محترم وزیر اعظم ’پرچنڈ‘ جی، دونوں وفود کے اراکین، میڈیاکے ہمارے دوستوں،
نمسکار!
سب سے پہلے، میں وزیر اعظم پرچنڈ جی اور ان کے وفد کا ہندوستان میں تہہ دل سے خیر مقدم کرتا ہوں۔ مجھے یاد ہے کہ 9 سال پہلے، 2014 میں،عہدہ سنبھالنے کے تین ماہ کے اندر، میں نے نیپال کا پہلا دورہ کیا تھا۔ اس وقت میں نے ہندوستان-نیپال تعلقات ایچ آئی ٹی- ہائی ویز،آئی ویز– اورٹرانس ویز کے لئے ’’ایچ آئی ٹی‘‘فارمولہ پیش کیا تھا۔ میں نے کہا تھا کہ ہم ہندوستان اور نیپال کے درمیان ایسے روابط قائم کریں گے کہ ہماری سرحدیں ہمارے درمیان رکاوٹ نہ بنیں۔
تیل ٹرکوں کی بجائے پائپ لائن کے ذریعے برآمد کیا جائے۔
مشترکہ دریاؤں پر پل بنائے جائیں۔
نیپال سے بھارت کو بجلی برآمد کرنے کے لیے سہولتیں پیدا کی جائیں۔
دوستو،
آج 9 سال بعد مجھے یہ کہتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہماری شراکت صحیح معنوں میں’’ہٹ‘‘رہی ہے۔ گزشتہ 9 سالوں میں ہم نے مختلف شعبوں میں بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ نیپال کا پہلا آئی سی پی بیر گنج میں بنایا گیا تھا۔ ہمارے خطے کی پہلی کراس بارڈر پٹرولیم پائپ لائن ہندوستان اور نیپال کے درمیان بنائی گئی تھی۔ ہمارے درمیان پہلی براڈ گیج ریل لائن قائم ہو چکی ہے۔ سرحد کے پار نئی ٹرانسمیشن لائنیں تعمیر کی گئی ہیں۔ اب ہم نیپال سے 450 میگاواٹ سے زیادہ بجلی درآمد کر رہے ہیں۔ اگر ہم 9 سال کی کامیابیوں کو بیان کرنے لگیں تو پورا دن لگ جائے گا۔
دوستو،
آج وزیر اعظم پرچنڈ جی اورمیں نے ہماری شراکت داری کو مستقبل میں سپر ہٹ بنانے کے لیے بہت سے اہم فیصلےکئے ہیں۔ آج راہداری معاہدہ طے پا گیا ہے۔
اس میں نیپال کے لوگوں کے لیے نئے ریل روٹس کے ساتھ ساتھ ہندوستان کے اندرون ملک آبی راستوں کی سہولت کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔
ہم نے نئے ریل لنکس قائم کرکے فزیکل کنکٹی ویٹی بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ نیپال کے ریلوے اہلکاروں کو ہندوستانی ریلوے اداروں میں تربیت فراہم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
نیپال کے انتہائی مغربی علاقے سے رابطے کو بڑھانے کے لیے شرشا اور جھولا گھاٹ پر دو مزید پل بنائے جائیں گے۔
ہم سرحد پار ڈیجیٹل ادائیگیوں کے ذریعے مالی رابطے میں کیے گئے اقدامات کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ اس سے ہزاروں طلباء، لاکھوں سیاحوں اور زائرین کے ساتھ ساتھ ایسے مریض بھی مستفید ہوں گے جو علاج کے لیے ہندوستان آئے ہیں۔ تین ’’آئی پی ایس‘‘ کی تعمیر سے اقتصادی رابطہ مضبوط ہو گا۔
پچھلے سال ہم نے بجلی سیکٹر میں تعاون کے لیے ایک تاریخی ویژن دستاویز کو اپنایا تھا۔ اس کو آگے بڑھاتے ہوئے آج ہندوستان اور نیپال کے درمیان ایک طویل مدتی پاور ٹریڈ ایگریمنٹ پر دستخط ہوئے ہیں۔ اس معاہدے کے تحت ہم نے آئندہ دس سالوں میں نیپال سے 10,000 میگاواٹ بجلی درآمد کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
فوکوٹ-کرنالی اور لوئر ارون ہائیڈرو الیکٹرک پراجیکٹس کے معاہدوں سے بجلی سیکٹر میں تعاون کو مزید تقویت ملی ہے۔ موتیہاری-املیک گنج پٹرولیم پائپ لائن کے مثبت اثرات کے پیش نظر اس پائپ لائن کو چتوان تک لے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مشرقی نیپال میں سلی گوڑی سے جھاپا تک ایک اور نئی پائپ لائن بھی تعمیر کی جائے گی۔
اس کے ساتھ ہی چتوان اور جھاپا میں نئے اسٹوریج ٹرمینل بھی بنائے جائیں گے۔ ہم نے نیپال میں کھاد کا پلانٹ لگانے کے لیے باہمی تعاون پر بھی اتفاق کیا ہے۔
دوستو،
ہندوستان اور نیپال کے درمیان مذہبی اور ثقافتی رشتے بہت پرانے اور بہت مضبوط ہیں۔ اس خوبصورت لنک کو مزید مضبوط کرنے کے لیے، وزیر اعظم پرچنڈ جی اور میں نے فیصلہ کیا ہے کہ رامائن سرکٹ سے متعلق پروجیکٹوں کو تیز کیا جائے۔
ہم اپنے تعلقات کو ہمالیہ کی بلندی تک پہنچانے کے لیے کام کرتے رہیں گے۔
اور اسی جذبے سے ہم تمام مسائل کو حل کریں گے چاہے وہ حدود کا ہو یا کوئی اور مسئلہ۔
عالی جناب،
وزیر اعظم پرچنڈ جی، آپ کل اندور اور مذہبی شہر اجین کا دورہ کریں گے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ کا اجین کا دورہ توانائی سے بھرپور ہوگا اور پشوپتی ناتھ سے مہاکالیشور تک کے اس سفر میں آپ کو روحانی تجربہ بھی ہوگا۔
بہت بہت شکریہ۔
یہ وزیر اعظم کے ریمارکس کا تخمینی ترجمہ ہے۔ اصل ریمارکس ہندی میں دیئے گئے۔
************
ش ح۔ح ا۔ن ع
(U: 5763)