بھارت-روس : بدلتی دنیا میں ایک پائیدار شراکت داری
1۔ جمہوریہ بھارت کے وزیراعظم جناب نریندر مودی اور روسی فیڈریشن کے صدر جناب ولادیمیر وی پوتن نے 4؍5؍اکتوبر 2018 کو نئی دلی میں سالانہ دو طرفہ اجلاس کی 19ویں ایڈیشن کیلئے ملاقات کی۔ بھارت -روس تعاون1971 کے امن معاہدہ، جمہوریہ بھارت اور یو ایس ایس آر ے درمیان دوستی اور تعاون، جمہوریہ بھارت اور روسی فیڈریشن کے درمیان 1993 کے دوستی اور تعاون معاہدہ ، جمہوریہ بھارت اور روسی فیڈریشن کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری سے متعلق 2000 اعلامیہ اور2010 کے مشترکہ بیان ، جس میں شراکت داری کو بڑھا کر ایک خصوصی اور اسٹریٹجک شراکت داری کردی گئی تھی، کی ٹھوس بنیادوں پر مبنی ہے۔ بھارت اور روس کے درمیان امداد باہمی تمام شعبوں پر محیط ہے اور یہ سیاسی اور اسٹریٹجک تعاون، فوجی اور سکیورٹی تعاون، معیشت، توانائی، صنعت، سائنس اور ٹیکنالوجی اور ثقافتی اور انسانی بنیادوں پر تعاون کے شعبوں میں تعاون کے بنیادی ستونوں پر قائم ہے۔
2۔ بھارت اور روس نے 21؍مئی 2018 کو سوچی میں غیر رسمی اجلاس کی معاصر مطابقت اور اہمیت کا اندازہ کیا۔ یہ عالمی سفارتکاری کاایک منفرد اجلاس تھا، جس سے وزیراعظم مودی اور صدر پوتن کے درمیان گہرے یقین اور اعتماد کی عکاسی ہوتی ہے اور جس میں اس خواہش کا اظہار کیا گیا کہ دونوں ممالک باہمی مفاد کے معاملوں پر مستقل رابطے میں رہیں اور اکثرو بیشتر صلاح و مشورے کرتے رہیں اور باہمی تال میل کو مزید مضبوط بنائیں۔ سوچی اجلاس نے ایک کثیرقطبی دنیا نظام کی تعمیر میں بھارت اور روس کے درمیان ملاقات اور تعاون کے رول کو اجاگر کیا۔ فریقین نے اس طرح کی مسلسل غیر رسمی ملاقاتیں کرنے اور مستقل بنیاد پر تمام سطحوں پر اسٹریٹجک کمیونکیشن برقرار رکھنے پر رضامندی ظاہر کی۔
3۔ فریقین نے بھارت اور روس کے درمیان خصوصی اور استحقاقی اسٹریٹجک شراکت داری کے تئیں اپنی عہد بستگی کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی امن اور استحکام کے لئے یہ تعلق اہم ہے اور اور انہوں نے عالمی امن اور استحکام برقرار رکھنے سے متعلق مشترکہ ذمہ داریوں کے ساتھ بڑی طاقتوں کی حیثیت سے ایک دوسرے کے متعلقہ رول کی ستائش کی۔
4۔ طرفین نے اس بات سے اتفاق کیا کہ ان کے رشتے میں پختگی اور اعتماد ہے، جو تمام شعبوں کو محیط ہے اور وہ گہرے اعتماد، باہمی احترام اور ایک دوسرے کے موقف کو گہرائی سے سمجھنے پر برقرار ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کثیر ثقافتی ، کثیر لسانی اور کثیر مذہبی معاشرہ ہونے کے ناطے بھارت اور روس جدید دور کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے تہذیبی شعور لائیں۔
5۔ طرفین نے تمام ممالک سے اپیل کی کہ وہ عالمی کشیدگی کو کم کرنے کے لئے کام کریں اور بین ملکی تعلقات میں رواداری، تعاون، شفافیت اور کھلے پن کو فروغ دیں۔ انہوں نے ا س بات پر زور دیا کہ دنیا کے بڑے حصوں میں بنیادی چیلنج تیز رفتار اور ماحولیاتی اعتبار سے پائیدار معاشی ترقی کو یقینی بنانا، غربت کا خاتمہ کرنا، اپنے اور ملکوں کے درمیان عدم مساوات کو ختم کرنا اور بنیادی حفظان صحت فراہم کرنا ہے۔ بھارت اور روس نے ان مقاصد کےحصول کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کا عہد کیا۔
6۔ طرفین نےتمام شعبوں میں دونوں ملکوں کے درمیان رابطوں کو تیز تر کرنے پر اظہار اطمینان کیا۔ وزارتی سطح پر 50 سے زائد دورے، جس سے دونوں ملکوں کے رشتے میں نیا جوش پیدا ہوا۔ 18-2017 کی مدت کے لئے غیر ملکی سفارت خانوں سے متعلق پروٹوکول کے کامیاب نفاذ کے بعد طرفین نے سفارتخانوں کی مدت میں مزید5سال (23-2019) تک توسیع کرنے پر رضامند ظاہر کی اور اس سلسلے میں ایک پروٹوکول پر دستخط کئے۔ روس نے ایکٹرنگ بَرگ اور اَسترکھن میں بھارت کے اعزازی قونصل جنرل کی تقرری کا خیر مقدم کیا، جس سے دونوں ملکوں کے عوام کا ربط مزید گہرا ہوگا۔
7۔ فریقین نے 2020-2018 کی مدت کے لئے نارکوٹکس کنٹرول بیورو، وزارت داخلہ، جمہوریہ ہنداور روسی فیڈریشن کی داخلی امور کی وزارت کے درمیان جوائنٹ ایکشن پلان سمیت داخلی سلامتی، منشیات کی اسمگلنگ اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ سے متعلق امداد باہمی کے لئے دونوں ملکوں کی متعلقہ اتھارٹیز کے درمیان نومبر 2017 میں ہوئے معاہدوں کا خیر مقد م کیا۔ بھارت نے قدرتی آفات کے بندوبست کے میدان میں روس کی تکنیکی مہارت کا اعتراف کیا اور ٹریننگ حاصل کرنے والوں کی ٹریننگ اور ایمرجنسی رسپانس ڈھانچوں کی ترقی کے ذریعے امداد باہمی دریافت کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔
8۔ طرفین نے تسلیم کیا کہ بھارت اور روس کے بیچ سفارتی تعلقات کے قیام کی 70ویں سالگرہ تقریبات کے کامیاب اختتام سے دونوں ملکوں کے عوام میں زبردست جوش دیکھنے کو ملا اور اس سے دونوں ملکوں کے عوا م کے تعلقات میں مزید مضبوطی آئی۔ طرفین نے 2017 میں دستخط کئے گئے 19-2017 کیلئے ثقافتی تبادلہ پروگرام کے نفاذ پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے بھارت میں سالانہ روسی فیسٹیول اور روس میں بھارتی فیسٹیول کا خیر مقدم کیااور جاری یوتھ ایکسچینج پروگرام ، مصنفین کے تبادلہ اور نیشنل فلم فیسٹیول میں دوطرفہ تعاون کی زبردست ستائش کی۔ طرفین نے گزشتہ دو سالوں میں سیاحت میں دوطرفہ ترقی کا خیر مقدم کیا اور اس مثبت رجحان کو آگے بڑھانے پر رضامندی ظاہر کی۔ بھارت نے 2018 فیفا عالمی کپ کے کامیاب انعقاد کے لئے روس کی ستائش کی۔ طرفین نے گزشتہ کئی دہائیوں سے بھارت –روس تعلقات کو فروغ دینے کے لئے قائم انسٹی ٹیوٹ آف اورنٹیل اسٹڈیز آف دی رشین اکیڈمی آف سائنسز کی نمایاں خدمات کا اعتراف کیا۔ وزیراعظم مودی نے کہا کہ بھارت انسٹی ٹیوٹ کے200 سالہ سنگ بنیاد کی جشن تقریبات کی کامیابی میں تعاون دے گا۔
معیشت
9۔ طرفین نے 23ویں میٹنگ کے نتائج کا خیر مقدم کیا۔ اس میٹنگ کی مشترکہ صدارت روسی فیڈریشن کے نائب وزیراعظم یوری آئی بوریسوو اور جمہوریہ بھارت کی وزیرخارجہ سشما سوراج نے کی تھی۔ 14؍ستمبر 2018 کو ماسکو میں تجارت، معیشت، سائنس، ٹیکنالوجی اور ثقافتی امداد باہمی سے متعلق رشیا انٹر گورنمنٹل کمیشن منعقد ہوئی تھی۔
10۔ طرفین نے 2025 تک دوطرفہ سرمایہ کاری میں 30 بلین امریکی ڈالر تک اضافہ کرنے کےہدف کے حصول سے متعلق پیش رفت کا جائزہ لیا۔ انہوں نے اطمینان کا اظہار کیا کہ دونوں ملک اس ہدف کے حصول کی سمت میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2017 میں دوطرفہ تجارت میں 20فیصد سے زائد کا اضافہ ہواہے اور اس میں مزید اضافے کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔ طرفین نے قومی کرنسیوں میں دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے پر اپنے تعاون کا اظہار کیا۔
11۔ طرفین نے تسلیم کیا کہ بھارت کے نیتی آیوگ اور روس کے معاشی محکمے کی وزارت کے درمیان اسٹریٹجک معاشی ڈائیلاگ کی پہلی میٹنگ روس میں 2018 میں ہوگی۔
12۔ طرفین نے جہاں ایک طرف یوریشیئن اکنامک یونین اور اس کے رکن ممالک کے درمیان اور دوسری طرف جمہوریہ بھارت کے درمیان آزادانہ تجارت کے معاہدے سے متعلق صلاح و مشورے کے آغاز کا خیر مقدم کیا اور بات چیت کے عمل میں تیزی لانے کے خیال کی حمایت کی۔
13۔ طرفین نے تجارت اور معاشی تعلقات اور سرمایہ کاری میں تعاون کی ترقی کے لئے جوائنٹ اسٹریٹجی آف ایکشن تیار کرنے کے لئے جوائنٹ اسٹڈی کمیشن کی ستائش کی اور تسلیم کیا کہ اسے آگے لے جانے کے لئے طرفین نے بالترتیب انڈین انسٹی ٹیوٹ آ ف فارن ٹریڈ اور آل رشین اکیڈ می آف فارن ٹریڈ کو نامزد کیا ہے۔
14۔ طرفین نے بھارت میں روسی سرمایہ کاروں کا راستہ ہموار کرنےکے لئے انویسٹ انڈیا کے ذریعے کئے گئے کام اور روس میں بھارتی کمپنیوں کے کام کاج کا راستہ ہموار کرنےکے لئے روس کے معاشی محکمے کی وزارت کے ذریعہ سنگل ونڈو سروس کے منصوبہ بند آغاز کی ستائش کی۔
15۔ طرفین نے نئی دلی میں 5؍4 ؍اکتوبر 2018 کو 19ویں سالانہ اجلاس کے موقع پر بھارت-روس تجارتی اجلاس کے انعقاد کا خیر مقدم کیا۔ اس اجلاس میں دونوں ملکوں کے تجارتی وفود نے بڑی تعداد میں شرکت کی ، جس میں دوطرفہ تعاون کے اہم شعبوں کی نمائندگی کی گئی اور معاشی، تجارتی اور سرمایہ کاری شراکت داریوں کو مزید مضبوط کرنے کے لئے دونوں ملکوں کے تجارتی شعبوں کی خواہش اور صلاحیت کا ایک مضبوط اشارہ دیا گیا۔
16۔ طرفین نے کانکنی، بجلی، تیل اور گیس، ریلویز، اطلاعاتی ٹیکنالوجی، کیمیا، بنیادی ڈھانچہ، آٹو موبائل، ہوابازی، خلا، جہاز سازی اور مختلف آلات کی مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں ترجیحی سرمایہ کاری کے پروجیکٹوں کے نفاذ میں ہوئی پیش رفت کا جائزہ لیا۔ طرفین نے روس میں ایڈوانس فرما کمپنی کے ذریعے ادویہ سازی کے ایک پلانٹ کے قیام کا خیر مقدم کیا۔بھارت نے روس سے کھاد کی درآمد میں اضافہ کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ طرفین نے الومینیئم شعبے میں دوطرفہ تعاون کی توسیع کی اہمیت کو تسلیم کیا۔
17۔ انہوں نے نیشنل اسمال انڈسٹریز کارپوریشن آف انڈیا اور رشیئن اسمال اینڈ میڈیم بزنس کارپوریشن کے درمیان مفاہمت نامے پر دستخط کرنے کا خیر مقدم کیا۔
18۔ طرفین نے اس بات پر زور دیا کہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی دونوں ملکوں کے لئے ایک اہم قومی ترجیح ہے، جس سے امداد باہمی کے زبردست مواقع ملتے ہیں۔ بھارت نے روسی کمپنیوں کو دعوت دی کہ وہ سڑک اور ریل بنیادی ڈھانچوں ، اسمارٹ سٹیزاور ریل گاڑی کے ڈبوں کی تعمیر کےشعبوں سمیت بھارت میں صنعتی کاریڈور کی ترقی میں شامل ہوں۔ روس نے عالمی مسابقتی بولیوں کے عمل میں شامل ہونے میں اپنی دلچسپی ظاہر کی جب بھی ہندوستانی ریل وزارت ریلوے کی رفتار کو بڑھانے کے پروجیکٹوں کو عملی جامہ پہنانے کا فیصلہ کرے گی۔
طرفین عالمی ٹرانسپورٹ کاریڈور کے نفاذ میں ٹرانسپورٹ ایجوکیشن ، عملہ کی تربیت اور سائنسی تعاون کے شعبے میں امداد باہمی کی اہمیت کو تسلیم کیا۔ ان مقاصد کے لئے دونوں ممالک نیشنل ریل اور ٹرانسپورٹیشن انسٹی ٹیوٹ (وڈودرہ)جمہوریہ ہند اور رشیئن یونیورسٹی آف ٹرانسپورٹ (ایم آئی آئی ٹی) کے مابین تعاون برقرار رکھتے ہیں۔
19۔ طرفین نے دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتی رابطہ کاری کی اہمیت کو تسلیم کیا۔ انہوں نے کوششیں تیز کر کے انٹرنیشنل نارتھ ساؤتھ ٹرانسپورٹ کوریڈور (آئی این ایس ٹی سی) کی ترقی کی ضرورت پر زور دیا اور اس کےلئے سب سے پہلے کسٹم اتھارٹیز سے متعلق زیر التوا مسائل کو حتمی شکل دینا ہوگا، سڑک اور ریل بنیادی ڈھانچے کی ترقی کرنی ہوگی اور دوطرفہ مذاکرات کے ذریعے مالی امداد کا راستہ ہموار کرنا ہوگااور اسی کے ساتھ جس قدر جلدی ہو سکے دیگر شریک ملکوں سے بھی بات چیت کرنی ہوگی۔ طرفین نے ایران کی سرزمین سے روس تک بھارتی اشیاء کے نقل و حمل کے مسئلے پر ماسکو میں ‘‘ٹرانسپورٹ ویک 2018’’ کے موقع پر جمہوریہ ہند، روسی فیڈریشن اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان مجوزہ سہ فریقی ملاقات کا خیر مقدم کیا۔ طرفین نے ترجیحی بنیاد پر آئی این ایس ٹی سی وزارتی سطح کی اور کوآرڈینیشن میٹنگ طلب کرنےکی کوشش کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔
20۔ تجارت کو فروغ دینے کے لئے طرفین نے باہمی طور پر اپنی اچھی کوشش کوشیئر کرنےپررضامندی ظاہر کی۔ اس کوشش کا تعلق کسی بھی سامان کی برآمدیا درآمدکے وقت لازمی جانچ اور ضوابط کی تکمیل سے ہے تاکہ اس طرح کی جانچ کے لئے ہونے والی تاخیرکوکم کیا جاسکے۔
21۔ طرفین نے تجارتی نمائشوں اور میلوں کی فہرست شیئر کرنے اور اسی کے ساتھ اداروں، ایکسپورٹ پروموشن کونسلوں اور دیگر ایکسپورٹ سے متعلق اداروں کی فہرست ایک دوسرے کو شیئرکرنے سے اتفاق کیاتاکہ اس فہرست سے کسی بھی ملک کو برآمدکاروں اور درآمدکاروں کی تفصیلات حاصل ہو سکے۔
22۔ طرفین نے آلودگی سے پاک کوریڈور پروجیکٹ کے جلد آغاز کی حمایت کی، جس کا مقصد بھارت اور روس کے درمیان بھیجی جانے والی اشیاء کے حوالے سے کسٹم کے کام کاج کو آسان بنانا ہے۔ نہوں نے اسے باہمی تجارت کو فروغ دینے کی سمت میں ایک اہم قدم سے تعبیر کیا۔ پروجیکٹ کے آغاز کے بعد دونوں ملکوں کی کسٹم انتظامیہ اس کی مزید توسیع کے لئے کوشش کرے گی۔
23۔ دونوں اطراف نے ہندستانی ریاستوں اور روسی خطوں کے درمیان سمینٹ اور ادارہ جاتی تعاون کے لئے جاری مزید کوششوں کی ستائش کی۔ جمہوریہ کہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور روسی فیڈریشن کے خطوں کے درمیان تعاون کی رفتار کومزید بڑھانے کے لئے دونوں فریقین نے دونوں اطراف سے تجارت صنعت سازی او ر سرکاری اداروں کے مابین راست راست رابطوں میں اور زیادہ شدت پیدا کرنے کی ہدایت دی۔ دونوں فریقین نے آسام اورسکھا لن ، ہریانہ اور باشک کورتوستان ، گوا اور کینلنی گراد، اوڈیشہ اور ارکتسک ، وشاکھاپٹنم اور ولادودوستوک کے درمیان مفاہمت ناموں پر دستخط کرنے کی غرض سے جاری مزید کوششوں کا خیر مقدم کیا۔ دونو ں اطراف سے سینٹ پیٹرس برگ، بین الاقوامی اقتصادی فورم، مشرقی اقتصادی فورم اور شراکت داری/ سرمایہ کاری چوٹی کانفرنس جیسے اہم پروگراموں میں علاقائی نمائندہ وفود کے ذریعہ شراکت داری کی حوصلہ افزائی کرنے کے بعد معاہدے پر رضامند ہوئے اور ہند- روس بین علاقائی فورم کے قیام اور انعقاد کا بھی خیر مقدم کیا۔
24۔ دونوں افراف سے قدرتی وسائل کے کفایتی او ر ماحول موافق استعمال کو یقینی بنانے کے لئے مناسب تکنیکوں کے استعمال کے ذریعہ ایک دوسرے کےملک میں قدرتی وسائل کی پیداواریت ، باصلاحیت اور اقتصادی استعمال کے لئے مشترکہ پروجیکٹوں کو تلاش کرنے کے لئے مل کر کام کرنے پر اپنی رضامندی کا اظہار کیا۔
طرفین نے زراعت کے شعبے کو تعاون کے لئے ایک اہم شعبہ تسلیم کرتے ہوئے اور تجارت میں درپیش رکاوٹوں کو ختم کرنے ، زرعی پیداوار میں زیادہ پیداواریت کو بڑھانے اور زرعی مصنوعات کی تجارت میں باہمی تعاون کے لئے خود کو وقف کیا ۔
25۔ دونوں فریقین نے ہیرے کے شعبے میں حاصل تعاون کی ستائش کی جس میں ہندستانی کمپنیوں کو پی جے ایس سی ایلروسا کے ذریعہ کچے ہیرے کی سپلائی کے لئے طویل معاہدوں پر دستخط کرنے ، ممبئی میں اے ایل آر ایس ایلروسا نمائندہ دفتر کھولنے اور ہندستانی بازار سمیت ہیرو کی جنیرک مارکٹنگ کے پروگرام کی ترقی کے لئے الروسا اور جیم اور جیولری ایکسپورٹ پرموشن آف انڈیا کے ذریعہ مشترکہ سرمایہ کاری سے اتفاق کیا ۔
دونوں طرفین نے مشترکہ سرمایہ کاری ، پیداوار، باصلاحیت/ ہنر مندی محنت یا مزدوری کے وسیلے سے لکڑی سمیت قیمتی دھاتوں، معدنیات ، قدرتی وسائل اور جنگلات کی پیداوار میں مشترکہ تعاون کے مواقعوں کا پتہ لگانے پر رضامندی کا اظہار کیا۔
26۔ روس کی جانب سے روسی دور دراز مشرق میں سرکاری کے لئے ہندستان کو مدعو کیا ۔ ہندستان نے ممبئی میں فارایسٹ ایجنسی کا دفتر کھولنے کا خیر مقدم کیا ۔ ہندستانی نمائندہ وفد جس کی قیادت کامرس و صنعت اور شہری ہوا بازی کے وزیر جناب سریش پربھو پربھاکر کررہے تھے۔ ولادوستووک میں ستمبر 2018 میں منعقد ہ ایسٹرن ایکونومک فورم میں شرکت کی۔ ایک اعلی سطحی روسی نمائندہ وفد ، دور دراز مشرق میں مزید بھارتی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لئے سرمایہ کاری روڈ شو کے انعقاد کے لئے ہندستان آئے گا۔
27۔ دونوں فریقین نے ریلوے، توانائی اور دیگر شعبوں جیسے مشترکہ پروجیکٹوں کی تیسرے ممالک میں سرگرم فروغ اور حوصلہ افزائی کے لئے باہمی رضامندی کا اظہار کیا۔ جہاں ٹکنالوجی اور وسائل کے سلسلہ میں ان کے مابین ایک تکملہ ہے۔
سائنس اور ٹکنالوجی
28۔ طریفین نے سائنس اور ٹکنالوجی کے شعبے میں تعاون کو مزید تیز کرنے کی ضرورت پر غور کیا اور سائنس اور ٹکنالوجی پر 10 ویں ہند-روس ورکنگ گروپ کے کامیاب انعقاد کا خیر مقدم کیا جس کا مشاہدہ اور نگرانی مشترکہ طور پر بھارتی سائنس اور ٹکنالوجی اور روسی فیڈریشن کی سائنس اور علمی تعلیم محکمے نے فروری 2018 میں کیا تھا۔
29۔ طرفین نے ہندستان کے سائنس اور ٹکنالوجی محکمے اور روسی بنیادی تحقیق فاؤنڈیشن کے درمیان کامیاب تعاون کا ذکر کیا۔ جس نے جون 2017 میں بیسک اور ایپلائیڈ سائنسز کے میدان میں مشترکہ تحقیق کی اپنی دسویں سالگرہ منائی۔ طرفین نے ہندستان کے محکمے سائنس اور ٹکنالوجی اور روسی سائنس فاؤنڈیشن کے مابین اطمینان بخش تعاون کوتسلیم کیا ۔ دو ممالک تعاون کے مربوط طویل مدتی پروگرام کے تحت سائنس اور ٹکنالوجی کے نیز اختراع کے میدان میں حکومت جمہوریہ ہند اور روسی فیڈریشن حکومت کےمابین آپسی ترجیحی میدان سائنس اور ٹکنالوجی میں مختلف لیبارٹیز ، اکیڈمیوں ، اور تنظیموں کے درمیان مزید تعاون کے لئے رضامندی کا اظہار کیا۔
30۔ طرفین ، اطلاعات اور مواصلاتی ٹیکنالوجی کے میدان میں خصوصی طو ر پر الیکٹرانکس سسٹم ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ ، سافٹ ویئر ڈیولپمنٹ ، سپر کمیوٹنگ ، ای گورنمنٹ، پبلک سروسیز ڈیلوری، نیٹ ورک سیکورٹی ، سیکورٹی میں باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے پر رضامند ی کا اظہار کیا ۔ اور مواصلاتی ٹکنالوجی کے میدان میں آپسی تعاون کے لئے تیار ہوئے۔ اس کے علاوہ فن ٹیک چیزوں کا انٹرنیٹ اسٹینڈرڈ رائزیشن ، ریڈیو کنٹرول او رریگولیشن آف ریڈیو فری کوینسی اسپیکٹرم پر رضامندی کا اظہار کیا۔ طرفین نے برکس اور آئی ٹی یو سمیت مختلف پلیٹ فارموں پر باہمی تعاون اور شراکت داری جاری رکھنے کا عزم کیا۔
31۔ طرفین نے ہندستان کی جانب سے کامرس اور صنعت کے وزیر جناب سریش پربھواور روسی فیڈریشن کے اقتصادی ترقی کے وزیر میکسم اور یکشن کے ذریعہ نئی دہلی میں مارچ 2018، میں مشترکہ اعلامیہ انڈیا اور ایشیا ایکونومک کو آپریشن ، دا وے فارورڈ پر دستخط کا خیر مقدم کیا۔ انڈین انڈسٹریز اور اسکوکو و فاؤنڈیشن کے ذریعہ دسمبر 2018 میں پہلی مرتبہ ہند-روسی اسٹارٹ اپ سربراہ کانفرنس انعقاد کے فیصلے کی بے حد ستائش کی۔
طرفین نے ایک آن لائن پورٹل لانچ کرنے کے عزم کا خیر مقدم کیا جو اسٹارٹ اپ ، سرمایہ کاروں انکیوبیٹرس اور دونوں ممالک کی پر عزم اور امید افزا صنعت سازی کو باصلاحیت بنانے میں مدد کرے گا اور دنوں ممالک کے اسٹارٹ اپ کو عالمی پیمانے پر فروغ دینے اور پھیلانے کے لئے متعلقہ وسائل کے لئے باہمی مذاکرات کے مواقع فراہم کرے گا۔
32۔ طرفین نے باہری خلا میں لمبے عرصے تک اور ہند-روس کے آپسی مفاد کی اہمیت پر زور دیاا ور روسی علاقے کے نیو گیشن اور روسی نیوی گیشن سٹیلائٹ نظام گلوٹاس کے روسی حدود میں نیو گیشن او ر انڈین ریجنل نیوی گیشن سٹیلائٹ سسٹم این اے وی آئی سی کے مشیر رمنٹ ڈیٹا کلیکشن گرلونڈ اسٹیشن کے قیام کا خیر مقدم کیا۔
طرفین نے پرامن مقاصد کے لئے باہری خلا کی کھوج او ر استعمال کے میدان میں تعاون کو مزید تیز کرنے کے لئے اتفاق رائے کا اظہار کیا جس میں انسانی خلائی پرواز پروگرام ، سائنسی پروجیکٹس کے علاوہ برکس ریموٹ سینسنگ سیارچہ ، کانسٹیلیشن پر تعاون کو بڑھانے پر رضامندی ظاہر کی۔
33۔ طرفین نے بحرآرکٹک میں باہمی طور پر دونوں ممالک کے مفاد میں دیگر کے علاوہ مشترکہ سائنسی تحقیق کے میدان میں ترقی کے پروجیکٹوں میں دلچسپی ظاہر کی۔ بحر آرکٹک میں لمبے عرصے سے جاری ہند-روس کے مابین سائنسی پروجیکٹوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔
34۔ طرفین نے دونوں ملکوں کے اعلی تعلیم اداروں کے درمیان آپسی تعلقات کو توسیع دینے کو تسلیم کیا جو ہند-روس یونیورسٹی نیٹ ورک کی سرگرمیوں کے لئے شکر گزاری ہے یہ 2015 میں اپنے قیام کے بعد 3 مرتبہ مل چکے ہیں۔ اور جن کی کل رکنیت 42 تک پہنچ گئی ہے ، طرفین نے اساتذہ اور طلبا کے اکیڈمک تبادلے کے ساتھ ساتھ مشترکہ سائنسی اور تعلیمی پروجیکٹوں پر کام کرنے میں گہری دلچسپی کااظہار کیا۔
توانائی
35 ۔ طرفین نے ہند-روس کے درمیان توانائی کے شعبے میں تعاون کو آگے بڑھانے کی اہمیت کو زیر غور رکھتے ہوئے قدرتی توانائی سمیت اثاثوں ہندستان کے مفاد کے پیش نظر قابل تجدید توانائی شعبے میں ممکنہ مشترکہ پروجیکٹوں کےنفاذ پر پیش رفت کی۔
36۔ طرفین نے توانائی کے شعبے میں باہمی مفاد کے امکان کو تسلیم کیا اور اپنے ملکوں کی کمپنیوں کو طویل مدتی کانٹریکٹ کے لئے مشترکہ وینجر اور توانائی کے مشترکہ اثاثوں کے حصول کے ساتھ ساتھ ممکنہ تعاون کے لئے مواقع کے وسیع سلسلہ پر ملک میں غور کرنے کے لئے حوصلہ افزائی کی۔
37۔ طرفین نے روس اور بھارتی توانائی کمپنیوں کے مابین جاری تعاون کا خیرمقدم کیا۔ اس کے تحت ونکور نیفٹ اور تاس۔ یورا نیفتے گازودو بیاشا، روس میں بھارتی کنسورشیم کی سرمایہ کاری اور ایسار آئیل کیپیٹل میں، پی جے ایس سی روزنیفٹ آئل کمپنی کی شراکت داری بھی شامل ہے۔ طرفین نے اس بات کا ذکر کامل اطمینان کے ساتھ کیا کہ کمپنیوں نے جامع تعاون فراہم کرنے میں،خاطرخواہ تعاون کیا ہے۔ طرفین نے توقع ظاہر کی کہ جلد از جلد ونکور کلسٹر کے سلسلے میں جاری گفت وشنید کا سلسلہ جلد ہی مکمل کرلیا جائے گا۔
38۔ طرفین نے روسی اور بھارتی کمپنیوں کی جانب سے ایل این جی کے شعبے میں تعاون کے سلسلے میں دکھائی گئی دلچسپی کا اعتراف کیا اور گزپوم گروپ اور جی اے آئی ایل انڈیا لمیٹیڈ کے مابین طویل المدت معاہدے کے تحت ایل این جی کی سپلائی کے آغاز کا خیر مقدم کیا۔
39۔ طرفین نے پی جے ایس سی نووا ٹیک اور بھارت میں توانائی کمپنیوں کے مابین توسیع سے متعلق جاری گفت و شنید کے تئیں اپنی حمایت کا اظہار کیا اور ایل این جی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کے لئے مشترکہ ارادے کا بھی خیرمقدم کیا۔
40۔ طرفین نے دونوں جانب سے روس کے آرکٹک شیلف سمیت روسی علاقے میں تیل کے کنوؤں کی مشترکہ ترقی کے مواقع تلاش کرنے اور تعاون بڑھانے کی حمایت کی اور پچورا اور اوکھوسٹ سمندر سے متعلق پروجیکٹوں کے مشترکہ فروغ میں دلچسپی دکھائی۔
41۔ سال 2017 میں روس اور دیگر ممالک سے بھارت کو گیس پائپ لائن کے سپلائی کے راستوں کے سلسلے میں انجام دیئے گئے مشترکہ مطالعہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے طرفین نے بطور خاص اس بات کا ذکر کیا کہ بھارتی وزارتوں اور کمپنیوں کے مابین بھارت تک گیس پائپ لائن بچھانے کے امکانات کی تلاش کے لئے گفت و شنید جاری ہے۔ انہوں نے اس امر پر بھی اتفاق کیا کہ دونوں وزارتوں کے مابین مفاہمتی عرضداشت کو ممکنہ طور پر حتمی شکل دینے کے لئے گفت و شنید جاری رکھی جانی چاہیے۔
42۔ بھارت اور روس کے مابین نیوکلیائی تعاون کلیدی شراکت داری کا ایک اہم عنصر ہے جو پیرس معاہدے برائے موسمیاتی تبدیلی کے تحت بھارت کے لئے توانائی سلامتی سے متعلق ہونے کے ساتھ ساتھ بھارت کو اس کے تئیں پابند عہد بھی کرتا ہے۔ طرفین نے کوڈن کلم این پی پی میں 6 بجلی اکائیوں کی تعمیر کے سلسلے میں ہوئی پیش رفت کا ذکر کیا اور مقامی طور پر پرزوں کی مینو فیکچرنگ کے لئے کی جارہی کوششوں کا بھی ذکر کیا۔ طرفین نے بھارت میں روس کے ذریعہ تشخیص کرادہ این پی پی کے سلسلے میں گفت و شنید کا خیرمقدم کیا اور نیوکلیائی ساز و سامان کے سلسلے میں این پی پی پرزوں کی مشترکہ مینوفیکچرنگ اور دیگر ممالک میں اس شعبے میں ممکنہ تعاون کے پہلوؤں پر بھی بات چیت ہوئی۔
طرفین نے بنگلہ دیش میں روپ پور نیوکلیائی پاور پروجیکٹ کے نفاذ کے سلسلے میں سہ فریقی تعاون سے متعلق مفاہمتی عرضداشت کے سلسلے میں معاہدات کی تکمیل اور اس کی پیش رفت پر بھی روشنی ڈالی۔طرفین نے اس پہلو پر اطمینان کا اظہار کیا کہ نیوکلیائی شعبے میں جن موضوعات کو مشترکہ طور پر شناخت کیا گیا ہے، ان کے سلسلے میں ترجیحات کا تعین اور اس سے متعلق تعاون کے نفاذ کے سلسلے میں منصوبۂ عمل پر دستخط ہوئے ہیں۔
43۔ طرفین نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے برعکس اثرات کو کم کرنے سمیت ہائیڈل اور قابل احیا توانائی وسائل، توانائی اثر انگیزی وغیرہ کے شعبوں میں بھی قریبی تعاون کے لئے مزید امکانات کی تلاش کی جانی چاہیے۔
فوجی۔ تکنیکی تعاون
44۔ طرفین نے اس بات کا ذکر کیا کہ دونوں ممالک کے مابین فوجی۔ تکنیکی تعاون کلیدی شراکت داری کا اہم ستون ہے۔ طرفین نے دسمبر 2018 میں منعقد ہونے والی فوجی تکنیکی تعاون سے متعلق بھارت۔ روس بین حکومتی کمیشن کی آئندہ میٹنگ کا بھی خیرمقدم کیا۔ فوجی تعاون کے سلسلے میں لائحہ عمل نے دونوں ممالک کی افواج کے مابین افزوں ربط و ضبط کا راستہ ہموار کیا ہے۔ اس میں تربیت، فوجوں کے سینئر کارکنان کا باہم تبادلہ، عملے کی گفت و شنید اور مشقیں شامل ہیں۔ روس کی جانب سے آرمی کھیل کود 2018 میں بھارتی شراکت داری کے سلسلے میں مثبت ردعمل کا اظہار کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ بین الاقوامی سلامتی کے موضوع پر ماسکو کانفرنس بھی زیر تذکرہ رہی۔ طرفین نے آئی این ڈی آر اے 2017 کی اولین سہ خدماتی مشق کی کامیاب تکمیل کی ستائش کی اور اس عہد کا اظہار کیا کہ وہ اپنی مشترکہ فوجی مشقیں یعنی آئی این ڈی آر اے بحریہ، آئی این ڈی آر اے بری فوج اور ایویا آئی این ڈی آر اے، 2018 میں بھی جاری رکھیں گے۔
45۔ طرفین نے سطح سے فضا میں دور تک مار کرنے والی میزائل کے نظام یعنی ایس۔400 کی فراہمی کے سلسلے میں معاہدے کو حتمی شکل دیئے جانے کا خیر مقدم کیا۔
طرفین نےبھارت اور روس کے مابین فوجی تکنیکی تعاون میں اضافہ کرنے کی عہد بندگی دہرائی۔ اس تعاون کی ایک طویل تاریخ ہے جو باہمی اعتماد اور باہمی فوائد سے مملو ہے۔ طرفین نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ فوجی تکنیکی تعاون کے سلسلے میں جاری پروجیکٹوں کے لئے اہم پیش رفت عمل میں آئی ہے اور طرفین نے اس امر کا بھی اعتراف کیا کہ فوجی تکنیکی سازو سامان پر دونوں ممالک کے مابین تحقیق اور پیداوار کے لئے مثبت تبدیلیاں بھی رونما ہونی ہیں۔وفد نے فوجی سرکاری صنعتی کانفرنس کے عمل کو اہمیت دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ہند کی میک ان انڈیا پالیسی کو فروغ دینے کے لئے یہ ایک اہم میکانزم ہے۔
فریقین نے مثبت طریقے سے نومبر 2017 میں قائم کی گئی اعلی تکنالوجیوں کے سلسلے میں تعاون سےمتعلق اعلی سطحی کمیٹی کی میٹنگوں کا تجزیہ کیا اور مشترکہ تحقیق و ترقیات کے لئے باہمی مفادات والے شعبوں میں ٹھوس پروجیکٹوں کی شناخت کی۔
بین الاقوامی موضوعات
46۔ فریقین نے اقوام متحدہ کے چارٹر میں متذکرہ بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کو ، جنہیں آفاقی طور پر تسلیم کیا جاتا ہے، یعنی مساوات، باہمی احترام اور عدم تشدد وغیرہ سے متعلق 1970 کے اعلانیہ کے تئیں اپنی عہد بندگی کا اظہار کیا اور کہا کہ دوستانہ تعلقات اور یو این چارٹر کے مطابق مختلف ممالک کے مابین اس تعلق کا فروغ ہر لحاظ سے مناسب ہے۔
47۔ جولائی 2018 میں جنوبی افریقہ میں برکس سربراہ ملاقات کی دسویں سالگرہ کے نتائج کا ذکر کرتے ہوئے فریقین نے اس امر کا اعتراف کیا کہ بھارت اور روس اس تعلق کے دائرے کے اندر رہتے ہوئے کلیدی شراکت داری بڑھانے کے لئے مفید گفت و شنید جاری رکھنے کے خواہش مند ہیں۔طرفین نے اس امر پر اتفاق کیا کہ اس سلسلے میں بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر پر پوری دیانتداری سے سختی کے ساتھ عمل کرتے ہوئے ایک منصفانہ، مساویانہ اور کثیر النوع عالمی نظام کے قیام کے سلسلے میں ترجیحات کا تحفظ کیا جانا چاہیے۔
48۔ فریقین نے اس امر کا بھی اعلان کیا کہ وہ افغانستان کی حکومت کو افغانیوں کی قیادت میں اور افغانیوں کے زیر تحویل قومی قیام امن اور افہام و تفہیم کے عمل کو عملی جامہ پہنانے میں اپنی جانب سے معمول کے مطابق تعاون فراہم کرتے رہیں گے۔ افغانستان میں بلا روک ٹوک جاری تشدد اور بری طریقے سے متاثر سلامتی صورتحال اور اس خطے پر اس صورتحال کے مضر اثرات کے تئیں اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقن نے عہد کیا کہ وہ ماسکو فارمیٹ، افغانستان سے متعلق ایس سی او رابطہ گروپ اور دیگر تسلیم شدہ فارمیٹس کے توسط سے کام کرتے رہیں گے اور افغانستان میں عرصے سے جاری اس خلفشار کو جلد از جلد ختم کرنے کے لئے اپنا تعاون دیں گے اور دہشت گردوں کی دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کی کوشش کریں گے۔ ملک میں امن و امان کا ماحول قائم کرنے میں مدد دیں گے اور اس ملک یعنی افغانستان کو دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہیں بننے دیں گے اور اس ملک میں منشیات کے بڑھتے ہوئے مسئلے کا سد باب کریں گے۔ فریقین نے بین الاقوامی برادری سے گزارش کی ہے کہ وہ افغانستان میں بیرونی عمل دخل کا راستہ بند کرنے کی کوششوں میں اپنا تعاون دے تاکہ اس ملک کی معیشت بحال ہوسکے۔ امن اور سلامتی کے قیام میں تعاون فراہم کیا جاسکے اور افغانستان پھر سے ایک مستحکم ، محفوظ، متحد، خوشحال اور خودمختار ملک کی شکل میں اپنا مقام حاصل کرسکے۔ فریقین اپنی سرگرمیوں کو صلاحیت سازی پروجیکٹوں کو بڑھاوا دینے کے لئے، اپنی جانب سے مشترکہ تعاون بھی کریں گے۔
49۔ فریقین نے اپنے اس اردے کا اعاد ہ کیا کہ سیریا یعنی شام میں جاری انتشار کا سیاسی حل نکالنے کےلئے بھارت اور روس مل جل کر کام کریں گے اور اس کے لئے شمولیت پر مبنی سیریائی حکومت کی بحالی کے امکانات پر بھی کام کریں گے، سیریا کی تحویل والے سیاسی عمل تحت شام کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی اتحاد و سلامتی کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد نمبر 2254 (2015) کے مطابق یقینی بنایا جائے گا۔ فریقین نے اس امر کا بھی اعادہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کی جانب سے ثالثی کی پیش کش سے ہم آہنگ رہتے ہوئے جنیوا پروسیس میں اپنا تعاون دیں گے اور آستانہ پروسیس میں بھی اپنا تعاون دیں گے۔ فریقین نے زور دیکر کہا کہ دونوں پہل قدمیوں کے مابین متعلقہ امور ایک دوسرے کا تکملہ ہوں گے۔ طرفین نے تمام شراکت داروں سے گزارش کی ہے کہ وہ ایک پرامن مستحکم اور خود مختار شام بطور ملک قائم کرنے کے لئے سرگرمی سے اپنا تعاون دیں اور بین سریائی گفت و شنید کو بھی اپنی حمایت دیں اور اس سلسلے میں کسی طرح کی پیشگی شرطوں یا بیرونی عمل دخل پر ہرگز اصرار نہ کریں۔ فریقین نے سیریا کے عوام کی تکالیف کو،جو عرصے سے ان پر مسلط ہیں ، کم کرنے کے لئے ضروری انسانی امداد فراہم کرنے کی کوششوں میں اضافہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ جتنی جلد ممکن ہوسکے، شام کی عوام کی تکالیف دور ہونی چاہیئیں اور اس کے ساتھ ہی ساتھ یہ نکتہ بھی ذہن میں رکھا جانا چاہیے کہ پناہ گزینوں اور داخلی طور پر بے گھر ہوئے افراد کی واپسی کے لئے بھی فوری تعمیراتی سرگرمیاں درکار ہیں۔
50۔ فریقین نے بین الاقوامی امن و سلامتی کو تقویت پہنچانے کے لئے ایرانی نیوکلیائی پروگرام کے سلسلے میں مشترکہ جامع منصوبہ عمل (جے سی پی او اے) کے موثر و مکمل نفاذ کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ نیوکلیائی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام کی تحریک کو تقویت دینے کے لئے ایسا کرنا ضروری ہے تاکہ ایران کے ساتھ عام زمرے کے اقتصادی تعاون کو فروغ دیا جاسکے۔فریقین نے ایرانی نیوکلیائی پروگرام سے متعلق تمام تر موضوعات کو پرامن طریقے اور گفت و شنید کے ذریعہ حل کرنے کی تجویز بھی پیش کی۔
51۔ فریقین نے کوریائی جزیرہ نما میں رونما ہوئی مثبت پیش رفت کا خیرمقدم کیا اور اس ذیلی خطے میں سیاسی تدبر اور گفت و شنید کے ذریعہ پائیدار امن اور استحکام کے لئے کی جارہی کوششوں کے تئیں اپنی حمایت کا اعلان کیا۔ فریقین نے اس امر پر بھی اتفاق کیا کہ کوریائی جزیرہ نما کے موضوعات کو حل کرنے کے لئے ایک میکانزم وضع کرتے وقت نیوکلیائی ہتھیاروں کے پھیلاؤ سے متعلق روابط اور اس میں مضمر خدشات کو بھی ذہن میں رکھا جانا چاہیے۔
52۔ فریقین نے بیرونی خلا میں ہتھیاروں کی دوڑ کے امکانات کے تئیں اپنی سنجیدہ تشویش کا اظہار کیا جو آخر کار فوجی کشمکش میں بدل سکتی ہے۔ طرفین نے از سر نو اس عزم کا اظہار کیا کہ بیرونی خلا میں ہتھیاروں کی مسابقت یا دوڑ کی روک تھام (پی اے آر او ایس) کے ذریعہ بین الاقوامی امن و سلامتی کو لاحق ایک سنگین خطرے کو ٹالا جاسکے گا۔ فریقین نے منجملہ دیگر چیزوں سمیت بیرونی خلا میں ہتھیار نصب کرنے کی کوششوں کی روک تھام کی کوششوں کے سلسلے میں پی اے آر او ایس سے متعلق قانونی بندش لگانے کے لئے ممکنہ عناصر پر تبادلہ خیالات کے سلسلے میں اقوام متحدہ کے گروپ برائے سرکاری ماہرین کے اولین اجلاس کے دوران ہوئی گفت و شنید کا بھی خیرمقدم کیا۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ عملی شفافیت اور اعتماد سازی کے اقدامات کے توسط سے پی اے آر او ایس کے مقاصد کو عملی جامہ پہنانے میں مدد دی جاسکتی ہے۔
53۔ فریقین نے اس امر کا بھی اعادہ کیا کہ دونوں ممالک کیمیاوی ہتھیاروں کی ذخیرہ اندوزی ، ان کی روک تھام اور ان کی تیاری کے خاتمے نیز ان ہتھیاروں کو تباہ کرنے اور کیمیاوی ہتھیاروں سے متعلق روک تھام کے اداروں کی سرگرمیوں کو سیاسی شکل دینے کی کوششوں کے سدباب کے سلسلے میں بھی اس طرح کے ہتھیاروں کی روک تھام اورتیاری کے سدبا ب سے متعلق کنونشن کے کردار کی بھی حفاظت کریں گے۔ بھارت کی جانب سے روسی فیڈریشن کے ذریعہ اپنے یہاں تیار کئے گئے کیمیاوی ہتھیاروں کے ذخیرے کو تباہ کرنے کے قدم کا بھی خیرمقدم کیا گیا جو کیمیاوی ہتھیاروں سے پاک دنیا کی تخلیق کے سلسلے میں طے شدہ ہدف کے حصول کے تئیں ایک اہم تعاون ہے۔
54۔ فریقین نے دہشت گردی کی ہر شکل کے اظہار کی مذمت کرتے ہوئے اس امر کا اعادہ کیا کہ بین الاقوامی دہشت گردی کا بغیر کسی دہرے معیار کے اجتماعی اور فیصلہ کن رد عمل کے ذریعہ سامنا کیا جانا چاہیے۔ فریقین نے اس امرپر اتفاق کیا کہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک کے خاتمے کے لئے ان کی کوششوں کو یکجا کرنے کی ضرورت ہے۔ دہشت گردوں کے لئے سرمائے کی فراہمی، ہتھیاروں اور جنگجوؤں کی فراہمی کے راستوں کو بند کئے جانے کی ضرورت ہے۔ ساتھ ہی ساتھ دہشت گردی سے متعلق فلسفے، پروپیگنڈےا ور بھرتی کے عمل کو بھی روکا جانا چاہیے۔ فریقین نے سرحد پار سے چلائی جانے والی دہشت گردی سمیت دہشت گردوں کو ایسے ممالک کی جانب سے ملنے والے تعاون کی بھی مذمت کی جو انہیں اور ان کے نیٹ ورک کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتے ہیں۔ بین الاقوامی دہشت گردی کے سلسلے میں جامع کنونشن جو اقوام متحدہ میں التوا میں ہے، کو اختیار کرنے اہمیت کا اعتراف کرتے ہوئے طرفین نے اتفاق کیا کہ وہ بین الاقوامی قوانین کا ایک حصہ بنیں گے اور طرفین نے بین الاقوامی برادری کوتلقین کی کہ اس کا جلد از جلد حل نکالنے کے لئے مخلصانہ کوششیں کرے۔ کیمیاوی اور حیاتیاتی دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لئے فریقین نے اس امر کی حمایت کی اور اس پر زور دیا کہ اس سلسلے میں ترک اسلحہ سے متعلق کانفرنس کے دوران کثیر پہلوئی گفت و شنید کا اہتمام کیا جانا چاہیے جو کیمیاوی اور حیاتیاتی دہشت گردی کی روک تھام کے لئے بین الاقوامی کنونشن کا موضوع ہوگی۔
55۔ فریقین نے اس امر کا بھی اعادہ کیا کہ وہ بین الاقوامی قوانین کے اصولوں کے تئیں عہد بند رہیں گے اور بین الاقوامی تعلقات میں اقوام متحدہ کی مرکزی حیثیت کو تسلیم کریں گے۔ فریقین نے بین الاقوامی قوانین کے پس منظر میں عام طور پر تسلیم شدہ اصولوں کو خلوص نیت کے ساتھ نافذ کرنے کے سلسلے میں بھی اپنے خیالات ساجھا کئے اور اس کے تحت دوہرے میعارات سے احتراز کرنے اور کچھ ریاستوں یا ملکوں کے ذریعہ اسے اپنانے اور دیگر کے ذریعہ عدم دلچسپی کے طریقے سے بھی اپنی برات کا اظہار کیا۔فریقین نے اس امر پر بھی غور کرنے سے اتفاق کیا کہ ایسا کوئی طریقہ یا جبری قدم ایک طرفہ طور پر نہیں اٹھایا جانا چاہیے اور نہ ہی کسی ملک پر بین الاقوامی قانون کی آڑ میں اسے لادا جانا چاہیے۔ طرفین نے اس امر پر بھی اتفاق کیا کہ وہ جمہوری عالمی نظام کو فروغ دینے کے لئے کوشاں رہیں گے جو عالمی اور ساجھا مفادات پر مبنی ہوگا۔
56۔ طرفین نے یہ عہد دہرایا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات درکار ہیں تاکہ موجودہ عالمی نظام کے تقاضوں کی بہتر نمائندگی ہوسکے اور سے ابھرتی ہوئی عالمی چنوتینوں سے موثر طریقے سے نمٹنے کے لائق بنایا جاسکے۔ روس کی جانب سے کہا گیا کہ وہ توسیع شدہ یو این ایس سی میں بھارت کی مستقل رکنیت کی دعویداری کے تئیں اپنا تعاون جاری رکھے گا۔ طرفین نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ وہ علاقائی اور عالمی سطح پر امن، سلامتی اور مساویانہ ترقی کے لئے قریبی تال میل بناکر کام جاری رکھیں گے اور تمام چنوتیوں کا سامنا کریں گے تاکہ عالمی نظام کو استحکام حاصل ہوسکے۔
57۔ فریقین نے اس امر کا اعادہ کیا کہ وہ ہمہ گیر ترقیات کے لئے 2030 کے ایجنڈے کے نفاذ کے لئے مکمل طور پر عہد بند ہیں۔ طرفین نے تین شعبوں یعنی اقتصادیات، سماجی اور ماحولیات میں ہمہ گیر ترقیات کے حصول کے لئے متوازن اور مربوط طریقے سے مساویانہ، کھلا ہوا اور چوطرفہ جدت طرازی پر مبنی اور شمولیت کی حامل ترقی والا طریقہ کار اپنائیں گے ۔ فریقین نے اس امر کا اعادہ کیا کہ ہمہ گیر ترقیات کے سلسلے میں اعلی سطح سیاسی فورموں سمیت اقوام متحدہ کا بھی اہم کردار ہے۔ اقوام متحدہ 2030 کے ایجنڈے کے عالمی نفاذ کے سلسلے میں تال میل اور نظرثانی کے معاملے میں اہم کردار ادا کرے گی۔انہوں نے اقوام متحدہ کے ترقیاتی نظام میں اصلاح کی ضرورت پر اتفاق کیا تاکہ اس کے 2030 کے ایجنڈے کے نفاذ کے لئے رکن ریاستوں کی صلاحیت میں اضافہ کیا جاسکے۔ فریقین نے ترقی یافتہ ملکوں سے درخواست کی کہ انہوں نے ترقیاتی تعاو ن سے متعلق سرکاری طور پر جو وعدے کئے ہیں ، وقت پر اور مکمل طریقے سے ان کی تکمیل کریں اور ترقی پذیر ملکوں کو مزید ترقیاتی وسائل دستیاب کرائیں۔
58۔ فریقوں نے پائیدار ترقی اور انسداد غریبی کے تناظر میں سبز ترقی اور کم کاربن والی معیشت کو مزید فروغ دینے کے تئیں عہد بستگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے یونائیٹیڈ نیشنز فریم ورک کنوینشن آن کلائمٹ چینج کے اپنائے گئے پیرس معاہدہ مکمل نفاذ کی سبھی ملکوں سے اپیل کی ۔ اس میں مشترکہ لیکن الگ الگ ذمہ داریاں اور متعلقہ اہلیتیں شامل ہیں۔ انہوں نے ترقی یافتہ ممالک سے اپیل کی کہ وہ مالی ، تکنیکی اور صلاحیت سازی سے متعلق تعاون ترقی پذیر ملکوں کو دستیاب کرائیں۔ تاکہ وہ کاربن کے اخراج کو کم سے کم کرنے کی اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کرسکیں اور اس کے ساتھ تال میل بٹھاسکیں۔
59۔ فریقوں نے عالمی جوہری عدم پھیلاؤ کو مزید تقویت دینے کے تئیں اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ روس نے نیوکلیئر سپلائر گرو پ میں ہندستان کی رکنیت کے لئے اپنے تعاون کا اظہار کیا۔
60۔ فریقوں نے آئی سی ٹی کے استعمال کے تعلق سے ریاستوں کے ذریعہ ضابطوں اور ذمہ دارانہ سلوک سے متعلق اصولوں کو جلد از جلد اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مجرمانہ مقاصد کے لئے آئی سی ٹی کے استعمال کا توڑ کرنے کے لئے بین الاقوامی تعاون میں اضافہ کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ اس کے لئے بین الاقوامی قانونی طریقہ کار کے فروغ کی بات کہی گئی۔ ا س سلسلہ میں فریقوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 73 اجلاس کے دوران اپنائے گئے متعلقہ ریزولیوش کی اہمیت کو نمایاں کیا۔ فریقوں نے برکس ممالک کے دوران تعاون کے لئے ایک خاکہ تیار کئے جانے کی ضرورت کو تسلیم کیا تاکہ آئی سی ٹی کے استعمال میں سیکورٹی کو یقینی بنایا جاسکے ۔ فریقوں نے اس معاملے میں برکس ممالک کی حکومتوں کے درمیان تعاون سے متعلق ایک معاہدہ کے لئے کام کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔
61۔ فریقوں نے آئی سی ٹی کے استعمال میں سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لئے مشترکہ نقطہ نظر کی اہمیت کو اجاگر کیا ۔ انہوں نے اطلاعاتی و مواصلاتی ٹکنالوجیز کے استعمال سیکورٹی سے متعلق تعاون کے لئے بین حکومتی معاہدوں کو آگے بڑھانے کے لئے مختلف ایجنسیوں کے درمیان دو فریقی عملی بات چیت کی اپنی خواہش کا بھی اظہار کیا۔
62۔ فریقوں نے ریجنل سیکورٹی آرکی ٹیکچر کے قیام کے تصور کی بھی حمایت کی جس سے ا یشیا اور بحرالکاہل اور بحر ہند خطے کے سبھی ملکوں میں مساوی اور غیر مرئی سیکورٹی فراہم ہوگی ۔ فریقوں نے ایسٹ ایشیا سمٹ اور دیگر علاقائی پلیٹ فارموں پر فریم ورک کے اندر اس موضوع پر کثیر جہتی بات چیت کے سلسلہ کو جاری رکھنے کی اہمیت پر بھی زور دیا ۔ فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ علاقائی آرڈر کو مضبوط کرنے کے لئے سبھی نئے اقدامات کثیر جہتی ، شفافیت ، شفافیت پر مبنی اصولوں ، شمولیت ، باہمی احترام اور ترقی و خوشحالی کے لئے اصولوں پر مبنی ہوں اور اس کا نشانہ کسی ملک کے خلاف نہ ہو ، اس سلسلہ میں فریقین نے 28 اگست 2018 کو ماسکو میں روسی جمہوریہ کے نائب وزیر خارجہ ایگور مورگولوف اور جمہوریہ ہند کے خارجہ سکریٹری وجے گھوکھلے کے درمیان ہوئی تعمیری مشاورت کا خیر مقدم کیا۔
63۔ فریقوں نے برکس ، جی -20 ، ایس سی او ، آر آئی سی اور ایسٹ ایشیا سمٹس جیسے علاقائی ملٹی لٹریرل پلیٹ فارموں پر اپنی بات چیت اور تال میل کی کوششوں کو آگے بڑھانے کی توثیق ہندستان نے یوریشین اکونومک یونین کے ساتھ اپنے تعاون کو وسیع تر کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔
64۔ فریقوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ جمہوریہ ہند کے وزیراعظم نریند رمودی کی جولائی 2018 میں کنگ ڈاؤ میں منعقدہ ایس سی او سربراہوں کی اسٹیٹ کونسل میٹنگ میں شرکت سے اس تنظیم کے کام کاج میں مکمل رکن کی حیثیت سے ہندستان کی شرکت کا اظہار ہوا۔ فریقوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ ایس سی او چارٹر ، نوربین الاقوامی قوانین کے اصولوں کے تئیں اپنی عہد بستگی سے سبھی سرگرمیوں میں اس تنظیم کی کارکردگی کے امکانات کو بہتر بنانے کے تئیں باہمی تال میل پر مبنی کوششوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔
سیکورٹی اور استحکام سے متعلق امور پر خصوصی توجہ دی جائے گی جن میں دہشت گردی سے جنگ ، غیر قانونی دواؤں کی اسمگلنگ اور منظم جرائم شامل ہیں ۔ اس طرح سے اس میں ایس سی او علاقائی دہشت گردی مخالف ڈھانچے کے اندر موثر تعاون میں اضافہ شامل ہے۔
روس میں دہشت گردی کے خلاف فوجی مشق ‘‘پیس مشن -2018’’ میں ہندستان کی شرکت کا خیر مقدم کیا۔ دونوں فریقوں نے ایس سی او کا ایک اقتصادی بازو تیار کرنے کے ہدف پر بھی غور کیا ہے۔ جس میں ٹرانسپورٹیشن اور بنیادی ڈھانچے سے متعلق پروجیکٹوں کو حقیقت کا روپ دینا شامل ہے۔ جس کا مقصد ایس سی او تنظیم کے اندر باہمی رابطہ قائم کرنا ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی امو ر میں ایس سی او کے رول میں اضافہ کرنے کا عہد کیا اور اسے اقوام متحدہ اور اس کے ڈھانچوں ، دیگر بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کے ساتھ ، ایس سی او کے روابط اور باہمی تعاون میں توسیع کے لئے ضروری خیال کیا۔ فریقین نے ایس سی او کے اندر ثقافتی اور انسانی رشتوں کو مزید گہرا کرنے پر اتفاق کیا۔
65۔ فریقوں نے کھلے ، شمولیت پر مبنی ، شفاف ، عدم امتیاز پر مبنی اور ضوابط پر مبنی کثیر رخی تجارتی نظام کو تقویت دینے اور بین االاقوامی تجارتی رشتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے دیکھنے اور کسی بھی شکل میں تجارت کے سلسلہ میں تحفظاتی اقدامات کی روک تھام پر اتفاق کیا۔
66۔ ہندستان نے وسیع تر یورویشن پارٹنر شپ کی تخلیق کے لئے روس کے اقدام کا خیر مقدم کیا۔ جس سے قومی ترقیات سے متعلق حکمت عملیوں اور کثیر رخی پروجیکٹوں میں تال میل بنانے میں مدد ملے گی۔
67- فریقین نے ہند –روس تعلقات میں ہوئی پیش رفت ، مشترکہ مفادات دو فریقی نیز بین الاقوامی اہمیت کے حامل امور کے بارے میں یکساں موقف پر اطمینان کا اظہار کیا اور قریبی تعاون ، تال میل اور ہندستان اور روس کی خصوصی اور اختصاص یافتہ اسٹریٹیجک شراکت داری کو آگے بڑھانے کے لئے اپنی حصولیابیوں کو ٹھوش شکل دینے پر اتفاق کیا تاکہ دونوں ملکوں کے عوام یکساں طور پر خوشحال بن سکیں۔
68۔ روسی فیڈریشن کے صدر ولادیمر پوتن نے جمہوریہ ہند کے وزیراعظم نریندر مودی کا ضیافت اور میزبانی کے لئے شکریہ ادا کیا اور انہیں 2019 میں بیسویں سالانہ سربراہ اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ۔ وزیراعظم نریندر مودی نے مسرت کے ساتھ ان کی دعوت کو قبول کیا۔
U. No. 5184
Human resource development से लेकर natural resources तक,
— PMO India (@PMOIndia) October 5, 2018
trade से लेकर investment तक,
नाभिकीय ऊर्जा के शान्तिपूर्ण सहयोग से लेकर सौर ऊर्जा तक,
technology से लेकर tiger कन्ज़र्वेशन तक,
सागर से लेकर अंन्तरिक्ष तक,
भारत और रूस के सम्बन्धों का और भी विशाल विस्तार होगा: PM
आतंकवाद के विरूद्ध संघर्ष, अफगानिस्तान तथा Indo Pacific के घटनाक्रम, जलवायु परिवर्तन, SCO, BRICS जैसे संगठनों एवं G20 तथा ASEAN जैसे संगठनों में सहयोग करने में हमारे दोनों देशों के साझा हित हैं।
— PMO India (@PMOIndia) October 5, 2018
हम अंतरराष्ट्रीय संस्थानों में अपने लाभप्रद सहयोग को जारी रखने पर सहमत हुए हैं: PM
भारत- रूस मैत्री अपने आप में अनूठी है।
— PMO India (@PMOIndia) October 5, 2018
इस विशिष्ट रिश्ते के लिए President Putin की प्रतिबद्धता से इन संबंधों को और भी ऊर्जा मिलेगी।
और हमारे बीच प्रगाढ़ मैत्री और सुदृढ़ होगी और हमारी Special and Privileged Strategic Partnership को नई बुलंदियां प्राप्त होंगी: PM
Addressing a joint press meet with President Putin. Watch. @KremlinRussia_E https://t.co/Ybc7EU67AF
— Narendra Modi (@narendramodi) October 5, 2018
Here is my speech at the business summit with President Putin. https://t.co/VCS5uDyUF3
— Narendra Modi (@narendramodi) October 5, 2018
President Putin has played a vital role in further enhancing the friendship between India and Russia.
— Narendra Modi (@narendramodi) October 5, 2018
We had fruitful talks today, covering various aspects of the Special and Privileged Strategic Partnership between our nations. @KremlinRussia_E pic.twitter.com/395yFKeGzt