Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

سولہویں برکس سربراہی  کانفرنس  کے محدود مکمل اجلاس میں وزیر اعظم کا بیان

سولہویں برکس سربراہی  کانفرنس  کے محدود مکمل اجلاس میں وزیر اعظم کا بیان


عزت مآب،

عالی جناب،

میں آج کے اجلاس کے شاندار انعقاد کے لیے میں  صدر پوتن کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

مجھے بہت خوشی ہے کہ آج ہم ایک توسیع شدہ  برکس فیملی کے طور پر پہلی بار مل رہے ہیں۔ میں برکس خاندان سے وابستہ تمام نئے اراکین اور ساتھیوں کا تہہ دل سے خیر مقدم کرتا ہوں۔

میں صدر پوتن کو گزشتہ ایک سال کے دوران روس کی کامیاب صدارت پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

دوستو،

ہماری میٹنگ ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب دنیا جنگوں، تنازعات، اقتصادی غیر یقینی صورتحال، آب و ہوا کی تبدیلی، دہشت گردی وغیرہ جیسے کئی چیلنجوں میں گھری ہوئی ہے۔ دنیا میں شمال جنوب اور مشرق مغرب کی تقسیم کا چرچا ہے۔

مہنگائی کی روک تھام، خوراک کا تحفظ، توانائی کا تحفظ، صحت کا تحفظ ، پانی کا تحفظ  تمام ممالک کے لیے ترجیحی امور ہیں۔

اور، ٹیکنالوجی کے دور میں، سائبر سیکیورٹی، ڈیپ فیک، غلط معلومات جیسے نئے چیلنجز پیدا ہوگئے  ہیں۔ ایسے میں برکس سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں۔

مجھے یقین ہے کہ ایک متنوع اور جامع پلیٹ فارم کے طور پر، برکس تمام  امور پر مثبت رول ادا کر سکتا ہے۔ اس تناظر میں ہمارا نقطہ نظر عوام پر مرکوز رہنا چاہیے۔ ہمیں دنیا کو یہ پیغام دینا چاہیے کہ برکس تقسیم کرنے والا نہیں بلکہ مفاد عامہ کا گروپ ہے۔

ہم مذاکرات اور سفارت کاری کے حامی ہیں، جنگ نہیں۔ اور، جس طرح ہم نے مل کر کووڈ کے چیلنج کو شکست دی، اسی طرح ہم آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ، مضبوط اور خوشحال مستقبل کے لیے نئے مواقع پیدا کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔

دہشت گردی اور دہشت گردی کی مالی اعانت سے نمٹنے کے لیے ہم سب کو متفقہ طور پر اکٹھا ہونا ہوگا اور بھرپور تعاون کرنا ہوگا۔ اتنے سنجیدہ موضوع پر دوہرے معیار کی کوئی گنجائش نہیں۔ ہمیں اپنے ممالک کے نوجوانوں میں بنیاد پرستی کو روکنے کے لیے فعال اقدامات کرنے چاہئیں۔ ہمیں اقوام متحدہ میں بین الاقوامی دہشت گردی پر جامع کنونشن کے زیر التوا معاملات پر مل کر کام کرنا ہو گا۔

اسی طرح سائبر سیکیورٹی، محفوظ اور  سکیور مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے لیے عالمی ضابطوں کے واسطے  کام کیا جانا چاہیے۔

دوستو،

ہندوستان برکس پارٹنر ملک کے طور پر نئے ممالک کا استقبال کرنے کے لیے تیار ہے۔ اس سلسلے میں تمام فیصلے متفقہ طور پر لیے جانے چاہئیں اور برکس کے بانی ارکان کے خیالات کا احترام کیا جانا چاہیے۔ رہنما اصول، معیارات، پیمانے اور طریقہ کار جو ہم نے جوہانسبرگ سمٹ میں اپنائے تھے، ان پر تمام رکن اور شراکت دار ممالک کو عمل کرنا چاہیے۔

دوستو،

برکس ایک ایسی تنظیم ہے جو وقت کے ساتھ خود کو بدلنے کی قوت ارادی  رکھتی ہے۔ ہمیں اپنی مثال پوری دنیا کے سامنے رکھتے ہوئے اور عالمی اداروں کی اصلاح کے لیے متفقہ طور پر آواز اٹھانی چاہیے۔

ہمیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، کثیرالجہتی ترقیاتی بینکوں، ڈبلیو ٹی او جیسے عالمی اداروں میں اصلاحات کے لیے بروقت آگے بڑھنا چاہیے۔ برکس کی کوششوں کو آگے بڑھاتے ہوئے ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ اس تنظیم کی امیج ایسا نہ بن جائے کہ ہم  عالمی اداروں میں اصلاحات  کرنا نہیں بلکہ انہیں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔

گلوبل ساؤتھ کے ممالک کی امیدوں، تمناؤں اور توقعات کو بھی ذہن میں رکھنا چاہیے۔ وائس آف گلوبل ساؤتھ سمٹ اور اپنی  جی 20 کی صدارت کے دوران ہندوستان نے ان ممالک کی آواز کو عالمی سطح پر پہنچایا ہے۔

مجھے خوشی ہے کہ یہ کوششیں برکس کے تحت مضبوط ہو رہی ہیں، پچھلے سال بھی برکس میں افریقی ممالک کو شامل کیا گیا تھا۔ اس سال بھی روس کی جانب سے گلوبل ساؤتھ کے کئی ممالک کو مدعو کیا گیا ہے۔

دوستو،

مختلف قسم کے خیالات اور نظریات کے سنگم سے تشکیل پانے والا برکس گروپ آج دنیا کو مثبت تعاون کی طرف بڑھنے کی ترغیب دے رہا ہے۔ ہمارا تنوع، ایک دوسرے کا احترام اور اتفاق رائے سے آگے بڑھنے کی ہماری روایت ہمارے تعاون کی بنیاد ہے۔ ہماری یہ خصوصیت اور ’برکس جذبہ‘  دیگر ممالک کو بھی اس فورم کی طرف راغب کر رہے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ آنے والے وقت میں ہم سب مل کر اس منفرد پلیٹ فارم کو مذاکرات، تعاون اور ہم آہنگی کی مثال بنائیں گے۔

اس تناظر میں، برکس کے بانی رکن کے طور پر، ہندوستان ہمیشہ اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتا رہے گا۔

ایک بار پھر، آپ سب کا بہت بہت شکریہ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔  ا گ ۔ن م۔

U- 1631