نئی دہلی،22 فروری،2021 /مغربی بنگال کے گورنر جناب جگدیپ دھن کھڑ جی، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی جناب پیوش گویل جی، وزرا کونسل کے میرے ساتھی جناب بابُل سُپریو جی، یہاں موجود دیگر معززین، خواتین و حضرات ، آپ سبھی کو مغربی بنگال میں ریل اور میٹرو کنکٹیویٹی کی توسیع کے لیے بہت بہت مبارک باد۔ آج جن پروجیکٹوں کا آغاز اور افتتاح کیا گیا ہے، اس سے ہُگلی سمیت مختلف ضلعوں کے لاکھوں لوگوں کی زندگی آسان ہونے والی ہے۔
ساتھیو،
ہمارے ملک میں ٹرانسپورٹ کے ذرائع جتنے بہتر ہوں گے ، خود انحصاری اور خود اعتمادی کا ہمارا عزم اتنا ہی مضبوط ہوگا۔ مجھے خوشی ہے کہ کولکاتہ کے علاوہ ہگلی، ہاوڑہ اور شمالی 24 پرگنا ضلعے کے ساتھیوں کو بھی اب میٹرو خدمات کی سہولت کا فائدہ مل رہا ہے۔ آج ناؤپاڑہسے دکشنیشور تک جس حصے کا آغاز کیا گیا ہے، اس سے ڈیڑھ گھنٹے کا فاصلہ صرف 35-25 منٹ کے درمیان سمٹ جائے گا۔دکشنیشور سے کولکاتہ کے ’’کوی سبھاش‘‘ یا ’’نیو گڑیا‘‘ تک میٹرو سے اب صرف ایک گھنٹے میں پہنچنا ممکن ہو گا، جبکہ سڑک سے یہ فاصلہ ڈھائی گھنٹے تک کا ہے۔ اس سہولت سے اسکول – کالج جانے والے نوجوانوں کو ، دفاتر – فیکٹریوں میں کام کرنے والے کارکنوں کو ، مزدوروں کو بہت فائدہ ہوگا۔ خاص طور سے انڈین اسٹیٹسٹیکل انسٹی ٹیوٹ ، بارا نگر کیمپس، رویندر بھارتی یونیورسٹی اور کلکتہ یونیورسٹی کے محکمہ معاشیات تک پہنچنے میں اب آسانی ہوگی۔ یہی نہیں، کالی گھاٹ اور دکشنیشور میں ماں کالی کے مندروں تک پہنچنا بھی اب عقیدتمندوں کے لیے بہت آسان ہو گیا ہے۔
ساتھیو،
کولکاتہ میٹرو کو تو دہائیوں پہلے ہی ملک کا پہلا میٹرو ہونے کا فخر حاصل ہوا تھا۔ لیکن اس میٹرو کا تجدید کاری اور توسیع کا کام گذشہ برسوں میں ہی ہونا شروع ہوا ہے اور مجھے خوشی ہے کہ میٹرو ہو یا ریلوے سسٹم، آج بھارت میں جو بھی تعمیر ہو رہا ہے، اس میں میڈان انڈیا کی جھلک صاف طور پر دکھ رہی ہے۔ ٹریک بچھانے سے لے کر ریل گاڑیوں کے جدید انجن اور جدید ڈبوں تک بڑی تعداد میں استعمال میں آنے والا سامان اور ٹکنالوجی اب بھارت کی اپنی ہی ہے۔ اس سے ہمارے کام کی رفتار بھیبڑھی ہے، کوالٹی بھی بہتری ہوئی ہے، لاگت میں بھی کمی آئی ہے اور ٹرینوں کی رفتار بھی بڑھتی جا رہی ہے۔
ساتھیو،
مغربی بنگال، ملک کی خود انحصاری کا ایک اہم مرکز رہا ہے اور یہاں سے شمال مشرق سے لے کر، ہمارے پڑوسی ملکوں کے ساتھ تجارت -کاروبار کی لامتناہی امکانات ہیں۔ اسی کو دیکھتے ہوئے گذشتہ برسوں میں یہاں کے ریل نیٹ ورک کو مضبوط کرنے کی سنجیدگی سے کوشش کی جا رہی ہے۔ اب جیسے سی ووک – رینگ پو نئی لائن، سکم ریاست کو ریل نیٹ ورک کی مدد سے پہلی بار مغربی بنگال کے ساتھ جوڑنے والی ہے۔ کولکاتہ سے بنگلہ دیش کے لیے گاڑیاں چل رہی ہیں۔ حال ہی میں، ہلدی باڑی سے بھارت – بنگلہ دیش سرحد تک لائن پر آمد و رفت شروع کی گئی ہے۔ گذشتہ 6 برسوں کے دوران مغربی بنگال میں کئی اوور – برج اور انڈر – برج کا کام شروع کیا گیا ہے۔
ساتھیو،
آج جن 4 پروجیکٹوں کا افتتاح اور آغاز ہوا ہے، اس سے یہاں کا ریل نیٹ ورک اور مضبوط ہوگا۔ اس تیسری لائن کے شروع ہونے سے کھڑگپور – آدتیہ پور حصے میں ریل کی آمد و رفت بہت ہی بہتر ہو جائے گی اور ہاوڑہ – ممبئی روٹ پر ریل گاڑیوں میں ہونے والی تاخیر کم ہوگی۔ عظیم گنج سے کھاگڑا گھاٹ روڈ کے درمیان دوہری لائن کی سہولت ملنے سے مرشد آباد ضلعے کے مصروف ریل نیٹ ورک کو راحت ملے گی۔ اس روٹ سے کولکتہ – نیو جلپائی گڑی – گواہاٹی کے لیے متبادل راستہ بھی ملے گا اور شمال مشرق تک کنکٹیویٹی بہتر ہوگی۔ ڈان کنی – باروئی پاڑہ کے درمیان چوتھی لائن کا پروجیکٹ تو ویسے بھی بہت اہم ہے۔ اس کے تیار ہونے سے ہگلی کے مصروف نیٹ ورک پر بوجھ کم ہوگا ۔ اسی طرح ، رصول پور اور مگرا کا سیکشن ، کولکاتہ کا ایک طرح سے باب داخلہ ہے، لیکن بہت زیادہ بھیڑ بھاڑ والا ہے۔ نئی لائن شروع ہونے سے ، اس مسئلے میں بھی کافی حد تک راحت ملے گی۔
ساتھیو،
یہ تمام پروجیکٹس مغربی بنگال کو ان علاقوں سے بھی جوڑ رہے ہیں ، جہاں کوئلہ صنعت ہے، اسٹیل صنعت ہے، جہاں کیمیاوی کھادیں تیار ہوتی ہے، اناج پیدا ہوتا ہے۔ یعنی ان نئی ریل لائنوں سے زندگی تو آسان ہوگی ہی، صنعت کے لیے بھی نئے متبادل ملیں گے اور یہی تو بہتر بنیادی ڈھانچے کا مقصد ہوتا ہے۔ یہی تو سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس ہے۔ یہی تو خود کفیل بھارت کا بھی آخری مقصد ہے ، اسی مقصد کےلیے ہم سبھی کام کرتے رہیں۔ اسی خواہش کے ساتھ میں پیوش جی کو ، ان کی پوری ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں اور مغربی بنگال کے ریل شعبے میں، ریل بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں پچھلے کئی برسوں سے جو کمیاں رہ گئی ہیں، ان کمیوں کو پورا کرنے کے لیے ہم نے بیڑا اٹھا یا ہے، اس کو ہم ضرور پورا کریں گے اور بنگال کے خوابوں کو بھی پورا کریں گے۔
اسی امید کے ساتھ آپ سب کا بہت بہت شکریہ!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن ۔ اس۔ ت ح ۔
U –1843
हमारे देश में ट्रांसपोर्ट के माध्यम जितने बेहतर होंगे, आत्मनिर्भरता और आत्मविश्वास का हमारा संकल्प उतना ही सशक्त होगा।
— PMO India (@PMOIndia) February 22, 2021
मुझे खुशी है कि कोलकाता के अलावा हुगली, हावड़ा और उत्तरी 24 परगना जिले के साथियों को भी अब मेट्रो सेवा की सुविधा का लाभ मिल रहा है: PM #BanglarBikasheRail
मुझे खुशी है कि मेट्रो हो या रेलवे सिस्टम, आज भारत में जो भी निर्माण हो रहा है, उसमें मेड इन इंडिया की छाप स्पष्ट दिख रही है।
— PMO India (@PMOIndia) February 22, 2021
ट्रैक बिछाने से लेकर रेलगाड़ियों के आधुनिक इंजन और आधुनिक डिब्बों तक बड़ी मात्रा में उपयोग होने वाला सामान और टेक्नॉलॉजी अब भारत की अपनी ही है: PM
पश्चिम बंगाल, देश की आत्मनिर्भरता का एक अहम केंद्र रहा है और यहां से नॉर्थ ईस्ट से लेकर, हमारे पड़ोसी देशों के साथ व्यापार-कारोबार की असीम संभावनाएं हैं।
— PMO India (@PMOIndia) February 22, 2021
इसी को देखते हुए बीते सालों में यहां के रेल नेटवर्क को सशक्त करने का गंभीरता से प्रयास किया जा रहा है: PM #BanglarBikasheRail
इन नई रेल लाइनों से जीवन तो आसान होगा ही, उद्यम के लिए भी नए विकल्प मिलेंगे।
— PMO India (@PMOIndia) February 22, 2021
यही तो बेहतर इंफ्रास्ट्रक्चर का लक्ष्य होता है।
यही तो सबका साथ, सबका विकास, सबका विश्वास है।
यही तो आत्मनिर्भर भारत का भी अंतिम लक्ष्य है: PM @narendramodi #BanglarBikasheRail