عزت مآب،
عالی مرتبت خواتین و حضرات،
اس خصوصی تقریب میں آپ سب کا تہہ دل سے استقبال۔ میرے بھائی اور متحدہ عرب امارات کے صدر عزت مآب شیخ محمد بن زائد کی حمایت کے لیے میں اظہار تشکر کرتا ہوں۔
اتنی مصروفیت کے درمیان بھی، ان کا یہاں آنا، ہمارے ساتھ کچھ لمحات گزارنا، اور ان کی حمایت حاصل ہونا، یہ اپنے آپ میں بہت بڑی بات ہے۔ متحدہ عرب امارات کے ساتھ اس تقریب کی مشترکہ طور پر میزبانی کرتے ہوئے مجھے بہت خوشی ہو رہی ہے۔ میں، سویڈن کے وزیر اعظم اولف کرسٹر شان کا اس پہل قدمی سے جڑنے کے لیے بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔
دوستو،
میں نے ہمیشہ محسوس کیا ہے کہ کاربن کریڈٹ کا دائرہ بہت محدود ہے، اور یہ فلسفہ ایک طرح سے تجارتی عنصر سے متاثر ہو رہا ہے۔ میں نے کاربن کریڈٹ کے نظام میں ایک سماجی ذمہ داری کا جو احساس ہونا چاہئے اس کا فقدان دیکھا ہے۔ ہمیں جامع طریقے سے نئے فلسفے پر زور دینا ہوگا اور یہی گرین کریڈٹ کی بنیاد ہے۔
انسانی زندگی میں ہم عموماً تین طرح کی چیزوں کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ اپنی فطری زندگی میں بھی جو لوگوں کو دیکھتے ہیں، تو ہماری فطرت سے جڑی تین چیزیں سامنے آتی ہیں۔ ایک فطرت، یعنی رجحان، دوسری بگاڑ، اور تیسری ثقافت۔ ایک فطرت ہے، ایک فطری رجحان ہے، جو کہتا ہے کہ میں ماحول کو نقصان نہیں پہنچاؤں گا۔ یہ اس کا رجحان ہے۔
ایک بگاڑ ہے، ایک بگاڑ پیدا کرنے والی ذہنیت ہے، جس کی سوچ یہ ہوتی ہے کہ دنیا کا کچھ بھی ہو جائے، آنے والی نسلوں کا کچھ بھی ہو جائے، کتنا ہی نقصان ہو جائے، میرا فائدہ ہو۔ یعنی ایک بگڑی ہوئی ذہنیت ہے۔ اور ثقافت ہے، ایک اخلاق ہے، جو ماحولیات کی بہتری میں اپنی بہتری دیکھتا ہے۔
اس کو لگتا ہے کہ میں کرہ ارض کا بھلا کروں گا تو میرا بھی بھلا ہوگا۔ ہم بگاڑ کو ترک کرکے ماحولیات کی بہتری میں اپنی بہتری کی ثقافت کو ترقی دیں گے، تبھی فطرت یعنی ماحولیات کی حفاظت ہو پائے گی۔
جس طرح ہم اپنی زندگی میں صحت کے کارڈ کو اہمیت دیتے ہیں کہ آپ کا صحتی کارڈ کیا ہے، آپ کی صحتی رپورٹ کیا ہے، آپ باقاعدہ اس کو دیکھتے ہیں، ہم باہوش ہیں۔ یہ کوشش کرتے ہیں کہ اس میں مثبت چیزیں جڑیں، ویسے ہی ہمیں ماحولیات کے بارے میں سوچنا شروع کرنا چاہئے۔
ہمیں دیکھنا ہوگا کہ کیا کرنے سے کرۂ ارض کے صحتی کارڈ میں مثبت چیزیں جڑیں گی۔ اور یہی میرے حساب سے گرین کارڈ ہے۔ اور وہی میرا گرین کریڈٹ کو لے کر تصور ہے۔ ہمیں پالیسیوں میں، فیصلوں میں یہ سوچنا ہوگا کہ اس سے کرہ ارض کے ہیلتھ کارڈ میں گرین کارڈ کیسے جڑے گا۔
جیسے میں ایک مثال دیتا ہوں، انحطاط شدہ بنجر زمین کی۔ اگر ہم گرین کریڈٹ کے تصور پر عمل کرتے ہیں تو سب سے پہلے انحطاط شدہ بنجر زمین کی انوینٹری بنائی جائے گی۔ پھر کوئی بھی شخص یا تنظیم اس زمین کو رضاکارانہ طور پر شجر کاری کے لیے استعمال کرے گا۔
اور پھر، اس مثبت کاروائی کے لیے اس شخص یا تنظیم کو گرین کریڈٹ دیے جائیں گے۔ یہ گرین کریڈٹ، مستقبل میں توسیع میں مددگار ثابت ہوں گے اور یہ قابل تجارت بھی ہو سکتے ہیں۔ گرین کریڈٹ کا پورا عمل ڈجیٹل ہوگا، خواہ وہ رجسٹریشن ہو، پلانٹیشن کی تصدیق ہو، یا پھر گرین کریڈٹس جاری کرنے کی بات ہو۔
اور یہ تو صرف میں نے آپ کو ایک چھوٹی سی مثال دی ہے۔ ہمیں مل کر ایسے متعدد آئیڈیاز پر کام کرنا ہوگا۔ اس لیے آج ہم ایک گلوبل پلیٹ فارم بھی لانچ کر رہے ہیں۔ یہ پورٹل پلانٹیشن اور ماحولیاتی تحفظ سے متعلق خیالات، تجربات، اور اختراعات کو ایک جگہ پر اکٹھا کرے گا۔ اور یہ معلومات کا خزینہ، عالمی سطح پر پالیسیوں، طریقہ کار اور گرین کریڈٹس کی عالمی طلب کو ایک شکل دینے میں مددگار ثابت ہوگا۔
دوستو،
ہمارے یہاں کہا جاتا ہے کہ ’’پراکرتی: رکشتی رکشتا‘‘ یعنی فطرت اس کا تحفظ کرتی ہے جو فطرت کا تحفظ کرتا ہے۔ اس پلیٹ فارم سے میں اپیل کرتا ہوں کہ اس پہل قدمی سے جڑیں۔ ساتھ مل کر، اس کرۂ ارض کے لیے، اپنی آنے والی نسلوں کے لیے، ایک سبز تر، صاف ستھرے اور بہتر مستقبل تعمیر کریں۔
میں موزامبیق کے صدر کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ وقت نکال کر ہمارے درمیان آئے ہیں اور ہمارے ساتھ جڑے ہیں۔
ایک مرتبہ پھر، آج اس فورم سے جڑنے کے لیے آپ سبھی کا میں بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔
**********
(ش ح –ا ب ن۔ م ف)
U.No:1688
Delivering my address at the session on Green Credit at @COP28_UAE. https://t.co/3HbkXkdslM
— Narendra Modi (@narendramodi) December 1, 2023
हम विकृति को त्यागकर, पर्यावरण की समृद्धि में अपनी समृद्धि की संस्कृति विकसित करेंगे, तभी प्रकृति यानि पर्यावरण की रक्षा हो पाएगी: PM @narendramodi pic.twitter.com/3yJB9n1Npe
— PMO India (@PMOIndia) December 1, 2023
हमें देखना होगा कि क्या करने से पृथ्वी के Health कार्ड में Positive Points जुड़ें।
— PMO India (@PMOIndia) December 1, 2023
और यही Green Credit की अवधारणा है: PM @narendramodi pic.twitter.com/D5YgzkWlgX