Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیراعظم نے نیشنل لاجسٹک پالیسی کا اجراء کیا

وزیراعظم نے نیشنل لاجسٹک پالیسی کا اجراء کیا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دہلی کے وگیان بھون میں نیشنل لاجسٹک پالیسی (این ایل پی) کا آغاز کیا۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں وزیر اعظم نے نیشنل لاجسٹک پالیسی کے آغاز کو ہندوستان کے ایک ترقی یافتہ ملک ہونے کے ‘عہد’ کو پورا کرنے کے رُخ پر ایک اہم قدم قرار دیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ”حتمی منزل تک فوری ڈیلیوری کو یقینی بنانے، نقل و حمل سے متعلق رکاوٹوں کو ختم کرنے، اشیاء سازوں کے وقت اور پیسے کی بچت، زرعی پیداواری ضیاع کو روکنے کیلئے ٹھوس کوششیں کی گئی ہیں اور آج کی نیشنل لاجسٹک پالیسی ان کوششوں کا ایک مظہر ہے”۔ نتیجتاً تال میل میں بہتری اس شعبے کو مطلوبہ رفتار عطا کرے گی۔

وزیر اعظم نے محسوس کیا کہ ہندوستان میں جو دنیا کی5ویں سب سے بڑی معیشت بن چکا ہے بہت کچھ تیزی سے بدل رہا ہے۔ آج صبح چیتوں کو ریلیز کرنے کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہم سب چاہتے ہیں کہ سامان چیتا کی طرح تیزی سے پہنچیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہر جگہ  ’’میک ان انڈیا اور ہندوستان کے خود انحصار بننے کی بازگشت ہے۔ ہندوستان برآمدات کے بڑے نشانے مقرر کر رہا ہے اور انہیں پار بھی کر رہا ہے۔ یہ تصور دنیا کے ذہنوں میں مستحکم کر رہا ہے کہ ہندوستان اشیاء  سازی مرکز کے طور پر ابھر رہا ۔ اگر ہم پی ایل آئی اسکیم کا مطالعہ کریں تو ہمیں پتہ چلے گا کہ دنیا نے اسے قبول کر لیا ہے‘‘۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایسی صورت میں نیشنل لاجسٹک پالیسی تمام شعبوں کو نئی​​توانائی بخشے گی۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی تو ایک آغاز ہے۔  پالیسی کے ساتھ  کارکردگی ترقی کے مساوی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ جب کارکردگی کے پیمانے، روڈ میپ اور ٹائم لائن اکٹھے ہو جاتے ہیں تو پالیسی کے ساتھ  کارکردگی ترقی کے مساوی ہو جاتی ہے۔

“آج کا ہندوستان کوئی بھی پالیسی سامنے لانے سے پہلے میدانِ عمل تیار کرتا ہے۔ اس کے بعد ہی پالیسی کو کامیابی سے نافذ کیا جاسکتا ہے۔  انہوں نے کہا کہ نیشنل لاجسٹک پالیسی ایکدم سے سامنے نہیں آئی۔ اس کے پیچھے 8 سال کی محنت ہے۔ پالیسی میں تبدیلیاں ہوتی ہیں، بڑے فیصلے ہوتے ہیں اور اگر میں اپنے بارے میں بات کروں تو اس کے پیچھے میرا 22 سال کا حکمرانی کا تجربہ ہے”۔

وزیر اعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ساگر مالا، بھارت مالا جیسی اسکیموں نے منظم بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی خاطر لاجسٹک کنیکٹوٹی کو بہتر بنانے کے لئے وقف مال برداری کی راہ گزاریاں تیار کرنےکے کام کو تیز کیا ہے۔ جناب مودی نے نشاندہی کی کہ ہندوستانی بندرگاہوں کی کل صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور کنٹینر جہازوں کے کام پورا کرنے کا وقت 44 گھنٹے سے گھٹ کر 26 گھنٹے رہ گیا ہے۔ برآمدات کو فروغ دینے کے لئے 40 ایئر کارگو ٹرمینلز تعمیر کئے گئے ہیں۔ 30 ہوائی اڈوں کو کولڈ اسٹوریج کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ ملک میں35 ملٹی موڈل مرکز بن رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ “آبی راستوں کے ذریعے ہم ماحول دوست اور ارزاں نقل و حمل کر سکتے ہیں۔ اس کے لئے ملک میں بہت سے نئے آبی راستے بھی بنائے جا رہے ہیں”۔ انہوں نے کورونا کے دوران کسان ریل اور کسان اڑان کے تجربات کا بھی ذکر کیا۔آج 60 ہوائی اڈوں پر کرشی اڑان کی سہولت موجود ہے۔

لاجسٹک سیکٹر کو مضبوط بنانے کے لئے ٹیکنالوجی کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے ای-سنچٹ کے ذریعے پیپر لیس ایگزم ٹریڈ پروسیس، کسٹم کے لئے فیس لیس اسیسمنٹ، ای وے بلز کے لئے انتظامات، فاسٹ ٹیگ وغیرہ جیسے اقدامات کے لئے کام کئے ہیں جن سے لاجسٹک سیکٹر کی کارکردگی میں بہت بہتری آئی ہے۔ انہوں نے لاجسٹک سیکٹر کے معاملات احسن طور پر انجام دینے کیلئے  جی ایس ٹی جیسے مربوط ٹیکس نظام کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ ڈرون پالیسی میں تبدیلی اور اسے پی ایل آئی اسکیم سے جوڑنے کا عمل لاجسٹک سیکٹر میں ڈرون کے استعمال کو فروغ دے رہا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ’’اتنا کچھ کرنے کے بعد ہی ہم ایک قومی لاجسٹک پالیسی کے ساتھ  سامنےآئے ہیں” لاجسٹکس پر 13 تا 14 فیصد لاگت کو جلد از جلد اسے یک عددی بنانا ہم سب کا مقصد ہونا چاہیے۔ وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ اگر ہمیں عالمی سطح پر مقابلے کا اہل بننا ہے تو یہ ایک طرح سے نسبتاً آسان کام تھے جو کئے گئے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ یونیفائیڈ لاجسٹکس انٹرفیس پلیٹ فارم یو ایل آئی پی ٹرانسپورٹ کے شعبے سے متعلق تمام ڈیجیٹل خدمات کو ایک پورٹل پر لائے گا تاکہ برآمد کنندگان کو بہت طویل اور بوجھل عمل سے آزادی ملے۔ اسی طرح پالیسی کے تحت ایک نیا ڈیجیٹل پلیٹ فارم ایز آف لاجسٹکس سروس -ای -لاگس بھی شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “اس پورٹل کے ذریعے، صنعتی انجمنیں ایسے کسی بھی معاملے کو براہ راست اٹھا سکتی ہیں جو سرکاری اداروں کے ساتھ ان کے کام اور کارکردگی میں دشواری کا باعث بن رہے ہیں۔ اس طرح کے معاملات جلد حل کرنے کے لئے ایک مکمل نظام بھی قائم کیا گیا ہے۔

جناب مودی نے توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان قومی لاجسٹک پالیسی کی بھرپور حمایت کرے گا۔ وزیر اعظم نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے تعاون اور تقریباً تمام محکموں کے مل کر کام کرنا شروع کرنے پر بھی خوشی کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ “ریاستی حکومتوں کے مختلف بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں سے متعلق معلومات کا ایک بہت بڑا ڈیٹا تیار کیا گیا ہے۔ آج، مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے اعداد و شمار تقریباً 1500 پرتوں میں پی ایم گتی شکتی پورٹل پر آ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ “گتی شکتی اور نیشنل لاجسٹک پالیسی مل کر اب ملک کو ایک نئے ورک کلچر کی طرف لے جا رہے ہیں۔ حال ہی میں منظور شدہ گتی شکتی یونیورسٹی سے جو ذہانت سامنے آئے گی وہ بھی اس کی بہت مدد کرے گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آج دنیا ہندوستان کو ایک ‘جمہوری سُپر پاور’ کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے ہندوستان کے ‘غیر معمولی طور پر ذہین ماحولیاتی نظام’ پر روشنی ڈالی جس نے فیلڈ ماہرین کو متاثر کیا ہے جو ہندوستان کے ‘عزم’ اور ‘ترقی’ کی تعریف کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آج ہندوستان کے تئیں دنیا کا رویہ بدل رہا ہے۔ آج دنیا ہندوستان کا بہت مثبت انداز میں جائزہ لے رہی ہے اور بہت سی توقعات وابستہ کر رہی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا  کہ عالمی بحران کے درمیان ہندوستان اور ہندوستانی معیشت نے جس صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے اس نے دنیا کو نیا اعتماد بخشا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان نے گزشتہ برسوں میں جو اصلاحات کی ہیں اور جو پالیسیاں نافذ کی گئی ہیں وہ بے مثال ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم پر دنیا کا اعتماد بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے قوم پر زور دیا کہ وہ پوری دنیا کے اعتماد پر پورا اترے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “یہ ہماری اور ہم سب کی ذمہ داری ہے۔  آج شروع کردہ قومی لاجسٹک پالیسی اس رُخ پر ملک کی بہت مدد کرے گی”۔

وزیر اعظم نے ہندوستانیوں میں مسابقتی رویے پر زور دیا اور کہا کہ ہندوستان کو جو ترقی یافتہ بننے کے لئے پرعزم ہے، ترقی یافتہ ممالک سے زیادہ مقابلہ کرنا ہے۔ اس لیے ہر چیز مسابقتی ہونی چاہیے۔ سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خدمت کا شعبہ ہو، اشیاء سازی کا شعبہ، آٹوموبائل یا الیکٹرانکس ہمیں ہر شعبے میں بڑے نشانے مقرر کرنے ہیں اور انہیں پار کرنا ہے۔ وزیر اعظم نے ہندوستان میں بننے والی مصنوعات کی طرف دنیا کی بڑھتی ہوئی کشش کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ خواہ وہ ہندوستان کی زرعی مصنوعات ہوں، ہندوستان کا موبائل ہو یاہندوستان کا براہموس میزائل، آج دنیا میں ان سب کا چرچا ہے۔ وزیر اعظم نے میڈ ان انڈیا کوویڈ ویکسین اور ادویات کا بھی تذکرہ کیا جنہوں نے پوری دنیا میں لاکھوں جانیں بچانے میں مدد کیں۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان میں تیار ہونے والی مصنوعات کو عالمی منڈی پر غلبہ حاصل کرنے کے لئے ایک مضبوط سپورٹ سسٹم کا ہونا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل لاجسٹک پالیسی اس سپورٹ سسٹم کو جدید بنانے میں ہماری بہت مدد کرے گی۔ جناب مودی نے یہ بھی بتایا کہ لاجسٹکس سے متعلق دشواریاں کم ہوئی ہیں اور جب ملک کی برآمدات بڑھ جاتی ہیں تو چھوٹی صنعتوں اور ان میں کام کرنے والے لوگوں کو سب سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ لاجسٹک سیکٹر کو مضبوط بنانے سے نہ صرف عام آدمی کی زندگی آسان ہو گی بلکہ مزدوروں اور کارکنوں کے احترام میں بھی اضافہ ہو گا۔

اپنا خطاب مکمل کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ نیشنل لاجسٹک پالیسی میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی، کاروبار کی توسیع اور روزگار کے مواقع بڑھانے کی بے پناہ صلاحیت ہے۔ ہمیں مل کر ان امکانات کا ادراک کرنا ہوگا۔

لاجسٹک سیکٹر کے نمائندے، جناب آر دنیش، منیجنگ ڈائریکٹر، ٹی وی ایس سپلائی چین سلوشنز؛ جناب رمیش اگروال، سی ای او، اگروال پیکرز اینڈ موورز؛ ایکسپریس بیز لاجسٹکس کے بانی اور سی ای او جناب امیتابھ ساہا نے بھی اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

تجارت اور صنعت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل، نقل و حمل اور شاہراہوں کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈ کری، شہری ہوابازی کے مرکزی وزیر جناب جیوترادتیہ سندھیا، ریلوے کے مرکزی وزیر جناب اشونی وشنو، بندرگاہ، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال، مرکزی وزیر تعلیم جناب دھرمیندر پردھان اور تجارت اور صنعت کے مرکزی وزیر مملکت جناب سوم پرکاش  اس موقع پر موجود تھے۔

بیک گراؤنڈ

ایک قومی لاجسٹک پالیسی کی ضرورت اس لئے محسوس کی گئی کہ ہندوستان میں لاجسٹک لاگت دیگر ترقی یافتہ معیشت والے ملکوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔گھریلو اور برآمداتی منڈیوں میں ہندوستانی سامان کی مسابقت کو بہتر بنانے کے لئے ہندوستان میں لاجسٹک لاگت کو کم کرنا ضروری ہے۔ لاجسٹک لاگت میں کمی معیشت کے مختلف شعبوں میں کارکردگی میں کمی کو بہتر بناتی ہے اور افزونیِ قدر کے ساتھ  صنعتوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔

سال 2014سے حکومت نے کاروبار اور گزر بسر دونوں میں آسانی کو بہتر بنانے پر خاص زور دیا ہے۔ نیشنل لاجسٹک پالیسی جو ایک وسیع بین الضابطہ ترتیب دے کر، پورے لاجسٹک ماحولیاتی نظام کی ترقی کے لئے کراس سیکٹرل اور کثیر دائرہ اختیاری فریم ورک تیار کر کے زیادہ لاگت اور غیر مؤثریت کے معاملات کو حل کرنے کے رُخ پر ایک جامع کوشش ہے، اس سمت میں ایک اور قدم ہے۔ اس پالیسی کا تعلق ہندوستانی سامان کی مسابقت کو بہتر بنانے، اقتصادی ترقی کو بڑھانے اور روزگار کے مواقع بڑھانے کی کوشش سے ہے۔

یہ وزیر اعظم کا وژن رہا ہے کہ وہ تمام ذمہ داران کو جامع منصوبہ بندی اور عمل درآمد میں شامل کرکے عالمی معیار کا جدید انفراسٹرکچر تیار کریں۔ پی ایم گتی شکتی – ملٹی ماڈل کنیکٹیویٹی کے لئے قومی ماسٹر پلان – جو وزیر اعظم نے پچھلے سال شروع کیا تھا، اس سمت میں ایک اہم قدم تھا۔  قومی لاجسٹک پالیسی کے آغاز سے پی ایم گتی شکتی کو مزید فروغ اور کمال حاصل ہوگا۔

****

 

U.No: 10380

ش ح۔رف۔س ا