Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

نوساری، گجرات میں لکھپتی دیدیوں کے ساتھ وزیر اعظم کی بات چیت کا متن

نوساری، گجرات میں لکھپتی دیدیوں کے ساتھ وزیر اعظم کی بات چیت کا متن


لکھپتی دیدی – آج یوم خواتین پر ہمیں جو اعزاز ملا ہے اس سے ہم بہت خوش ہیں۔

وزیراعظم – خواتین کا دن، اگرچہ آج دنیا خواتین کا دن مناتی ہے، لیکن ہماری اقدار اور ہمارے ملک کی ثقافت میں اس کی شروعات ماتری دیو بھوا سے ہوتی ہے اور ہمارے لیے یہ 365 دنوں تک ماتری دیو بھوا ہے۔

لکھپتی دیدی – میں شیوانی مہیلا منڈل میں ہوں، ہم بیڑی کا کام کرتے ہیں، موتیوں کی، جو کہ ہماری سوراشٹرا ثقافت ہے جناب، ہم نے 400 سے زیادہ بہنوں کو بیڑی کے کام کی تربیت دی ہے، 11 بہنوں میں سے، ہم میں سے تین چار بہنیں مارکیٹنگ کی دیکھ بھال کرتی ہیں اور دو بہنیں سارا حساب کتاب وہ کرتی ہیں۔

وزیر اعظم – اس کا مطلب ہے کہ مارکیٹنگ والے باہر جاتے ہیں؟

لکھپتی دیدی – ہاں سر، ہر جگہ باہر کے علاقوں میں۔

وزیر اعظم – یعنی پورا ہندوستان گھوم لیا۔

لکھپتی دیدی – جی سر،عام طور پر  کوئی بھی شہرباقی نہیں رکھا ۔

وزیر اعظم- اور بہن پارول کتنی کماتی ہے؟

لکھ پتی دیدی – پارول بہن 40 ہزار سے زیادہ کمالیتی ہیں سر۔

وزیراعظم- تو آپ لکھپتی دیدی بن گئی ہو؟

لکھ پتی دیدی – جی سر میں لکھپتی دیدی بن گئی ہوں، اور لکھپتی دیدی کا پیسہ بھی لگا دیا ہے، مجھے لگتا ہے کہ میرے ساتھ ہماری 11 بہنیں بھی لکھ پتی ہو گئی ہیں اور یہ میرا خواب ہے کہ پورے گاؤں کی ساری دیدی لکھ پتی بن جائیں،

وزیراعظم- واہ۔

لکھ پتی دیدی – کہ میں سب کو لکھپتی دیدی بنادوں۔

وزیر اعظم – چھلئے پھر، تومیرا جوخواب ہے 3 کروڑ لکھپتی دیدی بنانا،تو مجھے لگتا ہے، آپ لوگ 5 کروڑ تک پہنچا دیں  گے۔

لکھپتی دیدی – پکاسر پکا، پرومس کرادیں گے۔

لکھ پتی دیدی – میری ٹیم میں 65 بہنیں ہیں، 65 خواتین مجھ سے جڑی ہوئی  ہیں اور ہم شوگر کینڈی سے بنا شربت تیار کرتے ہیں۔ ہمارا سالانہ کاروبار 25 سے 30 لاکھ روپے ہے۔ میری اپنی جائیداد ہے جس کی مالیت 2.5 سے 3 لاکھ روپے ہے۔ میری بہنیں دو سے ڈھائی لاکھ روپے سے زیادہ کماتی ہیں اور ہم اپنی مصنوعات SHGs کو فروخت کے لیے بھی دیتے ہیں اور ہمیں ایسا پلیٹ فارم ملا ہے، سر، ہم بے سہارا خواتین کوجیسے چھت پر ایک رسی کا سہارا مل گئی تھی ، ہمیں لگا تھا کہ ہم کہاں سے کہاں پہنچ گئے ۔ میرے ساتھ جو خواتین وابستہ ہیں انہوں نے بھی اپنے بچوں کو اچھی تعلیم دی ہے سر، اور ہم نے سب کو آپشنز بھی فراہم کیے ہیں۔ میری طرح بہت سی خواتین ہیں جو ایکٹیوا پر بھی مارکیٹنگ کے لیے جاتی ہیں، کچھ بینکنگ کا کام کرتی ہیں، کچھ سیلنگ کا کام کرتی ہیں۔

وزیراعظم- کیا آپ نے اپنی تمام بہنوں کو گاڑیاں فراہم کردیں؟

لکھ پتی دیدی – جی سر، اور میں نے اپنے لیے ایکو گاڑی لی  ہے سر۔

وزیر اعظم – ہاں۔

لکھپتی دیدی – میں گاڑی نہیں چلا سکتی، اس لیے سر، جب بھی جانا ہوتا ہے، میں ڈرائیور کو ساتھ لے جاتی ہوں، سر، آج ہماری خوشی اور بڑھ گئی ہے، یہ ہمارا خواب تھا، ہم آپ کو ٹی وی پر دیکھتے تھے، ہم بھیڑ میں بھی آپ کو دیکھنے جاتے تھے اور یہاں ہم آپ کو قریب سے دیکھ رہے ہیں۔

وزیر اعظم – دیکھیئے میں آپ کے ہر اسٹال پر آیا ہوں، کبھی نہ کبھی  موقع ملا، یعنی میں وزیراعلیٰ ہوں یا وزیراعظم، میرے میں  کوئی فرق نہیں ہوتا ہے، میں ایک ہی ہوں۔

لکھپتی دیدی – یہ آپ کی وجہ سے ہے سر، آپ کی مہربانیوں کی وجہ سے کہ ہم خواتین اتنی مشکلات کے باوجود یہاں اتنے اونچے مقام پر پہنچی ہیں اور لکھپتی دیدی بن گئے  ہیں سر ، اور آج میرے  ساتھ جڑیں…..

وزیر اعظم – تو کیا گاؤں والے جانتے ہیں کہ آپ لکھپتی دیدی ہیں؟

لکھپتی دیدی – جی ہاں سر، سب جانتے ہیں سر۔ اب جب ہم یہاں آنے کہا  تو سب خوفزدہ ہو رہے تھے سر، توہم آپ سے  گاؤں کی کوئی شکایت کرنے کے لئے یہاں آپ کے پاس آرہے ہیں، تو وہ لوگ کہتے تھےکہ  بہن جاؤ،تو شکایت نہیں کرنا ۔

لکھپتی دیدی – 2023 میں جب آپ نے ملیٹس ایئر، انٹرنیشنل ملیٹس ایئر قرار دیا، ہم گاؤں سے وابستہ ہیں تو ہمیں پتہ چلا  کہ جو  ہم 35 روپے میں جوار یا باجرہ  بیچ رہے ہیں اس کا ہم  کاروبار بھی کریں ،تاکہ لوگ بھی صحت بخش کھائی اور ہمارا بھی بزنس ہوجائے۔ تو ہم نے تین پروڈکٹس کے ساتھ شروعات کی تھی، کوکیز تھا ہمارا اور کھاکھرا تھا، گجراتی کھاکھرا آپ کو پتہ ہے۔

وزیر اعظم – اب کھاکھرا آل انڈیا بن چکا ہے۔

لکھپتی دیدی – ہاں، یہ آل انڈیا بن چکا  ہے سر۔

وزیر اعظم – جب لوگ سنتے ہیں کہ مودی جی دیدی کولکھپتی بنانا چاہتے ہیں تو وہ کیا سوچتے ہیں؟

لکھپتی دیدی – سر سچ کہوں تو پہلے تو وہ سمجھتے ہیں کہ خواتین کے لیے یہ ممکن نہیں ہے، لکھپتی-لکھ پتی یعنی اس میں پانچ چار صفر ہوتے ہیں اور یہ صرف مردوں کی جیبوں میں ہی اچھا لگتا ہے، لوگ یہ سوچتے ہیں، لیکن میں نے آپ کو سر کہا تھا کہ آج لکھ پتی ہیں، دو چار سال بعد اسی دن ہم سب کروڑپتی  دیدی کی تقریب میں بیٹھنے والے ہیں۔

وزیراعظم- واہ۔

لکھ پتی دیدی – اور ہم اس خواب کو پورا کریں گے۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ نے ہمیں وہ راستہ دکھایا کہ آپ نے ہمیں لکھپتی تک پہنچا دیا، کروڑپتی ہم بتائیں گے سر کہ کروڑ پتی بن گئے ہیں، یہ بینر لگاؤ۔

لکھ پتی دیدی – میں ڈرون پائلٹ ہوں، ڈرون دیدی اور فی الحال میری آمدنی 2 لاکھ روپے تک پہنچ گئی ہے۔

وزیراعظم – میری ایک بہن سے ملاقات ہوئی، وہ کہہ رہی تھیں کہ مجھے سائیکل چلانا نہیں آتا، اب میں ڈرون اڑاتی ہوں۔

لکھ پتی دیدی – ہم جہاز نہیں اڑا سکتے لیکن ڈرون اڑا کر پائلٹ بن گئے ہیں۔

وزیر اعظم – پائلٹ بن گئے۔

لکھپتی دیدی – جی سر، میرے جو دیور ہیں  مجھے صرف پائلٹ کہتے ہیں، وہ مجھے بھابھی نہیں کہتے۔

وزیر اعظم – ٹھیک ہے، اب ہمارے پورے خاندان میں پائلٹ دیدی ہیں۔

لکھپتی دیدی- وہ مجھے پائلٹ کہتا ہے، گھر آتا ہے، داخل ہوتے ہی مجھے پائلٹ ہی کہتا ہے۔

وزیر اعظم- اور گاؤں والے بھی؟

لکھ پتی دیدی – یہ گاؤں والوں کے ذریعہ ہی دیا گیا ہے۔

وزیراعظم- آپ نے اپنی تربیت کہاں سے لی؟

لکھ پتی دیدی – پونے، مہاراشٹر سے۔

وزیر اعظم- میں نے اسے پونے جانے کے بعد لیا تھا۔

لکھ پتی دیدی – پونے۔

وزیر اعظم- تو کیا آپ کے گھر والوں نے آپ کو جانے دیا؟

لکھپتی دیدی- جانے دیا۔

پی ایم- ٹھیک ہے۔

لکھپتی دیدی – میرا بچہ چھوٹا تھا، میں نے اسے یہیں چھوڑ کے گئی تھی ، وہاں رہے گا یا نہیں۔

وزیر اعظم- آپ کے بیٹے نے آپ کو ڈرون دیدی بنایا۔

لکھپتی دیدی – اس کا بھی ایک خواب ہے کہ مما آپ ڈرون پائلٹ بن گئی ہیں، میں ہوائی جہاز کا پائلٹ بنوں گا۔

وزیر اعظم – ارے واہ، تو آج ڈرون دیدی نے ہر گاؤں میں اپنی الگ پہچان بنائی ہے۔

لکھپتی دیدی – سر،اسکے لئے  میں آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گی، کیونکہ آج آپ کی ڈرون دیدی اسکیم کے تحت، مجھے لکھپتی دیدی کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

وزیر اعظم – آپ کے گھر میں بھی آپ کی حیثیت ضرور بڑھی ہوگی۔

لکھپتی دیدی – ہاں۔

لکھپتی دیدی – جب میں نے شروع کیا تو میری 12 بہنیں تھیں، اب میری تعداد 75 ہے۔

وزیراعظم- آپ سب کتنے کماتے ہیں؟

لکھ پتی دیدی – اگر میں ہمارے رادھا کرشن منڈل کی بات کروں تو بہنیں embroidery اور جانور پالتی ہیں اور 12 ماہ میں 9.5-10 لاکھ روپے کماتی ہیں۔

وزیراعظم – دس لاکھ روپے۔

لکھپتی دیدی – ہاں وہ اتنا کماتی ہے..

لکھپتی دیدی – سر، 2019 میں گروپ میں شامل ہونے کے بعد، میں نے بڑودہ سیلف ایمپلائمنٹ انسٹی ٹیوٹ سے بینک سخی کی ٹریننگ لی۔

وزیراعظم: دن بھر آپ کے ہاتھ میں کتنے پیسے ہوتے ہیں؟

لکھپتی دیدی – سر، ٹھیک ہے میں زیادہ تر بینک میں ایک سے ڈیڑھ لاکھ جمع کرواتی ہوں اور اپنے گھر پر کرتی ہوں،ایسے سر۔

وزیراعظم- کیا آپ کو کوئی تناؤ محسوس نہیں ہوتا؟

لکھپتی دیدی – کوئی پریشانی  نہیں سر، میں ایک چھوٹا سا بینک لیکر گھومتی  ہوں۔

وزیر اعظم – ہاں۔

لکھ پتی دیدی – جی سر۔

وزیر اعظم – تو آپ کا بینک ہر ماہ کتنا کاروبار کرتا ہے؟

لکھ پتی دیدی – سر، بینک سے میری ماہانہ آمدنی 4 سے 5 لاکھ روپے ہے۔

وزیر اعظم – تو ایک طرح سے، لوگ اب بینکوں پر بھروسہ کرنے لگے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ اگر آپ آتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ بینک آ گیا ہے۔

لکھ پتی دیدی – جی سر۔

لکھپتی دیدی – سر، میں نے آپ کو اپنے دل میں اپنا گرو مان لیا ہے۔ آج میں لکھپتی دیدی بن گئی ہوں، آپ کی حوصلہ افزائی کی وجہ سے ہی میں آگے بڑھ سکی ہوں اور آج اس سٹیج پر بیٹھی ہوں۔ مجھے ایسا لگتا ہے جیسے میں کوئی خواب دیکھ رہی ہوں اور ہم لکھپتی دیدی بن گئے ہیں۔ سر ہمارا خواب ہے کہ ہم دوسری بہنیں بھی کروڑ پتی بنیں، سخی منڈل کے ذریعے آنے کے بعد ہماری زندگی میں بہت تبدیلیاں آئیں سر، مسوری سے ان کی ایک میڈم رادھا بین رستوگی آئی تھیں تو انہوں نے میرا ہنر دیکھا اور دیدی نے کہا کہ آپ مسوری آئیں گی، میں نے کہا ہاں اور میں مسوری چلی گئی ، وہاں ایک بار میں نے وہاں کے 50 کچن کے عملے کو گجراتی ناشتہ سکھایا، میں نے ان کی تربیت کی، اپنی گجراتی میں کہتے ہیں  سر روٹلا، تو وہاں میں نے جوار، باجرا وغیرہ سے روٹیاں بنانا سکھایا لیکن مجھے وہاں ایک چیز بہت پسند آئی، سب مجھے ریٹا بین کہتے تھے، تم گجرات سے آئی ہو، نریندر مودی صاحب کی سرزمین، تو میں بہت فخر محسوس کرتی تھی  کہ میں گجرات کی خاتون ہوں، اس لیے مجھے اتنااحترام مل رہا ہے، یہ میرے لیے سب سے بڑی  فخر کی بات ہے۔

وزیر اعظم – اب آپ لوگوں کو آن لائن بزنس ماڈلز میں داخل ہونا چاہیے، میں حکومت سے بھی آپ کی مدد کرنے کی درخواست کرنا چاہوں گا، اسے اپ گریڈ کیا جانا چاہیے، کہ ہم نے بہت سی بہنیں جوڑی ہیں، اتنی بہنیں کما رہی ہیں، نچلی سطح پر کما رہی ہیں، کیونکہ دنیا کے لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہندوستان میں خواتین صرف گھریلو کام کرتی ہیں، یہ تصور درست نہیں ہے، وہ ہندوستان کی معاشی طاقت بن چکی ہیں۔ دیہی علاقوں کی خواتین اب ہندوستان کی معاشی حالت میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ دوسری بات یہ کہ میں نے دیکھا ہے کہ ہماری خواتین ٹیکنالوجی کو بہت تیزی سے سمجھتی ہیں، وہ دیدی جسے ڈرون پائلٹ بننے کی تربیت دی گئی تھی، وہ اتنی جلدی سیکھ لیتی ہے اور اس پر عمل بھی کرتی ہے۔ ہماری ماؤں اور بہنوں میں فطری طور پر جدوجہد کرنے کی صلاحیت، تخلیق کرنے کی صلاحیت، اقدار کو فروغ دینے کی صلاحیت، دولت پیدا کرنے کی صلاحیت، یعنی طاقت اتنی زیادہ ہے کہ ہم اس کا حساب بھی نہیں لگا سکتے۔ مجھے یقین ہے کہ اس صلاحیت سے ملک کو بہت فائدہ ہوگا۔

*****

 

U.No:8008

ش ح۔ح ن۔س ا