وزیر اعظم میلونی
تقدس مآب
مقتدر اعلیٰ
جناب والا
معززین،
نمسکار
سب سے پہلے میں وزیر اعظم میلونی کا چوٹی كے اِس اجلاس میں مدعو کرنے اور ہماری پرجوش مہمان نوازی کے لیے تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہوں گا۔ میں چانسلر اولاف شولز کو سالگرہ کی بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ جی-7 كے چوٹی كے اس اجلاس کی یہ تقریب خصوصی ہونے کے ساتھ ساتھ تاریخی بھی ہے۔ اس گروپ کی 50 ویں سالگرہ پر جی-7 کے تمام رفقاء کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد۔
دوستو،
پچھلے ہفتے آپ میں سے بہت سے لوگ یورپی پارلیمنی انتخابات میں مصروف تھے۔کچھ احباب آنے والے وقت میں انتخابی جوش و خروش سے گزریں گے۔ہندوستان میں بھی چند ماہ پہلے انتخابات کا وقت گزرا تھا۔ ہندوستان میں انتخابات کی انفرادیت اور شدت کا اندازہ چند اعداد و شمار سے لگایا جا سکتا ہے: 2600 سے زائد سیاسی جماعتیں، 10 لاکھ سے زائد پولنگ بوتھ، 50 لاکھ سے زائد الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں، 15 ملین پولنگ عملہ كے اركان اور تقریباً 970 ملین ووٹر جن میں سے 640 ملین افراد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ ہر جگہ ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے انتخابی عمل کو منصفانہ اور شفاف بنایا گیا اور اتنے بڑے الیکشن کے نتائج کا اعلان بھی چند گھنٹوں میں ہوا! یہ دنیا میں جمہوریت کا اور انسانیت کی تاریخ کا سب سے بڑا تہوار تھا۔ یہ جمہوریت کی ماں کے طور پر ہماری قدیم اقدار کی زندہ مثال بھی ہے۔ میں خوش نصیب ہوں کہ ہندوستان کے لوگوں نے مجھے مسلسل تیسری بار اپنی خدمت کا موقع دیا ہے۔ ہندوستان میں گزشتہ چھ دہائیوں میں پہلی بار ایسا ہوا ہے۔ ہندوستانی عوام نے اس تاریخی فتح کی شکل میں جو آشیرواد دیے ہیں وہ جمہوریت کی جیت ہے۔ یہ پوری جمہوری دنیا کی جیت ہے۔ مجھے عہدہ سنبھالنے کے چند ہی روز بعد آپ تمام دوستوں کے درمیان موجود ہونے پر بے حد خوشی ہو رہی ہے۔
معززین،
اکیسویں صدی ٹیکنالوجی کی صدی ہے۔ انسانی زندگی کا شاید ہی کوئی ایسا پہلو ہو جو ٹیکنالوجی کے اثر سے محروم ہو۔ ایک طرف جہاں ٹیکنالوجی انسان کو چاند پر لے جانے کی ہمت عطا كرتی ہے وہیں دوسری جانب سائبر سیکیورٹی جیسے چیلنجز بھی سامنے لاتی ہے۔ ہمیں اجتماعی طور پر اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ٹیکنالوجی کے فوائد معاشرے کے تمام طبقات تک پہنچیں، تاكہ معاشرے کے ہر فرد کی صلاحیتوں کا ادراک ہو، سماجی عدم مساوات کو دور کرنے میں مدد ملے اور انسانی طاقتوں کو محدود کرنے کے بجائے ان کو وسعت دی جائے۔ یہ ہماری خواہش ہی نہیں ہماری ذمہ داری بھی ہونی چاہیے۔ ہمیں ٹیکنالوجی میں اجارہ داری کو بڑے پیمانے پر عوامی استعمال میں تبدیل کرنا ہے۔ ہمیں ٹیکنالوجی کو تخلیقی بنانا ہے، تباہ کن نہیں۔ ایسا كر كے ہی ہم ایک جامع معاشرے کی بنیاد رکھ سکیں گے۔ ہندوستان اپنے انسان رُخی نقطہ نظر کے ذریعے ایک بہتر مستقبل کے لیے کوشاں ہے۔ مصنوعی ذہانت پر قومی حکمت عملی تیار کرنے والے پہلے چند ممالک میں ہندوستان شامل ہے۔ اس حکمت عملی کی بنیاد پر اس سال ہم نے مصنوعی ذہانت مشن كا آغاز كیا ہے جو “مصنوعی ذہانت سب کے لیے” منتر سے ماخوذ ہے۔ مصنوعی ذہانت کے لیے گلوبل پارٹنرشپ کے بانی رکن اور لیڈ چیئر کے طور پر، ہم تمام ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دے رہے ہیں۔ گزشتہ سال ہندوستان کی میزبانی میں منعقدہ جی-20 سربراہی اجلاس کے دوران، ہم نے مصنوعی ذہانت کے شعبے میں بین اقوامی نظم و نسق کی اہمیت پر زور دیا۔ آنے والے وقت میں ہم شفاف، منصفانہ، محفوظ، قابل رسائی اور ذمہ دارمصنوعی ذہانت كی تیاری کے لیے تمام ممالک کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔
معززین،
توانائی کے شعبے میں بھی ہندوستان کا نقطہ نظر چار اصولوں دستیابی، رسائی، استطاعت اور قبولیت پر مبنی ہے ۔ ہندوستان پہلا ملک ہے جس نے سی او پی کے تحت کئے گئے تمام وعدوں کو وقت سے پہلے پورا کیا۔ ہم 2070 تک نیٹ زیرو کے ہدف کو حاصل کرنے کے اپنے عزم کو پورا کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ ہمیں مل کر ماحولیاتی طور پر سازگار عہد كو سامنے لانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اس کے لیے ہندوستان نے مشن لائف یعنی لائف اسٹائل فار انوائرمنٹ شروع کیا ہے۔ اس مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے 5 جون كو یوم ماحولیات كے موقع پر میں نے “ایک پیڑ ماں کے نام” سے ایک مہم شروع کی ہے۔ ہر کوئی اپنی ماں سے پیار کرتا ہے۔ اس احساس کے ساتھ، ہم ذاتی رابطے اور عالمی ذمہ داری کے ساتھ شجر كاری کو ایک عوامی تحریک بنانا چاہتے ہیں۔ میری آپ سب سے گزارش ہے کہ اس میں شامل ہوں۔ میری ٹیم اس کی تفصیلات سب کے ساتھ شیئر کرے گی۔
معززین،
ہمارا عزم ہے كہ 2047 تک ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر كی جائے ۔ ہمارا عزم ہے کہ ملک کی ترقی کے سفر میں سماج کا کوئی بھی طبقہ پیچھے نہ رہے۔ بین الاقوامی تعاون کے تناظر میں بھی یہ اہم ہے۔ گلوبل ساؤتھ کے ممالک عالمی غیر یقینی صورتحال اور تناؤ کا شکار ہیں۔ ہندوستان نے گلوبل ساؤتھ کے ممالک کی ترجیحات اور خدشات کو عالمی سطح پر رکھنا اپنی ذمہ داری سمجھی ہے۔ ہم نے ان کوششوں میں افریقہ کو اعلیٰ ترجیح دی ہے۔ ہمیں فخر ہے کہ جی-20 نے ہندوستان کی صدارت میں افریقی یونین کو مستقل رکن بنایا۔ ہندوستان تمام افریقی ممالک کی اقتصادی اور سماجی ترقی، استحکام اور سلامتی میں تعاون کرتا رہا ہے اور کرتا رہے گا۔
عالیشان،
آج کا اجلاس تمام ممالک کی ترجیحات کے درمیان گہرے ہم آہنگی کی ترجمانی کرتا ہے۔ ہم ان تمام امور پر جی-7 کے ساتھ بات چیت اور تعاون جاری رکھیں گے۔
بہت بہت شکریہ.
دستبرداری – یہ وزیر اعظم کے بیان کا لگ بھگ قریبی ترجمہ ہے۔ اصل تقریر ہندی میں كی گئی تھی۔
***
ش ح۔ ع س۔ ک ا
Spoke at the G7 Outreach Session on AI and Energy, Africa and Mediterranean. Highlighted a wide range of subjects, notably, the wide scale usage of technology for human progress. The rise of technology in various aspects of human life has also reaffirmed the importance of cyber… pic.twitter.com/lafxE4aJos
— Narendra Modi (@narendramodi) June 14, 2024
As far as energy is concerned, India’s approach is based on availability, accessibility, affordability and acceptability. We are working to fulfil our CoP commitments before the designated time period. India is working to usher in a Green Era, based on the principles of Mission…
— Narendra Modi (@narendramodi) June 14, 2024
Reiterated India’s commitment to speak about the well-being of the Global South, which is ironically a major sufferer during any global uncertainty. India will also continue working closely with Africa, a glimpse of which was seen during last year’s G20 Summit when African Union…
— Narendra Modi (@narendramodi) June 14, 2024
With world leaders at the @G7 Summit in Italy. pic.twitter.com/83gSNhNQTs
— Narendra Modi (@narendramodi) June 14, 2024