Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

صحت کے شعبہ میں بجٹ کے التزامات کے مؤثر نفاذ پر ویبنار سے وزیراعظم کا خطاب

صحت کے شعبہ میں بجٹ کے التزامات کے مؤثر نفاذ پر  ویبنار سے وزیراعظم کا خطاب


 

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے  صحت کے شعبہ میں  بجٹ کے التزامات کے مؤثر نفاذ پر  ایک ویبنار سے  خطاب کیا۔

ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ  اس سال کے بجٹ میں  صحت کے شعبہ کے لئے  اچھی خاصی رقم مختص کی گئی ہے، جو  ہر شہری  کو  بہتر  طبی سہولیات  فراہم کرنے کے حکومت کے عہد  کی  عکاسی کرتا ہے۔

جناب مودی نے  بتایا کہ کیسے پچھلا سال  وبائی مرض کی وجہ سے کافی مشکل اور  چنوتی بھرا تھا۔ انہوں نے  چنوتی پر قابو پانے اور بہت سی زندگیوں کو  بچانے پر  خوشی کا اظہار کیا۔ اس کا کریڈٹ انہوں  نے  حکومت اور  پرائیویٹ سیکٹر کی  مشترکہ کوششوں کو دیا۔

 وزیراعظم نے یاد کیا کہ  کس طرح  چند مہینوں کے اندر ہی  ملک میں  2500 لیب کا نیٹ ورک  تیار کرلیا تھا اور  درجن بھر  جانچ  سے  21 کروڑ  لوگوں کی جانچ  کا  سنگ میل  حاصل  کر پایا تھا۔

وزیراعظم نے  کہا کہ  کورونا نے  ہمیں یہ سبق  سکھا یا ہے کہ  ہمیں آج نہ صرف وبائی مرض سے لڑنا ہے، بلکہ مستقبل میں بھی  اس قسم کے حالات کے لئے  ملک کو تیار کرنا ہے۔ اسی لئے  طبی  نگہداشت سے متعلق  ہر ایک شعبے کو  مضبوط کرنا  انتہائی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ  ہمیں  طبی  آلات سے لے کر  دواؤں تک ،  وینٹی لیٹر سے  لے کر  ٹیکے تک  ، سائنسی تحقیق سے لے کر  نگرانی کے بنیادی ڈھانچے تک، ڈاکٹروں سے لے کر  وبائی مرض کے ماہرین تک  ہر ایک چیز پر توجہ مرکوز کرنی ہے، تاکہ ملک مستقبل میں صحت سے متعلق کسی بھی آفت کے لئے  بہتر طریقے سے تیار  رہے۔

پی ایم آتم نربھر سووستھ بھارت اسکیم کے پیچھے  یہی  جذبہ کار فرما ہے۔ اس اسکیم کے تحت  فیصلہ کیا گیا ہے کہ  ملک کے اندر ہی  تحقیق سے لے کر  جانچ  اور علاج تک  ایک جدید  حیاتیاتی نظام  تیار کیا جائے گا۔ یہ اسکیم  ہر  گوشے میں ہماری صلاحیتوں میں  اضافہ کرے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ  15 ویں مالیاتی کمیشن کی سفارشات کے مطابق  مقامی اداروں کو  طبی خدمات  کے مد نظر  70000 کروڑ روپے  سے زیادہ  کی رقم فراہم کی جائے گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ  حکومت  کا زور  نہ صرف  طبی  نگہداشت  کے شعبہ میں سرمایہ کاری  پر ہے بلکہ  اس کی کوشش  ملک کے دور دراز علاقوں میں  بھی  لوگوں کی رسائی  طبی نگہداشت کے مراکز  تک  پھیلانے کی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ  اس بات کو یقینی بنایا جانا چاہئے کہ ان سرمایہ کاریوں سے  نہ صرف  صحت میں بہتری آئے بلکہ  روز گار کے مواقع میں بھی اضافہ ہو۔

جناب نریندر مودی نے  کہا کہ  کورونا وبائی مرض کے دوران بھارت کے  طبی شعبے نے  جس قسم کے  تجربہ اور  صلاحیت  کا اظہار کیا ہے ، اس سے دنیا  اس شعبہ میں بھارت کی طاقت اور صلاحیت  کی  اب واضح طور پر تعریف کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ  ملک کے صحت کے شعبے پر  دنیا کے  اعتماد میں  کئی گنا اضافہ ہوا ہے اور اب ملک   کو اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے  مستقبل کے لئے کام کرنا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ  دنیا میں ہندوستانی ڈاکٹروں، ہندوستانی نرسوں  ، ہندوستانی  پیرا میڈیکل اسٹاف،  ہندوستانی دواؤں  اور ہندوستانی ٹیکوں کی  مانگ میں اضافہ ہو گا۔

 انہوں نے کہا کہ  دنیا کی توجہ یقینی طور پر  ہندوستان کے طبی  تعلیمی نظام کی  جانب مائل ہوگی اور  اب غیر ملکی  طلباء کی بڑی تعداد  میڈیسین کی تعلیم کے لئے بھارت کا رخ کرے گی۔

جناب مودی نے کہا کہ  وبائی مرض کے دوران   ہم نے جس طرح  وینٹی لیٹر  اور  آلات  تیار کئے، اس میں  ہمیں  تیزی لانی پڑے گی  کیو نکہ  ان کی بین الاقوامی مانگ میں  کافی اضافہ  ہو رہا ہے۔

انہوں نے  شرکاء  سے سوال کیا کہ  کیا بھارت سستی قیمت پر دنیا کو  تمام  ضروری  طبی آلات  فراہم کرنے کا خواب دیکھ سکتا ہے؟  کیا ہم  بھارت کو  صارف دوست ٹیکنالوجی کے ساتھ  سستے اور قابل استحکام طریقے سے  عالمی سپلائر  بنانے پر  توجہ مرکوز کر سکتے ہیں؟

پچھلی  حکومتوں کے  بر خلاف ، وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت صحت سے متعلق  امور کو  الگ الگ  طریقے سے دیکھنے کے بجائے اس پر ایمانداری سے  دھیان دے رہی ہے۔ اسی لئے  فوکس  صرف  علاج پر نہیں بلکہ  پوری تندرستی پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ  روک تھام سے علاج  کا  مربوط  نظریہ اپنایا گیا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ  بھارت کو  صحت مند بنانے کے لئے  حکومت  چہار جہتی حکمت عملی پر کام کر رہی ہے۔

پہلا ہے ’’بیماری کی روک تھام اور تندرستی کا فروغ‘‘ ۔ سووچھ بھارت ابھیان ، یوگا ، حاملہ خواتین اوربچوں  کی  وقت پر دیکھ بھال اور علاج جیسے قدم  اس کا حصہ ہیں۔

دوسرا ہے ’’ غریب سے غریب لوگوں کو سستا اور اثر دار علاج فراہم کرنا‘‘۔ آیوشمان بھارت اور پردھان منتری جن اوشدھی کیندر  جیسی اسکیمیں اس سمت میں کام کر رہی ہیں۔

تیسرا ہے ’’صحت سے متعلق بنیادی  ڈھانچے اور  طبی نگہداشت سے وابستہ  پیشہ وروں کی تعداد اور معیار میں اضافہ کرنا‘‘۔ گزشتہ 6 برسوں سے  ایمس جیسے اداروں کی توسیع  اور ملک بھر میں  طبی کالجوں کی تعداد میں اضافے کے ذریعے  یہ کام کیا جا رہا ہے۔

چوتھا ہے ’’رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے  مشن موڈ میں کام کرنا‘‘۔ مشن اندر دھنش کو  ملک کے قبائلی اور دور دراز کے علاقوں تک  پھیلا  یا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں  ٹی بی کو  ختم کرنے کی  مقررہ  مدت میں  پانچ سال کا اضافہ کرکے  اسے 2025  تک کردیا ہے، حالانکہ  دنیا  کا ہدف  2030  تک ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ  جو  طریقے  کورونا وائرس کو روکنے کے لئے  اپنا ئے گئے تھے، ویسے ہی طریقے  ٹی بی کو  روکنے  کے لئے بھی  اپنائے جانے چاہئیں، کیونکہ یہ بیماری بھی  متاثرہ شخص  سے نکلنے  والی بوندوں کے ذریعے پھیلتی ہے۔ ٹی بی کو روکنے کے لئے بھی  ماسک پہننا  اور  وقت پر تشخیص اور علاج  ضروری ہے۔

وزیراعظم نے کورونا  کی مدت کے دوران  آیوش  کی  کوششوں کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ  آیوش کا  بنیادی ڈھانچہ  ملک میں  قوت مدافعت اور  سائنسی  تحقیق میں اضافہ کرنے میں  کافی مدد گار  رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  دنیا  صحت کی بہتری کے لئے  کووڈ – 19  کو  کنٹرول کرنے والے ٹیکے  کے ساتھ ساتھ  روایتی  دواؤں اور مسالوں  کے اثرات کا تجربہ کر رہی ہے۔ انہوں نے  اعلان کیا کہ  ڈبلیو ایچ او  بھارت میں  روایتی  دواؤں کا عالمی مرکز  قائم کرنے جا رہا ہے۔

وزیراعظم نے  اس بات پر زور دیا کہ صحت کے شعبہ تک  رسائی  اور  اس کی  سستی قیمت کو  اگلی سطح پر  لے جانے تک  بہترین موقع ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے  انہوں نے اپیل کی کہ  صحت کے شعبہ میں جدید ٹیکنالوجی کا  زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ  ڈیجیٹل ہیلتھ مشن  عوام الناس کو  ان کی سہولت کے مطابق  بہتر  علاج  حاصل کرنے میں مدد گار ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ  یہ تبدیلیاں  آتم نربھر بھارت کے لئے  نہایت ضروری ہیں۔

جناب مودی نے کہا کہ  بھارت، حالانکہ آج  دنیا  کی  فارمیسی بن چکا ہے، لیکن  یہ  خام مال کے لئے اب بھی  در آمدات پر منحصر ہے۔ انہوں نے  کہا کہ  اس قسم کا انحصار  ہماری صنعت کے لئے  بہتر ثابت نہیں ہوگا اور یہ  غریبوں کو  سستی  دوائیں  اور طبی سہولیا ت فراہم کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

وزیراعظم نے اعلان کیا کہ  خود انحصاری کے لئے  حالیہ مرکزی بجٹ میں  4 اسکیمیں شروع کی گئی ہیں۔

اس کے تحت  ملک میں  دوائیں اور طبی آلات  بنانے   کے لئے  پیداوار  سے وابستہ رعایتیں  دی گئی ہیں۔ اسی طرح  دواؤں اور طبی  آلات کے لئے  بڑے  پارک بنائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  ملک کو تندرستی کے  مراکز ، ضلعی اسپتال ، سنگین مرکز کی حالت  سے متعلق اکائیاں ، صحت کی نگرانی سے متعلق بنیادی  ڈھانچے،  جدید تجربہ گاہیں اور ٹیلی میڈیسین کی ضرورت ہے۔ انہوں نے  زور دے کر کہا کہ  ہر سطح پر  کام کرنے  اور ہر سطح کو  فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں  اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ  ملک کے عوام  چاہے وہ غریب سے غریب ہوں، چاہے  وہ  دور دراز  علاقوں میں رہ رہے ہوں،  انہیں  علاج کے  جہاں تک ممکن ہو  بہترین طریقے  حاصل ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ  اسے حاصل کرنے کے لئے  مرکزی حکومت ،  ریاستی حکومتوں اور  ملک کے مقامی اداروں کو  بہتر نتائج کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ  پرائیویٹ سیکٹر  عوامی صحت  کی  تجربہ گاہوں کے ساتھ ساتھ  پی ایم  جے کا  نیٹ ورک تیار کرنے میں پی پی پی  ماڈل  کی مدد کرسکتے ہیں۔ نیشنل ڈیجیٹل ہیلتھ مشن ، شہریوں کے ڈیجیٹل ہیلتھ ریکارڈ اور دیگر  جدید ترین ٹیکنا لوجی  میں بھی  پارٹنر شپ ہوسکتی ہے۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۰۰۰۰۰۰۰۰

(ش ح-ق ت- ق ر)

U-1865