نئی دہلی، 30 دسمبر 2018،
بھارت ماتا کی جے، بھارت ماتا کی جے، بھارت ماتا کی جاے
میں ایک نعرہ بلواؤں گا آپ سب کو میرے ساتھ بولنا ہوگا۔ میں کہوں گا مہاراجہ سہیل دیو، آپ سب دونوں ہاتھ اوپر کرکے دو بار بولیں گے، امر رہے امر رہے۔
مہاراجہ سہیل دیو سنگھ امر رہے امر رہے۔
یہاں اتنی زبردست تعداد میں آنے والے بھائیوں اور بہنوں!
ملک کی حفاظت کے لیے بہادروں، مادر وطن کی حفاظت کے لیے جاں باز سپاہیوں اور مجاہدوں کو جنم دینے والی یہ دھرتی، جہاں رشیو اور منیوں کے قدم پڑے ہیں، ایسی مقدس زمین پر میرا ایک بار پھر آنا، میرے لیے انتہائی مسرت بخش ہے۔
آپ سبھی کے حوصلے اور جوش ہمیشہ میری توانائی کا سرچشمہ رہا ہے۔ آج بھی سب یہاں اتنی بڑی تعداد میں مجھے آشیرواد دینے کے لیے یہاں پہنچے ہیں، اس کے لیے میں سر جھکا کر آپ سبھی کو سلام کرتا ہوں۔
ساتھیوں!
اترپردیش میں میرے آج کے قیام کے دوران پوروانچل کے خطے کو ایک بڑے میڈیکل کالج کی تعمیر ، زراعت سے متعلق اہم تحقیقی کاموں کے سینٹر کے قیام اور یوپی کی صنعتوں کو مضبوط کرنے کی سمت میں انتہائی اہم قدم اٹھایے جائیں گے۔ اب سے کچھ ہی دیر قبل غازی پور میں نئے میڈکل کالج کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔
آج یہاں پوروانچل اور پورے اترپردیش کے افتخار میں اضافہ کرنے والا ایک مقدس کام ہوا ہے۔ ہر ہندوستانی کو اپنا دیس، اپنی تہذیب اور اپنی بہادری کی یاد دلانے کا ایک مقدس کام یہاں ہوا ہے۔ مہاراجہ سہیل دیو کی داستان شجاعت ملک کے لیے ان کے خدمات کو سرجھکا کر سلام کرتے ہوئے اب سے تھوڑی ہی دیر پہلے ان کی یاد میں ایک ڈاک ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔ پانچ روپے کی قیمت والا یہ ڈاک ٹکٹ لاکھوں کی تعداد میں ملک بھر کے ڈاک خانوں کے ذریعے گھر گھر پہنچنے والا ہے۔ مہاراجہ سہیل دیو کو ان کے عظیم خدمات کو ہندوستان کے ہر گوشے میں ہر گھر میں پہنچانے کی ایک کوشش اس ڈاک ٹکٹ کے وسیلے سے ہونے والی ہے۔
ساتھیوں!
مہاراجہ سہیل دیو ملک کے ان بہادر جانبازوں میں رہے ہیں، جنہوں نے ماں بھارتی کی عزت وقار کے لیے جدوجہد کی۔ مہاراجہ سہیل دیو سے، سماج کا ہر محروم فردحوصلہ حاصل کرتا ہے، ان کی یاد بھی تو ، ‘‘سب کا ساتھ سب کا وکاس’’ کے اصول کو نئی طاقت دیتی ہے۔ کہا جاتاہے کہ جب مہاراجہ سہیل دیو کا راج تھا تو لوگ گھروں میں تالا لگانے کی بھی ضرورت نہیں سمجھتے تھے۔ انہوں نے اپنے دور اقتدار میں عام لوگوں کی زندگی کوآسان بنانے اورغریبوں کو بااختیار بنانے کے لیے متعدد اہم کام کیے۔ انہوں نے سڑکیں بنوائیں، باغیچے لگوائے، پاٹھ شالائیں کھلوائیں، مندر قائم کیے اور اپنی ریاست کو بہت ہی خوبصورت بنایا۔ جب غیر ملکی حملہ آوروں نے سرزمین ہند پر آنکھ اٹھائی تو مہاراجہ سہیل دیو ان عظیم بہادروں میں تھے، جنہوں نے ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور دشمنوں کو شکست دی۔ انہوں نے آس پاس کے راجاؤں کو جوڑ کر ایک ایسی منظم طاقت پیدا کی کہ دشمن ان کے سامنے ٹک نہیں پائے۔ وہ سب کو ساتھ لے کر چلتے تھے، مہاراجہ سہیل دیو سب کے تھے۔
بھائیوں اور بہنوں!
ملک کے ایسے بہادر مردوں اور عورتوں کو جنہیں پہلے کی سرکاروں نے فراموش کردیا تھا، انہیں خراج عقیدت پیش کرنا ہماری سرکار نے اپنی ذمہ داری سمجھا ہے۔
بھائیوں اور بہنوں!
اترپردیش کے ضلع بہرائچ کے چتوڑا میں جب بھی ہم مہاراجہ سہیل دیو کو یاد کرتے ہیں تو ضلع بہرائچ کے چتوڑا کو بھی نہیں بھول پاتے۔یہی وہ شکتی تھی جہاں مہاراجہ نے حملہ آوروں کو شکست دے کر ختم کردیا تھا۔ یوگی جی کی سرکار نے اس مقام پر جہاں مہاراجہ سہیل دیو نے زبردست فتح حاصل کی تھی،ان کی یاد میں اس فتح کو یاد کرانے والی نسلوں کے لیے ایک عظیم الشان یادگار تعمیر کرنے کا بھی اترپردیش سرکار نے فیصلہ کیا ہے۔ میں اترپردیش سرکار کو مہاراجہ سہیل دیو کی یادگار کے لیے تاریخ کو دوبارہ زندہ کرنے کے لیے دل کی گہرائیوں سے مبارک باد دیتا ہوں اور مہاراجہ سہیل دیو سے حوصلہ لینے والے ملک کے ہر گوشے کے ہر فرد کو حوصلہ ملتا رہے، اس کے لیے میں نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی مرکزی سرکار کا عزم محکم ہے کہ جنہوں نے ہندوستان کی حفاظت، ہندوستان کی سماجی زندگی کو اوپر اٹھانے کے لیے خدمات انجام دی ہیں، ان کی یاد کو مٹنے نہیں دیا جائے گا۔ اپنی تاریخ، اپنی قدیمی تہذیب کے سنہرے صفحات پر دھول جمنے نہیں دی جائے گی۔
بھائیوں اور بہنوں!
آج سرکار عوام الناس کے لیے سہل بھی ہے اور متعدد مسائل کے مستقل حل کی کوشش کررہی ہے۔ ووٹ کے لیے اعلانات اور فیتے کاٹنے کی روایت کو ہماری سرکار نے پوری طرح بدل دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج غریب سے غریب فرد کی سماعت کا راستہ کھلا ہے۔
ساتھیو! سماج کے آخری پائیدان پر کھڑے شخص کو باوقار زندگی دینے کی یہ مہم ابھی اپنے ابتدائی دور میں ہے۔ ابھی ایک ٹھوس بنیاد بنانے کی کامیابی حاصل کی گئی ہے۔ اس بنیاد پر مضبوط عمارت تیار کرنے کا کام ابھی باقی ہے۔ پوروانچل میں طبی خدمات کی توسیع اسی سمت میں اٹھایا جانے والا ایک قدم ہے۔ صحت کے نظریے سے پوروانچل سب سے کم ترقی یافتہ علاقہ ہے۔یہاں ایک میڈیکل ہب بنانے کی سمت میں مسلسل تیزی سے کام کیا جارہاہے۔ ابھی تھوڑی دیر پہلے جس میڈیکل کالج کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے، اس سے ہر علاقے کو علاج کی جدید سہولت تو حاصل ہوگی ہی، اس کے ساتھ ہی غازی پور میں نئے اور باصلاحیت ڈاکٹر بھی تیار ہوں گے۔ یہاں کے نوجوانوں کو ڈاکٹر بننے کا خواب اپنے گھر میں پورا کرنے کا موقع ملے گا۔ تقریباً ڈھائی سو کروڑ کی لاگت سے جب یہ کالج بن کر تیار ہوجائے گا تو غازی پور کا ضلع اسپتال 300 بیڈ کا ہوجائے گا۔ اس اسپتال سے غازی پور کے ساتھ ساتھ آس پاس کے دیگر اضلاع کے لوگوں کو بھی فائدہ ہوگا۔ ہمارے عزیز ساتھی منوج سنہا کی بھی اس علاقے میں علاج معالجے کی جدید سہولیات کے لیے آواز اٹھاتے رہے ہیں، بہت جلد ہی یہ اسپتال آپ کی خدمت میں حاضر ہوجائے گا۔ اس کے علاوہ 100 بستر والے میٹیرنیٹی اسپتال کی سہولت بھی جڑ چکی ہے۔ اس کے ساتھ ضلع اسپتال میں جدید ایمبولینس کی سہولت بھی دی گئی ہے۔ آنے والے دنوں میں ان سہولیات کو مزید وسیع بنایا جائے گا۔
بھائیوں اور بہنوں!
غازی پور کا نیا میڈیکل کالج ہو، گورکھپور کا ایمس ہو، وارانسی میں کھولے جارہے جدید اسپتال ہوں، پرانے اسپتالوں کی توسیع ہو، ان سب پر پوروانچل میں ہزاروں کروڑ روپے کی مالیت کی صحت سہولیات فراہم کرانے کی تیاریاں ہورہی ہیں۔
ساتھیوں!
غریب اور درمیانہ درجے کے لوگوں کی صحت کو آزادی کی تاریخ میں پہلی بار اتنی اولیت دی جارہی ہے، آیوش مان بھارت یوجنا، پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا(پی ایم جے اے وائی)، جیسی عظیم فوائد والی اسکیموں کو لوگ مودی کیئر بھی کہتے ہیں۔ اس پی ایم جے اے وائی آیوش مان کا فائدہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہیں۔ اس اسکیم سے کینسر جیسی سیکڑوں سنگین بیماریوں کی صورت میں پانچ لاکھ روپے تک کا مفت علاج کرائے جانے کو یقینی بنایا جارہا ہے۔ صرف 100 دن کے اندر ہی ملک بھر کے قریب ساڑھے چھ لاکھ غریب بہنوں اور بھائیوں کا یہ مفت علاج یا تو ہوچکا ہے یا اسپتالوں میں جاری ہے۔ اس سے ہمارے اترپردیش کے 14 ہزار سے زیادہ بہن بھائیوں کو فائدہ ملا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو دو دو چار چار برس سے سنگین امراض میں مبتلا تھے اور موت کا انتظار کررہے تھے۔ ڈر لگ رہا تھا کہ اگر علاج کراؤں گا تو پورا کنبہ قرض میں ڈوب جائے گا، وہ علاج نہیں کراتے تھے مصیبت جھیلتے تھے۔ آیوش مان بھارت اسکیم نے ایسے لوگوں کو طاقت دی، حوصلہ دیا، اب وہ بھی اسپتال آتے ہیں، ان کے آپریشن ہوتے ہیں اور صحت مند ہوکر ہنستے کھیلتے اپنے گھر لوٹ رہے ہیں۔ اتنا ہی نہیں سرکار ملک کے ہر کنبے کو پردھان منتری جیون جیوتی اور سرکچھا بیمہ جیسی اسکیموں سے بھی جوڑنے کی کوشش کررہی ہے۔ مشکل وقت میں دو لاکھ روپے تک کی مدد دستیاب کرائے جانے کے لیے صرف 90 پیسے یومیہ اور ایک روپیہ ماہانہ کے معمولی پریمیم پر یہ اسکیمیں چلائی جارہی ہیں۔ ان اسکیموں سے ملک بھر کے 20 کروڑ سے زائد لوگ جڑ چکے ہیں۔ ان میں تقریباً پونے دو کروڑ لوگ ہمارے اترپردیش کے ہیں۔
ساتھیوں!
400 کروڑ روپیہ 90 پیسے کے بیمے سے ان کنبوں تک پہنچا تو ان کو کتنی طاقت ملی ہوگی۔ سرکاریں جب شفافیت کے ساتھ کام کرتی ہیں، جب عوامی مفاد ذاتی مفاد سے اوپر رکھا جاتا ہے، احساس جب ریاضت کی عادت بن جاتا ہے تو ایسے بڑے بڑے کام قدرتی طور سے ہی ہونے لگتے ہیں۔ جب ہدف کے نظام میں مستقل تبدیلی کی جاتی ہے، تب ایسے بڑے کام ہوپاتے ہیں۔ دور کی سوچ کے ساتھ مستقل اور ایماندار کوششیں کی جاتی ہیں۔
ساتھیوں!
کاشی کا رائس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ہو یا وارانسی اور غازی پور میں بنے کارگو سینٹر ہوں، گورکھپور میں بنائے جانے والی فوڈ فیکٹری ہوں، بان ساگر جیسی سینچائی اسکیمیں ہوں، بیج سے بازار تک کے متعدد انتظامات دیش بھر میں کیے جارہے ہیں۔ مجھے میرے ساتھی منوج جی بتا رہے تھے کہ غازی پور میں پیری شیبل کارگو سینٹر بنا ہے، اس سے یہاں کی ہری مرچ اور ہری مٹر دوبئی کے بازاروں میں بک رہی ہے اور کسانوں کو بہتر قیمتیں مل رہی ہیں۔
بھائیوں اور بہنوں!
ووٹ بٹورنے کے لیے سہانا طریقوں کی خوشی کیا ہوتی ہے، وہ ابھی مدھیہ پردیش اور راجستھان میں دکھائی دی ہے۔ سرکار بدلتے ہی اب وہاں کھاد کے لیے، یوریا کے لیے لمبی قطاریں شروع ہوگئی ہیں، لاٹھیاں چلنے لگی ہیں، کالا بازاری کرنے والے میدان میں آگئے ہیں، کرناٹک میں لاکھوں کسانوں کی قرض معافی کا وعدہ کیاگیا تھا۔
بھائیوں اور بہنوں!
یہ سچائی سمجھیں، کرناٹک میں ابھی بھی کانگریس نے پچھلے دروازے سے سرکار بنائی اور کسانوں سے قرض معافی کا وعدہ کیا۔ لاکھوں کسانوں کا قرض معاف ہونا تھا اور کتنا کیا گیا، آپ حیران ہوجائیں گے۔ لاکھوں کسانوں سے قرض معافی کا وعدہ کیا گیاتھا، ووٹ چرا لیے گئے اور چوری کے راستے سے سرکار بنا لی گئی اور کسانوں کو صرف 800 لوگوں کو یہ سہولت حاصل ہوسکی۔آپ مجھے بتائیے یہ کیسے وعدے یہ کیسے کھیل، یہ کسانوں کے ساتھ کیسا دھوکہ ہورہا ہے، اسے آپ سمجھیں، جن کا قرض معاف نہیں ہوا تو نہیں ہوا، اب ان کے پیچھے پولیس چھوڑ دی گئی ہے، جاؤ پیسے جمع کراؤ۔
ساتھیوں!
فوری سیاسی مفاد کے لیے جو وعدے کیے جاتے ہیں، جو فیصلے لیے جاتے ہیں، ان سے ملک کے مسائل کا مستقل حل نہیں ہوسکتا۔ 2009 کے چناؤ سے پہلے کیا ہوا، آپ سبھی اس کے گواہ ہیں۔ 2009 کے چناؤ سے پہلے بھی ایسے ہی لوگوں نے قرض معافی کے وعدے کیے تھے، ملک بھر کے کسانوں کے قرض معاف کیے جانے کا وعدہ کیا گیا تھا، میں یہاں جو کسان ہیں ان سے پوچھنا چاہوں گا کہ 2009 میں کیا آپ کا قرض معاف ہوا تھا؟ آپ کے کھاتے میں پیسہ آیا تھا، آپ کو مدد ملی تھی؟، وعدہ کیا گیا تھا کہ نہیں، سرکار بنی تھی لیکن آپ کو بھلا دیا گیا تھا۔ آپ ایسے لوگوں پر بھروسہ کریں گے، ایسی لالی پاپ کمپنی پر بھروسہ کریں گے، ان جھوٹ بولنے والوں پر بھروسہ کریں گے، عوام کو دھوکہ دینے والوں پر بھروسہ کریں گے۔
بھائیوں اور بہنوں!
آپ حیران ہوں گے، اس وقت کسانوں پر 6 لاکھ کروڑ روپے کا قرض تھا اور سرکار بننے کے بعد کیسی ڈرامہ بازی کی گئی ، کسانوں کے آنکھوں میں دھول جھونکی گئی، 6 لاکھ کروڑ میں سےصرف 60 ہزار کروڑ کا قرض معاف کیا گیا، کہاں 6 لاکھ کروڑ اور کہاں 60 ہزار کروڑ، اتنا ہی نہیں، سی اے جی کی رپورٹ آئی تو معلوم ہوا کہ اس میں سے بہت بڑی رقم ان 35 لاکھ لوگوں کے گھروں میں پہنچ گئی، جو نہ کسان تھے، نہ قرض تھا اور نہ ہی قرض معافی کے حقدار تھے، یہ روپیہ آپ کا گیا، یہ چوری ہوئی کہ نہیں ہوئی۔ قرض معاف ہوا تو لاکھوں لوگوں کو سرٹیفکیٹ بھی نہیں ملے، جس کے نتیجے میں سود بڑھتا گیا، سود چڑھتا گیا اور بعد میں اس بے چارے کسان کو سود سمیت قرض کی ادائیگی کرنی پڑی۔
ساتھیوں!
اس قسم کی قرض معافی کا فائدہ کس کو ہوا، کم سے کم کسان کو تو نہیں ہوا۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ سب کانگریس کے اس جھوٹ اور بے ایمانی سے محتاط رہیں۔ یاد رکھیے کہ کانگریس کی سرکار نے سوامی ناتھن کمیشن کی سفارش تک کا نفاذ نہیں کیا تھا۔ کانگریس کی وجہ سے ہی کسانوں کو لاگت کے ڈیڑھ گنے کی قیمت کی سفارش والی فائل برسوں تک کانگریسی دبائے بیٹھے رہے۔ اگر کانگریس نے اپنے زمانے میں آج سے 11 سال قبل سوامی ناتھن کمیشن کو تسلیم کرلیا ہوتا، اس کی سفارشیں نافذ کرلی ہوتیں، کسانوں کو ان کی لاگت کا ڈیڑھ گنا قیمت کی ادائیگی طے ہوجاتی تو آج کسان قرض دار ہوتے ہی نہیں۔ انہیں قرض کی ضرورت ہی نہیں پڑتی۔لیکن آپ کا گناہ ، آپ نے اس فائل کو دبا کر رکھا۔ کسان کو دام نہیں دیئے، کم از کم امدای قیمتیں نہیں دیں، اور کسان قرض دار ہوگیا اور برباد ہوگیا۔
ساتھیوں!
کسان کی فصل سے لے کر صنعتوں کے لیے ضروری انفراسٹرکچر کی بھی یہ سرکار تیار کررہی ہے۔ پوروانچل کی بہتر رابطہ کاری کے لیے گزشتہ ساڑھے چار برسوں میں متعدد کام پورے ہوچکے ہیں اور مستقبل میں متعدد پروجیکٹس پورے ہونے والے ہیں۔ پوروانچل ایکسپریس وے پر تیز رفتاری سے کام جاری ہے۔ پچھلی بار جب میں غازی پور آیا تھا تو تاڑی گھاٹ -غازی پور ریل پل کا سنگ بنیاد رکھا گیا تھا۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ جلد ہی یہ بھی خدمت کے لیے چالو کردیا جائے گا، اس سے پوروانچل کے لوگوں کو دہلی اور ہاؤڑہ جانے کے لیے ایک متبادل راستہ مل جائے گا۔
ساتھیوں!
گزشتہ ساڑھے چار برسوں کے دوران مشرقی اترپردیش میں ریلوے کے انتہائی اہم کام ہوئے ہیں۔ اسٹیشن جدید بنائے جارہے ہیں۔دوہری ریل پٹریاں بچھائی جارہی ہیں اور برق کاری کا کام ہورہا ہے۔ نئی ٹرینیں شروع ہوئی ہیں، گاؤں کی سڑکیں ہوں، ڈیجیٹل ہائی وے ہو یا پوروانچل ایکسپریس وے، جب یہ تمام پروجیکٹ پورے ہوجائیں گے، تو اس علاقے کی پوری تصویر ہی بدل جائے گی۔ حال ہی میں وارانسی سے کولکاتا تک جس آبی شاہراہ کا آغاز ہواہے، اس کا فائدہ بھی غازی پور کو ملنا طے ہے، یہاں جیٹی بننے والی ہے، اس کا سنگ بنیاد بھی رکھا جاچکا ہے، ان تمام سہولیات سے یہ پورا علاقہ تجارت اور کاروبار کا مرکز بنے گا۔ یہاں صنعتیں لگیں گی اور نوجوانوں کو روزگار کے نئے مواقع حاصل ہوں گے۔
ساتھیوں!
سوراج کے اس عزم محکم کی طرف ہم مسلسل قدم بڑھا رہے ہیں۔ پردھان منتری آواس یوجنا ہو، سوچھ بھارت ابھیان ہو، اجولا یوجنا ہو، آیوش مان بھارت یوجنا ہو، مدرا یوجنا ہو، یا سوبھاگیہ یوجنا ہو، یہ صرف اسکیمیں نہیں، بلکہ بااختیار بنائے جانے کے وسیلے ہیں۔یہ پنچ دھارا بچوں کی پڑھائی، جوانوں کی کمائی، بزرگوں کی دوائی، کسانوں کو سینچائی اور عام لوگوں کی سنوائی کے لیے یہ بہت مضبوط کڑیاں ہیں۔
بھائیوں اور بہنوں!
آنے والا وقت، مستقبل آپ کا ہے، آپ کے بچوں کا ہے، نئی نسل کا ہے، آپ کے مستقبل کو سنوارنے کے لیے آپ کے بچوں کے مستقبل کو بنانے کے لئے آپ کا یہ چوکیدار بہت ہی ایمانداری سے، بہت ہی لگن کے ساتھ دن رات ایک کررہا ہے۔آپ اپنا بھروسہ اور آشیرواد اسی طرح بنائے رکھیے، کیونکہ چوکیدار کی وجہ سے کچھ چوروں کی راتوں کی نیندیں اُڑ گئی ہیں۔ مجھ پر آپ کا اعتماد اور آشیرواد ہی ایک دن ایسا لائے گا، جو ان چوروں کو ان کی صحیح جگہ تک لے جائے گا۔
میں ایک بار پھر آپ کو نئے میڈیکل کالج کے لیے بہت بہت مبارک باد دیتا ہوں اور ایک بار پھر مہاراجہ سہیل دیو کی عظیم شجاعتوں کو سلام کرتے ہوئے اپنی بات تمام کرتا ہوں۔ دو دن بعد 2019 کا سال شروع ہوگا۔ میں اس نئے سال کے لیے بھی آپ کو بہت بہت نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
بھارت ماتا کی جے ، بھارت ماتا کی جے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن۔ س ش۔ ت ع۔
U- 6526
उत्तर प्रदेश में मेरे आज के प्रवास के दौरान,
— PMO India (@PMOIndia) December 29, 2018
आज पूर्वांचल को देश का एक बड़ा मेडिकल हब बनाने,
कृषि से जुड़े शोध का महत्वपूर्ण सेंटर बनाने और
यूपी के लघु उद्योगों को मजबूत करने की दिशा में अनेक महत्वपूर्ण कदम उठाए जाएंगे: PM
आज पूर्वांचल और पूरे उत्तर प्रदेश का गौरव बढ़ाने वाला एक और पुण्य कार्य हुआ है।
— PMO India (@PMOIndia) December 29, 2018
महाराज सुहैलदेव की के योगदान को नमन करते हुए उनकी स्मृति में पोस्टल स्टैंप जारी किया गया है।
ये डाक टिकट लाखों की संख्या में देशभर के पोस्ट ऑफिस के माध्यम से देश के घर-घर में पहुंचेगा: PM
महाराज सुहैलदेव देश के उन वीरों में रहे हैं, जिन्होंने मां-भारती के सम्मान के लिए संघर्ष किया।
— PMO India (@PMOIndia) December 29, 2018
महाराज सुहैलदेव जैसे नायक जिनसे हर वंचित, हर शोषित, प्रेरणा लेता है, उनका स्मरण भी तो सबका साथ, सबका विकास के मंत्र को और शक्ति देता है: PM
देश के ऐसे हर वीर-वीरांगनाओं को, जिन्हें पहले की सरकारों ने पूरा मान नहीं दिया,
— PMO India (@PMOIndia) December 29, 2018
उनको नमन करने का काम हमारी सरकार कर रही है।
केंद्र सरकार का दृढ़ निश्चय है कि जिन्होंने भी भारत की रक्षा, सामाजिक जीवन को ऊपर उठाने में योगदान दिया है, उनकी स्मृति को मिटने नहीं दिया जाएगा: PM
आज गरीब से गरीब की भी सुनवाई होने का मार्ग खुला है।
— PMO India (@PMOIndia) December 29, 2018
समाज के आखिरी पायदान पर खड़े व्यक्ति को गरिमापूर्ण जीवन देने का ये अभियान अभी शुरुआती दौर में है।
अभी एक ठोस आधार बनाने में सरकार सफल हुई है।
इस नींव पर मजबूत इमारत तैयार करने का काम अभी बाकी है: PM
थोड़ी देर पहले जिस मेडिकल कॉलेज का शिलान्यास किया गया है उससे इस क्षेत्र को आधुनिक चिकित्सा सुविधा तो मिलेगी ही, गाजीपुर में नए और मेधावी डॉक्टर भी तैयार होंगे।
— PMO India (@PMOIndia) December 29, 2018
करीब 250 करोड़ की लागत से जब ये कॉलेज बनकर तैयार हो जाएगा तो, गाज़ीपुर का जिला अस्पताल 300 बेड का हो जाएगा: PM
गाज़ीपुर का नया मेडिकल कॉलेज हो,
— PMO India (@PMOIndia) December 29, 2018
गोरखपुर का AIIMS हो,
वाराणसी में बन रहे अनेक आधुनिक अस्पताल हों,
पुराने अस्पतालों का विस्तार हों,
पूर्वांचल में हज़ारों करोड़ की स्वास्थ्य सुविधाएं तैयार हो रही हैं: PM
जब सरकारें पारदर्शिता के साथ काम करती हैं,
— PMO India (@PMOIndia) December 29, 2018
जब जनहित स्वहित से ऊपर रखा जाता है,
संवेदनशीलता जब शासन का हिस्सा बनने लगती हैं,तब बड़े काम होते हैं,
जब लक्ष्य व्यवस्था में स्थाई परिवर्तन होता है, तब बड़े काम होते हैं,
तब दूर की सोच के साथ स्थाई और ईमानदार प्रयास किए जाते हैं: PM
अनेक काम हैं जो बीते 4 वर्षों से किए जा रहे हैं।
— PMO India (@PMOIndia) December 29, 2018
जो छोटा किसान है उसको भी हमारी सरकार बैंकों से जोड़ रही है।
मंडियों में नया इंफ्रास्ट्रक्चर, नई सुविधाएं अब तैयार हो रही हैं।
नए कोल्ड स्टोरेज, मेगा फूड पार्क की चेन भी अब तैयार हो रही है: PM
पूर्वी उत्तर प्रदेश में रेलवे के महत्वपूर्ण काम हुए हैं। स्टेशन आधुनिक हो रहे हैं, लाइनों का दोहरीकरण हो रहा है, नई ट्रेनें शुरु हुई हैं।
— PMO India (@PMOIndia) December 29, 2018
गांव की सड़कें हों, नेशनल हाइवे हों या फिर पूर्वांचल एक्सप्रेसवे, जब तमाम प्रोजेक्ट पूरे हो जाएंगे तो क्षेत्र की तस्वीर बदलने वाली है: PM
आने वाला समय आपका है, आपके बच्चों का है।
— PMO India (@PMOIndia) December 29, 2018
आपके भविष्य को संवारने के लिए, आपके बच्चों का भविष्य बनाने के लिए,
आपका ये चौकीदार, बहुत ईमानदारी से, बहुत लगन के साथ, दिन-रात एक कर रहा है: PM
आप अपना विश्वास और आशीर्वाद इसी तरह बनाए रखिए।
— PMO India (@PMOIndia) December 29, 2018
क्योंकि चौकीदार की वजह से कुछ चोरों की रातों की नींद उड़ी हुई है।
मुझ पर आपका विश्वास और आशीर्वाद ही एक दिन इन चोरों को सही जगह तक लेकर जाएगा: PM
आज गाजीपुर में महाराजा सुहेलदेव के सम्मान में डाक टिकट जारी करने का सौभाग्य मिला।
— Narendra Modi (@narendramodi) December 29, 2018
पीढ़ी दर पीढ़ी हम महाराजा सुहेलदेव के साहस और उनके दयालु स्वभाव को याद करते आ रहे हैं। उनका पूरा जीवन लोककल्याण को समर्पित रहा। विशेषकर गरीब से गरीब लोगों का उन्होंने सबसे अधिक ध्यान रखा। pic.twitter.com/SyH6CdT0zK
गाजीपुर में बन रहा मेडिकल कॉलेज, पूर्वांचल को हेल्थकेयर हब बनाने की दिशा में एक बड़ा प्रयास है।
— Narendra Modi (@narendramodi) December 29, 2018
हमारी कोशिश है कि पूर्वांचल के हमारे भाई-बहनों को उसी क्षेत्र में गुणवत्तापूर्ण और सस्ते से सस्ता उपचार मिले। pic.twitter.com/Z4K8DwlCfR
The moment Governments changed in MP and Rajasthan, urea shortages began and so have Lathis on farmers.
— Narendra Modi (@narendramodi) December 29, 2018
In Karnataka, farmers are suffering.
On what basis is Congress talking about farmer welfare?
The NDA govt. is taking many steps for a robust agriculture sector. pic.twitter.com/RCMgJ31M50