Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

بھِلائی میں شروع کیے جانے والے مختلف ترقیاتی پروجیکٹس کے آغاز کی تقریب سے وزیر اعظم کا خطاب


بھارت ماتا کی جے، بھِلائی اسٹیل پلانٹ چھتیس گڑھ ماہتاری کے کورا کے انمول رتن ہیں۔ چھتیس گڑھ ماہتاری کے پرتاپ کے چنہاری ہیں۔ چھتیس گڑھ کے بلند اقبال اور ہردل عزیز وزیر اعلیٰ اور ہمارے قریبی ساتھی ڈاکٹر رمن سنگھ جی، مرکزی کابینہ میں میرے رفیق چودھری بیریندر سنگھ جی اور منوج سنہا جی، نیز اسی دھرتی کی اولاد مرکز میں میرے ساتھی جناب وشنو دیو سہائے جی، چھتیس گڑھ اسمبلی کے اسپیکر جناب گوری شنکر اگروال جی، ریاستی سرکار کے سبھی سینئر وزراء اور چھتیس گڑھ کے میرے پیارے بھائیوں اور بہنوں۔

اب سے دو ماہ قبل بھی وہ 14ہی تاریخ تھی۔ آج بھی 14 تاریخ ہے۔ مجھے ایک بار پھر آپ کا آشیرواد حاصل کرنے کا موقع ملا ہے۔

جب میں 14 اپریل کو یہاں آیا تھا تو اسی دھرتی سے آیوشمان بھارت اسکیم کے پہلے مرحلے کا آغاز ہوا تھا۔ آج دو مہینے بعد 14 تاریخ کو بھِلائی میں آپ سبھی سے آشیرواد حاصل کرنے کی خوش نصیبی ایک بار پھر مجھے حاصل ہوئی ہے۔

چھتیس گڑھ کی تاریخ میں، چھتیس گڑھ کے مستقبل کو محفوظ بنانے والا ایک اور سنہرا باب آج جوڑا جا رہا ہے۔ اب سے کچھ دیر پہلے بھِلائی میں اسٹیل پلانٹ کی توسیع اور جدیدکاری، دوسرا جگدل پور ہوائی اڈا، نیا رائے پور کے کمانڈ سینٹر کا آغاز، متعدد ترقیاتی کام۔ اس کے علاوہ بھِلائی میں آئی آئی ٹی کیمپس کی تعمیر اور ریاست میں بھارت نیٹ فیس ۔ 2 پر بھی آج سے کام شروع ہو رہا ہے۔

قریب قریب 22 ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ کی اسکیموں کا تحفہ آج چھتیس گڑھ کے میرے پیارے بھائیوں اور بہنوں کو آج میں پیش کر رہا ہووں۔ یہ ساری اسکیمیں یہاں روزگار کے نئے مواقع فراہم کرائیں گی۔ ان اسکیموں سے تعلیم کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ یہ اسکیمیں آمدورفت کے جدید وسائل دستیاب کرائیں گی اور چھتیس گڑھ کے دور دراز کے علاقوں کو مواصلات کی جدید تکنیک سے جوڑا جاسکے گا۔برسوں پہلے جب ہندوستان میں بَستر کی بات آتی تھی تو پستول اور تشدد کی بات ہوتی تھی۔ آج بستر کی بات جگدل پور کے ہوائی اڈے سے جڑ گئی ہے۔

ساتھیوں، جس ریاست کی تعلیم کے پس پشت ہم سب کے قابلِ احترام جناب اٹل بہاری واجپئی جی کا ویژن ہے۔ میرے چھتیس گڑھ کے لوگوں کی سخت محنت ہے، ریاضت ہے۔ اس ریاست کو تیز رفتاری سے آگے بڑھتے دیکھنا ہم سب کے لئے ایک خوشگوار تجربہ ہے۔ مسرت اور حوصلہ دینے والا تجربہ ہے۔

اٹل جی کے ویژن کو میرے وزیر اعلیٰ رمن سنگھ جی نے پوری محنت کے ساتھ آگے بڑھایا ہے۔ میں اب جب بھی ان سے بات کرتا ہوں، تو وہ ہر بار کوئی نیا تصور، نئی اسکیم نئی بات لے کر آتے ہیں اور اتنی امنگ اور جوش کے ساتھ آتے ہیں۔ وہ اس کو نافظ کرکے کامیابی کی چوٹی پر پہنچانے کی خود اعتمادی ان کی ہر بات میں نظر آتی ہے۔

ساتھیوں، ہم سب جانتے ہیں کہ ترقی کرنی ہے تو ہم کاموں اور روزمر کی زندگی کے انتظامات کو اولیت حاصل ہوتی ہے۔ رمن سنگھ جی نے ایک طرف امن، استحکام، قانون و انتظام پر زور دیا ہے تو دوسری طرف ترقی کی نئی بلندیوں کو سر کرنے کے لئے چھتیس گڑھ کو آگے بڑھاتے ہوئے چل رہے ہیں۔ نئے تصورات، نئی اسکیموں کو لے کر آتے رہے اور ترقی کے اس مقدس سفر کے لئے میں رمن سنگھ جی اور ان کے یہاں کے ڈھائی کروڑ سے زیادہ میرے چھتیس گڑھ کے بھائیوں اور بہنوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔ نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔

بھائیوں اور بہنوں، یہ خطہ میرے لئے نیا نہیں ہے۔ چھتیس گڑھ کی تشکیل سے قبل یہ خطہ مدھیہ پردیش کا حصہ تھا۔ میں کبھی اس علاقے میں ٹو وہیلر پر آیا کرتا تھا۔ میری آمدو رفت تنظیم کے کاموں کے سلسلے میں ہوتی تھی۔ یہ میرے سارے ساتھی، ہم پانچ پچاس لوگ ملتے تھے۔ ملک کی، سماج کی، چھتیس گڑھ کی اور مدھیہ پردیش کے متعدد مسائل دیکھتا تھا۔ گفتگو کی جاتی تھی۔ اس وقت سے لے کر آج تک کوئی ایسا وقت نہیں آیا جب چھتیس گڑھ سے فاصلے کا کوئی سبب پیدا ہوا ہو۔ آپ لوگوں نے اتنا پیار دیا ہے۔ میں ہر بار آپ سے جڑا رہا۔ پچھلے 20,22-25 برسوں کے دوران ایک سال بھی ایسا نہیں ہوگا کہ جب میرا چھتیس گڑھ آنا نہ ہوا ہو۔ شاید ہی یہاں کوئی ایسا ضلع بچا ہو جہاں میرا جانا نہ ہوا ہو۔ یہاں کے پیار، یہاں کے لوگوں کی پاکیزگی کا میں نے بخوبی تجربہ کیا ہے۔

بھائیوں اور بہنوں، آج یہاں آنے سے پہلے میں بھِلائی اسٹیل پلانٹ گیا تھا۔ 18 ہزار کروڑ سے زائد کے سرمایے کی لاگت سے اس پلانٹ کو جدید تکنیک اور نئی اہلیتوں سے لیس کیا گیا ہے۔ میری خوش نصیبی ہے کہ آج مجھے تبدیل شدہ جدید پلانٹ کو ملک و قوم کو نذر کرنے کا موقع ملا ہے۔ ملک کے بہت کم لوگوں کو معلوم ہوگا کہ کچھ سے کٹک تک اور کارگل سے کنیاکماری تک آزادی کے بعد جو بھی ریل پٹریاں بچھائی گئی ہیں۔ ان میں سے بیشتر اسی دھرتی سے آپ ہی کے پسینے کے تبرک کے طور پر پہنچی ہے۔ یقینی طور پر بھِلائی نےصرف اسٹیل ہی نہیں بنایا ہے بلکہ بھِلائی نے زندگیوں کو بھی سنوارا ہے۔ سماج کو سنجویا ہے اور ملک کو بھی بنایا ہے۔

بھِلائی کا یہ تبدیل شدہ جدید اسٹیل پلانٹ اب نیو انڈیا کی بنیاد کو بھی اسٹیل جیسا مضبوط کرنے کا کام کرے گا۔ ساتھیوں، بھلائی اور درگ میں تو آپ نے خود تجربہ کیا ہے کہ کس طرح اسٹیل پلانٹ لگانے کے بعد یہاں کی تصویر ہی بدل گئ ہے۔ اس فضا کو دیکھ کر مجھے یقین ہے کہ بستر کے شہر میں جو اسٹیل پلانٹ قائم کیا گیا ہے وہ بستر کے علاقے کے لوگوں کی زندگیوں میں بہت بڑی تبدیلیاں پیدا کرے گا۔

بھائیوں اور بہنوں، چھتیس گڑھ کی ترقی کو رفتار دینے میں یہاں کے اسٹیل کی دھات، لوہے کی دھات اور یہاں کی کانکنی نے بہت بڑا کردار ادا کیا ہے۔ اس پر آپ کا اور خاص طور سے میرے قبائلی بھائی بہنوں کا حق ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے سرکار میں آنے کے بعد قانون میں ایک بہت بڑی تبدیلی کی ہے اور اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ جو بھی معدنیات نکالی جائیں گی، ان سے ہونے والی کمائی کا ایک حصہ یہاں کے مقامی لوگوں کی ترقی کے لئے خرچ کیا جائے گا۔ قانوناً یہ بات طے کر لی ہے۔ اسی لیے کانکنی والے ہر ضلع میں ڈسٹرکٹ منرل فاؤنڈیشن قائم کی گئی ہے۔

اس قانون میں بدلاؤ کے بعد چھتیس گڑھ کو تین ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ کی اضافی رقم حاصل ہوئی ہے۔ یہ پیسے اب خرچ کیے جا رہے ہیں۔ آپ کے لئے اسپتال بنانے کے لئے، اسکول بنانے کے لئے، سڑکیں بنانے کے لئے، اور بیت الخلاء تعمیر کرانے کے لئے۔

بھائیوں اور بہنوں، جب ترقی کی بات ہوتی ہے، میک ان انڈیا کی بات ہوتی ہے تو اس کے لئے ہنرمندی کا فروغ بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ بھِلائی کی پہچان تو دہائیوں سے ملک کے بڑے تعلیمی مرکز کے طور پر رہی ہے۔ لیکن اتنا انتظام ہونے کے باوجود یہاں آئی آئی ٹی کی کمی محسوس ہو رہی ہے۔

آپ کے وزیر اعلیٰ رمن سنگھ جی نے پچھلی سرکار کے دور میں بھی اس کے لئے لگاتار کوششیں کی تھیں کہ بھلائی کو آئی آئی ٹی ملنا چاہئے۔ لیکن وہ بھی کون لوگ تھے، آپ بخوبی واقف ہیں۔ رمن سنگھ جی کی دس سال کی محنت پانی میں چلی گئی۔ لیکن جس چھتیس گڑھ نے ہمی بھرپور آشیرواد دیا ہے تو جب ہماری باری آئی، رمن سنگھ جی آئے تو ہم نے فوراً فیصلہ کر لیا، پانچ نئے آئی آئی ٹی قائم کیے جائیں گے۔ اور جب یہ پانچ نئے آئی آئی ٹی بنے تو آج بھِلائی میں سینکڑوں کروڑ روپئے کی لاگت کے ایک جدید آئی آئی ٹی کیمپس کا سنگِ بنیاد بھی رکھا جا رہا ہے۔ تقریباً 1100 کروڑ روپئے کی لاگت سے تعمیر ہونے والا یہ آئی آئی ٹی کیمپس چھتیس گڑھ اور ملک کے باصلاحیت طلبا کے لئے ہمیشہ حوصلہ افزائی کا سرچشمہ رہے گا۔

ساتھیوں، مجھے ابھی کچھ منٹ پہلے ہی کچھ نوجوانوں کو لیپ ٹاپ پیش کرنے کا موقع ملا۔ مجھے خوشی ہے کہ بھارتی جنتا پارٹی کی سرکار اطلاعاتی انقلاب اسکیم کے وسیلے سے کمپیوٹر و تکنالوجی کی تعلیم پر مسلسل زور دے رہی ہے۔ ہم جتنا زیادہ لوگوں کو تکنیک سے جوڑ پائیں گے، تکنیک سے ہونے والے فوائد کو اتنا ہی زیادہ عوام الناس تک پہنچایا جا سکے گا۔ اسی ویژن کے ساتھ گذشتہ چار برسوں کے دوران ڈجیٹل انڈیا کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ چھتیس گڑھ سرکار ہی اس مشن کو اور اس کے فوائد کو گھر گھر پہنچانے میں مصروف ہے۔

میں پچھلی بار جب بابا صاحب امبیڈکر کے یومِ پیدائش کی جینتی پر یہاں آیا تھا تو بستر کو انٹرنیٹ سے کنیکٹ کرنے والے پروجیکٹ، بستر نیٹ، کے فیس ۔ 1 کو عوام الناس کو پیش کرنے کا موقع حاصل ہوا تھا۔ اب آج سے یہاں بھارت نیٹ فیس ۔ 2 پر کام شروع ہو گیا ہے۔ تقریباً ڈھائی ہزار کروڑ کی لاگت کے اس منصوبے کو اگلے سال مارچ کے مہینے تک مکمل کیے جانے کی کوشش کی جائے گی۔ چھتیس گڑھ کی چار ہزار پنچایتوں تک تو انٹرنیٹ پہلے ہی پہنچ چکا ہے۔ اب باقی چھ ہزار تک بھی اگلے سال تک پہنچ جائے گا۔

ساتھیوں، ڈجیٹل انڈیا مشن، بھارت نیٹ، یہاں ریاستی سرکار کے مواصلاتی انقلاب کی اسکیم پچاس لاکھ سے زائد اسمارٹ فون کی تقسیم، 1200 سے زائد موبائل ٹاوروں کا قیام، یہ ساری کوششیں غریبوں کو، قبائلی لوگوں کو، مفلس اور استحصال زدہ محروم لوگوں کو بااختیار بنانے کا ایک نیا فاؤنڈیشن تیار ہو رہا ہے۔ ایک مضبوط بنیاد تیار کی جا رہی ہے۔ ڈجیٹل کنیکٹیوٹی صرف مقامات کو نہیں جوڑتی، بلکہ لوگوں کو بھی کنیکٹ کر رہی ہے۔

بھائیوں اور بہنوں، آج ملک کو زمین، سمندر اور آسمان کو ہر طرح سے جوڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ پرانی سرکاری جن علاقوں میں سڑکیں تک تعمیر کرنے سے پیچھے ہٹ جاتی تھیں، وہاں آج سڑکوں کے ساتھ ہی ہوائی اڈے بھی تعمیر کیے جا رہے ہیں۔

میں نے کہا تھا کہ میرا خواب ہے کہ ہوائی چپل پہننے والا بھی ہوائی جہاز میں جا سکے گا۔ اس سوچ کے ساتھ اڑان اسکیم چلائی جا رہی ہے۔ ملک بھر میں نئے ہوائی اڈے تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ ایسا ہی ایک شاندار اڈا آپ کے جگدل پور میں تعمیر کیا جا رہا ہے۔ آج جگدل پور سے رائے پور کے لئے پروازیں بھی شروع ہو گئی ہیں۔ اب جگدل پور سے رائے پور کا فاصلہ چھ سے سات گھنٹے کے بجائے صرف چالیس منٹ کا رہ گیا ہے۔

ساتھیوں، یہ سرکار کی نئی پالیسیوں کا ہی اثر ہے کہ اب ٹرین میں اے سی ڈبے میں سفر کرنے والے سے زیادہ مسافر ہوائی جہاز میں سفر کر رہے ہیں۔ ایک زمانے میں رائے پور میں تو دن بھر میں صرف چھ فلائٹس ہی آتی تھیں، لیکن اب رائے پور ایئر پورٹ پر روزانہ پچاس خاندانوں کی آمدو رفت ہوتی ہے۔ آمد و رفت کے ان نئے وسائل نہ صرف راجدھانی سے فاصلہ کم ہوگا بلکہ سیاحت میں اضافہ ہوگا، صنعتیں اور کاروبار شروع ہوں گے اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

ساتھیوں، آج چھتیس گڑھ نے بہت بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ نیا رائے پور شہر ملک کا پہلا گرین فیلڈ اسمارٹ سٹی بن گیا ہے۔ اسی سلسلے میں مجھے انٹیگریٹڈ کمانڈ اور کنٹرول کمانڈ کا افتتاح کرنے کا موقع حاصل ہوا ہے۔

پانی، بجلی، اسٹریٹ لائٹ، سیویج اور ٹرانسپورٹ اب پورے شہر کی نگرانی کا کام اسی ایک چھوٹے سے سینٹر سے ہو رہا ہے۔ جدید تکنالوجی اور اعداد و شمار کی بنیاد پر یہ سہولتیں دستیاب کرائی جا رہی ہیں۔ نیا رائے پور اب ملک کے دوسرے اسمارٹ سٹیز کے لئے بھی ایک مثال کا کام کرے گا۔

جس چھتیس گڑھ کی پہچان قبائلیوں، پسماندہ زمروں اور جنگلات کے طور پر ہوا کرتی تھی، وہ چھتیس گڑھ آج ملک میں اسمارٹ سٹیز کی پہچان بن رہا ہے۔ اس سے بڑی فخر کی بات اور کیا ہو سکتی ہے۔

ساتھیوں، ہماری ہر اسکیم ملک کے ہر شہری کی عزت، سلامتی اور غیرتِ نفس کو زندگی دینے کی سمت میں پیش رفت کر رہی ہے۔ یہ بڑی وجہ ہے کہ پچھلے چار برسوں میں چھتیس گڑھ سمیت ملک کے بڑے بڑے حصوں میں ریکارڈ تعداد میں نوجوان مرکزی قومی دھارے سے جڑے ہیں۔ ملک کی ترقی سے جڑے ہیں۔

میں مانتا ہوں کہ کسی بھی طرح کا تشدد اور ہر طرح کی سازش کا ایک ہی جواب ہے۔ ترقی، ترقی اور صرف ترقی۔ ترقی سے پیدا ہونے والا اعتماد ہر طرح کے تشدد کو ختم کر دیتا ہے۔ اسی لئے مرکز میں بی جے پی زیر قیادت کام کرنے والی قومی جمہوری اتحاد سرکار ہو یا پھر چھتیس گڑھ میں رمن سنگھ جی کی قیادت میں بھارتی جنتا پارٹی کی سرکار ہو، ہم نے ترقی سے اعتماد کی فضا سازگار کرنے کی کوشش کی ہے۔

بھائیوں اور بہنوں، جب میں پچھلی بار چھتیس گڑھ آیا تھا، ان دنوں ملک میں گرام سواراج ابھیان کا بھی آغاز ہوا تھا۔ پچھلے دو مہینوں میں اس مہم کا بہت ہی مثبت اثر پڑا ہے۔ یہ مشن خاص طور سے ملک کے 115 ایسپریشنل ڈسٹرکٹ میں چلایا جا رہا ہے۔ یہ وہ اضلاع ہیں جو ترقی کی دوڑ میں پچھلے 70 سال سے پیچھے رہ گئے تھے۔ اس میں چھتیس گڑھ کے بھی 12 ضلعے شامل ہیں۔ ان اضلاع میں ترقی کے نئے نئے پیمانوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے نئی توانائی سے کام کیا جا رہا ہے۔ گاؤں میں سبھی کے پاس بینک کھاتے ہوں، ہر گھر میں بجلی کنیکشن ہو، سبھی کی ٹیکہ کاری ہو چکی ہو، سبھی کو بیمے کا تحفظ حاصل ہو، ہر گھر میں ایل ای ڈی بلب ہو، اسی بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔

گرام سواراج ابھیان عوامی شراکت داری کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔ چھتیس گڑھ کی ترقی میں بھی یہ مشن نئے زاویے قائم کرے گا۔ اعتماد اور بھروسے کے اس ماحول میں غریب کو آدی واسی کو جو طاقت ملتی ہے، اس کا موازنہ کسی بھی طاقت سے نہیں کیا جا سکتا۔

چھتیس گڑھ میں جن ۔ دھن یوجنا کے تحت اور یہ میں صرف چھتیس گڑھ کے اعداد و شمار بتا رہا ہوں پورے ملک کے نہیں۔ چھتیس گڑھ میں جن ۔ دھن یوجنا کے تحت ایک کروڑ تیس لاکھ سے زائد غریبوں کے بینک اکاؤنٹ کھلے ہیں۔ 37 لاکھ سے زائد بیت الخلاء کی تعمیر سے، 22 لاکھ غریب کنبوں کو اُجولا یوجنا کے ذریعہ مفت کنیکشن ملنے سے گیس کا، 26 لاکھ سے زائد لوگوں کو مُدرا یوجنا کے تحت بغیر بینک گارنٹی قرض ملنے سے، 60 لاکھ سے زائد غریبوں کو 90 پیسے یومیہ اور ایک روپیہ ماہانہ پر بیمہ تحفظ ملنے سے، 13 لاکھ کسانوں کو فسل بیمہ یوجنا کا فائدہ ملنے سے ترقی کی ایک نئی کہانی آج چھتیس گڑھ کی سرزمین پر لکھی گئی ہے۔

بھائیو اور بہنوں، یہاں چھتیس گڑھ میں 7 لاکھ ایسے گھر تھے جہاں بجلی کنیکشن نہیں تھا، پردھان منتری سوبھاگیہ یوجنا کے تحت ایک سال میں ہی ان میں سے قریب قریب نصف گھروں میں یعنی ساڑھے تین لاکھ گھروں میں بجلی کنیکشن پہنچانے کا کام پورا کر دیا گیا ہے۔ تقریباً 1100 ایسے گھر ہیں جہاں آزادی کے اتنے سالوں کے بعد بھی بجلی نہیں پہنچی تھی وہاں اب بجلی پہنچ چکی ہے۔ یہ اُجالا، یہ روشنی ترقی اور یقین کو گھر ۔ گھر میں منور کر رہی ہے۔

ساتھیوں، ہماری حکومت ملک کے ہر بے گھر کو گھر دینے کے مشن پر بھی کام کر رہی ہے۔ پچھلے چار سال میں ملک کے شہری اور دیہی علاقوں میں ایک کروڑ 15 لاکھ سے زائد گھروں کی تعمیر کی گئی ہے۔ پردھان منتری آواس یوجنا کے ساتھ ہی پرانی حکومتوں کے دوران نامکمل طور پر تعمیر مکانات کو بھی پورا کرنے کا کام ہم نے آگے کیا ہے۔ یہاں چھتیس گڑھ میں بھی قریب چھ لاکھ گھر بنوائے جا چکے ہیں۔ ابھی دو ۔ تین دن پہلے ہی حکومت نے پردھان منتری آواس یوجنا اور یہ میں چھتیس گڑھ کے مدھیہ پردیش کے یا ہمارے ملک کے مختلف خطوں کے متوسط طبقات کے لوگوں کو خصوصاً کہنا چاہتا ہوں۔ ایک بڑا اہم فیصلہ لیا ہے جس کا متوسط طبقات کے کنبوں کو بہت بڑا فائدہ ہونے والا ہے۔ حکومت نے طے کیا ہے کہ متوسط طبقوں کے لئے بن رہے گھروں پر جو سود میں رعایت دی جاتی تھی، وہ گھر لوگوں کو چھوٹے پڑتے تھے۔ مطالبہ تھا کہ ذرا رقبہ بڑھانے کی منظوری مل جائے۔ ذرا دائرہ بڑھ جائے۔ بھائیوں ۔ بہنوں مجھے فخر ہوتا ہے کہ عوام الناس کی اس خواہش کو بھی ہم نے پورا کر دیا ہے۔ یعنی اب زیادہ بڑے گھروں پر بھی وہی چھوٹ دے دی جائے گی۔ حکومت کا یہ فیصلہ خصوصاً متوسط طبقے کو بڑی راحت دینے والا ہے۔

آج یہاں مرکز اور ریاستی حکومت کی ایسی کئی اسکیمیں جیسے پرھان منتری ماترتو وندنا یوجنا، اُجولا، مُدرا اور اسٹینڈ اپ، بیمہ یوجنا کے مستفیدین کو اسناد اور چیک دینے کا مجھے موقع حاصل ہوا ہے۔ میں سبھی مستفیدین کو اپنی بہت بہت نیک خواہشات دیتا ہوں اور ان کے مستقبل کے لئے اچھی امید رکھتا ہوں۔

ساتھیوں یہ محض اسکیمیں نہیں ہیں، بلکہ غریب، قبائلی، نادار، مظلوم کا حال اور مستقبل روشن بنانے کا ایک مصمم ارادہ ہے۔ ہماری حکومت قبائلی اور پسماندہ علاقوں میں رہنے والے لوگوں کی آمدنی بڑھانے کے لئے بھی خاص طور پر کام کر رہی ہے۔

دو ماہ قبل ہی بیجاپور سے میں نے ون ۔ دھن یوجنا کا آغاز کیا تھا۔ اس کے ون ۔ دھن وِکاس کیندر کھولے جا رہے ہیں۔ اس امر کی یقین دہانی کرائی گئی ہےکہ جنگل میں پیدا ہونے اشیاء کی مناسب قیمت بازار میں ملنی چاہئے۔

اس بجٹ میں حکومت نے 22 ہزار گرامین ہاٹوں کی ترقی کا بھی اعلان کیا ہے۔ شروعاتی مرحلے میں اس سال ہم پانچ ہزار ہاٹوں کو ترقی دے رہے ہیں۔ حکومت کی کوشش ہے کہ میرے قبائلی بھائیوں کو، کسانوں کو گاؤں سے 5-6 کلو میٹر کے دائرے میں ایسا نظام ملے جو انہیں ملک کی کسی بھی منڈی سے تکنالوجی کے توسط سے کنیکٹ کر دے گا۔

اس کے علاوہ قبائلیوں کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے جنگلاتی حقوق سے متعلق قانون کو مزید اثر انگیزی کے ساتھ نافذ کیا جا رہا ہے۔ پچھلے چار سال میں چھتیس گڑھ میں قریب ایک لاکھ قبائلی اور قبائلی طبقات کو بیس لاکھ ایکڑ سے زائد زمین کا ٹائیٹل دیا گیا ہے۔

سرکار نے بانس کے جڑے ایک پرانے قانون میں بھی بدلاؤ کیا ہے۔ اب کھیت میں اُگایا گیا بانس آپ آسانی سے بیچ سکتے ہیں۔ اس فیصلے نے جنگلوں میں رہنے والے بھائی ۔ بہنوں کو اضافی کمائی کا ایک بڑا وسیلہ مہیا کرایا ہے۔

بھائیو اور بہنوں، سرکار قبائلیوں کی تعلیم، غیرت نفس اور عزت کو مدنظر رکھتے ہوئے کام کر رہی ہے۔ قبائلی بچوں میں تعلیم کا معیار بلند کرنے کے لئے ملک بھر میں ایکلویہ وِدیالیہ کھولے جا رہے ہیں۔

یہاں چھتیس گڑھ میں بھی ہر وہ بلاک جہاں پر میرے قبائلی بھائی ۔ بہنوں کی آبادی پچاس فیصد سے زیاد ہے۔ یا کم سے کم 20 ہزار لوگ اس طبقے کے رہتے ہیں وہاں ایکلویہ ماڈل رہائشی اسکول کو ریزیڈینشل اسکول بنایا جائے گا۔

اس کے علاوہ ملک کی آزادی میں 1857 سے قبائلیوں کی بھاگیداری سے متعلق ملک اور پورے عالم کو آگاہ کرنے کی بھی ایک بڑی مہم شروع کی گئی ہے۔ آزادی کی لڑائی میں اپنی قربانی دینے والے عظیم قبائلی فوجیوں کے اعزاز میں، الگ الگ صوبوں میں میوزیم بنائے جا رہے ہیں۔

چھتیس گڑھ کے اقتصادی اور سماجی ڈھانچے کو بڑھانے والی ان اسکیموں سے بَستر سے سرگجا تک اور رائے گڑھ سے راج نند گاؤں تک اقتصادی اور سماجی ترقی میں یگانگت بھی آئے گی۔ ملک میں علاقائی نابرابری کو ختم کرنے کی مہم بھی تیزی کے ساتھ پوری ہوگی۔

اور آج چھتیس گڑھ میں، میں جب بھِلائی پلانٹ میں جا رہا تھا۔ چھتیس گڑھ نے جس طریقے سے میرا استقبال کیا اور اعزاز بخشا، جیسے پورا ہندوستان چھتیس کی روڈ پر چھایا ہوا تھا۔ ہندوستان کا کوئی ایسا کونہ نہیں ہوگا جس کا آج مجھے دیدار نہ ہوا ہو۔ جنکے آج مجھے آشیرواد نہ ملے ہوں۔

ملک بھر سے یہاں بسے ہوئے لوگوں نے آج جو ملک کی یکجہتی کا ماحول میرے سامنے پیش کیا، ملک کا متنوع ماحول پیش کیا۔ اپنے اپنے صوبوں کی روایات کی بنیاد پر آشیرواد دیے۔ میں ان سبھی لوگوں کا چھتیس گڑھ کا درگ کا اور میری اس بھِلائی کا بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔

میں ہاں جب جب چھتیس گڑھ آتھیا، تب تب یہاں نوا۔نوا کام ہوتا، نوا ۔ نوا نرمان کے کام ہر پئی کچھ نوا کچھ بہتر دیکھے بھر ملتے۔ چھتیس گڑھ ہر ایک کیرتیمان رچے کے بعد خود نوا لکشیہ طے کر لیتے، اسی کارن یہاں وِکٹ وِکاس ہووَت ہے۔

بھائیوں اور بہنوں، نیا چھتیس گڑھ 2022 میں نیو انڈیا کا راستہ دکھائے گا۔ مجھے یقین ہے کہ آپ کے آشیرواد سے، آپ کے ساتھ سے نیو انڈیا کا ارادہ ضرور مکمل ہوگا اسی امید کے ساتھ میں آپ سب کا دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے، چھتیس گڑھ حکومت کو مبارکباد دیتے ہوئے اپنی بات ختم کرتا ہوں۔

بہت بہت شکریہ۔