نئی دہلی۔31؍اکتوبر۔
بھارت کی ماتا کی جئے،
سردار صاحب امر رہیں، امر رہیں
بڑی تعداد میں یہاں تشریف لائے ہوئے مہا بھارتی کے پیارے لاڈلے سبھی نوجوان ساتھی ، آج 31 اکتوبر، سردار ولبھ بھائی کی جنم جینتی ہے۔ آج 31 اکتوبر، بھارت کی سابق وزیراعظم محترمہ اندرا گاندھی جی کا یوم وفات بھی ہے۔ آج پورے ملک میں سردار صاحب کی پیدائش کی سالگرہ کو یاد کرتے ہوئے اس عظیم شخصیت نے پورے ملک کی آزادی کیلئے جس طریقے سے اپنی زندگی وقف کردی، اس عظیم شخصیت نے ملک کی آزادی کے بعد کے بحرانی دور میں انتشار کے ماحول میں ، داخلی انتشار کے منتہائے عروج کے درمیان اپنی مہارت کے ذریعے اپنے عزم کی قوت کے ذریعے اپنی ہمہ گیر بھارت بھکتی کے ذریعے انہوں نے ملک کو نہ صرف آزادی کے وقت پیدا ہوئے خطرات سے محفوظ کیا بلکہ انہوں نے سینکڑوں راجے رجواڑے جو انگریزوں کا ارادہ تھا کہ انگریز کے جانے کے بعد یہ ملک بکھر جائے، چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں بٹ جائے ، بھارت کا نام ونشان نہ رہے، یہ سردار ولبھ بھائی پٹیل کا عہد تھا ، طاقت تھی ، یہ سردار ولبھ بھائی پٹیل کی دوربینی تھی کہ انہوں نے حکمت عملی ، سیاست ، سزا اور تقسیم ہر طرح کی پالیسی ، سیاسی تدبر، حکمت عملی کا استعمال کرتے ہوئے بہت ہی کم وقت میں ملک کو اتحاد کے دھاگے میں پرو دیا۔ سردار ولبھ بھائی پٹیل شاید ہمارے ملک کی نئی پیڑھی کو ان سے متعارف ہی نہیں کروایا گیا ، ایک طرح سے تاریخ کے جھروکے سے اس عظیم شخصیت کے نام کو یا تو مٹادینے کی کوشش ہوئی یا تو اس کو چھوٹا کرنے کی کوشش ہوئی تھی ۔ لیکن تاریخ گواہ ہے کہ سردار صاحب ، سردار صاحب تھے۔ کوئی حکومت ان کو منظوری دے یا نہ دے ، کوئی سیاسی پارٹی ان کی عظمت کو تسلیم کرے یا نہ کرے، لیکن یہ ملک اس ملک کی نوجوان نسل بھی ایک پل کے لئے بھی سردار صاحب کو فراموش کرنے کیلئے تیا رنہیں ہے۔ تاریخ سے اوجھل ہونے دینے کیلئے تیار نہیں ہے۔ اور اسی کا نتیجہ ہے کہ جب ملک نے ہمیں خدمت کرنے کا موقع دیا تو ہم نے ملک کے سامنے سردار پٹیل کے یوم پیدائش کو ایک خاص شکل سے مناکر کے اس عظیم شخصیت کے اس عمدہ کام کا پیڑھی در پیڑھی تک یادگار رہے اور اسی لئے اتحاد کی یہ دوڑ اس تحریک کو ہم چلارہے ہیں اور مجھے خوشی ہے کہ ملک کی نوجوان پیڑھی بڑھ چڑھ کرکے اتحاد کی اس دوڑ میں حصہ لے رہی ہے۔
ایک بار ہمارے ملک کے پہلے صدر جمہوریہ ڈاکٹر راجندر بابو نے کہا تھا اور ان کے الفاظ ہم سب کو دعوت فکر دیتے ہیں۔ ملک کے اولین صدر جمہوریہ راجندر بابو نے کہا تھا آج سوچنے اور بولنے کیلئے ہمیں بھارت کا نام بھارت کانام ملک دستیاب ہے۔ یہ سردار ولبھ بھائی پٹیل کا سیاسی تدبر اور انتظامیہ پر ان کی زبردست پکڑ کی وجہ سے ممکن ہوپایا ہے اور وہ آگے کہا ہے کہ اور ایسا ہونے کے باوجود ہم بہت ہی جلد سردار صاحب کو بھول بیٹھے ہیں۔ راجندر بابو بھارت کے اولین صدر جمہوریہ ہند نے سردار صاحب کو فراموش کردینے کے سلسلے میں ان الفاظ میں شکوہ کیا تھا۔ آج سردار صاحب کی 31 اکتوبر کو اتحاد کی دوڑ کے ساتھ پیدائش کی سالگرہ منارہے ہیں ، تب راجندر بابو کی آتما ، جہاں بھی ہوگی، ان کو ضرور اطمینان ہوتا ہوگا کہ بھلے کچھ لوگوں نے سردار صاحب کو بھلانے کی پوری کوشش کی ہوگی لیکن سردار صاحب اس ملک کی روح میں جاگزیں ہیں۔ وہ پھر سے ایک بار ہمارے سامنے ان نوجوانوں کی عہد بندگی کے ساتھ اُبھر کرکے آئے ہیں اور ہمیں نئی ترغیب دے رہے ہیں۔
بھارت گوناں گونی سے آراستہ ملک ہے ، کثرت میں وحدت ہمارے ملک کی خصوصیت یہ منتر ہم بولتے آئے ہیں ، گونجتا رہتا ہے، لیکن جب تک اس کثرت کو ہم احترام اور عزت نہیں دیں گے ہماری کثرت کے تئیں ہم فخر نہیں کریں گے ، ہماری کثرت میں وحدت کی اہلیت کے ساتھ ہم اپنے آپ کو ذاتی طور پر نہیں جوڑیں گے تو کثرت شاید الفاظ میں ہمیں کام آئے گی۔ لیکن ملک کی خوبصورت تعمیر کیلئے ہم اس کا اتنا استعمال نہیں کرپائیں گے۔ ہر ہندوستانی اس بات کیلئے فخر کرسکتا ہے کہ دنیا کی اور ہم یہ بڑے ناز کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ دنیا کے ہر پنتھ ، ہر روایت ، ہر طور طریقے ، اس کو کسی نہ کسی شکل میں یہ بھارت اپنے آپ میں سمیٹے ہوئے ہے۔ بولیاں متعدد ہیں، پہناوے متعدد ہیں، کھان پان کے طریقے متعدد ہیں، ریت رواج الگ الگ ہیں، مستحکم ہیں اس کے باوجود بھی ملک کیلئے ایک رہنا ، ملک کے لئے نیک رہنا، یہ ہم نے ہماری ثقافتی وراثت سے سیکھا ہے۔ آج دنیا میں ایک ہی پنتھ اور روایت سے پلے بڑھے لوگ بھی ایک دوسرے کو زندہ دیکھنے کو تیار نہیں ہیں۔ ایک دوسرے کو موت کے گھاٹ اتارنے کیلئے تلے ہوئے ہیں۔ دنیا کو تشدد میں غرق کرکے اپنی روایات کا اثر بڑھانے میں آج اکیسویں صدی میں بھی کچھ انسان لگے ہوئے ہیں۔ ایسے وقت میں ہندوستان فخر کے ساتھ کہہ سکتا ہے کہ ہم وہ ملک ہیں ، ہم وہ اہل ہند ہیں جو دنیا کی ہر روایات کو، رواجوں کو ، راستے کو ، اپنے اندر سمیٹ کرکے اتحاد کے دھاگے میں بندھے ہوئے ہیں۔ یہ ہماری وراثت ہے، یہ ہماری طاقت ہے ، یہ ہمارے روشن مستقبل کا راستہ ہے اور ہم لوگوں کی ذمہ داری بنتی ہے، بھائی اور بہن کے پیار کو کوئی کم نہیں آنکتا۔ بھائی بہن کے لئے ایک دوسرے کے لئے قربانی دینا یہ فطری جبلت ہوتی ہے۔ اس کے باوجود بھی اس روایات کی دھارا کو بڑھانے کے لئے ہم رکشا بندھن کا تیوہار مناتے ہیں، بھائی اور بہن کے رشتے کو ہر سال روایات کے مطابق منظم کرنے کی کوشش کرتے ہیں، ویسے ہی ملک کے اتحاد ، ملک کی ثقافتی وراثت کو اس کے زندہ اور پائندہ ہونے کے باوجود بھی ہر بار ہمیں اس کو دوبارہ آراستہ کرنا ضروری ہوتا ہے۔ بار بار اتحاد کے اصول کو یاد کرنا لازمی ہوتا ہے۔ بار بار اتحاد کیلئے زندگی گزارنے کا عزم ضروری ہوتا ہے۔
ملک وسیع ہے، پیڑھیاں بدلتی رہتی ہیں، تاریخ کے ہر واقعہ کا پتہ نہیں ہوتاہے، تب بھارت جیسی گوناں گونی والے ملک میں ہر لمحے اتحاد کے اصول کو گونجتے رکھنا ، ہر لمحے اتحاد کے راستے تلاش کرتے رہنا، ہر پل اتحاد کو مضبوط کرنے کے طریقوں سے جڑتے رہنا، یہ بھارت جیسے ملک کیلئے لازمی ہے۔ ہمارا ملک ایک رہے، سالم رہے۔۔۔ سردار صاحب نے ہمیں جو ملک عطا کیا ہے، اس کاا تحاد اور سالمیت سوا سو کروڑ اہل وطن کا فریضہ ہے۔ سوا سو کروڑ اہل وطن کی ذمہ داری ہے۔سوا سو کروڑ اہل وطن کی ذمہ داری ہے اور اسی لئے سردار پٹیل کو ہم ان کی یاد ملک کے اتحاد کیلئے انہوں نے جو زبردست کام کیا ہے، اس کے ساتھ جوڑ کرکے کرنا چاہئے۔ کیسے انہوں نے ملک کو متحد کیا ، ہر پیڑھی کو معلوم ہونا چاہئے اور اسی بات کو لیکر کے آج 31 اکتوبر سردار صاحب کی پیدائش کی سالگرہ منارہے ہیں۔ آٹھ سال کے بعد سردار صاحب کی پیدائش کی سالگرہ کے 150 برس ہوں گے ، جب سردار صاحب کی پیدائش کے 150 سال ہوں گے تب ہم ملک کو اتحاد کی وہ کون سی نئی مثال دیں گے۔ عوام الناس کے اندر اتحاد کے اس جذبے کو کس طریقے سے مضبوط کریں گے۔ ان عہد بندگیوں کو لیکر کے ہمیں چلنا ہوگا۔
2022 آزادی کے 75 سال ہورہے ہیں، بھگت سنگھ، سکھدیو ، راج گورو، نیتا جی سبھاش چندر بوس، مہاتما گاندھی، سردار پٹیل متعدد محب وطن، بے شمار محب وطن ملک کے لئے زندہ رہے اور ملک کیلئے اس دنیا سے چلے گئے۔ 2022 آزادی کے 75 سال ہوں ، ہم بھی ایک عہد کو دل میں طے کرکے اس عہد کو عملی شکل دینے کیلئے ہم متحد ہو جائیں ، ہر ہندوستانی کا کوئی عہد ہونا چا ہئے ، ہر ہندوستانی کو عہد کو عملی جامہ پہنانے کیلئے ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے اور وہ عہد جو معاشرے کی بھلائی کیلئے ہے، جو عہد ملک کی بھلائی کیلئے ہے، وہ عہد جو ملک کے وقار کو بلند کرنے والا ہو، اس طرح کے عہد سے ہم اپنے آپ کو مضبوط کریں ، آج بھارت کی آزادی کے بہادر بیٹے سردار ولبھ بھائی پٹیل کی پیدائش کی سالگرہ کے موقع پر 2022 کیلئے بھی ہم عہد کریں، یہ میں سمجھتا ہوں، وقت کا تقاضا ہے۔
آپ اتنی بڑی تعداد میں آئے، جوش اور جذبے کے ساتھ اس میں شریک ہوئے ، ملک بھر میں بھی نوجوان وابستہ ہیں، میں آپ سب کو قومی ایکتا دیوس پر حلف کیلئے مدعو کرتا ہوں۔ ہم سب سردار ولبھ بھائی پٹیل کی یاد تازہ کرتے ہوئے میں جو حلف آپ کے سامنے پیش کرتا ہوں، آپ اس کو دوہرائیں گے اور صرف آواز سے نہیں دل میں عزم کریں گے۔ اس جذبے کے ساتھ اس کو دوہرائیں گے۔ آپ سب اپنا دایاں ہاتھ آگے کرکے میری اس بات کو دوہرائیں گے۔ میں سچی نیت سے حلف لیتا ہوں کہ میں قوم کی ایکتا ، یکجہتی اور سلامتی کو برقرار رکھنے کیلئے خود کو پیش کروں گا اور اپنے ہم وطنوں کے بیچ یہ پیغام پھیلانے کی بھی بھرپور جدوجہد کروں گا۔ میں یہ حلف اپنے ملک کے اتحاد کے جذبے سے لے رہا ہوں،جسے سردار ولبھ بھائی پٹیل کی دوراندیشی اور کاموں کے ذریعے ممکن بنایا جاسکا۔ میں اپنے ملک کی اندرونی سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے اپنا تعاون دینے کی بھی سچی نیت سے عزم کرتا ہوں۔
بھارت ماتا کی جئے
بھارت ماتا کی جئے
بھارت ماتا کی جئے
بہت بہت شکریہ۔
U-5424
We remember Sardar Patel on his birth anniversary. We are proud of his contribution to India before we attained freedom and during the early years after we became independent: PM @narendramodi
— PMO India (@PMOIndia) October 31, 2017
People tried to ensure the contribution of Sardar Patel is forgotten. However, the youth of India respects him and his contribution towards the building of our nation: PM @narendramodi
— PMO India (@PMOIndia) October 31, 2017
India is proud of our diversity. We are home to so many cultures, languages, lifestyles: PM @narendramodi
— PMO India (@PMOIndia) October 31, 2017
‘Run for Unity’ is a fitting tribute to Sardar Patel and his mission of uniting India. Flagged off the run in Delhi this morning. pic.twitter.com/qT6XAGrrrE
— Narendra Modi (@narendramodi) October 31, 2017
Sharing my remarks at the start of ‘Run for Unity’ this morning. https://t.co/McvTz64S6p
— Narendra Modi (@narendramodi) October 31, 2017