بھارت ماتا کی جے۔
بھارت ماتا کی جے۔
مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی منوہر لال جی ، دھرمیندر پردھان جی ، توکھن ساہو جی ، ڈاکٹر سکانتا مجمدار جی ، ہرش ملہوترا جی ، دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر ونے کمار سکسینہ جی ، پارلیمنٹ میں میرے سبھی رفقاء، اراکین اسمبلی اور میرے پیارے بھائیو اور بہنو ۔
آپ سبھی کو سال 2025 کی بہت بہت مبارکباد۔ سال 2025 ہندوستان کی ترقی کے لیے بہت سے نئے امکانات لے کر آرہا ہے۔ دنیا کی تیسری سب سے بڑی اقتصادی طاقت بننے کی طرف ہمارا سفر اس سال اور بھی تیز ہونے والا ہے۔ آج ہندوستان دنیا میں سیاسی اور اقتصادی استحکام کی علامت بن چکا ہے۔ سال 2025 میں ہندوستان کا یہ کردار مزید مضبوط ہوگا۔ یہ سال دنیا میں ہندوستان کی بین الاقوامی شبیہ کو مزید مضبوط کرنے کا سال ہوگا ۔ یہ سال ہندوستان کو دنیا کا بڑا مینوفیکچرنگ ہب بنانے کا سال ہوگا، یہ سال نوجوانوں کو نئے اسٹارٹ اپس اور انٹرپرینیورشپ میں تیزی سے آگے بڑھانے کا سال ہوگا، یہ سال زراعت کے شعبے میں نئے ریکارڈوں کا سال ہوگا ۔ یہ سال خواتین کی قیادت میں ترقی کے ہمارے منتر کو نئی بلندیاں دینے کا سال ہوگا ، یہ سال زندگی کو آسان بنانے ، معیار زندگی کو بڑھانے کا سال ہوگا۔ آج کا پروگرام بھی اسی عزم کا ایک حصہ ہے۔
ساتھیو،
آج جن پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے اور جن کا افتتاح کیا گیا ہے ، ان میں غریبوں کے گھروں، اسکولوں اور کالجوں سے متعلق پروجیکٹ بھی شامل ہیں۔ میں آپ سب کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں ۔ خاص طور پر ، میں ان دوستوں ، ان ماؤں اور بہنوں کو مبارکباد دیتا ہوں جن کی ایک طرح سے اب نئی زندگی شروع ہو رہی ہے۔ جھگی کی جگہ پکا گھر، کرائے کے گھر کے بجائے اپنا گھر ، یہ نئی شروعات ہی تو ہے۔ جن لوگوں کو یہ گھر ملا ہے، یہ ان کی عزت نفس کا گھر ہے۔ یہ خود اعتمادی کا گھر ہے۔ یہ نئی امیدوں ، نئے خوابوں کا گھر ہے ۔ میں آج یہاں آپ سب کی خوشی میں آیا ہوں ، آپ کے جشن کا حصہ بننے آیا ہوں اور آج جب میں یہاں آیا ہوں تو بہت سی پرانی یادیں تازہ ہونا بہت فطری بات ہے۔ آپ میں سے کچھ لوگوں کو معلوم ہوگا کہ جب ایمرجنسی کا وقت تھا ، ملک اندرا گاندھی کے تاناشاہی رویے کے خلاف لڑ رہا تھا ، ایمرجنسی کے خلاف ایک لڑائی چل رہی تھی ، اس وقت میرے جیسے بہت سے ساتھی زیر زمین تحریک کا حصہ تھے۔ اور اس وقت یہ اشوک وہار میری رہائش گاہ ہوا کرتا تھا۔ اور اس لیے آج اشوک وہار آتے ہی بہت سی پرانی یادیں تازہ ہونا بہت فطری ہے۔
ساتھیو،
آج پورا ملک ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر میں مصروف ہے۔ ترقی یافتہ ہندوستان میں ہم اس عزم کے ساتھ کام کر رہے ہیں کہ ملک کے ہر شہری کے پاس پکی چھت اور اچھے مکانات ہوں۔ اس عزم کو پورا کرنے میں دہلی کا بڑا کردار ہے ۔ اس لیے بی جے پی کی مرکزی حکومت نے جھگیوں کی جگہ پکا گھر بنانے کی مہم شروع کی ۔ دو سال پہلے مجھے کالکاجی ایکسٹینشن میں جھگیوں میں رہنے والے بھائیوں اور بہنوں کے لیے 3000 سے زیادہ گھروں کا افتتاح کرنے کا موقع ملا تھا۔ وہ خاندان جن کی کئی نسلیں صرف جھگیوں میں ہی رہیں، جن کے سامنے کوئی امید نہیں تھی ، وہ پہلی بار پکے گھروں میں پہنچ رہے ہیں۔ تب میں نے کہا تھا، یہ صرف شروعات ہے۔ آج مزید ڈیڑھ ہزار گھروں کی چابیاں لوگوں کو دی گئی ہیں ۔ یہ ’سوابھیمان اپارٹمنٹس‘ غریبوں کی عزت نفس اور وقار میں اضافہ کرنے والے ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے جب میں نے کچھ مستفیدین کے ساتھ بات چیت کی تو میں ان میں یہ احساس دیکھ رہا تھا۔ میں نے ایک نئی توانائی ، ایک نیا احساس محسوس کیا اور وہاں مجھے کچھ لڑکوں اور لڑکیوں سے ملنے کا بھی موقع ملا، ایسا لگ رہا تھا کہ سوابھیمان اپارٹمنٹس کی جو بلندی ہے اس سے بھی بلند میں ان کے سپنے دیکھ رہا تھا۔
اور ساتھیو،
ان گھروں کے مالک دہلی کے مختلف لوگ ہو سکتے ہیں ، لیکن یہ سب میرے خاندان کے افراد ہیں ۔
ساتھیو،
ملک اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ مودی نے کبھی اپنے لیے گھر نہیں بنایا ، لیکن پچھلے 10 سالوں میں 4 کروڑ سے زیادہ غریبوں کے گھروں نے ان کا خواب پورا کیا ہے ۔ میں بھی کوئی شیش محل بنا سکتا تھا، لیکن میرے لیے تو یہی خواب تھا کہ میرے ہم وطنوں کو پکا گھر ملے۔ اور میں آپ سب سے کہتا ہوں ۔ جب بھی آپ لوگوں کے درمیان جائیں ، لوگوں سے ملیں اور ابھی بھی جو لوگ جھگیوں میں رہتے ہیں ، ان کے پاس میری طرف سے ایک وعدہ لے کر آئیں ، میرے لیے تو آپ ہی مودی ہیں، وعدہ کرکے آئیں کہ آج نہیں تو کل ان کے لیے پکا گھر بنے گا ، ان کو پکا گھر ملے گا ۔ غریبوں کے ان گھروں میں وہ تمام سہولیات موجود ہیں جو بہتر زندگی کے لیے ضروری ہیں۔ اس سے غریبوں کی عزت نفس جاگتی ہے، خود اعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے ، جو کہ ترقی یافتہ ہندوستان کی حقیقی توانائی ہے۔ اور ہم یہیں رکنے والے نہیں ہیں۔ اس وقت دہلی میں ایسے تقریباً 3 ہزار مزید مکانات کی تعمیر بہت کم وقت میں مکمل ہونے والی ہے۔ آنے والے وقت میں دہلی کے باشندوں کو ہزاروں نئے مکانات دستیاب ہونے والے ہیں ۔ اس علاقے میں ہمارے ملازم بھائیوں اور بہنوں کی ایک بہت بڑی تعداد رہتی ہے ۔ ان کے گھر بہت پرانے تھے ۔ ان کے لیے نئے مکانات بنائے جا رہے ہیں ۔ دہلی کی بے مثال توسیع کے پیش نظر، مرکزی حکومت ، روہنی اور دوارکا سب- سٹی کے بعد ، اب نریلا سب- سٹی کی تعمیر کو رفتار دے رہی ہے ۔
ساتھیو،
ترقی یافتہ ہندوستان بنانے میں ہمارے شہروں کا بہت بڑا کردار ہے ۔ یہ ہمارے شہر ہی ہیں ، جہاں دور دور سے لوگ بڑے بڑے خواب لے کر آتے ہیں اور پوری دیانتداری کے ساتھ ان خوابوں کو پورا کرنے میں اپنی زندگی کھپا دیتے ہیں ۔ اس لیے مرکز کی بی جے پی حکومت ہمارے شہروں میں رہنے والے ہر خاندان کو معیاری زندگی فراہم کرنے میں مصروف ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ غریب ہو یا مڈل کلاس، اس کو اچھا گھر دلانے میں مدد ملے۔ جو نئے نئے لوگ گاؤں سے شہر آئے ہیں ، انہیں مناسب کرایے پر گھر ملے۔ جو متوسط خاندان ہیں مڈل کلاس ہے، اس کو بھی اپنا سپنوں کا گھر حاصل کرنے کے لیے سرکار پوری مدد دے رہی ہے۔ یہ کام گزشتہ ایک دہائی سے مسلسل جاری ہے ۔ پچھلے 10 سالوں میں پردھان منتری آواس یوجنا اربن کے تحت ملک بھر میں ایک کروڑ سے زیادہ مکانات بنائے گئے ہیں۔ اس اسکیم کے تحت دہلی میں تقریباً 30 ہزار نئے مکانات بھی بنائے گئے ہیں ۔
ساتھیو،
اب ہم نے اس کوشش کو مزید وسعت دینے کا منصوبہ بنانا شروع کر دیا ہے ۔ پردھان منتری آواس یوجنا اربن کے اگلے مرحلے میں شہری غریبوں کے لیے ایک کروڑ نئے گھر بننے والے ہیں ۔ ان گھروں کے لیے مرکز کی بی جے پی حکومت مدد فراہم کرنے جا رہی ہے ۔ ان خاندانوں کو اس اسکیم کا خاص فائدہ ہوگا جن کی سالانہ آمدنی 9 لاکھ روپے سے کم ہے۔ مرکزی حکومت متوسط طبقے کے خاندانوں کو، گھر کا سپنا پورا کرنے کے لیے ہوم لون کے سود پر بہت بڑی رعایت دے رہی ہے، وہ پیسے سرکار دے رہی ہے ۔
ساتھیو،
ہر پریوار کا خواب ہوتا ہے کہ ان کے بچے اچھی تعلیم حاصل کریں، اچھی طرح سیکھیں اور اپنے پیروں پر کھڑے ہوں۔ ملک میں اچھے اسکول اور کالج ہوں، یونیورسٹیز ہوں، اچھے پیشہ ورانہ ادارے ہوں، اس پر بی جے پی حکومت بہت زور دے رہی ہے۔ ہمیں صرف بچوں کو پڑھانا ہی نہیں ہے بلکہ نئی نسل کو موجودہ اور مستقبل کی ضروریات کے لیے بھی تیار کرنا ہے۔ نئی قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) میں اسی بات کا دھیان رکھا گیا ہے۔ نئی قومی تعلیمی پالیسی، غریب خاندان کے بچے ہوں، متوسط خاندان کے بچے ہوں، ان کو نئے مواقع دینے والی پالیسی کو لے کر چلتی ہے۔ ہمارے ملک میں مڈل کلاس کنبوں کے بچے ہوں ، غریب کنبوں کے بچے ہوں ، ان کے لیے ڈاکٹر بننا، انجینئر بننا، بڑی عدالت میں کھڑے ہوکرکے وکالت کرنا ، یہ سارے سپنے ان کے بھی ہوتے ہیں۔ لیکن متوسط طبقے کے خاندان کے لیے انگریزی میڈیم اسکول میں بچوں کو پڑھانا آسان نہیں ہوتا ہے۔ غریبوں کے لیے اپنے بچوں کو انگریزی میں تعلیم دینا مشکل ہے ۔ اگر میرے متوسط طبقے کے بچے ، میرے غریب خاندان کے بچے، کیا انگریزی کی عدم موجودگی میں، ڈاکٹر اور انجینئر نہیں بن سکتے؟ ڈاکٹر انجینئر بننے کا ان کا سپنا پورا ہونا چاہیے یا نہیں؟ اور اسی لیے آزادی کے اتنے سالوں تک کام نہیں ہوا، وہ کام آپ کے اس سیوک (خادم) نے کیا ہے۔ اب وہ اپنی مادری زبان میں پڑھ کر ڈاکٹر بھی بن سکتا ہے، انجینئر بھی بن سکتا ہے اور سب سے بڑی عدالت میں مقدمہ بھی لڑ سکتا ہے۔
ساتھیو،
سی بی ایس ای ملک کے تعلیمی نظام کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس کا دائرہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ اس کے پیش نظر سی بی ایس ای کی ایک نئی عمارت تعمیر کی گئی ہے۔ اس سے جدید تعلیم کو وسعت دینے اور امتحانات کے جدید طریقوں کو اپنانے میں مدد ملے گی۔
ساتھیو،
اعلیٰ تعلیم کے لحاظ سے بھی دہلی یونیورسٹی کی ساکھ مضبوط ہو رہی ہے۔ اور یہ میری خوش بختی ہے کہ مجھے بھی، دہلی یونیورسٹی کا طالب علم رہنے کا موقع ملا۔ ہماری کوشش ہے کہ دہلی کے نوجوانوں کو یہیں پر اعلیٰ تعلیم کے زیادہ سے زیادہ مواقع ملیں۔ آج جن نئے کیمپسوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے، اس سے ہر سال سیکڑوں نئے ساتھیوں کو دہلی یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔ دہلی یونیورسٹی کے ایسٹ کیمپس اور ویسٹ کیمپس کا انتظار طویل عرصہ سے ہورہا تھا۔ اب یہ انتظار ختم ہونے جارہا ہے۔ سورج مل وہار میں مشرقی کیمپس اور دوارکا میں مغربی کیمپس پر کام اب تیز کیا جائے گا۔ ساتھ ہی نجف گڑھ میں ویر ساورکر کے نام پر ایک نیا کالج بھی بننے والا ہے۔
ساتھیو،
ایک طرف دہلی کے تعلیمی نظام کے لیے مرکزی حکومت کی کوششیں ہیں، وہیں دوسری طرف یہاں کی ریاستی حکومت کا کورا جھوٹ بھی ہے۔ جو لوگ پچھلے 10 سال سے دہلی کی ریاستی حکومت میں ہیں، انہوں نے یہاں کے اسکولی تعلیمی نظام کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ صورت حال یہ ہے کہ سمگر شکشا ابھیان کے تحت جو رقم بھارت سرکار نے دی، یہ دہلی میں ایسی سرکار بیٹھی ہے جس کو دہلی کے بچوں کے مستقبل کی پرواہ نہیں ہے۔ جو پیسے تعلیم کے لیے بھارت سرکار نے دیے، آدھے پیسے بھی پڑھائی کے لیے خرچ نہیں کرپائے یہ لوگ۔
ساتھیو،
یہ ملک کی راجدھانی ہے، دہلی کے لوگوں کا حق ہے، انھوں نے اچھی حکمرانی کا تصور کیا ہے۔ اچھی حکمرانی کا خواب دیکھا ہے۔ لیکن پچھلے 10 سالوں سے دہلی ، ایک بڑی دہلی، ایک بڑی آفت سے گھری ، انا ہزارے جی کو سامنے رکھ کر، کچھ کٹر بے ایمان لوگوں نے دہلی کو آفت میں دھکیل دیا۔ شراب کے ٹھیکوں میں گھوٹالہ، بھرتیوں میں گھوٹالہ، اسکول میں گھوٹالہ، غریبوں کے علاج میں گھوٹالہ، آلودگی سے لڑنے کے نام پر گھوٹالہ، بھرتیوں میں گھوٹالہ، یہ لوگ دہلی کی ترقی کی باتیں کرتے تھے، لیکن یہ لوگ آفت بن کر دہلی پر ٹوٹ پڑے ہیں ۔ یہ لوگ کھلے عام بدعنوانی کرتے ہیں اور پھر اس کی بڑائی کرتے ہیں۔ ایک تو چوری اوپر سے سینہ زوری۔ یہ عآپ، یہ آپدا دہلی پر آئی ہے اور اس لیے دہلی والوں نے ’عآپ –دا‘ کے خلاف جنگ چھیڑ دی ہے۔ دہلی کے ووٹرز نے دہلی کو عآپ- دا سے آزاد کرنے کی ٹھان چکا ہے۔ دہلی کا ہر شہری کہہ رہا ہے، دہلی کا ہر بچہ کہہ رہا ہے ، دہلی کی ہر گلی سے آواز آ رہی ہے – عآپ-دا کو نہیں سہیں گے، بدل کے رہیں گے۔ عآپ-دا کو نہیں سہیں گے، بدل کے رہیں گے۔ عآپ-دا کو نہیں سہیں گے، بدل کے رہیں گے۔ عآپ-دا کو نہیں سہیں گے، بدل کے رہیں گے۔ عآپ-دا کو نہیں سہیں گے، بدل کے رہیں گے۔
ساتھیو،
دہلی ملک کی راجدھانی ہے، بڑے خرچے والے بہت سے کام یہاں ہوجاتے ہیں، وہ بھارت سرکار، مرکزی حکومت کے ذمے ہے۔ دہلی میں زیادہ تر سڑکیں، میٹرو، بڑے بڑے اسپتال، بڑے بڑے کالج کیمپس، یہ سب مرکزی حکومت ہی بنارہی ہے۔ لیکن یہاں کی عآپ- دا سرکار کے پاس جس بھی کام کی ذمہ داری ہے اس پر بھی یہاں بریک لگا ہوا ہے۔ دہلی کو جس عآپ- دا نے گھیر رکھا ہے اس کے پاس کوئی وژن نہیں ہے۔ یہ کیسی عآپ-دا ہے۔ اس کی ایک اور مثال ہماری یمنا جی ہیں، یمنا ندی۔ ابھی میں سوابھیمان فلیٹوں کے مستفیدین سے بات کررہا تھا، یہاں آنے سے پہلے، تو زیادہ تر وہ اس شمالی علاقے کے رہنے والے تھے، تو میں نے ان سے پوچھا کہ چھٹھ پوجا کیسی رہی؟ انہوں نے کہا ، صاحب، سر پر ہاتھ جوڑ کر کہہ رہے تھے، صاحب، یمنا جی کا حال اتنا خراب ہوا، اب ہم تو چھٹھ پوجا کیا کریں، علاقے میں ایسا چھوٹا موٹا کرکے ہم ماں سے معافی مانگ لیتے ہیں۔ ہر دہلی والے کے لیے جمنا جی کی یہی حالت ہے۔
ساتھیو،
آج 10 سال بعد یہ کہہ رہے ہیں، اور بے شرمی دیکھو لاج شرم کا نام و نشان نہیں، یہ کیسی عآپ- دا ہے، یہ کہہ رہے ہیں کہ یمنا کی صفائی سے ووٹ نہیں ملتے۔ ارے، ووٹ نہیں ملیں گے تو کیا یمنا کو بے حال چھوڑ دیں گے؟ یمنا جی کی صفائی نہیں ہوگی تو دہلی کو پینے کا پانی کیسے ملے گا؟ ان لوگوں کی کرتوتوں کی وجہ سے آج دہلی کے لوگوں کو گندا پانی ملتا ہے۔ اس عآپ-دا نے دہلی والوں کی زندگی کو ٹینکر مافیا کے حوالے کردیا ہے۔ یہ عآپ-دا والے رہیں گے تو دہلی کو اور بھی بدتر صورت حال کی طرف لے جائیں گے ۔
ساتھیو،
میری مسلسل کوشش ہے کہ ملک کے لیے جو بھی اچھی اسکیمیں بنائی جا رہی ہیں ، ان کا فائدہ دہلی کے میرے بھائیوں اور بہنوں کو بھی ملے۔ مرکز میں بی جے پی حکومت کی اسکیموں سے غریب اور متوسط طبقے کو بھی سہولیات مل رہی ہیں اور پیسے کی بچت ہو رہی ہے ۔
ساتھیو،
مرکز کی بی جے پی سرکار، بجلی کا بل صفر کر رہی ہے اور اتنا ہی نہیں بجلی سے کمانے کے مواقع بھی دے رہی ہے۔ پی ایم سوریہ گھر- مفت بجلی یوجنا سے آج ہر خاندان بجلی پیدا کرنے والا بن رہا ہے۔ بی جے پی حکومت ہر خواہش مند خاندان کو 78 ہزار روپے دے رہی ہے، تقریباً 75-80 ہزار روپے ایک خاندان کو سولر پینل لگانے کے لیے دے رہی ہے۔ اب تک ملک بھر میں تقریباً 7.5 لاکھ گھروں میں روف ٹاپ پینل لگائے جا چکے ہیں۔ اس سے ضرورت کی بجلی مفت ملے گی اور بچی ہوئی بجلی کا پیسہ سرکار آپ کو دے گی۔ میں دہلی کے لوگوں کو یقین دلاتا ہوں، دہلی میں بی جے پی کا وزیر اعلیٰ بنتے ہی پردھان منتری سوریہ گھر مفت بجلی اسکیم کو مزید تیزی سے نافذ کیا جائے گا۔
ساتھیو،
آج دہلی کے تقریباً 75 لاکھ ضرورت مندوں کو حکومت ہند مفت راشن دے رہی ہے۔ ون نیشن ون راشن کارڈ اسکیم نے دہلی کے لوگوں کی بہت مدد کی ہے، ورنہ کچھ سال پہلے تک دہلی میں راشن کارڈ بنانا مشکل تھا۔ پرانا اخبار نکال کر دیکھئے کہ کیا کیا ہوتا تھا ۔ عآپ-دا والے تو راشن کارڈ بنانے میں بھی رشوت لیتے تھے۔ آج رشوت کی راہ بھی بند ہوچکی ہے اور راشن کے اخراجات میں بھی بچت ہو رہی ہے۔
ساتھیو،
دہلی میں، غریب ہوں، متوسط طبقے کے خاندان ہوں، ان کو سستی دوائیں ملیں، اس کے لیے تقریباً 500 جن اوشدھی کیندر یہاں دہلی میں بنائے گئے ہیں۔ ان مراکز پر دوائیں 80 فیصد سے زیادہ رعایت پر دستیاب ہیں، 100 روپے کی دوائیں 15 روپے ، 20 روپے میں دستیاب ہیں۔ ان سستی ادویات سے دہلی کے لوگ ہر ماہ ہزاروں روپے بچا رہے ہیں۔
ساتھیو،
میں دہلی کے لوگوں کو مفت علاج فراہم کرنے والی آیوشمان یوجنا کا فائدہ بھی دینا چاہتا ہوں، لیکن عآپ-دا سرکار کو دہلی کے لوگوں سے بڑی دشمنی ہے ۔ آیوشمان اسکیم پورے ملک میں نافذ ہے، لیکن عآپ-دا والے اس اسکیم کو یہاں لاگو نہیں ہونے دے رہے ہیں۔ اس کا نقصان دہلی والوں کو اٹھانا پڑرہا ہے۔ اور سب سے بڑی بات، ہمارے دہلی کے تاجر ملک بھر میں جاتے آتے رہتے ہیں، دہلی کے پیشہ ور افراد ملک بھر میں جاتے آتے رہتے ہیں، دہلی کے نوجوان ملک بھر میں جاتے آتے ہیں، گھومنے پھرنے جاتے ہیں۔ ہندوستان کے کسی کونے میں گئے اور کچھ ہوگیا۔ اگر آیوشمان کارڈ ہوگا تو وہاں پر بھی آپ کے علاج کی ضمانت بن جائے گا۔ لیکن یہ فائدہ دہلی کو نہیں مل رہا ہے، کیونکہ دہلی کی عآپ-دا سرکار آپ کو آیوشمان سے نہیں جوڑ رہی ہے۔ اور اس طرح ہندوستان میں کہیں گئے، کچھ ہوگیا، یہ مودی چاہتے ہوئے بھی آپ کی سیوا نہیں کرپاتا ہے، یہ عآپ- دا کے پاپ کے سبب ہے۔
ساتھیو،
بی جے پی حکومت نے 70 سال سے زیادہ عمر کے بزرگوں کو بھی آیوشمان یوجنا کے دائرے میں لانے کا کام کیا ہے۔ کسی بھی خاندان میں 70 سال سے زیادہ عمر کا شخص ، اب ان کے بچوں کو ان کی بیماری کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی ، یہ آپ کا بیٹا ان کی فکر کرے گا۔ لیکن مجھے بڑے دکھ کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ یہ بیٹا دہلی کے بزرگوں کی کتنی ہی خدمت کرنا چاہے، لیکن عآپ- دا والوں نے دہلی کے بزرگوں کو اس خدمت سے محروم کردیا ہے، فائدہ نہیں لے پارہے ہیں۔ عآپ-دا والوں کی خود غرضی ، عآپ-دا والوں کی ضد، عآپ-دا والوں کا تکبر، آپ کی زندگی سے وہ زیادہ بڑا مانتے ہیں۔
ساتھیو،
حکومت ہند، دہلی کے لوگوں کے لیے پوری حساسیت کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ دہلی کی کئی کالونیوں کو ریگولرائز کرکے بی جے پی حکومت نے لاکھوں لوگوں کی تشویش دور کی، لیکن یہاں کی عآپ-دا سرکار نے، یہاں کی ریاستی حکومت نے انہیں ’آپدا‘ کا شکار بنا دیا۔ مرکز میں بی جے پی حکومت لوگوں کی مدد کے لیے خصوصی سنگل ونڈو کیمپ چلا رہی ہے، لیکن عآپ-دا سرکار ان کالونیوں میں پانی کی اور سیوریج کی سہولیات بھی مناسب طریقے سے فراہم نہیں کر رہی ہے۔ اس کے سبب لاکھوں دہلی والوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ گھروں کی تعمیر میں لاکھوں روپے لگانے کے بعد بھی، اگر سیوریج نہیں ہے، نالے ٹوٹے ہوئے ہیں، گلیوں میں گندا پانی بہتا ہے، تو دہلی کے لوگوں کا دل دکھنا بہت فطری ہے۔ جو دہلی کے لوگوں سے دھوکہ کرکے، جھوٹی قسمیں کھاکے اپنے لیے شیش محل بنوا لیتے ہیں، ان سے جب یہ عآپ-دا جائے گی اور بی جے پی آئے گی ، تو ان سارے مسائل کا بھی حل کیا جائے گا۔
ساتھیو،
آپ کو یاد رکھنا ہے، جہاں جہاں عآپ-دا کا دخل نہیں ہے، وہاں ہر کام اچھے سے ہوتا ہے ۔ آپ کے سامنے ڈی ڈی اے-دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی مثال ہے۔ ڈی ڈی اے میں عآپ- دا کا اتنا دخل نہیں ہے، اس کے سبب ڈی ڈی اے غریبوں اور متوسط طبقے کے لیے نئے گھر بنا پا رہی ہے۔ دہلی کے ہر گھر تک پائپ سے سستی گیس پہنچانے کا کام تیزی سے جاری ہے۔ یہ کام اس لیے بھی ہو پارہا ہے، کیونکہ اس میں بھی عآپ-دا کا دخل نہیں ہے۔ دہلی میں اتنے سارے ہائی وے بن رہے ہیں، ایکسپریس وے بن رہے ہیں ، یہ بھی اس لئے بن پارہے ہیں، کیونکہ اس میں عآپ-دا کا دخل نہیں ہے ۔
ساتھیو،
عآپ- دا والےدہلی کو صرف مسائل دے سکتے ہیں، وہیں بی جے پی دہلی کے لوگوں کے مسائل حل کرنے میں مصروف ہے۔ ابھی دو دن پہلے ہی دہلی کے ہمارے تمام ساتوں ممبران پارلیمنٹ نے یہاں ٹریفک کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے حکومت ہند کو اہم تجاویز دی تھیں۔ دہلی ہوائی اڈے کے قریب شیو مورتی سے نیلسن منڈیلا مارگ تک ٹنل بنانا ہو، دہلی-امرتسر-کٹرا ایکسپریس وے کو کے ایم پی ایکسپریس وے سے جوڑنا ہو، دہلی-دہرادون ایکسپریس وے کو اربن ایکسٹینشن روڈ-ٹو سے جوڑنا ہو یا دہلی کا ایسٹرن بائی پاس ہو، یہ ہمارے ممبران پارلیمنٹ نے جو مشورے دیے ہیں، ان مشوروں کو حکومت ہند نے تسلیم کرلیا ہے۔ ان پر اصولی رضامندی دے دی ہے۔ ان سے آنے والے وقت میں دہلی میں ٹریفک کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔
ساتھیو،
سال 2025 دہلی میں اچھی حکمرانی کا ایک نیا رجحان قائم کرے گا۔ یہ سال، نیشن فرسٹ، کنٹری مین فرسٹ، میرے لیے دہلیائٹس فرسٹ، اس جذے کو مضبوط کرے گا۔ یہ سال دہلی میں قوم کی تعمیر اور عوامی فلاح و بہبود کی ایک نئی سیاست کا آغاز کرے گا۔ اور اس لیے عآپ-دا کو ہٹانا ہے، بھاجپا کو لانا ہے۔ عآپ-دا کو ہٹانا ہے، بھاجپا کو لانا ہے۔ عآپ-دا کو ہٹانا ہے، بھاجپا کو لانا ہے۔ عآپ-دا کو ہٹانا ہے، بھاجپا کو لانا ہے۔ اسی یقین کے ساتھ آپ سبھی کو نئے گھروں کے یے، نئے تعلیمی اداروں کے لیے ایک بار پھر بہت بہت مبارکباد ۔ میرے ساتھ بولیے –
بھارت ماتا کی جے۔
دونوں ہاتھ کو اوپر کرکے پوری طاقت سے بولیے، عآپ-دا سے آزادی کا نعرہ چاہیے۔
بھارت ماتا کی جے۔
بھارت ماتا کی جے۔
بھارت ماتا کی جے۔
بہت بہت شکریہ ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ م م ۔ م ر
Urdu No. 4825
Today is a landmark day for Delhi, with transformative projects in housing, infrastructure and education being launched to accelerate the city's development.
— Narendra Modi (@narendramodi) January 3, 2025
https://t.co/4WezkzIoEP
केंद्र सरकार ने झुग्गियों की जगह पक्का घर बनाने का अभियान शुरू किया: PM @narendramodi pic.twitter.com/PfNkLbRCjd
— PMO India (@PMOIndia) January 3, 2025
नई राष्ट्रीय शिक्षा नीति, गरीब घर के बच्चों को नए अवसर देने वाली नीति है: PM @narendramodi pic.twitter.com/cinYRBhoKe
— PMO India (@PMOIndia) January 3, 2025