Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

جی 20 سربراہ کانفرنس میں وزیر اعظم کا  ابتدائی بیان

جی 20 سربراہ کانفرنس میں وزیر اعظم کا  ابتدائی بیان


یور ہائی نیس،

ایکسی لینسیز،

نمسکار!

باقاعدہ کارروائی شروع ہونے سے پہلے، ہم تمام لوگوں کی جانب سے کچھ دیر پہلے مراقش میں آئے زلزلہ سے  متاثر ہونے والوں کے تئیں میں اپنے دلی رنج و غم کا اظہار کرنا چاہتا ہوں۔

ہم دعا کرتے ہیں کہ  زخمی ہونے والے تمام افراد  جلد صحت یاب ہوں۔ اس مشکل وقت میں  پوری عالمی برادری مراقش کے ساتھ ہے اور ہم انہیں ہر ممکن مدد پہنچانے کے لیے تیار ہیں۔

یور ہائی نیس

ایکسی لینسیز،

جی-20 کے صدر کے طور پر، بھارت، آپ سبھی کا  دہل کی گہرائیوں سے خیرمقدم کرتا ہے۔ اس وقت جس جگہ پر ہم جمع ہیں، یہاں سے کچھ ہی کلومیٹر کے فاصلے پر  تقریباً ڈھائی ہزار سال پرانا ایک ستون لگا ہوا ہے۔

اس ستون پر پراکرت زبان میں لکھا ہے –

’’ہیوم لوکسا ہت مُکھے تی،

اتھ ایم ناتیسو ہیوم‘‘

یعنی،

انسانیت کی فلاح اور  راحت کو ہمیشہ یقینی بنایا جائے۔

ڈھائی ہزار سال پہلے، بھارت کی سرزمین سے، یہ پیغام  پوری دنیا کو دیا تھا۔

آئیے، اس پیغام کو یاد کر، اس جی-20  سربراہ کانفرنس کی ہم شروعات کریں۔  اکیسویں صدی کا یہ دور، پوری دنیا کو نئی سمت عطا کرنے والا ایک اہم وقت ہے۔

یہ وہ وقت ہے، جب برسوں  پرانے چیلنجز، ہمارے نئے حل  کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

اور اس لیے، ہمیں ہیومن سینٹرک اپروچ کے ساتھ  اپنی ہر ذمہ داری کو نبھاتے ہوئے آگے بڑھنا ہے۔

فرینڈز،

کووڈ-19 کے بعد دنیا میں ایک بہت بڑا بحران  اعتماد کی کمی کا آیا ہے۔ جنگ نے، اس ٹرسٹ ڈیفیسٹ کو مزید گہرا کیا ہے۔ جب ہم کووڈ کو شکست دے سکتے ہیں، تو ہم باہمی اعتماد پر آئے اس بحران پر بھی  فتح حاصل کر سکتے ہیں۔

آج جی-20 کے صدر کے طور پر بھارت پوری دنیا سے اپیل کرتا ہے کہ ہم مل کر سب سے پہلے اس گلوبل ٹرسٹ ڈیفیسٹ کو ایک اعتماد، ایک بھروسے میں بدلیں۔ یہ ہم سبھی کے ساتھ مل کر چلنے کا وقت ہے۔

اور اس لیے، ’’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس‘‘ کا منتر ہم سبھی کے لیے ایک راہبر بن سکتا ہے۔

عالمی معیشت میں زیر و بم ہو،

نارتھ اور ساؤتھ کا ڈیوائڈ ہو،

ایسٹ اور ویسٹ  کا فاصلہ ہو،

فوڈ، فیول اور فرٹیلائزر کا مینجمنٹ ہو،

دہشت گردی اور سائبر سیکورٹی ہو،

ہیلتھ، انرجی اور واٹر سیکورٹی ہو،

موجودہ کے ساتھ، آنے والی نسلوں کے لیے، ہمیں ان چیلنجز کا ٹھوس حل تلاش کرنے کی طرف بڑھنا ہی ہوگا۔

فرینڈز،

بھارت کی جی-20 صدارت، ملک کے اندر اور ملک کے باہر،  شمولیت کی، ’’سب کا ساتھ‘‘ کی علامت بن گئی ہے۔ بھارت میں  یہ پیپلز جی-20 بن گیا۔ کروڑوں ہندوستانی اس سے جڑے۔ ملک کے 60 سے زیادہ شہروں میں 200 سے زیادہ  میٹنگیں ہوئیں۔

سب کا ساتھ کے جذبہ سے ہی  بھارت نے تجویز پیش کی تھی کہ افریقی یونین کو  جی-20 کی مستقل رکنیت دی جائے۔ میرا یقین ہے کہ اس تجویز پر ہم سب  کی رضامندی ہے۔

آپ سب کی  رضامندی سے، آگے کی کارروائی شروع کرنے سے پہلے، میں افریقی یونین کے صدر کو جی-20 کے مستقل رکن کے طور پر  اپنی نشست سنبھالنے کے لیے دعوت دیتا ہوں۔

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 9297