عالی جناب،
کاروباری اور صنعت کے سربراہوں،
خواتین و حضرات
میں ڈبہ بند خوراک کی سیکٹر کے عالمی رہنماؤں اور فیصلہ سازوں کے اس عظیم اجتما ع کا ایک حصہ بننے پر بے حد خوش ہوں۔ میں ورلڈ فوڈ انڈیا 2017 میں آپ سبھی کا خیر مقدم کرتاہوں۔
یہ جشن اور تقریب آپ کو ان مواقع کی ایک جھلک دکھائے گا، جس کا آپ بے صبری سے انتظار کریں گے۔ہندوستان میں یہ خورک کو ڈبہ بند کرنے کے اقدار کے سلسلے میں ہماری صلاحیتوں کو ظاہر کرے گا ۔یہ مختلف شراکت داروں کے ساتھ جڑنے کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گا اور آپسی خوشحالی کے لیے اشتراک اور تعاون فراہم کرے گا اور یہ آپ کے لئے پیش آتاہے ہمارے سب سے ذائقے دار کھانے میں سے جو کچھ پوری دنیا میں ذائقے کو متحرک کرتا ہے۔
خواتین حضرات!
زراعت میں ہندوستان کی طاقت کئی اور متنوع ہیں۔دوسرا سب سے بڑااراضی کا علاقہ اور 127 گو ناگوں زرعی کلائمیٹ زون ہمیں کیلے ، آم، امرود،پپیتا اور اوکارا جیسی فصلوں میں عالمی رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔ہم چاول ، گیہوں، مچھلی، پھلوں او رسبزیوں کی پیداوار کی لحاظ سے دنیا میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ہندوستان دنیا کا سب سے بڑا دودھ پیدا کرنے والا ملک بھی ہے۔باغبانی کے شعبے میں ہم نے خاطر خواہ ترقی کی ہے اور ہم نے پچھلے دس سالوں میں سالانہ 5.5 فیصد کی اوسط سے شرح ترقی حاصل کی ہے۔
صدیوں سے ہندوستان میں دور دراز کے ملکوں سے تاجروں کا خیر مقدم کیا ہے، جو ہمارے خاص مصالحوں کی تلاش میں آئے تھے، ان کے ہندوستان کے سفر نے اکثر تاریخ کو ایک شکل دی ہے۔مصالحوں کے راستے کے ذریعے یوروپ اور جنوب مشرقی ایشیاء کے ساتھ ہماری تجارت میں پیش رفت کافی مشہور ہے۔ یہاں تک کہ کرسٹوفرکولمبس بھی ہندوستانی مصالحوں کے لئے راغب ہوئے اور امریکہ پہنچ گئے، کیونکہ انہوں نے ہندوستان کے لئے ایک متبادل سمندری راستے کی کھوج کی تھی۔
ڈبہ بند خوراک ہندوستان میں زندگی کا ایک طریقہ ہے، اس کی صدیوں سے مشق کی گئی ہے۔ یہاں تک کہ گھر کے لوگوں میں بھی آسان گھریلو تکنیک جیسے ہمارے مشہور اچار ، پاپڑ، چٹنی اور مربے کی تیاری کے نتیجے میں اب دنیا بھر میں مخصوص لوگ اور عوام دونوں کو جوش دلاتے ہیں۔
خواتین و حضرات!
آیئے ہم تھوڑی دیر کے لئے بڑی تصویر کو بدل دیں۔
ہندوستان آج دنیا کی سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشتوں میں سے ایک ہے۔ سامان اور خدمات ٹیکس یا جی ایس ٹی میں ٹیکسوں کی کسرت کو ختم کردیا ہے۔ عالمی بینک ڈوئنگ کاروباری درجہ بندی میں اس سال تیسرے مقام پر ہندوستان نے چھلانگ لگائی ہے۔ یہ ہندوستان کے لئے سب سے زیادہ اور سب سے اچھا سدھار ہے اور اس سال کسی بھی ملک کے لئے سب سے اونچی چھلانگ ہے۔ 2014 میں 142 کے درجے سے اب ہم چوٹی کے سو میں پہنچ گئے ہیں۔
گرین فیلڈ سرمایہ کاری میں ہندوستان 2016 میں دنیا میں پہلے نمبر پر تھا۔ ہندوستان عالمی اختراعی اشاریے ، عالمی لوجسٹک اشاریے اور عالمی مقابلہ جاتی اشاریے میں تیزی سے ترقی کررہا ہے۔
ہندوستان میں نیا کاروبار شروع کرنا اب پہلے سے کہیں زیادہ آسان ہے۔ مختلف ایجنسیوں سے کلیئرینس حاصل کرنے کے لئے ضابطے اور طریقہ کار آسان بنا لئے گئے ہیں۔فرسودہ قوانین منسوخ کردیئے گئے ہیں اور تعمیل کا بوجھ کم کردیا گیا ہے۔
میں اب خاص طور سے ڈبہ بند خوراک کی رخ کرتاہوں۔
حکومت نے تغیر کے قابل پہل کا ایک سلسلسہ شروع کیا ہے۔ ہندوستان اب اس شعبے میں ایک ترجیحی سرمایہ کاری منزل ہے۔ یہ ہمارے میک اِن انڈیا پروگرام میں ایک ترجیحی شعبہ ہے۔ تجارت کے لئےسو فیصد غیر ملکی سرمایہ کاری کی اب اجازت دے دی گئی ہے۔اس میں ای کامرس کے ذریعے کھانے کی اشیاء کی تیاری یا ہندوستان میں تیار کی گئی اشیاء شامل ہیں۔ایک واحد کھڑکی کی سہولت سیل غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سہارا فراہم کرتا ہے۔ مرکز اور ریاستی سرکاروں سے پرکشش مالی ترغیبات دیئے گئے ہیں۔خوراک اور زراعت پر مبنی پروسیسنگ یونٹس اور کولڈ چین کے لئے قرضے ترجیح والے شعبے کے قرض کے تحت کلاسیفائی کئے گئے ہیں، جس سے انہیں قرضے حاصل کرنے میں آسانی ہوتی ہے اور وہ سستا بھی ہوجاتاہے۔
مثالی پورٹل -نویش بندھو یا سرمایہ کار کے دوست جو ہم نے ابھی شروع کیا ہے، مرکز اور ریاستی سرکار کی پالیسیوں کے بارے میں جانکاری اور ترغیبات جمع کرتا ہے جوفوڈ پروسیسنگ کے شعبے کے لئےفراہم کی گئی ہیں۔یہ کاروباری نیٹ ورک ، کسانوں، تاجروں اور رسد آپریٹرس کے لئے ایک پلیٹ فارم بھی ہے۔
دوستو!
ویلیو چین کے کئی شعبوں میں نجی سیکٹر کی شراکت داری بڑھ رہی ہے۔ حالانکہ کانٹریکٹ کھیتوں میں زیادہ سرمایہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ کچے مال کی سورسنگ ، زرعی رابطے بناتی ہے۔ ہندوستان میں بہت سی بین الاقوامی کمپنیوں میں کانٹریکٹ کھیتی پہل میں سبقت لی ہوئی ہے۔ہندوستان کو ایک بڑا آؤٹ سورسنگ تسلیم کرتے ہوئے عالمی سپر مارکیٹ چین کے لئے یہ ایک واضح موقع ہے۔
ایک طرف ابتدائی پروسیسنگ اور اسٹوریج ، بنیادی ڈھانچے کا تحفظ ، کولڈ چین اور ریفریجریٹیڈ ٹرانسپورٹیشن اور جیسے فصل کی کٹائی کے بعد انتظام میں مواقع موجود ہیں۔ دوسری طرف فوڈ پروسیسنگ کے زبردست گنجائش ہے اور نامیاتی گڑھ والے فوڈز جیسے خاص شعبوں میں بہت زیادہ امکانا ت ہے۔
شہروں کے تیزی سے بڑھنے اور متوسط طبقے کی تعداد میں لگاتار اضافے کے سبب ڈبہ بند خوراک میں مانگ میں اضافہ ہورہا ہے۔مجھ سے صرف ایک آنکڑہ شیئر کریں۔ ہندوستان میں ایک لاکھ سے زیادہ مسافر وں کو ہر ایک دن ٹرین میں کھانا ملتا ہے۔ان میں سے ہر ایک خوراک کو ڈبہ بند کرنے کی صنعت کے لئے ایک امکانی گراہک ہے۔اکثر ایسے مواقع کے پیمانے ہیں جو ٹیپ ہونے کا انتظار کررہے ہیں۔
خواتین و حضرات!
جدید ٹیکنالوجی، پروسیسنگ اور پیکیجنگ کے ساتھ ہندوستان کے روایتی کھانوں کا کمبینیشن دنیا کی صحت کے فوائد کو پھر سے دریافت کرنے میں مدد کرسکتا ہے۔فوڈ سیفٹی اور اسٹینڈرڈ اتھارٹی آف انڈیا اس بات کو یقینی بنانے میں مصروف ہے کہ ہندوستان میں بنائے گئے کھانے عالمی معیارات کے مطابق ہوں۔
خواتین و حضرات!
کسان جن کو ہم اپنا ان داتا مانتے ہیں وہ ڈبہ بندخوراک میں ہماری کوششوں کا مرکز ہے۔ ہم نے پانچ سال کے اندر کسانوں کی آمدنی دوگنا کرنے کا نشانہ مقرر کیا ہے۔ ہم نے قومی سطح کے ایک پروگرام پردھان منتری کسان سمپدا یوجنا شروع کی ہے ، تاکہ عالمی درجے کا فوڈ پروسیسنگ ، بنیادی ڈھانچہ تیار کیا جاسکے۔اس سے 20 لاکھ کسانوں کو فائدہ ہوگا اور آئندہ تین سالوں میں پانچ لاکھ سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ اس سے پانچ ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔
میگا فوڈ پارکس کی تشکیل اس اسکیم کا ایک اہم جز ہے۔ان فوڈ پارکس کے ذریعے ہمیں اہم پروڈکشن سینٹر کے ساتھ زرعی پروسیسنگ کلسٹر کو جوڑنا ہے،اس سے آلو، سنترے، سیب اور انناس جیسی فصلوں کو فاہدہ پہنچے گا۔کسانوں کی اس بات کے لئے حوصلہ افزائی کی جارہی ہے کہ وہ ان پارکوں میں یونٹس قائم کرے اور اس طرح ٹرانسپورٹ کی لاگت کو کم کریں اور نئے روزگار کے مواقع پیدا کریں۔ اس طرح کے 9 پارکس پہلے ہی شروع کئے جاچکے ہیں۔
خواتین و حضرات!
آج ہماری مضبوط زرعی بنیاد ہمیں ایک ٹھوس لانچ پیڈ فراہم کرتی ہے، تاکہ ایک مضبوط ڈبہ بند خوراک کا سیکٹر تشکیل دیا جاسکے۔ہندوستان میں کھانے کی صنعت میں ہر ذیلی سیکٹر زبردست موقع فراہم کرتا ہے، ڈیری سیکٹر بھی دیہی معیشت کے لئے ایک اہم شعبے کے طورپر ابھرا ہے۔ ہمارا مقصد اسے دودھ پر مبنی پیداوار کی پیداواری سطح کو بڑھا کراگلے سطح تک لے جانا ہے۔
شہدانسان کے لئے قدرت کا ایک تحفہ ہے۔ یہ موم جیسی بیش قیمتی شے فراہم کرتا ہے۔ یہ آمدنی بڑھانے کا ایک ذریعے ہے۔ ہمارا شہد کی پیداوار میں چھٹا مقام ہے اور ہم شہد برآمد کرتے ہیں۔ ہندوستان اب میٹھے انقلاب کی جانب گامزن ہے۔
ہندوستان عالمی سطح پر مچھلی کی پیداوار میں 6فیصد کا تعاون فراہم کرتا ہے۔ہندوستان جھینگوں کی برآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ ہندوستان تقریباً95 ملکوں کو مچھلی اور ماہی پروری سے متعلق مصنوعات برآمد کرتا ہے۔ہمارا مقصد نیلے انقلاب کے ذریعے سمندری معیشت میں ایک بڑی چھلانگ لگانا ہے۔
شمال مشرقی ہندوستان میں سکم نامیاتی کھیتی کے لیے مشہور ہے اور سکم ہندوستان کی پہلی مکمل نامیاتی ریاست بھی ہے۔پورا شمال مشرق نامیاتی پیداوار کے لیے سرگرم بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے کے مواقع فراہم کرتاہے۔
مجھے امید اور بھروسہ ہے کہ ورلڈ فوڈ انڈیا اس سمت میں کچھ ٹھوس اقدامات اٹھانے میں ہماری مدد کرے گا۔یہ ہماری مالا مال باورچی خانے سے متعلق علم میں خوبصورت اضافے کا باعث ہوگا اور ڈبہ بند خوراک کی ہماری قدیم دانشمندی کو اجاگر کرے گا۔مجھے اس با ت پر بھی خوشی ہورہی ہے کہ محکمہ ڈاکخانہ نے اس موقع پر 24 یادگاری ڈاک ٹکٹوں کا ایک سیٹ جاری کیا ہے، تاکہ ہندوستانی کھانے پینے گوناگونیت کو اجاگر کیا جاسکے۔
خواتین و حضرات!
میں ہندوستان کے فوڈ پروسیسنگ سیکٹر کے ابھرتے ہوئے سفر کا ایک حصہ بننے کے لیے آپ کو مدعوکرتا ہوں اور آپ کو مکمل تعاون اور حمایت کا یقین دلاتا ہوں ۔
آئیےہندوستان میں سرمایہ کاری کیجئے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں لامحدود مواقع ہیں۔
شکریہ۔
م ن۔ح ا۔ن ع
(03-11-17)
U: 5513
Food processing is a way of life in India. It has been practiced for ages. Simple, home-based techniques, such as fermentation, have resulted in the creation of our famous pickles, papads, chutneys and murabbas that excite both the elite and the masses across the world: PM
— PMO India (@PMOIndia) November 3, 2017
India has jumped 30 ranks this year in the World Bank Doing Business rankings. India was ranked number 1 in the world in 2016 in greenfield investment. India is also rapidly progressing on the Global Innovation Index, Global Logistics Index and Global Competitiveness Index: PM
— PMO India (@PMOIndia) November 3, 2017
Private sector participation has been increasing in many segments of the value chain. However, more investment is required in contract farming, raw material sourcing and creating agri linkages. This is a clear opportunity for global chains: PM @narendramodi #WorldFoodIndia
— PMO India (@PMOIndia) November 3, 2017
There are opportunities in post-harvest management, like primary processing and storage, preservation infra, cold chain & refrigerated transportation. There is also immense potential for food processing and value addition in areas such as organic & fortified foods: PM
— PMO India (@PMOIndia) November 3, 2017
Our farmers are central to our efforts in food processing. We launched the Pradhan Mantri Kisan Sampada Yojana to create world-class food processing infrastructure. This will leverage investment of US $5 billion, benefit 2 million farmers & create more than half million jobs: PM
— PMO India (@PMOIndia) November 3, 2017
Food processing holds solutions to nutrition security. Our coarse grains & millets have high nutritional value. They can withstand adverse agro-climatic conditions. Can we take up a venture based on these? This will raise incomes of farmers & also enhance nutrition levels: PM
— PMO India (@PMOIndia) November 3, 2017