Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

قدرتی آفات سے بچاؤ سے متعلق بنیادی ڈھانچے کے بارے میں  چھٹی بین الاقوامی کانفرنس کے دوران  وزیر اعظم کے ویڈیو پیغام کا متن


معزز حضرات ،دوستو،

نمسکار! میں آپ سب کا ہندوستان میں گرمجوشی سے خیرمقدم کرتا ہوں۔ قدرتی آفات سے بچاؤ سے متعلق بنیادی ڈھانچے کے بارے میں  چھٹی بین الاقوامی کانفرنس میں آپ کا ہمارے ساتھ ہونا بہت اچھی بات ہے۔ آپ کی شرکت سے اس اہم مسئلے پر عالمی  سطح پر غور وخوض اور فیصلوں کو تقویت ملے گی۔

دوستو،

گزشتہ چند سالوں میں،قدرتی آفات سے متعلق بنیادی  ڈھانچے کے لئے اتحاد  (سی ڈی آر آئی) میں پیش رفت متاثر کن رہی ہے۔ ہم نے 2019 کے بعد سے ، جب سی ڈی آر آئی شروع کیا گیا تھا، ایک طویل سفر طے کیا ہے۔  اب یہ 39 ممالک اور 7 تنظیموں کا عالمی اتحاد ہے۔ یہ مستقبل کے لیے ایک اچھی علامت ہے۔

دوستو،

جیسا کہ ہم سب نے مشاہدہ کیا ہے کہ  قدرتی آفات اکثر بیشتر اور زیادہ شدید ہوتی جا رہی ہیں۔ ان سے ہونے والے نقصانات  کی اطلاع عام طور پر ڈالرز میں دی جاتی ہے۔ لیکن لوگوں، کنبوں اور برادریوں پر ان کے حقیقی اثرات  کوصرف تعداد یا نمبرس میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔  زلزلوں  سے مکانات تباہ ہو جاتے ہیں، ہزاروں لوگ بے گھر ہو جاتے ہیں۔ قدرتی آفات پانی اور سیوریج کے نظام کو درہم برہم کر سکتی ہیں، لوگوں کی صحت کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔ کچھ آفات توانائی کے پلانٹس کو متاثر کر سکتی ہیں، جو ممکنہ طور پر خطرناک حالات کا باعث بنتی ہیں۔ یہ  چیزیں انسانوں پراثر اندازہوتی ہیں۔

دوستو،

ہمیں آج ایک بہتر کل کے لیے لچکدار  اور قدرتی آفات  کا سامنا کرنے والے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔ نئے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں لچک پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ مزید یہ کہ اسے آفات کے بعد کی تعمیر نو کا حصہ بننے کی بھی ضرورت ہے۔ آفات کے بعد، قدرتی طور پر فوری توجہ امداد اور باز آبادکاری کے کاموں پر ہوتی ہے۔ ابتدائی ردعمل کے بعد، ہماری توجہ میں بنیادی ڈھانچے کی لچک کو بھی شامل کیاجانا چاہیے۔

دوستو،

قدرت  اور آفات کی کوئی سرحد نہیں ہوتی۔ ایک انتہائی باہم مربوط  دنیا میں، قدرتی آفات اور رکاوٹیں بڑے پیمانے پر اثرات مرتب کرتی ہیں۔ دنیا اس وقت اجتماعی طور پر لچکدار ہو سکتی ہے، جب ہر ملک انفرادی طور پر لچکدار ہو۔ مشترکہ خطرات کی وجہ سے مشترکہ لچک اہمیت کی حامل ہے۔ سی ڈی آر آئی اور یہ کانفرنس اس اجتماعی مشن کے لیے اکٹھے ہونے میں ہماری مدد کرتی ہے۔

دوستو،

مشترکہ لچک حاصل کرنے کے لیے، ہمیں سب سے زیادہ کمزور اور زَد پذیر لوگوں کی حمایت کرنی چاہیے۔ مثال کے طور پر، چھوٹے جزیروں کے ترقی پذیر ممالک کوآفات کا زیادہ خطرہ درپیش ہے۔ سی ڈی آر آئی کا ایک پروگرام ہے، جو ایسے 13 مقامات پر، پروجیکٹوں کو فنڈ فراہم کر رہا ہے۔ ڈومینیکا میں لچکدار رہائش، پاپوا نیو گنی میں لچکدار ٹرانسپورٹ نیٹ ورکس، اور ڈومینیکن ریپبلک اور فجی میں قدرتی آفات کے بارے میں ابتدائی وارننگ دینے والے بہتر نظام، اس کی کچھ مثالیں ہیں۔ یہ خوش آئند ہے کہ سی ڈی آر آئی کی توجہ گلوبل ساؤتھ یعنی خطہ جنوب کے ترقی پذیر اور پسماندہ ممالک پر  بھی مرکوز  ہے۔

دوستو،

ہندوستان کی جی- 20 کی صدارت کے دوران، ایک اہم قدم اٹھایا گیا۔ قدرتی آفات کے خطرات میں تخفیف سے متعلق ایک نیا ورکنگ گروپ تشکیل دیا گیا۔ سی ڈی آر آئی  کی ترقی کے ساتھ ساتھ، اس طرح کے اقدامات دنیا کو ایک لچکدار مستقبل کی طرف لے جائیں گے۔ مجھے یقین ہے کہ آئندہ دو دنوں میں آئی سی ڈی آر آئی میں نتیجہ خیز تبادلہ خیال  کیا جائے گا۔ شکریہ بہت بہت شکریہ!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح- ع م – ق ر)

U-6648