Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

نئی دہلی میں واقع بھارت منڈپم میں وکست بھارت نوجوان قائدین مکالمہ 2025 میں وزیر اعظم کی تقریر کا متن


بھارت ماتا کی جے۔

بھارت ماتا کی جے۔

بھارت ماتا کی جے۔

مرکزی کابینہ کے میرے معاون ساتھی جناب من سکھ منڈاویہ جی، دھرمیندر پردھان جی، جینت چودھری جی، رکشا کھڈسے جی، پارلیمنٹ کے ساتھی حضرات، دیگر معززین اور ملک کے کونے کونے سے یہاں موجود میرے نوجوان ساتھیو!

بھارت کی یووا شکتی کی توانائی سے آج یہ بھارت منڈپم بھی توانائی سے معمور ہے، توانائی سے مالامال ہوگیا ہے۔ آج پورا ملک، سوامی وویکانند جی کو یاد کر رہا ہے، سوامی جی کو پرنام کر رہا ہے۔ سوامی وویکانند کو ملک کے نوجوانوں پر بہت بھروسہ تھا۔ سوامی جی کہتے تھے- میرا یقین نوجوان نسل میں ہے، نئی نسل میں ہے۔ سوامی جی کہتے تھے میرے کارکنان نوجوان پیڑھی سے آئیں گے، بہادروں کی طرح وہ ہر مسئلے کا حل نکالیں گے۔ اور جیسے وویکانند جی کا آپ پر بھروسہ تھا، میرا وویکانند جی پر بھروسہ ہے، مجھے ان کی کہی ہر بات پر بھروسہ ہے۔ انہوں نے بھارت کے نوجوانوں کے لیے جو سوچا ہے، میرا اس میں پورا یقین ہے۔ واقعی، آج  اگر سوامی وویکانند جی، ہمارے درمیان ہوتے، تو 21ویں صدی کے نوجوانوں کی اس بیدار قوت کو دیکھ کر، آپ کی فعال کوششوں کو دیکھ کر، وہ بھارت کو ایک نئے یقین سے بھر دیتے، نئی توانائی سے بھر دیتے اور نئے خوابوں کے بیج بو دیتے۔

ساتھیو،

آپ لوگ، یہ بھارت منڈپم میں ہے، وقت کا چکر دیکھیں، اس بھارت منڈپم میں دنیا کے بڑے لوگ جمع تھے، اور وہ اس بات پر بحث کر رہے تھے کہ دنیا کا مستقبل کیا ہونا چاہیے۔ یہ میری خوش قسمتی ہے کہ اسی بھارت منڈپم میں میرے ملک کے نوجوان ایک روڈ میپ وضع کر رہے ہیں کہ ہندوستان کے آئندہ 25 برس کیسے ہوں گے۔

ساتھیو،

چند مہینے قبل میں اپنی رہائش گاہ پر کچھ نوجوان کھلاڑیوں سے ملا، اور میں ان کے ساتھ گپ شپ کر رہا تھا، تب ایک کھلاڑی نے کھڑے ہو کر کہا- مودی جی، آپ دنیا کے لیے بھلے ہی وزیر اعظم ہوں گے، لیکن ہمارے لیے تو پی ایم کا مطلب ہے- پرم متر۔

ساتھیو،

میرے لیے میرے ملک کے نوجوانوں کے ساتھ وہی دوستی کا رشتہ ہے، وہی ناطہ ہے۔ اور دوستی کا سب سے مضبوط رشتہ اعتماد ہے۔ مجھے بھی آپ پر بہت اعتماد ہے۔ اس یقین نے مجھے میرا نوجوان بھارت یعنی مائی بھارت بنانے کی ترغیب دی۔ اس عقیدے نے وکست بھارت ینگ لیڈرس ڈائیلاگ کی بنیاد قائم کی۔ میرا یہ یقین کہتا ہے کہ ہندوستان کے نوجوانوں کی طاقت ہندوستان کو جلد از جلد ایک ترقی یافتہ ملک بنائے گی۔

ساتھیو،

جو لوگ اعداد و شمار کا حساب کتاب رکھتے ہیں وہ شاید یہ سوچتے ہوں کہ یہ سب بہت مشکل ہے، لیکن میری روح کہتی ہے، یہ آپ سب کے اعتماد کے ساتھ کہتی ہے کہ ہدف بڑا ضرور ہے، لیکن یہ ناممکن نہیں ہے۔ جب کروڑوں نوجوانوں کے بازو ترقی کی رتھ کے پہیے کو آگے بڑھا رہے ہوں گے تو ہم اپنے ہدف تک ضرور پہنچیں گے۔

ساتھیو،

کہتے ہیں  تاریخ ہمیں بھی سبق دیتی ہے، ہمیں ترغیب بھی فراہم کرتی ہے۔ دنیا میں ایسی متعدد مثالیں ہیں، جب کسی ملک نے، کسی سماج نے، کسی طبقے نے بڑے خواب بڑے عزم کے ساتھ ایک سمت میں چلنا شروع کیا، مل جل کر چلنا شروع کیا اور کبھی بھی ہدف کو بھولے بغیر چلتے رہنا طے کیا اور تاریخ گواہ ہے کہ وہ خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرکے ہی رہے، انہوں نے حاصل کرکے دکھایا۔ آپ میں سے بہت لوگ جانتے ہوں گے، 1930 کی دہائی میں، یعنی قریب 100 سال قبل امریکہ، شدید اقتصادی بحران کا شکار ہو گیا تھا۔ تب امریکہ کی عوام نے تہیہ کیا کہ ہمیں اس سے باہر نکلنا ہے، اور تیز رفتر سے آگے بڑھنا ہے۔ انہوں نے نیو ڈیل کا راستہ اختیار کیا، اور امریکہ نہ صرف اس بحران سے نکلا، بلکہ اس نے ترقی کی رفتار کو گئی گنا تیز کرکے دکھایا، زیادہ وقت نہیں 100 سال۔ ایک وقت تھا، جب سنگاپور بدحال تھا، ماہی گیروں کا ایک چھوٹا سا گاؤں ہوا کرتا تھا۔ وہاں زندگی کی بنیادی سہولتوں کی بھی سنگی تھی۔ سنگاپور کو صحیح قیادت ملی، اور عوام کے ساتھ مل کر سب نے طے کیا کہ ہم اپنے ملک کو ترقی یافتہ ملک بنائیں گے۔ وہ اصولوں کے ساتھ آگے بڑھے، نظم و ضبط کا لحاظ رکھا، اجتماعیت کے احساس کے ساتھ آگے بڑھے، اور چند برسوں میں ہی سنگاپور، ایک عالمی مالیاتی اور تجارتی ہب بن کر چھا گیا۔ دنیا میں ایسے بہت سے ممالک ہیں، واقعات ہیں، سماج ہے، طبقہ ہے۔ ہمارے ملک میں بھی ایسی مثالیں رہی ہیں، بھارت کے لوگوں نے آزادی حاصل کرنے کا عہد کیا۔ انگریز سلطنت  کی طاقت کیا نہیں تھی، ان کے پاس کیا نہیں تھا، لیکن ملک اٹھ کھڑا ہوا، آزادی کے خواب کو جینے لگا، آزادی حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کرنے لگا، زندگی قربان کرنے کےلیے نکل پڑا اور بھارت کے لوگوں نے آزادی حاصل کرکے دکھائی۔

آزادی کے بعد ملک میں خوراک کا بحران تھا۔ ملک کے کسانوں نے عہد کیا اور ہندوستان کو خوراک کے بحران سے نجات دلائی۔ جب آپ کی پیدائش بھی نہیں ہوئی تھی تو گیہوں پی ایل 480 کے نام سے آتا تھا اور گیہوں پہنچانا بڑا کام ہوا کرتا تھا۔ ہم اس بحران سے نکل آئے۔ بڑے خواب دیکھنا، بڑے عزم کرنا اور انہیں مقررہ وقت میں پورا کرنا ناممکن نہیں ہے۔ کسی بھی ملک کو آگے بڑھنے کے لیے بڑے اہداف طے کرنے ہوتے ہیں۔ جو وہاں یہ سوچ کر بیٹھتے ہیں کہ ارے چھوڑو یار یہ تو ہوتا ہی رہتا ہے، او بھائی چلو ایسے ہی چلتا رہے گا، ہائے کیا ضرورت ہے یار، لوگ بھوکے نہیں مرتے، ایسا ہوتا ہے، چلنے دو۔ ارے کسی چیز کو بدلنے کی کیا ضرورت ہے اس کی فکر کیوں کرتے ہو یار۔ جن لوگوں کے اندر یہ احساس پایا جاتا ہے نہ ، وہ چلتے پھرتے تو ہیں، لیکن وہ زندہ لاشوں سے زیادہ کچھ نہیں ہوتے۔ اہداف کے بغیر زندگی نہیں ہو سکتی دوستو۔ کبھی کبھی مجھے لگتا ہے کہ اگر زندگی کی کوئی جڑی بوٹی ہے تو وہ مقصد ہے، جس سے زندگی جینے کی طاقت ملتی ہے۔ جب ہمارے سامنے کوئی بڑا مقصد ہوتا ہے تو ہم اسے حاصل کرنے کے لیے اپنی پوری طاقت لگا دیتے ہیں۔ اور آج کا ہندوستان ایسا ہی کر رہا ہے۔

ساتھیو،

گذشتہ 10 برسوں میں بھی ہم نے عزم کے ذریعے کامیابی کی بہت سی مثالیں دیکھی ہیں۔ ہم ہندوستانیوں نے فیصلہ کیا کہ ہمیں کھلے میں رفع حاجت سے مبرا ہونا ہے۔ صرف 60 مہینوں میں 60 کروڑ ہم وطنوں نے خود کو کھلے میں رفع حاجت سے مبرا کیا۔ ہندوستان کا مقصد ہر کنبے کو ایک بینک کھاتہ فراہم کرنا ہے۔ آج ہندوستان میں تقریباً ہر کنبہ بینکنگ خدمات سے مربوط ہے۔ بھارت نے غریب خواتین کے باورچی خانے کو دھوئیں سے مبرا کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ ہم نے 10 کروڑ سے زائد گیس کنکشن دے کر اس عزم کو ثابت بھی کیا۔ آج ہندوستان کئی شعبوں میں اپنے اہداف مقررہ وقت سے پہلے ہی حاصل کر رہا ہے۔ آپ کو کورونا کا وقت یاد ہوگا، دنیا ویکسین کے حوالے سے پریشان تھی، کہا جا رہا تھا کہ کورونا کی ویکسین بننے میں برسوں لگیں گے، لیکن بھارتی سائنسدانوں نے وقت سے پہلے ویکسین بنا کر کر دکھایا۔ کچھ لوگ کہتے تھے کہ ہندوستان میں ہر ایک کو کورونا سے بچاؤ کے ٹیکے لگنے میں 3 سال، 4 سال یا 5 سال لگ سکتے ہیں، لیکن ہم نے دنیا کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم چلائی اور ریکارڈ وقت میں سب کو ٹیکے لگا کر دکھائے۔ آج دنیا بھی ہندوستان کی اس ترقی کو دیکھ رہی ہے۔ ہم نے جی20 میں سبز توانائی کے حوالے سے ایک بڑا عہد کیا تھا۔ ہندوستان دنیا کا پہلا ملک بن گیا جس نے پیرس کا وعدہ پورا کیا، اور وہ بھی مقررہ وقت سے کتنے سال پہلے؟ 9 سال پہلے۔ اب ہندوستان نے 2030 تک پٹرول میں 20 فیصد ایتھنول کی آمیزش کا ہدف مقرر کیا ہے۔ ہم یہ ہدف 2030 سے ​​پہلے حاصل کرنے جا رہے ہیں، شاید مستقبل قریب میں۔ ہندوستان کی ایسی ہر کامیابی، عزم کے ذریعے کامیابی کی ہر مثال، ہم سب کے لیے یہ کامیابی ترقی یافتہ ہندوستان کے ہدف کے تئیں ہماری وابستگی اور ہدف کے قریب جانے کی رفتار کو تیز کرتی ہے۔

ساتھیو،

ترقی کے اس سفر میں ہمیں ایک بات کو کبھی نہیں بھولنا چاہیے؛ ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ بڑے اہداف کا تعین کرنا اور انہیں حاصل کرنا صرف ایک سرکاری مشینری کا کام نہیں ہے۔ قوم کے ہر شہری کا ایک بڑا مقصد حاصل کرنے کے لیے اکٹھا ہونا بہت ضروری ہے۔ اور اس کے لیے ہمیں ذہن سازی کرنی ہوگی، سمت کا تعین کرنا ہوگا، اور آج صبح جب میں آپ کا پریزنٹیشن دیکھ رہا تھا، اس دوران میں نے ایک بار بتایا تھا کہ اس سارے عمل میں لاکھوں لوگ جڑے ہوئے ہیں، یعنی ترقی یافتہ بھارت کی ملکیت صرف مودی کی نہیں تمہارا بھی بن گئی ہے۔ وکست بھارت : ینگ لیڈرس ڈائیلاگ دماغ کے اس عمل کی ایک بہترین مثال ہے۔ یہ ایک کوشش ہے جس کی قیادت آپ نوجوانوں نے کی ہے۔ وہ نوجوان جنہوں نے کوئز مقابلے میں حصہ لیا، جنہوں نے مضمون نویسی کے مقابلے میں حصہ لیا، جو اس وقت اس پروگرام سے وابستہ ہیں، آپ سب نے ترقی یافتہ ہندوستان کے مقصد کی ملکیت لی۔ اس کی ایک جھلک اس مضمون کی کتاب میں بھی نظر آتی ہے جو ابھی یہاں لانچ ہوئی ہے۔ اس کی ایک جھلک ان 10 پیشکشوں میں بھی نظر آتی ہے جو میں نے ابھی دیکھی ہیں۔ یہ پیشکشیں واقعی حیرت انگیز ہیں۔ میرا دل یہ دیکھ کر فخر سے سرشار جاتا ہے کہ میرے ملک کے نوجوان سوچ میں کتنی تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک کو درپیش چنوتیوں کے بارے میں آپ کی سمجھ کتنی وسیع ہے۔ آپ کے حل میں زمینی حقیقت ہے، زمینی تجربہ ہے، آپ کی ہر بات میں مٹی کی خوشبو ہے۔ بھارت کے نوجوان بند اے سی کمروں میں بیٹھ کر نہیں سوچتے، بھارت کے نوجوانوں کی سوچ کا دائرہ آسمان سے بلند ہے۔ میں ابھی کچھ ویڈیوز دیکھ رہا تھا جو آپ میں سے کچھ نے مجھے کل رات بھیجی تھیں۔ میں مختلف ماہرین کی رائے سنتا رہا ہوں جن سے آپ نے وزراء اور پالیسی سے وابستہ لوگوں کے ساتھ براہ راست بات چیت کی ہے، میں ان چیزوں میں ایک ترقی یافتہ ہندوستان کے تئیں آپ کی خواہش کو محسوس کر سکتا ہوں۔ ینگ لیڈر ڈائیلاگ کے پورے عمل میں ذہن سازی کے بعد سامنے آنے والی تجاویز، ہندوستان کے نوجوانوں کے خیالات، اب ملک کی پالیسیوں کا حصہ بنیں گے اور ایک ترقی یافتہ ہندوستان کو سمت دیں گے۔ میں اس کے لیے ملک کے نوجوانوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔

ساتھیو،

لال قلعہ سے میں نے ایک لاکھ نئے نوجوانوں کو سیاست میں لانے کی بات کی ہے۔ آپ کی تجاویز کو عملی جامہ پہنانے کے لیے سیاست بھی ایک بہترین ذریعہ ہو سکتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ میں سے بہت سے نوجوان سیاست میں حصہ لینے کے لیے آگے آئیں گے۔

ساتھیو،

آج آپ سے بات کرتے ہوئے میں ترقی یافتہ ہندوستان کی ایک عظیم الشان تصویر بھی دیکھ رہا ہوں۔ ہم ترقی یافتہ ہندوستان میں کیا دیکھنا چاہتے ہیں، کیسا ہندوستان دیکھنا چاہتے ہیں۔ ترقی یافتہ ہندوستان کا مطلب ہے جو اقتصادی، حکمت عملی، سماجی اور ثقافتی طور پر مضبوط ہو گا۔ جہاں معیشت ترقی کرے گی اور ماحولیات بھی ترقی کرے گی۔ جہاں اچھی تعلیم، اچھی کمائی کے زیادہ سے زیادہ مواقع ہوں گے، جہاں دنیا کی سب سے بڑی نوجوان ہنرمند افرادی قوت ہوگی۔ جہاں نوجوانوں کو اپنے خوابوں کی تکمیل کے لیے کھلا آسمان ملے گا۔

لیکن ساتھیو،

کیا ہم صرف بولنے سے ترقی کریں گے؟ آپ کا کیا خیال ہے؟ ورنہ ہم گھر گھر جا کر وکست بھارت، وکست بھارت ، وکست بھارت کا نعرہ لگانے لگیں گے۔ جب ہمارے ہر فیصلے کا معیار ایک جیسا ہوگا تو ہر فیصلے کا معیار ہوگا وکست بھارت۔ جب ہمارے ہر قدم کی سمت ایک ہی ہو گی ، کیا، وکست بھارت کیا ، وکست بھارت ۔ جب ہماری پالیسی کا جذبہ ایک جیسا ہو گا – وکست بھارت ۔ تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں ترقی کرنے سے نہیں روک سکے گی۔ ہر ملک کی تاریخ میں ایک وقت ایسا آتا ہے جب وہ کوانٹم جمپ لے سکتا ہے۔ ہندوستان کے لیے اب یہ موقع ہے۔ اور بہت پہلے، لال قلعہ سے، میرے دل سے آواز آئی اور میں نے کہا – یہی سمے ہے صحیح سمے ہے۔ آج دنیا کے کئی بڑے ممالک میں بزرگ شہریوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اور ہندوستان آنے والی کئی دہائیوں تک دنیا کا سب سے کم عمر ملک رہنے والا ہے۔ بڑی ایجنسیاں کہہ رہی ہیں کہ صرف نوجوانوں کی طاقت ہی ہندوستان کی جی ڈی پی میں زبردست اضافہ کو یقینی بنائے گی۔ ملک کے عظیم مفکرین کا اس یوتھ پاور پر بے پناہ اعتماد ہے۔ مہارشی اروبندو نے کہا تھا کہ مستقبل کی طاقت آج کے نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے گرودیو ٹیگور نے کہا تھا کہ نوجوانوں کو خواب دیکھنا چاہیے اور انہیں پورا کرنے کے لیے اپنی زندگی گزارنی چاہیے۔ ہومی جھانگیر بھابھا کہا کرتے تھے کہ نوجوانوں کو نئے نئے تجربات کرنے چاہئیں، کیونکہ اختراع صرف نوجوانوں کے ہاتھوں سے ہوتی ہے۔ اگر آپ آج دیکھیں تو دنیا کی کئی بڑی کمپنیاں ہندوستان کے نوجوان چلا رہے ہیں۔ پوری دنیا ہندوستانی نوجوانوں کی صلاحیتوں سے متاثر ہے۔ ہمارے سامنے 25 سال کا سنہری دور ہے، یہ امرتکال (سنہری دور) ہے، اور مجھے پورا یقین ہے کہ ہندوستان کی نوجوان طاقت ایک وکست بھارت کے خواب کو ضرور پورا کرے گی۔ محض 10 برسوں میں، آپ نوجوانوں نے ہندوستان کو اسٹارٹ اپس کی دنیا کے سرفہرست تین ممالک میں سے ایک بنا دیا ہے۔ گذشتہ 10 برسوں میں آپ نوجوان مینوفیکچرنگ میں ہندوستان کو بہت آگے لے گئے ہیں۔ محض 10 برسوں میں آپ نوجوانوں نے پوری دنیا میں ڈیجیٹل انڈیا کا پرچم لہرایا ہے۔ محض 10 برسوں میں آپ نوجوانوں نے ہندوستان کو کھیلوں کی دنیا میں بہت سی بلندیوں سے ہمکنار کیا ہے۔ جب میرے ہندوستان کا نوجوان ناممکن کو ممکن بنا رہا ہے تو وکست بھارت کو بھی ضرور ممکن بنائے گا۔

ساتھیو،

ہماری حکومت بھی آج کے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے پوری قوت سے کام کر رہی ہے۔ آج ہندوستان میں ہر ہفتے ایک نئی یونیورسٹی بن رہی ہے، آج ہندوستان میں ہر روز ایک نیا آئی ٹی آئی ادارہ قائم ہو رہا ہے۔ آج، بھارت میں ہر تیسرے دن ایک اٹل اختراعی تجربہ گاہ کھولی جا رہی ہے۔ آج ہندوستان میں ہر روز دو نئے کالج بن رہے ہیں۔ آج ملک میں 23 آئی آئی ٹی ادارے ہیں، صرف ایک دہائی میں ٹرپل آئی ٹی کی تعداد 9 سے بڑھ کر 25 ہو گئی ہے، آئی آئی ایم کی تعداد 13 سے بڑھ کر 21 ہو گئی ہے۔ 10 برسوں میں ایمس کی تعداد میں تین گنا اضافہ ہوا ہے، میڈیکل کالجوں کی تعداد بھی 10 برسوں میں تقریباً دوگنی ہو گئی ہے۔ آج ہمارے اسکول ہوں، کالج ہوں، یونیورسٹیز ہوں، مقدار ہو یا معیار، ہر سطح پر شاندار نتائج نظر آرہے ہیں۔ 2014 تک، ہندوستان میں صرف نو اعلیٰ تعلیمی ادارے کیو ایس درجہ بندی میں شامل تھے۔ آج یہ تعداد 46 ہے۔ ہندوستان کے تعلیمی اداروں کی یہ بڑھتی ہوئی طاقت ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے ایک بڑی بنیاد ہے۔

ساتھیو،

کچھ لوگوں کو لگتا ہے کہ 2047 ابھی بہت دور ہے اور اب اس کے لیے کیوں کام کیا جائے، لیکن ہمیں اس سوچ سے بھی نکلنا ہوگا۔ ترقی یافتہ ہندوستان کی جانب اس سفر میں ہمیں ہر روز نئے اہداف طے کرنا ہوں گے اور انہیں حاصل کرنا ہوگا۔ وہ دن دور نہیں جب ہندوستان دنیا کی تیسری بڑی معیشت بننے کا ہدف حاصل کر لے گا۔ گذشتہ 10 برسوں میں ملک نے 25 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا ہے۔ جس رفتار سے ہم آگے بڑھ رہے ہیں، وہ دن دور نہیں جب پورا ہندوستان غربت سے آزاد ہو جائے گا۔ ہندوستان کا مقصد اس دہائی کے آخر تک 500 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی پیدا کرنا ہے۔ ہمارے ریلوے کو 2030 تک خالص صفر کاربن اخراج کا ہدف حاصل کرنا ہے۔

ساتھیو،

ہمارا اگلی دہائی میں اولمپکس کے انعقاد کا بھی بڑا ہدف ہے۔ اس کے لیے ملک دل و جان سے پرعزم ہے۔ بھارت بھی خلائی طاقت کے طور پر تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ ہمیں 2035 تک خلا میں اپنا اسٹیشن قائم کرنا ہے۔ دنیا نے چندریان کی کامیابی دیکھی۔ اب گگنیان کی تیاریاں زوروں پر ہیں۔ لیکن ہمیں اس سے آگے سوچنا ہے؛ ہمیں اپنے چندریان پر سوار ایک ہندوستانی کو چاند پر اتارنا ہے۔ ایسے بہت سے اہداف کو حاصل کرکے ہی ہم 2047 تک ترقی یافتہ ہندوستان کا ہدف حاصل کر سکیں گے۔

ساتھیو،

جب ہم بڑھتی ہوئی معیشت کے اعداد و شمار کے بارے میں بات کرتے ہیں، تو کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ اس کا ہماری زندگیوں پر کیا اثر پڑے گا۔ سچ تو یہ ہے کہ جب معیشت ترقی کرتی ہے تو زندگی کے ہر شعبے پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ہندوستان اس صدی کی پہلی دہائی میں ٹریلین ڈالر کی معیشت بن گیا، میں 21ویں صدی کے پہلے دور کی بات کر رہا ہوں۔ اس وقت معیشت کا حجم چھوٹا تھا، اس لیے ہندوستان کا زرعی بجٹ چند ہزار کروڑ روپے تھا۔ ہندوستان کا انفراسٹرکچر بجٹ ایک لاکھ کروڑ روپے سے کم تھا۔ اور اس وقت ملک کی حالت کیا تھی؟ اس وقت اکثر دیہات سڑکوں سے محروم تھے، بجلی سے محروم تھے، قومی شاہراہوں اور ریلوے کی حالت انتہائی خستہ تھی۔ ہندوستان کا ایک بڑا حصہ بجلی اور پانی جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم تھا۔

ساتھیو،

اس کے فوراً بعد ہندوستان دو ٹریلین ڈالر کی معیشت بن گیا۔ اس وقت ہندوستان کا انفراسٹرکچر بجٹ 2 لاکھ کروڑ روپے سے کم تھا۔ لیکن سڑکیں، ریلوے، ہوائی اڈے، نہریں، غریبوں کے گھر، اسکول، اسپتال، یہ سب پہلے کی نسبت تعداد میں بڑھنے لگے۔ اس کے بعد بھارت تیزی سے تین ٹریلین ڈالر کی معیشت بن گیا، اس کے نتیجے میں ہوائی اڈوں کی تعداد دوگنی ہو گئی، وندے بھارت جیسی جدید ٹرینیں ملک میں چلنے لگیں، بلٹ ٹرین کا خواب حقیقت میں آنے لگا۔ ہندوستان میں دنیا میں سب سے تیز 5جی رول آؤٹ ہے۔ براڈ بینڈ انٹرنیٹ ملک کی ہزاروں گرام پنچایتوں تک پہنچنے لگا۔ 3 لاکھ سے زیادہ دیہاتوں تک سڑکیں پہنچیں، نوجوانوں کو 23 لاکھ کروڑ روپے کے بغیر گارنٹی کے مدرا قرض دیا گیا۔ مفت علاج کی فراہمی کے لیے دنیا کی سب سے بڑی اسکیم آیوشمان بھارت شروع کی گئی۔ کسانوں کے بینک کھاتوں میں ہر سال ہزاروں کروڑ روپے براہ راست جمع کرانے کی اسکیم شروع کی گئی۔ غریبوں کے لیے 4 کروڑ کنکریٹ کے گھر بنائے گئے۔ یعنی جتنی بڑی معیشت بڑھی، اتنے ہی ترقیاتی کاموں میں تیزی آئی، زیادہ مواقع پیدا ہوئے۔ ہر شعبے میں، معاشرے کے ہر طبقے کے لیے، ملک کی خرچ کرنے کی صلاحیت یکساں طور پر بڑھی۔

ساتھیو،

آج ہندوستان تقریباً 4 ٹریلین ڈالر کی معیشت ہے۔ اس کی وجہ سے ہندوستان کی طاقت بھی کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ آج، ہندوستان 2014 کے بنیادی ڈھانچے کے مجموعی بجٹ سے زیادہ رقم صرف ریلوے پر خرچ کر رہا ہے، جو رقم ریلوے، سڑکوں اور ہوائی اڈوں کی تعمیر پر خرچ کی گئی تھی۔ آج، ہندوستان کا بنیادی ڈھانچے کا بجٹ 11 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہے، جو 10 سال پہلے کے مقابلے میں تقریباً چھ گنا ہے۔ اور آج آپ ہندوستان کے بدلتے ہوئے منظرنامے میں اس کے نتائج دیکھ رہے ہیں۔ یہ بھارت منڈپم بھی اس کی ایک خوبصورت مثال ہے۔ اگر آپ میں سے کچھ لوگ یہاں پرگتی میدان میں پہلے آئے ہیں تو علاقے میں میلے لگتے تھے اور ملک بھر سے لوگ یہاں آتے تھے، خیمے لگا کر کام ہوتا تھا، آج یہ سب ممکن ہو گیا ہے۔

ساتھیو،

اب یہاں سے ہم 5 ٹریلین ڈالر کی معیشت کے سنگ میل کی طرف بہت تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ ذرا سوچئے، جب ہم 5 ٹریلین تک پہنچ جائیں گے تو ترقی کا پیمانہ کتنا بڑا ہو گا، سہولیات کی وسعت کتنی زیادہ ہو گی۔ بھارت اب اس پر رکنے والا نہیں ہے۔ اگلی دہائی کے آخر تک ہندوستان بھی 10 ٹریلین ڈالر کا ہندسہ عبور کر لے گا۔ ذرا تصور کریں، اس بڑھتی ہوئی معیشت میں، آپ کے کیریئر میں ترقی کے ساتھ ساتھ آپ کے لیے کتنے مواقع ہوں گے۔ ذرا سوچئے، 2047 میں آپ کی عمر کتنی ہوگی، آپ اپنے خاندان کے لیے کیا انتظامات کر رہے ہوں گے۔ ذرا سوچئے، سال 2047 میں جب آپ کی عمر 40-50 کے قریب ہوگی، آپ کی زندگی کے ایک اہم مرحلے پر، اور ملک ترقی کر چکا ہوگا، تو اس کا سب سے زیادہ فائدہ کس کو ہوگا؟ کون ملے گا؟ آج کے نوجوان وہ ہیں جو سب سے زیادہ فائدہ اٹھائیں گے۔ اور اسی لیے میں آج آپ کو پورے اعتماد کے ساتھ بتا رہا ہوں، آپ کی نسل نہ صرف ملکی تاریخ کی سب سے بڑی تبدیلی لائے گی بلکہ اس تبدیلی کا سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والی بھی ہوگی۔ ہمیں اس سفر میں صرف ایک اہم بات یاد رکھنا ہے۔ ہمیں کمفرٹ زون کی عادت سے بچنا ہوگا۔ یہ صورت حال بہت خطرناک ہے۔ آگے بڑھنے کے لیے ضروری ہے کہ اپنے کمفرٹ زون سے باہر آکر خطرات مول لیں۔ ینگ لیڈرز کے اس ڈائیلاگ میں بھی نوجوان اپنے کمفرٹ زون سے نکلے اور تبھی یہاں پہنچے۔ زندگی کا یہ منتر آپ کو کامیابی کی نئی بلندیوں پر لے جائے گا۔

ساتھیو،

آج کا پروگرام، ترقی یافتہ ہندوستان، نوجوان لیڈروں کا ڈائیلاگ، ہندوستان کے مستقبل کے روڈ میپ کا فیصلہ کرنے میں بڑا کردار ادا کرے گا۔ آپ نے جس توانائی، جوش اور لگن کے ساتھ یہ قرارداد منظور کی ہے وہ واقعی حیرت انگیز ہے۔ ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے آپ کے خیالات یقیناً قابل قدر، بہترین، بہترین ہیں۔ اب آپ کو ان خیالات کو ملک کے کونے کونے تک لے جانا ہے۔ ملک کے ہر ضلع میں، ہر گاؤں، گلی اور محلے میں، دوسرے نوجوانوں کو بھی ترقی یافتہ ہندوستان کے ان نظریات سے جوڑنا ہوگا، اس جذبے کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔ ہم 2047 تک ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنائیں گے۔ ہمیں اس قرارداد کے ساتھ جینا ہے، اس کے لیے خود کو وقف کرنا ہے۔

ساتھیو،

ایک بار پھر، میں ہندوستان کے تمام نوجوانوں کو قومی یوم نوجوانان کی بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ اور اس عزم کو کامیابی میں بدلنے کے لیے، آپ سب کی مسلسل کوششوں سے، ہم اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہم کامیابی حاصل نہیں کر لیتے، آپ اس اہم حلف کے ساتھ آگے بڑھیں، میری نیک تمنائیں آپ کے ساتھ ہیں۔ میرے ساتھ بولو-

بھارت ماتا کی جے۔

بھارت ماتا کی جے۔

بھارت ماتا کی جے۔

وندے ماترم۔ وندے ماترم۔

وندے ماترم۔ وندے ماترم۔

وندے ماترم۔ وندے ماترم۔

وندے ماترم۔ وندے ماترم۔

وندے ماترم۔ وندے ماترم۔

وندے ماترم۔ وندے ماترم۔

بہت بہت شکریہ۔

**********

 (ش ح –ا ب ن)

U.No:5130