Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

شری گرو نانک دیو جی کے 553 ویں پرکاش پورب کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن

شری گرو نانک دیو جی کے 553 ویں پرکاش پورب کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن


واہے گرو جی کا خالصہ، واہے گررو جی کی فتح، جو بولے سنیہال! ست سری اکال! گرو پروب کے  مبارک موقع کی اس تقریب پر ہمارے ساتھ  موجود حکومت میں میرے ساتھی جناب ہردیپ سنگھ پوری جی، جناب جان برلا جی، قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین جناب لال پورہ جی سنگھ صاحب بھائی رنجیت سنگھ جی، جناب ہرمیت سنگھ کالکا جی اور تمام بھائیو،بہنو!

میں آپ سبھی کو اور تمام اہل وطن کو گورو پورب کی  پرکاش پرو  کی  بہت بہت نیک خواہشات دیتا ہوں۔ آج ہی ملک میں دیو دیپاولی بھی منائی جا رہی ہے۔ خاص طور پر کاشی میں بہت شاندار اہتمام ہورہا ہے، لاکھوں دیوں سے دیوی دیوتاؤں کا سواگت  کیا جا رہا ہے۔ میں دیو دیپاولی کی بھی نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔

ساتھیو،

آپ سبھی کو معلوم ہے کہ کارکن کے طور پر میں نے  کافی لمبا عرصہ پنجاب کی سرزمین پر  گزارا  ہے اور اس دوران مجھے کئی بار گورو پورب پر امرتسر میں ہرمندر صاحب کے سامنے متھا ٹیکنے کا موقع ملا ہے۔ اب میں سرکار میں ہوں تو اسے بھی میں اپنی اور اپنی سرکار کی بہت بڑی خوش قسمتی سمجھاتا ہوں کہ گرووں کے اتنے اہم پرکاش پرو  ہماری ہی حکومت کے دوران آئے۔ ہمیں گرو گوبند سنگھ جی کے 350 ویں پرکاش پرو کو منانے کا موقع ملا۔ ہمیں گرو تیغ بہادر جی کے 400 ویں پرکاش پرو کو منانے کا شرف حاصل ہوا اور جیسا کہ ابھی بتایا گیا کہ لال قلعہ تک ایک بہت تاریخی  اور  پوری دنیا کوایک پیغام دینے والا پروگرام تھا۔ تین سال پہلے ہم نے گرو نانک دیو جی کا 550 واں پرکاش اتسو بھی پورے جوش و خروش سے ملک میں اور بیرونی ممالک میں منایا ہے۔

ساتھیو،

ان خاص موقعوں پر ملک کو اپنے گرووں کا جو آشیرباد ملا، ان سےتجو تحریک ملی، وہ نئے بھارت کی تعمیر کی توانائی کو بڑھا رہی ہے۔ آج جب ہم گرو نانک دیو جی کے 553 واں  پرکاش پرو منا رہے ہیں تو  یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ ان برسوں میں گرو نانک کے آشیرواد سے ملک نے کتنی تاریخی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

ساتھیو،

پرکاش پرو کی سمجھ جو سکھ روایت میں رہی ہے، جو اہمیت رہی ہے، آج ملک بھی اسی تندہی کے ساتھ فرض اور خدمت کی روایت کو آگے بڑھا رہا ہے۔ ہر پرکاش پرو کا پرکاش ملک کے لیے تحریک کے ایک ذریعہ کا کام کر رہا ہے۔ یہ میری خوش قسمتی ہے کہ مجھے لگاتار ان روحانی تقریبات کا حصہ بننے کا ، خدمت میں تعاون کرنے کا موقع ملتا رہا ہے۔ گرو گرنتھ صاحب کو شیش نوانے کایہ سکھ ملتا رہے، گربانی کا امرت کانوں میں پڑتا رہے، لنگر کے پرساد کا آنند آتا رہے، اس سے زندگی کے اطمینان کا احساس بھی ملتا رہتا ہے  اور ملک کے لئے ، سماج کے لیے، سپردگی کےجذبے سے  مسلسل کام کرنے کی توانائی بھی برقرار رہتی ہے۔ اس کرپا کے لیے گرو نانک دیو جی اور اپنے تمام گرووں کے چرنوں میں جنتی بار بھی نمن کروں وہ کم ہی ہوگا۔

ساتھیو،

گرو نانک دیو جی نے ہمیں زندگی جینے کی راہ دکھائی ہے۔ انہوں نے کہا تھا – ’’نام جپو، کرات کرو، ونڈ  چھکو‘‘۔ یعنی ایشور کے نام کا جپ کرو، اپنے فرض کے راستے پر چلتے ہوئے محنت کرو اور ایک آپس میں مل بانٹ کر کھاؤں۔ اس ایک جملے میں روحانی فکر بھی ہے، مادی خوشحالی کا فارمولا بھی ہے اور سماجی ہم آہنگی کی تحریک بھی ہے۔ آج آزادی کے امرت کال میں، ملک اس گرو منتر پر چل  کر 130 کروڑ اہل وطن  کے فلاح و بہبود کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ آزادی کے امرت کال میں، ملک نے اپنی ثقافت، اپنی  وراثت اور ہماری روحانی شناخت پر فخر کا جذبہ بیدار کیا ہے۔ آزادی کے امرت کال کو ملک نے فرض کی انتہا تک پہنچانے کے لئے کرتویہ کال کی شکل میں مانا ہے اور آزادی کے اس امرت کال  میں، ملک مساوات ، ہم آہنگی، سماجی انصاف اور یکجہتی  کے لیے ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس، سب کا پریاس کے منتر پر چل رہا ہے۔ یعنی جو رہنمائی ملک کو صدیوں پہلے گرووانی سے حاصل ہوئی تھی، وہ آج ہمارے لیے روایت بھی ہے، عقیدہ بھی ہے اور ترقی یافتہ ہندوستان کا وژن بھی ہے۔

ساتھیو،

گرو گرنتھ صاحب کی شکل میں ہمارے پاس جو امرت وانی ہے، اس کی عظمت، اس کی معنویتوقت اور جغرافیہ کی حدود سے باہر ہے۔ ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ جب بحران بڑا ہوتا ہے تو حل کی موزونیت  اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ آج دنیا میں جو بدامنی،  جو عدم استحکام ہے ،آج دنیا جس مشکل دور سے گزر رہی ہے،اس میں  گرووں صاحب کی تعلیمات اور گرو نانک دیو جی کی زندگی ایک مشعل کی طرح دنیا کو سمت دکھا رہی ہے۔ گرو نانک جی کا محبت کا پیغام بڑے سے بڑے خلا کو پر کر سکتا ہے اور اس کا ثبوت ہم  ہندوستان کی سرزمین سے دے رہے ہیں۔اتنی  زبانوں، اتنی بولیوں، اتنے کھان پان  اور رہن سہن کے باوجود، ہم ایک ہندوستانی ہوکر رہتے ہیں، ملک کی ترقی کے لیے خود کو کھپاتے ہیں۔ اس لیے  ہم جتنا اپنے گرووں کے اصولوں پر عمل کریں  گے، ہم جتنا آپسی فرق کو دور کرکے ’ایک بھارت، شریشٹھ بھارت‘ کے جذبے کو مضبوط کریں گے، ہم  جس قدر انسانی اقدار کو اولیت دیں گے ، ہمارے  گرووں کی وانی اتنے ہی موثر طریقے سے دنیا کے لوگوں تک پہنچے گی۔

ساتھیو،

گزشتہ  8 برسوں میں، ہمیں گرو نانک دیو جی کے آشیرواد سے سکھ روایت کی شان کے لیے مسلسل کام کرنے کا موقع ملا ہے۔ اور، یہ تسلسل برقرار ہے۔ آپ کو پتہ ہوگا، ابھی کچھ دن پہلے ہی میں اتراکھنڈ کے مانا گاؤں گیا تھا۔ اس سفر میں  مجھے گووند گھاٹ سے ہیم کنڈ صاحب کے لئے  روپ وے پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھنے کا موقع ملا۔ اسی طرح دہلی۔ اونا وندے بھارت ایکسپریس کی  شروعات بھی ہوئی ہے۔ اس میں آنند پور  صاحب جانے والے عقیدت مندوں کے لیے ایک نئی جدید سہولت شروع ہوئی ہے۔ اس سے قبل گرو گوبند سنگھ جی سے متعلق مقامات پر ریل سہولتوں کی جدید کاری بھی کی گئی  ہے۔ ہماری حکومت دہلی-کٹرا-امرتسر ایکسپریس وے کی تعمیر میں بھی جُٹی ہے۔ اس سے دہلی اور امرتسر کے درمیان فاصلہ 3-4 گھنٹے کم ہو جائے گا۔ اس پر ہماری حکومت 35,000 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کرنے جا رہی ہے۔ ہرمندر صاحب کے درشنوں کو آسان بنانے  کے لئے  یہ بھی ہماری حکومت کی ایک نیک کوشش ہے۔

اور ساتھیو،

یہ کام صرف سہولت اور سیاحت کے امکانات کا موضوع نہیں ہے۔ اس میں ہمارے تیرتھوں  کی توانائی، سکھ روایت کا وراثت اور وسیع تر تفہیم بھی ہے۔ یہ تفہیم خدمت کی ہے، یہ تفہیم خلوص کی ہے، یہ تفہیم  اپنے پن کی ہے، یہ  تفہیم عقیدت کی ہے۔میرے لئے لفظوں میں بتانا مشکل ہے جب دہائیوں کے انتظار کے بعد کرتارپور صاحب کوریڈور کھلا تھا، ہماری کوشش رہی ہے کہ سکھ روایات کو تقویت پہنچاتے رہیں، سکھ وراثت کو تقویت پہنچاتے رہیں۔ آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ کچھ عرصہ قبل افغانستان میں کس طرح  حالات بگڑ ے تھے۔  وہاں ہندو سکھ خاندانوں کو واپس لانے کے لیے ہم نے  مہم چلائی۔ گرو گرنتھ صاحب کے سوروپوں  کو  بھی ہم محفوظ  لے کرآئے۔ 26 دسمبر کو گروگوبند سنگھ جی کے صاحب زادوں کی  عظیم قربانی کی یاد میں ’ویر بال دیوس‘منانے کی شروعات بھی ملک نے کی ہے۔ ملک کے کونے کونے میں، ہندوستان کی آج کی پیڑھی، ہندوستان کی آنے والی پیڑھیاں یہ  جانیں تو سہی کہ اس عظیم سرزمین کی کیا روایت رہی ہے۔ جس سرزمین پر ہم نے جنم لیا، جو ہماری مادر وطن ہے، اس کے لیے صاحبزادوں جیسی قربانیاں دینا فرض کی وہ انتہا ہے، جو پوری دنیا کی تاریخ میں بھی کم ہی ملے گی ۔

ساتھیو،

تقسیم میں ہمارے پنجاب کے لوگوں نے، ملک کے لوگوں نے جو قربانیاں دیں اس کی یاد میں ملک نے بھی وبھاجن وبھیشیکا اسمرتی دوس کا آغاز بھی کیا ہے۔ تقسیم کے شکار  ہندو سکھ خاندانوں کے لئے ہم نے سی اے اے قانون لاکر انہیں شہریت دینے کا  ایک راستہ بنانے کی بھی کوشش کی ہے۔ ابھی آپ نے دیکھا ہوگا، گجرات نے ملک میں مظلوم اور مظالم کے شکار سکھ خاندانوں کو شہریت دے کر انہیں یہ  احساس دلایا کہ دنیا میں سکھ کہیں بھی ہیں ، ہندوستان ان کا اپنا گھر ہے۔ گجرات کا وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے مجھے گوردوارہ کوٹ لکھپت صاحب کی تزئین اور کایا پلٹ کا موقع بھی ملا تھا۔

ساتھیو،

ان تمام کاموں کے تسلسل کی بنیاد میں گرو نانک دیو جی کے دکھائے گئے راستے کی ممنونیت  ہے۔ اس تسلسل کی بنیاد میں  گرو ارجن دیو جی  اور گرو گوبند سنگھ جی کے لامحدود قربانیوں کا قرض ہے۔

جس کو پگ پگ پر ادا کرنا  ملک کا فرض ہے۔ مجھے یقین ہے کہ گرووں کی کرپا سے ہندوستان اپنی سکھ روایت کی شان کو بڑھاتا رہے گا ور ترقی کی راہ پر  آگے بڑھتا رہے گا۔ اسی جذبے کے ساتھ، میں ایک بار پھر گرو چرنوں میں نمن کرتا ہوں۔ ایک بار آپ سبھی کو، تمام ہم وطن کو، گرو پورب کی نیک خواہشات پیش کرتا ہوں! بہت شکریہ!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا گ۔ن ا۔

U-12313