Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیراعظم نے پریزائڈنگ آفیسروں کی 80ویں کُل ہند کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کیا

وزیراعظم نے پریزائڈنگ آفیسروں کی 80ویں کُل ہند کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کیا


 

نئی دہلی:26 نومبر، 2020:وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے گجرات کے کیواڈیامیں پریزائڈنگ افسرں کی 80ویں کُل ہند کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ دن گاندھی جی کے تحریک دینے والے افکار ونظریات اور سردار ولبھ بھائی پٹیل کے عہد کو یاد کرنے کا ہے۔ انہوں نے سن 2008 میں آج ہی کے دن ہوئے ممبئی دہشت گردانہ حملے میں مارے گئے لوگوں کو بھی یاد کیا۔ انہوں نے حفاظتی دستوں کے شہیدوں کے تئیں بھی خراج عقیدت پیش کیا اور کہاکہ آج بھارت ایک نئے طرح کی دہشت گردی سے جوجھ رہا ہے۔ انہوں نے حفاظتی دستوں کو بھی سلام کیا۔

ایمرجنسی کا ذکر کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ 1970 میں اقتدار کی تقسیم کے وقار کے خلاف کوشش کی گئی تھی لیکن اس کا جواب آئین سے ہی آیا اور خود اقتدار کی تقسیم کو آئین میں ہی بیان کیا گیا ہے۔ ایمرجنسی کے بعد اس واقعے سے سبق لیکر قانون سازیہ ، عاملہ اور عدلیہ آپس میں توازن قائم کرکے مضبوط ہوئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ اس لئے ممکن ہوسکا کیونکہ 130 کروڑ ہندوستانیوں کا حکومت کے ان ستونوں میں بھروسہ تھا اور یہی بھروسہ وقت کے ساتھ اور مضبوط ہوا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے آئین کی طاقت مسائل سے نمٹنے میں ہماری مدد کرتی ہے۔ ہندوستانی انتخابی نظام کی لچک  اور کورونا وبا کے تئیں اس کے ردعمل سے یہ بات پوری طرح ثابت ہوگئی ہے۔ انہوں نے اراکین پارلیمنٹ کی اس بات کیلئے تعریف کی کہ انہوں نے حالیہ دنوں میں کورونا کے خلاف جنگ میں مدد کیلئے اپنی تنخواہ میں کٹوتی قبول کرکے اپنا تعاون دیا۔

وزیراعظم نے پروجیکٹوں کو مؤخر کرنے کی روایت کے خلاف خبردار کیا۔ انہوں نے سردار سروور پروجیکٹ کی مثال دی جو کئی برسوں تک زیر التوا رہا اور جس کی وجہ سے گجرات، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر اور راجستھان کے باشندوں کو ان اہم فائدوں سے محروم رہنا پڑا جو انہیں اس باندھ کی مکمل تعمیر ہوجانے کے بعد حاصل ہونے والے تھے۔

جناب مودی نے فرائض کی بجا آوری کی اہمیت پر زور دیا اور کہاکہ فرائض کو حقوق، وقار اور اعتماد میں اضافہ کرنے والے ایک اہم عنصر کے طور پر سمجھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا ہمارے آئین میں بہت ساری خصوصیات ہیں لیکن ان میں سے ایک خاصیت فرائض کی بجاآوری کو دی گئی اہمیت ہے۔ مہاتما گاندھی اس کے بہت بڑے حامی تھے۔ انہوں نے پایا کہ حقوق اور فرائض کے درمیان بیحد قریبی رشتہ ہے۔ انہوں نے محسوس کیا کہ جب ہم اپنے فرائض کی ادائیگی کرتے ہیں تو حقوق خود بخود ہمیں مل جاتے ہیں۔

وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ آئین کے اقدار کی تشہیر کی جانی چاہئے، انہوں نے کہا کہ جس طرح کے وائی سی- نو یور کسٹمرڈیجیٹل سیکیورٹی کی کنجی ہے۔ اسی طرح کے وائی سی- نو یور کانسٹی ٹیوشن(اپنے آئین کو جانیے)آئینی تحفظ کی بڑی گارنٹی ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے قانون کی زبان بہت آسان اور عام شہریوں کے سمجھ میں آنے والی ہونی چاہئے تاکہ وہ ہر قانون کو سمجھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ قدیم اور فرسودہ قوانین کو ختم کرنے کے عمل کو بھی آسان بنایا جانا چاہئے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ ایک ایسا عمل نافذ کیا جائے جس میں جیسے ہی ہم کسی پرانے قانون میں اصلاحات کریں تو پرانا قانون خود بخود منسوخ ہوجائے۔

وزیراعظم نے ایک ملک ایک چناؤ پر بحث کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ہر سطح پر یعنی لوک سبھا، ودھان سبھا یا مقامی پنچایت کی سطح پر مشترکہ انتخابات منعقد کرانے کی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لئے مشترکہ ووٹر لسٹ بنائی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کام کیلئے مقننہ کے شعبے میں  ڈیجیٹل جدت طرازی کا استعمال کیا جانا چاہئے۔

وزیراعظم نے اسٹوڈینٹ پارلیمنٹ کے انعقاد کی تجویز پیش کی جن کی رہنمائی اور انتظام خود پریزائڈنگ آفیسروں کے ذریعے کیا جائے۔

 

 

———————–

م ن۔م ع۔ ع ن

U NO:7575