Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

جمہوریہ ہند اور برونائی دارالسلام کے درمیان بڑھتی ہوئی شراکت داری پر مشترکہ بیان


برونائی دارالسلام کے سلطان عزت مآب سلطان حاجی حسن البلقیہ معزالدین والدویہ ابن مرحوم سلطان حاجی عمر علی سیف الدین سعدالخیری کی دعوت پر، جمہوریہ ہند کے وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 3 سے 4 ستمبر 2024 کے دوران برونائی دارالسلام کا با ضابطہ دورہ کیا۔ یہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا پہلا دورہ تھا اور ساتھ ہی کسی ہندوستانی وزیر اعظم کا برونائی دارالسلام کا پہلا دو طرفہ دورہ تھا۔

برونائی دارالسلام پہنچنے پر، ولی عہد عالی مرتبت پرنس حاجی المہتدی باللہ اور برونائی دارالسلام کے وزیر اعظم کے دفتر میں موجود سینیئر وزرا نے ہندوستان کے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا استقبال کیا۔ عزت مآب سلطان نے وزیر اعظم کے ساتھ دو طرفہ ملاقات کی اور ان کے لیے استانہ نورالایمان میں ایک سرکاری ظہرانے کا اہتمام کیا۔

دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ یہ تاریخی دورہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 40ویں سالگرہ کے موقع پر عمل میں آیا ہے، اور اس بات کا اعتراف کیا کہ برونائی دارالسلام اور ہندوستان کے درمیان گزشتہ چار دہائیوں میں مختلف شعبوں میں گہری دوستی مضبوط ہوئی ہے۔

دونوں رہنماؤں نے تسلیم کیا کہ برونائی دارالسلام اور ہندوستان کے درمیان صدیوں پرانے تاریخی روابط ہیں، جنہیں ثقافتی تعاملات اور تجارت کے ذریعے بڑھاوا ملا ہے۔ 1984 میں دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی رسمی شکل کے ساتھ ایک پائیدار شراکت داری کا آغاز ہوا۔

عزت مآب سلطان برونائی نے ملک کے مختلف پیشوں میں ہندوستانی کمیونٹی کی سماجی، اقتصادی اور قومی ترقی میں گرانقدر شراکت کی تعریف کی۔

دوطرفہ تعلقات میں برسوں کے دوران شاندار پیش رفت پر غور کرتے ہوئے، دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں شراکت داری کو مزید مضبوط کرنے اور بڑھانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

دونوں رہنماؤں نے دفاع، روابط، تجارت اور سرمایہ کاری، توانائی بشمول قابل تجدید ذرائع، خلا، آئی سی ٹی، صحت اور دوا سازی، تعلیم اور صلاحیت سازی، ثقافت، سیاحت، نوجوانوں اور عوام سے عوام کے درمیان وسیع پیمانے پر تعاون بڑھانے جیسے موضوعات پر تبادلہ خیال کے ساتھ ساتھ باہمی دلچسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر بات چیت کی۔

دونوں ممالک کے قائدین نے موجودہ دو طرفہ میکانزم کے ذریعے قریبی بات چیت کی اہمیت کو تسلیم کیا اور باہمی دلچسپی کے دو طرفہ اور کثیر جہتی امور پر باقاعدہ ملاقاتوں، تبادلوں اور بات چیت کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا، جس میں دفتر خارجہ کی مشاورت اور مختلف مشترکہ ورکنگ گروپ کے اجلاسوں کا باقاعدہ اہتمام بھی شامل ہے۔

دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے شعبوں میں دو طرفہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے باقاعدہ تبادلوں اور مکالمے کی اہمیت پر مزید روشنی ڈالی جو مشترکہ تجارتی کمیٹی (جے ٹی سی) کے ساتھ ساتھ دیگر متعلقہ دو طرفہ، علاقائی اور کثیر جہتی فورم کے ذریعے کیا جانا چاہیے۔

دونوں قائدین نے ٹیکنالوجی، مالیات، مینوفیکچرنگ اور پروسیسنگ سمیت متعلقہ طاقتوں کا فائدہ اٹھانے اور باہمی طور پر فائدہ مند طریقے سے تکمیلی چیزوں کو تلاش کرنے پر زور دیا۔

دونوں رہنماؤں نے غذائی تحفظ کی اہمیت کو تسلیم کیا اور علم، بہترین طرز عمل اور تجربے کے تبادلے کے ذریعے زراعت اور فوڈ سپلائی چین میں تعاون کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔

وزیر اعظم نے انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کے ٹیلی میٹری ٹریکنگ اینڈ ٹیلی کمانڈ (ٹی ٹی سی) اسٹیشن کی میزبانی جاری رکھنے پر برونائی دارالسلام کی تعریف کی، جس نے خلا کے میدان میں ہندوستان کی جاری کوششوں میں تعاون کیا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے دونوں حکومتوں کے درمیان مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) کے تحت دیرینہ انتظامات اور تجدید شدہ مفاہمت نامے تشکیل دیے جانے کی تعریف کی اور اس مفاہمت نامے کے تحت باہمی دلچسپی کے شعبوں میں مزید تعاون کا خیرمقدم کیا۔

دونوں ممالک کے رہنماؤں نے دفاعی اور بحری تعاون کو بڑھانے کی اہمیت کو تسلیم کیا جس میں دونوں ممالک کے درمیان دوروں، تربیتی پروگراموں، مشترکہ مشقوں اور بحری اور ساحلی محافظوں کے جہازوں کے دوروں کے باقاعدہ تبادلے شامل ہیں۔

دونوں رہنمائوں نے دونوں ممالک کے جہازوں کے ذریعے باقاعدہ پورٹ کال پر اطمینان کا اظہار کیا۔

دونوں رہنماؤں نے بندر سری بگاوان اور چنئی کے درمیان منصوبہ بند براہ راست پرواز کے رابطے کا خیرمقدم کیا جو لوگوں کے درمیان مضبوط روابط کو فروغ دے گا اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور سیاحتی سرگرمیوں میں اضافے کو سہولت فراہم کرے گا۔

دونوں قائدین نے ملک کی ترقی میں نوجوانوں کے اہم کردار کو تسلیم کیا اور دونوں ممالک کے درمیان نوجوانوں کے زیادہ سے زیادہ تبادلوں کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔

عزت مآب سلطان نے ہندوستان کی طرف سے مختلف پروگراموں بشمول انڈین ٹیکنیکل اینڈ اکنامک کوآپریشن (آئی ٹی ای سی) اور ایآئی ٹی ای سی پروگراموں کے تحت برونائی شہریوں کے لیے ہندوستان کی طرف سے تربیت اور اسکالرشپ کی پیشکش کی تعریف کی اور ان کا خیرمقدم کرنا جاری رکھا۔

دونوں رہنماؤں نے خطے کے امن، استحکام، سلامتی، خوشحالی اور لچک کو برقرار رکھنے کے لیے اپنے پختہ عزم کا اعادہ کیا اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون میں بیان کردہ اصولوں پر عمل پیرا ہونے کی اہمیت پر زور دیا۔

دونوں ممالک کے رہنماؤں نے مختلف علاقائی اور کثیر جہتی فورموں، جیسے آسیان-انڈیا ڈائیلاگ ریلیشنز، ایسٹ ایشیا سمٹ، آسیان ریجنل فورم، ایشیا-یورپ میٹنگ (اے ایس ای ایم) اور اقوام متحدہ (یو این) پر تعاون کو مضبوط کرنے پر اتفاق کیا۔ رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ امن اور ترقی کو یقینی بنانے کے لیے قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی پاسداری ضروری ہے۔

دونوں ہی رہنماؤں نے عصری حقائق کی عکاس کثیر جہتی کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔

دونوں رہنماؤں نے آسیان – ہندوستان جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ کو مزید مضبوط بنانے کے لیے باہمی طور پر فائدہ مند علاقوں میں مل کر کام کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

دونوں رہنماؤں نے امن، استحکام، سمندری حفاظت اور سلامتی کو برقرار رکھنے اور اسے فروغ دینے کے ساتھ ساتھ جہاز رانی اور اوور فلائٹ کی آزادی اور بغیر کسی روک ٹوک کے قانونی تجارت کا احترام کرنے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ رہنماؤں نے تمام فریقوں سے بھی پُر زور اپیل کی کہ وہ تنازعات کو بین الاقوامی قوانین، خاص طور پر یو این سی ایل او ایس 1982 کے مطابق پرامن طریقوں سے حل کریں۔

دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر کی مذمت کی اور ریاستوں سے اس کی تردید کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی ملک کو اپنے زیر کنٹرول علاقے کو دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ کسی بھی ملک کو دہشت گردوں کو پناہ نہیں دینی چاہیے اور دہشت گردی کی کارروائیوں کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے ایک ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم کیا۔ دہشت گردی اور بین الاقوامی منظم جرائم کے روابط کو تسلیم کرتے ہوئے، دونوں رہنماؤں نے اس سلسلے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ دونوں فریقوں نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ اور دیگر کثیر جہتی فورموں پر مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔

دونوں رہنماؤں نے ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی فوری ضرورت پر اتفاق کیا اور اس بڑھتے ہوئے چیلنج سے ہونے والے منفی اثرات کو کم کرنے کی کوششوں کو بڑھانے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔ سلطان نے انٹرنیشنل سولر الائنس (آئی ایس اے)، کولیشن فار ڈیزاسٹر ریسیلینٹ انفراسٹرکچر (سی ڈی آر آئی) اور گلوبل بایو فیول الائنس (جی بی اے) کے قیام میں ہندوستان کے اقدام کی تعریف کی۔ سلطان نے موسمیاتی تبدیلی کے لیے آسیان مرکز کی میزبانی میں برونائی دارالسلام کی کوششوں کے لیے ہندوستان کی حمایت کی بھی تعریف کی۔

وزیر اعظم نے دورے کے دوران ان کے اور وفد کے پُر تپاک استقبال اور مہمان نوازی کے لیے عزت مآب سلطان کی تعریف کی۔ وزیر اعظم نے عالی جناب سلطان برونائی کو مستقبل قریب میں ہندوستان کا دورہ کرنے کی دعوت بھی دی۔

********

ش ح۔ ف ش ع- م ر

U: 10550