Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

بھوپال اور نئی دہلی کے درمیان وندے بھارت ایکسپریس کوجھنڈی دکھا کر روانہ کرنےکی تقریب میں وزیر اعظم کی تقریر کا متن

بھوپال اور نئی دہلی کے درمیان وندے بھارت ایکسپریس کوجھنڈی دکھا کر روانہ کرنےکی تقریب میں وزیر اعظم کی تقریر کا متن


بھارت ماتا کی جئے،

بھارت ماتا کی جئے،

مدھیہ پردیش کے گورنر شری منگو بھائی پٹیل، وزیر اعلیٰ شیوراج جی، ریلوے کے وزیر اشونی جی، دیگر تمام معززین اور بھوپال کے میرے پیارے بھائیواور بہنو جو بڑی تعداد میں یہاں آئے ہیں!

سب سے پہلے، میں اندور مندر میں رام نومی کے واقعہ پر اپنے دکھ کا اظہار کرتا ہوں۔ میں ان لوگوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں جو اس حادثے میں ہمیں بے وقت چھوڑ گئے، ان کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتا ہوں۔ میں ہسپتال میں زیر علاج زخمی عقیدت مندوں کی جلد صحت یابی کی بھی دعا کرتا ہوں۔

ساتھیو،

آج ایم پی کو اپنی پہلی وندے بھارت ایکسپریس ٹرین ملی ہے۔ وندے بھارت ایکسپریس سےبھوپال اور دہلی کے درمیان سفر اور تیزی سے طے ہوگا۔ یہ ٹرین پیشہ ور افراد، نوجوانوں اور تاجروں کے لیے نئی سہولیات لائے گی۔

ساتھیو،

آپ سب نے مجھے جدید اور عظیم الشان رانی کملا پتی اسٹیشن کا افتتاح کرنے کا شرف بھی بخشا تھا جہاں یہ تقریب منعقد کی جارہی ہے۔ آج، آپ نے مجھے یہاں سے دہلی تک ہندوستان کی جدید ترین وندے بھارت ٹرین کو ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کرنے کا موقع دیا ہے۔ ریلوے کی تاریخ میں ایسا بہت کم ہوا ہو گا کہ اتنے مختصر وقفے میں ایک وزیر اعظم دوبارہ اسی سٹیشن پر آیا ہو۔ لیکن جدید ہندوستان میں نئے نظام بن رہے ہیں، نئی روایتیں بن رہی ہیں۔ آج کا پروگرام بھی اس کی بہترین مثال ہے۔

ساتھیو،

ابھی یہاں، ایک مسافر کے طور پرسفر کرنے والے، اسکول کے بچوں کے درمیان میں نے چند لمحے گزارے، اور ان سے بات چیت بھی کی۔ اس ٹرین کے بارے میں ان میں جو تجسس اور جوش تھا وہ قابل دید تھا۔ یعنی ایک طرح سے وندے بھارت ٹرین ترقی پذیر ہندوستان کے جوش و جذبے اور لہر کی علامت ہے۔ اور آج جب یہ پروگرام طے ہوا تو مجھے بتایا گیا کہ یکم تاریخ کو پروگرام ہے۔ میں نے کہا بھائی آپ یکم اپریل کو کیوں رکھتے ہیں؟ جب اخبار میں خبر آتی ہے کہ یکم اپریل کو مودی جی وندے بھارت ٹرین کو جھنڈی دکھا کر روانہ کرنے والے ہیں تو ہمارے کانگریسی دوست یہ بیان ضرور دیں گے کہ مودی اپریل فول ہو گا۔ لیکن آپ دیکھیں یہ ٹرین یکم اپریل کو ہی شروع ہوئی ہے۔

ساتھیو،

یہ ہماری مہارت، ہماری صلاحیت، ہمارے اعتماد کی علامت بھی ہے۔ اور بھوپال آنے والی یہ ٹرین سیاحت کو سب سے زیادہ مدد دینے والی ہے۔ اس کی وجہ سے سیاحتی مقامات جیسے سانچی اسٹوپا، بھیمبیٹکا، بھوجپور اور ادے گیری غار میں آمدورفت مزید بڑھنے والی ہے۔ اور آپ جانتے ہیں کہ جب سیاحت بڑھتی ہے تو روزگار کے بہت سے مواقع وضع ہونے لگتے ہیں، لوگوں کی آمدنی بھی بڑھ جاتی ہے۔ یعنی یہ وندے بھارت لوگوں کی آمدنی بڑھانے کا ذریعہ بھی بنے گی، یہ علاقے کی ترقی کا ذریعہ بھی بنے گی۔

ساتھیو،

اکیسویں صدی کا ہندوستان، اب ایک نئی سوچ اور ایک نئے انداز کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ پچھلی حکومتیں خوشامد میں اس قدر مصروف تھیں کہ انہوں نے اہل وطن کے اطمینان پر کوئی توجہ نہیں دی۔ وہ ووٹ بینک کو پکا کرنے میں مصروف تھے۔ ہم اہل وطن کے اطمینان کے لیے وقف ہیں۔ پچھلی حکومتوں میں ایک اور چیز پر بہت زور دیا جاتا تھا۔ وہ ملک کے صرف ایک خاندان کو ملک کا اول خاندان سمجھتی رہی۔ ملک کے غریب خاندان، ملک کے متوسط ​​گھرانے، انہوں نے انہیں انکے حال پر چھوڑ دیا تھا۔ ان خاندانوں کی امیدوں اور توقعات کو کوئی پوچھنے والا نہیں تھا۔ ہمارا ہندوستانی ریلوے اس کی زندہ مثال ہے۔ ہندوستانی ریلوے دراصل عام ہندوستانی خاندان کی سواری ہے۔ والدین، بچے، دادا دادی، نانا نانی، سب کو ساتھ ساتھ چلنا پڑتا ہے، اس لیے کئی دہائیوں سے ریل لوگوں کا سب سے بڑا ذریعہ رہی ہے۔ کیا عام ہندوستانی خاندان کی اس سواری کو زمانے کے ساتھ جدید نہیں ہونا چاہیے تھا؟ کیا ریلوے کو اس حالت میں چھوڑنا درست تھا؟

ساتھیو،

آزادی کے بعد ہندوستان کو ایک بہت بڑا ریڈی میڈ ریلوے نیٹ ورک مل گیا تھا۔ اگر اس وقت کی حکومتیں چاہتیں تو ریلوے کو بہت جلد جدید بنا سکتی تھیں۔ لیکن سیاسی مفادات کی خاطر، عوامی وعدوں کی خاطر، ریلوے کی ترقی کو ہی قربان کر دیا گیا۔ حالات ایسے تھے کہ آزادی کی اتنی دہائیوں کے بعد بھی ہماری شمال مشرقی ریاستیں ٹرین کے ذریعے آپس میں جڑی نہیں تھیں۔ سال 2014 میں جب آپ نے مجھے خدمت کا موقع دیا تو میں نے فیصلہ کیا کہ اب ایسا نہیں ہوگا، اب ریلوے کو نئے سرے سے بحال کیا جائے گا۔ پچھلے 9 سالوں میں ہماری مسلسل کوشش رہی ہے کہ ہندوستانی ریلوے دنیا کا بہترین ریل نیٹ ورک کیسے بنے؟ سال 2014 سے پہلے، آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہندوستانی ریلوے کے بارے میں کیا خبریں آتی تھیں۔ اتنے بڑے ریل نیٹ ورک میں ہر جگہ ہزاروں کلے ریلوے پھاٹک تھے۔ اکثر حادثات کی خبریں آتی رہیں۔ کبھی اسکول کے بچوں کی موت کی خبر دل کو دہلا دینے والی تھی۔ آج براڈ گیج نیٹ ورک کھلے پھاٹکوں سے پاک ہے۔ پہلے ٹرین حادثات اور جان و مال کے نقصان کے واقعات آئے روز سامنے آتے تھے۔ آج ہندوستانی ریلوے بہت زیادہ محفوظ ہو گئی ہے۔ مسافروں کی حفاظت کو مستحکم بنانے کے لیے ریلوے میں میڈ ان انڈیا کاوچ سسٹم کو بڑھایا جا رہا ہے۔

ساتھیو،

حفاظت صرف حادثات سے ہی نہیں ہوتی بلکہ اب سفر کے دوران بھی اگر کسی مسافر کو شکایت ہو تو فوری کارروائی کی جاتی ہے۔ ہنگامی صورت حال میں، مدد بہت کم وقت میں فراہم کی جاتی ہے۔ ہماری بہنوں اور بیٹیوں نے اس طرح کے انتظام سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا ہے۔ پہلے صفائی کے حوالے سے کافی شکایات آتی تھیں۔ یہاں تک کہ ریلوے اسٹیشنوں پر کچھ دیر ٹھہرنا بھی عذاب کی طرح لگتا تھا۔ مزید یہ کہ ٹرینیں کئی گھنٹے تاخیر سے چلتی تھیں۔ آج صفائی بھی بہتر ہے اور ٹرینوں کی تاخیر کی شکایات بھی مسلسل کم ہو رہی ہیں۔ پہلے حالات ایسے تھے، لوگوں نے شکایتیں کرنا چھوڑ دی تھیں، کوئی سننے والا نہیں تھا۔ آپ کو یاد ہوگا، پہلے ٹکٹوں کی بلیک مارکیٹنگ کی شکایات عام تھیں۔ اس سے متعلق اسٹنگ آپریشنز میڈیا میں دکھائے گئے۔ لیکن آج ٹیکنالوجی کے استعمال سے ہم نے ایسے بہت سے مسائل حل کر لیے ہیں۔

ساتھیو،

آج، ہندوستانی ریلوے چھوٹے کاریگروں اور کاریگروں کی مصنوعات کو ملک کے کونے کونے تک لے جانے کا ایک بڑا وسیلہ بن رہا ہے۔ ایک اسٹیشن ایک پروڈکٹ، اس اسکیم کے تحت جس علاقے میں اسٹیشن واقع ہے، وہاں کے مشہور کپڑے، فن پارے، پینٹنگز، دستکاری کی مصنوعات، برتن وغیرہ مسافر اسٹیشن پر ہی خرید سکتے ہیں۔ اس کے لیے بھی ملک میں تقریباً 600 آؤٹ لیٹس قائم کیے گئے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ بہت کم وقت میں ایک لاکھ سے زیادہ مسافروں نے ان سے خریداری کی ہے۔

ساتھیو،

آج ہندوستانی ریلوے، ملک کے عام خاندانوں کے لیے سہولت کا مترادف بنتا جا رہا ہے۔ آج ملک میں کئی ریلوے اسٹیشنوں کو جدید بنایا جا رہا ہے۔ آج ملک کے 6000 اسٹیشنوں پر وائی فائی کی سہولت فراہم کی جارہی ہے۔ ملک کے 900 سے زائد بڑے ریلوے اسٹیشنوں پر سی سی ٹی وی کی تنصیب کا کام مکمل کر لیا گیا ہے۔ ہماری یہ وندے بھارت ایکسپریس، ہماری نوجوان نسل کے درمیان پورے ملک میں سپر ہٹ ہوگئی ہے۔ ان ٹرینوں میں سیٹیں سال بھر بھرتی رہتی ہیں۔ ملک کے کونے کونے سے وندے بھارت چلانے کی مانگ ہو رہی ہے۔ پہلے ارکان اسمبلی کے خط آتے تھے تو کس طرح کے خط آتے تھے؟ ممبران پارلمنٹ لکھتے تھے کہ اس اسٹیشن پر کسی مخصوص ٹرین کو روکنے کا نظام ہونا چاہیے، اب یہ دو اسٹیشنوں پر رکتی ہے، تین پر رکنے کا نظام ہونا چاہیے، اسے یہاں روکنا چاہیے، وہاں روکنا چاہیے۔ . آج مجھے فخر ہے، میں مطمئن ہوں جب ممبران پارلیمنٹ خط لکھتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے یہاں بھی جلد از جلد وندے بھارت کو چلایا جائے۔

ساتھیو،

ریلوے مسافروں کی سہولتوں میں اضافے کی یہ مہم بہت تیز رفتاری سے مسلسل جاری ہے۔ اس سال کے بجٹ میں بھی ریلوے کو ریکارڈ رقم دی گئی ہے۔ ایک وقت تھا جب ریلوے کی ترقی کی بات ہوتے ہی خسارے کی بات ہوتی تھی۔ لیکن اگر ترقی کے لیے قوت ارادی ہو، نیت صاف ہو اور وفاداری پختہ ہو تو نئی راہیں بھی نکلتی ہیں۔ گزشتہ 9 سالوں میں ہم نے ریلوے کے بجٹ میں مسلسل اضافہ کیا ہے۔ مدھیہ پردیش کے لیے بھی اس بار 13 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا ریلوے بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ جب کہ 2014 سے پہلے، مدھیہ پردیش کا اوسط ریلوے بجٹ ہر سال 600 کروڑ روپے تھا، آپ مجھے بتائیں کہ کہاں 600 کروڑ روپے؟ کہاں آج 13 ہزار کروڑروپے؟

ساتھیو،

آج برقی کاری کا کام اس بات کی ایک مثال ہے کہ ریلوے میں کس طرح جدید کاری ہو رہی ہے۔ آج آپ ہر روز سن رہے ہیں کہ ملک کے کسی نہ کسی حصے میں ریلوے نیٹ ورک کی 100فیصد برق کاری ہو چکی ہے۔ مدھیہ پردیش بھی ان 11 ریاستوں میں شامل ہے جہاں 100 فیصد برق کاری کی گئی ہے۔ 2014 سے پہلے، ہر سال اوسطاً 600 کلومیٹر ریلوے روٹ پر بجلی فراہم کی جاتی تھی۔ اب ہر سال اوسطاً 6000 کلومیٹر بجلی کاری کی جا رہی ہے۔ یہ ہماری حکومت کے کام کی رفتار ہے۔

ساتھیو،

میں خوش ہوں، آج مدھیہ پردیش نے پرانے دنوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اب مدھیہ پردیش مسلسل ترقی کی نئی داستان لکھ رہا ہے۔ زراعت ہو یا صنعت، آج ایم پی کی طاقت ہندوستان کی طاقت کو بڑھا رہی ہے۔ جن امور کی بنیاد پر مدھیہ پردیش کو کبھی بیمارو کہا جاتا تھا،آج ترقی کرنے کے ان اعداد و شمار میں ایم پی کی کارکردگی قابل ستائش ہے۔ ایم پی غریبوں کے لیے گھر بنانے میں سرفہرست ریاستوں میں شامل ہے۔ مدھیہ پردیش بھی ہر گھر تک پانی پہنچانے میں اچھا کام کر رہا ہے۔ ہمارے مدھیہ پردیش کے کسان گندم سمیت کئی فصلوں کی پیداوار میں نئے ریکارڈ بنا رہے ہیں۔ صنعتوں کے معاملے میں بھی اب یہ ریاست مسلسل نئے ریکارڈ کی طرف بڑھ رہی ہے۔ ان تمام کوششوں سے یہاں کے نوجوانوں کے لیے لامتناہی مواقع کے امکانات بھی پیدا ہو رہے ہیں۔

ساتھیو،

ملک کی ترقی کے لیے کی جا رہی ان کوششوں کے درمیان میں آپ تمام ہم وطنوں کی توجہ ایک اور بات کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں۔ ہمارے ملک میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو 2014 سے پرعزم ہیں اور انہوں نے کھلے عام بات بھی کی ہے اور اپنی قرارداد کا اعلان بھی کیا ہے۔ انہوں نے کیا کیا ہے؟ انہو ں نے اعلان کیا ہے کہ ہم مودی کی شبیہ کو خراب کریں گے۔ اس کے لیے ان لوگوں نے مختلف لوگوں کو سپاری دی ہے اور مورچہ بھی بنائے ہوئے ہیں۔ کچھ لوگ ان لوگوں کی معاونت کرنے کے لیے ملک کے اندر ہیں اور کچھ ملک سے باہر بیٹھ کر اپنا کام کر رہے ہیں۔ یہ لوگ کسی نہ کسی طرح مودی کی شبیہ کو داغدار کرنے کی مسلسل کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن آج ہندوستان کا غریب، ہندوستان کا متوسط ​​طبقہ، ہندوستان کا قبائلی، ہندوستان کا دلت پسماندہ، ہر ہندوستانی مودی کی حفاظتی ڈھال بن گیا ہے۔ اور اسی وجہ سے یہ لوگ غصے میں ہیں۔ یہ لوگ نت نئی چالیں اپنا رہے ہیں۔ 2014 میں انہوں نے مودی کی شبیہ، مودی کو داغدار کرنے کا عہد کیا تھا۔ اب ان لوگوں نے عہد کیا ہے کہ مودی جی، تمہاری قبر کھودی جائے گی۔ ان کی سازشوں کے درمیان آپ کو، ہر اہل وطن کو ملک کی ترقی پر توجہ دینا ہوگی، قوم کی تعمیر پر توجہ دینا ہوگی۔ ہمیں ترقی یافتہ ہندوستان میں مدھیہ پردیش کے کردار کو مزید بڑھانا ہے۔ یہ نئی وندے بھارت ایکسپریس اسی قرارداد کا ایک حصہ ہے۔ ایک بار پھر، مدھیہ پردیش کے تمام شہریوں، بھوپال کے بھائیوں اور بہنوں کو اس جدید ٹرین کے لیے بہت بہت مبارکباد۔ ہم سب کا سفر اچھا گزرے، اس نیک تمناؤں کے ساتھ آپ کا بہت بہت شکریہ۔

*****

U.No. 3610

(ش ح – اع – ر ا)