور اس کے لیے ہم ایسے ممالک سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ میں چاہوں گا، اتراکھنڈ کے سیاحت کے شعبے سے جڑے تمام اسٹیک ہولڈرز، ہوٹل اور ریزورٹس ان ممالک کا مطالعہ کریں۔ ابھی یہاں ایک چھوٹی سی نمائش لگی ہے، میں نے اسے دیکھا، مجھے بہت متاثر کن لگا، جو تخیل کیا گیا ہے، جو مقامات منتخب کیے گئے ہیں، جو جدید تعمیرات کھڑی کی جارہی ہیں، ایک ایک لوکیشن کا، ایک ایک تصویراتنی متاثر کن تھی، جو طرح کا میرا دل چاہ رہا تھا۔ میری 50 برس پرانی وہ زندگی کے دن، میں پھر ایک بار یہاں آپ کے درمیان آکر گزاروںاور ہر مقام پر کبھی جانے کا موقع تلاش کروں،جو اتنی خوبصورتی سے تیار کیا جا رہا ہے۔ میں اتراکھنڈ حکومت سے کہوں گا کہ جو غیر ممالک سے مطالعہ کیا جائے اور اس مطالعے سے نکلے قابل عمل پوائنٹس پر فعال طور پر کام کرے۔ ہمیں مقامی روایات، موسیقی، رقص اور کھانوں کو فروغ دینا ہوگا۔ یہاں کئی ہاٹ اسپرنگز ہیں، صرف بدری ناتھ جی میں ہی ہے،ایسا نہیں ہے اور بھی ہیں، ان علاقوں کو ویلزنس سپا(صحت کی دیکھ بھال کے مراکز) کے طور پر بھی تیار کیا جا سکتا ہے۔ پرسکون اور برفیلی علاقوں میں ونٹر یوگا رٹریٹ کا انعقاد کیا جا سکتا ہے۔ میں تمام بڑےسادھو مہاتماؤں کو، مٹھ-مندر کے ماٹھادھیپتیوں اور تمام یوگا چاریوں سے بھی درخواست کروں گا کہ وہ سال میں اپنے شاگردوں کا یوگا کیمپ سردیوں میں اترا کھنڈ میں لگائیں۔ ونٹر سیزن کے لیے اسپیشل وائلڈ لائف سفاری کی کشش اتراکھنڈ کی خاص شناخت بن سکتی ہے۔ یعنی ہمیں 360 ڈگری اپروچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا، ہر سطح پر کام کرنا ہوگا۔
ساتھیو،
سہولتوں کی ترقی کے علاوہ لوگوں تک معلومات پہنچانا بھی اتنا ہی اہم ہوتاہے۔ اس کے لیے میں ملک کے نوجوان کانٹینٹ کریٹرز، جو آج کل سوشل میڈیا پر بہت بڑی تعداد میں انفلوئنسرز اور کانٹینٹ کریٹرز ہیں، انہیں یہ بتانا چاہوں گا کہ وہ اپنے یہاں بیٹھے بیٹھے بھی میرے اتراکھنڈ کی، میری دیو بھومی کی خدمت کر سکتے ہیں، وہ بھی پنہ کما سکتے ہیں۔ آپ ملک کے سیاحت کے شعبے کو رفتار دینے میں، لوگوں تک معلومات پہنچانے میں بہت بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں اور جس کردار کو آپ نے ادا کیا ہے، اسے مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔ آپ اتراکھنڈ کی ونٹر ٹوریزم کی اس مہم کا حصہ بنیں اور میں چاہوں گا کہ اتراکھنڈ حکومت ایک بڑا کمپٹیشن منعقد کرے، یہ جو کانٹینٹ کریٹرز ہیں، انفلوئنسرز ہیں، وہ 5 منٹ کی ونٹر ٹوریزم کی پروموشن فلم بنائیں، ان کا مقابلہ ہو اور جو سب سے اچھی فلم بنائے، اسے بہترین انعام دیا جائے اور پورے ملک کو کہا جائے، آئیے میدان میں، ایک بہت بڑی تشہیر شروع ہو جائے گی اور مجھے یقین ہے کہ جب ایسا مقابلہ ہوگا، تو لوگ نئی نئی جگہوں کو ایکسپلور کر کے، نئی نئی فلمیں بنائیں گے اور لوگوں کو دکھائیں گے۔
ساتھیو،
مجھے یقین ہے کہ آنے والے سالوں میں ہم اس شعبے میں تیز رفتار ترقی کے گواہ بنیں گے۔ ایک بار پھر 365 دنوں کا، بارہ ماسی سیاحت کی مہم، اس کے لیے میں اتراکھنڈ کے تمام بھائیوں اور بہنوں کو نیک تمنائیں پیش کرتا ہوں،مبارکباد دیتا ہوں، ریاستی حکومت کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آپ سب میرے ساتھ بولیے—
گنگا میا کی جے۔
گنگا میا کی جے۔
گنگا میا کی جے۔
بہت بہت شکریہ۔
***
ش ح۔ م ع ن-ع ر
Urdu No. 7902
डबल इंजन सरकार में डबल गति से जारी विकास कार्यों से साफ है कि ये दशक उत्तराखंड का दशक है। आज देवभूमि के हर्षिल में अपने परिवारजनों से मिलकर अत्यंत हर्षित हूं। https://t.co/SLFidzuX2Y
— Narendra Modi (@narendramodi) March 6, 2025
Blessed to be in Devbhoomi Uttarakhand once again: PM @narendramodi in Harsil pic.twitter.com/O6O5Ef2rUK
— PMO India (@PMOIndia) March 6, 2025
This decade is becoming the decade of Uttarakhand: PM @narendramodi pic.twitter.com/dfL6zq4Exv
— PMO India (@PMOIndia) March 6, 2025
अपने टूरिज्म सेक्टर को diversify करना...बारहमासी बनाना...उत्तराखंड के लिए बहुत जरूरी है: PM @narendramodi pic.twitter.com/9yqpJ6Q1dq
— PMO India (@PMOIndia) March 6, 2025
उत्तराखंड को विकसित राज्य बनाने के लिए हमारी डबल इंजन की सरकार मिलकर काम कर रही हैं: PM @narendramodi pic.twitter.com/Pwy70l7VnX
— PMO India (@PMOIndia) March 6, 2025