Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

راجیہ سبھا میں صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر وزیر اعظم کا جواب


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج راجیہ سبھا میں پارلیمنٹ سے صدرجمہوریہ کے خطاب پر شکریہ کی تحریک کا جواب دیا۔ وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں ’وکست بھارت‘ کا وژن پیش کرتے ہوئے دونوں ایوانوں کی رہنمائی کے لیے صدر جمہوریہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنا جواب شروع کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پہلے کے دور کے برعکس ہماری حکومت کا مقصد شہریوں کے لیے مستقل حل فراہم کرنا اور انہیں بااختیار بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ پہلے دور میں لوگوں کے مسائل کا حل فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری تھی لیکن ان کی ترجیحات اور ارادے مختلف تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج ہم مسائل کے مستقل حل کی طرف بڑھ رہے ہیں۔وزیر اعظم نے پانی کے مسئلے کی مثال دیتے ہوئے وضاحت کی کہ ٹوکن ازم کے بجائے پانی کا بنیادی ڈھانچہ بنانے، واٹر گورننس، کوالٹی کنٹرول، پانی کے تحفظ اور آبپاشی کی اختراع کے لیے ایک جامع مربوط نقطہ نظر کو استعمال کیا گیا ہے۔ اسی طرح کے اقدامات نے مالی شمولیت، جن دھن – آدھار- موبائل کے ذریعے ڈی بی ٹی، پی ایم گتی شکتی ماسٹر پلان کے ذریعے بنیادی ڈھانچے کی منصوبہ بندی اور نفاذ میں مستقل حل پیدا کیے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ہم جدید ہندوستان کی تعمیر کے لیے بنیادی ڈھانچہ، پیمانے اور رفتار کی اہمیت کو سمجھتے ہیں‘‘۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک میں ورکنگ کلچر، ٹیکنالوجی کی طاقت سے بدل گیا ہے اور حکومت رفتار بڑھانے اور اس کے پیمانے کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ مہاتما گاندھی کہا کرتے تھے ’شرے‘ (میرٹ) اور ’پری‘ (پیارے)۔ ہم نے ’شرے‘ (میرٹ) کا راستہ چنا ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کی طرف سے منتخب کردہ راستہ وہ نہیں ہے جہاں آرام کرنا ترجیح ہو، بلکہ وہ راستہ ہے جہاں ہم عام لوگوں کی امنگوں کو پورا کرنے کے لیےہم دن رات انتھک محنت کرتے ہیں۔

وزیر اعظم نے روشنی ڈالی کہ حکومت نے آزادی کا امرت کال میں معموری حاصل کرنے کے لیے اہم قدم اٹھایا ہے۔ انہوں نے حکومت کی کوششوں کا اعادہ کیا جہاں 100 فیصد فوائد ملک کے ہر مستحق تک پہنچیں۔ جناب مودی نے کہا’’یہ حقیقی سیکولرازم ہے۔ اس سے امتیازی سلوک اور بدعنوانی کا خاتمہ ہوتا ہے‘‘۔

وزیراعظم نے کہا کہ کئی دہائیوں سے قبائلی برادریوں کی ترقی کو نظر انداز کیا گیا۔ ہم نے ان کی فلاح و بہبود کو اولین ترجیح دی۔’’ انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے دور میں قبائلی بہبود کے لیے ایک علیحدہ وزارت بنائی گئی تھی اور قبائلی بہبود کے لیے مشترکہ کوششیں کی گئی تھیں‘‘۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ’’چھوٹے کسان ہندوستان کے زرعی شعبے کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ ہم ان کے ہاتھ مضبوط کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں‘‘۔ وزیراعظم نے کہا کہ چھوٹے کسانوں کو طویل عرصے تک نظر انداز کیا گیا۔ موجودہ حکومت نے ان کی ضروریات پر توجہ دی اور چھوٹے دکانداروں اور کاریگروں کے ساتھ ساتھ چھوٹے کسانوں کے لیے بہت سے مواقع پیدا کیے ہیں۔ وزیر اعظم نے خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی بھی وضاحت کی اور ہندوستان میں خواتین کی زندگی کے ہر مرحلے پر بااختیار بنانے، وقار کو یقینی بنانے اور زندگی گزارنے میں آسانی پیدا کرنے کے لیے حکومت کے اقدام کے بارے میں بات کی۔

’’ہمارے سائنس دانوں اور اختراع کاروں کی مہارت کے ساتھ، ہندوستان دنیا کا فارما ہب بن رہا ہے‘‘۔ وزیر اعظم نے تبصرہ کرتے ہوئے ان بدقسمتی واقعات کی طرف توجہ مبذول کروائی جب کچھ لوگوں نے ہندوستان کے سائنسدانوں، اختراع کاروں اور ویکسین بنانے والوں کو نیچا دکھانے کی کوشش کی۔ وزیر اعظم نے اٹل انوویشن مشن اور ٹنکرنگ لیب جیسے اقدامات کے ذریعے سائنسی مزاج کو ابھارنے کی بات کی۔ انہوں نے نوجوانوں اور سائنسدانوں کو حکومت کی طرف سے پیدا کیے گئے مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھانے اور پرائیویٹ سیٹلائٹ لانچ کرنے پر سراہا۔ ’’ہم کامیاب ہوئے ہیں اور عام شہریوں کو بااختیار بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہے ہیں‘‘۔

انہوں نے کہا ’’ملک آج بھی ڈیجیٹل لین دین میں عالمی رہنما ہے۔ ڈیجیٹل انڈیا کی کامیابی نے آج پوری دنیا کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی ہے‘‘۔ وزیر اعظم نے کہا۔ انہوں نے اس وقت کو یاد کیا جب ہندوستان موبائل فون درآمد کرتا تھا جبکہ آج ہمیں فخر ہے کہ موبائل فون دوسرے ممالک کو برآمد کیے جارہے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا ’’یہ ہمارا عزم ہے کہ ہندوستان 2047 تک ’وکستی بھارت‘ بن جائے گا‘‘۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت نے ان مواقع کو حاصل کرنے کے لیے بہت سے اہم اقدامات کیے ہیں جن کی ہم تلاش کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے اختتامی کلما ت ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’’بھارت بڑی چھلانگ لگانے کے لیے تیار ہے اور اب پیچھے مڑ کر نہیں دیکھے گا‘‘۔

*****

U.No.1437

(ش ح – اع – ر ا)