نمسکار!
آر بی آئی کے گورنر جناب شکتی کانت داس جی، کرس گوپال کرشنن جی، ممبرز آف ریگولیٹر، فنانس انڈسٹری کے لیڈرز، فن ٹیک اور اِسٹارٹ اَپ ورلڈ کے میرے ساتھی، دیگر تمام معززین، خواتین و حضرات!
یہ ہندوستان میں تہواروں کا موسم ہے، ہم نے ابھی ابھی جنم اشٹمی منائی ہے اور خوشیاں دیکھیں، ہماری معیشت اور ہماری مارکیٹ میں بھی تہوار کا ماحول ہے۔ اس فیسٹو موڈ میں یہ گلوبل فنٹیک فیسٹیول ہو رہا ہے اور وہ بھی خوابوں کے شہر ممبئی میں۔ میں ان تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہتا ہوں جو ملک اور دنیا بھر سے یہاں آئے ہیں۔ یہاں آنے سے پہلے میں نے مختلف نمائشوں کا دورہ کیا تھا اور اپنے بہت سے دوستوں سے بات چیت کی تھی۔ ہمارے نوجوانوں کی اختراعات اور مستقبل کے امکانات کی ایک پوری نئی دنیا وہاں نظر آتی ہے۔ چلیے میں آپ کے کام کے لیے لفظ بدلتا ہوں، ایک پوری نئی دنیا دکھائی دے رہی ہے۔ میں اس فیسٹیول کے تمام منتظمین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
ساتھیو!
بیرونی ممالک سے بھی ہمارے مہمانوں کی بڑی تعداد یہاں آئی ہوئی ہے۔ ایک وقت تھا، جب لوگ ہندوستان آتے تھے، وہ ہمارے ثقافتی تنوع کو دیکھ کر دنگ رہ جاتے تھے۔ اب جب لوگ ہندوستان آتے ہیں تو وہ ہمارے فنٹیک تنوع کو دیکھ کر بھی حیران ہوتے ہیں۔ ہوائی اڈے پر اترنے سے لے کر اسٹریٹ فوڈ اور خریداری کے تجربے تک، ہندوستان کا فنٹیک انقلاب ہر جگہ نظر آتا ہے۔ پچھلے 10 سالوں میں فنٹیک اسپیس میں31 بلین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ ہمارے فنٹیک اِسٹارٹ اَپس میں 10 سالوں میں 500فیصد اضافہ ہوا ہے۔ سستے موبائل فون، سستے ڈیٹا اورزیرو بیلنس جَن دَھن بینک اکاؤنٹس نے ہندوستان میں حیرت انگیز کام کیا ہے۔ آپ کو یاد ہوگا کہ پہلے کچھ لوگ پوچھتے تھے، پارلیمنٹ میں کھڑے ہوکر پوچھتے تھے اور جو لوگ اپنے آپ کو بہت زیادہ پڑھا لکھا سمجھتے تھے۔ وہ پوچھتے تھے۔ جب سرسوتی جب عقل بانٹ رہی تھی، تووہ راستے میں پہلے ہی کھڑے تھے۔ اور کیا کہتے تھے؟ وہ پوچھتے تھے کہ ہندوستان میں بینکوں کی اتنی شاخیں نہیں ہیں، ہر گاؤں میں بینک دستیاب نہیں ہیں۔ انٹرنیٹ نہیں ہے، انہوں نے یہاں تک پوچھ لیتے تھے- بجلی بھی تو نہیں ہے، ری چارجنگ کہاں ہوگا، فنٹیک انقلاب کیسے آئے گا؟ یہ پوچھا جاتا تھا اور مجھ جیسے چائے والےسے یہ پوچھا جاتا تھا، لیکن آج دیکھئے صرف ایک دہائی میں ہی ہندوستان میں براڈ بینڈ استعمال کرنے والوں کی تعداد 60 ملین یعنی 6 کروڑ سے بڑھ کر 940 ملین یعنی تقریباً 94 کروڑ ہو گئی ہے۔ آج18 سال سے زیادہ عمر کا شاید ہی کوئی ہندوستانی ہو، جس کے پاس اپنی ڈیجیٹل شناخت، آدھار کارڈ نہ ہو۔ آج 530 ملین سے زیادہ یعنی 53 کروڑ لوگوں کے پاس جَن دَھن بینک کھاتے ہوگئے ہیں۔ اس کا مطلب ہے 10 سالوں میں ہم نے ایک طرح سے پوری یوروپی یونین کے برابر آبادی کو بینکنگ سسٹم سے جوڑ دیا ہے۔
ساتھیو!
جَن دَھن-آدھار-موبائل کی اس تثلیث نے ایک اور تبدیلی کو تحریک دی ہے۔ کبھی لوگ کہتے تھے کہ کیش بادشاہ ہے۔ آج دنیا کے تقریباً نصف ریئل ٹائم ڈیجیٹل لین دین ہندوستان میں ہوتا ہے۔ ہندوستان کا یوپی آئی پوری دنیا میں فنٹیک کی ایک بہترین مثال بن گیا ہے۔ آج گاؤں ہو یا شہر، سردی ہو یا گرمی، بارش ہو یا برف گر رہی ہو، ہندوستان میں بینکنگ سروس 24 گھنٹے ساتوں دن، 12 مہینے چلتی رہتی ہے۔ کورونا کے اتنے بڑے بحران کے دوران بھی ہندوستان دنیا کے ان ممالک میں شامل تھا ،جہاں ہماری بینکنگ خدمات بغیر کسی پریشانی کے جاری رہیں۔
ساتھیو!
ابھی دو تین دن پہلے ہی جَن دَھن یوجنا کے 10 سال مکمل ہوئے ہیں۔ جَن دَھن یوجنا خواتین کو بااختیار بنانے کا ایک بڑا ذریعہ بن گیا ہے۔ جَن دَھن یوجنا کی وجہ سے تقریباً 290 ملین یعنی 29 کروڑ سے زیادہ خواتین کے بینک کھاتے کھولے گئے ہیں۔ ان کھاتوں نے خواتین کے لیے بچت اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا کیے ہیں۔ جَن دَھن کھاتوں کے اسی فلسفے پر، ہم نے سب سے بڑی مائیکرو فنانس اسکیم، مدرا شروع کی۔ اس اسکیم کے تحت اب تک 27 ٹریلین روپے سے زیادہ کا قرضہ دیا جا چکا ہے،27 ٹریلین۔ اس اسکیم کے تقریباً 70 فیصداستفادہ کنندہ خواتین ہیں۔ جَن دَھن کھاتوں نے خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس کو بھی بینکنگ سے جوڑ دیا ہے۔آج ملک کی 10 کروڑ دیہی خواتین اس کا فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ یعنی جَن دَھن پروگرام نے خواتین کو مالی طور پر بااختیار بنانے کی ایک مضبوط بنیاد رکھی ہے۔
ساتھیو!
پوری دنیا کے لیے متوازی معیشت بڑی تشویش کا باعث رہی ہے۔ فنٹیک نے متوازی معیشت کو بھی نقصان پہنچایا ہے اور آپ لوگ مبارکباد کے مستحق ہیں۔آپ نے یہ بھی دیکھا ہے کہ ہم نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعے ہندوستان میں کس طرح شفافیت لے کر آئے ہیں۔ آج سیکڑوں سرکاری اسکیموں کے تحت براہ راست فائدہ کی منتقلی کی جاتی ہے۔ اس سے سسٹم سے لیکیج بند ہو گیا ہے۔ آج لوگ رسمی نظام میں شامل ہونے میں اپنا فائدہ دیکھتے ہیں۔
ساتھیو!
فنٹیک کی وجہ سے ہندوستان میں جو تبدیلی آئی ہے، وہ صرف ٹیکنالوجی تک محدود نہیں ہے۔ اس کا سماجی اثر بہت وسیع ہے۔ اس سے گاؤں اور شہر کے درمیان فاصلے کو ختم کرنے میں مدد مل رہی ہے۔ کبھی ہمارے یہاں بینک کی سروس حاصل کرنے میں ایک پورا دن لگ جاتا تھا۔ یہ ایک کسان، ایک ماہی گیر اور ایک متوسط طبقے کے خاندان کے لیے ایک بڑا مسئلہ تھا۔ فنٹیک نے اس مسئلے کو حل کیا۔ کبھی بینک صرف ایک عمارت تک محدود ہوا کرتےتھے۔ آج بینک ہر ہندوستانی کے موبائل فون میں سمٹ گئے ہیں۔
ساتھیو!
فنٹیک نے مالیاتی خدمات کو جمہوری بنانے میں بھی بڑا کردار ادا کیا ہے۔ قرض، کریڈٹ کارڈ، سرمایہ کاری، انشورنس جیسے پروڈکٹ ہر کسی کے لیے آسانی سے قابل رسائی ہو رہے ہیں۔ فنٹیک نے کریڈٹ تک رسائی کو بھی آسان اور جامع بنا دیا ہے۔ میں ایک مثال دیتا ہوں۔ آپ جانتے ہیں کہ ہندوستان میں خوانچوں والوں کی ایک پرانی روایت ہے، لیکن وہ رسمی بینکنگ سے باہر تھے۔فنٹیک نے اس صورتحال کو بھی بدل دیا ہے۔ آج وہ پی ایم سواندھی یوجنا سے بلاضمانت قرض لے پارہے ہیں، ڈیجیٹل لین دین کے ریکارڈ کی بنیاد پر وہ اپنے کاروبار کو بڑھانے کے لیے مزید قرض حاصل کرتے رہتے ہیں۔ شیئر اور میوچل فنڈز جیسے پروڈکٹ میں سرمایہ کاری صرف بڑے شہروں میں ہی ممکن تھی۔ آج سرمایہ کاری کے اس راستے کو گاؤں اور قصبوں میں بھی بڑی تعداد میں ایکسپلور کیا جا رہا ہے۔ آج، ڈیمیٹ اکاؤنٹس صرف چند منٹوں میں گھر پر کھولے جا رہے ہیں اور سرمایہ کاری کی رپورٹیں آن لائن دستیاب ہیں۔ آج، ہندوستانیوں کی ایک بڑی تعداد دور دراز سے صحت کی دیکھ بھال کی خدمات لے رہی ہے، ڈیجیٹل طور پر آن لائن تعلیم حاصل کر رہی ہے، مہارتیں سیکھ رہی ہے، یہ سب فنٹیک کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ اس کا مطلب ہے کہ ہندوستان کا فنٹیک انقلاب بھی عزت کی زندگی، معیار زندگی کو بہتر بنانے میں بڑا رول ادا کر رہا ہے۔
ساتھیو!
ہندوستان کے فنٹیک انقلاب کی کامیابی صرف اختراعات کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ اپنانے کے بارے میں بھی ہے۔ جس رفتار اور پیمانے پر ہندوستان کے لوگوں نے فنٹیک کو اپنایا ہے، اس کی مثال کہیں اور نہیں مل سکتی۔ اس کا ایک بڑا کریڈٹ ہمارے ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر- ڈی پی آئی اور ہمارے فنٹیکس کو بھی جاتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کے حوالے سے اعتماد پیدا کرنے کے لیے ملک میں حیرت انگیز اختراعات کی گئی ہیں۔ کیو آر کوڈز کے ساتھ ساؤنڈ باکس کا استعمال بھی ایسی ہی ایک اختراع ہے۔ ہمارے فنٹیک سیکٹر کو بھی حکومت کے بینک سکھی پروگرام کا مطالعہ کرنا چاہیے اور میں فنٹیک کے تمام نوجوانوں کو بتانا چاہتا ہوں، کیا یہ بینک سکھی ہے کیا؟ میں ابھی جلگاؤں آیا تھا اور ایک دن میں ایسے ہی بہن سکھیوں سے ملا تو بڑے فخر سے کہتی ہیں کہ میں ایک دن میں 1.5 کروڑ روپے کا کاروبار کرتی ہوں۔ کیسا اعتماد اور وہ گاؤں کی ایک خاتون تھی۔ جس طرح ہماری بیٹیوں نے ہر گاؤں میں بینکنگ اور ڈیجیٹل بیداری پھیلائی ہے، اس سے فنٹیک کو ایک نیا بازار ملا ہے۔
ساتھیو!
اکیسویں صدی کی دنیا بہت تیزی سے بدل رہی ہے۔ کرنسی سے کیو آر کوڈز تک کا سفر میں صدیاں لگ گئیں، لیکن اب ہم ہر روز نئی اختراعات دیکھ رہے ہیں۔ ڈیجیٹل اونلی بینکس اور نیو- بینکنگ جیسے تصورات ہمارے سامنے ہیں۔ ڈیجیٹل ٹوئنز جیسی ٹیکنالوجیز ڈیٹا بیسڈ بینکنگ کو اگلی سطح پر لے جا رہی ہے۔ اس سے رِسک مینجمنٹ، فراڈ کا پتہ لگانے اور کسٹمر کا تجربہ، سب کچھ بدلنے والا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ ہندوستان بھی مسلسل نئی فنٹیک پروڈکٹ لانچ کر رہا ہے۔ ہم ایسے پروڈکٹس تیار کر رہے ہیں جو مقامی ہیں، لیکن ان کا اطلاق عالمی ہے۔ آج او این ڈی سی یعنی اوپن نیٹ ورک فار ڈیجیٹل کامرس آن لائن شاپنگ کو شمولیت والا بنا رہا ہے۔یہ چھوٹے کاروباروں، چھوٹے انٹرپرائزز کو بڑے مواقع سے جوڑ رہا ہے۔ اکاؤنٹ ایگریگیٹرز لوگوں اور کمپنیوں کے لیے کام کو آسان بنانے کے لیے ڈیٹا کا استعمال کر رہے ہیں۔ ٹریڈ پلیٹ فارم کی مدد سے چھوٹے اداروں کی لیکویڈیٹی اور کیش فلو میں بہتری آ رہی ہے۔ ای- روپی ایک ایسا ڈیجیٹل واؤچر بنا ہے ،جسے کئی شکلوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ ہندوستان کے یہ پروڈکٹ دنیا کے دیگر ممالک کے لیے بھی یکساں مفید ہیں اور اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہم نے جی-20 صدارت کے دوران ایک گلوبل ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر ریپوزٹری بنانے کی تجویز پیش کی تھی، جسے جی-20 کے اراکین نے تہہ دل سے قبول کر لیا تھا۔ میں مصنوعی ذہانت کے غلط استعمال کے بارے میں آپ کے خدشات کو بھی سمجھتا ہوں۔ لہذا ہندوستان نے بھی مصنوعی ذہانت کے اخلاقی استعمال کے لیے ایک عالمی فریم ورک بنانے پر زور دیا ہے۔
ساتھیو!
فنٹیک سیکٹر کی مدد کے لیے حکومت پالیسی کی سطح پر تمام ضروری تبدیلیاں کر رہی ہے۔ حال ہی میں ہم نے اینجل ٹیکس ہٹا دیا ہے۔ کیا یہ ٹھیک نہیں کیا؟ نہیں! ٹھی کیا ہے نا؟ ہم نے ملک میں تحقیق اور اختراع کو فروغ دینے کے لیے ایک لاکھ کروڑ روپے کا فنڈ بنانے کا اعلان کیا ہے۔ ہم نے ڈیٹا کے تحفظ کا قانون بنایا ہے۔ مجھے اپنے ریگولیٹرز سے بھی کچھ توقعات ہیں۔ ہمیں سائبر فراڈ کو روکنے اور ڈیجیٹل لٹریسی کے لیے بڑے اقدامات کرنے ہوں گے۔ یہ ذہن میں رکھنا بھی اتنا ہی ضروری ہے کہ سائبر فراڈ اِسٹارٹ ا؟پس اور فنٹیک کی ترقی میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے۔
ساتھیو!
پہلے زمانے میں بینک ڈوبنے والا ہے یا بینک ڈوبا ہے یا ڈوب جائے گا،یہ بات پھیلتے ہوئے، اثر ہوتے ہوتے5 سے 7 دن نکل جاتے تھے۔ آج اگر کسی سسٹم میں سائبر فراڈ ہونے کا پتہ چل جائے تو ایک منٹ میں معاملہ پورا،وہ کمپنی گئی۔ فنٹیک کے لیے بہت اہم ہے اور سائبرسولیوشن، اس کی موت بہت جلد ہو جاتی ہے۔ کوئی بھی سائبر سولیوشن نکالیے، اس کا بے ایمان لوگ توڑ نکالنے میں دیر نہیں کرتے، تو اس سولیوشن کی بچپن میں ہی موت ہوجاتی ہے، پھر آپ کو نیا سولیوشن لے کر آنا پڑتا ہے۔
ساتھیو!
آج پائیدار اقتصادی ترقی ہندوستان کی ترجیح ہے۔ ہم مضبوط، شفاف اور مؤثر نظام بنا رہے ہیں۔ ہم جدید ٹیکنالوجیز اور ریگولیٹری فریم ورک کے ساتھ مالیاتی منڈیوں کو مضبوط کر رہے ہیں۔ ہم گرین فنانس سے پائیدار ترقی کی مدد کر رہے ہیں۔ ہم مالی شمولیت کی تکمیل پر زور دے رہے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ہندوستان کا فنٹیک ایکو سسٹم ہندوستان کے لوگوں کو معیاری طرز زندگی فراہم کرنے کے مشن میں بہت بڑا رول ادا کرے گا۔ مجھے یقین ہے کہ ہندوستان کا فنٹیک ایکو سسٹم پوری دنیا کی زندگی گزارنے کی آسانی میں اضافہ کرے گا اور مجھے اپنے ملک کے نوجوانوں کے ٹیلنٹ پر بہت زیادہ اعتماد، اتنا بھروسہ ہے اور میں بڑے اعتماد کے ساتھ یہ کہتا ہوں – ہمارا بہترین کام ابھی باقی ہے۔
یہ آپ کا 5واں فنکشن ہے نا، تو 10ویں میں، میں آؤں گا اور پھر آپ نے سوچا بھی نہ ہو گا، وہاں پر آپ بھی پہنچے ہوں گے دوستو۔ آج میں آپ کے اِسٹارٹ اَپ یونٹ کے کچھ لوگوں سے ملا، سب سے تو نہیں مل پایا، لیکن ہر ایک کو دس دس ہوم ورک دے کر کے آیا ہوں، کیونکہ میں سمجھ سکتا ہوں کہ یہ ایک ایسا شعبہ ہے، جو بہت بڑی تبدیلی لا سکتا ہے۔ ایک بہت بڑا انقلاب برپا ہو رہا ہے اور ہم یہاں اس کی مضبوط بنیاد دیکھ رہے ہیں۔ اس اعتماد کے ساتھ، میں آپ سب کو نیک خواہشات پیش کرتا ہوں! بہت بہت شکریہ!
ہم نے یہ تصویر کرشن گوپال جی کے کہنے پر لی ہے، لیکن آپ حیران ہوں گے کہ اس کا کیا مطلب ہے، میں آپ کو فائدہ بتاتا ہوں– میں مصنوعی ذہانت کی دنیا سے وابستہ ایک شخص ہوں، اس لیے اگر آپ نمو ایپ پر جائیں گے تو نمو ایپ پر فوٹو ڈویژن پر جائیں گے ، وہاں اپنی سیلفی رکھیں گے اور آج کہیں پر بھی آپ میرے ساتھ نظر آتے ہیں تو آپ کو اپنی وہ تصویر مل جائے گی۔
شکریہ!
****
ش ح۔ا گ۔ن ع
U:10345
India's FinTech revolution is improving financial inclusion as well as driving innovation. Addressing the Global FinTech Fest in Mumbai.https://t.co/G0Tuf6WAPw
— Narendra Modi (@narendramodi) August 30, 2024
India's FinTech diversity amazes everyone. pic.twitter.com/uVgdHym2fB
— PMO India (@PMOIndia) August 30, 2024
Jan Dhan Yojana has been pivotal in boosting financial inclusion. pic.twitter.com/RWRr6BXQTa
— PMO India (@PMOIndia) August 30, 2024
UPI is a great example of India's FinTech success. pic.twitter.com/dlo1OzMVaL
— PMO India (@PMOIndia) August 30, 2024
Jan Dhan Yojana has empowered women. pic.twitter.com/csr1Zawu9k
— PMO India (@PMOIndia) August 30, 2024
Jan Dhan Yojana has empowered women. pic.twitter.com/csr1Zawu9k
— PMO India (@PMOIndia) August 30, 2024
FinTech has played a significant role in democratising financial services. pic.twitter.com/MBQhPLAL2A
— PMO India (@PMOIndia) August 30, 2024
India's FinTech adoption is unmatched in speed and scale. pic.twitter.com/Nnf5sQH5JW
— PMO India (@PMOIndia) August 30, 2024
FinTech for Ease of Living. pic.twitter.com/Wt83ZFUVdk
— PMO India (@PMOIndia) August 30, 2024