Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

نئی دہلی کے بھارت منڈپم میں بھارت موبلٹی گلوبل ایکسپو 2025 میں وزیر اعظم کی تقریر کا متن

نئی دہلی کے بھارت منڈپم میں بھارت موبلٹی گلوبل ایکسپو 2025 میں وزیر اعظم کی تقریر کا متن


مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی جناب نتن گڈکری جی ، جیتن رام مانجھی جی ، منوہر لال جی ، ایچ ڈی کمارسوامی جی ، پیوش گوئل جی ، ہردیپ سنگھ پوری جی ، اندرون اور بیرون ملک سے آٹو انڈسٹری کے تمام اہم رہنما، دیگر مہمانان گرامی، خواتین  حضرات!

پچھلی بار جب میں آپ کے درمیان آیا تھا تو لوک سبھا کے انتخابات زیادہ دور نہیں تھے۔ اس وقت میں نے آپ سب کے اعتماد کی وجہ سے کہا تھا کہ میں اگلی بار انڈیا موبلٹی ایکسپو میں ضرور آؤں گا۔ ملک نے ہمیں تیسری بار آشیرواد دی ہے ، آپ سب نے ایک بار پھر مجھے یہاں بلایا، میں آپ سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔

ساتھیو،

مجھے خوشی ہے کہ اس سال انڈیا موبلٹی ایکسپو کا دائرۂ کار کافی بڑھ گیا ہے ۔ پچھلے سال 800 سے زیادہ نمائش کنندگان نے حصہ لیا،  1.5 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے دورہ کیا، اس بار بھارت منڈپم کے ساتھ ساتھ دوارکا میں یشو بھومی اور گریٹر نوئیڈا میں انڈیا ایکسپو سینٹر میں بھی ایکسپو جاری ہے۔ آنے والے 5-6 دنوں میں یہاں بڑی تعداد میں لوگ آئیں گے۔ کئی نئی گاڑیاں بھی لانچ کی جائیں گی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہندوستان میں موبیلٹی کے مستقبل کے بارے میں کتنی مثبتیت ہے ۔ مجھے یہاں کی کچھ نمائشوں کا دورہ کرنے اور انھیں دیکھنے کا بھی موقع ملا ہے۔ ہندوستان کی آٹوموٹیو صنعت شاندار اور مستقبل کے لیے تیار دونوں ہے۔ میں آپ سب کو نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔

ساتھیو،

ہندوستان کے آٹو سیکٹر کی اتنی بڑی تقریب میں میں آج رتن ٹاٹا جی اور اوسامو سوزوکی جی کو بھی یاد کروں گا۔ ان دونوں عظیم شخصیات نے ہندوستان کے آٹو سیکٹر کی ترقی اور متوسط طبقے کے خوابوں کو پورا کرنے میں بہت بڑا تعاون پیش کیا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ رتن ٹاٹا جی اور اوسامو سوزوکی جی کی میراث ہندوستان کے پورے موبیلٹی سیکٹر کو حوصلہ دیتی رہے گی۔

ساتھیو،

آج کا ہندوستان امنگوں سے بھرا ہوا ہے، نوجوانوں کی توانائی سے بھرا ہوا ہے۔ یہی امنگیں ہمیں ہندوستان کی آٹوموٹیو صنعت میں دکھائی دیتی ہیں ۔ پچھلے سال ہندوستان کی آٹو صنعت میں تقریباً  12 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ میک ان انڈیا ، میک فار دی ورلڈ کے منتر پر چلتے ہوئے اب ایکسپورٹ بھی بڑھ رہا ہے۔ اتنی تو دنیا کے کئی ممالک کی آبادی نہیں ہے جتنی ہر سال بھارت میں گاڑیاں فروخت ہو رہی ہیں۔ ایک سال میں تقریباً  2.5 کروڑ گاڑیوں کی فروخت سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان میں مانگ مسلسل کیسے بڑھ رہی ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ جب موبیلٹی کے مستقبل کی بات آتی ہے تو ہندوستان کو اتنی امید کے ساتھ کیوں دیکھا جا رہا ہے۔

ساتھیو،

آج ہندوستان دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت ہے۔ اور جہاں تک مسافر گاڑیوں کے بازار کا تعلق ہے، ہم دنیا میں تیسرے نمبر پر ہیں۔ ذرا تصور کریں، جب ہندوستان دنیا کی سرفہرست تین معیشتوں میں شامل ہوگا، تو ہماری آٹو مارکیٹ کہاں ہوگی؟ ترقی یافتہ ہندوستان کا سفر بھی بے مثال تبدیلی اور موبیلٹی کے شعبے کی بھی کئی گنا توسیع کا سفر بننے والا ہے۔ ہندوستان میں موبیلٹی کے مستقبل کو چلانے والے بہت سے عوامل ہیں ۔ مثال کے طور پر، ہندوستان کی سب سے بڑی نوجوانوں کی آبادی، متوسط طبقے کا مسلسل بڑھتا ہوا دائرہ، تیزی سے شہری کاری، ہندوستان میں بنایا جا رہا جدید بنیادی ڈھانچہ، میک ان انڈیا سے سستی گاڑیاں، یہ تمام عوامل ہندوستان میں آٹو سیکٹر کی ترقی کو آگے بڑھانے والے ہیں، نئی طاقت دینے والے ہیں۔

ساتھیو،

آٹو انڈسٹری کی ترقی کے لیے ضروریات اور خواہشات دونوں بہت ضروری ہوتی ہیں۔ اور خوش قسمتی سے یہ دونوں آج ہندوستان میں متحرک ہیں۔ ہندوستان آنے والی کئی دہائیوں تک دنیا کا سب سے بڑا نوجوانوں کا ملک رہنے والا ہے۔ یہ نوجوان آپ کا سب سے بڑا گاہک ہے۔ آپ اچھی طرح اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اتنا بڑا نوجوان طبقہ کتنی زیادہ مانگ پیدا کرے گا۔ آپ کا ایک اور بڑا گاہک ہندوستان کا متوسط طبقہ ہے۔ پچھلے 10 سالوں میں 25 کروڑ ہندوستانی غربت سے باہر آئے ہیں۔ یہ نیا متوسط طبقہ اپنی پہلی گاڑی خرید رہا ہے۔ جیسے جیسے ترقی ہوگی، یہ اپنی گاڑیوں کو بھی اپ گریڈ کریں گے اور اس کا فائدہ آٹو سیکٹر کو ملنا یقینی ہے۔

ساتھیو،

ہندوستان میں کاریں کبھی نہ خریدنے کی ایک وجہ اچھی سڑکوں، چوڑی سڑکوں کی کمی تھی ۔ اب یہ صورت حال بھی بدل رہی ہے۔ سفر میں آسانی (ایز آف ٹریول) آج ہندوستان کی ایک بڑی ترجیح ہے۔ پچھلے سال کے بجٹ میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے 11 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ مختص کیے گئے تھے۔ آج ہندوستان میں ملٹی لین ہائی ویز اور ایکسپریس ویز کا جال بچھ رہا ہے۔ پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان سے ملٹی ماڈل کنکٹیوٹی کو رفتار مل رہی ہے ۔ اس سے لاجسٹکس کی لاگت کم ہورہی ہے۔ قومی لاجسٹک پالیسی کی وجہ سے ہندوستان دنیا میں سب سے زیادہ مسابقتی لاجسٹک لاگت والا ملک بننے جا رہا ہے۔ ان تمام کوششوں کی وجہ سے آٹو انڈسٹری کے لیے امکانات کے بہت سے نئے دروازے کھل رہے ہیں ۔ یہ بھی ملک میں کاروں کی مانگ میں اضافے کی ایک بڑی وجہ رہی ہے ۔

ساتھیو،

آج اچھے انفرا اسٹرکچر کے ساتھ ساتھ نئی ٹیکنالوجی کو بھی مربوط کیا جا رہا ہے۔ فاسٹ ٹیگ نے ہندوستان میں ڈرائیونگ کے تجربے کو بہت آسان بنا دیا ہے۔ نیشنل کامن موبیلٹی کارڈ ہندوستان میں بلا رکاوٹ سفر کی کوششوں کو مزید تقویت دے رہا ہے۔ اب ہم اسمارٹ موبیلٹی کی طرف بڑھ رہے ہیں ۔ بھارت کنیکٹیڈ گاڑیوں، خود مختار ڈرائیونگ کی سمت میں بھی تیزی سے کام کر رہا ہے۔

ساتھیو،

ہندوستان میں آٹو صنعت کی ترقی کے امکانات میں میک ان انڈیا کی مضبوطی کا بھی بڑا کردار ہے۔ میک ان انڈیا مہم کو پی ایل آئی اسکیموں سے ایک نئی رفتار ملی ہے۔ پی ایل آئی اسکیم سے 2.25 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی فروخت میں مدد ملی ہے۔ اس اسکیم سے ہی اس شعبے میں 1.5 لاکھ سے زیادہ براہ راست روزگار پیدا ہوئے ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ آپ اپنے سیکٹر میں تو روزگار پیدا کرتے ہی ہیں، اس کا دوسرے سیکٹر میں بھی ملٹی لیئر اثر پڑتا ہے۔ آٹو پارٹس کی ایک بڑی تعداد ہمارے ایم ایس ایم ای سیکٹر کو تشکیل دیتی ہے۔ جب آٹو سیکٹر ترقی کرتا ہے تو ایم ایس ایم ای ، لاجسٹکس ، ٹور اور ٹرانسپورٹ، ان سبھی شعبوں میں بھی نئی ملازمتیں خود بخود بڑھنے لگ جاتی ہیں ۔

ساتھیو،

حکومت ہند ہر سطح پر آٹو سیکٹر کی حمایت کر رہی ہے۔ پچھلی ایک دہائی میں اس صنعت میں ایف ڈی آئی ، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور عالمی شراکت داری کے نئے راستے بنائے گئے ہیں ۔ پچھلے چار سالوں میں اس شعبے میں چھتیس ارب ڈالر سے زیادہ کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔ آنے والے سالوں میں اس میں کئی گنا اضافہ ہونے والا ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ آٹو مینوفیکچرنگ سے متعلق پورے ماحولیاتی نظام کو ہندوستان میں ہی تیار کیا جائے۔

ساتھیو،

مجھے یاد ہے ، میں نے موبیلٹی سے جڑے ایک پروگرام میں سیون-سیز کے وژن پر تبادلہ خیال کیا تھا ۔ ہمارے موبیلٹی کے حل ایسے ہوں جو مشترک ہوں، مربوط ہوں، آسان  ہوں، بھیڑ سے پاک  ہوں، چارج شدہ  ہوں، صاف اور جدید ترین ہوں۔ گرین موبیلٹی پر ہماری توجہ اسی وژن کا حصہ ہے۔ آج ہم ایک ایسے موبیلٹی نظام کی تعمیر میں مصروف ہیں جو معیشت اور ماحولیات دونوں کو سہارا دے۔ ایک ایسا نظام جو حجری ایندھن کے ہمارے درآمدی بل کو کم کرے، اس لیے آج ہماری توجہ گرین ٹیکنالوجی، ای ویز، ہائیڈروجن فیول، بائیو فیول، ایسی ٹیکنالوجیز کی ترقی پر بہت زیادہ ہے۔ اسی وژن کے ساتھ نیشنل الیکٹرک موبیلٹی مشن اور گرین ہائیڈروجن مشن جیسی مہمات شروع کی گئی ہیں۔

ساتھیو،

گزشتہ کچھ سالوں سے، الیکٹرک موبیلٹی کو لے کر ہندوستان میں بہت تیز ترقی دیکھی جارہی ہے۔ گزشتہ دہائی میں الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت میں 640 گنا اضافہ ہوا ہے، 640 گنا۔ دس سال پہلے جہاں ایک سال میں صرف 2600 کے قریب الیکٹرک گاڑیاں فروخت ہوتی تھیں،  2024 میں 16 لاکھ 80 ہزار سے زیادہ گاڑیاں فروخت ہوئی ہیں۔ یعنی آج ایک ہی دن میں فروخت ہونے والی الیکٹرک گاڑیوں کی تعداد 10 سال پہلے پورے سال میں فروخت ہونے والی گاڑیوں کی تعداد سے دگنی سے بھی زیادہ ہے۔ اندازہ ہے کہ اس دہائی کے آخر تک ہندوستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی تعداد  8 گنا تک بڑھ سکتی ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس زمرے میں آپ کے لیے کتنے زیادہ امکانات بڑھ رہے ہیں۔

ساتھیو،

ملک میں الیکٹرک موبیلٹی کی توسیع کے لیے حکومت مسلسل پالیسی فیصلے کر رہی ہے اور صنعت کی حمایت کررہی ہے۔ ایف اے ایم ای-2 اسکیم پانچ سال پہلے شروع کی گئی تھی۔ اس کے تحت 8 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی انسینٹیو دیا گیا ہے۔ اس رقم سے الیکٹرک گاڑیوں کی خریداری میں سبسڈی دی گئی، چارجنگ کا بنیادی ڈھانچہ بنایا گیا۔ اس سے 16 لاکھ سے زیادہ ای ویز کو سپورٹ ملا، جن میں سے 5 ہزار سے زیادہ الیکٹرک بسیں ہیں۔ یہاں دہلی میں بھی حکومت ہند کی طرف سے دی گئی 1200 سے زیادہ الیکٹرک بسیں چل رہی ہیں۔ اپنی تیسری مدت میں ہم پی ایم ای ڈرائیو اسکیم لے کر آئے ہیں ۔ اس کے تحت تقریباً   28 لاکھ ای ویز جیسے دو پہیہ، تین پہیہ، ای ایمبولینس، ای ٹرک خریدنے میں مدد دی جائے گی۔ تقریباً  14 ہزار الیکٹرک بسیں بھی خریدی جائیں گی ۔ ملک بھر میں مختلف گاڑیوں کے لیے 70 ہزار سے زیادہ فاسٹ چارجر لگائے جائیں گے۔ تیسری مدت میں ہی پی ایم ای بس سروس بھی شروع کی گئی ہے۔ اس کے تحت مرکزی حکومت ملک کے چھوٹے شہروں میں تقریباً اڑتیس ہزار ای بسیں چلانے میں مدد فراہم کرے گی۔ حکومت ای وی مینوفیکچرنگ کے لیے صنعت کی مسلسل حمایت کررہی ہے۔ ای وی گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ میں جو  عالمی سرمایہ کاروں ہندوستان آنا چاہتے ہیں  ان کے لیے بھی راستے بنائے گئے ہیں۔ ہندوستان میں معیاری ای وی مینوفیکچرنگ ایکو سسٹم کی توسیع میں ویلیو چین کی تعمیر میں مدد ملے گی۔

ساتھیو،

گلوبل وارمنگ اور آب و ہوا کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے ہمیں شمسی توانائی اور متبادل ایندھن کو مسلسل فروغ دینا ہوگا۔ ہندوستان نے اپنی جی-20 صدارت کے دوران گرین فیوچر (سبز مستقبل) پر بہت زور دیا ہے۔ آج بھارت میں ای وی کے ساتھ ساتھ شمسی توانائی کو لے کر بھی بہت بڑی سطح پر کام چل رہا ہے۔ پی ایم سوریہ گھر مفت بجلی اسکیم کے ساتھ روف ٹاپ سولر کا ایک بڑا مشن چل رہا ہے۔ ایسے میں اس شعبے میں بیٹریوں اور اسٹوریج سسٹم کی مانگ مسلسل بڑھنے والی ہے۔ حکومت نے جدید کیمسٹری سیل بیٹری اسٹوریج کو فروغ دینے کے لیے 18,000 کروڑ روپے کی پی ایل آئی اسکیم شروع کی ہے، یعنی اس شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے یہی سازگار وقت ہے۔ میں ملک کے زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو توانائی ذخیرہ کرنے کے شعبے میں اسٹارٹ اپس کے لیے بھی مدعو کروں گا ۔ ہمیں ایسی اختراعات پر کام کرنا ہوگا جو ہندوستان میں دستیاب مواد سے بیٹریاں اور اسٹوریج سسٹم بنا سکیں۔ اس سلسلے میں ملک میں بہت کام ہو رہا ہے، لیکن اسے مشن موڈ پر آگے لے جانا ضروری ہے ۔

ساتھیو،

مرکزی حکومت کا ارادہ اور عزم بہت واضح ہے۔ نئی پالیسیاں بنانی ہوں یا پھر اصلاحات کرنے ہوں، ہماری کوششیں مسلسل جاری ہیں۔ اب آپ کو انہیں آگے لے جانا ہے، ان کا فائدہ اٹھانا ہے۔ اب وہیکل اسکریپنگ پالیسی موجود ہے۔ میں تمام مینوفیکچررز سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ اس پالیسی سے فائدہ اٹھائیں۔ آپ اپنی کمپنی میں ایک ترغیبی اسکیم بھی بنا سکتے ہیں۔ اس سے زیادہ سے زیادہ لوگ اپنی پرانی گاڑیوں کو اسکریپ کرنے کے لیے آگے آئیں گے ۔ یہ موٹیویشن بہت ضروری ہے۔ یہ ملک کے ماحول کے لیے بھی آپ کی طرف سے بہت بڑی خدمت ہوگی۔

ساتھیو،

آٹوموٹیو صنعت اختراع پر مبنی ، ٹیکنالوجی پر مبنی ہے۔ اختراع ہو ، ٹیک ہو، اِسکل ہو یا مانگ، آنے والا وقت مشرق  کا ہے، ایشیا کا ہے، ہندوستان کا ہے۔ موبیلٹی میں اپنے مستقبل کو دیکھنے والے ہر شعبے کے لیے ، ہندوستان ایک عظیم سرمایہ کار کے لیے بھی ایک شاندار منزل ہے ۔ میں آپ سب کو ایک بار پھر یقین دلاتا ہوں کہ حکومت ہر طرح سے آپ کے ساتھ ہے۔ آپ میک ان انڈیا ، میک فار دی ورلڈ کے منتر کے ساتھ اسی طرح آگے بڑھتے رہیں ۔ آپ سبھی کو ایک بار پھر نیک خواہشات۔

شکریہ!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ا ک ۔ م ر

Urdu No. 5321