منوہر میواڑا-نمسکار سر ۔
وزیر اعظم-نمسکار ، منوہر جی ، نمسکار ۔
منوہر میواڑا-نمسکار سر ۔ میرا نام منوہر میواڑا ہے ۔
وزیر اعظم-آپ کیسے ہیں ؟
منوہر میواڑا-بہت اچھے ہیں جناب ۔
وزیر اعظم-اچھا خاندان میں کون کون لوگ ہیں ؟
منوہر میواڑا: میرے خاندان میں ،میں ہوں، میری بیوی اور میرے دو بیٹے ہیں ۔ میرے ایک بیٹے کی شادی ہوگئی ہے، بہو بھی ہے اور میرا پوتا بھی ہے۔
وزیر اعظم-منوہر جی ، مجھے بتایا گیا ہے کہ آپ نے جائیداد کے کاغذ پر قرض لیا ہے ۔ اس قرض نے آپ کی کس طرح مدد کی ہے ؟ اس نے آپ کی زندگی کو کس طرح تبدیل کیا ہے ؟ ملک بھر کے لوگ آپ کی بات سن رہے ہیں ، اس لیے منوہر جی اپنا تجربہ بتائیں ۔
منوہر میواڑا-مجھے سوامتواااسکیم کاپٹہ ملا ہے ، جناب ۔ میں بھی خوش ہوں ، میرا خاندان بھی خوش ہے ، میں آپ کو پرنام کرتا ہوں ، آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں ، آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔
وزیر اعظم-آپ کا بھی بہت بہت شکریہ ۔ میں جاننا چاہوں گا منوہر جی ، ذرا تفصیل سے بتائیں کہ کیا کیا ہوا ؟
منوہر میواڑا-تفصیل میں جناب، مطلب یہ ہے کہ مجھے پٹہ ملا تھا،پٹہ پر میں نے لون لیا تھا جناب ، میں نے ڈیری فارم کے لیے لون لیا تھا ، میں نے دس لاکھ کا قرض لیا ہے ۔
وزیر اعظم-10 لاکھ ۔
منوہر میواڑا-ہاں ، میں نے دس لاکھ کا قرض لیا ہے جناب ۔
وزیر اعظم-پھر کیا کیا اس کا ؟
منوہر میواڑا-جناب ، میں نے ایک ڈیری فارم کھول رکھا ہے ۔ میرا مطلب ہے کہ جو ڈیری فارم میں نے کھول رکھا ہے اس میں ، میں بھی کام کرتا ہوں ، میرے بچے بھی کرتے ہیں اور اسی وجہ سے میں کھیتی باڑی بھی کرلیتا ہوں اور ڈیری فارم کی دیکھ بھال بھی کرتا ہوں۔
وزیر اعظم-آپ کے پاس کتنے مویشی ہیں ؟
منوہر میواڑا-میرے پاس پانچ گائیں ہیں ، جناب ، اور ایک بھینس ، کلُ چھ مویشی ۔ یہی میرا کاروبار ہے ۔ اس سے مجھے بہت فائدہ ہوتا ہے۔
وزیر اعظم-اچھا ، پہلے قرض لینے کی کوئی وجہ نہیں تھی ، اب آپ کو قرض مل گیا ہے کیونکہ آپ کے پاس مکان کا کاغذ ہے ۔
منوہر میواڑا-جناب ، پہلے تو میں کیا بتاؤں ، میرے پاس گھر کے کاغذات نہیں تھے ، اس لیے میرے پاس قرض لینے کی سہولت نہیں تھی ۔ آج ، اگر میرے پاس گھر کے کاغذات ہیں ، تو آج قرض لینا میرے لیے فائدہ مند ہے ، کیونکہ اگر میں بینک جاتا ہوں تو مجھے قرض اس مکان کی وجہ سے مل جاتا ہے ۔
وزیر اعظم-ٹھیک ہے ، ایسا تو نہیں ہوگا ناکہ قرض کی رقم بھی خرچ ہو جائے اور قرضدار بن جائیں ، بچے، ایسا تو نہیں ہوگا نا۔
منوہر میواڑا-نہیں ، بچے ایسے نہیں ہوتے جناب ، کیونکہ میں وہی کر رہا ہوں جو میرے بچے کر رہے ہیں ۔
وزیر اعظم-نہیں تو آپ کی اچھی کمائی ہو رہی ہے۔
منوہر میواڑا-صاحب اچھی کمائی ہو رہی ہے، مطلب
وزیر اعظم قرض واپس کر رہے ہیں ،
منوہر میواڑا-جی
وزیر اعظم-قرض کی رقم بھی واپس کرتے ہوں گے۔
منوہر میواڑا-نہیں جناب، مطلب یہ ہے کہ میری تقریبا16000 کی قسط آتی ہے ، تو میرا مطلب یہ ہے کہ میری 30 ہزار کی آمدنی مہینے کی ہے ، اس لیےاس رقم سے میں قسط بھی ادا کردیتا ہوں اور میرے گھر کے باقی اخراجات بھی اسی میں پورے ہوتے ہیں ۔
وزیر اعظم-ٹھیک ہے منوہر جی ، یہ جان کر بہت اچھا لگا کہ آپ کی مرکزی حکومت کی اسکیم نے آپ کی زندگی کی مشکلات کو کم کیا ہے ، یہ میرے لیے بہت خوشگوار ہے اور یہ دیکھ کر بہت اچھا لگا کہ آپ جیسے لاکھوں خاندانوں کی آمدنی بھی سوامتواا اسکیم کے ذریعے بڑھ رہی ہے ۔
منوہر میواڑا،جی جناب ۔
وزیر اعظم-یہ ہماری حکومت کی ترجیح ہے کہ ملک کے ہر شہری کا سر فخر کے ساتھ بلند ہو ، اس کی زندگی آسان ہو ، سوامتواا اسکیم اسی سوچ کی توسیع ہے ۔ آپ کو بہت بہت مبارکباد منوہر جی اور گاؤں کے سب لوگوں سے یہ بھی کہوں کہ ہر کوئی اپنا کارڈ بنا کر اس سے آگے قرض لے ، کوئی نہ کوئی کاروبار کرے ، سب کو ضرور بتائے ، آئیں ، بہت بہت شکریہ منوہر جی ۔
منوہر میواڑا-میری طرف سے اور ساتھ ہی میرے خاندان کی طرف سے ، بہت بہت شکریہ ، نمسکار سر ۔
وزیر اعظم-شکریہ ۔
پروگرام کوآرڈینیٹر-اب راجستھان کے سری گنگا نگر ضلع سے تعلق رکھنے والی ایک سوامتواا کارڈ ہولڈر محترمہ رچنا جی بات چیت میں شامل ہو رہی ہیں ۔
رچنا-عزت مآب وزیر اعظم ، میری طرف سےنمسکار ۔
وزیر اعظم-نمسکار رچنا جی نمسکار ۔ راچنا جی مجھے بتائیں کہ آپ کیا کام کرتی ہیں ، خاندان میں کون کون ہیں ، آپ سوامتواا اسکیم کے رابطے میں کیسے آئیں ۔
رچنا-جناب میرے خاندان میں میرے شوہر نریش کمار بشنوئی ہیں اور میرا ایک بیٹا ہے سر اور ایک بیٹی ۔
وزیر اعظم-اور ہمیں اس اسکیم کے بارے میں بتائیں ۔
رچنا- سر، میں اس گھر میں20 سال سے رہ رہی ہوں، میرے پاس اس کے لیے کوئی کاغذات نہیں تھے، اب مجھے سوامتواا اسکیم میں یہ کارڈ ملا تو سر میں نے 7 لاکھ 45 ہزارکا لون لیا ہے۔ اور میں نے ایک دکان بھی کھولی ہے، میں نے دکان میں سامان بھی ڈالا ہے اور اپنے بچوں کے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا خواب بھی پورا کیا ہے۔
وزیر اعظم-تو آپ کے پاس پہلے کارڈ نہیں تھا ، آپ کو کسی جائیداد کے بارے میں کوئی معلومات نہیں تھی ، آپ کے پاس کچھ نہیں تھا ۔
نہیں جناب ، میرے پاس کچھ نہیں تھا ۔
وزیر اعظم-تب تو پریشانی بھی آتی ہوگی ، لوگ بھی پریشان ہوں گے ۔
رچنا-میں بہت پریشان تھی جناب ، مجھے سوامتواا کارڈ مل گیا ہے جناب ، میں اور میرا خاندان بہت خوش ہیں ۔
وزیر اعظم-اچھا یہ بتائیے ، کبھی آپ نے سوچا کہ 20 سال ہوگئے اور اس کے بعد بھی آپ کے پاس کچھ نہیں ہے ، آپ نے تو امید چھوڑ دی ہوگی ، آپ نے کبھی سوچاتھا کہ ایسا کبھی ہوگا ۔
رچنا-سر ، میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ ایسا کبھی ہوگا ، 20 سال سے اسی ایک گھر میں رہ رہی ہوں ، جناب ۔
وزیر اعظم-اچھا ، آپ کو سوامتواا اسکیم سے کیا کیا فائدہ ملا ،آپ ہمیں بتا سکتی ہیں ۔
رچنا، جی جناب بتاؤں گی، اس سے مجھے تو ایک ایس بی ایم اسکیم ملی ہے اور جناب میں نے مُدرا لون بھی لیا ہے، 8لاکھ روپئے ، اور میں راجیوکا سے جڑی ہوئی ہوں اور میرے خاندان کا آیوشمان کارڈ بھی بنا ہوا ہے سر۔
وزیر اعظم-کاروبار ٹھیک سے چل رہا ہے ۔
رچنا-بالکل ٹھیک چل رہاہے جناب ، منریگا میں بھی کام کرتی ہوں ۔
وزیر اعظم-تو آپ نے 15 لاکھ روپے کا قرض بھی لیا ہے ، آپ دکان بھی چلاتی ہیں ، آپ منریگا میں بھی کام کرتی ہیں ، شوہر بھی کچھ کرتے ہوں گے ۔
جی سر کرتے ہیں، وہ ڈرائیونگ کرتے ہیں ۔
وزیر اعظم-اچھا ، مجھے بتایا گیا ہے کہ آپ کی بیٹی بیرون ملک تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہے ، کیا آپ اس کا سہراسوامتواا اسکیم کو دیں گی؟
رچنا-سر ، میں اسے بیرون ملک بھیجنا چاہتی ہوں ، یہ جانا چاہتی ہے ۔
وزیر اعظم-ذرا مجھے بتائیے،براہ کرم مجھے بتائیے۔
رچنا-ابھی اے آئی ایل ای ٹی کر رہی ہے، میری بچی میرے ساتھ ہی ہے ۔
وزیر اعظم- اور کہاں بھیجنا چاہتی ہیں ؟
رچنا-آسٹریلیا ۔
وزیر اعظم-آسٹریلیا ، تو سوامتواا اسکیم کی وجہ سے آپ کے لیے یہ ممکن ہوپا یا ہے۔
رچنا،جی سر ۔
وزیر اعظم-چلئے، رچنا جی ، میں خدا سے دعا کرتا ہوں کہ آپ کا اور آپ کی بیٹی کا یہ خواب بہت جلد پورا ہو ۔ یہ بہت خوشی کی بات ہے کہ سوامتواا اسکیم نہ صرف ضرورت کو پورا کر رہی ہے بلکہ ہمارے شہریوں کی امنگوں کے پروں کو بھی طاقت دے رہی ہے ۔ صحیح معنوں میں ، کسی بھی اسکیم کی اہمیت یہ ہے کہ لوگ اس سے جڑیں اور بااختیارہوں ۔ رچنا جی ، آپ کچھ کہنا چاہتی تھیں، باتوں کے درمیان میں ۔
رچنا-جناب ، میں یہ کہنا چاہتی ہوں کہ اگر آپ کی طرح رہنما ہو اور غریبوں کی فلاح کے لئے جو منصوبے آپ نے چلا رکھے ہیں۔ میں آپ کو اپنی اور اپنے خاندان کی طرف سےدل کی گہرائیوں سے آپ کا شکریہ ادا کرتی ہوں ۔
وزیر اعظم-بہت بہت شکریہ ، گاؤں کےوہ تمام لوگ جو میری طرف دیکھ رہے ہیں ،انہیں بھی میرا نمسکار کہہ دیجئے گا۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ اب کون ہمارے ساتھ جڑ رہا ہے۔
پروگرام کوآرڈینیٹر-اب مہاراشٹر کے ناگپور ضلع کے سوامتوااپراپرٹی کارڈ ہولڈر جناب روشن سمبھاجی پاٹل بات چیت میں شامل ہو رہے ہیں ۔
وزیر اعظم-روشن جی نمسکار ۔
روشن-نمستے جناب ۔
وزیر اعظم-روشن جی، بتائیے
روشن-ہاں جناب ،سرسنتوں اور عظیم شخصیات کی سرزمین مہاراشٹر سے اور مقدس و مبارک سرزمین ناگپور سے ، میں ، روشن پاٹل ، آپ کو سلام پیش کرتا ہوں جناب ۔
وزیر اعظم-نمسکار ۔
روشن-نمسکار جناب ۔
وزیر اعظم-آپ کے بیٹے کا نام کیا ہے ؟
روشن پاٹل-سر ، میرے بیٹے کا نام شروِل ہے ، آج اس کی سالگرہ بھی ہے ۔
وزیر اعظم-آج ان کا یوم پیدائش ہے ۔
روشن پاٹل-ہاں جناب ، آج اس کی سالگرہ ہے…
وزیر اعظم-میرے طرف سے انہیں آشیرواد دیجئے ۔
روشن پاٹل-آپ کا آشیرواد اس کے ساتھ ہے ۔
وزیر اعظم-اچھا روشن جی ، آپ کیا کرتے ہیں اور خاندان میں کتنے لوگ ہیں ؟
روشن-جناب ، میں ایک کسان ہوں ، میں کاشتکاری کے ساتھ ساتھ ایک نجی نوکری بھی کرتا ہوں ۔ میرے خاندان میں چھ لوگ ہیں ، میری بیوی ، میری ماں ، میرے والد ، میرے دو بھائی ، اور اب میرا چھوٹا بیٹا ، جناب ۔
وزیر اعظم-تو یہ سوامتواا اسکیم کا کارڈ ، مال مٹا کا کارڈ ، آپ کو اس ساری سرگرمی کا کیسے پتہ چلا، آپ اس سے کیسے جڑےاورآپ کو اس سے آگے کیا فائدہ ہوا ؟
روشن-جناب ، مجھےسوامتواا کارڈ جب سے ملا ہے ، میں اس پر قرض لے سکا ۔ پہلے ،سر مجھے قرض نہیں ملتا تھا، میرا مطلب ہے کہ میرے گھر میں ایک بڑا گھر ہے ، گاؤں میں ایک پرانا بڑا گھر ہے ، اس لیے مجھے پراپرٹی کارڈ رہن رکھ کر قرض مل گیا ، جناب ۔ میں نے بینک سے 9 لاکھ روپے کا قرض لیا اور اس پیسے سے میں نے کچھ پیسوں سے گھر بنایا ہے ، جناب اور کچھ پیسوں سے میں نے کاشتکاری کے لئے آبپاشی کی ہے ، جناب میری فصل میں اضافہ ہوا ہے اور آمدنی میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔پہلے ایک ہی فصل ہوتی تھی، ابھی تو سر تین فصل ہوتی ہے۔ اور میری آمدنی بھی بڑھ گئی اور اچھا خاصا فائدہ بھی ہو جاتا ہے سر، کاشتکاری سے۔
وزیر اعظم-جب آپ کے پاس اتنے مضبوط دستاویزات اور کاغذات تھے تو بینک سے قرض لینے میں دشواری کیوں ہوتی ہے ، پھر یہ لاؤ، وہ لاؤ، فلاں کاغذ لاؤ، چلاں کاغذ لاؤ، ایسا ہوتا ہے کیا؟
روشن جی-جناب ، پہلے بہت پریشانی ہوتی تھی ، جناب ، دستاویز کا مطلب ہے یہ لاؤ، وہ لاؤ، بینک کے لوگ بہت سارے کاغذ کے لیے دوڑاتے تھے ۔ لیکن جب سے سوامتواا کارڈ ملا ہے ، جناب ، تب سے کسی اوردستاویز کی ضرورت نہیں ہے ، صرف سوامتواا کارڈ ہی سب کے لیے کافی ہے ۔
وزیر اعظم-آپ کو اعتماد ہوا ہے، اس پر ۔
روشن-اس کے لیے میں آپ کا بہت شکر گزار ہوں جناب ۔
وزیر اعظم بینک والوں کو بھی پورا بھروسہ ہوتا ہے۔
روشن-جناب ، بینک والوں کو اس کارڈ پر بہت اعتماد ہے اور اس پر قرض بھی آسانی سے مل جاتے ہیں ۔
وزیر اعظم-لیکن اب جب آپ نے مکان بنا لیا ہے ، تو آپ قرض کیسے ادا کریں گے ؟
روشن جی-جناب ، میں کھیت میں سبزیاں اگاتا ہوں ، اس سے مجھے منافع بھی ملتا ہے ۔ باقی دو سے تین فصلیں بھی منافع بخش ہیں ، آبپاشی کا ذریعہ ہونے کی وجہ سے زیادہ فصلیں پیدا ہوتی ہیں ، ٹھیک ہے جناب ، اس لیے اگر زیادہ منافع ہوتا ہے تو میں آسانی سے قرض واپس کر سکتا ہوں ۔
وزیر اعظم-اچھا روشن جی ، مرکزی حکومت کی اور کون سی اسکیموں سے آپ کو فائدہ پہنچا ہے ۔
روشن: جناب ، مجھے مرکزی حکومت کی اجولا گیس اسکیم کا فائدہ مل رہا ہے ، پی ایم سمان ندھی اسکیم کا فائدہ ، پی ایم پیکاس بیمہ اسکیم کا فائدہ سمیت دیگر اسکیموں کا فائدہ مل رہا ہے ۔
وزیر اعظم-اچھا روشن جی ، یہ خوشی کی بات ہے کہ سوامتواا اسکیم لوگوں کی کئی طرح سے مدد کر رہی ہے ۔ جب سوامتواا اسکیم لے کر آئے، تو ہاں روشن آپ کچھ کہہ رہے تھے ۔
روشن جی، سر سوامتواا اسکیم سے لوگوں کو بہت فائدہ ہو رہا ہے جناب ۔ ہمارے گاؤں میں کسی نے دکان لگانے کے لیے قرض لیا ہے ۔ پہلے تو کچھ نہیں کر پا رہے تھے، جناب ، کھیتی کی بنیاد پر قرض بھی نہیں ملتا تھا ، گھر کی بنیاد پربھی قرض نہیں ملتا تھا، لیکن سوامتواا کارڈ کی وجہ سے سب کو آسانی سے قرض مل رہا ہے ، اس کی وجہ سے لوگ اپنا چھوٹا بڑا کاروبار کر رہے ہیں اور کھیتی باڑی بھی کر رہے ہیں ، اس لیے ان کی آمدنی دوگنی ہو گئی ہے ۔سب لوگ اچھے سے اپنے بچوں کی پرورش کر پا رہے ہیں، آسانی اور خوشحالی کے ساتھ اپنی زندگی بسر کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم-اچھا روشن جی ، آپ نے بیان کیا ہے کہ آپ کے گاؤں کے دوسرے لوگ بھی ان انتظامات کا فائدہ اٹھا رہے ہیں اور میں بھی چاہوں گا کہ گاؤں کے تمام لوگ ان انتظامات کا فائدہ اٹھائیں اور آپ نے گھر بھی بنایا ہے ، کاشتکاری میں بہتری لائی ہے اور آپ کی آمدنی بھی دوگنی ہو گئی ہے ۔
روشن-ہاں جناب ، سارا سہرا آپ کو جاتا ہے جناب ، میں آپ کا بہت بہت شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں ۔
وزیر اعظم: جناب ، میں آپ کو اور ناگپور کے عوام کو بھی نیک خواہشات پیش کرتا ہوں ۔
روشن-شکریہ جناب ۔
وزیر اعظم-اب کون ہے ؟
پروگرام کوآرڈینیٹر- اب اڑیسہ کے رائےگڑھا ضلع کے ایک اور مستفید سوامتواا پراپرٹی کارڈ ہولڈر گجیندر سنگیتا جی سے عزت مآب وزیر اعظم بات چیت کریں گے ۔
سنگیتا-عزت مآب وزیر اعظم کو میرا پرنام ۔
وزیر اعظم-سنگیتا جی نمسکار ۔
سنگیتا -نمسکار ۔
وزیر اعظم-سنگیتا جی ، مجھے بتائیں کہ آپ کیا کام کرتی ہیں ۔
سنگیتا جی میرا سلائی کا کام ہے ، میں سلائی کرتی ہوں ۔
وزیر اعظم-ہاں اور کنبے میں کتنے لوگوں کی آپ پر ذمہ داری ہے، کیا ہے۔
میرا خاندان میرے شوہر اور چار بچوں پر مشتمل ہے ۔ ایک بیٹی ایم کام کے آخری سال میں پڑھ رہی ہے ، دوسرا بیٹا آندھرا پردیش میں کڈپا میں نوکری کر رہا ہے ، اور میرے شوہر بھی ایک نجی کمپنی میں کام کر رہے ہیں ۔
وزیر اعظم-اچھا ، سنگیتا جی ، اس گھر کے پراپرٹی کے حقوق کا مل جانا ایسا تو نہیں ہے کہ چلو بھائی سرکاری کاغذ تو آتے رہتے ہیں ایک کاغذ اور آگیا، آپ کی زندگی میں اس کی وجہ سے کوئی بڑی تبدیلی آئی ہےکیا ؟
سنگیتا جی-جناب ، بہت بڑی تبدیلی آئی ہے ۔ پہلےکوئی کاغذ نہیں تھا ، پکا کاغذ نہیں تھے ، جناب ، جو پکا کاغذ ہمیں ملا ،اس سے ہمارا اعتماد بھی بڑھ گیا کہ ہم گاؤں میں رہ رہے ہیں اور اس سے ہمیں بہت اچھا محسوس ہورہاہے ۔
وزیر اعظم-اب آپ نے کیا کیا ہے کہ آپ کے پاس کاغذات ہیں ؟
ہمیں ابھی ابھی کاغذ ملا ہے ۔ میں نے وزیر اعظم ہاؤسنگ اسکیم کے لیے بھی درخواست دی ہے لیکن نہیں ہوپایا۔میں چھوٹا موٹا کام بھی گھر پرکر لیتی ہوں ۔
وزیر اعظم-کیا آپ نے کوئی قرض وغیرہ لیا ہے ۔ بینک سے ؟
سنگیتا جی۔ سرمیں نے ابھی تک نہیں لیا ہے ، اب وہ لینے کا سوچ رہی ہوں ۔
وزیر اعظم-لیکن کیا آپ نے بینک سے رابطہ کیا ہے ، کیا آپ قرض لینا چاہتی ہیں ؟
سنگیتا-جناب ، میں ابھی قرض لینے کا سوچ رہی ہوں ۔
وزیر اعظم-تو آپ قرض کا کیا کریں گی ؟
سنگیتا-میں قرض لے کر اپنا کاروبار تھوڑا بڑھانا چاہتی ہوں ، چاہے ٹیلرنگ کا کاروبار ہو یا جناب ، میں اسے تھوڑا بڑھانا چاہتی ہوں ۔
وزیر اعظم-اس سے آپ اپنے کاروبار پر زیادہ توجہ دے پائیں گی ۔
سنگیتا جی ، میرے بچوں کی تعلیم میں بھی اس سے کچھ فائدہ ہو سکتا ہے ، اگر کچھ پیسے بچ جائیں گے ۔
وزیر اعظم-چلئے،سنگیتا جی آپ اپنےکام کو اور اپنے گھرکو وسعت دیں ، اس کے لئے ابھی سے ہی آپ سب کو نیک خواہشات پیش کرتا ہوں ۔ آپ کی بڑی پریشانی سوامتواا کی اس اسکیم کی وجہ سے ختم ہو گئی ہے ۔ آپ کو اپنے گھر کا کاغذ مل گیا ہے اور آپ تو سیلف ہیلپ گروپ کی رکن بھی ہیں ۔ سنگیتا جی کیا کہہ رہی تھیں ، سنگیتا جی آپ کچھ کہہ رہی تھیں ۔
سنگیتا جی۔جی60 سال ہو گئے تھے ۔ ہمارے پاس کوئی پکا کاغذ نہیں تھا جناب ، سوامتواا اسکیم کی وجہ سے ابھی یہ کاغذملا ہے ،آپ کا بہت بہت شکریہ جناب ۔
وزیر اعظم-چلئے ، آپ سب کا آشیرواد ہی میری سب سے بڑی طاقت ہے ۔ دیکھیں ، آپ تو سیلف ہیلپ گروپوں میں بھی کام کرتے ہیں اور ہماری حکومت بھی خواتین کے ایس ایچ جی کی مسلسل مدد کر رہی ہے ۔ دیکھیں ، سوامتواا اسکیم پورے گاؤں کو پھر سے زندہ کرنے والی ہے ۔ چلئے ، دوسرے لوگ بھی ہمارا انتظار کر رہے ہیں ، اب کون بچا ہے ، بھائی ، کس طرف جانا ہے ۔
پروگرام کوآرڈینیٹر-جموں و کشمیر ۔ جموں و کشمیر کے سامبا ضلع کے ایک اور سوامتواا کارڈ کے مستفید جناب وریندر کمار جی عزت مآب وزیر اعظم کے ساتھ بات چیت کریں گے ۔
وزیر اعظم-وریندر جی نمستے ۔
وریندر – جی نمسکار
وزیر اعظم-وریندر جی ، مجھے اپنے بارے میں کچھ بتائیں ۔
وریندر-جناب وزیر اعظم ، میں ایک کسان ہوں اور میں اور میرا خاندان بہت خوش ہیں کہ مجھے سوامتواا کارڈ مل گیا ۔ ہم کئی نسلوں سے اس سرزمین پر رہ رہے تھے ، اب اس کے کاغذات ملنے سے ہمیں فخر محسوس ہوتا ہے ۔ وزیر اعظم ، میں آپ کا بہت شکر گزار ہوں ۔
وزیر اعظم-اچھا، پہلے کوئی کارڈیا کاغذات نہیں تھے اور گاؤں والوں اور لوگوں کے پاس بھی نہیں ہوں گے۔
وریندر-جناب ، ہمارے گاؤں میں کسی کے پاس کوئی کاغذات نہیں تھے ۔ اس گاؤں میں کئی نسلیں100 سال سے زیادہ عرصے تک رہیں ، کوئی دستاویز نہیں تھا ۔ اب گاؤں کے تمام لوگ سوامتواا اسکیم کے تحت موصول ہونے والے کاغذات سے خوش ہیں ۔
وزیر اعظم- اچھا، آپ کو سوامتواا کارڈ ملا ہے ، اس سے آپ کی زندگی میں کیا فرق پڑا ہے ؟
وریندر-مجھے ایک سوامتواا کارڈ ملا ہے جس سے میری زمین کا تنازعہ تھا ، اس سوامتواا کارڈ کی وجہ سے میری زمین کا تنازعہ بھی ختم ہو گیا ہے ، اب اس سوامتوااکارڈ سے میں اپنی زمین گروی رکھ کر ، اپنے گھر کی مرمت کر کے اور خاندان کی مالی حالت کو مضبوط کرنے کے لئے بینک سے قرض لے سکتا ہوں ۔
وزیر اعظم: اچھا ، آپ کے گاؤں میں دوسروں نے بھی سوامتواا اسکیم سے فائدہ اٹھایا ہے ، کیا کوئی تبدیلی آئی ہے ؟
وریندر: ہاں جناب ، مکمل تبدیلی آئی ہے ۔ سوامتواا اسکیم کے تحت ہمارے گاؤں میں جو بھی پراپرٹی کارڈ موصول ہوئے ہیں ، اب ہر گاؤں کے لوگوں کے ملکیت کے حقوق واضح طور پر طے ہو چکے ہیں ۔ چونکہ زمین اور جائیداد سے متعلق تمام تنازعات کافی حد تک حل ہو چکے ہیں ، اس لیے گاؤں کے لوگ بھی اپنی زمین اور جائیدادکے کاغذکو بینک میں گروی رکھ کر قرض لے سکتے ہیں اور کئی طرح کی دوسری اسکیمیں بھی اپنا رہے ہیں ، اس لیے گاؤں والوں کی جانب سے میں دل سے آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔
وزیر اعظم-وریندر جی ، آپ سب سے بات کر کے خوشی ہوئی، اچھا لگا ۔ جناب ، اور یہ میرے لیے بڑی خوشی کی بات ہے کہ سوامتواا اسکیم سے موصول ہونے والے کارڈ کو آپ محض گھر کا کاغذ سمجھ کر بیٹھ نہیں گئے ہیں ، بلکہ آپ اسے اپنی ترقی کا راستہ بھی بنا رہے ہیں ۔ میں آپ سب کو نیک خواہشات پیش کرتا ہوں ۔ سرد ی کاموسم ہے ، اپنی صحت کا خیال رکھیں ، جموں و کشمیر کے تمام لوگ ، آپ کو بہت بہت مبارکباد ۔
وریندر-شکریہ جناب ۔
پروگرام کوآرڈینیٹر-اب میں عزت مآب وزیر اعظم سے خطاب کرنے کے لیےدرخواست کرنا چاہوں گا ۔
نمسکار!
آج کا دن ملک کے دیہی علاقوں اور ملک کی دیہی معیشت کے لیے ایک بہت ہی تاریخی دن ہے ۔ کئی ریاستوں کے معزز گورنر اس پروگرام سے جڑے ہوئے ہیں ۔ اڈیشہ ، چھتیس گڑھ ، مدھیہ پردیش ، راجستھان ، یوپی ، مہاراشٹر اور گجرات کے وزرائے اعلی بھی ہمارے ساتھ جڑے ہیں ۔ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر اور لداخ کے لیفٹیننٹ گورنر بھی ہمارے ساتھ ہیں ۔ مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی ملک کے مختلف حصوں سےاور مختلف پروگراموں سے اس میں جڑے ہوئے ہیں ۔ وزراء ، ممبران پارلیمنٹ ، ریاستی قانون سازوں ، دیگر عوامی نمائندوں اور عہدیداربھی اس میں شریک ہیں۔
ہزاروں گرام پنچایتوں سے جڑے تمام ساتھی ، سوامتواا اسکیم کے لاکھوں مستفیدین ، یہ اپنے آپ میں اتنا جامع اور بہت بڑا پروگرام ہے اور آپ سب بڑے جوش و خروش کے ساتھ اس میں شامل ہوئے ہیں ۔
دوستو! ،
گاؤں میں رہنے والوں کو ان کے گھر کا قانونی دستاویز ، ثبوت فراہم کرنے کے لیے پانچ سال پہلے سوامتواا اسکیم شروع کی گئی تھی ۔ کبھی انہیں ‘گھرونی’ کہا جاتا ہے ، کبھی انہیں ‘ریکارڈ آف رائٹس’ کہا جاتا ہے ، کبھی انہیں ‘پراپرٹی کارڈ’ کہا جاتا ہے ، کبھی انہیں ‘مالمٹا پترا’ کہا جاتا ہے ، کبھی انہیں ‘رہائشی لینڈ پٹہ’ کہا جاتا ہے ۔ مختلف ریاستوں میں مختلف نام ہیں ، لیکن یہ ملکیت کے سرٹیفکیٹ ہیں ۔ پچھلے 5 سالوں میں تقریبا1.5 کروڑ لوگوں کو ملکیت کا یہ کارڈدیا گیا ہے ۔ آج اس پروگرام کے تحت 65 لاکھ سے زیادہ کنبوں کو یہ سوامتواا کارڈ مل چکے ہیں ۔ یعنی سوامتواا اسکیم کے تحت گاؤں کے تقریبا2.25 کروڑ لوگوں کو اپنے گھر کا قانونی دستاویز مل چکا ہے ۔ میں ان سب کو مبارکباد دیتا ہوں اور نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں ۔ اور آج کے پروگرام کی وجہ سے ، جن لوگوں کو اب اس سرزمین سے متعلق اپنے سرکاری خطوط مل چکے ہیں ، وہ اس کا فائدہ کیسے اٹھا سکتے ہیں ، ابھی میری بات چیت سے آپ کو ضرور آئیڈیاز ملے ہوں گے ۔
دوستو!،
اکیسویں صدی کی دنیا میں آب و ہوا کی تبدیلی ، پانی کی قلت ، صحت کا بحران ، وبائی امراض جیسے بہت سے چیلنجز ہیں ۔ لیکن آگے ایک بڑا چیلنج ہے ۔ یہ چیلنج ہے-جائیداد کے حقوق کا ، جائیداد کے مجاز کاغذ کا ۔ کئی سال پہلے اقوام متحدہ نے دنیا کے کئی ممالک میں زمینی وسائل پر ایک مطالعہ کیا تھا ۔ مطالعہ سے پتہ چلا کہ دنیا کے بہت سے ممالک میں لوگوں کے پاس جائیداد کے ٹھوس قانونی دستاویزات نہیں ہیں ۔ اقوام متحدہ نے واضح طور پر کہا ہے کہ اگر غربت کو کم کرنا ہے تو لوگوں کے لیے جائیداد کے حقوق کا ہونا بہت ضروری ہے ۔ دنیا کے سرکردہ ماہرین اقتصادیات میں سے ایک نے جائیداد کے حقوق کے چیلنج پر ایک کتاب لکھی ہے ۔ اور اس کتاب میں وہ کہتا ہے کہ دیہاتوں میں لوگوں کے پاس جو بھی کم دولت ہے وہ مردہ سرمایہ ہے ۔ یعنی یہ جائیداد ایک طرح سے مردہ جائیداد ہے ۔ کیونکہ گاؤں والے ، غریب لوگ ، اس جائیداد کے بدلے میں کوئی لین دین نہیں کر سکتے ۔ اس سے خاندان کی آمدنی بڑھانے میں مدد نہیں ملے گی ۔
دوستو!،
دنیا کو درپیش اس بڑے چیلنج سے ہندوستان بھی اچھوتا نہیں تھا۔ ہماری حالت بھی ایسی ہی تھی۔ آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ ہندوستان کے دیہات میں لوگوں کے پاس لاکھوں کروڑوں روپے کی جائیداد ہونے کے باوجود اس کی اتنی مالیت نہیں تھی۔ وجہ یہ تھی کہ اکثر لوگوں کے پاس اپنے مکانات کے قانونی کاغذات نہیں ہوتے تھے، اس لیے مکان کی ملکیت کو لے کر جھگڑے ہوتے تھے۔ کئی جگہوں پر طاقتور لوگ گھروں پر قبضہ کر لیتے۔ قانونی دستاویزات کے بغیر، بینک بھی ایسی جائیداد سے دور رہیں گے۔ کئی دہائیوں سے ایسا ہی ہوتا رہا۔ بہتر ہوتا کہ ماضی کی حکومتیں اس سمت میں کچھ ٹھوس اقدامات کرتیں، لیکن انہوں نے اس سمت میں کچھ خاص نہیں کیا۔ اس لیے جب 2014 میں ہماری حکومت بنی تو ہم نے جائیداد کے کاغذات کے اس چیلنج سے نمٹنے کا فیصلہ کیا کہ کوئی بھی حساس حکومت اپنے گاؤں کے لوگوں کو اس طرح کی پریشانی میں نہیں چھوڑ سکتی۔ اور ہم سب کی ترقی چاہتے ہیں، ہم سب کا بھروسہ بھی چاہتے ہیں، ہمارے وزیر راجیو رنجن نے اس کی بہت اچھی وضاحت کی۔ اسی لیے ہم نے ملکیتی اسکیم شروع کی۔ ہم نے فیصلہ کیا کہ ڈرون کی مدد سے ملک کے ہر گاؤں میں رہائشی زمینوں کی نقشہ سازی کی جائے گی اور گاؤں والوں کو ان کی رہائشی جائیداد کے کاغذات دیے جائیں گے۔ آج ہم اس اسکیم کے فوائد دیکھ رہے ہیں۔ اس لیے ذہن میں ایک اطمینان ہے کہ کم از کم ہم گاؤں کے غریب لوگوں کے لیے کام تو کر پائے۔ میں صرف اونر شپ اسکیم کے استفادہ کنندگان سے بات کر رہا تھا۔ اس اسکیم نے اس کی زندگی کیسے بدل دی، اب اسے اپنی جائیداد پر بینکوں سے مدد کیسے ملنی شروع ہوگئی ہے۔ آپ کے پاس جائیداد تھی اور آپ وہاں رہتے تھے لیکن کوئی کاغذات نہیں تھے کہ حکومت کو اس مسئلے کو حل کرنا چاہیے تھا اور اس لیے ہم نے ان کی باتوں میں اطمینان، خوشی، اعتماد دیکھا ان کے چہروں سے مجھے یہ گفتگو بہت خوشگوار لگی کہ میں نے کچھ نیا کرنے کے خواب دیکھے تھے، میں اسے ایک بہت بڑی نعمت سمجھتا ہوں۔
بھائیو اور بہنوں،
ہمارے ملک میں 6 لاکھ سے زیادہ گاؤں ہیں۔ ان میں سے تقریباً آدھے گاؤں کا ڈرون کے ذریعے سروے کیا گیا ہے۔ قانونی دستاویزات حاصل کرنے کے بعد لاکھوں لوگوں نے اپنے مکانات اور جائیدادوں کی بنیاد پر بینکوں سے قرض لیا ہے۔ اس رقم سے اس نے گاؤں میں اپنا چھوٹا کاروبار شروع کیا ہے۔ ان میں سے بہت سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کسان خاندان ہیں۔ ان کے لیے یہ پراپرٹی کارڈ مالی تحفظ کی بڑی ضمانت بن چکے ہیں۔ ہمارے دلت، پسماندہ اور قبائلی خاندان غیر قانونی تجاوزات اور طویل عدالتی جھگڑوں سے سب سے زیادہ پریشان اور متاثر تھے۔ اب قانونی ثبوت ملنے کے بعد انہیں اس بحران سے نجات مل رہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق تمام گاؤں میں پراپرٹی کارڈ بن جانے کے بعد 100 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی اقتصادی سرگرمیوں کے لیے راستہ کھل جائے گا۔ آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ملکی معیشت میں کتنا سرمایہ شامل ہونے والا ہے۔
دوستو!،
آج ہماری حکومت گرام سوراج کو زمین پر لاگو کرنے کی پوری اخلاص کے ساتھ کوشش کر رہی ہے۔ ملکیتی اسکیم کے ساتھ، گاؤں کی ترقی کی منصوبہ بندی اور نفاذ میں اب نمایاں بہتری آرہی ہے۔ آج ہمارے پاس واضح نقشے ہوں گے، آبادی والے علاقوں کا پتہ چل جائے گا، تو ترقیاتی کاموں کی منصوبہ بندی بھی ٹھیک ہو جائے گی اور ہم غلط منصوبہ بندی کی وجہ سے ہونے والے ضیاع اور رکاوٹوں سے آزاد ہوں گے۔ کئی تنازعات ہیں جیسے کون سی زمین پنچایت کی ہے، کون سی زمین چراگاہ ہے وغیرہ۔ اب جائیداد کے حقوق کی دستیابی سے گرام پنچایتوں کے مسائل حل ہوں گے اور وہ معاشی طور پر بھی بااختیار ہو جائیں گی۔ گاؤں میں آگ لگنے کے واقعات ہوتے ہیں، سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ، ایسی کئی آفات آتی ہیں۔ پراپرٹی کارڈ کی دستیابی سے ڈیزاسٹر مینجمنٹ میں بہتری آئے گی، کسی آفت کی صورت میں مناسب کلیم حاصل کرنا آسان ہوگا۔
دوستو!،
ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ کسانوں کی زمین کو لے کر کتنے جھگڑے ہیں۔ زمین کے کاغذات حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ بار بار پٹواری کے پاس جانا پڑتا ہے اور تحصیل کے چکر لگانے پڑتے ہیں۔ اس سے کرپشن کا راستہ بھی کھلتا ہے۔ ان مسائل کو کم کرنے کے لیے لینڈ ریکارڈ کو ڈیجیٹل کیا جا رہا ہے۔ ملکیت اور زمین کی بنیاد – یہ دونوں نظام گاؤں کی ترقی کی بنیاد بننے جا رہے ہیں۔ بھو آدھار کے ذریعے زمین کو بھی ایک منفرد شناخت دی گئی ہے۔ تقریباً 23 کروڑ بھومی آدھار نمبر جاری کیے گئے ہیں۔ آج یہ جاننا آسان ہے کہ کون سا پلاٹ کس کا ہے۔ پچھلے 7-8 سالوں میں، تقریباً 98 فیصد زمینی ریکارڈ کو ڈیجیٹل کیا گیا ہے۔ زیادہ تر زمینوں کے نقشے اب ڈیجیٹل طور پر دستیاب ہیں۔
دوستو!،
مہاتما گاندھی کہا کرتے تھے – ہندوستان گاؤں میں رہتا ہے، ہندوستان کی روح گاؤں میں ہے۔ قابل احترام باپو کے اس جذبے کو صحیح معنوں میں نافذ کرنے کا کام پچھلی دہائی میں کیا گیا ہے۔ پچھلے 10 سالوں میں جن 2.5 کروڑ سے زیادہ خاندانوں کو بجلی فراہم کی گئی ہے، ان میں سے زیادہ تر گاؤں کے ہیں۔ پچھلے 10 سالوں میں جن 10 کروڑ سے زیادہ خاندانوں کو بیت الخلاء فراہم کیے گئے ہیں، ان میں سے زیادہ تر گاؤں کے ہیں۔ اجولا گیس کنکشن حاصل کرنے والی 10 کروڑ بہنوں میں سے زیادہ تر بہنیں گاؤں میں رہتی ہیں۔ پچھلے پانچ سالوں میں جن 12 کروڑ سے زیادہ خاندانوں کو نل کا پانی فراہم کیا گیا ہے وہ بھی دیہات سے ہیں۔ بینک کھاتہ کھولنے والے 50 کروڑ سے زیادہ لوگوں میں سے زیادہ تر بھی دیہات سے ہیں۔ پچھلی دہائی میں، 1.5 لاکھ سے زیادہ آیوشمان آروگیہ مندر بنائے گئے، زیادہ تر دیہاتوں میں، گاؤں کے لوگوں کی صحت کی خدمت کرتے ہوئے۔ آزادی کے بعد کئی دہائیوں تک ہمارے گاؤں اور دیہات کے کروڑوں لوگ ایسی بنیادی سہولتوں سے محروم رہے۔ ہمارے دلت، پسماندہ اور قبائلی برادریوں کے خاندان سب سے زیادہ تکلیف میں تھے۔ اب ان خاندانوں نے ان تمام سہولیات سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا ہے۔
دوستو!،
دیہات میں اچھی سڑکوں کو یقینی بنانے کے لیے پچھلی دہائی میں بے مثال کوششیں کی گئی ہیں۔ سال 2000 میں، جب اٹل بہاری واجپائی جی وزیر اعظم تھے، ایک پردھان منتری گرام سڑک اسکیم شروع کی گئی تھی۔ تب سے لے کر آج تک دیہاتوں میں تقریباً 8.25 لاکھ کلومیٹر سڑکیں بن چکی ہیں۔ ان تمام سالوں میں 8 اور ایک چوتھائی… اب آپ دیکھیں کہ 10 سالوں میں ہم نے تقریباً 4 لاکھ کلومیٹر سڑکیں بنائی ہیں، یعنی تقریباً نصف سڑکیں صرف پچھلے 10 سالوں میں بنی ہیں۔ اب ہم وائبرنٹ ولیج پروگرام بھی چلا رہے ہیں تاکہ سرحد پر واقع دور دراز دیہاتوں سے رابطہ بڑھایا جا سکے۔
اور ساتھیو،
صرف سڑکیں ہی نہیں، دیہاتوں میں انٹرنیٹ کی فراہمی بھی ہماری ترجیح رہی ہے۔ 2014 سے پہلے ملک میں 100 سے کم پنچایتیں براڈ بینڈ فائبر کنکشن سے منسلک تھیں۔ پچھلے 10 سالوں میں، ہم نے 2 لاکھ سے زیادہ پنچایتوں کو براڈ بینڈ فائبر کنکشن سے جوڑا ہے۔ 2014 سے پہلے ملک کے دیہاتوں میں ایک لاکھ سے بھی کم کامن سروس سینٹر تھے۔ پچھلے 10 سالوں میں، ہماری حکومت نے 5 لاکھ سے زیادہ نئے کامن سروس سینٹر بنائے ہیں۔ اور یہ صرف اعداد و شمار نہیں ہیں، ان اعداد و شمار سے دیہات تک سہولیات پہنچی ہیں، وہاں جدیدیت پہنچی ہے۔ جو سہولتیں پہلے لوگ شہروں میں دیکھتے تھے وہ اب دیہاتوں میں دستیاب ہیں۔ اس سے گاؤں میں نہ صرف سہولیات بڑھ رہی ہیں بلکہ اس کی معاشی طاقت بھی بڑھ رہی ہے۔
دوستو!،
سال 2025 کا آغاز بھی گاؤں اور کسانوں کے لیے بڑے فیصلوں کے ساتھ ہوا ہے۔ حکومت نے پردھان منتری فصل بیمہ اسکیم کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے تحت، اب تک، کسانوں کو تقریباً 1.75 لاکھ کروڑ روپے کے دعوے کی رقم مل چکی ہے۔ ڈی اے پی کھاد کے حوالے سے بھی ایک اور فیصلہ کیا گیا ہے جس کی دنیا میں قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔ حکومت نے ایک بار پھر ہزاروں کروڑ روپے کے انتظامات کیے ہیں تاکہ کسانوں کو سستی کھاد ملتی رہے۔ گزشتہ ایک دہائی میں کسانوں کو سستی کھاد فراہم کرنے کے لیے تقریباً 12 لاکھ کروڑ روپے خرچ کیے گئے ہیں۔ یہ رقم 2014 سے پہلے کی دہائی کے مقابلے میں تقریباً دوگنی ہے۔ وزیر اعظم کسان سمان ندھی کے تحت اب تک تقریباً 3.5 لاکھ کروڑ روپے کسانوں کے کھاتوں میں پہنچ چکے ہیں۔ یہ کسانوں کی بہبود کے تئیں مرکزی حکومت کی وابستگی کو ظاہر کرتا ہے۔
دوستو!،
ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر میں خواتین کی طاقت کا بہت بڑا رول ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پچھلی دہائی میں ہم نے ماؤں اور بیٹیوں کو بااختیار بنانے کو ہر بڑی اسکیم کے مرکز میں رکھا ہے۔ بینک سخی اور بیمہ سخی جیسی اسکیموں نے دیہات میں خواتین کو نئے مواقع فراہم کیے ہیں۔ لکھ پتی دیدی اسکیم نے ملک میں 1.25 کروڑ سے زیادہ خواتین کو لکھپتی دیدی بنایا ہے۔ ملکیتی اسکیم نے خواتین کے جائیداد کے حقوق کو بھی مزید مضبوط کیا ہے۔ کئی ریاستوں میں پراپرٹی کارڈ میں شوہروں کے ساتھ بیویوں کے نام بھی شامل ہیں۔ بعض جگہوں پر پہلا نام بیوی کا ہے، بعض جگہوں پر دوسرا نام ہے، لیکن یہ دونوں کی شرکت سے ہوا ہے۔ یہاں تک کہ پی ایم آواس اسکیم کے تحت غریبوں کو دیئے گئے مکانات میں سے زیادہ تر خواتین کے نام پر رجسٹرڈ ہیں۔ اور یہ کتنا خوشگوار اتفاق ہے کہ سوامیتو اسکیم کے ڈرون بھی آج خواتین کو جائیداد کے حقوق دینے میں مدد کر رہے ہیں۔ ڈرون ملکیتی اسکیم میں نقشہ سازی کا کام کر رہے ہیں۔ نمو ڈرون دیدی اسکیم کے تحت گاؤں کی بہنیں ڈرون پائلٹ بن رہی ہیں۔ وہ ڈرون کے ذریعے کاشتکاری میں مدد کر رہی ہے اور اس سے اسے اضافی آمدنی ہو رہی ہے۔
دوستو!،
سوامیتوا اسکیم کے ساتھ، ہماری حکومت نے گاؤں کے لوگوں کو ایسی طاقت دی ہے، جو ہندوستان کی دیہی زندگی کو پوری طرح سے بدل سکتی ہے۔ اگر ہمارے گاؤں اور ہمارے غریب بااختیار ہوں گے تو ترقی یافتہ ہندوستان کی طرف ہمارا سفر بھی خوشگوار ہوگا۔ گزشتہ ایک دہائی میں دیہی علاقوں میں رہنے والوں اور غریبوں کے مفاد میں اٹھائے گئے اقدامات کی وجہ سے 25 کروڑ لوگوں نے غربت کو شکست دی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ سوامیتوا جیسی اسکیموں سے ہم گاؤں کو ترقی کا مضبوط مرکز بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ایک بار پھر، آپ سب کے لیے نیک خواہشات۔ شکریہ!
*****
(ش ح۔ ح ن)
U. No. 5368
Speaking at the distribution of property cards under SVAMITVA scheme. https://t.co/9J04CE9iiA
— Narendra Modi (@narendramodi) January 18, 2025
हमने स्वामित्व योजना शुरू की।
— PMO India (@PMOIndia) January 18, 2025
हमने तय किया कि ड्रोन की मदद से देश के गांव-गांव में घरों की... जमीनों की मैपिंग कराई जाएगी... गांव के लोगों को उनकी आवासीय संपत्ति के कागज दिए जाएंगे: PM @narendramodi
आज हमारी सरकार पूरी ईमानदारी से ग्राम स्वराज को जमीन पर उतारने का प्रयास कर रही है।
— PMO India (@PMOIndia) January 18, 2025
स्वामित्व योजना से गांव के विकास की प्लानिंग और उस पर अमल अब काफी बेहतर हो रहा है: PM @narendramodi
विकसित भारत के निर्माण में नारीशक्ति की बहुत बड़ी भूमिका है।
— PMO India (@PMOIndia) January 18, 2025
इसलिए बीते दशक में हमने माताओं-बेटियों के सशक्तिकरण को, हर बड़ी योजना के केंद्र में रखा है: PM @narendramodi