جمہوریہ میانمار کے صدر، عالی جناب ،تھن کیا و ٔکی دعوت پر وزیراعظم ، جناب نریندرمودی نے 5سے 7ستمبر ،2017کے دوران جمہوریہ یونین آف میانمارکا اولین سرکاری دورہ کیا ۔ یہ دورہ دونوں ممالک کے رہنماؤں کے مابین جاری اعلیٰ سطحی ربط وضبط کاایک جزوہے اور گذشتہ برس صدرتھن کیاؤ اور اسٹیٹ کونسلر، عالیجناب ڈی انگ سان سوکی کادورہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی رہاہے ۔
وزیراعظم ، مودی کو 5ستمبر ،2017کو نے پی تامیں قصرصدارت میں ایک رسمی خیرمقدم پیش کیاگیا۔ انھوں نے میانمارکے صدر سے رسمی ملاقات بھی کی، جنھوں نے وزیراعظم موصوف کے اعزازمیں ضیافت کا اہتمام کیا۔ 6ستمبر ،2017کوبھارتی وفد نے وزیراعظم جناب نریندرمودی کی قیادت میں میانمار کے اسٹیٹ کونسلر ڈی انگ سان سوکی کی قیادت میں میانمارکے وفد کے ساتھ باہمی گفت وشنید کی ۔ یہ بات چیت گرم جوشانہ ،دوستانہ اور تعمیراتی ماحول میں منعقد ہوئی اور دونوں ممالک کے مابین قریبی اور دوستانہ تعلقات کے شایان شان رہی ۔ بعد ازاں اسٹیٹ کونسلر اور بھارتی وزیراعظم نے میانماراوربھارت کے مابین مختلف دستاویزات پردستخط ہوتے ہوئے ملاحظہ کئے ۔ یہ دستخط متعدد مفاہمت ناموں پرہوئے جن کاتعلق صحت ، ثقافت ، صلاحیت سازی ، بحری سلامتی ، کلیدی اداروں کے مابین اشتراک سے تھا ۔ بعد ازاں ایک مشترکہ کانفرنس بھی منعقد ہوئی ۔
نیپائی ٹا میں اپنی سرکاری مصروفیات انجام دینے کے علاوہ وزیراعظم جناب نریندرمودی نے باگان اوریانگون گاوں میں تاریخی اورثقافتی اہمیت کے حامل مقامات کابھی دورہ کیااوراس سلسلے میں تاریخی آنند مندر بھی دیکھنے گئے، جہاں بھارت اور میانمار کے ماہرین آثارقدیمہ کی نگرانی میں مرمت اور احیاکا کام چل رہاہے اور یہ تمام ترکام آرکیولوجیکل سروے آف انڈیا کے ماہرین کی سرپرستی اورنگرانی میں انجام دیاجارہاہے ۔ ینگون میں وزیراعظم موصوف نے شہدأکے مقبرے پر جنرل انگ سان کوخراج عقیدت پیش کیا اور بوگ یوکے انگ سانگ میوزیم بھی دیکھنے گئے اوردیگرمقتدرمقامات بھی ملاحظہ کئے ۔ وزیراعظم موصوف نے ینگون میں اپنے قیام کے دوران میانمارمیں مقیم بھارت نثراد برادری سے گفت وشنید بھی کی ۔
بات چیت کے دوران دونوں رہنماؤں نے اگست اوراکتوبر2016میں بالترتیب میانمار کے صدراوراسٹیٹ کونسلرکے کامیاب سرکاری دوروں کے پس منظرمیں ہوئی مختلف پیش رفتوں پر نظرثانی کی ۔ دونوں رہنماؤں نے جاری سرکاری باہمی تبادلوں ، اقتصادیات ، تجارت وثقافت سے متعلق تعلقات اور بھارت اورمیانمارکے مابین یگانگت کے اظہارکرنے والے عوام سے عوام کے مابین کے تعلق ، سرگرم اور ناوابستہ غیرملکی پالیسی اور بھارت کی عملی ایکٹ ایسٹ اور ہمسایہ کو ترجیح جیسی پالیسیوں پر بھی گفت وشنید ہوئی ۔ دونوں رہنماوں نے دونوں ممالک کے عوام کے فائدے کے لئے باہمی تعلقات میں مزید وسعت لانے اورگہرائی اورگیرائی پیداکرنے کے لئے نئے مواقعوں کی تلاش کا عہد کیا۔ دونوں رہنماوں نے ازسرنویہ عہد دوہریاکہ امن ، اجتماعی خوشحالی اور پورے خطے اور اس سے باہر بھی خوشحالی اورترقیات کے لئے کوشش کی جائے گی ۔
بھارت کے وزیر اعظم نے میانمارکی حکومت کی جانب سے قیام امن اورقومی اتحاد ویگانگت کو فروغ دینے کے لئے کئے جانے والے اقدامات کی ستائش کی اور حکومت میانمارکی جانب سے قیام امن کی جاری کوششوں کی تعریف کی ۔ انھوں نے بطورخاص اس بات کا اظہارکیاکہ میانمار میں امن اوراستحکام بھارت کے لئے اعلیٰ ترجیح کا مقام رکھتے ہیں اور وزیراعظم نے کہاکہ میانمارمیں جمہوری اداروں کے استحکام کے عمل میں بھارت اپنا تعاون دیتارہے گا اور اسے جمہوری وفاقی جمہوریہ کے طورپرابھرنے میں مدد دے گا۔ دونوں رہنماوں نے اپنی اپنی سرحدوں پرسلامتی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے دہشت گردی اور انتہاپسند ی کے نتیجے میں رونما ہونے والے تشددپرتشویش کا اظہارکیااورا س بات پراتفاق کیاکہ دہشت گردی اس پورے خطے کے امن اوراستحکام کے لئے سب سے بڑے خطرات میں سے ایک بڑا خطرہ ہے ۔ طرفین نے دہشت گردی کی تمام صورتوں کی مذمت کرتے ہوئے اس بات پراتفاق کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف دہشت گردوں ، دہشت گردی سے متعلق اداروں ، ان کے نیٹ ورک تک ہی محدود نہیں ہونی چاہیئے بلکہ اس امرکی بھی شناخت ضروری ہے کہ وہ کون سے ممالک ہیں جو انھیں تعاون دیتے ہیں ، ان کی پرورش کرتے ہیں اور ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں ، ایسے تمام عناصرکے خلاف بھی ضروری کارروائی درکارہے ۔
u-4420
2014 में ASEAN Summit के अवसर पर मेरा यहां आना हुआ था, परन्तु स्वर्णिम भूमि म्यांमार की यह मेरी पहली द्विपक्षीय यात्रा है: PM @narendramodi
— PMO India (@PMOIndia) September 6, 2017
Myanmar peace process का आपके द्वारा साहसिक नेतृत्व प्रशंसनीय है। जिन चुनौतियों का आप मुकाबला कर रही हैं, हम उन्हें पूरी तरह समझते हैं: PM
— PMO India (@PMOIndia) September 6, 2017
पड़ोसी होने के नाते, सुरक्षा के क्षेत्र में हमारे हित एक जैसे ही हैं: PM @narendramodi
— PMO India (@PMOIndia) September 6, 2017
यह ज़रूरी है कि हम अपनी लंबी ज़मीनी और समुद्री सीमा पर सुरक्षा और स्थिरता बनाए रखने के लिए मिलकर काम करें: PM @narendramodi
— PMO India (@PMOIndia) September 6, 2017
सड़कों और पुलों का निर्माण, उर्जा के links, और connectivity बढ़ाने के हमारे प्रयास, एक अच्छे भविष्य की ओर संकेत करते हैं: PM @narendramodi
— PMO India (@PMOIndia) September 6, 2017
Upper Myanmar की जरूरतों को पूरा करने के लिए भारत से high speed diesel ट्रकों द्वारा आना शुरू हो चुका है: PM @narendramodi
— PMO India (@PMOIndia) September 6, 2017
हमारी development partnership के तहत म्यांमार में उच्च कोटि की स्वास्थ्य, शिक्षा तथा अनुसंधान की सुविधाओं का विकास प्रसन्नता का विषय है: PM
— PMO India (@PMOIndia) September 6, 2017
मुझे यह घोषणा करते हुए खुशी हो रही है कि हमने भारत आने के इच्छुक म्यांमार के सभी नागरिकों को gratis visa देने का निर्णय लिया है: PM
— PMO India (@PMOIndia) September 6, 2017