Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

مرکزی کابینہ نے آب وہوا کی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ فریم ورک کنوینشن(یو این ایف سی سی سی)کے لئے ہندوستان کے دوسرے دوسالہ تازہ ترین جانکاری رپورٹ(بی یو آر)کو جمع کرنے کو اپنی منظوری دی


 

نئی دہلی،28دسمبر 2018؍وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے آب وہوا کی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ فریم ورک کنوینشن(یو این ایف سی سی سی)کے لئے ہندوستان کے دوسرے دوسالہ تازہ ترین جانکاری رپورٹ(بی یوآر)جمع کرنے کو اپنی منظوری دی ہے تاکہ کنوینشن کے قراردادوں کو تسلیم کرنے سے متعلق رپورٹنگ کی تعمیل ہوسکے۔

اہم خصوصیات:

  1. دو سال میں ایک مرتہ جمع کی جانے والی تازہ ترین جانکاری رپورٹ(بی یو آر) کا مقصد یو این ایف سی سی سی کے لئے ہندوستان کے پہلے بی یو آر کے بعد تازہ ترین جانکاری فراہم کرناہے۔ بی یو آرپانچ اہم اجزاء-قومی حالات، نیشنل گرین ہاؤس گیس انوینٹری: روک تھام سے متعلق کارروائی، فائنانس، ٹیکنالوجی، صلاحیت سازی ضروتوں، موصولہ امداد اور مقامی نگرانی، رپورٹنگ ور تصدیق (ایم آروی) بندوبست پر مشتمل ہے۔
  2. قومی سطح پر کئے گئے متعدد مطالعات کی بنیاد پر بی یو آرکو تیار کیاگیا ہے۔
  3. بی یو آر، ایڈیشنل سیکریٹری(آب وہوا کی تبدیلی) کی صدارت میں تشکیل کردہ ماہرین کی تکنیکی مشاورتی کمیٹی کے تفصیلی غوروخوض اور ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا کی تبدیلی کے سیکریٹری کی صدارت میں تشکیل کردہ قومی اسٹیرنگ کمیٹی کے تفصیلی جائزے کے ذریعے کثیر سطحی جائزہ عمل سے گزرا ہے۔ قومی اسٹیرنگ کمیٹی، نیتی آیوگ، زرعی تحقیق، تعلیم، زرعی اشتراک و تعاون اور کسانوں کی فلاح وبہبود، اقتصادی امور، خارجہ اور نئی اور قابل تجدید توانائی، سائنس وٹیکنالوجی، کوئلہ، بجلی، ریلوے بورڈ، سڑک نقل و حمل، شاہراہوں، جہاز رانی، پیٹرولیم اور قدرتی گیس، آبی وسائل، دریائی ترقیات اور گنگا کے احیاء، صحت اور خاندانی فلاح وبہبود، ارضیاتی سائنسز کی وزارت، دیہی ترقیات، مکانات اور شہری امور، صنعتی پالیسی و فروغ، وزرات برائے تجارت وصنعت، اسٹیل، شہری ہوابازی، اعدادو شمار اور پروگراموں کے نفاذ کی وزارتوں اور محکمہ برائے ہندوستانی موسمیات پر مشتمل ایک بین وزارتی ادارہ ہے۔
  4. 2014 میں ہندوستان میں تمام سرگرمیوں(ایل یو ایل یو سی ایف کو چھوڑ کر) سے کل 26,07,488گیگا گرام (جی جی) سی سی-2 مساوی (تقریباً2.607بلین ٹن سی سی-2کے مساوی)شامل کرکے مجموعی قومی جی ایچ جی اخراج23,06,295جی جی کے مساوی(تقریباً2.306 بلین ٹن سی او-2کے مساوی) ہے۔ کل اخراج میں سے توانائی سیکٹر کا اخراج 73فیصد، آئی پی پی یو کا 8فیصد، زراعت کا 16 فیصد، فضلات کے سیکٹر کا 3فیصد ہے۔ 2014 کے ہندوستان کے قومی جی ایچ جی کا خلاصہ درج ذیل گوشوارے میں دیاگیا ہے۔

توانائی

19,09,765.74

صنعتی پروسیس اور پروڈکٹ کا استعمال

2,02,277.69

زراعت

4,17,217.54

فضلہ

78,227.15

**زمین کا استعمال، زمین کے استعمال میں تبدیلی(ایل یو ایل یو سی ایف)

-3,01,192.69

کل(ایل یو ایل یو سی ایف کو چھوڑ کر)

26,07,488.12

کل(ایل یو ایل یو سی ایف کو شامل کرکے)

23,06,295.43

زمرہ سی او 2مساوی(جی جی)

منفی اخراج قدر میں کمی کرنے سے متعلق کارروائی اور ماحول سے مجموعی کاربن کو ہٹانا شامل ہے۔

1گیگا گرام(جی جی)=10.9گرام:گرین ہاؤس گیسوں  کو متعلقہ عالمی حرارتی امکانات کا استعمال کرکے سی او 2مساوی (سی او2 ای یاسی او 2ای کیو)میں بدلا جاتا ہے۔

کے دوسرے بی یو آر کو جمع کرنے سے اقوام متحدہ کنوینشن کے نفاذ سے متعلق معلومات فراہم کرکے ایک فریق کی حیثیت سے ہندوستان کے عہد کی عکاسی ہوتی ہے۔

اہم اثرات:

ہندوستان کے دوسرے بی یو آر کو جمع کرنے سے اقوام متحدہ کنوینشن کے نفاذ سے متعلق معلومات فراہم کرکے ایک فریق کی حیثیت سے ہندوستان کے عہد کی عکاسی ہوتی ہے۔

پس منظر:

ہندوستانی آب وہوا کی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ فریم ورک کنوینشن(یو این ایف سی سی سی)کا ایک فریک   ملک ہے۔ کنوینشن کی دفعہ 4.1 اور 12.1 کے مطابق تمام تر فریقوں، ترقی یافتہ ملک پر مشتمل فریق ممالک اور ترقی پذیر ممالک پر مشتمل فریقوں دونوں کے لئے لازمی ہے کہ وہ کنوینشن کے نفاذ سے متعلق قومی معلومات کی شکل میں معلومات فراہم کریں۔ یو این ایف سی سی سی کے فریقوں کی کانفرنس کے 16ویں اجلاس کے پہلے فیصلے کے پیراگراف60(سی) کے مطابق ترقی پذیر ملکوں کو ہر دو سال میں ایک مرتبہ نیشنل گرین ہاؤس گیس اختراعات اور روک تھام سے متعلق کارروائیوں، ضروریات اور موصلہ امداد سے متعلق تازہ ترین جانکاری فراہم کرنا ہے۔سی او پی 17کے دوسرے فیصلے کے پیراگراف 41 (ایف) کے مطابق ہر دو سال میں ان ملکوں کو دو سالہ تازہ ترین جانکاری رپورٹ(بی یو آر)جمع کرنا ہوگی۔

 

م ن۔م ع۔ن ع

U: 6497