Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

جیسلمیر میں فضائیہ کے عملے کے روبرو وزیر اعظم کے خطاب کا متن


جیسلمیر ایئر بیس پر مجھے کئی مرتبہ آنے کا موقع تو حاصل ہوا ہے لیکن پروگروام کا سلسلہ کچھ ایسا رہتا ہے کہ نہ کبھی ٹھہرنے کا، اور نہ کبھی کسی سے بات کرنے کا موقع ملتا ہے۔ لیکن آج میری خوش قسمتی ہے کہ مجھے خصوصی طور پر آپ سب کے درمیان وقت گزارنے اور دیوالی کا تیوہار منانے کا موقع حاصل ہوا ہے۔ آپ کو، آپ کے کنبے کے ہر رکن کو دیوالی کی بہت بہت مبارکباد۔

ساتھیو،

دیوالی کے دن دروازے یا گیٹ کے سامنے شبھ لابھ یا تو رِدھی سِدھی رنگولی کی روایت رہی ہے۔ یہ اسی لیے ہوتی ہے کہ دیوالی پر ہمارے یہاں خوشحالی آئے۔ اب جس طرح گھروں میں دروازے ہوتے ہیں ویسے ہی تو ملک کی ہماری سرحدیں ہمارے ملک کا ایک قسم کا دروازہ ہوتی ہے۔ ایسے میں ملک کی خوشحالی آپ سے ہے، ملک کا شبھ لابھ آپ سے ہے۔ ملک کی خوشحالی آپ سے ہے اور آپ کی بہادری سے ہے۔ اس لیے ہی آج کے ہر گھر میں آپ سبھی کے اعزاز میں آپ کے لئے دیپ روشن کرکے لوگ اپنے احساسات کا اظہار کر رہے ہیں۔ دیوالی کے یہ دیپ آپ کی شجاعت کی روشنی میں جگمگا رہے ہیں۔ دیوالی کے یہ دیپ آپ کے اعزاز میں ہندوستان کے ہر کونے میں، ہر گھر میں روشن ہیں۔ میں ان احساسات کے ساتھ ہی آج آپ کے درمیان ہوں۔ آپ کو، آپ کی دیش بھکتی کو، آپ کے نظم و ضبط کو، ملک کے لئے جینے ۔ مرنے کے آپ کے جذبے کو، میں آج سرکو جھکا کر سلام پیش کرنے آیا ہوں۔

ساتھیو،

آج اگر عالمی پیمانے پر بھارت کے اثرات کو دیکھیں تو وہ اقتصادی، ثقافتی اور فوجی، ہر سطح پر مضبوط ہو رہا ہے۔ آج دنیا بھر میں بھارت نژاد افراد کے اثرورسوخ میں اضافہ ہوا ہے۔ بھارت کے نوجوانوں کی صلاحیت کو بھی آج دنیا بھر میں عزت کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے اور ملک کی بات کریں تو یہاں سرحد کے اس علاقے میں تو ان تینوں کا نظارہ ہوتا ہے۔ گذشتہ چند برسوں کے دوران جس رفتار اور جس سطح پر آپ کو مضبوط کرنے کے لئے فیصلے لیے گئے اس سے ہماری اقتصادی طاقت ظاہر ہوتی ہے۔ آپ سبھی الگ الگ ریاستوں کی روایتیں، وہاں کے تنوع کو سمیٹے ہوئے ہیں۔ دنیا کی سب سے بڑی فوجی طاقت میں سے ایک کی تشکیل کرتے ہیں۔ ہماری فوجی طاقت ایسی ہے کہ جب بھی کوئی ٹیڑھی نظر ہماری جانب اٹھاتا ہے تو اس کو اسی کی زبان میں جواب دینے کا جذبہ آپ سب میں ہوتا ہے۔ یہ وہ باتیں ہیں جو بھارتی فوج کو دنیا کی نظروں میں اور زیادہ قابل بھروسہ بناتی ہیں۔ آج بھارتی افواج دنیا کے بڑے بڑے ممالک کے ساتھ مشترکہ طور پر مشق کر رہی ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف ہم کلیدی شراکت داریاں کر رہے ہیں۔ بھارتی افواج نے دکھا دیا ہےکہ وہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر کبھی بھی، کہیں بھی اسٹرائیک کر سکتی ہیں۔ یہ بھی بھارتی فوجی طاقت ہی ہے جو دنیا کے ہر کونے میں قیام امن کے مشن کی رہنمائی کرتی ہے۔ بھارتی فوج جہاں دشمنوں کو دہلانے میں اہل ہے تو وہیں مصیبت کے وقت دیپک کی مانند خود کو روشن کر کے دوسروں کی زندگیوں کو بھی منور کر دیتی ہے۔

ساتھیو،

کورونا سے متاثر اپنے شہریوں کو غیرممالک سے بحفاظت لانے میں فضائیہ اور ہماری بحریہ کا کردار قابل ستائش رہا ہے۔ کورونا وبائی مرض کے دوران جب ووہان جانے کی چنوتی تھی اور اس کی خوفناکی کی جب شروعات ہی تھی اور ووہان میں پھنسے ہمارے بھارتیوں کو نکالنا تھا تو فضائیہ کے لوگ سب سے پہلے آگے آئے۔ کچھ ایسے ممالک بھی تھے جنہوں نے اپنے لوگوں کو ووہان میں ان کے نصیب پر ہی چھوڑ دیا تھا،لیکن بھارت نے نہ صرف اپنے ہر شہریوں کو وہاں سے نکالا بلکہ کئی دیگر ممالک کی بھی ہمارے فضائیہ کے جوانوں نے مدد کی تھی۔ آپریشن سمندر سیتو کے ذریعہ بھی غیر ممالک، جہاں ہزاروں بھارتی ہماری بحریہ کی وجہ سے بحفاظت بھارت واپس آئے ہیں۔ ملک ہی نہیں بلکہ مالدیپ، ماریشس، افغانستان سے لے کر کویت، کانگو اور جنوبی سوڈان سمیت متعدد دوست ممالک کی مدد میں بھی فضائیہ سب سے آگے رہی ہے۔ فضائیہ کے تعاون سے ہی بحران کے دور میں سینکڑوں ٹن کا راحتی سامان ضروت مندوں تک بر وقت پہنچ پایا۔

ساتھیو،

کورونا کے دور میں آپ سبھی کی ان کوششوں کا بہت زیادہ ذکر تو نہیں ہو پایا اور اسی لیے میں آج خاص طور پر ملک کی توجہ اس جانب مبذول کر رہا ہوں۔ ڈی آر ڈی او ہو، ہماری تینوں افواج ہوں، بی ایس ایف سمیت ہماری تمام نیم عسکری افواج نے کووِڈ سے متعلق سازو سامان سے لے کر قرنطائن اور علاج تک میں جس طرح جنگی پیمانے پر کام کیا، وہ غیر معمولی نوعیت کا حامل ہے۔ جب شروعات میں سینیٹائزر اور فیس ماسک سے لےکر پی پی ای تک کی چنوتی تھی، تب ملک کی ان ضرورتوں کو پورا کرنے کا بیڑا آپ سب نے اٹھایا۔ حفاظتی کٹ ہو، وینٹی لیٹرس ہوں، میڈیکل آکسیجن سے متعلق سہولیات ہوں، ہسپتال ہوں، ہر سطح پر آپ سبھی نے اپنا اہم تعاون دیا ہے۔ اتنا ہی نہیں جب ملک کے مختلف حصوں میں شدید سمندری طوفان آئے تب بھی آپ نے مشکل میں پھنسے شہریوں کی مدد کی، ان کو سہارا دیا ہے۔ آپ کے ایثار و قربانی اور تپسیا سے جگمگاتی آپ کی زندگی سے ترغیب حاصل کرتے ہوئے آج ہر بھارتی دیوالی کے دیپ روشن کرکے آپ کی عزت و وقار کے نغمے گا رہا ہے۔

ساتھیو،

آپ سبھی نے مل کر اس امر کو بھی یقینی بنایا کہ کورونا وبائی مرض ہماری آپریشنل یونٹوں کو کسی بھی صورت میں متاثر نہ کر سکے۔ فوج ہو، بحریہ ہو، فضائیہ ہو، کسی نے بھی اپنی تیاریوں کو کورونا کی وجہ سے رُکنے نہیں دیا۔ کورونا کے دور میں ہی یہاں جیسلمیر میں بھی اور ہمارے سمندر میں بھی فوجی مشقیں مسلسل  جاری رہی ہیں۔ ایسے وقت میں جب دنیا کے متعدد ممالک میں سرگرمیاں تھم گئی ہوں، اس وقت اس تیز رفتاری سے آگے بڑھنا اتنا آسان نہیں ہے لیکن آپ نے یہ بھی کرکے دکھایا ہے۔ کورونا کے دور میں ہی جدید ہتھیار اور سازوسامان کی فراہمی اور انڈکشن دونوں تیزی سے ہوئے ہیں۔ یہی وہ وقت رہا جب 8 جدید رافیل طیارے ملک کے حفاظتی نظام کا حصہ بنے۔ اسی کورونا کے دور میں تیجس کی اسکواڈرن کی سرگرمی شروع ہوئی ۔ اپاچو اور چینوک ہیلی کاپٹر کی پوری قوت بھی اسی دوران ہمیں حاصل ہوئی۔ بھارت میں ہی تیار 2 جدید آب دوز بھی کورونا کے دور میں بحریہ کو حاصل ہوئی ہیں۔

ساتھیو،

کورونا کے دور میں ٹیکہ تیاری کی کوشش کر رہے سائنس دانوں کے ساتھ ہی میزائلیں بنانے والے ہمارے سائنس دانوں نے ملک کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی۔ اس دوران مسلسل خبریں آتی رہیں کہ آج اِس میزائل کا تجربہ کیا گیا۔ آج اُس میزائل کی جدید تکنالوجی کو ترقی دی گئی۔ آپ تصور کر سکتے ہیں کہ گذشتہ چند مہینوں میں ہی ملک کی اسٹریٹجک طاقت کتنی زیادہ بڑھ گئی ہے۔ گذشتہ دو مہینوں میں ہی ملک میں متعدد میزائلوں کے کامیاب تجربے عمل میں آئے ہیں۔ ایک سیکنڈ میں دو کلو میٹر کی دوری طے کرنے والے ہائیپرسونک ڈیمانسٹریٹر  وہیکل کے کامیاب تجربے نے بھارت کو دنیا کے تین چار اہم ممالک کی فہرست میں آگے لاکر کھڑا کر دیا ہے، بھارت کو شامل کر دیا ہے۔

بحریہ ہو، زمین ہو، فضائیہ ہو، ہر جگہ سے مار کرنے والی لمبی اور چھوٹی دوری کی متعدد میزائلوں نے گذشتہ دنوں کے دوران بھارت کے آسمان میں نہ ٹوٹنے والی حفاظتی دیوار کھڑی کر دی ہے۔ کورونا کے اسی دور میں ہمارے سائنسدانوں نے بھارت کو فائر پاور کے معاملے میں دنیا کی سرکردہ طاقتوں میں شامل کر دیا ہے۔

ساتھیو،

جدید جنگی سازو سامان کے ساتھ ساتھ ملک  کی سرحدوں پر جدید کنکٹیویٹی کے حامل بڑے بنیادی ڈھانچہ پروجیکٹ بھی اسی دوران مکمل کیے گئے ہیں۔ آج اٹل ٹنل لداخ کی کنکٹیویٹی کا بہت بڑا ذریعہ بنا ہے۔ ہماری شمالی اور مغربی سرحدوں پر درجنوں پل اور لمبی لمبی سڑکیں بھی اس دوران ہی پوری طرح تیار کی گئی ہیں۔ جب پوری دنیا میں افراتفری کا ماحول ہو، ہر کوئی اپنی زندگی کو لے کر پریشان ہو، اس صورتحال میں بھی آپ ملک کی حفاظت میں مسلسل مصروف رہے۔ کہاں رہ کر کے کام کرکے آپ لوگوں نے ملک کا دل پھر سے جیت لیا ہے۔

ساتھیو،

آپ سبھی کا یہی عزم ملک کو تحفظ و سلامتی کے معاملے میں مضبوط کر رہا ہے۔ آج ملک میں ایک جانب جہاں جدید تکنالوجی، جدید سازو سامان پر توجہ دی جا رہی ہے۔ وہیں دفاعی شعبے میں اصلاحات پر بھی اتنی ہی سنجیدگی سے کام ہو رہا ہے۔ دفاعی شعبے میں خودکفالت کے پیچھے یہی مقصد کارفرما ہے کہ جدید ہتھیاروں اور تکنالوجی کے لئے غیر ممالک پر انحصار کم ہو۔ اسی کو دیکھتے ہوئے ہماری تینوں فوجوں نے مل کر ایک قابل ستائش فیصلہ لیا ہے۔ انہوں نے یہ طے کیا ہے کہ اب سلامتی سے متعلق 100 سے زائد سازوسامان کو غیر ممالک سے نہیں بلکہ ہمارے ملک میں تیار کیا جائے گا یا تیار ہو رہی چیزوں کو مزید بہتر بنایا جائے گا اور یہیں سے خریداری کی جائے گی۔ کوشش یہ بھی ہے کہ ابھی تک جو پرزے درآمد کیے جا رہے تھے وہ بھی ملک میں ہی تیار ہوں گے۔ ہماری فوجوں کی یہ قوت ارادی ملک کے دیگر لوگوں کو بھی اندرونِ ملک تیار اشیاء کو ترجیح دینے کی ترغیب فراہم کر رہی ہے۔

ساتھیو،

بھارت میں ہتھیار بنانے والی زیادہ سے زیادہ کمپنیاں آئیں اس کے لئے دفاعی شعبے میں ایف ڈی آئی کی حد کو بھی بڑھا کر 74 فیصد کیا گیا ہے۔ بھارت میں جو کمپنیاں آنا چاہتی ہیں ان کے لئے یہاں بہتر سہولیات حاصل ہوں، اس کے لئے اترپردیش اور تمل ناڈو میں دو بڑے دفاعی گلیاروں پر بھی تیزی سے کام چل رہا ہے۔

ساتھیو،

فوج کی تجدید کاری کے عمل میں اور فوجی سازو سامان کی خودکفالت میں سب سے بڑی رکاوٹ پرانے طور طریقے رہے ہیں۔ ان طور طریقوں کو سہل بنانے کے لئے بھی مسلسل کام کیا جا رہا ہے۔ حال ہی میں کچھ اور بڑی اصلاحات کی گئی ہیں۔ اب جیسے پہلے ٹرائل اور ٹیسٹنگ کا عمل بہت مشکل تھا، اس میں وقت بھی بہت صرف ہوتا تھا۔ اس سے دفاعی شعبے میں سازوسامان کے انڈکشن میں بہت وقت صرف ہوتا تھا۔ اب اس کو بہت آسان کیا گیا ہے۔ ہماری تینوں افواج کے درمیان تال میل مزید بڑھے، تیزی سے فیصلے ہوں، اس کے لئے چیف آف ڈفینس اسٹاف کا نظام ہم سب کے سامنے ہے۔ اتنے کم وقت میں ہی ملک نے اس نئے نظام کی اہمیت کا احساس کر لیا ہے۔ اتنے کم وقت میں اس نئے نظام کا مضبوط ہونا ہماری فوج، فضائیہ، بحریہ کے عزم کی وجہ سے ممکن ہو رہا ہے اور اس لیے ہماری تینوں فوجیں مبارکباد کی حقدار ہیں۔ ہماری فوجوں کے اجتماعی عزم نے سی ڈی ایس کی کامیابی طے کر دی ہے۔

 

ساتھیو،

آپ سبھی سے بہتر یہ کون جان سکتا ہے کہ سرحدی علاقوں کی کیا چنوتیاں ہوتی ہیں، یہاں کتنی مشکلات پیش آتی ہیں۔ ان مشکلات کے حل کے لئے سرحدی علاقوں میں ترقی کے ساتھ ہی سرحدی علاقوں میں نوجوانوں کی خصوصی ٹریننگ بھی اتنی ہی ضروری ہے۔ 15 اگست کو لال قلعہ سے میں نے کہا بھی تھا کہ ملک کے 100 سے زیادہ سرحدی اضلاع سے متصل ان علاقوں میں تقریباً ایک لاکھ نوجوانوں کو تربیت دی جا رہی ہے۔ اس میں خاص بات یہ ہے کہ ان نوجوانوں کو فوج، بحریہ اور فضائیہ تربیت فراہم کرے گی۔ یعنی جہاں فوج کا بیس وہاں فوج تربیت دے گی، جہاں فضائیہ کا بیس وہاں فضائیہ اور جہاں بحریہ کا بیس وہاں بحریہ تربیت فراہم کرے گی۔

ساتھیو،

اس میں بڑی تعداد میں گرلس کریڈٹ کو تربیت دینے کا ہدف طے کیا گیا ہے۔ یہ ان کوششوں کا حصہ ہے جس میں ملک کی خودکفالت اور خوداعتمادی کو بڑھانے کے لئے بیٹیوں کے شراکت داری کو وسعت دی جا رہی ہے۔ آج جس طرح دوسرے علاقوں میں خواتین کو آگے بڑھنے کے لئے حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے اسی طرح ہمارے حفاظتی نظام میں بھی خواتین کی اختیارکاری کو مزید فروغ دیا جا رہا ہے۔ آج فضائیہ اور بحریہ میں خواتین کو کامبیٹ رول دیے جا رہے ہیں۔ ملٹری پولیس میں بھی بیٹیوں کی بھرتی کی جا رہی ہے۔ بی ایس ایف تو ان سرکردہ اداروں میں سے ایک ہے جہاں بارڈر سکیورٹی میں خواتین کی شراکت داری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ایسی ہی متعدد کوششیں  ہماری اور ملک کی خوداعتمادی میں اضافہ کرتی ہیں۔

ساتھیو،

دیوالی پر آپ سبھی نے ایک اور بات پر غور کیا ہوگا۔ جب ہم دیپ جلاتے ہیں، تو اکثر ایک دیپ سے باقی دیپوں کو بھی روشن کرتے ہیں۔ ایک ہی دیپ سے جلے دوسرا، جلے دیپ ہزار۔ آپ بھی ایک دیپ کی طرح پورے ملک کو روشن کرتے ہیں، اسے توانائی فراہم کرتے ہیں۔ سرحد پر آپ جیسے ایک ایک فوجی کی شجاعت سےاہل وطن کے دلوں میں راشٹربھکتی کا جذبہ بلند ہوتا ہے۔ آپ سے حوصلہ پاکر ملک کا ہر ایک شہری اپنے اپنے طریقے سے قومی مفاد کے لئے آگے آ رہا ہے۔ کوئی صفائی ستھرائی کے عہد سے وابستہ ہو رہا ہے، کوئی بدعنوانی کے خلاف مہم کو آگے بڑھا رہا ہے، کوئی ہر گھر جل کے مشن میں مصروف ہے،کوئی ٹی بی سے مبرا بھارت کے لئے کام کر رہا ہے۔ کوئی سوئےتغذیہ کے خلاف مہم کو مضبوطی دے رہا ہے، کوئی دوسروں کو ڈجیٹل لین ۔ دین سکھا کر اپنے فرائض انجام دے رہا ہے۔

ساتھیو،

اب تو آتم نربھربھارت ابھیان کو ملک کے ہر ایک شہری نے اپنا ابھیان بنا لیا ہے۔ووکل فار لوکل آج ہر بھارتی کا مشن بن چکا ہے۔ آج انڈیا فرسٹ، انڈین فرسٹ کی خوداعتمادی چاروں طرف پھیل رہی ہے۔ یہ سب کچھ اگر ممکن ہوپا رہا ہے تو اس کے پیچھے آپ کی طاقت ہے، آپ پر بھروسہ ہے۔ جب ملک کی خوداعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے تو دنیا اتنی ہی تیزی سے ملک کو آگے بڑھتے دیکھتی ہے۔ آیئے اعتماد کے،خوداعتمادی کے اس عزم کو ثابت کرنےکے لئے ہم سب آگے بڑھیں۔ دیوالی کے اس مقدس تیوہار کے موقع پرنئے عزم کے ساتھ، نئے جذبے کے ساتھ ہم کندھے سے کندھا ملاکر، قدم سے قدم ملاکر ایک زندگی ایک مشن کے موڈ میں ہدف کو حاصل کرنے کے لئے سخت محنت کرتے ہوئے ، آیئے، 130 کروڑ کی آبادی والے ملک کے طور پر، ہم سب مل کر چل پڑیں اور ماں بھارتی کو جس سورت میں بھی اہل ، خوشحال بنانا چاہتے ہیں، ہم اس خواب کو پورا کریں۔ اسی جذبے کے ساتھ آپ  میرے ساتھ بولئے، بھارت ماتا کی ۔۔۔ جے، بھارت ماتا کی ۔۔۔ جے، بھارت ماتا کی ۔۔۔ جے۔ ایک مرتبہ پھر آپ سب کو دیوالی کے تیوہار پر ڈھیر ساری نیک خواہشات، شکریہ۔

 

****

م ن۔ ا ب ن

U:7247