Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

تھائی لینڈ میں سمواد پروگرام کے دوران وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا بیان

تھائی لینڈ میں سمواد پروگرام کے دوران وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا بیان


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج تھائی لینڈ میں منعقدہ سمواد پروگرام کے دوران ویڈیو پیغام کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔  اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ، انہوں نے تھائی لینڈ میں سمواد کے پروگرام میں شامل ہونے پر خوشی کا  اظہار کیا ، اور اس تقریب کو ممکن بنانے کے لیے ہندوستان ، جاپان اور تھائی لینڈ کے ممتاز اداروں اور افراد کی تعریف کی ۔  انہوں نے تمام شرکاء کو مبارکباد پیش کی ۔

وزیر اعظم نے اس موقع پر اپنے دوست جناب شنزو آبے کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ سمواد کا خیال 2015 میں ان کی بات چیت سے ابھرا تھا ۔  تب سے  سمواد کا پروگرام مختلف ممالک میں منعقد ہوچکا ہے ، جس کے ذریعہ بحث ، مکالمے اور گہری تفہیم کو فروغ دیاگیا ہے ۔

اس بات پر اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہ سمواد کا یہ پروگرام تھائی لینڈ میں منعقد ہو رہا ہے ، جو بھرپورثقافت ، تاریخ اور وراثت کا حامل ملک ہے۔ جناب نریندرمودی نے اس بات پر زور دیا کہ تھائی لینڈ ایشیا کی مشترکہ فلسفیانہ اور روحانی روایات کی خوبصورت مثال کے طور پر کھڑا ہے ۔

ہندوستان اور تھائی لینڈ کے درمیان دو ہزار سال سے زیادہ کے گہرے ثقافتی تعلقات کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ رامائن اور راماکین دونوں ممالک کو جوڑتے ہیں اور بھگوان بدھ کے لیے ان کی مشترکہ عقیدت انہیں متحد کرتی ہے ۔  انہوں نے کہا کہ جب ہندوستان نے پچھلے سال بھگوان بدھ کے مقدس آثار تھائی لینڈ بھیجے تو لاکھوں عقیدت مندوں نے انہیں خراج عقیدت پیش کیا ۔  جناب نریندرمودی نے ہندوستان اور تھائی لینڈ کے درمیان متعدد شعبوں میں سرگرم شراکت داری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی ‘ایکٹ ایسٹ’ پالیسی اور تھائی لینڈ کی ‘ایکٹ ویسٹ’ پالیسی سے ایک دوسرے کی تکمیل ہوتی ہے ، جس سے باہمی ترقی اور خوشحالی کو فروغ ملتا ہے ۔  انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس دونوں ممالک کے درمیان دوستی کے ایک اور کامیاب باب کی نشاندہی کرتی ہے ۔

ایشیائی صدی کے تذکرے والےسمواد کے موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے ، جناب نریندر مودی نے کہا کہ اگرچہ لوگ اکثر ایشیا کے اقتصادی عروج کا حوالہ دیتے ہیں ، لیکن یہ کانفرنس اس بات پر روشنی ڈالتی ہے کہ ایشیائی صدی کے مطلب صرف اقتصادی قدر پیمائی نہیں ہےبلکہ وہ سماجی اقدار کے سے بھی سروکار رکھتی ہے ۔  انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بھگوان بدھ کی تعلیمات پرامن اور ترقی پسند دور کی تخلیق میں دنیا کی رہنمائی کر سکتی ہیں ، اور ان کی حکمت میں انسانیت پر مرکوز مستقبل کی طرف لے جانے کی طاقت ہے ۔

سمواد کے بنیادی موضوعات میں سے ایک تنازعات سے گریز کے بارے میں بات کرتے ہوئے ، وزیر اعظم نے کہا کہ تنازعات اکثر اس اعتقادسے پیدا ہوتے ہیں کہ صرف ایک راستہ درست ہے جبکہ دوسرا غلط ہے ۔  انہوں نے اس مسئلے پر بھگوان بدھ کی بصیرت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ اپنے خیالات سے لپٹے رہتے ہیں اور بحث الجھتے ہیں ، صرف ایک پہلو کو سچ سمجھتے ہیں ۔  انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایک ہی مسئلے پر متعدد تناظر موجود ہو سکتے ہیں ۔  انہوں نے رگ وید کے حوالے سے کہا کہ جب ہم یہ تسلیم کرلیں کہ سچائی کو مختلف چشموں سے دیکھا جا سکتا ہے تو ہم تنازعات سے بچ سکتے ہیں ۔

جناب نریندر مودی نے تنازعات کی ایک اور وجہ پر روشنی ڈالی-جودوسروں کوبنیادی اعتبار سےخود جیسےسمجھنے سے متعلق ہے ۔  انہوں نے کہا کہ  اختلافات فاصلے کا باعث بنتے ہیں ، اور فاصلہ ناچاکی میں بدل سکتا ہے ۔  اس کا مقابلہ کرنے کے لیے ، انہوں نے دھمپد کے اقتباس کا حوالہ دیا ، جس میں کہا گیا ہے کہ ہر کوئی درد اور موت سے ڈرتا ہے ۔  انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دوسروں کو اپنے جیسا تسلیم کر کے ہم اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ کوئی نقصان یا تشدد نہ ہو ۔  انہوں نے مزید کہا کہ اگر ان باتوں پر عمل کیا جائے تو تنازعات سے بچا جا سکتا ہے ۔

جناب نریندرمودی نے کہا کہ دنیا کے بہت سے مسائل متوازن نقطہ نظر کے بجائے انتہا پسند موقف اختیار کرنے سے پیدا ہوتے ہیں ۔  انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ انتہاپسند نظریات تنازعات ، ماحولیاتی بحرانوں اور یہاں تک کہ کشیدگی سے متعلق صحت کے مسائل کا باعث بنتے ہیں ۔  انہوں نے زور دے کر کہا کہ ان چیلنجوں کا حل بھگوان بدھ کی تعلیمات میں مضمر ہے ، جنہوں نے ہمیں درمیانی راستے پر چلنے اور انتہا پسندی سے بچنے کی تاکید کی ۔  انہوں نے کہا کہ اعتدال پسندی کا اصول آج بھی معنی دار ہے اور عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے رہنمائی فراہم کرتا ہے ۔

وزیر اعظم نے کہاکہ آج تنازعات کا دائرہ لوگوں اور قوموں سے آگے بڑھ چکا ہے ، جس میں انسانیت کا فطرت کے ساتھ تنازعہ بھی شامل ہے ۔  انہوں نے کہا کہ اس سے ماحولیاتی بحران پیدا ہوا ہے جو ہمارے کرۂ ارض کے لیے خطرہ ہے ۔  انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس چیلنج کا جواب ایشیا کی مشترکہ روایات میں مضمر ہے ، جن کی جڑیں دھرم کے اصولوں پر مبنی ہیں ۔  انہوں نے ذکر کیا کہ ہندو مت ، بدھ مت ، شنتو ازم اور دیگر ایشیائی روایات سے ہمیں فطرت کے ساتھ ہم آہنگی سے رہنے کا سبق ملتا ہے۔  انہوں نے کہا کہ ہم اپنے آپ کو فطرت سے الگ نہیں بلکہ اس کے ایک حصے کے طور پر دیکھتے ہیں ۔  جناب نریندر مودی نے ٹرسٹی شپ کے تصور پر روشنی ڈالی ، جس کی وکالت مہاتما گاندھی نے کی تھی ، اور اس بات پر زور دیا کہ آج ترقی کے لیے قدرتی وسائل کا استعمال کرتے وقت ہمیں آنے والی نسلوں کے لیے اپنی ذمہ داری پر بھی غور کرنا چاہیے ۔  انہوں نے کہا کہ یہ نقطہ نظر اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ وسائل کا استعمال ترقی کے لیے کیا جائے نہ کہ لالچ کے لیے ۔

جناب نریندر مودی نے کہا کہ ان کا تعلق مغربی ہندوستان کے ایک چھوٹے سے قصبے وڈ نگر سے ہے ، جو کبھی بدھ مت کی تعلیم کا بڑا مرکز تھا ۔  ہندوستانی  پارلیمنٹ میں ، وہ بنارس کی نمائندگی کرتے ہیں ، جس میں سار ناتھ واقع ہے ، وہ مقدس مقام جہاں بھگوان بدھ نے اپنا پہلا خطاب کیا تھا۔  انہوں نے کہا کہ یہ ایک خوبصورت اتفاق ہے کہ بھگوان بدھ سے وابستہ مقامات کے ذریعہ  ان کے سفر کی تشکیل ہوئی ہے ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بھگوان بدھ کے تئیں ہماری عقیدت حکومتِ ہند کی پالیسیوں میں جھلکتی ہے ۔  انہوں نے کہا کہ بدھسٹ سرکٹ کے حصے کے طور پر اہم بدھسٹ مقامات کو جوڑنے کے لیے سیاحت کا بنیادی ڈھانچہ تیار کیا گیا ہے ۔  انہوں نے کہا کہ اس سرکٹ کے اندر سفر کو آسان بنانے کے لیے ‘بدھ پورنیما ایکسپریس’ خصوصی ٹرین کا آغاز کیا گیا ہے ۔  انہوں نے زور دے کر کہا کہ کشی نگر بین الاقوامی ہوائی اڈے کا افتتاح ایک تاریخی قدم ہے جس سےبدھ مت کے  بین الاقوامی عقیدت مندوں کو فائدہ ہوتا ہے ۔  انہوں نے بودھ گیا کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر کرنے کے لیے مختلف ترقیاتی اقدامات کا بھی اعلان کیا اور بھگوان بدھ کی سرزمین ہندوستان کے دورے کے لیے دنیا بھر کے زائرین ، اسکالرز اور راہبوں کو گرمجوشی سے مدعو کیا ۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ نالندہ مہاوہار تاریخ میں سب سے بڑی یونیورسٹیوں میں سے ایک تھی ، جسے صدیوں پہلے تنازعات کے نتیجے میں تباہ کر دیا گیاتھا ، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان نے اسے پڑھائی کے مرکز کے طور پر بحال کرکے استحکام پسندی کا مظاہرہ کیا ہے اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ نالندہ یونیورسٹی بھگوان بدھ کے آشیرواد سے اپنی سابقہ عظمت کو دوبارہ حاصل کرے گی ۔  انہوں نے پالی زبان کو فروغ دینے کے لیے اٹھائے گئے اہم قدم پر روشنی ڈالی۔ یہ وہ زبان ہےجس میں بھگوان بدھ نے اپنی تعلیمات پیش کیں۔ اس کے ادب کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اسے کلاسیکی زبان قرار دیاگیاہے ۔  انہوں نے قدیم مخطوطات کی شناخت اور فہرست سازی کے لیے گیان بھارتم مشن کے آغاز ، بدھ مت کے اسکالرز کے فائدے کے لیے دستاویزات اور ڈیجیٹلائزیشن کی حوصلہ افزائی کا بھی ذکر کیا ۔

جناب نریندر مودی نے بھگوان بدھ کی تعلیمات کو فروغ دینے کے لیے گزشتہ دہائی کے دوران متعدد ممالک کے ساتھ تال میل پر روشنی ڈالی ۔  انہوں نے کہا کہ ایشیائی بدھ مت سربراہ کانفرنس حال ہی میں ہندوستان میں ‘ایشیا کو مضبوط بنانے میں بدھ دھرم کا کردار’ کے موضوع کے تحت منعقد ہوئی تھی اور اس سے قبل ہندوستان نے پہلی عالمی بدھ مت سربراہ کانفرنس کی میزبانی کی تھی ۔  انہوں نے لمبنی ، نیپال میں انڈیا انٹرنیشنل سینٹر فار بدھسٹ کلچر اینڈ ہیریٹیج کا سنگ بنیاد رکھنے اور لمبنی میوزیم کی تعمیر میں ہندوستان کے تعاون کا ذکر کیا ۔  مزید برآں ، انہوں نے منگولیا کی عبادتگاہوں میں بھگوان بدھ ، منگول کنجور کے 108 جلدوں پرمشتمل ‘جامع احکامات’ کی دوبارہ اشاعت اور تقسیم کا تذکرہ کیا ۔  انہوں نے کہا کہ بہت سے ممالک میں یادگاروں کے تحفظ میں ہندوستان کی کوششوں سے بھگوان بدھ کی میراث کے تئیں اس کی عہد بندی کو تقویت ملتی ہے ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ یہ حوصلہ بخش بات ہے کہ سمواد کا یہ ایڈیشن متنوع مذہبی رہنماؤں کو اکٹھا کرکے مذہبی گول میز کی میزبانی کر رہا ہے ۔  انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اس پلیٹ فارم سے قیمتی معلومات سامنے آئیں گی جن سے زیادہ ہم آہنگ دنیا کی تشکیل ہوگی ۔  جناب نریندر مودی نے کانفرنس کی میزبانی کرنے پر تھائی لینڈ کے عوام اور حکومت کا شکریہ ادا کیا ۔  انہوں نے اس عظیم مشن کو آگے بڑھانے کے لیے جمع ہونے والے تمام شرکاء کو نیک خواہشات پیش کیں ۔  انہوں نے اس امید کا اظہار کرتے ہوئے اپنی بات ختم کی کہ دھرم کی روشنی ہمیں امن ، ترقی اور خوشحالی کے دور کی طرف رہنمائی کرتی رہے گی ۔

*****

ش ح۔م ش ع۔ م ق ا۔

U NO:6698