Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

بھیما ورم ، آندھراپردیش میں الّوری سیتا رام راجو کی 125ویں جینتی کی تقریبات میں وزیر اعظم کے خطاب کا متن

بھیما ورم ، آندھراپردیش میں الّوری سیتا رام راجو کی 125ویں جینتی کی تقریبات میں وزیر اعظم کے خطاب کا متن


بھارت ماتا کی جے،

بھارت ماتا کی جے،

بھارت ماتا کی جے،

منیم ویروڈو، تیلیگو جاتی یگ پروش ڈو، “تیلگو ویر لیوارا، دیکش بونی ماگرا” سوتنتر سنگرام ملو، یاوت بھارت-ونیکے، اسپورتیدھا ئے-کنگا، نیلیچن-ا، منا نائیکڈو، الّوری سیتا رام راجو، پٹّی-نہ، ای نیل میدا، من مندرم، کلوسوکووڈم، من ادرشٹم۔

اس تاریخی پروگرام میں ہمارے ساتھ موجود آندھراپردیش کے گورنر جناب بسوا بھوشن ہری چندن جی، وزیر اعلیٰ جناب جگن موہن ریڈی جی، مرکزی کابینہ کے میرے ساتھی، اسٹیج پر موجود دیگر تمام  حضرات اور آندھراپردیش کے میرے پیارے بھائیو اور بہنو،

آپ سبھی کو نمسکارم،

جس سرزمین کی وراثت اتنی عظیم ہو میں آج اس سر زمین کو نمن کرکے اپنے آپ کو خوش قسمت مانتا ہوں۔ آج ایک طرف ملک آزادی کے 75 سال کا امرت مہوتسو منا رہا ہے، تو ساتھ ہی الّوری سیتا رام راجوگارو کی 125ویں جینتی کا موقع بھی ہے۔ اتفاق سے اسی وقت ملک کی آزادی کے لئے “رمپا کرانتی” کے100سال بھی پورے ہو رہے ہیں۔ میں اس تاریخی موقع پر “منیم ویروڈو”الّوری سیتا رام راجو کے چرنوں میں نمن کرتے ہوئے پورے ملک کی جانب سے بصد احترام خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ آج ان کے خاندانی افراد بھی ہمیں آشیرواد دینے کے لئے آئے، یہ ہماری خوش قسمتی ہے۔ اس عظیم روایت کے خاندان کے قدموں کے دھول لینے کا ہم سب کو موقع ملا ہے۔ میں آندھراپردیش کی اس دھرتی کی عظیم قبائلی روایت کو، اس روایت سے پیدا ہونے والے سبھی عظیم انقلابیوں اور قربانیاں دینے والوں کو بھی بصد احترام نمن کرتا ہوں۔

ساتھیو،

الوری سیتارام راجو گارو کی 125 ویں جنم جینتی اور رمپا کرانتی کی 100 ویں سالگرہ سال بھر منائی جائے گی۔ پنڈرنگی میں ان کی جائے پیدائش کی بحالی، چنتا پلی پولیس تھانے  کی بحالی، موگلو میں الوری دھیان  مندر کی تعمیر، یہ کام ہماری  امرت بھاونا کی علامت ہیں۔ میں ان تمام کوششوں اور اس سالانہ تہوار کے لیے آپ سب کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ خاص طور پر میں ان تمام ساتھیوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، جو ہماری عظیم شان کو لوگوں تک پہنچانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ آزادی کے امرت مہوتسو میں، ہم سب نے یہ عزم  کیا ہے کہ ملک کو اپنی جدوجہد آزادی کی تاریخ اور اس کی متحرکات سے واقف ہونا چاہیے۔ آج کا پروگرام بھی اسی کا عکس ہے۔

ساتھیو،

جنگ آزادی محض چند  برسوں کی، کچھ علاقوں کی، یا کچھ لوگوں کی تاریخ نہیں ہے۔ یہ تاریخ بھارت کے کونے کونے اور ذرے ذرے  ک تیاگ، تپ اور  قربانیوں کی تاریخ ہے۔ ہماری تحریک آزادی کی تاریخ، ہماری تنوع کی طاقت کی ، ہماری ثقافتی طاقت کی ، بحیثیت قوم ہماری یکجہتی کی علامت ہے۔ الوری سیتارام راجو گارو بھارت کی ثقافتی اور قبائلی شناخت، بھارت کی بہادری، بھارت کے اصولوں  اور اقدار کی علامت ہے۔ سیتارام راجو گارو ایک بھارت، شریشٹھ بھارت کے اس نظریے کی علامت ہیں جو ہزاروں سالوں سے اس ملک کو متحد کر رہا ہے۔ سیتارام راجو گارو کی پیدائش سے لے کر ان کی قربانی تک، ان کی زندگی کا سفر ہم سب کے لیے ایک تحریک ہے۔ انہوں نے اپنی زندگی قبائلی معاشرے کے حقوق، ان کی خوشی و غم اور ملک کی آزادی کے لیے وقف کر دی۔ جب سیتارام راجو گارو نے انقلاب کا بگل پھونکا  تھاتو ان کی پکار تھی – مندے راجیم یعنی ہماری ریاست۔ وندے ماترم کے جذبے سے لبریز قوم کے طور پر یہ ہماری کوششوں کی ایک بہترین مثال ہے۔

بھارت کی روحانیت نے سیتارام راجو گارو کو ہمدردی اور سچائی کا احساس دیا، قبائلی سماج کے لیے ہم آہنگی اور پیار دیا، قربانی اور ہمت دی۔ جب سیتارام راجو گارو نے غیر ملکی راج کے مظالم کے خلاف جنگ شروع کی تو ان کی عمر صرف 24-25 برس تھی۔ 27 سال کی چھوٹی عمر میں وہ اس بھارت ماتا کے لیے شہید ہو گئے۔ رمپا کرانتی میں حصہ لینے والے بہت سے نوجوانوں نے اسی عمر میں ملک کی آزادی کی جنگ لڑی تھی۔ جنگ  آزادی کے یہ نوجوان بہادر مرد و  عورتیں  آج  امرت کال میں  ہمارے ملک کے لیے توانائی اور تحریک کا سرچشمہ ہیں۔ تحریک آزادی میں نوجوان آگے آئے اور ملک کی آزادی کے لیے قیادت کی۔ آج کے نوجوانوں کے لیے یہ بہترین موقع ہے کہ وہ نئے بھارت کے خواب کو پورا کرنے کے لیے آگے آئیں۔ آج ملک میں نئے مواقع ہیں، نئی جہتیں کھل رہی ہیں۔ نئی سوچ پیدا ہو رہی ہے، نئے امکانات جنم لے رہے ہیں۔ ان امکانات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ہمارے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد ان ذمہ داریوں کو اپنے کندھوں پر لے کر ملک کو آگے لے جا رہی ہے۔ آندھرا پردیش بہادروں  اور محب وطن لوگوں کی سرزمین ہے۔ یہاں پنگلی وینکیا جیسے آزادی کے ہیرو تھے جنہوں نے ملک کا جھنڈا تیار کیا۔ یہ کنےگنٹی ہنومنتو، کندوکوری وریس لنگم پنتولو اور پوٹی سری رامولو جیسے بہادروں  کی سرزمین ہے۔ یہاں اُیا لاوارا نرسمہا ریڈی  جیسے مجاہدین آزادی نے انگریزوں کے مظالم کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔ آج امرت کال میں ان مجاہدنین آزادی کے خوابوں کو پورا کرنے کی ذمہ داری  ہم سبھی اہل  وطن کی ہے۔ ملک کے  130 کروڑ  باشندوں کی ہے۔  ہمارا نیا بھارت ان کے خوابوں کا بھارت ہونا چاہئے۔ ایک ایسا بھارت جس میں غریب، کسان، مزدور، پسماندہ، قبائلی سب کے لیے یکساں مواقع ہوں۔ گزشتہ آٹھ برسوں میں ملک نے اس عزم کو پورا کرنے کے لیے پالیسیاں بھی بنائی ہیں اور پوری لگن سے کام بھی کیا ہے۔خصوصی طور پر  ملک نے  جناب الوری اور دیگر مجاہدین آزادی کے نظریات کے اصولوں پر چلتے ہوئے، قبائلی بھائیوں اور بہنوں  کے لئے ، ان کی فلاح و بہبود کے لئے ، ان کی ترقی کے لیے دن رات کام کیا ہے۔

آزادی کی لڑائی میں قبائلی سماج کی بے مثال حصے داری کو  ہر گھر تک پہنچانے کے لیے امرت مہوتسو میں بے شمار  کوششیں کی جا رہی ہیں۔ آزادی کے بعد پہلی بار ملک میں  قبائلی شان اور وراثت کو دکھانے کےلئے قبائلی میوزیم بنائی جارہی ہیں ۔ آندھرا پردیش کے لمب سنگی میں ’’الوری سیتارام راجو میموریل  جن جاتیہ  سوتنترا  سینانی سنگرہالے ‘‘ بھی بنایا جا رہا ہے۔ پچھلے سال ہی، ملک نے 15 نومبر کو بھی بھگوان برسا منڈا جینتی کو ’’راشٹریہ جن جاتیہ گورو دوس‘‘ کی شکل میں منانے کی  شروعات بھی کی  ہے۔ غیر ملکی حکومت  نے ہمارے قبائلیوں پر سب سے زیادہ مظالم کئے، ان کی ثقافت کو تباہ کرنے کی کوشش کی۔ یہ کوششیں اس قربانی کے ماضی کو زندہ کریں گی۔ آنے والی نسلوں کو تحریک دیتی رہیں گے۔ سیتارام راجو گارو کے اصولوں پر چلتے ہوئے آج ملک قبائلی نوجوانوں کے لیے نئے مواقع پیدا کر رہا ہے۔ ہماری جنگلاتی دولت کو قبائلی معاشرے کے نوجوانوں کے لیے روزگار اور مواقع کا ذریعہ بنانے کے لیے بہت سی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

آج اسکل انڈیا مشن کے ذریعے قبائلی فن اور ہنر مندی کو ایک نئی شناخت مل رہی ہے۔ ’’ووکل فار لوکل‘‘  قبائلی فن کی ہنر مندی کو  آمدنی کا ذریعہ بنا رہا ہے۔ دہائیوں پرانے قوانین جو قبائلیوں کو بانس جیسی  جنگلاتی پیداوار کو کاٹنے سے روکتے تھے، ہم نے انہیں تبدیل کیا اور انہیں جنگلات کی پیداوار پر حقوق دیئے۔ آج حکومت جنگلاتی مصنوعات کو فروغ دینے کے لیے بہت سی نئی کوششیں کر رہی ہے۔ آٹھ سال پہلے تک، محض  12 جنگلاتی مصنوعات  کی ایم ایس پی پر خریداری جاتی تھی، لیکن آج تقریباً 90 مصنوعات  ایم ایس پی  کی خریداری کی فہرست میں جنگل کی پیداوار کے طور پر شامل ہیں۔ ملک نے ون دھن یوجنا کے ذریعے جنگل کی دولت کو جدید مواقع سے جوڑنے کا کام بھی شروع کیا ہے۔ ملک میں 3 ہزار سے زیادہ ون دھن وکاس کیندروں کے ساتھ ہی 50 ہزار سے زیادہ ون دھن سیلف ہیلپ گروپس بھی کام کر رہے ہیں۔ آندھرا پردیش کے ہی وشاکھاپٹنم میں  ٹرائبل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ بھی  قائم کیا گیا ہے۔ خواہش مند اضلاع کی  ترقی کے لیے  جو مہم ملک چلا جا رہا ہے، اس کا بھی بڑا فائدہ قبائلی علاقوں کو رہا ہے قبائلی نوجوانوں کی تعلیم کے لیے 750 ایکلویہ ماڈل اسکول بھی قائم کیے جا رہے ہیں۔ قومی تعلیمی پالیسی میں مادری زبان میں تعلیم پر جو زور دیا گیا ہے اس سے بھی  قبائلی بچوں کو پڑھائی میں بہت  مدد ملے گی۔

’’منیم ویرود‘‘  الوری سیتارام راجو نے انگریزوں کے ساتھ اپنی جدوجہد کے دوران دکھایا تھا – ’’دم ہے تو مجھے روک لو‘‘۔ آج ملک  بھی اپنے سامنے کھڑے چیلنجوں سے ، مشکلات سے اسی ہمت کے ساتھ، 130 کروڑ اہل وطن اتحاد کے ساتھ، صلاحیت کے ساتھ ہر چیلنج کو کہہ رہے  ہیں ’’ دم ہے تو ہمیں روک لو‘‘۔ ملک کی قیادت  جب ہمارے نوجوان، ہمارے قبائلی، ہماری خواتین، دلت-مظلوم- استحصال کا شکار- محروم  لوگ کریں گے، تو ایک  نیا بھارت  بننے سے کوئی نہیں  روک سکتا۔ مجھے یقین ہے کہ سیتارام راجو گارو کی تحریک ہمیں بحیثیت ایک قوم بے انتہا  بلندیوں تک لے جائے گی۔ اسی جذبے کے ساتھ ش آندھرا پریدش کی سرزمین سے  عظیم  مجاہدین آزادی  کے  قدموں میں بار پھر سے میں نمن کرتا ہوں اور آج کا منظر یہ امنگ، یہ ولولہ ہ،  لوگوں کا یہ سیلاب  دنیا کو بتا رہا ہے،اہل  وطن  کو بتا رہا ہے کہ ہم اپنی آزادی کے  بہادروں کو نہ بھولیں گےنہ بھولیں گے۔ آزادی کے بہادروں  کو نہ بھولیں گے، نہ بھولیں ہیں، انہیں سے تحریک پاکر ہم  آگے بڑھیں گے۔ میں ایک بار پھر  اتنی بڑی تعداد میں  بہادر مجاہدین آزادی کو  خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے آے ہوئے  آپ سب کا ابھینندن کرتا ہوں ، آپ سب کا دل سے بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔

بھارت ماتا کی جے،

بھارت ماتا کی جے،

بھارت ماتا کی جے!

وندے ماترم !

وندے ماترم !

وندے ماترم !

شکریہ!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔ا گ ۔ن ا۔

U-7220

بھیما ورم ، آندھراپردیش میں الّوری سیتا رام راجو کی 125ویں جینتی کی تقریبات میں وزیر اعظم کے خطاب کا متن


بھارت ماتا کی جے،

بھارت ماتا کی جے،

بھارت ماتا کی جے،

منیم ویروڈو، تیلیگو جاتی یگ پروش ڈو، “تیلگو ویر لیوارا، دیکش بونی ماگرا” سوتنتر سنگرام ملو، یاوت بھارت-ونیکے، اسپورتیدھا ئے-کنگا، نیلیچن-ا، منا نائیکڈو، الّوری سیتا رام راجو، پٹّی-نہ، ای نیل میدا، من مندرم، کلوسوکووڈم، من ادرشٹم۔

اس تاریخی پروگرام میں ہمارے ساتھ موجود آندھراپردیش کے گورنر جناب بسوا بھوشن ہری چندن جی، وزیر اعلیٰ جناب جگن موہن ریڈی جی، مرکزی کابینہ کے میرے ساتھی، اسٹیج پر موجود دیگر تمام  حضرات اور آندھراپردیش کے میرے پیارے بھائیو اور بہنو،

آپ سبھی کو نمسکارم،

جس سرزمین کی وراثت اتنی عظیم ہو میں آج اس سر زمین کو نمن کرکے اپنے آپ کو خوش قسمت مانتا ہوں۔ آج ایک طرف ملک آزادی کے 75 سال کا امرت مہوتسو منا رہا ہے، تو ساتھ ہی الّوری سیتا رام راجوگارو کی 125ویں جینتی کا موقع بھی ہے۔ اتفاق سے اسی وقت ملک کی آزادی کے لئے “رمپا کرانتی” کے100سال بھی پورے ہو رہے ہیں۔ میں اس تاریخی موقع پر “منیم ویروڈو”الّوری سیتا رام راجو کے چرنوں میں نمن کرتے ہوئے پورے ملک کی جانب سے بصد احترام خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ آج ان کے خاندانی افراد بھی ہمیں آشیرواد دینے کے لئے آئے، یہ ہماری خوش قسمتی ہے۔ اس عظیم روایت کے خاندان کے قدموں کے دھول لینے کا ہم سب کو موقع ملا ہے۔ میں آندھراپردیش کی اس دھرتی کی عظیم قبائلی روایت کو، اس روایت سے پیدا ہونے والے سبھی عظیم انقلابیوں اور قربانیاں دینے والوں کو بھی بصد احترام نمن کرتا ہوں۔

ساتھیو،

الوری سیتارام راجو گارو کی 125 ویں جنم جینتی اور رمپا کرانتی کی 100 ویں سالگرہ سال بھر منائی جائے گی۔ پنڈرنگی میں ان کی جائے پیدائش کی بحالی، چنتا پلی پولیس تھانے  کی بحالی، موگلو میں الوری دھیان  مندر کی تعمیر، یہ کام ہماری  امرت بھاونا کی علامت ہیں۔ میں ان تمام کوششوں اور اس سالانہ تہوار کے لیے آپ سب کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ خاص طور پر میں ان تمام ساتھیوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، جو ہماری عظیم شان کو لوگوں تک پہنچانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ آزادی کے امرت مہوتسو میں، ہم سب نے یہ عزم  کیا ہے کہ ملک کو اپنی جدوجہد آزادی کی تاریخ اور اس کی متحرکات سے واقف ہونا چاہیے۔ آج کا پروگرام بھی اسی کا عکس ہے۔

ساتھیو،

جنگ آزادی محض چند  برسوں کی، کچھ علاقوں کی، یا کچھ لوگوں کی تاریخ نہیں ہے۔ یہ تاریخ بھارت کے کونے کونے اور ذرے ذرے  ک تیاگ، تپ اور  قربانیوں کی تاریخ ہے۔ ہماری تحریک آزادی کی تاریخ، ہماری تنوع کی طاقت کی ، ہماری ثقافتی طاقت کی ، بحیثیت قوم ہماری یکجہتی کی علامت ہے۔ الوری سیتارام راجو گارو بھارت کی ثقافتی اور قبائلی شناخت، بھارت کی بہادری، بھارت کے اصولوں  اور اقدار کی علامت ہے۔ سیتارام راجو گارو ایک بھارت، شریشٹھ بھارت کے اس نظریے کی علامت ہیں جو ہزاروں سالوں سے اس ملک کو متحد کر رہا ہے۔ سیتارام راجو گارو کی پیدائش سے لے کر ان کی قربانی تک، ان کی زندگی کا سفر ہم سب کے لیے ایک تحریک ہے۔ انہوں نے اپنی زندگی قبائلی معاشرے کے حقوق، ان کی خوشی و غم اور ملک کی آزادی کے لیے وقف کر دی۔ جب سیتارام راجو گارو نے انقلاب کا بگل پھونکا  تھاتو ان کی پکار تھی – مندے راجیم یعنی ہماری ریاست۔ وندے ماترم کے جذبے سے لبریز قوم کے طور پر یہ ہماری کوششوں کی ایک بہترین مثال ہے۔

بھارت کی روحانیت نے سیتارام راجو گارو کو ہمدردی اور سچائی کا احساس دیا، قبائلی سماج کے لیے ہم آہنگی اور پیار دیا، قربانی اور ہمت دی۔ جب سیتارام راجو گارو نے غیر ملکی راج کے مظالم کے خلاف جنگ شروع کی تو ان کی عمر صرف 24-25 برس تھی۔ 27 سال کی چھوٹی عمر میں وہ اس بھارت ماتا کے لیے شہید ہو گئے۔ رمپا کرانتی میں حصہ لینے والے بہت سے نوجوانوں نے اسی عمر میں ملک کی آزادی کی جنگ لڑی تھی۔ جنگ  آزادی کے یہ نوجوان بہادر مرد و  عورتیں  آج  امرت کال میں  ہمارے ملک کے لیے توانائی اور تحریک کا سرچشمہ ہیں۔ تحریک آزادی میں نوجوان آگے آئے اور ملک کی آزادی کے لیے قیادت کی۔ آج کے نوجوانوں کے لیے یہ بہترین موقع ہے کہ وہ نئے بھارت کے خواب کو پورا کرنے کے لیے آگے آئیں۔ آج ملک میں نئے مواقع ہیں، نئی جہتیں کھل رہی ہیں۔ نئی سوچ پیدا ہو رہی ہے، نئے امکانات جنم لے رہے ہیں۔ ان امکانات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ہمارے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد ان ذمہ داریوں کو اپنے کندھوں پر لے کر ملک کو آگے لے جا رہی ہے۔ آندھرا پردیش بہادروں  اور محب وطن لوگوں کی سرزمین ہے۔ یہاں پنگلی وینکیا جیسے آزادی کے ہیرو تھے جنہوں نے ملک کا جھنڈا تیار کیا۔ یہ کنےگنٹی ہنومنتو، کندوکوری وریس لنگم پنتولو اور پوٹی سری رامولو جیسے بہادروں  کی سرزمین ہے۔ یہاں اُیا لاوارا نرسمہا ریڈی  جیسے مجاہدین آزادی نے انگریزوں کے مظالم کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔ آج امرت کال میں ان مجاہدنین آزادی کے خوابوں کو پورا کرنے کی ذمہ داری  ہم سبھی اہل  وطن کی ہے۔ ملک کے  130 کروڑ  باشندوں کی ہے۔  ہمارا نیا بھارت ان کے خوابوں کا بھارت ہونا چاہئے۔ ایک ایسا بھارت جس میں غریب، کسان، مزدور، پسماندہ، قبائلی سب کے لیے یکساں مواقع ہوں۔ گزشتہ آٹھ برسوں میں ملک نے اس عزم کو پورا کرنے کے لیے پالیسیاں بھی بنائی ہیں اور پوری لگن سے کام بھی کیا ہے۔خصوصی طور پر  ملک نے  جناب الوری اور دیگر مجاہدین آزادی کے نظریات کے اصولوں پر چلتے ہوئے، قبائلی بھائیوں اور بہنوں  کے لئے ، ان کی فلاح و بہبود کے لئے ، ان کی ترقی کے لیے دن رات کام کیا ہے۔

آزادی کی لڑائی میں قبائلی سماج کی بے مثال حصے داری کو  ہر گھر تک پہنچانے کے لیے امرت مہوتسو میں بے شمار  کوششیں کی جا رہی ہیں۔ آزادی کے بعد پہلی بار ملک میں  قبائلی شان اور وراثت کو دکھانے کےلئے قبائلی میوزیم بنائی جارہی ہیں ۔ آندھرا پردیش کے لمب سنگی میں ’’الوری سیتارام راجو میموریل  جن جاتیہ  سوتنترا  سینانی سنگرہالے ‘‘ بھی بنایا جا رہا ہے۔ پچھلے سال ہی، ملک نے 15 نومبر کو بھی بھگوان برسا منڈا جینتی کو ’’راشٹریہ جن جاتیہ گورو دوس‘‘ کی شکل میں منانے کی  شروعات بھی کی  ہے۔ غیر ملکی حکومت  نے ہمارے قبائلیوں پر سب سے زیادہ مظالم کئے، ان کی ثقافت کو تباہ کرنے کی کوشش کی۔ یہ کوششیں اس قربانی کے ماضی کو زندہ کریں گی۔ آنے والی نسلوں کو تحریک دیتی رہیں گے۔ سیتارام راجو گارو کے اصولوں پر چلتے ہوئے آج ملک قبائلی نوجوانوں کے لیے نئے مواقع پیدا کر رہا ہے۔ ہماری جنگلاتی دولت کو قبائلی معاشرے کے نوجوانوں کے لیے روزگار اور مواقع کا ذریعہ بنانے کے لیے بہت سی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

آج اسکل انڈیا مشن کے ذریعے قبائلی فن اور ہنر مندی کو ایک نئی شناخت مل رہی ہے۔ ’’ووکل فار لوکل‘‘  قبائلی فن کی ہنر مندی کو  آمدنی کا ذریعہ بنا رہا ہے۔ دہائیوں پرانے قوانین جو قبائلیوں کو بانس جیسی  جنگلاتی پیداوار کو کاٹنے سے روکتے تھے، ہم نے انہیں تبدیل کیا اور انہیں جنگلات کی پیداوار پر حقوق دیئے۔ آج حکومت جنگلاتی مصنوعات کو فروغ دینے کے لیے بہت سی نئی کوششیں کر رہی ہے۔ آٹھ سال پہلے تک، محض  12 جنگلاتی مصنوعات  کی ایم ایس پی پر خریداری جاتی تھی، لیکن آج تقریباً 90 مصنوعات  ایم ایس پی  کی خریداری کی فہرست میں جنگل کی پیداوار کے طور پر شامل ہیں۔ ملک نے ون دھن یوجنا کے ذریعے جنگل کی دولت کو جدید مواقع سے جوڑنے کا کام بھی شروع کیا ہے۔ ملک میں 3 ہزار سے زیادہ ون دھن وکاس کیندروں کے ساتھ ہی 50 ہزار سے زیادہ ون دھن سیلف ہیلپ گروپس بھی کام کر رہے ہیں۔ آندھرا پردیش کے ہی وشاکھاپٹنم میں  ٹرائبل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ بھی  قائم کیا گیا ہے۔ خواہش مند اضلاع کی  ترقی کے لیے  جو مہم ملک چلا جا رہا ہے، اس کا بھی بڑا فائدہ قبائلی علاقوں کو رہا ہے قبائلی نوجوانوں کی تعلیم کے لیے 750 ایکلویہ ماڈل اسکول بھی قائم کیے جا رہے ہیں۔ قومی تعلیمی پالیسی میں مادری زبان میں تعلیم پر جو زور دیا گیا ہے اس سے بھی  قبائلی بچوں کو پڑھائی میں بہت  مدد ملے گی۔

’’منیم ویرود‘‘  الوری سیتارام راجو نے انگریزوں کے ساتھ اپنی جدوجہد کے دوران دکھایا تھا – ’’دم ہے تو مجھے روک لو‘‘۔ آج ملک  بھی اپنے سامنے کھڑے چیلنجوں سے ، مشکلات سے اسی ہمت کے ساتھ، 130 کروڑ اہل وطن اتحاد کے ساتھ، صلاحیت کے ساتھ ہر چیلنج کو کہہ رہے  ہیں ’’ دم ہے تو ہمیں روک لو‘‘۔ ملک کی قیادت  جب ہمارے نوجوان، ہمارے قبائلی، ہماری خواتین، دلت-مظلوم- استحصال کا شکار- محروم  لوگ کریں گے، تو ایک  نیا بھارت  بننے سے کوئی نہیں  روک سکتا۔ مجھے یقین ہے کہ سیتارام راجو گارو کی تحریک ہمیں بحیثیت ایک قوم بے انتہا  بلندیوں تک لے جائے گی۔ اسی جذبے کے ساتھ ش آندھرا پریدش کی سرزمین سے  عظیم  مجاہدین آزادی  کے  قدموں میں بار پھر سے میں نمن کرتا ہوں اور آج کا منظر یہ امنگ، یہ ولولہ ہ،  لوگوں کا یہ سیلاب  دنیا کو بتا رہا ہے،اہل  وطن  کو بتا رہا ہے کہ ہم اپنی آزادی کے  بہادروں کو نہ بھولیں گےنہ بھولیں گے۔ آزادی کے بہادروں  کو نہ بھولیں گے، نہ بھولیں ہیں، انہیں سے تحریک پاکر ہم  آگے بڑھیں گے۔ میں ایک بار پھر  اتنی بڑی تعداد میں  بہادر مجاہدین آزادی کو  خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے آے ہوئے  آپ سب کا ابھینندن کرتا ہوں ، آپ سب کا دل سے بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔

بھارت ماتا کی جے،

بھارت ماتا کی جے،

بھارت ماتا کی جے!

وندے ماترم !

وندے ماترم !

وندے ماترم !

شکریہ!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔ا گ ۔ن ا۔

U-7220