Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

نیتی آیوگ کی گورننگ کونسل سے وزیراعظم کا اختتامی خطاب

نیتی آیوگ کی گورننگ کونسل سے وزیراعظم کا اختتامی خطاب

نیتی آیوگ کی گورننگ کونسل سے وزیراعظم کا اختتامی خطاب

نیتی آیوگ کی گورننگ کونسل سے وزیراعظم کا اختتامی خطاب


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج نیتی آیوگ کی گورننگ کونسل کے چوتھے اجلاس سے خطاب کیا۔

جناب نریندر مودی نے اس موقع پر اپنے اختتامی خطبے میں مختلف ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کی جانب سے پیش کی جانے والی تجاویز کا خیرمقدم کرتے ہوئے حاضرین کو یقین دہانی کرائی کہ فیصلہ سازی کے عمل کے دوران ان تجاویز پر سنجیدگی سے غور کیا جائے گا۔ انہوں نے اس موقع پر نیتی آیوگ سے کہا کہ وہ ریاستوں کے ذریعے پیش کئے جانے والے قابل عمل نکات پر تین ماہ کی مدت کے اندر رابطہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ نیتی آیوگ کے ذریعے نامزد کئے جانے والے 115 ایسپریشنل اضلاع کے خطوط پر، ریاستیں ایسپریشنل اضلاع کے بلاک کے 20 فیصد کے بقدر حصے کے دائرۂ کار کا تعین اپنے طور سے کرسکتی ہیں۔

وزیراعظم نے ماحولیات پر وزرائے اعلیٰ کے ذریعے پیش کئے جانے والے مسائل پر بولتے ہوئے کہا کہ تمام ریاستی سرکاروں کو اپنی سرکاری عمارتوں، سرکاری رہائش گاہوں اور اسٹریٹ لائٹس میں ایل ای ڈی بلب کا استعمال کرنا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ اسے ایک مدت معینہ میں روبہ عمل لایا جانا چاہئے۔

وزیراعظم نے پانی کے بچاؤ، زراعت اور منریگا وغیرہ پر مختلف وزرائے اعلیٰ کے ذریعے پیش کی جانے والی دیگر تجاویز کی بھی ستائش کی۔

انہوں نے مدھیہ پردیش، بہار، سکم، گجرات، اترپردیش، مغربی بنگال اور آندھرا پردیش کے وزرائے اعلیٰ سے کہا کہ بوائی سے قبل اور فصل کی کٹائی کے بعد کے حالات سمیت زراعت اور منریگا جیسے موضوعات پر مل کر کام کرکے ایک مربوط پالیسی نظریے کے لئے اپنی سفارشات پیش کرنی چاہئے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ’قطار میں آخری مقام پر کھڑے لوگوں‘ کی شناخت اہم ہے تاکہ سرکار کے فوائد ان تک پہنچائے جا سکیں۔ انھوں نے کہا کہ اسی طرح سماجی انصاف بھی سرکار کے ایک اہم مقصد کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان نیک کاموں کے لئے قریبی تال میل اور مسلسل نگرانی کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر وزیراعظم نے مرکزی سرکار کی اس عہد بستگی کا اعادہ کیا کہ 15 اگست 2018 تک 115 ایسپریشنل اضلاع کے 45000 اضافی مواضعات کو سرکار کے ساتھ اہم اسکیموں کے آفاقی دائرۂ کار میں شامل کیا جائے گا۔

انھوں نے سب کا ساتھ سب کا وکاس کے سرکاری رہنما اصول کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کی اسکیم اب صرف خاص لوگوں یا مخصوص علاقوں تک ہی محدود نہیں رہ گئی ہیں اور وہ متوازن طریقے سے، بغیر کسی امتیاز کے ہر شخص تک پہنچ رہی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے تمام مواضعات میں اب بجلی پہنچ چکی ہے اور سوبھاگيہ اسکیم کے تحت اب 4 کروڑ گھروں کو بجلی کے کنکشن دستیاب کرائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں صفائی و ستھرائی اور حفظان صحت کے دائرۂ کار میں چار سال میں تقریباً 40 فیصد تک 85 فیصد تک اضافہ ہوچکا ہے۔ انهوں نے کہا کہ جن دھن یوجنا کی عمل آوری کے بعد ملک کی پوری آبادی کو بینکاری کے نظام سے جوڑ دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح اجولا یوجنا کے تحت رسوئی گیس کی سہولت فراہم کرائی جارہی ہے۔ مشن اندر دھنش کے تحت ٹیکہ کاری کے آفاقی مشن پر سرگرمی کے ساتھ کام کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہند ملک کے سبھی لوگوں کو 2022 تک مکان فراہم کرانے کی سمت میں کام کررہی ہے۔

انہوں نے تمام وزرائے اعلیٰ سے زور دے کر کہا کہ غریبوں کی فلاح و بہبود کے لئے سرکاری اسکیموں پر صد فیصد عمل آوری کے مقصد کی تکمیل کے لئے اپنی شراکت فراہم کرانی چاہئے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ان فلاحی اسکیموں کے نفاذ سے لوگوں کے عمل اور رہن سہن میں تبدیلیاں پیدا ہورہی ہیں۔ انھوں نے اس سلسلے میں یوریا کی نیم کوٹنگ، اجولا یوجنا، جن دھن اکاؤنٹ اور روپے کریڈٹ کارڈس کا ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح یہ اسکیمیں لوگوں کی زندگی کو بہتر بنارہی ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آج سوچھ بھارت مشن پر پوری دنیا میں بحث ہورہی ہے۔ گزشتہ چار برسوں کے دوران، 7.70 کروڑ بیت الخلاء کی تعمیر کرائے جاچکے ہیں۔ انہوں نے اس موقع پر تمام حاضرین سے زور دے کر کہا کہ 2اکتوبر 2019 کو بابائے قوم مہاتما گاندھی کی 150ویں جینتی کے موقع فیصد پر صفائی ستھرائی کو صدفیصد یقینی بنایا جانا چاہئے۔

اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم نے پانی کی بچت اور آبی انتظامات کے سمت میں جنگی سطح پر کوششیں کرنے پر بھی زور دیا۔

وزیر اعظم موصوف نے اس موقع پر معیشت پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج دنیا کو امید ہے کہ بھارت جلد ہی پانچ کھرب ڈالر کی معیشت والا ملک بن جائے گا۔ انہوں نے نتائج پر مبنی تخصیصات کے لئے فائیننس کمیشن کو نئے نظریات پیش کرنے اور صرفے میں تصحیح کے لئے ریاستی سرکاروں کے ذریعے پیش کی جانے والی تجاویز کی حوصلہ افزائی کی۔

وزیراعظم نے اس امر پر اظہار مسرت کیا کہ اب ریاستی سرکاروں کی جانب سے سرمایہ کاروں کی اعلیٰ سطحی اجتماعات کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ ریاستی سرکاروں کو برآمد پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ انہوں نے’کاروبار کی آسانی‘کو فروغ دینے کے لئے ریاستی سرکاروں کی حوصلہ افزائی کی۔ انہوں نے کہا کہ نیتی آیوگ کو تمام ریاستوں کا ایک اجلاس طلب کرنا چاہئے، تاکہ کاروبار کرنے کی آسانی کے عمل میں مزید قوت متحرکہ پیدا کی جاسکے۔انھوں نے کہا کہ کہ عام آدمی کے لئے زندگی جینے کی آسانی بھی وقت کی اہم ضرورت کی حیثیت رکھتی ہے اور سبھی ریاستی سرکاروں کو اس سمت میں اقدامات کرنی چاہئے۔

وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں زراعت کے شعبے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس میدان میں کارپوریٹ سیکٹر کی سرمایہ کاری بہت کم ہے۔ انھوں نے کہا کہ ریاستی سرکاروں کو ویئر ہاؤسنگ، ٹرانسپورٹیشن، ویلیو ایڈیشن اور فوڈ پروسیسنگ جیسے شعبوں میں کارپوریٹ سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے پالیسیاں وضع کرنی چاہئیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ کان کنی کے جن بلاکوں کو کامیابی کے ساتھ نیلام کیا جاچکا ہے، انھیں جلد از جلد پیداواری کام شروع کردینا چاہئے۔ انھوں نے ریاستی سرکاروں سے زور دے کر کہا کہ اس سلسلے میں اقدامات کرنے چاہئیں اور ڈسٹرکٹ منرل فاؤڈیشن جیسے ادارے اس سلسلے میں غریبوں اور قبائلی لوگوں کے لئے بڑے پیمانے پر مددگار ثابت ہوں گے۔

وزیر اعظم نے مالی بچت اور اس کے وسائل کے بہتر استعمال کے طور پر مختلف پہلوؤں کو ذہن میں رکھتے ہوئے لوک سبھا اور اسمبلی کے لئے ایک ہی ساتھ الیکشن کرائے جانے پر وسیع پیمانے پر بحث کرنے اور صلاح و مشورے کی اپیل کی۔

آخر میں، وزیر اعظم نے ایک بار پھر وزرائے اعلیٰ کو ان کی تجاویز کے لئے شکریہ ادا کیا۔