Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

دہرادون، اتراکھنڈ میں 38ویں قومی کھیلوں کی افتتاحی تقریب میں وزیر اعظم کی تقریر کی انگریزی رینڈرنگ

دہرادون، اتراکھنڈ میں 38ویں قومی کھیلوں کی افتتاحی تقریب میں وزیر اعظم کی تقریر کی انگریزی رینڈرنگ


مادر ہند زندہ باد!

دیو بھومی اتراکھنڈ کے گورنر گرمیت سنگھ جی، نوجوان وزیر اعلی پشکر دھامی جی، میرے کابینہ کے ساتھی اجے تمتا جی، رکشا کھڈسے جی، اتراکھنڈ اسمبلی کی اسپیکر ریتو کھنڈوری جی، وزیر کھیل ریکھا آریہ جی، کامن ویلتھ گیمز کے صدر کرس جینکنز جی، آئی او اےکی صدر پی ٹی اوشا جی، رکن پارلیمنٹ مہندر بھٹ جی، قومی کھیلوں میں شامل ہونے آئے ملک بھر کے سبھی کھلاڑی و  دیگر معززین!

دیو بھومی آج نوجوانوں کی توانائی سے مزید روحانی بن گئی ہے۔ بابا کیدارناتھ، بدری ناتھ جی، ماں گنگا کے آشیرواد سے آج سے قومی کھیل شروع ہورہے ہیں۔ یہ سال اتراکھنڈ کی تشکیل کا 25 واں سال ہے۔ اس نوجوان ریاست میں ملک کے کونے کونے سے آئے ہوئے ہزاروں نوجوان اپنی صلاحیتیں دکھانے والے ہیں۔ ایک بھارت شریشٹھ بھارت کی ایک بہت ہی خوبصورت تصویر یہاں نظر آرہی ہے۔ اس بار بھی کئی مقامی روایتی کھیلوں کو قومی کھیلوں میں شامل کیا گیا ہے۔ اس بار کے قومی کھیل بھی ایک طرح سے گرین گیمز ہیں۔ اس میں ماحول دوست چیزیں بہت زیادہ استعمال ہو رہی ہیں۔ قومی کھیلوں میں ملنے والے تمام میڈلز اور ٹرافیاں بھی ای ویسٹ سے بنی ہیں۔ میڈل جیتنے والے کھلاڑیوں کے نام پر یہاں ایک درخت بھی لگایا جائے گا۔ یہ بہت اچھا اقدام ہے۔ میں تمام کھلاڑیوں کو ان کی بہترین کارکردگی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ میں دھامی جی اور ان کی پوری ٹیم، اتراکھنڈ کے ہر شہری کو اس شاندار تقریب کے لیے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

دوستو!

ہم اکثر سنتے ہیں کہ سونا تپ کر کھرا ہو تاہے۔ ہم کھلاڑیوں کے لیے بھی زیادہ سے زیادہ مواقع بھی پیدا کر رہے ہیں تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو مزید نکھار سکیں۔ آج، سال بھر میں بہت سے ٹورنامنٹ منعقد کیے جارہے ہیں۔ کھیلو انڈیا سیریز میں کئی نئے ٹورنامنٹ شامل کیے گئے ہیں۔ کھیلو انڈیا یوتھ گیمز کی وجہ سے نوجوان کھلاڑیوں کو آگے بڑھنے کا موقع ملا ہے۔ یونیورسٹی گیمز یونیورسٹی کے طلباء کو نئے مواقع فراہم کر رہے ہیں۔ کھیلو انڈیا پیرا گیمز کے ذریعے پیرا ایتھلیٹس کی کارکردگی نئی کامیابیاں حاصل کر رہی ہے۔ ابھی کچھ دن پہلے ہی لداخ میں کھیلو انڈیا سرمائی کھیلوں کا پانچواں ایڈیشن شروع ہوا ہے۔ پچھلے سال ہی ہم نے بیچ گیمز کا اہتمام کیا تھا۔

اور ساتھیو!

ایسا نہیں ہے کہ یہ سارے کام صرف حکومت ہی کر رہی ہے۔ آج بی جے پی کے سینکڑوں ممبران پارلیمنٹ نئے ٹیلنٹ کو آگے لانے کے لیے اپنے علاقوں میں ایم پی اسپورٹس مقابلوں کا انعقاد کر رہے ہیں۔ میں بھی کاشی سے ایم پی ہوں، اگر میں صرف اپنے پارلیمانی حلقے کی بات کروں تو ایم پی کھیل مقابلے میں ہر سال کاشی پارلیمانی حلقہ میں تقریباً ڈھائی لاکھ نوجوانوں کو کھیلنے اور پھلنے پھولنے کا موقع مل رہا ہے۔ یعنی ملک میں کھیلوں کا ایک خوبصورت گلدستہ تیار کیا گیا ہے جس میں ہر موسم میں پھول کھلتے ہیں اور ٹورنامنٹس کا انعقاد تسلسل کے ساتھ ہوتا ہے۔

دوستو!

ہم کھیلوں کو بھارت کی ہمہ جہت ترقی کا ایک بڑا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ جب کوئی ملک کھیلوں میں ترقی کرتا ہے تو ملک کی ساکھ بھی بڑھتی ہے، ملک کا پروفائل بھی بڑھتا ہے۔ اس لیے آج کھیلوں کو بھارت کی ترقی سے جوڑا جا رہا ہے۔ ہم اسے بھارت کے نوجوانوں کی خود اعتمادی سے جوڑ رہے ہیں۔ آج بھارت دنیا کی تیسری بڑی اقتصادی طاقت بننے کی طرف بڑھ رہا ہے، ہماری کوشش ہے کہ اس میں معیشت کا بڑا حصہ کھیلوں کا ہو۔ آپ جانتے ہیں کہ کسی بھی کھیل میں صرف ایک کھلاڑی ہی نہیں کھیلتا، اس کے پیچھے ایک پورا ایکو نظام ہوتا ہے۔ کوچزہوتے ہیں، ٹرینرز ہوتے ہیں، تغذیہ اور تندرستی پر دھیان دینے والے لوگ ہوتے ہیں، ڈاکٹر ہوتے ہیں، ساز و سامان ہوتا ہے۔ یعنی اس میں سروس اور مینوفیکچرنگ دونوں کی گنجائش ہے۔ یہ جو الگ الگ اسپورٹس کا سامان پوری دنیا کے کھلاڑی استعمال کرتے ہیں، بھارت ان کا ایک معیاری مینوفیکچرر بن رہا ہے۔یہاں سے میرٹھ زیادہ دور نہیں ہے۔ یہاں کھیلوں کا سامان بنانے والی 35 ہزار سے زیادہ چھوٹی اور بڑی فیکٹریاں ہیں۔ ان میں تین لاکھ سے زیادہ لوگ کام کر رہے ہیں۔ یہ ایکو نظام ملک کے کونے کونے میں بنے، آج ملک اس کے لیے کام کر رہا ہے۔

ساتھیو!

کچھ عرصہ قبل مجھے دہلی میں اپنی رہائش گاہ پر اولمپک ٹیم سے ملنے کا موقع ملا۔ گفتگو کے دوران ایک ساتھی نے مجھے پی ایم کی نئی تعریف بتائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے کھلاڑی مجھے پی ایم یا وزیر اعظم نہیں بلکہ اپنا پرم مترا مانتے ہیں۔ آپ کا یہ اعتماد ہی مجھے توانائی دیتا ہے۔ مجھے آپ سب پر، آپ کے ٹیلنٹ پر، آپ کی صلاحیت پر پورا بھروسہ ہے۔ہماری پوری کوشش ہے، آپ کی صلاحیت بڑھے، آپ کے کھیل میں اور نکھار آئے۔ گذشتہ 10 برسوں پر نظر ڈالیں، ہم نے آپ کے ٹیلنٹ کو سپورٹ کرنے پر مسلسل توجہ دی ہے۔ 10 سال پہلے کھیلوں کا جو بجٹ تھا، وہ آج تین گنا سے زیادہ ہوچکا ہے۔ ٹاپس اسکیم کے تحت ملک کے درجنوں کھلاڑیوں پر کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ کھیلو انڈیا پروگرام کے تحت ملک بھر میں کھیلوں کا جدید بنیادی ڈھانچہ بنایا جا رہا ہے۔ آج اسکول میں بھی کھیلوں کو مرکزی دھارے میں لایا گیا ہے۔ ملک کی پہلی اسپورٹس یونیورسٹی بھی منی پور میں بن رہی ہے۔

ساتھیو!

حکومت کی ان کوششوں کے نتائج ہم زمین پر دیکھ رہے ہیں، یہ تمغوں کی تعداد میں نظر آ رہے ہیں۔ آج ہر بین الاقوامی ایونٹ میں بھارتی کھلاڑی اپنا پرچم لہرا رہے ہیں۔ اولمپکس اور پیرالمپکس  میں،ہمارے کھلاڑیوں نے کتنی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اتراکھنڈ سے بھی کتنے ہی کھلاڑیوں نے تمغے جیتے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ بہت سے تمغے جیتنے والے آج  آپ کا حوصلہ بڑھانے کے لیے یہاں اس مقام پر بھی آئے ہیں۔

ساتھیو!

ہاکی کے پرانے شاندار دن واپس آ رہے ہیں۔ ابھی چند دن پہلے ہی ہماری  کھو-کھو ٹیم نے  عالمی کپ جیتا  ہے۔ ہمارے گوکیش ڈی نے عالمی شطرنج شپ کا خطاب جیتا،تو دنیا حیران رہ گئی۔  کونیرو ہمپی خواتین کی عالمی ریپڈ شطرنج چیمپئن بنی ،یہ کامیابی یہ ظاہر کرتی ہے کہ بھارت میں کھیل اب صرف ایک غیر نصابی سرگرمی نہیں  رہ گئی ہے۔ اب ہمارے نوجوان کھیلوں کو اہم کیریئر چوائس  مان کر کام کر رہے ہیں۔

ساتھیو!

جس طرح ہمارے کھلاڑی ہمیشہ بڑے اہداف کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں،ہمارا ملک بھی بڑے  مقصد کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ آپ سبھی  جانتے ہیں کہ بھارت 2036 اولمپکس کی میزبانی کے لیے پورا زور لگا رہا ہے۔ جب بھارت میں اولمپک ہوگا تو وہ بھارت کے اسپورٹس کو ایک نئے آسمان پر لے جائےگا۔اولمپکس صرف ایک کھیل کا ایونٹ نہیں ہے، دنیا کے جس بھی ملک میں اولمپکس منعقد ہوتے ہیں وہاں  بہت سے  کھیلوں کو فروغ ملتا ہے۔اولمپکس کے لیے جو  اسپورٹس انفراسٹرکچر بنتا ہے اس سے بھی روزگار پیدا ہوتا ہے۔ مستقبل میں کھلاڑیوں کے لیے بہتر سہولیات پیدا ہوتی ہیں۔ جس شہر میں اولمپکس ہوتے ہیں، وہاں نیا کنکٹی ویٹی انفراسٹرکچر بنتا ہے۔ اس سے تعمیراتی صنعت کو تقویت ملتی ہے، اور ٹرانسپورٹ سے متعلق شعبہ ترقی کرتا ہے۔ اور سب سے بڑا فائدہ جو ملک کی سیاحت کو ہوتا ہے۔ بہت سے نئے ہوٹل بنتے ہیں، دنیا بھر سے لوگ اولمپکس میں  حصہ لینے  اور گیمز دیکھنے آتے ہیں۔ اس سے پورے ملک کو فائد ہوتا ہے۔جیسے یہ قومی کھیلوں کا انعقاد یہاں دیو بھومی اتراکھنڈ میں ہو رہا ہے۔ یہاں جو شرکاء ملک کے ملک کے دوسرے حصوں سے آئیں گے وہ اتراکھنڈ کے دوسرے حصوں میں بھی جائیں گے۔یعنی اسپورٹس کے ایک ایونٹ سے صرف کھلاڑیوں کو ہی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ بہت سے دیگر کھیلوں کی معیشت بھی ترقی کرتی ہے۔

ساتھیو!

آج دنیا کہہ رہی ہے کہ 21ویں صدی بھارت کی صدی ہے۔ اوریہاں  بابا کیدارناتھ کے درشن کے بعد میرے منھ،میرے دل سے اچانک یہ نکلا تھا -یہ اتراکھنڈ کی دہائی ہے۔مجھے خوشی ہے کہ اتراکھنڈ تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ کل ہی، اتراکھنڈ ملک کی ایسی ریاست بنی ہے،جس نے یکساں سول کوڈ نافذ کیا، میں اسے کبھی کبھی سیکولر سول کوڈ بھی کہتا ہوں۔ یکساں سول کوڈ ہماری بیٹیوں، ماؤں اور بہنوں کی باوقار زندگی کی بنیاد بنے گا۔ یکساں سول کوڈ سے جمہوریت کے جذبے کو مضبوطی ملےگی، آئین کی روح مضبوط ہوگی۔ اورمیں آج یہاں کھیلوں کے اس ایونٹ میں ہوں ،تو  اسے میں آپ سے جوڑ کر بھی دیکھتا ہوں۔ا سپورٹس مین شپ ہمیں امتیاز کے ہر احساس سے دور لے جاتی ہے، ہر جیت، ہر تمغے کے پیچھے منتر ہوتا ہے -سب کا پریاس۔ کھیلوں سے  ہمیں ٹیم کے جذبے  کے ساتھ کھیلنے کی ترغیب ملتی ہے۔یہی جذبہ یکساں سول کوڈ کا بھی ہے۔ کسی کے ساتھ کوئی امتیاز نہیں، سب برابر ہیں۔ میں اتراکھنڈ کی بی جے پی حکومت کو  اس تاریخی قدم کے لیے مبارکباد دیتا ہوں۔

ساتھیو!

اتراکھنڈ میں پہلی بار اتنے بڑے پیمانے پراس طرح کے  قومی ایونٹ کا انعقاد  ہورہا ہے۔ یہ اپنے آپ میں بہت بڑی بات ہے۔ اس سے یہاں روزگار کے بھی زیادہ مواقع بھی پیدا ہوں گے، یہاں کے نوجوانوں کو یہیں پر  کام ملے گا۔ اتراکھنڈ کو اپنی ترقی کے لیےاور بھی نئے راستے بنانے ہی ہوں گے ۔ اب جیسے  اتراکھنڈ کی معیشت صرف چار دھام یاتراؤں  پرمنحصر نہیں رہ سکتی۔ حکومت آج سہولیتیں بڑھا کر ان یاتراؤں کی کشش کو مسلسل بڑھا رہی ہے۔ ہر موسم میں عقیدت مندوں کی تعداد بھی نئے ریکارڈ بنا رہی ہے۔ لیکن اتنا کافی نہیں ہے۔اتراکھنڈ میں موسم سرما کے روحانی سفر کی حوصلہ افزائی کرنا بھی ضروری ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ  اس سمت میں بھی اتراکھنڈ میں کچھ نئے قدم اٹھائے گئے ہیں۔

ساتھیو!

اتراکھنڈ ایک طرح سے میرا دوسرا گھر ہے۔ میری بھی خواہش ہے کہ میں  سردیوں کے سفر کا حصہ بن جاؤں۔ میں دیش بھر کے نوجوانوں سے بھی کہوں گاکہ  سردیوں میں اتراکھنڈ ضرور آئیں۔ اس وقت یہاں عقیدت مندوں کی تعداد بھی اتنی نہیں ہوتی۔ آپ کے لیے یہاں ایڈونچر سے متعلق  سرگرمیوں  کے بہت سے امکانات ہیں۔ آپ سبھی ایتھلیٹس بھی نیشنل گیمز کے بعد ان کے بارے میں ضرور معلوم کریں اور ہو سکے تو دیو بھومی کی مہمان نوازی کا اور زیادہ دنوں تک لطف اُٹھائیں۔

ساتھیو!

آپ سبھی اپنی اپنی ریاستوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ آنے والے دنوں میں یہاں آپ کا سخت مقابلہ ہوگا۔ بہت سے قومی ریکارڈ ٹوٹیں گے، نئے ریکارڈ بنیں گے۔ آپ اپنی بھر پور صلاحیت کا مظاہرہ کریں گے، لیکن میری آپ سے کچھ گزارشات بھی ہیں۔ یہ قومی کھیل صرف کھیلوں کے مقابلے نہیں ہیں،یہ ایک بھارت شریشٹھ بھارت  کا بھی ایک مضبوط پلیٹ فارم  ہے۔ یہ بھارت کے تنوع کو منانے کا ایک موقع  ہے۔ آپ کو شش کریں آپ کے تمغے میں بھارت کی یگانگت اور برتری کی چمک بھی نظر آئے۔ آپ  یہاں سے ملک کی مختلف ریاستوں کی زبان، کھانے، گانے اور موسیقی کی بہتر معلومات  لے کر جائیں۔ میری ایک گزارش  صفائی ستھرائی سے متعلق بھی ہے۔ دیو بھومیوں  کے باشندوں کی کوششوں سے اتراکھنڈ پلاسٹک سے پاک ریاست بننے کی سمت میں کافی محنت کر رہا ہے، آگے بڑھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ پلاسٹک  سے پاک اتراکھنڈ  کا ہدف آپ کے تعاون کے بغیر پورا نہیں ہو سکتا۔ اس مہم کو کامیاب بنانے میں اپناتعاون ضرور دیں۔

ساتھیو!

آپ سب فٹنس کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔ اس لیےمیں  آج ایسے چیلنج  کی بات  بھی کرنا چاہتا ہوں جو بہت  ضروری ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق ہمارے ملک میں موٹاپے کا مسئلہ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ ملک کا ہر عمر کا طبقہ اور نوجوان بھی اس سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ اور یہ اس لیے بھی فکر کی بات ہے کیونکہ موٹاپے  کی وجہ س ذیابیطس، امراض قلب جیسی بیماریوں کا خطرہ بڑھ  رہا  ہے۔  مجھے اطمینان ہے کہ  آج ملک  فٹ انڈیا تحریک  کے ذریعے تندرستی  اور صحت مند طرز زندگی کے بارے میں بیدار ہو رہا ہے۔ یہ قومی کھیل بھی  ہمیں یہ بھی سکھاتے ہیں کہ جسمانی سرگرمی، نظم و ضبط اور متوازن زندگی کتنی ضروری ہے۔ آج میں ہم وطنوں سے کہوں گا، دو چیزوں پر ضرور توجہ دیں۔ یہ دو چیزیں ورزش اور خوراک سے متعلق ہیں۔ ہر روز،تھوڑا وقت نکاکر ورزش  ضرور کریں۔ چہل قدمی سے لے کر ورزش تک، جو بھی ممکن ہوضرور  کریں۔ دوسرا یہ کہ اپنی خوراک پر توجہ دیں۔ متوازن غذا پر آپ کی توجہ ہو اور خوراک غذائیت سے بھر پور ہو۔

ایک بات اور بھی ہو سکتی ہے۔ اپنے کھانے میں غیر صحت بخش چربی اور تیل کو کم کریں۔ اب جیسے ہمارے عام گھروں میں مہینے کے آغاز  میں راشن آتا ہے۔ اب تک اگر آپ ہر ماہ دو لیٹرکھانے کا تیل گھر لاتے تھے تو اس میں کم از کم 10 فیصد کی تخفیف کریں۔  ہم ہر دن جتنا تیل استعمال کرتے ہیں اس کو 10 فیصد کم کر یں۔یہ موٹاپے سے بچنے کے کچھ راستےہمیں تلاش کرنے ہوں گے۔ ایسے چھوٹے چھوٹے قدم اُٹھانے سے  آپ کی صحت میں بہت بڑی تبدیلی آ سکتی ہے ۔ اور یہی تو ہمارے بڑے بزرگ کرتے تھے۔ وہ تازہ چیزیں ،قدرتی چیزیں اور متوازن کھانا کھاتے تھے۔ ایک صحت مند جسم ہی صحت مند ذہن اور صحت مند  ملک کی تعمیر کر سکتا ہے۔ میں ریاستی سرکاروں، اسکولوں، دفتروں اور کمیونٹی لیڈروں سے بھی کہوں گا کہ وہ اس بارے میں بیداری پھیلائیں، آپ سبھی کو تو بہت ساراعملی تجربہ ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ  صحیح تغذیے کی جانکاری  لوگوں تک پہونچائیں ۔  آئیے،اس اپیل کے ساتھ  ہم سب مل کر ایک’فٹ انڈیا’بنائیں۔

ساتھیو!

اگرچہ میرا فرض ہے قومی کھیلوں کی شروعات کروانے کا، لیکن میں آج آپ سب کوجوڑ کر کرنا چاہتا ہوں۔ تو اس گیمز کے افتتاح کے لیے آپ سب اپنے موبائل کی فلیش لائٹ آن کریں، آپ سب ۔آپ سب اپنے موبائل  کے  فلیش لائٹس آن کر لیں۔ سب کے موبائل کی فلیش لائٹس آن ہونی چاہئیں، ہر کسی کے موبائل کی فلیش لائٹس آن ہونی چاہئیں۔ آپ سب کے ساتھ مل کرمیں 38ویں قومی کھیلوں کے آغاز کا اعلان کرتا ہوں۔ ایک بار پھر، آپ سب  کو بہت بہت مبارکباد۔

شکریہ!

اعلان برأت:یہ وزیراعظم کی تقریر کا  قریب ترین  ترجمہ ہے۔ اصل تقریر ہندی میں کی گئی۔

****

ش ح۔ک ح۔ش ا

U-5767