Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

وائس آف گلوبل ساؤتھ کی دوسری  سربراہ کانفرنس کے دوران وزیر اعظم کے افتتاحی کلمات کا متن

وائس آف گلوبل ساؤتھ کی دوسری  سربراہ کانفرنس کے دوران وزیر اعظم کے افتتاحی کلمات کا متن


معززین،

میں آپ سبھی کا خیرمقدم کرتا ہوں۔

معززین،

دوسری وائس آف گلوبل ساوتھ سمٹ  کے افتتاحی اجلاس میں ، 140 کروڑ ہندوستانیوں کی طرف سے، میں آپ سبھی کا تہہ دل سے خیرمقدم کرتا ہوں۔ وائس آف گلوبل ساؤتھ 21ویں صدی کی بدلتی ہوئی دنیا کا سب سے منفرد پلیٹ فارم ہے۔ جغرافیائی طور پر گلوبل  ساؤتھ تو ہمیشہ سے رہا ہے۔ لیکن اسے اس طرح سے وائس  پہلی بار مل رہی ہے۔اور یہ ہم سبھی کی مشترکہ کوششوں سے ممکن ہوا ہے۔ ہم 100 سے زیادہ  الگ الگ ممالک ہیں، لیکن ہمارے مفاد یکساں  ہیں، ہماری ترجیحات یکساں ہیں۔

ساتھیو،

پچھلے سال دسمبر میں، جب ہندوستان نے جی-20 کی صدارت سنبھالی، تو ہم نے اس فورم میں گلوبل ساؤتھ کے  ملکوں  کی آواز کو آگے بڑھانا اپنی ذمہ داری مانی۔ ہماری ترجیح تھی کہ جی-20 کو  گلوبل اسکیل پر شمولیاتی اور ہیومن سنٹرک بنایا جائے۔ ہماری کوشش تھی کہ جی -20 کا فوکس ہو – ڈیولپمنٹ آ ف دی پیپل ، بائی دی پیپل اینڈ فار دی پیپل ، اس مقصد سے ہم نے اس سال جنوری میں ، پہلی بار وائس آف گلوبل سمٹ کا انعقاد کیا ۔ ہندوستان کی الگ الگ ریاستوں میں ہوئی جی -20 کی 200 سے زیادہ میٹنگوں میں ہم نے گلوبل ساؤتھ کی ترجیحات کو اہمیت دی  ،  اس کا نتیجہ رہا کہ New Delhi Leaders’ Declaration میں گلوبل ساؤتھ کے موضوعات پر ہمیں سب کی رضامندی حاصل کرنے میں کامیابی ملی۔

معززین،

جی-20 کے انعقاد میں گلوبل ساوتھ کے مفادات کو ذہن میں رکھ کر کئے گئے  کچھ اہم فیصلے میں بڑی عاجزی کے ساتھ آپ سب کے سامنے پیش کرنا چاہتا ہوں۔ میں  وہ تاریخی لمحہ  بھول نہیں سکتا جب ہندوستان کی کوششوں سے افریقی یونین کو نئی دہلی سمٹ میں جی-20 کی  مستقل رکنیت ملی۔جی-20 میں سبھی نے مانا کہ ملٹی لیٹرل ڈیولپمنٹ بینک میں بڑی اصلاحات کی جائیں  اور ترقی پذیر ملکوں کے لئے سسٹینبل فائنینس دینے پر زور دیا جائے۔

سسٹینبل ڈیولپمنٹ گولز جو پچھلے کچھ برسوں میں سست پڑگئے تھے ، ان میں تیزی لانے کے لئے ایک ایکشان پلان بھی بنایا گیا۔ اس سے گلوبل ساوتھ کے ملکوں میں جاری پاورٹی ریڈکشن پروگراموں کو قوت ملے گی۔ جی -20 نے اس بار کلائیمٹ فائنینس پر غیرمعمولی سنجیدگی دکھائی ہے۔ گلوبل ساؤتھ کے ملکوں کے لئے  آسان شرائط پر، کلائمیٹ ٹرانزکشن کے لئے فائنانس اور ٹیکنالوجی دستیاب کرائے جانے پر بھی اتفاق رائے ہوا۔ کلائمٹ ایکشن کے لئے لائف یعنی لائف اسٹائل فار اینوائرمنٹ ، اس کے ہائی لیول پرنسپل کو اپنایا گیا ۔ اسی سمٹ میں گلوبل بائیو فیول الائنس لانچ کیا گیا ہے۔ یہ گلوبل ساؤتھ کے ملکوں کے لیے انتہائی اہم ہے۔ اور ہم امید کرتے ہیں کہ  آپ سبھی اس سے جڑیں گے۔

ہندوستان مانتا ہے کہ  نئی ٹیکنالوجی، نارتھ اور ساؤتھ کے بیچ  دوریاں بڑھانے کا نیا ذریعہ نہیں بننی چاہئے۔  آج آرٹیفیشل انٹلی جنس ، اے آئی کے دور میں ٹیکنالوجی کو رسپانسبل طریقہ سے استعمال میں لانے کی بہت ضرورت ہے۔ اس کو آگے بڑھانے کے لیے،  ہندوستان نے اگلے مہینے اے آئی گلوبل پارٹنرشپ سمٹ منعقد کی جارہی ہے۔ جی -20 کے ذریعہ  ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر ، یعنی ڈی پی آئی کے فریم ورک کو اپنایا گیا ہے، جس سے ضروری خدمات کی لاسٹ مائل ڈیلیوری میں مدد ملے گی اور انکلوزیوٹی  بڑھے گی ۔ عالمی ڈی پی آئی ریپوزٹری بنانے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔ اس کے تحت ہندوستان اپنی صلاحیتیں  پورے گلوبل ساؤتھ کے ساتھ مشترک کرنے کے لیے تیار ہے۔

کسی بھی قدرتی آفات سے ، گلوبل ساوتھ کے ممالک سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ اس کے لئے ہندوستان نے  Coalition for Disaster Resilient Infrastructure  یعنی سی ڈی آر آئی شروع کیا تھا۔ اب جی -20 میں ڈیزاسٹر رسک ری ڈکشن  اور ریزیلینٹ انفرااسٹرکچر  کے لئے نیا ورکنگ گروپ بھی بنایا گیا ہے۔

ہندوستان کی پہل پر اس سال کو  اقوام متحدہ International year of millets کے طور پر منارہا ہے۔ جی-20 کے تحت سپر فوڈ ملٹس جسے ہندوستان میں  ہم نے شری انّ کی پہچان دی ہے ، ان پر ری سرچ کرنے کے لئے نیا انیشیٹیو لیا گیا ہے۔ یہ کلائمٹ چینج اور ری سورسز  کی کمی سے پیدا ہونے والی فوڈ سکیورٹی کی تشویش سے لڑنے میں گلوبل ساؤتھ کو  طاقت ور بنائے گا۔

پہلی بار جی-20 میں سسٹینبل اور اوشیئن بیسڈ اکانومی پر زور دیا گیا ہے ۔ یہ گلوبل ساؤتھ کے اسمال  آئی لینڈ ڈیولپمنٹ کنٹریز، جنہیں میں لارج اوشیئن کنٹریز مانتا ہوں ، ان کے لئے بہت اہم ہیں، سمٹ میں گلوبل ویلیو چین میپنگ اور ڈیجیٹل سرٹیفکیٹ کو منظوری دینے کے لئے ، اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔ اس سے گلوبل ساؤتھ کے ملکوں میں  ایم ایس ایم ای سیکٹر اور تجارت کے لئے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

معززین،

عالمی خوشحالی کے لیے سب کا ساتھ ، سب کا وکاس ضروری ہے۔ لیکن ہم سبھی دیکھ رہے ہیں کہ مغربی ایشیا کے خطے  کے واقعات سے نئے چیلنجز ابھررہے  ہیں۔ ہندوستان نے 7 اکتوبر کو، اسرائیل میں ہوئے  گھناؤنے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی ہے۔ ہم نے ریسٹرینٹ کے ساتھ ہی ڈائیلاگ اور ڈپلومیسی پر بھی زور دیا ہے۔ اسرائیل اور حماس کے  کنفلکٹ میں سیویلین  کی موت کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں ۔ صدر محمود عباس  جی سے بات کرکے ہم نے فلسطین کے لوگوں کے لئے انسانی امداد بھی بھیجی ہے۔  یہ وقت ہے جب  گلوبل ساؤتھ کے ممالک  گریٹر گلوبل گُڈ کے لئے ایک آواز میں بات کریں ۔

’’ One Earth One Family One Future ‘‘ کے لیے، ہم سب مل کر 5-سی ایس،5-سی ایس کے ساتھ آگے بڑھیں، جب میں 5-سی ایس  کی  بات کرتا ہوں  تب – consultation, cooperation, communication, creativity اور capacity building

معززین،

پہلی وائس آف دی گلوبل ساؤتھ سمٹ میں، میں نے گلوبل ساؤتھ کے لیے ایک سنٹر آف ایکسیلنس قائم کرنے کی تجویز  رکھی تھی۔ مجھے خوشی ہے کہ آج DAKSHIN – ڈویلپمنٹ اینڈ نالج شیئرنگ انیشیٹو – گلوبل ساؤتھ سینٹر آف ایکسی لینس کا افتتاح ہو رہا ہے۔ جی-20 سمٹ کے دوران میں نے ہندوستان کی طرف سے گلوبل ساؤتھ کے لیےویدر اور کلائمیٹ مانیٹرنگ کے لئے سیٹلائٹ لانچ کرنے کی تجویز رکھی ہے۔  ہم اس پر تیزی سے کام کر رہے ہیں۔

ساتھیو،

ان خیالات کے ساتھ میں اپنی بات ختم کرتا ہوں۔ اب میں آپ  سبھی  کے خیالات سننے کے لئے انتہائی  پرجوش ہوں۔ اور اتنی بڑی تعداد میں آپ  سبھی کی  سرگرم شرکت کے لئے میں تہہ دل سے آپ کا  شکرگزار ہوں۔

بہت بہت شکریہ!

************

ش ح۔ ف ا    ۔ م  ص

 (U: 1101 )