Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

مہا کمبھ پر لوک سبھا میں وزیر اعظم کے خطاب کا متن


عزت مآب اسپیکرصاحب،

میں پریاگ راج میں منعقد کیے گئے مہا کمبھ پر بیان دینے کے لیے  حاضر ہوا ہوں ۔ آج اس ایوان کے ذریعے ان لاکھوں ہم وطنوں کو سلام پیش کرتا ہوں جن کی وجہ سے مہاکمبھ کاکا میابی سے انعقاد کیاگیا۔ بہت سے لوگوں نے مہاکمبھ کی کامیابی میں اپنا رول ادا کیا ہے۔ میں حکومت کے، سماج کے تمام کرمیوگیوں کو مبارکباد دیتا ہوں ۔ میں ملک بھر کے عقیدت مندوں ، یوپی کے لوگوں ، خاص طور پر پریاگ راج کے لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔

اسپیکر صاحب،

ہم سب جانتے ہیں کہ گنگا جی کو زمین پر لانے کے لیے بھاگیرتھ کی کوشش کرنی پڑی ۔ویسی ہی ایک عظیم کوشش اس مہاکمبھ کی عظیم تقریب میں ہم نے دیکھی ہے ۔ میں نے لال قلعہ سے ہر ایک کی کوششوں کی اہمیت پر زور دیا تھا ۔ پوری دنیا نے مہا کمبھ کے روپ میں ہندوستان کی عظیم الشان شکل کو دیکھا ۔ سب کی کوششوں کی یہی ایک جیتی جاگتی شکل ہے ۔ یہ مہاکمبھ  لوگوں کےلیے تھا، لوگوں کے عزائم کے لیے،لوگوں کی عقیدت سے متاثر تھا  ۔

محترم اسپیکر صاحب،

مہاکمبھ میں ہم نے اپنے قومی شعور کی بیداری کو دیکھا ہے ۔ یہ قومی شعور ، جو قوم کو نئی قراردادوں کی طرف لے جاتا ہے ، نئی قراردادوں کی تکمیل کی تحریک دیتا ہے ۔ مہاکمبھ نے ہماری صلاحیت کے بارے میں کچھ لوگوں کے ذہنوں میں موجود شکوک و شبہات کا بھی مناسب جواب دیا ہے ۔

اسپیکر صاحب،

پچھلے سال ایودھیا میں رام مندر پران پرتشٹھا تقریب میں ہم سب نے محسوس کیا تھا کہ ملک اگلے 1000 برسوں کے لیے کس طرح تیار ہو رہا ہے ۔ اس کے ٹھیک ایک سال بعد ، مہاکمبھ کے اس انعقاد نے ہم سب کے اس خیال کو مزید مستحکم کیا ہے ۔ ملک کا یہ اجتماعی شعور ملک کی طاقت کو ظاہر کرتا ہے ۔ کسی بھی قوم  کی زندگی میں ، انسانی زندگی کی تاریخ میں ایسے بہت سے موڑ آتے ہیں ، جو صدیوں اور آنے والی نسلوں کے لیے مثالیں بنتے ہیں ۔ ہمارے ملک کی تاریخ میں  بھی ایسے لمحات آئے ہیں جنہوں نے ملک کو نئی سمت دی ہے اور ملک کو بیدار کیا ہے ۔ جیسے بھکتی تحریک کے دوران ہم نے دیکھا کہ کس طرح ملک کے کونے کونے میں روحانی شعور بیدار ہوا ۔ ایک صدی قبل شکاگو میں سوامی وویکانند کی طرف سے دی گئی تقریر ہندوستان کے روحانی شعور کے لیے ایک ایسی آواز تھی ، اس نے ہندوستانیوں کی خود اعتمادی کو جگادیا تھا ۔ ہماری  جدوجہد آزادی کی تحریک میں ایسے کئی سنگ میل رہے ہیں ۔ 1857 کی جدوجہد آزادی ہو ، ویر بھگت سنگھ کی شہادت کا وقت ہو ، نیتا جی سبھاش بابو کا دلی چلو کا نعرہ ہو ، گاندھی جی کا ڈانڈی مارچ ہو ، ہندوستان نے ایسے مراحل سے تحریک حاصل کرکے آزادی حاصل کی ہے۔ میں پریاگ راج مہاکمبھ کو بھی ایک ایسے ہی اہم مرحلے کے طور پر دیکھتا ہوں ، جس میں بیدارہوتے ہوئے ملک کا عکس نظر آتا ہے ۔

اسپیکر صاحب،

ہم نے تقریبا ڈیڑھ ماہ تک ہندوستان میں مہاکمبھ کے جوش کومحسوس کیا ۔ سہولت اور تکلیف کی پریشانیوں سے بالاتر ہو کر کتنے کروڑ عقیدت مند عقیدت کے ساتھ جمع ہوئے ، یہی ہماری بہت بڑی طاقت ہے ۔ لیکن یہ جوش و خروش صرف اسی تک محدود نہیں تھا ۔ پچھلے ہفتے ، میں ماریشس میں تھا ، میں پریاگ راج سے تریوینی سے مہاکمبھ کا مقدس پانی لے کرگیا تھا ۔ جب ماریشس کے گنگا تالاب  میں وہ پووتر جل ڈالا گیا تو وہاں عقیدت اور جشن کا ساماحول تھا ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کس طرح ہماری روایات ، ہماری ثقافت اور ہماری تہذیب کو اپنانے اور منانے کا جذبہ آج مضبوط ہو رہا ہے ۔

اسپیکر صاحب،

میں یہ بھی دیکھ رہا ہوں کہ ہمارے اقدارنسل در نسل کیسے آسانی سے آگے بڑھ رہے ہیں ۔ آپ دیکھیں ، آج کے ہمارے نوجوان  مہاکمبھ اور دیگر تہواروں سے بڑےاحترام کے ساتھ جڑے رہے ہیں ۔ آج ہندوستان کے آج کے نوجوان اپنی  روایات ، اپنے  عقیدے  کو فخر کے ساتھ قبول کر رہے ہیں ۔

اسپیکر صاحب،

جب کسی معاشرے کے جذبات میں ہمارے ورثے پر فخر کا احساس بڑھتا ہے تو ہمیں ایسی شاندار تصاویر نظر آتی ہیں جو ہم نے مہاکمبھ کے دوران دیکھی ہیں ۔ اس سے باہمی بھائی چارے اور اس اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے کہ ایک ملک کے طور پر ہم بڑے اہداف حاصل کر سکتے ہیں ۔ ہماری روایات ، ہمارے عقیدے اور ہمارے ورثے سے جڑنے کا یہ جذبہ آج کے ہندوستان کا بہت بڑا اثاثہ ہے ۔

اسپیکر صاحب،

مہاکمبھ سے بہت سے امرت نکلے ہیں ، اتحاد کا امرت اس کا بہت پووتر انعام ہے ۔ مہاکمبھ ایک ایسا انعقاد تھا ، جس میں ملک کے ہر خطے سے ، ہر کونے سے آئے لوگ  ایک ہوگئے ، لوگوں نے انا کو ترک کردیا اور ویم کے جذبے کے ساتھ ،میں نہیں بلکہ ہم کے جذبے سے پریاگ راج میں اکٹھا ہوئے  ۔ ریاست کے مختلف حصوں سے لوگ مقدس تروینی سنگم پہنچے ۔ جب مختلف خطوں کے کروڑوں لوگ قوم پرستی کے احساس کو مضبوط کرتے ہیں تو ملک کا اتحاد بڑھتا ہے ۔ جب مختلف زبانیں اور بولیاں بولنے والے لوگ سنگم کے کنارے ہر ہر گنگا کا نعرہ لگاتے ہیں تو ‘ایک بھارت شریشٹھ بھارت’ کی جھلک نظر آتی ہے اور اتحاد کا احساس بڑھ جاتا ہے ۔ ہم نے مہاکمبھ میں دیکھا ہے کہ چھوٹے اور بڑے میں کوئی فرق نہیں تھا ، یہی ہندوستان کی بڑی طاقت ہے ۔ اس سے اس بات کا اظہار ہوتا ہے کہ اتحاد کا حیرت انگیز عنصر ہمارے اندر بنا ہوا ہے ۔ ہمارے اتحاد کی طاقت ایسی ہے کہ یہ تقسیم کرنے کی تمام کوششوں کو بھی ناکام بنادیتی ہے ۔ اتحاد کا یہ احساس ہندوستانیوں کی بڑی خوش قسمتی ہے ۔ یکجہتی کا یہ عظیم مظاہرہ  بکھراؤ کے اس ماحول میں  ہماری بڑی طاقت ہے جس کا سامنا آج پوری دنیا کر رہی ہے ۔ تنوع میں اتحاد ہندوستان کی خاصیت ہے ، ہم ایسا ہمیشہ  کہتے  آئے ہیں کہ  ہم نے ہمیشہ ہی اسے محسوس کیا ہے اور پریاگ راج مہاکمبھ میں ہم نے اسے اس کی شاندار شکل کو دیکھا ہے ۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم تنوع میں اتحاد کی اس خصوصیت کو تقویت دیتے رہیں ۔

محترم اسپیکر صاحب ،

ہمیں مہاکمبھ سے بھی بہت سی تحریک حاصل ہوئی ہے  ۔ ہمارے ملک میں چھوٹے بڑے اتنے  ایسے دریا ہیں  جو بحران کے شکار بھی  ہورہے ہیں ۔ کمبھ سے تحریک حاصل کرکےہمیں ریور فیسٹیول کی روایت کو نئی توسیع دینی ہے ، ہمیں اس کے بارے میں سوچنا چاہیے ، اس سے موجودہ نسل کو پانی کی اہمیت سمجھ میں آئے گی ، دریاؤں کی صفائی کو تقویت ملے گی ، دریاؤں کی حفاظت ہوسکے گی۔

اسپیکر صاحب،

مجھے یقین ہے کہ مہاکمبھ کا امرت ہماری قراردادوں کی تکمیل کا ایک بہت مضبوط ذریعہ بنے گا ۔ میں ایک بار پھر مہاکمبھ کے انعقاد سے وابستہ ہر فرد کی تعریف کرتا ہوں ، ملک کے تمام عقیدت مندوں کو سلام پیش کرتا ہوں ، ایوان کی طرف سے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں ۔

******

)ش ح –    ش م      –  م ر(

U.N. 8412