Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

سری لنکا کے صدر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں وزیر اعظم کا پریس بیان

سری لنکا کے صدر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں وزیر اعظم کا پریس بیان


عزت مآب صدر انورا کمار دسانائیک،

دونوں ممالک کے مندوبین،

میڈیا کے سبھی ساتھیو،

نمسکار!

میں صدر دسانائیک کو بھارت میں خوش آمدید کہتا ہوں۔ مجھے خوشی ہے کہ آپ نے بطور صدر اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے لیے بھارت کا انتخاب کیا۔ صدر دسانائیک کے اس دورے نے ہمارے تعلقات میں ایک نئی توانائی اور جوش پیدا کیا ہے۔ ہم نے اپنی شراکت داری کے لیے ایک مستقبل کا نظریہ اپنایا ہے۔ ہماری معاشی شراکت داری میں سرمایہ کاری پر مبنی ترقی اور رابطہ پر زور دیا گیا ہے۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ فزیکل، ڈیجیٹل اور توانائی کے رابطے ہماری شراکت داری کے اہم ستون ہوں گے۔ ہم دونوں ممالک کے درمیان بجلی کے گرڈ کنکشن اور کثیرالمقاصد پٹرولیم پائپ لائنز کے قیام کے لیے کام کریں گے۔ سامپور سولر پاور پروجیکٹ کو تیز کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، سری لنکا کے پاور پلانٹس کو ایل این جی فراہم کی جائے گی۔ دونوں فریقوں نے دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لیے جلد از جلد ای ٹی سی اے (ای ٹی سی اے) کو مکمل کرنے کی کوشش کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

دوستو،

اب تک، بھارت نے سری لنکا کو 5 بلین امریکی ڈالر کے گرانٹ اور لائن آف کریڈٹ دیے ہیں۔ ہم سری لنکا کے تمام 25 اضلاع کو تعاون فراہم کر رہے ہیں۔ ہمارے پروجیکٹس ہمیشہ ہمارے شراکت دار ممالک کی ترقیاتی ترجیحات کی بنیاد پر منتخب کیے گئے ہیں۔ اس ترقیاتی تعاون کو آگے بڑھاتے ہوئے، ہم نے ماہو سے انورادھاپورم ریلوے سیکشن اور کانکے سنتھورائی بندرگاہ کے سگنلنگ سسٹم کی بحالی کے لیے گرانٹ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تعلیمی تعاون کے تحت، ہم جافنا اور سری لنکا کے مشرقی خطے کی یونیورسٹیوں کے 200 طلباء کو ماہانہ اسکالرشپ فراہم کریں گے۔ آئندہ پانچ سالوں میں 1500 سری لنکا کے سول سرونٹس کو بھارت میں تربیت فراہم کی جائے گی۔ ہاؤسنگ، قابل تجدید توانائی اور بنیادی ڈھانچے کے ساتھ، بھارت زراعت، ڈیری اور ماہی گیری کے شعبوں میں بھی سری لنکا کی مدد کرے گا۔ بھارت سری لنکا کے منفرد ڈیجیٹل شناختی پروجیکٹس میں شراکت دار بنے گا۔

دوستو،

صدر دسانائیک اور میں اس بات پر مکمل اتفاق رکھتے ہیں کہ ہماری سلامتی کے مفادات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ ہم نے سیکورٹی تعاون کے معاہدے کو جلد مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم نے ہائیڈروگرافی میں تعاون پر بھی اتفاق کیا ہے۔ ہم یقین رکھتے ہیں کہ کولمبو سیکیورٹی کنکلیو علاقائی امن و سلامتی اور ترقی کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔ اس کے تحت بحری سکیورٹی، دہشت گردی کے خلاف اقدامات، سائبر سکیورٹی، اسمگلنگ اور منظم جرائم کے خلاف تعاون، انسانی امداد اور قدرتی آفات کے دوران  مدد فراہم کی جائے گی۔

دوستو،

بھارت اور سری لنکا کے درمیان عوامی تعلقات ہماری تہذیبوں میں جڑے ہوئے ہیں۔ جب بھارت نے پالی زبان کو کلاسیکل زبان قرار دیا، سری لنکا نے اس جشن میں ہمارے ساتھ شرکت کی۔ فیری سروس اور چنئی-جافنا فلائٹ کنکشن نے نہ صرف سیاحت کو فروغ دیا بلکہ ثقافتی تعلقات کو بھی مضبوط کیا ہے۔ ہم نے مشترکہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ ناگاپٹنم-کانکے سنتھورائی فیری سروس کے کامیاب آغاز کے بعد، ہم رامیشورم اور تلائمَنر کے درمیان فیری سروس بھی شروع کریں گے۔ سیاحت کے شعبے میں بدھ مت سرکٹ اور سری لنکا کے رامائن ٹریل کے ذریعے وسیع امکانات کو حقیقت میں تبدیل کرنے پر بھی کام شروع کیا جائے گا۔

دوستو،

ہم نے اپنے ماہی گیروں کی روزی روٹی سے متعلق مسائل پر تفصیلی بات چیت کی۔ ہم دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ ہمیں اس معاملے پر انسانی نقطہ نظر اپنانا ہوگا۔ ہم نے سری لنکا میں تعمیر نو اور مفاہمت پر بھی بات کی۔ صدر دسانائیک نے مجھے اپنے جامع نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ سری لنکا کی حکومت تمل عوام کی امنگوں کو پورا کرے گی اور سری لنکا کے آئین کو مکمل طور پر نافذ کرنے اور صوبائی کونسل کے انتخابات کرانے کے اپنے عزم کو پورا کرے گی۔

دوستو،

میں نے صدر دسانائیک کو یقین دلایا ہے کہ بھارت، سری لنکا کی تعمیر کی ان کی کوششوں میں ایک قابل اعتماد اور بھروسہ مند شراکت دار کے طور پر کھڑا رہے گا۔ ایک بار پھر، میں صدر دسانائیک اور ان کے وفد کو بھارت میں خوش آمدید کہتا ہوں۔ میں ان کے بودھ گیا کے دورے کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ یہ روحانی توانائی اور تحریک سے بھرپور ہوگا۔

آپ سب کا بہت شکریہ۔

نوٹ: یہ وزیر اعظم کے بیان کا لگ بھگ ترجمہ ہے۔ اصل بیان ہندی میں دیا گیا تھا۔

*******

ش ح ۔ م ع  ۔  م ت

U – 4108