Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیراعظم نے گاندھی جی کی پیدائش کی 150ویں سالگرہ منانے سے متعلق قومی کمیٹی کی دوسری میٹنگ سے خطاب کیا


 

نئیدہلی۔19؍دسمبر۔وزیراعظم نے آج راشٹرپتی بھون میں قومی کمیٹی کی دوسری میٹنگ سے خطاب کیا۔

اس میٹنگ کی صدارت عزت مآب راشٹرپتی جی نے کی ۔ میٹنگ کے مندوبین میں عالی جناب نائب صدر جمہوریہ ہند، مرکزی کابینہ کے اراکین، مختلف النوع ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ، ممتاز گاندھیائی طرز فکر کے حاملین اور دیگر افراد سمیت  قومی کمیٹی کے دیگر اراکین شامل تھے۔ پرتگال کے وزیراعظم عالی جناب انٹونیو کوسٹا ،وہ واحد غیر ملکی وزیراعظم ہیں جو اس کمیٹی کے رکن ہیں، انہوں نے بھی اس میٹنگ میں شرکت کی۔

اپنے خطاب میں عزت مآب راشٹرپتی جی نے وزیراعظم کی براہ راست نگرانی میں مصروف عمل ایگزیکٹیو کمیٹی  کی ستائش کی اور کہا کہ  اس کمیٹی نے بابائے قوم کی پیدائش کی 150ویں سالگرہ تقریبات کو ایک جن آندولن یا عوامی تحریک کی شکل دے دی ہے۔  وزیراعظم ذاتی طور پر  سوچھ بھارت جیسی پہل قدمیوں کے ذریعے قیادت فراہم کررہے ہیں اور سنگل یوز پلاسٹک وغیرہ کے خاتمے سمیت  دیگر اقدامات کے ذریعے  ماحولیات کےتحفظ کو یقینی بناکر  مہاتما گاندھی کی تعلیمات کی ترویج واشاعت میں مصروف ہیں۔

وزیراعظم نے وزارت ثقافت کی جانب سے یادگاری سرگرمیوں پر مشتمل ایک کتاب صدر جمہوریہ ہند کو پیش کی جنہوں نے اس کا اجرء بھی کیا۔  ساتھ ہی ساتھ  وزارت خارجہ کی جانب سے  تالیف کردہ ایک دیگر اشاعت کا بھی اجراء کیا۔ اس اشاعت میں دنیا بھر کی 126 شخصیات نے گاندھی جی کی تعلیمات پر اپنے تاثرات قلم بند کیے ہیں ۔گاندھی150@کی عالمی تقریبات کے سلسلے میں یادگاری سرگرمیوں پر مشتمل ایک فلم بھی اس میٹنگ کے دوران دکھائی گئی۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے اس سے پہلے منعقدہ میٹنگ میں اراکین کی جانب سے جو تجاویز پیش کی گئی تھی ان کی اہمیت کا اعتراف کیا اور  کہا کہ ان کی تجاویز کی مدد سے ایک یادگاری پروگرام ترتیب دیا جاسکا جس کے توسط سے جن بھاگیداری کیلئے  مہاتما گاندھی کے نظریات وخیالات  کو بروئے کار لایا جائے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج دنیا گاندھی جی کے بارے میں جانکاری حاصل کرنے کی مشتاق اور انہیں تسلیم کرنے کیلئے تیار ہے۔ لہٰذا یہ بھارت کی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ دنیا کو مہاتما اور ان کی بصیرت اور نظریات کی افادیت  پر قائم رہنے کی یاددہانی کراتا رہے۔

وزیراعظم نے پرتگال کے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سال بھر وقت نکال کر انہوں نے بھارت اور پرتگال میں  یادگاری سرگرمیوں سے خود کو وابستہ رکھا ہے ۔

وزیراعظم نے اس حقیقت کونمایاں کرکے پیش کیا کہ گاندھی150@ محض ایک سال بھر چلنے والا پروگرام نہیں ہے بلکہ تمام شہریوں کو گاندھیائی افکار اور بصیرت کو اپنی زندگیوں میں اتارنا چاہئے اور اسے آئندہ آنے والے وقت تک پہنچانا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ  جہاں حکومت کی جانب سے صد سالہ تقریبات کی یادگاریں وقتاً فوقتاً منائی جاتی ہیں، گاندھی150@ یادگاری تقریبات  ایک رسمی موقع سے کہیں زیادہ اہمیت رکھتی ہیں۔ اب یہ جن سامانیہ کا موضوع بن گیا ہے اور ہر ہندوستانی کو اس پر فخر ہے۔

وزیراعظم نے لال قلعہ سے دیا گیااپنا پہلا پیغام دوہراتے ہوئے کہا کہ تمام شہریوں کو مقامی چیزیں ہی خریدنی چاہئے۔ گاندھی جی کا یہ بنیادی فلسفہ ترقی کے لئے تھا اور اس فلسفے میں بھارت کی ترقی اور پیش رفت  کا اصول مضمر ہے۔ انہوں بھارت کے تمام شہریوں سے گزارش کی کہ وہ 2022 تک اس پیغام کا لحاظ کریں جب ملک  آزادی کی 75ویں سالگرہ منائے گا اور ساتھ ہی ساتھ  اس فلسفے پر  اس کے بعد بھی  اپنی زندگیوں میں عمل کریں اور اسے اپنا طرز حیات بنائیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے لئے یہ فخر کی بات ہے جب حال ہی میں راجیہ سبھا کا 250واں اجلاس مکمل ہوا، اراکین کی حوصلہ افزائی کی گئی اور وہ اپنی مقامی زبانوں میں اظہار خیال کے لئے آگے آئے۔ انہوں نے کہا کہ  ہم گاندھی جی کے  پیغام کو آفاقی پیمانے پر پھیلانا چاہتے ہیں ، ساتھ ہی ساتھ ہمیں مہاتما گاندھی کے پیغام کو ملک بھر میں عام انسانوں کے لئے  ہم عصر طور پر افادی بناکر پیش کرنا چاہئے۔

وزیراعظم نے ذکر کیا کہ کس طرح سے گاندھی جی اس امر میں یقین رکھتے تھے کہ جب کوئی شخص ملک کے تئیں اور ایک دوسرے کے تئیں خلوص نیت کے ساتھ اپنا فرض انجام دیتا ہے  تو وہ  انسان خودکار طور پر اس امر کو یقینی بناتا ہے کہ دوسرے شخص کے بنیادی حقوق کا تحفظ ہو۔ انہوں نے ان الفاظ کے ساتھ اپنی بات ختم کی کہ اگر ہر شخص  دیانت داری کے ساتھ اپنے فرائض پر دل جمعی کے ساتھ عمل کرے تو بھارت کا خواب یقیناً شرمندہ تعبیر ہوگا۔

 

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

م ن۔ ۔ع ن

U-5943