Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

غریب کلیان روزگار ابھیان کے افتتاح کے موقع پر وزیر اعظم کا خطاب


 

ساتھیو،

اس رسمی افتتاح سے پہلے میں کھگڑیا میں اپنے بھائیوں اور بہنوں سے بات کر رہا تھا۔ آج گاوں کے آپ سبھی سے بات کر کے کچھ راحت بھی ملی ہے اور اطمینان بھی ملا ہے۔ جب کورونا وبا کا بحران بڑھنا شروع ہوا تھا تو آپ سبھی، مرکزی حکومت ہو یا ریاستی حکومت، دونوں کی فکرمندیوں میں بنے ہوئے تھے۔ اس دوران جو جہاں تھا وہاں اسے مدد پہنچانے کی کوشش کی گئی۔ ہم نے اپنے مزدور بھائی۔ بہنوں کے لئے اسپیشل شرمک ٹرینیں بھی چلائیں۔

واقعی، آپ سے بات کر کے آج آپ کی توانائی میں بھی جو تازگی تھی، اور ایک احترام کا جذبہ تھا، ایک اعتماد تھا، یہ سب کچھ میں محسوس کر رہا ہوں۔ کورونا کا اتنا بڑا بحران، پوری دنیا جس کے سامنے ہل گئی، سہم گئی، لیکن آپ ڈٹ کر کھڑے رہے۔ بھارت کے گاووں نے تو کورونا کا جس طرح سے مقابلہ کیا ہے اس نے شہروں کو بھی بہت بڑا سبق دیا ہے۔

سوچئے، چھ لاکھ سے زیادہ گاووں والا ہمارا ملک، جن میں بھارت کی دو تہائی سے زیادہ آبادی، تقریبا اسی۔ پچاسی کروڑ لوگ جو گاوں میں رہتے ہیں، اس دیہی بھارت میں کورونا کے انفیکشن کو آپ نے بہت ہی موثر طریقے سے روکا ہے۔ اور یہ جو ہمارے گاووں کی آبادی ہے، یہ آبادی یوروپ کے سارے ملکوں کو ملا دیں، تو بھی اس سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ آبادی پورے امریکہ کو ملا دیں، روس کو ملا دیں، آسٹریلیا کو ملا دیں تو بھی اس سے کہیں زیادہ ہے۔ اتنی بڑی آبادی کا کورونا کا اس جرات سے مقابلہ کرنا ، اتنی کامیابی سے مقابلہ کرنا بہت بڑی بات ہے۔ ہر ہندستانی اس بات کے لئے فخر کر سکتا ہے۔ اس کامیابی کے پیچھے ہمارے دیہی بھارت کی بیداری نے کام کیا ہے، پنچایت کی سطح تک ہمارے جمہوری انتظامات، ہماری صحت سہولیات، ہمارے طبی مرکز، ویلنیس سینٹر، ہمارے سوچھتا ابھیان کا اہم رول رہا ہے۔

لیکن اس میں بھی گراونڈ پر کام کرنے والے ہمارے ساتھی، گرام پردھان، آنگن واڑی کارکنان، آشا کارکنان، ان سبھی نے بہت بہترین کام کیا ہے۔ یہ سبھی ستائش کے مستحق ہیں، مبارکباد کے لائق ہیں۔

ساتھیو،

اگر یہ بات کوئی اور مغربی ملک میں ہوئی ہوتی تو دنیا میں عالمی سطح پر اس کامیابی کی کتنی چرچا ہوتی، کتنی واہ واہی ہوتی۔ لیکن ہم جانتے ہیں کچھ لوگوں کو اپنی بات بھی بتانے میں تردد ہوتا ہے، کچھ لوگوں کو لگتا ہے بھارت کی دیہی زندگی کی واہ واہی ہو جائے گی تو دنیا میں پھر وہ کیا جواب دیں گے۔ آپ مستحق ہیں تعریف کے، آپ مستحق ہیں اتنی بڑی زندگی اور موت کا کھیل جہاں کھیلا جاتا ہے، ایسے وائرس کے سامنے گاووں والوں کو بچنے کے لئے ستائش کے مستحق ہین۔ ہمارے ملک میں بھی کچھ لوگ ہیں جو آپ کی پیٹھ نہیں تھپتھپائیں گے خیر، کوئی پیٹھ تھپتھپائے یا نہ تھپتھپائے، میں آپ کو شاباشی دیتا رہوں گا۔

آج میں اس پروگرام کے آغاز سے پہلے ہی ہندوستان کے گاووں والوں نے جو کام کیا ہے، ہر گاوں نے جو کام کیا ہے، ہر ریاست نے کیا ہے، میں ایسے گاوں، گاوں والوں کو سنبھالنے والوں کو پورے احترام سے سلام کرتا ہوں۔

ملک کے غریبوں، مزدوروں اور شرمکوں کی اس طاقت کو سلام۔ میرے ملک کے گاووں کو سلام۔ صد صد سلام۔ ویسے مجھے بتایا گیا ہے کہ پرسوں سے پٹنہ میں کورونا ٹیسٹنگ کی ایک بڑی جدید ٹیسٹنگ مشین بھی کام شروع کرنے والی ہے۔ اس مشین سے تقریبا پندرہ سو ٹیسٹ ایک ہی دن میں کئے جانے کا امکان ہے۔ اس ٹیسٹنگ مشین کے لئے بھی بہار کے لوگوں کو مبارکباد۔

اس پروگرام میں جڑ رہے مرکزی کابینہ کے میرے ساتھی، الگ الگ ریاستوں کے قابل احترام وزرائے اعلی، محترم نتیش بابو، اشوک گہلوت جی، شیوراج جی، یوگی آدتیہ ناتھ جی، موجود ارکان پارلیمنت اور ارکان اسمبلی، سبھی حکام، پنچایتوں کے نمائندوں اور ٹیکنالوجی کے ذریعہ ملک کے سینکڑوں گاووں سے جڑے میرے محنتی مزدور ساتھیو، آپ سبھی کو پھر سے میرا نمسکار۔

آج کا دن بہت تاریخی ہے۔ آج غریب کے کلیان کے لئے، اس کے روزگار کے لئے ایک بہت بڑا ابھیان شروع ہوا ہے۔ یہ ابھیان منسوب ہے ہمارے مزدور بھائی بہنوں کے لئے، ہمارےگاووں میں رہنے والے نوجوانوں۔ بہنوں بیٹیوں کے لئے۔ ان میں سے زیادہ تر وہ شرمک ہیں جو لاک ڈاون کے دوران اپنے گھر واپس لوٹے ہیں۔ وہ اپنی محنت اور اپنے ہنر سے گاوں کی ترقی کے لئے کچھ کرنا چاہتے ہیں۔ وہ جو اب تک اپنے گاوں میں ہیں، اپنے گاوں کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔

میرے شرمک ساتھیو، ملک آپ کے احساسات کو بھی سمجھتا ہے اور آپ کی ضرورتوں کو بھی۔ آج کھگڑیا سے شروع ہو رہا غریب کلیان روزگار ابھیان اسی احساس، اسی ضرورت کو پورا کرنے کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔

بہار، اترپردیش، جھارکھنڈ، اڈیشہ، مدھیہ پردیش اور راجستھان، ان چھ ریاستوں کے ایک سو سولہ اضلاع میں یہ ابھیان پورے زور وشور سے چلایا جائے گا۔ ہماری کوشش ہے کہ اس ابھیان کے ذریعہ شرمکوں اور مزدوروں کو گھر کے پاس ہی کام دیا جائے۔ ابھی تک آپ اپنے ہنر اور محنت سے شہروں کو آگے بڑھا رہے تھے اب اپنے گاوں کو، اپنے علاقے کو آگے بڑھائیں گے۔ اور ساتھیو، آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ مجھے اس پروگرام کی ترغیب کچھ شرمک ساتھیوں سے ہی ملی۔

ساتھیو، میں نے میڈیا میں ایک خبر دیکھی تھی۔ یہ خبر اترپردیش کے اناو کی تھی۔ وہاں ایک سرکاری اسکول کو کوارنٹین سینٹر بنایا گیا تھا۔ جو شہر سے شرمک واپس آئے تھے ان کو وہاں رکھا تھا۔ اس سینٹر میں حیدرآباد سے آئے کئی شرمکوں کو رکھا گیا تھا۔ یہ شرمک رنگائی۔ پتائی اور پی او پی کے کام میں ماہر تھے۔ یہ اپنے گاوں کے لئے کچھ کرنا چاہتے تھے۔ تو انہوں نے سوچا ایسے پڑے رہیں گے دو وقت کھاتے رہیں گے اس کی بجائے ہم جو جانتے ہین ہمارے ہنر کا استعمال کریں۔ اور دیکھئے، سرکاری اسکول میں رہتے ہوئے ان شرمکوں نے اپنے ہنر سے اسکول کی ہی حالت بہتر کر دی۔

میرے شرمک بھائی بہنوں کے اس کام کو جب میں نے جانا، ان کی حب الوطنی نے، ان کی ہنرمندی نے، مجھے میرے من کو ترغیب دی، اسی سے مجھے یہ خیال آیا کہ یہ کچھ کرنے والے لوگ ہیں اور اسی میں سے اس یوجنا کا جنم ہوا ہے۔ آپ سوچئے، کتنا ٹیلنٹ ان دنوں واپس اپنے گاوں لوٹا ہے۔ ملک کے ہر شہر کو رفتار اور تیزی دینے والا شرم اور ہنر جب کھگڑیا جیسے دیہی علاقوں میں لگے گا تو اس سے بہار کی ترقی کو بھی کتنی رفتار ملے گی۔

ساتھیو،

غریب کلیان روزگار ابھیان کے تحت آپ کے گاوں کی ترقی کے لئے، آپ کو روزگار دینے کے لئے پچاس ہزار کروڑ روپئے خرچ کئے جانے ہیں۔ اس رقم سے گاوں میں روزگار کے لئے ، ترقی کے کاموں کے لئے تقریبا پچیس کام کے شعبوں کی شناخت کی گئی ہے۔ یہ پچیس کام یا پروجیکٹس ایسے ہین جو گاووں کی بنیادی سہولتوں سے جڑے ہیں۔ جو گاوں کے لوگوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے ہیں۔ یہ کام اپنے ہی گاوں میں رہتے ہوئے، اپنے کنبے کے ساتھ رہتے ہوئے آپ کو کرنے کا موقع ملے گا۔

اب جیسے کھگڑیا کے تلہار گاوں میں آج سے آنگن باڑی بھون، کمیونٹی بیت الخلا، دیہی منڈی اور کنواں بنانے کا کام شروع کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح ہر گاوں کی اپنی اپنی ضرورتیں ہیں۔ ان ضرورتوں کو اب غریب کلیان روزگار ابھیان کے توسط سے پورا کیا جائے گا۔ اس کے تحت الگ الگ گاووں میں کہیں غریبوں کے لئے پکے گھر بھی بنیں گے، کہیں جانوروں کو رکھنے کے لئے شیڈ بھی بنائے جائیں گے، پینے کے پانی کے لئے گرام سبھاوں کے تعاون سے جل جیون مشن کو بھی آگے بڑھانے کا کام کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، جہاں ضروری ہے سڑکوں کی تعمیر پر بھی زور دیا جائے گا۔ اور ہاں، جہاں پنچایت بھون نہیں ہیں، وہاں پنچایت بھون بھی بنائے جائیں گے۔

ساتھیو،

یہ تو وہ کام ہیں جو گاوں میں ہونے ہی چاہئیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس ابھیان کے تحت جدید سہولتوں سے بھی گاوں کو جوڑا جائے گا۔ اب جیسے شہروں کی طرح ہی گاوں میں بھی ہر گھر میں سستا اور تیز انٹرنیٹ ہونا ضروری ہے۔ ضروری اس لئے تاکہ گاوں کے ہمارے بچے بھی اچھے سے پڑھ لکھ سکیں۔ گاوں کی اس ضرورت کو بھی غریب کلیان روزگار ابھیان سے جوڑا گیا ہے۔ ملک کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہو رہا ہے جب گاوں میں، شہروں سے زیادہ انٹرنیٹ استعمال ہو رہا ہے۔ گاوں میں انٹرنیٹ کی رفتار بڑھے، فائبر کیبل پہنچے، اس سے جڑے کام بھی ہوں گے۔

ساتھیو، یہ سب کام کرے گا کون؟ میرے جو شرمک ساتھی ساتھ میں جڑے ہیں، آپ لوگ ہی کریں گے۔ چاہے مزدور ہو، مستری ہو، مٹیریل بیچنے والے چھوٹے دکاندار ہوں، ڈرائیور، پلمبر، الیکٹریشین، مکینک، ہر طرح کے ساتھیوں کو روزگار ملے گا۔

ساتھیو، یہی نہیں، آپ سبھی شرمکوں، آپ سبھی کے ہنر کی میپنگ کی بھی شروعات کی گئی ہے۔ یعنی کہ گاوں میں ہی آپ کے ہنر کی پہچان کی جائے گی تاکہ آپ کے ہنر کے مطابق آپ کو کام مل سکے۔ آپ جو کام کرنا جانتے ہیں اس کام کے لئے ضرورت مند خود آپ کے پاس پہنچ سکے گا۔

ساتھیو،

حکومت پوری کوشش کر رہی ہے کہ کورونا وبا کے اس دور مین آپ کو گاوں میں رہتے ہوئے کسی سے قرض نہ لینا پڑے، کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلانا پڑے۔ غریب کی عزت نفس کو ہم سمجھتے ہیں۔ آپ شرمیو جیتے، شرم کی پوجا کرنے والے لوگ ہیں، آپ کو کام چاہئے، روزگار چاہئے، اس احساس کو سب سے اوپر رکھتے ہوئے حکومت نے یہ اسکیم بنائی ہے۔ اس اسکیم کو اتنے کم وقت میں نافذ کیا ہے۔

آتم نربھر بھارت ابھیان کی شروعات ہی پردھان منتری غریب کلیان یوجنا سے ہوئی تھی۔ اور مجھے یاد ہے جب شروع میں ہم غریبوں کے لئے یوجنا لائے تو چاروں طرف چلاہٹ شروع ہوئی تھی۔ صنعتوں کا کیا ہو گا، کاروبار کا کیا ہو گا، ایم ایس ایم ای کا کیا ہو گا، سب سے پہلے یہ کرو۔ بہت لوگوں نے میری تنقید کی تھی۔ لیکن میں جانتا ہوں اس بحران میں غریبوں کا ہاتھ پکڑنا ترجیح تھی میری۔

اس یوجنا پر کچھ ہی ہفتوں کے اندر تقریبا پونے دو لاکھ کروڑ روپئے خرچ کئے گئے۔ ان تین مہینوں میں80کروڑ غریبوں کی تھالی تک راشن۔ دال پہنچانے کا کام ہوا ہے۔ راشن کے ساتھ انہیں گیس سلینڈر بھی مفت میں دئیے گئے۔ اسی طرح بیس کروڑ غریب ماووں۔ بہنوں کے جن دھن کھاتوں میں دس ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ براہ راست ٹرانسفر کئے گئے۔ غریب، بزرگ، ماوں۔ بہنوں اور دیویانگ ساتھیوں کے لئے ایک ہزار روپئے کی امداد بھی براہ راست ان کے کھاتوں میں بھیجی گئی۔

سوچئے،

اگر گھر گھر جا کر آپ کے جن دھن کھاتے نہ کھلوائے گئے ہوتے، موبائل سے ان کھاتوں اور آدھار کارڈ کو جوڑا نہیں ہوتا تو یہ کیسے ہو پاتا؟ پہلے کا دور تو آپ کو یاد ہی ہو گا۔ پیسہ اوپر سے چلتا تو تھا، آپ کے نام سے ہی چلتا تھا، لیکن آپ تک آتا نہیں تھا۔ اب یہ سب بدل رہا ہے۔ آپ کو سرکاری دکان سے اناج کی دقت نہ ہو اس کے لئے ایک ملک ایک راشن کارڈ اسکیم بھی شروع کی گئی ہے۔ یعنی کہ، اب ہمارے غریب بھائی بہن کو ایک ہی راشن کارڈ پر ملک کی کسی بھی ریاست میں، کسی بھی شہر میں راشن لے سکیں گے۔

ساتھیو،

آتم نربھر بھارت کے لئے آتم نربھر کسان بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ اتنے سالوں سے ہمارے ملک مین زراعت اور کسان کو بے وجہ کے ضابطوں اور قوانین سے باندھ کر رکھا گیا تھا۔ آپ سب کسان ساتھی جو میرے سامنے بیٹھے ہیں، آپ تو خود ہی اتنے سالوں سے اس بے بسی کو محسوس کر رہے ہوں گے۔

کسان اپنی فصل کہاں بیچ سکتا ہے، اپنی فصل کو اسٹور کر سکتا ہے یا نہیں، یہ بھی طئے کرنے کا اختیار کسان کو نہیں دیا گیا تھا۔ اس طرح کے بھید بھاو والے قوانین کو ہم نے دو ہفتے پہلے ختم کر دیا ہے۔ اب آپ کہاں فصل بیچیں گے یہ حکومت طئے نہیں کرے گی، حکام طئے نہیں کریں گے، بلکہ کسان خود طئے کرے گا۔

اب کسان اپنی ریاست کے باہر بھی اپنی فصل بیچ سکتا ہے اور کسی بھی بازار میں بیچ سکتا ہے۔ اب آپ اپنی پیدوارکی اچھی قیمت دینے والے کاروباریوں سے، کمپنیوں سے براہ راست طور پر جڑ سکتے ہیں، انہیں براہ راست طور پر اپنی فصل بیچ سکتے ہیں۔ پہلے جو قانون فصل کے اسٹاک کرنے پر روک لگاتا تھا، اب اس قانون میں بھی تبدیلی کر دی گئی ہے۔

ساتھیو،

آتم نربھر پیکج میں کسانوں کی فصل رکھنے کے لئے کولڈ اسٹوریج بنیں، کسانوں کو براہ راست طور پر بازار سے جوڑا جائے۔ اس کے لئے بھی ایک لاکھ کروڑ کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا گیا ہے۔ جب کسان بازار سے جڑے گا تو اپنی فصل کو زیادہ قیمت پر بیچنے کے راستے بھی کھلیں گے۔

آپ نے آتم نربھر بھارت ابھیان کے تحت ایک اور فیصلہ کے بارے میں سنا ہو گا۔ آپ کے گاووں کے پاس، قصبوں اور چھوٹے شہروں میں مقامی پیداوار سے الگ الگ پیداوار بنے، پیکنگ والی چیزیں بنیں، اس کے لئے صنعتی گروپ بنائے جائیں گے۔ اس کا بہت بڑا فائدہ کسانوں کو ہونے جا رہا ہے۔

اب جیسے کھگڑیا میں مکا کی فصل کتنی اچھی ہوتی ہے۔ لیکن اگر کسان مکے کی پروڈکٹ بنانے والی کمپنیوں سے سیدھے جڑ جائے، کھگڑیا کی مکا کے لوکل پروڈکٹس تیار ہوں تو کتنا فائدہ ہو گا۔ اسی طرح بہار میں مکھانا ہے، لیچی ہے، کیلا ہے۔ یوپی میں آنولا ہے، آم ہے، راجستھان میں مرچ ہے، مدھیہ پردیش کی دالیں ہین، اڈیشہ میں۔ جھارکھنڈ میں جنگلوں کی پیداوار ہیں، ہر ضلع میں ایسے متعدد مقامی پیداوار ہیں، جن سے جڑی صنعت پاس میں ہی لگائے جانے کا منصوبہ ہے۔

ساتھیو،

پچھلے چھ برسوں سے مسلسل چل رہی ان سبھی کوششوں کا ایک ہی مقصد ہے، ہمارا گاوں، ہمارا غریب اپنے بل پر کھڑا ہو، بااختیار ہو۔ ہمارے کسی غریب، مزدور کسان کو کسی کے سہارے کی ضرورت نہ پڑے۔ آخر، ہم وہ لوگ ہیں جو سہارے سے نہیں، محنت کے احترام سے جیتے ہیں۔

غریب کلیان روزگار ابھیان سے آپ کی اس عزت نفس کی حفاظت بھی ہو گی اور آپ کی محنت سے آپ کے گاوں کی ترقی بھی ہو گی۔ آج آپ کا یہ سیوک، اور پورا ملک اسی سوچ کے ساتھ، اسی عزم کے ساتھ آپ کی عزت واحترام کے لئے کام کر رہا ہے۔

آپ کام پر نکلیں، لیکن میری یہ بھی اپیل ہے کہ ضروری احتیاط بھی برتیں۔ ماسک لگانے کا، گمچھا یا چہرے کو کپڑے سے ڈھکنے کا، سوچھتا کا اور دو گز کی دوری کے ضابطے پر عمل کرنا نہ بھولیں۔ آپ احتیاط برتیں گے تو آپ کا گاوں، آپ کا گھر اس انفیکشن سے بچا رہے گا۔ یہ ہماری زندگی اور ذریعہ معاش دونوں کے لئے بہت ضروری ہے۔

آپ سبھی صحت مند رہئے، آگے بڑھئے اور آپ کے ساتھ ملک بھی آگے بڑھے، انہی نیک تمناوں کے ساتھ، آپ سبھی ساتھیوں کا بہت بہت شکریہ۔

میں سبھی قابل احترام وزرائے اعلیٰ کا ممنون ہوں، بالخصوص بہار حکومت کا ممنون ہوں، اس اہم کام کی منصوبہ بندی کرنے کے لئے اور اس کو آگے بڑھانے کے لئے، آپ کے ساتھ اور مدد کے لئے میں آپ کے تئیں اظہار ممنونیت کرتے ہوئے آپ سب کا بہت بہت شکریہ۔

*************

 

م ن۔ن ا ۔م ف 

 

U: 4003