Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیراعظم نے انڈین اسپیس ایسوسی ایشن کا آغاز کیا

وزیراعظم نے انڈین اسپیس ایسوسی ایشن کا آغاز کیا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نےآج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے انڈین اسپیس ایسوسی ایشن (آئی ایس پی اے) کا آغاز کیا۔ انہوں نے اس موقع پر خلائی صنعت کے نمائندوں سے بھی بات چیت کی۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے،آج ملک کے دو عظیم بیٹوں، بھارت رتن جے پرکاش نارائن اور بھارت رتن ناناجی دیشمکھ کی سالگرہ کا ذکر کیا۔ ان دو عظیم شخصیات نے آزادی کے بعد بھارت کو نئی سمت دینے میں بہت بڑا کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے دکھایا کہ کس طرح سب کو ساتھ لے کر ، سب کی کوششوں سے ، بڑی تبدیلیاں قوم کے لیے حقیقت بن جاتی ہیں۔ ان کا فلسفہ زندگی آج بھی ہمیں متاثر کرتا ہے، وزیر اعظم نے دونوں شخصیات کو خراج عقیدت  پیش کرتے ہوئے ان کی بے مثال

خدمات یاد کیں۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت میں اس طرح کی فیصلہ کن حکومت پہلے کبھی نہیں تھی جتنی آج ہے۔ اسپیس سیکٹر اور اسپیس ٹیک میں آج بھارت میں جو بڑی اصلاحات ہورہی ہیں وہ اس کی مثال ہیں۔ انہوں نے انڈین اسپیس ایسوسی ایشن (آئی ایس پی اے) کی تشکیل کے لیے موجود تمام لوگوں کو مبارکباد دی۔

وزیراعظم نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خلاکے شعبے میں  اصلاحات کے لیے حکومت کا نقطہ نظر 4 ستونوں پر مبنی ہے۔ سب سے پہلے ، نجی شعبے کو جدت کی مکمل آزادی حاصل ہو۔ دوسرا ، فعال و متحرک طریقے سے حکومت کا کردار۔ تیسرا ، نوجوانوں کو مستقبل کے لیے تیار کرنا۔ اور چوتھا ، خلائی شعبے کو عام آدمی کی ترقی کے وسائل کے طور پر دیکھنا۔ وزیراعظم نے کہا کہ خلائی شعبہ 130 کروڑ ہم وطنوں کی ترقی کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے لیے خلاکے شعبے کا مطلب عام لوگوں کے لیے بہتر نقشہ سازی، امیجنگ اور رابطے کی سہولیات ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ ، خلائی شعبے کا مطلب کاروباریوں کے لیے شپمنٹ سے لے کر ترسیل تک بہتر رفتار فراہم کرنا ہے، اس کا مطلب ماہی گیروں کے لیے بہتر تحفظ اور آمدنی اور قدرتی آفات کی بہتر پیش گوئی بھی ہے۔

وزیر اعظم نے اپنے تبصرے کے دوران کہا کہ ایک آتم نربھر بھارت (خود کفیل ہندوستان)مہم صرف ایک وژن نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی ، اچھی طرح سے منصوبہ بند ، مربوط معاشی حکمت عملی ہے۔ ایک ایسی حکمت عملی جو بھارت کے کاروباریوں اور ملک کے نوجوانوں کی مہارت کی صلاحیتوں کو بڑھا کر ہندوستان کو ایک عالمی مینوفیکچرنگ پاور ہاؤس بنائے گی۔ ایک حکمت عملی جو ہندوستان کی تکنیکی مہارت کی بنیاد پر ہندوستان کو جدت طرازی کا عالمی مرکز بنائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک حکمت عملی ہے ، جو عالمی ترقی میں بڑا کردار ادا کرے گی ، عالمی سطح پر بھارت کے انسانی وسائل اور استعداد و صلاحیت نیز ان کے وقار میں اضافہ کرے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کے حوالے سے واضح پالیسی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے اور ان میں سے زیادہ تر سیکٹر پرائیویٹ انٹرپرائزز کے لیے کھول رہی ہے جہاں حکومت کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایئر انڈیا سے متعلق فیصلہ ہمارے عزم اور ہماری سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ، گزشتہ 7 برسوں کے دوران ، خلائی ٹیکنالوجی کو آخری فرد تک خدمات کی بہم رسانی اور سقم سے مبرا، شفاف حکمرانی کے آلے میں تبدیل کیا گیا ہے۔ انہوں نے غریبوں کے لیے ہاؤسنگ یونٹس ، سڑکوں اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں جیو ٹیگنگ کے استعمال کی مثالیں دیں۔ سیٹلائٹ امیجنگ کے ذریعے ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ خلائی ٹیکنالوجی فصل بیمہ یوجنا کے دعووں کے حل کے لیے استعمال کی جا رہی ہے ، NAVIC (ناوک )سسٹم ماہی گیروں کی مدد کر رہا ہے ، اس ٹیکنالوجی کے ذریعے ڈیزاسٹر مینجمنٹ (قدرتی آفات سے متعلق منصوبہ سازی و انتظام و انصرام )کی منصوبہ بندی بھی کی جا رہی ہے۔ وزیراعظم نے ٹیکنالوجی کو ہر ایک کے لیے قابل رسائی بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ ڈیجیٹل ٹکنالوجی کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت آج ڈیجیٹل معیشتوں میں سرفہرست ہے کیونکہ ہم اعداد و شمار کی طاقت کو غریب ترین افراد تک رسائی کے قابل بنا سکتے ہیں۔

نوجوان کاروباریوں اور اسٹارٹ اپس کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت صنعت ، نوجوان اختراع کاروں اور ہر سطح پر اسٹارٹ اپ کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ایک مضبوط اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام تیار کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے لیے اپروچ بنانا بہت اہم ہے۔ انہوں نے پلیٹ فارم کے نظام کو “ایک نقطہ نظر کے طور پر بیان کیا جہاں حکومت کھلے طور پر عوام کورسائی مہیا کراتی ہے جہاں انہیں کنٹرول حاصل ہوتا ہے اور اسے صنعت اور کاروباری اداروں کے لیے دستیاب کراتی ہے۔ کاروباری افراداس بنیادی پلیٹ فارم پر نئے حل تیار کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نے اس کو یو پی آئی کے پلیٹ فارم کی مثال سے واضح کیا جو ایک مضبوط فِن ٹیک نیٹ ورک کی بنیاد بن گیا۔ انہوں نے کہا کہ خلا، جغرافیائی میدانوں اور مختلف علاقوں میں ڈرون کے استعمال کے لیے اسی طرح کے پلیٹ فارمز کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔

وزیراعظم نے اس امید کا اظہار کیا کہ آج کے اجتماع کی تجاویز اور بہت جلد سٹیک ہولڈرز کی فعال شمولیت سے ایک بہتر اسپیس کام پالیسی اور ریموٹ سینسنگ پالیسی سامنے آئے گی۔

وزیر اعظم نے اس امر کی طرف روشنی ڈالتے ہوئے اپنی بات مکمل کی ،کہ کس طرح 20 ویں صدی میں خلا اور خلائی شعبے پر حکومت کرنے کی کوشش نے دنیا کے ممالک کو تقسیم کردیا ہے۔ اب 21 ویں صدی میں بھارت کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ خلا کس طرح دنیا کو متحد کرنے اور جوڑنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

۰۰۰۰۰۰۰۰

ش ح –  س ک

U. No. 9943