Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیراعظم نے پانی پت میں 2جی ایتھنول پلانٹ کو قوم کے نام وقف کیا

وزیراعظم نے پانی پت میں 2جی ایتھنول پلانٹ کو قوم کے نام وقف کیا


بایو فیول کے عالمی دن کے موقع پر، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ہریانہ کے پانی پت میں سیکنڈ جنریش (2 جی) ایتھنول پلانٹ کو قوم کے نام وقف کیا۔ ہریانہ کے گورنر جناب بنڈارو دتاتریہ، مرکزی وزراء جناب نریندر سنگھ تومر، جناب  ہردیپ سنگھ پوری، جناب  رامیشور تیلی اس موقع پر موجود تھے۔

وزیر اعظم نے بائیو فیول کے عالمی دن کے موقع پر عوام کو مبارکباد دی۔ ایتھنول پلانٹ کو محض ایک شروعات قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ پلانٹ دہلی، ہریانہ اور این سی آر میں آلودگی کو کم کرے گا۔ انہوں نے دولت مشترکہ کھیل  2022 میں ہریانہ کی بیٹیوں اور بیٹوں کی شاندار کارکردگی کے لیے  ہریانہ کو  مبارکباد بھی دی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے جیسے ملک میں جو فطرت کی پوجا کرتا ہے، بائیو فیول فطرت کے تحفظ کا مترادف ہے۔ ہمارے کسان بھائی بہن اس بات کو بہتر سمجھتے ہیں۔ ہمارے لیے بائیو فیول کا مطلب گرین ایندھن، ماحول کو بچانے والا ایندھن ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس جدید پلانٹ کے قیام سے ہریانہ کے کسانوں کو فصلوں کی باقیات کو استعمال کرنے کا ایک اور منافع بخش ذریعہ ملے گا جہاں پر کہ چاول اور گیہو وافر مقدار میں اگائے جاتے ہیں۔

پانی پت کا بائیو فیول پلانٹ بھی پرالی کو جلائے بغیر اس کا نمٹان کر ے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس سے بہت سے فوائد حاصل ہوں گے۔ پہلا فائدہ یہ ہوگا کہ دھرتی ماتا اس تکلیف سے آزاد ہو جائے گی جو پرالی جلانے سے ہوتی ہے۔ دوسرا فائدہ یہ ہوگا کہ پرالی کی کٹائی اور اسے ٹھکانے لگانے کے نئے نظام، ٹرانسپورٹ کی نئی سہولیات اور بائیو فیول کے نئے پلانٹس ان تمام  گاؤوں  میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کریں گے۔ تیسرا فائدہ یہ ہوگا کہ  جوجو پرالی کسانوں کے لیے بوجھ اور پریشانی کا باعث تھی، ان کے لیے اضافی آمدنی کا ذریعہ بن جائے گی۔ چوتھا فائدہ یہ ہوگا کہ آلودگی میں کمی آئے گی اور ماحولیات کے تحفظ میں کسانوں کا تعاون مزید بڑھے گا  اور پانچواں فائدہ یہ ہوگا کہ ملک کو متبادل ایندھن بھی ملے گا۔ وزیراعظم نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ ملک کے مختلف علاقوں میں ایسے پلانٹ لگائے جا رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ جو لوگ سیاسی خود غرضی کی وجہ سے  شارٹ کٹ اپنا کر مسائل سے بچنے کا رجحان رکھتے ہیں وہ کبھی بھی مسائل کو مستقل طور پر حل نہیں کر سکتے۔ شارٹ کٹ اپنانے والوں کو کچھ وقت کے لیے تعریف مل سکتی ہے، اور سیاسی فائدہ بھی حاصل ہو سکتا ہے، لیکن اس سے مسئلہ حل نہیں ہوتا۔ شارٹ کٹ کو اپنانے سے یقینی طور پر شارٹ سرکٹ ہو جائے گا۔ ہماری حکومت شارٹ کٹ پر عمل کرنے کی بجائے مسائل کے مستقل حل میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ  سالہا سال پرالی کے مسائل کے بارے میں بہت کچھ کہا گیا ہے۔ لیکن شارٹ کٹ کی  ذہنیت رکھنے والے ایسے مسئلے حل نہیں کر سکے۔

وزیراعظم نے ایسے اقدامات  کا ذکر کیا  جن کا مقصد مسئلہ کو جامع انداز میں حل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فارمرز پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف پی او) کو ’پرالی‘ کے لیے مالی مدد دی گئی تھی، فصل کی باقیات کے لیے جدید مشینری پر 80 فیصد تک سبسڈی دی گئی تھی اور اب یہ جدید پلانٹ اس مسئلے کا مستقل حل فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ’’وہ کسان جنہیں پرالی جلانے کی مجبوریوں کی وجہ سے بدنام کیا گیا تھا اب وہ بایو فیول کی پیداوار اور ملک کی تعمیر میں تعاون  کرکے  فخر محسوس کریں گے۔ وزیر اعظم نے کسانوں کی آمدنی کے متبادل ذرائع کے طور پر گوبردھن یوجنا کا بھی ذکر کیا۔

ملک کے مسائل کے مستقل اور دیرپا حل کو جاری رکھتے ہوئے وزیر اعظم نے نئے فرٹیلائزر پلانٹس، نینو فرٹیلائزر، خوردنی تیل کے نئے مشنوں کے بارے میں بھی بات کی۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ پیٹرول میں ایتھنول کی آمیزش کی وجہ سے گزشتہ 7-8 برسوں میں ملک کے تقریباً 50 ہزار کروڑ روپے بیرون ملک جانے سے بچ گئے ہیں اور اتنی ہی رقم ہمارے ملک کے کسانوں کو ایتھنول کی بلینڈنگ کی وجہ سے حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 8 سال پہلے تک ملک میں محض 40 کروڑ لیٹر ایتھنول تیار ہوتا تھا۔ اب اب اس کا پروڈکشن تقریباً 400 کروڑ لیٹر ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ 2014 تک ملک میں محض 14 کروڑ ایل پی جی گیس کنکشن تھے۔ ملک کی نصف آبادی مائیں بہنیں کچن کے دھوئیں میں رہتی تھیں۔ بہنوں اور بیٹیوں کی صحت کی خرابی اور تکلیف سے ہونے والے نقصان پر پہلے توجہ نہیں دی جاتی تھی۔ وزیر اعظم نے صرف اجولا اسکیم سے غریب خواتین کو 9 کروڑ سے زیادہ گیس کنکشن فراہم کرنے پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا ’’اب ہم ملک میں تقریباً 100 فیصد ایل پی جی کوریج تک پہنچ چکے ہیں۔ آج ملک میں 14 کروڑ سے بڑھ کر تقریباً 31 کروڑ گیس کنکشن ہیں۔

وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کی کہ آٹھ سال پہلے سی این جی اسٹیشنوں کی تعداد محض  800 سے بڑھ کر 4.5 ہزار سے زائد ہوگئی ہے۔ ایک کروڑ سے زیادہ گھروں میں پائپ کے ذریعے گیس پہنچائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج جب ہم آزادی کے 75 سال مکمل کر رہے ہیں، ملک اس مقصد پر بھی کام کر رہا ہے کہ اگلے چند برسوں میں ملک کے 75 فیصد سے زائد گھروں کو پائپ گیس کی فراہمی ہو جائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ سیاست میں خود غرضی ہو تو کوئی بھی آکر مفت پیٹرول اور ڈیزل دینے کا اعلان کر سکتا ہے۔ اس طرح کے اقدامات ہمارے بچوں کے حقوق چھین لیں گے اور ملک کو خود کفیل بننے سے روکیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایسی خود غرضانہ پالیسیوں سے ملک کے ایماندار ٹیکس دہندگان پر بھی بوجھ بڑھے گا۔ ملک کو جن چیلنجز کا سامنا ہے ان سے نمٹنے کے لیے صاف نیت اور عزم کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کے لیے انتہائی سخت محنت، پالیسی اور بھاری سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اگر حکومت کے پاس پیسے نہیں ہیں تو ایتھنول، بائیو گیس اور سولر پلانٹس جیسے پلانٹس بھی بند ہو جائیں گے۔ ہمیں یاد رکھنا ہوگا کہ ہم نہ ہوں گے توبھی یہ ملک موجود رہے گا، اس میں رہنے والے بچے  ہپاإ ہمیشہ رہیں گے۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ آزادی کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے والوں نے بھی اس لازوال جذبے کے ساتھ کام کیا ہے…..بطور ملک ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ ہم ایسے رجحانات کو پروان نہیں چڑھنے دیں گے۔ یہ ملک کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ امرت مہوتسو کے دوران جب پورا ملک ترنگے کے رنگ میں رنگا ہوا ہے، وہ ملک کی توجہ کسی ایسی چیز کی طرف مبذول کرانا چاہیں گے جو واقع ہوئی ہے۔ اس مقدس موقع کو بدنام کرنے، ہمارے بہادر مجاہدین آزادی  کو نیچا دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ ایسے لوگوں کی ذہنیت کو سمجھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں بھی کچھ لوگ ایسے ہیں جو مایوسی میں ڈوبے ہوئے منفی رجحانات کے بھنور میں پھنسے ہوئے ہیں۔ حکومت کے خلاف جھوٹ بولنے کے بعد بھی عوام ایسے لوگوں پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں۔ ایسی مایوسی میں یہ لوگ بھی کالے جادو کی طرف مائل نظر آتے ہیں۔ وزیراعظم نے 5 اگست کے واقعات پر مزید روشنی ڈالی جب کالے جادو کی ذہنیت پھیلانے کی کوشش کی گئی۔ وزیر اعظم نے یہ کہتے ہوئے  اپنی بات ختم کی  کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ کالے کپڑے پہننے سے ان کی مایوسی کا دور ختم ہو جائے گا وہ اس بات سے بے خبر ہیں کہ کالا جادو اور توہم پرستی پر ان کے یقین سے  قطع نظر عوام کا ان پر اعتماد کبھی بحال نہیں ہو گا‘‘۔

پس منظر

پلانٹ کا وقف کیا جانا حکومت کی جانب سے ملک میں بائیوفیول کے پروڈکشن اور استعمال کو فروغ دینے کے لیے کئی برسوں میں اٹھائے گئے اقدامات کی ایک طویل سیریز کا حصہ ہے۔ یہ توانائی کے شعبے کو مزید سستا، قابل رسائی، موثر اور پائیدار بنانے کے لیے وزیر اعظم کی مسلسل کوششوں کے عین مطابق ہے۔

ٹوجی ایتھنول پلانٹ انڈین آئل کارپوریشن لمیٹڈ (آئی او سی ایل) کے ذریعہ 900 کروڑ روپے سے زیادہ کی تخمینہ لاگت سے تیا کیا گیا ہےاور پانی پت ریفائنری کے قریب واقع ہے۔ جدید ترین دیسی ٹکنالوجی پر مبنی،یہ پروجیکٹ تقریباً 3 کروڑ لیٹر ایتھنول سالانہ  تیار کرنے کے لیے سالانہ تقریباً 2 لاکھ ٹن چاول کے بھوسے (پرالی) کو استعمال کرتے ہوئے ہندوستان کے فضلے سے دولت کے حصول کی کوششوں میں ایک نئے باب کا آغاز کرے گا۔

زرعی فصلوں کی باقیات کے لیے آخری استعمال کی تخلیق کسانوں کو بااختیار بنائے گی اور ان کے لیے اضافی آمدنی پیدا کرنے کا موقع فراہم کرے گی۔ یہ پروجیکٹ پلانٹ کے آپریشن میں شامل لوگوں کو براہ راست روزگار فراہم کرے گا اور چاول کے بھوسے کی کٹائی، ہینڈلنگ، ذخیرہ کرنے وغیرہ کے لیے سپلائی چین میں بالواسطہ روزگار پیدا کئے جائیں گے۔

اس پروجیکٹ میں خارج ہونے والا  مائع  صفر ہوگا۔ چاول کے بھوسے (پرالی) کو جلانے میں کمی کے ذریعے،یہ پروجیکٹ سالانہ تقریباً 3 لاکھ ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مساوی اخراج کے برابر گرین ہاؤس گیسوں کو کم کرنے میں معاون ثابت ہو گا، جسے ملک  کی سڑکوں پر  سالانہ تقریباً 63,000 کاروں کی جگہ لینے کے مترادف سمجھا جا سکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا گ۔ن ا۔

U-8985