Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

شری رام چندر مشن کے 75 سال کی تکمیل کے موقع پر منعقدہ تقریب میں وزیر اعظم کے خطاب کا متن

شری رام چندر مشن کے 75 سال کی تکمیل کے موقع پر منعقدہ تقریب میں وزیر اعظم کے خطاب کا متن


نمسکار

شری رام چند مشن کے 75 سال کی تکمیل پر آپ سب کو بہت بہت مبارک باد۔ ڈھیروں نیک خواہشات۔ قوم کی تعمیر کے لیے معاشرے کو مضبوطی سے آگے بڑھانے میں 75 سال کا یہ پڑاؤ بہت اہم ہے۔ ہدف کے تئیں آپ کی لگن ہی کا نتیجہ ہے کہ آج یہ سفر 150 سے زیادہ ممالک کو محیط ہوچکا ہے۔ بسنت پنچمی کے اس مبارک موقع پر آج ہم گرو رام چندر جی کی جنم جینتی منا رہے ہیں۔ آپ سب کو مبارک باد دینے کے ساتھ ساتھ میں بابو جی کو مودبانہ طور پر خراج عقیدت بھی پیش کرتا ہوں۔ میں آپ کے حیرت انگیز سفر کے ساتھ آپ کے نئے ہیڈ کوارٹر کانھا شانتی ون کے لیے بھی ڈھیروں مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ مجھے بتایا گیا  ہے کہ جہاں پر کانھا شانتی ون بنایا گیا وہ پہلے ایک بنجر زمین ہوا کرتی تھی۔ آپ کی محنت اور لگن نے اس بنجر زمین کو کانھا شانتی ون میں تبدیل کر دیا ہے۔ یہ شانتی ون بابو جی کی تعلیمات کا جیتا جاگتا نمونہ ہے۔

 

ساتھیو،

آپ سب نے بابو جی سے حاص کردہ تحریک کو قریب سے محسوس کیا ہے۔ زندگی کی حقیقت کو پانے کے لیے ان کے تجربات،  من کی شانتی حاصل کرنے کے لیے ان کی کوششیں، اپنے اندر ہم سب کے لیے بہت بڑی تحریک رکھتی ہیں۔ آج کی اس 20-20 والی دنیا میں رفتار پر بہت زور دیا جاتا ہے۔ لوگوں کے پاس وقت کی کمی ہے۔ ایسے میں سہج مارگ کے ذریعے آپ لوگوں کو چست اور پھرتیلا اور روحانی طریقے سے صحت مند رکھنے میں بہت بڑا کردار ادا کر رہے ہیں۔ آپ کے ہزاروں رضاکار اور تربیت کار پوری دنیا کو یوگا اور دھیان کی مہارت سے متعارف کروا رہے ہیں۔ یہ انسانیت کی بہت بڑی خدمت ہے۔ آپ کے تربیت کاروں  اور رضاکاروں  نے تعلیم کے حقیقی معنی کو سمجھا ہے۔ ہمارے کملیش جی تو  دھیان اور روحانیت کی دنیا میں ‘دا جی’ کے نام سے مشہور ہیں۔ بھائی کملیش جی کے بارے میں یہی کہہ سکتا ہوں کہ وہ مغرب اور بھارت کی اچھائیوں کا امتزاج ہیں۔ آپ کی روحانی قیادت میں شری رام چندر مشن پوری دنیا اور خاص طور پر نوجوانوں کو صحت مند جسم اور صحت مند دماغ کی جانب راغب کر رہا ہے۔

 

ساتھیو،

 

آج دنیا  بھاگم بھاگ والے  طرز زندگی سے پیدا شدہ امراض سے لے کر ، وبا اور ڈپریشن سے لے کر دہشت گردی تک کی پریشانیوں سے جوجھ رہی ہے۔ ایسی صورت حال میں سہج مارگ ہارٹ فل نیس پروگرام اور یوگا، دنیا کے لیے امید کی کرن کی طرح ہیں۔ حالیہ دنوں میں عام زندگی کی چھوٹی چھوٹی حرکیت سے کس طرح بڑے بحرانوں پر قابوپایا جاتا ہے اس کی مثال پوری دنیا نے دیکھی ہے۔ ہم سب اس بات کے بھی گواہ ہیں کہ کس طرح 130 کروڑ بھارتیوں کی حرکیت کورونا وبا کی لڑائی میں دنیا کے لیے مثال بن گئی ہے۔ اس جنگ میں ہمارے گھروں میں سکھائی گئی باتیں، عادتیں اور یوگا، آیور وید  نے بھی بہت بڑا کردار ادا کیا ہے۔ اس وبا کے آغاز میں بھارت کی صورت حال پر پوری دنیا فکر مند تھی۔ لیکن آج کورونا وبا سے بھارت کی جنگ دنیا بھر کو متاثر کر رہی ہے۔

 

ساتھیو،

بھارت عالمی اچھائی کو آگے بڑھانے کے لیے انسانی  مرکوز نقطہ نظر پر عمل پیرا ہے۔ یہ انسانی مرکوز نقطہ نظر ایک صحت مند توازن پر مبنی ہے: فلاح، بہبود ،  دولت۔ گزشتہ چھ برسوں میں، بھارت  نے دنیا میں سب سے بڑے عوامی فلاح و بہبود کے پروگرام شروع کیے ہیں۔ ان کوششوں کا مقصد غریبوں کو وقار اور مواقع  سے بھرپور زندگی دیناہے۔ عالم گیر حفظان صحت کی کوریج سے  لے کر سماجی بہبود کے منصوبوں تک، دھویں سے پاک کچن سے لے کر ان لوگوں کو بینکاری کی سہولت مہیا کرانے تک جنھوں نے کبھی بینکوں  کا منہ تک نہ دیکھا تھا،  ٹیکنالوجی کی رسائی سے لے کر  سب کے لیے رہائش تک، بھارت کی عوامی بہبود کے منصوبوں نے بہت سی زندگیوں کو چھوا ہے۔ عالمی وبا  کے آنے سے پہلے ہی ہمارے ملک نے  قوم کی فلاح و بہبود پر توجہ بڑھادی تھی۔

 

ساتھیو،

فلاح و بہبود کا ہمارا تصور ایک بیماری کے محض علاج سے کہیں زیادہ وسیع ہے۔ احتیاطی حفظان صحت پر بہت کام ہوا ہے۔ بھارت کی اہم صحت عامہ کی اسکیم، آیوش مان بھارت  کے مستفیدین کی تعداد امریکہ اور بہت سے یوروپی ممالک کی آبادی سے کہیں زیادہ ہے۔  یہ دنیا کی سب سے بڑی صحت عامہ کی اسکیم ہے۔ ادویات اور طبی سازوسامان کی قیمتوں میں تخفیف کی گئی ہے۔ یوگا کی مقبولیت  سے آپ سب واقف ہیں۔ صحت و تندرستی کو اہمیت دینے کا مقصد ہے کہ ہمارے نوجوانوں کا صحت مند رہنا یقینی بنایا جاسکے۔ اور انھیں طرززندگی سے متعلق  بیماریوں سے جوجھنا نہ پڑے۔ جب  دنیا کو کووڈ 19 کے لیے دواؤں کی ضرورت پڑی تو بھارت نے  دوائیاں فخریہ طور پر ہرجگہ روانہ کیں۔ اب بھارت عالمی ویکسی نیشن میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے۔ فلاح و بہبود کے لیے ہمارا وژن اتنا ہی عالمی بھی ہے جتنا کہ گھریلو ۔

 

ساتھیو،

دنیا خاص طور پر کووڈ 19 کے بعد صحت و تندرستی پر سنجیدگی سے توجہ دے رہی ہے۔ اس سلسلے میں بھارت بہت کچھ دے سکتا ہے۔ آئیے بھارت کو روحانی اور تندرستی کی سیاحت کا گڑھ بنانے کی سمت میں کام کریں۔ ہمارا یوگا اور آیور وید صحت مند سیارے کی تعمیر میں حصہ ڈال سکتے ہیں۔ ہمیں ان کے فوائد کو سائنسی طریقے سے واضح کرنا ہوگا۔ ہمارا مقصد ہے کہ ہم انھیں ان کے فائدے اسی زبان میں سمجھائیں جسے وہ سمجھتے ہیں۔ اور انھیں بھارت میں مدعو کریں کہ وہ آئیں اور یہاں آکر تازہ دم ہوں۔ آپ کی اپنی ہارٹ فل نیس میڈی ٹیشن پریکٹس اس سمت میں ایک اہم قدم ہے۔

 

ساتھیو،

مابعد کورونا  دنیا  میں اب یوگا اور دھیان کو لے کر عالمی طور پر سنجیدگی بڑھ رہی ہے۔ شريمدبھگود گیتا  میں لکھا ہے  کہ  سددھیہ  سدھيو سمو بھوتوا سمتو یوگا اچيتے۔ یعنی، سدھ  اور اسدھی میں ضم ہوکر یوگا میں رمتے ہوئے صرف کرم کرو۔ یہ انضمام ہی یوگا کہلاتا ہے۔ یوگا کے ساتھ دھیان کی بھی آج کی دنیا کو بہت ضرورت ہے۔ دنیا کے کئی بڑے ادارے یہ دعوی کر چکے ہیں کہ ڈپریشن، تناؤ انسانی زندگی کے لیے کتنے  بڑے  چیلنج بنتے جا رہے ہیں۔ ایسے میں مجھے یقین ہے کہ آپ   اپنے ہارٹ فل نیس پروگرام کے ذریعے یوگا اور دھیان کے ذریعے اس مسئلے سے نمٹنے میں انسانیت کی مدد کریں گے۔

 

ساتھیو،

ہمارے ویدوں میں کہا گیا ہے کہ يتھا ديوش چ، پرتھوی چ، نہ ببھيتو، نہ رشيت۔ اےوا میں پران ما وبھے ۔ یعنی جس طرح آسمان اور زمین نہ خوف زدہ ہوتے ہیں اور نہ ہلاک ہوتے ہیں ، اسی طرح اے میری جان، تم بھی بے خوف رہو۔ بے خوف وہی ہو سکتا ہے جو آزاد ہو۔ مجھے مکمل یقین ہے کہ سہج مارگ پر چل کر آپ لوگوں کو  جسمانی اور ذہنی طور پر بے خوف بناتے رہیں گے۔ بیماریوں سے آزاد شہری، ذہنی طور پر مضبوط شہری، بھارت کو نئی بلندیوں پر لے جائیں گے۔ اس سال ہم اپنی آزادی کے 75 ویں سال میں بھی داخل ہو رہے ہیں۔ آپ کی کوششیں ملک کو آگے بڑھائیں، انھیں نیک توقعات کے ساتھ ایک بار پھر آپ سب کے لیے ڈھیروں نیک  خواہشات۔

 

شکریہ!

 

*************

ش ح ۔ع ا۔ م ف

U۔ No۔ 1636