Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وزیراعظم نریندر مودی نے نیوز9 گلوبل سمٹ سے خطاب کیا

وزیراعظم نریندر مودی نے نیوز9 گلوبل سمٹ سے خطاب کیا


بائیس نومبر 2024 کو وزیراعظم نریندر مودی نے جرمنی کے شہر اسٹٹگارٹ میں نیوز 9 گلوبل سمٹ سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں وزیراعظم  جناب مودی نے کہا کہ یہ سمٹ ہندوستان-جرمنی تعلقات میں ایک نئے باب کا اضافہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا ’’میں خوش ہوں کہ بھارت کا ایک میڈیا گروپ آج کے معلوماتی دور میں جرمنی اور جرمن عوام سے جڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ بھارتی عوام کو جرمنی اور جرمن عوام کو سمجھنے کا موقع فراہم کرے گا۔‘‘

وزیراعظم نے کہا کہ یہ سمٹ بھارت کے ٹی وی 9 کے زیرِ اہتمام جرمنی میں ایف اے یو اسٹٹگارٹ اور بادن ورٹمبرگ کے اشتراک سے منعقد کی جا تی ہے۔ سمٹ کا موضوع ’’ہندوستان-جرمنی: پائیدار ترقی کے لئے ایک نقشہ راہ‘‘ ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان ذمہ دار شراکت داری کی عکاسی کرتا ہے۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ گزشتہ دو دنوں میں شرکاء نے اقتصادی مسائل اور کھیلوں و تفریحی شعبوں سے متعلق موضوعات پر مفید تبادلہ خیال کیا، جو دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی وسعت کو ظاہر کرتا ہے۔

وزیراعظم  جناب نریندر مودی نے جرمنی کو بھارت کے اہم شراکت داروں میں شمار کرتے ہوئے بھارت کے لیے یورپ کی اسٹرٹیجک اہمیت پر زور دیا، خاص طور پر جغرافیائی سیاسی تعلقات، تجارت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 2024 کا سال ہندوستان-جرمنی اسٹرٹیجک پارٹنرشپ کا 25واں سال ہے، جو اسے ایک تاریخی سال بناتا ہے۔ وزیر اعظم نے چانسلر شولز کے بھارت کے تیسرے  دورے اور دہلی میں 12 سال بعد جرمن کاروباریوں کی  ایشیا-پیسیفک کانفرنس کا انعقاد جیسے اہم ایونٹس کا ذکر کیا۔ جرمنی نے ’’فوکس آن انڈیا‘‘ دستاویز اور ’’بھارت کے لئے ہنر افرادی قوت کی حکمت عملی‘‘ جاری کی ہے، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید مستحکم ہوئے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اگرچہ ہندوستان اور جرمنی کے درمیان اسٹرٹیجک شراکت داری  25 سال پرانی ہے،  تاہم دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کئی صدیوں سے موجود ہیں۔ خاص طور پر ایک جرمن شخص نے یورپ کی پہلی سنسکرت گرامر کی کتابیں تیار کیں  اور جرمن تاجروں نے یورپ میں تمل اور تیلگو پرنٹنگ متعارف کرائی۔ وزیراعظم نے کہا ’’آج، تقریباً 3 لاکھ بھارتی جرمنی میں مقیم ہیں، جن میں 50  ہزار بھارتی طالب علم ہیں۔ بھارت میں 1800 سے زائد جرمن کمپنیاں ہیں جنہوں نے پچھلے تین چار سال میں 15 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت تقریباً 34 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے  اور یہ شراکت داری مستحکم ہونے کے ساتھ آنے والے سالوں میں مزید بڑھنے کی توقع ہے۔‘‘

وزیراعظم نے بھارت کو دنیا کی تیزی سے بڑھتی ہوئی بڑی معیشت کے طور پر اجاگر کیا، جس کے ساتھ دنیا کے مختلف ممالک نے ترقی کے لیے شراکت داری کی دلچسپی ظاہر کی ہے۔ جرمنی کی ’’فوکس آن انڈیا‘‘ دستاویز اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ دنیا ہندوستان کی اسٹرٹیجک اہمیت کو تسلیم کر رہی ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ یہ تبدیلی بھارت کی پچھلے دہائی میں کی گئی اصلاحات کی بدولت آئی ہے، جنہوں نے کاروباری حالات کو بہتر بنایا، افسر شاہی کو کم کیا اور مختلف شعبوں میں پالیسیوں کو جدید بنایا۔ ان اصلاحات میں جی ایس ٹی کے ذریعے ٹیکس کے نظام کو آسان  کرنا، 30  ہزار سے زائد قواعد و ضوابط کا خاتمہ اور بینک کاری نظام کو مستحکم کرنا شامل ہے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ ان کوششوں نے بھارت کی آئندہ ترقی کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کی ہے  اور جرمنی اس سفر میں ایک اہم شراکت دار رہا ہے۔

وزیراعظم نے بھارت کو  مال سازی کا عالمی مرکز  بننے کی طرف پیش رفت پر بھی زور دیا  اور اس کا موازنہ جرمنی کی مینوفیکچرنگ اور انجینئرنگ میں ترقی سے کیا۔ ’’میک ان انڈیا‘‘  مہم کے تحت حکومت مینوفیکچررز کو پیداوار سے منسلک مراعات دے رہی ہے۔ بھارت نے موبائل اور الیکٹرانکس کی تیاری میں اہم ترقی کی ہے اور  وہ دنیا کا سب سے بڑا ٹو وہیلر پروڈیوسر بن چکا ہے  اور اسٹیل اور سیمنٹ کا دوسرا سب سے بڑا پروڈیوسر ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ بھارت اس وقت چار وہیلر کی تیاری میں بھی چوتھا سب سے بڑا ملک ہے  اور اس کی سیمی کنڈکٹر صنعت عالمی سطح پر کامیابی کے لیے تیار ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت میں حکومتی پالیسیوں کی بدولت انفراسٹرکچر کی ترقی، لاجسٹک لاگت میں کمی، کاروبار کے عمل کو آسان بنانے اور مستحکم حکمرانی کے ساتھ یہ پیش رفت ممکن ہوئی ہے۔ بھارت فزیکل، سماجی اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور اس کی جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجیوں کا عالمی سطح پر اثر ہو رہا ہے۔ بھارت اب دنیا کا سب سے منفرد ڈیجیٹل عوامی انفراسٹرکچر رکھتا ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے جرمن کمپنیوں کو بھارت میں اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ کرنے کی ترغیب دی اور جن کمپنیوں نے ابھی تک بھارت میں قدم نہیں رکھا ہے، انہیں بھارت کے مارکیٹ میں قدم رکھنے کی دعوت دی۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یہ بھارت کی ترقی کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کا بہترین وقت ہے ، انہوں نے  ہندوستان کی متحرکیت اور جرمنی کی درستگی، انجینئرنگ اور اختراع کے درمیان شراکت داری کی اپیل کی۔ وزیر اعظم نے اپنے خطاب کا اختتام اس بات پر کیا کہ ہندوستان ایک قدیم تہذیب ہے جو ہمیشہ عالمی شراکت داری کو خوش آمدید کہتا ہے اور سب کو دنیا کے روشن مستقبل کی تعمیر میں شامل ہونے کی دعوت دیتا ہے۔

******

ش ح۔ش ا ر۔  ن م۔

Uno- 2833