Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

دوسرے کھیلو انڈیا نیشنل ونٹرگیمس سے  وزیراعظم کے خطاب کا متن

دوسرے کھیلو انڈیا نیشنل ونٹرگیمس سے  وزیراعظم کے خطاب کا متن


نمسکار!

گلمرگ کی وادیوں میں ابھی بھلے  ہی  سرد ہوا ہو، لیکن آپ کی گرم جوشی  ،آپ کی توانائی ہر ہندوستانی محسوس بھی کرسکتا ہے  اور دیکھ بھی رہا ہے۔ آج سے کھیلو انڈیا  ونٹر گیمس کا  دوسرا ایڈیشن شروع ہو رہا ہے۔ یہ  انٹرنیشنل ونٹر گیمس میں  بھارت کی متاثر کن موجودگی کے ساتھ ہی  جموں وکشمیر کو  اس کا ایک اہم مرکز  بنانے کی طرف  بہت بڑا قدم ہے۔ میں جموں وکشمیر کو  اور ملک بھر سے آئے  سبھی کھلاڑیوں کو  بہت بہت  نیک خواہشات پیش کرتا ہوں ۔

ملک کے الگ الگ  حصوں سے آئے آپ سبھی کھلاڑی ’ایک بھارت سریشٹھ بھارت‘  کے جذبے کو بھی مضبوط کر رہے ہیں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ اس بار  ونٹر گیمس میں  حصہ لینے والی ریاستوں اور  مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی تعداد  دوگنی سے بھی زیادہ  ہو گئی ہے۔ یہ ونٹر گیمس کی طرف ملک  بھر میں بڑھتے رجحان  ، بڑھتے  جذبے کو  ظاہر کرتا ہے۔ پچھلی مرتبہ جموں وکشمیر کی ٹیم نے  ان میں  بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔ مجھے یقین ہے کہ  اس بار  باقی ٹیموں کی طرف سے  جموں وکشمیر کی  با صلاحیت ٹیم کو  اور بہتر  چیلنج بھی ملے گا اور  ملک بھر سے آئے کھلاڑی  جموں وکشمیر کے کھلاڑیوں کی ، ان کے  ہنر کو ، ان کی  صلاحیت  کو دیکھیں گے  اور اس میں سیکھیں  گے بھی۔ مجھے یہ بھی بھروسہ ہے کہ  کھیلو انڈیا ونٹر گیمس کا تجربہ  ونٹر اولمپکس  کے پوڈیم پر بھی  بھارت کے فخر کو بڑھانے میں  بہت کام آئے گا۔

 ساتھیو!

 گلمرگ میں ہورہے یہ کھیل  دکھاتے ہیں کہ  جموں وکشمیر  امن اور ترقی کی نئی بلندیاں  چھونے کے لئے  کتنا بے تاب ہے۔ یہ ونٹر گیمس  جموں وکشمیر میں ایک نیا  اسپورٹنگ ایکو سسٹم   کو فروغ دینے میں  مدد کریں گے۔ جموں اورسری نگر میں  دو  کھیلو انڈیا ، سینٹر آف ایکسیلنس اور 20 ضلعوں میں  کھیلو انڈیا  سینٹرس   نوجوان کھلاڑیوں کے لئے  بہت بڑی سہولتیں ہیں۔ ایسے سینٹرس  ملک بھر کے ہر ضلع میں  کھولے جارہے ہیں، یہی نہیں  اس  انعقاد سے  جموں وکشمیر کی سیاحت کو بھی  نئی توانائی ، نیا حوصلہ ملنے والا ہے اور ہم یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ  کورونا کی وجہ سے  جو دقتیں آئی تھیں ، وہ بھی دھیری دھیرے  پیچھے  چھوٹ رہی ہیں۔

ساتھیو!

اسپورٹس  صرف ایک شوق   یا  وقت  گزارنے  کا  ذریعہ  نہیں ہے، اسپورٹس سے ہم  ٹیم اسپرٹ سیکھتے ہیں۔  ہار  میں نئی راہ تلاش کرتے ہیں، جیت کو دہرانا  سیکھتے ہیں، عہد بستہ ہوتے ہیں۔ اسپورٹس  ہر ایک شخص کی زندگی کو  تشکیل دیتا ہے۔ اس کے طرز زندگی کو  گڑھ تا ہے۔ اسپورٹس خود اعتمادی بڑھا تا ہے، جو  خود کفالت کے لئے بھی اتنا ہی ضروری ہے۔

ساتھیو!

 دنیا میں کوئی ملک  صرف اقتصادی اور   اسٹریٹجک طاقت سے  ہی  بڑا بنتا ہے، ایسا نہیں ہے۔ اس  کے کئی اور بھی پہلو ہیں۔ ایک سائنس داں  اپنے چھوٹے سے  اختراع سے  پوری دنیا میں اپنے ملک کا نام روشن کر دیتا ہے، ایسے  کئی شعبے ہیں لیکن بہت  ہی  منظم طریقے سے ۔ آج اسپورٹس ایک ایسا  سیکٹر  بن گیا ہے ، جو آج کی دنیا میں  ملک کی امیج  کا بھی ، ملک کی طاقت  کا بھی  تعارف کرا تا ہے۔ دنیا کے کئی چھوٹے چھوٹے ملک  اسپورٹس کے سبب  دنیا میں اپنی شناخت قائم کرتے ہیں۔ اس اسپورٹس میں  اپنی فتح سے  پورے ملک میں  تحریک اور حوصلہ اور توانائی بھر  دیتے ہیں اور اس لئے  اسپورٹس کو  صرف  ہار جیت کا  مقابلہ نہیں کہا جاسکتا۔ اسپورٹس صرف  تمغہ  اور  کارکردگی تک محدود ہے، ایسا بھی نہیں ہے۔ اسپورٹس کی  ایک  عالمی  شکل ہے۔ کرکٹ  کے شعبے میں تو ہم  بھارت میں  اس بات کو محسوس کرتے ہیں لیکن یہ سبھی  بین الاقوامی کھیلوں پر لاگو ہوتا ہے۔ اسی ویژن کے ساتھ  پچھلے برسوں میں ملک کے اسپورٹس کے ایکو سسٹم سے جڑے  ریفارمس کئے جارہے ہیں۔

کھیلو انڈیا  ابھیان سے لے کر  اولمپک پوڈیم اسکیم تک ، ایک  جامع نقطہ نظر کے ساتھ  ہم آگے بڑھ رہے ہیں، زمینی سطح  سے  ٹیلنٹ کی شناخت کرے اس کو سب سے بڑے  اسٹیج تک پہنچانے کے لئے  سرکار  اسپورٹس پروفیشنلس  کی  ہینڈ ہولڈنگ بھی کر رہی ہے۔ ٹیلنٹ کی پہچان سے لے کر  ٹیم سلیکشن تک  شفافیت  حکومت کی ترجیح ہے۔ جن کھلاڑیوں  نے  زندگی بھر  ملک کا  وقار بڑھایا ، ان کا وقار بھی بڑھے اور ان کی عزت افزائی بھی ہو، ان کے تجربے کا فائدہ  کھلاڑیوں کو ملے، یہ  بھی یقینی بنایا جا رہا ہے۔

ساتھیو!

نئی قومی تعلیمی پالیسی میں بھی  اسپورٹس کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔ پہلے اسپورٹس کو صرف  ایکسٹرا  کریکلر ایکٹیویٹی مانا جاتا تھا، اب اسپورٹس کریکلم کا حصہ ہوگا۔ اسپورٹس کی گریڈ نگ بھی  بچوں کی تعلیم میں شمار ہوگی۔ یہ اسپورٹس کے لئے ، ہمارے طالب علموں کے لئے بہت بڑا ریفارم  ہے۔ ساتھیوں ملک میں آج  اسپورٹس کے  اعلیٰ تعلیمی ادارے  اور اسپورٹس یونیورسٹی  کھولی جارہی ہیں۔ بلکہ اب اس سمت میں  سوچنے کا وقت ہے کہ  اسپورٹس سائنسز اور  اسپورٹس مینجمنٹ  کو  ہم  اسکول کی سطح تک  کیسے لے جائیں، یہ ہمارے نواجوں کے لئے  بہتر  کیریئر  کے  مواقع تو دے گا ہی، اسپورٹس اکنامی میں بھی  بھارت کی حصہ داری کو بڑھا ئے گا۔

میرے  نوجوان ساتھیو!

جب آپ کھیلو انڈیا ونٹر گیمس میں  اپنی صلاحیت دکھائیں تو یہ بھی  یاد رکھئے گا کہ  آپ  صرف ایک کھیل کا ہی  حصہ نہیں ہیں، بلکہ آپ  آتم نربھر بھارت  کے  برانڈ ایمبسڈر بھی ہیں۔ آپ جو میدان میں کمال کرتے ہیں، اس سے دنیا میں  بھارت کو پہچان ملتی ہے ، اس لئے جب بھی آپ میدان میں اتریں  تو بھارت کی سرزمین کو  اپنے من  اور آتما میں ہمیشہ رکھیں۔ اس سے آپ کا کھیل ہی  نہیں بلکہ  آپ کی شخصیت بھی نکھر جائے گی۔ جب بھی آپ کھیل کے میدان میں اتر تے ہیں، تو یقین کیجئے ، آپ اکیلے نہیں ہوتے، 130  کروڑ  ہم وطن آپ کے ساتھ ہوتے ہیں۔

 ایک بار پھر  اس کھیل مہوتسو کو ، اس خوشنما ماحول میں  آپ  انجوائے بھی  کیجئے اور پرفارم بھی  کیجئے، میری ایک بار پھر  آپ سبھی  کو بہت بہت  نیک خواہشات۔ میں منوج سنہا جی ، کرن رجیجو  جی ، دوسرے سبھی منتظمین  اور جموں کشمیر کے عوام کو  اس شاندار انعقاد کے لئے بہت بہت مبارک باد دیتا ہوں۔

شکریہ!

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

(ش ح-م  ع- ق ر)

U-1966