Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

بھارت-جاپان فرد حقائق


 

1-بھارت اور جاپان نے کوالٹی پر مشتمل بنیادی ڈھانچے اور ہمارے شراکت داروں کی صلاحیت سازی کے توسط سے افریقہ سمیت بھارت- بحرالکاہل خطے میں کنکٹی وٹی بڑھاکر نیز اقتصادی نمو اور ترقیات کے ذریعے امن ، استحکام  اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لئے  باہم مل جل کر کام کرنے کا عہد کیا۔ دونوں ممالک اس امر میں یقین محکم کے حامل ہیں کہ ترقیاتی تعاون کو کھلے ، شفاف اور غیر امتیازی انداز میں انجام پانا چاہئے اور اسے ہر حال میں ممالک کی خود مختاری  اور جغرافیائی سالمیت  کا لحاظ رکھتے ہوئے  بین الاقوامی معیارات کے مطابق ہونا چاہئے۔ اسٹاف اس کے تحت  ذمہ دارانہ قرض فراہم کرنے کے طریقہ ہائے کار  اور مقامی اقتصادی  وترقیاتی حکمت عملیوں اور ترجیحات  کے ساتھ ہم آہنگ ہونا ضروری ہے۔

2-’بھارت کی ایکٹ ایسٹ پالیسی‘ اور وزیراعظم مودی کی افریقی ممالک کے ہمہ گیر اور مسلسل وابستگی  سے متعلق 10 رہنما اصولوں کے ساتھ تال میل بناکر ، جاپان کے ’’توسیع شدہ شراکت داری برائے عمدگی کے حامل بنیادی ڈھانچہ اقدامات‘‘ اور  ٹی آئی سی اے بی  6 نیروبی  اعلانیہ کے ساتھ  دونوں ممالک نے  میزبان ممالک  کی حکومتوں کے ساتھ کنکٹی وٹی  کی ترقی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اور بھارت بحرالکاہل خطے میں  دیگر بنیادی ڈھانچوں کے ساتھ  ترقیات پر مشتمل ترقی تعاون پر واضح توجہ مرکوز کرتے ہوئے بھارت اور جاپان میں اس سلسلے میں مزید گفت وشنید  اور مشاورت کا خیر مقدم اور اس سے اپنی وابستگی کا اظہار کیا اور مخصوص تعاون کی شناخت کی پیش کش کا خیر مقدم ، درج ذیل نکات کی شمالیت کے ساتھ  تاہم ان امور تک ہی محدود نہ رہتے ہوئے ، بڑھ چڑھ  کر کیا۔

2.1-سری لنکا میں تعاون، مثال کے طور پر ایل این جی سے متعلق بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں تعاون۔

2.2-رخائن ریاست میں ہاؤسنگ ، تعلیم  اور برق کاری کے پروجیکٹوں میں اشتراک کرتے ہوئے ترقیاتی کوششوں کے ساتھ ہم آہنگ ہوکر  میانمار کو  درکار تعاون کی فراہمی۔

2.3-سڑکوں کو چار لین والی بناکر اور رام گڑھ سے برائر گھاٹ اسٹریچ پلوں کی ازسر نو تعمیر کرکے اور رولنگ اسٹاک کی فراہمی اور دریائے جنوما پر جمنا ریلوے پل کی تعمیر کرکے بنگلہ دیش میں کنکٹی وٹی میں اضافہ اور

2.4 –افریقہ میں تعاون- مثال کےطور پر کینیا میں ایس ایم ای ترقیاتی مذاکرے کا اہتمام، صحتی خدمات مثلا کینیا میں کینسر کے علاج کا اسپتال قائم کرکے صحت کے شعبے میں اشتراکی پروجیکٹ کی جستجو۔

3-دونوں ممالک نے  انسانی وسائل کی ترقیات ، صلاحیت سازی  ، حفظان صحت ، روزی روٹی کے ذرائع  ، پانی ، صفائی ستھرائی اور ڈیجیٹل اسپیس کے شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے کی اہمیت تسلیم کی۔ ساتھ ہی ساتھ تعلیم ، صحت اور دیگر سہولتوں تک رسائی میں توسیع  لانے  اور  بھارت بحرالکاہل خطے کے عوام کو  جس میں افریقہ بھی شامل ہے، مذکورہ تمام سہولتوں کےعلاوہ دیگر سہولتوں کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ان کے ترقیاتی مضمرات  کو بھی بروئے کار لانے کی اہمیت کو تسلیم کیا۔

4-اس کے علاوہ دونوں ممالک بھارت اور جاپانی کاروباری دنیا کے مابین تبادلوں میں اضافے کے لئے بھارت- جاپان تجارتی پلیٹ فارم کے قیام کے لئے بھی کام کریں گے۔ یہ ممالک صنعتی گلیارہ وضع کرنے اور خطے میں  صنعتی نیٹ ورک قائم کرنے کے لئے بھی  اقدامات کریں گے۔ اس پس منظر میں دونوں ممالک نے  این ای ایکس آئی اور ای سی جی سی کے مابین طے پانے والی مفاہمتی عرضداشت کا بھی خیر مقدم کیا۔ توقع کی جاتی ہے کہ اس عرضداشت سے اس خطے میں ٹھوس بھارت جاپان کاروباری پروجیکٹوں کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔

5- بھارت اور جاپان دونوں اس بات میں یقین رکھتے ہیں کہ بھارت – بحرالکاہل خطے میں ترقیاتی تعاون ایک مساوی مثبت اور خطے میں امید افزا تبدیلی لانے کا باعث ثابت ہوسکتا ہے اور اس کے مضمرات کے دروازے کھول سکتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ افریقہ کی سماجی- اقتصادی ترقیات میں بھی تعاون دے سکتا ہے۔

بھارت- جاپان تعاون ایکٹ ایسٹ فورم

1-بھارت کا شمال مشرقی خطہ  بھارت کی ایکٹ ایسٹ پالیسی کے تحت ایک اہم شعبہ ہے۔ یہ خطہ ایسا ہے جو آسیان ممالک کے ساتھ اپنے تاریخی اور روایتی روابط کی تاریخ کا بھی حامل ہے اور یہ خطہ  آسیان خطے کے لئے بھارت کا  اسپرنگ بورڈ ثابت ہونے کے مضمرات کا بھی حامل ہے۔ شمال مشرقی خطے کے اندر  اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ کنکٹی وٹی میں اضافہ لاکر اس کے مضمرات کو  بروئے کار لایا جاسکتا ہے اور یہ لازمی ہے  اور یہی چیز  جاپان اور بھارت کے مابین مشترکہ ویژن کی روشن مثال ہے۔ جیسا کہ  بھارت نے  اپنے ویژن اسٹیٹ منٹ میں ظاہر کیا ہے۔

2- گزشتہ برس قائم کیا گیا ایکٹ ایسٹ فورم  وہ فورم ہے جس نے شمال مشرق میں بھارت جاپان کو بڑھاوا دینے کے لئے روح رواں کا کردار ادا کیا ہے۔ اس کی دوسری میٹنگ کا اہتمام 8 اکتوبر  کو کیا گیا تھا جس میں درج ذیل نتائج سامنے آئے۔

2.1- نفاذ کی رفتار تیز کرنا۔

 مرحلہ-1: ٹورا- ڈالو (این ایچ-51)

مرحلہ-2: شیلانگ – دواکی (این ایچ-40)

میزورم شمال مشرقی کنکٹی وٹی۔

 مرحلہ -1 اور 2: آیزوال- ٹوئیپانگ (این ایچ-54)

سکم: حیاتیاتی تنوع کا تحفظ اور جنگلاتی انتظام۔

ناگالینڈ: جنگلاتی تحفظ روزی روٹی کے ذرائع کا فروغ۔

2.2- جاپان اور بھارت نے  درج ذیل امور پر  آگے بڑھنے کے لئے اپنے عزم کا اظہار کیا:

گلیفو- ڈالو گلیارہ کو  اے ڈی بی کے اشتراک سے مکمل کیا جائے گا۔

دھبری ؍ پھلباری پل پروجیکٹ، جو  بھارت میں اپنی تعمیر کے بعد سب سے طویل ترین پل ہوگا، اسے شمال مشرقی روڈ نیٹ ورک کنکٹی وٹی اصلاح پروجیکٹ کے مرحلے نمبر 3 کے تحت پائے تکمیل کو پہنچایا جانا ہے۔

اہم ضلعی سڑکوں کو ترقی دینے اور دیگر ضلعی سڑکوں کو بھی  بہتر بنانے کا عمل جس سے سماجی – اقتصادی اثرات  سے مثبت پہلو وابستہ ہوں گے۔

 اُمیام- اُم ترو مرحلہ-3 ہائیڈرو الیکٹرک پاور اسٹیشن کی جدید کاری اور  ازسر نو تشکیل سے متعلق پروجیکٹ کے سلسلے میں او ڈی اے قرض۔

 تریپورہ میں ہم گیر جنگلاتی انتظام اور میگھالیہ میں بھی مماثل پروجیکٹ کو  بروئے کار لانے پر غور وخوض۔

2.3- ہنر مندی اور پیشہ ورانہ اقدامات:

’’جاپان-بھات شمال مشرقی بانس اقدامات‘‘ کے آغاز کے لئے، جس کا مقصد بانس کی اس اہمیت کو پیش نظر رکھنا ہے ، جو بانس کو اس خطے میں حاصل ہے، بانس کا صنعتی استعمال اور بانس کے جنگلات کا باقاعدہ انتظام اس پہل قدمی کے تحت کیا جائے گا اور  اس سلسلے میں پہلی کامیاب ورکشاپ یعنی شمال مشرقی بانس ورکشاپ کا اہتمام عمل  میں آچکا ہے۔

شمال مشرق میں جاپانی زبان کی تعلیم کو فروغ دینے کے لئے جو  دونوں وزرائے اعظم کی عہد بندگی کا ایک حصہ ہے اور جس کا مقصد بھارت میں 100 اعلیٰ تعلیمی اداروں میں جاپانی زبان کے سرٹیفکٹ کورسوں کے لئے گنجائش کی فراہمی ہے۔فورم نے کاٹن یونیورسٹی اور آسام کی ریاست میں واقع گوہاٹی یونیورسٹی کی جانب سے اس طرح کے کورسوں کے تئیں اظہار کردار، دلچسپی کا خیر مقدم کیا۔ میگھالیہ کی ای ایف ایل یو اور ناگالینڈ کی این آئی ٹی-این نے بھی  ایسی دلچسپی دکھائی ہے  اور اس سلسلے میں جاپان، جاپانی زبان کے اساتذہ کے تربیتی مراکز کے توسط سے معقول تعاون فراہم کرانے کے کمر بستہ ہیں۔ شمال مشرقی ریاستوں کی ایسی مماثل دیگر تجاویز کا بھی خیر مقدم ہے۔

شمال مشرقی خطے سے جاپانی زبان سمیت  ہنرمندی ترقیات ،تربیت کےفروغ کے سلسلے میں جاپان کے سفر کے اہتمام بھی کئے جاسکتے ہیں جس کا مقصد ٹی آئی ٹی پی  (تکنیکی انٹرن تربیتی پروگرام)  کے تحت تربیت فراہم کرنا ہے، یہ پروگرام دونوں ممالک کے مابین ایشیا  صحت خیروعافیت  پہل قدمی کے تحت تعاون کو فروغ  دینے  کا بھی باعث ہے۔

2.4- قدرتی آفات کی صورت میں کئے جانے والے انتظامات:

شمال مشرق خطے میں پہاڑی علاقوں میں واقع شاہراہوں پر صلاحیت سازی کے پروجیکٹ کےتوسط سے لچیلے بنیادی ڈھانچوں کی فراہمی میں جاپان کا تعاون۔

جاپان- بھارت ورکشاپ برائے قدرتی خطرات ، تخفیف کے توسط سے علم کا باہم تبادلہ۔

شمال مشرق کے افسران کے لئے معقول اور افادی تربیتی مواقع فراہم کرنے کی غرض سے بہتر طور پر جے آئی سی اے نالج مشترکہ تخلیقی پروگرام (گروپ اور خطے پر توجہ مرکوز کرتےہوئے) کے اہتمام کی کوشش۔

3- یہ فورم اپنے اقدامات کے تحت پروجیکٹوں کی پیش رفت کا جائزہ لے گا اور بھارت کے شمال مشرقی خطے کے لئے مستقبل کے تعاون کے امکانات کو زیر غور لائے گا۔

بھارت –جاپان اقتصادی اور او ڈی اے تعاون

بھارت کی سماجی اقتصادی ترقی میں جاپان کی اوڈی اے کے اہم تعاون کا اعتراف کرتے ہوئے بھارت نے جاپان کی مسلسل حمایت کی ستائش کی ہے، جو دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی علامت ہے۔ اس سلسلے میں بھارت اور جاپان نے جاپان کی امداد پر نظر ثانی کی ہے جو مندرجہ ذیل ہیں:

جاپان کا اوڈی اے قرض

ستمبر2017ء میں ہوئے پچھلے سربراہ میٹنگ کے بعد سے مندرجہ ذیل پرجیکٹوں کو او ڈی اے قرض فراہم کئے گئے ہیں:

بنگلورو پانی کی سپلائی اور سیویج پروجیکٹ(تیسرا مرحلہ) (1)[کرناٹک]

ممبئی میٹرو لائن 3پروجیکٹ(II)[مہاراشٹر]

چنئی کے سمندری پانی سے نمک الگ کرنے کے پلانٹ کی تعمیر کا پروجیکٹ(I)[تمنل ناڈو]

ہماچل پردیش جنگلاتی ماحولیاتی نظام کو بہتر بنانے کا پروجیکٹ

بندوبست اور بود وباش[ہماچل پردیش]

چنئی میٹرو پولیٹن علاقے میں انٹیلی جینٹ ٹرانسپورٹ نظام کی تنصیب کا پروجیکٹ[تمل ناڈو]

تیرہویں چوٹی میٹنگ کے دوران ممبئی-احمد آباد ہائی اسپیڈ ریلوے پروجیکٹ(II) سمیت مندرجہ ذیل پروجیکٹوں سے متعلق نوٹس کے تبادلے پر دستخط کئے گئے۔

ممبئی-احمد آباد ہائی اسپیڈ ریل(II) کی تعمیر کا پروجیکٹ[مہاراشٹر اور گجرات]

یومیم امترو مرحلہ III کے احیاء اور جدید کاری کا پروجیکٹ۔

ہائیڈرو الیکٹرک پاور اسٹیشن[میگھالیہ]

دہلی ماس ریپڈ ٹرانسپورٹ سسٹم پروجیکٹ(مرحلہ3) (III)[دہلی]

شمال مشرقی سڑک نیٹ ورک کنکٹی وٹی کو بہتر بنانے کا پروجیکٹ (مرحلہ3)

(I)[آسام میں ڈھبری اور میگھالیہ میں پھولباری]

ترگا پمپڈ اسٹوریج کی تعمیر کا پروجیکٹ(I)[مغری بنگال میں پرولیا]

چنئی کا باہری رنگ روڈ کی تعمیر کا پروجیکٹ(مرحلہ 1)[تمل ناڈو]

تریپورہ میں پائیدار طاس کے جنگلات کےبندوبست کا پروجیکٹ[تریپورہ]

اس کے علاوہ بھارت میں اس امید کا اظہار کیا ہے کہ بھارت میں دیری کی ترقی سے متعلق او ڈی اے قرض جلد ہی فراہم کیا جائے گا اور مہاراشٹرکے ناگپور میں دریائے ناگ میں آلودگی کو ختم کرنے ،مدھیہ پردیش میں دیہی پانی کی سپلائی، میگھالیہ میں کمیونٹی جنگلات اور پانی کے بندوبست سے متعلق ابتدائی سروے  جلد ہی پیش کئے جائیں گے۔ بھارت نے اس بات کا بھی خیر مقدم کیا ہے کہ بھارت اور جاپان اور کے متعلقہ حکام نے بھارت میں ایس ڈی جیز کے فروغ کے لئے اوڈی اے قرض کے ذریعے تعاون پر تبادلہ خیال شرو ع کردیا ہے۔

وارانسی کنوینشن سینٹر

دونوں ملکوں نے وارانسی میں بین الاقوامی تعاون اور کنوینشن سینٹر کی تعمیر کے پروجیکٹ میں پیش رفت کا خیر مقدم کیا ہے، جو جاپان اور بھارت کے درمیان دوستی کی ایک علامت سمجھا جاتا ہے۔بھارت نے جاپان کے ذریعے پہلے فراہم کی گئی اضافی امداد کی ستائش کی ہے۔

ٹریفک کی بھیڑ بھاڑاور شہری ماحول کو بہتر بنانے کے لئے امداد

بھارت نے  دسمبر 2017ء میں بنگلورو میں جدید ٹریفک معلومات اور بندوبست کے نظام کو نافذ کرنے کے پروجیکٹ کے لئے امداد فراہم کرنےسے متعلق ایکسچینج آف  نوٹس پر دستخط کی ستائش کی۔

ریلوے میں بھارت –جاپان تعاون

ممبئی –احمدآباد ہائی اسپیڈ ریل

بھارت میں کنکٹی وٹی میں انقلاب برپا کرنے اور ہائی اسپیڈ ریل متعارف کرانے کی خاطر بھارت اور جاپان ممبئی-احمد آباد ہائی اسپیڈ ریل (ایم اے ایچ ایس آر)کی تعمیر میں تعاون کررہے ہیں۔پروجیکٹ کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے اس کی نگرانی مشترکہ کمیٹی میٹنگ (جی سی ایم) کی اعلیٰ سطح پر کی جارہی ہے، جس کی سربراہی مشترکہ طورپر نیتی آیوگ کے نائب چیئرمین ڈاکٹر راجیو کمار اور وزیر اعظم شنزوآبے  کے خصوصی مشیر ہیروتو ایزومی کررہے ہیں۔

ایم اے ایچ ایس آر پر آٹھویں جے سی ایم نے، جو 17ستمبر 2018ء کو نئی دہلی میں منعقد ہوئی، پروجیکٹ میں تیزی سے پیش رفت کی تصدیق کی ہے اور اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ دونوں فریق پروجیکٹ کی خوش اسلوبی سے تکمیل کے لئے باہمی کوششیں جاری رکھیں گے۔زمین، بنیادی ڈھانچہ، ٹرانسپورٹ اور سیاحت کے وزیر جناب کیچی ایشی اور زمین، بنیادی ڈھانچہ، ٹرانسپورٹ اور سیاحت کے پارلیمانی نائب وزیر جناب مساتوشی اکیموتو نے بالترتیب دسمبر 2017ء اور مئی 2018ء میں بھارت کا دورہ کیا تھا، جس میں ایم اے ایچ ایس آر پروجیکٹ کے نظریے سے جائزہ لیا تھا ، جس میں اسٹیشن کے علاقے بشمول ملانے والی سڑکیں، اسٹیشن پلازہ اور کثیر ماڈل والے منصوبے کا جائزہ لیاتھا۔

چوٹی میٹنگ کے دوران ایم اے ایچ ایس آر پروجیکٹ کے لئے جاپان کے اوڈی اے قرض کی دوسری قسط کے لئے قرض  سے متعلق مفاہمت ناموں پر دستخط کئے گئے۔ یہ دستخط ستمبر2018ء میں جے آئی سی اے کے تعارفی مشن اور 28ستمبر 2018ء کو جے آئی سی اے اور ڈی ای اے کے درمیان جاپانی اوڈی اے قرض کی پہلی قسط کے لئے قرض کے معاہدے  پر دستخط کے بعد کئے گئے۔

موجودہ صورتحال :قومی ہائی اسپیڈ ریل کارپوریشن لمٹیڈ(این ایچ ایس آر سی ایل) پروجیکٹ کو نافذ کرنے والی ایجنسی ہے۔پروجیکٹ کا آخری لوکیشن سروے پہلے ہی مکمل کیا جاچکا ہے۔ قطعی خاکے کی بنیاد پر تمام زیر زمین اور اوور ہیڈ اکائیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ممبئی اور احمد آباد کے درمیان زمین کو تحویل میں لینے کا عمل شروع ہوگیا ہے جس کو مکمل کرنے کا ہدف دسمبر 2018ء ہے۔487کلومیٹر میں سے 328کلو میٹر کے لئےمشترکہ پیمائش سروے مکمل کیا جاچکا ہے۔ہائی اسپیڈ ریل تربیتی ادارے سمیت پورے پروجیکٹ کو 26کانٹریکٹ پیکیج میں تقسیم کیا گیا ہے، جن میں 4پیکیج پہلے ہی دیئے جاچکے ہیں۔اسمارٹ اور پائیدار مربوط ٹرانسپور ٹ نیٹ ورک قائم کرنے کے لئے کثیر ماڈل والے ٹرانسپورٹ مربوط منصوبے کے لئے تمام 12اسٹیشنوں پر کام جاری ہے۔جے آئی سی اے میں ریلوے کی وزارت ، این ایچ ایس آر سی ایل اور جاپان کے کنسلٹینٹ کے مشترکہ پروجیکٹ کے لئے عام مشاورت کے ایک مفاہمت نامے پر دستخط کئے جاچکے ہیں اوریہ پروجیکٹ کی تعمیر سے متعلق اہم پیش رفت ہے۔

مغربی مخصوص مال برداری راہداری(ڈی ایف سی)

مغربی ڈی ایف سی، جو جواہر لال نہرو پورٹ ٹرنمل سے دادری تک 1522 کلومیٹر کی راہداری اور جس سے ممبئی-دہلی راستے پر ٹریفک کی بھیڑ بھاڑ میں کمی آئے گی، جے آئی سی اے کی فنڈنگ سے تعمیر کی جارہی ہے۔

موجودہ صورحال:ڈی ایف سی نے سول پیکیج میں 48 فیصد کی مجموعی پیش رفت حاصل کرلی اور 802کلومیٹر طویل ریل پٹری بچھانے کا کام مکمل ہوگیا ہے۔اراضی تحویل میں لینے کا تقریباً 99فیصد کام مکمل کرلیا گیا ہے اور 33130 کروڑ روپے کے ٹینڈر جاری کئے گئے ہیں(جے پی وائی 523ارب)15اگست 2018ء کو شمال مغربی ریلوے کے جے پو رڈویژن کے تحت آنے والے قومی دارالحکومت خطے (این سی آر) اور ممبئی کے درمیان ڈی ایف سی کے تحت آنے والے 190 کلومیٹر ایک اٹیلی –پھولیرا سیکشن پر بھارتی ریلوے کی مال گاڑی تجرباتی طورپر چلائی گئی جو کامیاب رہی۔ یہ حالات کو یکسر تبدیل کرنےو الے پروجیکٹ میں ایک سنگ میل ہے۔

مستقبل کا تعاون

  1. میک اِ ن انڈیا:ایم اے ایچ ایس آر پروجیکٹ میں میک اِن انڈیا کے مقاصد کو حاصل کرنے کی خاطر ڈی آئی پی پی ، جاپانی سفارتخانہ، این ایچ ایس آر سی ایل، ایم ایل آئی ٹی اور ایم ای ٹی آئی پر مبنی ایک ٹاسک فورس قائم کی گئی تھی اور چار ذیلی گروپوں یعنی سول ورک، پٹریوں کا کام ، بجلی کا کام(سگنل اور ٹیلی مواصلات سمیت)، رولنگ اسٹاک کے لئے سفارشات پر اتفاق کیا گیا ہے۔ کل 24 ٹرینوں کے جوڑوں میں 6 ٹرینوں کے سیٹ میک اِن انڈیا کے تحت بنائے جائیں گے۔
  2. تربیت:ودودرا میں بھارتی ریلوے کی قومی اکیڈمی کے کیمپس میں جے آئی سی اے کے ذریعے جاپان کے او ڈی اے قرض کا استعمال کرتے ہوئے ایک نیا ہائی اسپیڈ ریل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ تعمیر کیا جارہا ہے۔کل 3 میں سے 2 کانٹریکٹ دیئے جاچکے ہیں آخری ٹینڈر جولائی 2018ء میں طلب کیا گیا ہے۔ امید ہے کہ دسمبر 2018ء تک اسے قطعی شکل دے دی جائے گی۔ تربیتی ادارے کی تعمیر شروع ہوچکی ہے اور امیدہے کی دسمبر 2020ء تک کھل جائے گا۔ہائی اسپیڈ ریل کے اہم پروجیکٹ کو چلانے کے لئے مناسب انسانی وسائل کی دستیابی کے مقصد سے ریلوے کی وزارت کے 480 اور این ایچ  ایس آر سی ایل  کے 120 عہدیداروں کو 2018ء اور 2019ء میں تربیت دی جائے گی۔اس سے پہلے بھارتی ریلوے کے 287 نوجوان افسران کو 18-2017ء میں ہائی اسپیڈ ریل ٹیکنالوجی سے متعلق پہلے ہی تربیت دی جاچکی ہے۔جاپان کی حکومت نے بھارتی ریلوے کے عہدیداروں کو ماسٹر ڈگری کورس کرانے کے لئے سالانہ 20 سیٹوں کی پیشکش کی ہے۔ فی الحال بھارتی ریلوے کے 17 افسران جاپان کی مختلف یونیورسٹیوں میں ماسٹر کورس کررہے ہیں۔اس کے علاوہ 2019ء کے لئے 20 سیٹوں کو پُر کرنے کے لئے درخواستیں طلب کی گئی ہیں۔
  3. بنیادی ڈھانچہ اور تکنیکی تعاون کی جدید کاری:ریلوے کے تحفظ کو یقینی بنانے پر حکومت ہند کی بھرپور توجہ کے ساتھ بھارت اس علاقے میں بہترین پریکٹس کے لئے جاپان کے مطالعے میں تعاون کررہا ہے۔ جے آئی سی اے کے تکنیکی تعاون کے تحت جاپان کے تحفظاتی ماہرین کی ایک ٹیم نے ریل پٹریلوں کی ویلڈنگ اور تحفظ کے بندوست کی صورتحال کی تحقیق کرنے کی خاطر بھارتی ریولے کا دورہ کیا تھا۔‘‘ریلوے تحفظ پر صلاحیت کے فروغ کا پروجیکٹ’’ بھارتی ریلوے کی تکنیکی تعاون اور مخصوص مال برداری راہداری کارپوریشن انڈیا لمٹیڈ(ڈی ایف سی سی آئی ایل) سے کیا جائے گا، جس میں ریلوے کی پٹریوں کی دیکھ بھال اور پٹریوں کی ویلڈنگ کی تکنیک اور رولنگ اسٹاک کی دیکھ بھال کے ذریعے تحفظ کو بہتر بنانے کا کام کیا جائے گا۔

‘‘میک اِن انڈیا’’ میں بھارت –جاپان تعاون

اس سال جولائی میں گجرات کے احمدآباد میں جیٹرو کے کاروباری امدادی مرکز (بی ایس سی)کے آغاز کے علاوہ ستمبر 2017ء میں ایم ای ٹی آئی اور ڈی آئی پی پی کے درمیان معاہدے کے تحت ‘‘جاپان-بھارت سرمایہ کاری روڈ میپ’’ کی بنیاد پر جاپان اور بھارت میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے کئی سیمینار منعقد کئے گئے ہیں۔

29اکتوبر 2018ء کو جاپان کی تقریباً 60 کمپنیوں کے ذریعے تجویز کردہ پرائیویٹ سیکٹر کی سرمایہ کے پروجیکٹوں کو وزیر اعظم نریندر مودی کے سامنے پیش کیا گیا ، جن کو انویسٹ انڈیا اور جیٹرو کے ذریعے سہولت فراہم کی جائے گی۔ان پروجیکٹوں میں ‘میک اِن انڈیا’ کو فروغ دینے والے سیکٹر جیسے آٹو موبائل، اسٹیل، الیکٹرونک، آئی او ٹی، کیمیکل ، خوراک کی ڈبہ بندی وغیرہ شامل ہیں۔اس کے لئے تقریباً 280 ارب جاپانی ین کی سرمایہ کاری کا تخمینہ لگایا گیا ہے ، جس سے بھارت میں 29000سے زیادہ اضافی روزگار پیدا ہوں گے۔

جاپانی صنعتی ٹاؤن شپ(جے آئی ٹیز) سے متعلق ایم ای ٹی آئی اور ڈی آئی پی پی نے نفاذ سے متعلق پیش رفت رپورٹ کا تبادلہ کیا ہے اور جے آئی ٹی سمیت نافذ کردہ ایکش اور اہم کامیابیوں پر رپورٹ جاری کی ہے، لیکن یہ بنیادی ڈھانچے کے فروغ ، ترقیاتی سرگرمیوں، مالی ترغیبات، کاروبار کرنے میں آسانی میں بہتری اور انسانی وسائل کے فروغ تک محدود نہیں ہے۔

ایک نئی پہل کے طورپر ایم ای ٹی آئی اور ڈی آئی پی پی نے بھارت کی مرکزی اور ریاستی حکومتوں میں انتظامی ضابطوں کو آسان بنانے کی خاطر ‘‘جدید ماڈل والی واحد ونڈو’’ کے فروغ کے لئے تعاون کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈی ایم آئی سی کے پروجیکٹ ‘‘لاجسٹک ڈاٹا بینک پروجیکٹ’’ بھی ، جو آر ایف آئی ڈی کے ٹیگ کو استعمال کرتے ہوئے بحری کنٹینر کی نقل و حمل کو اجاگر کرتا ہے ، کاروبار کے ماحول کو مزید بہتر بنانے میں تعاون کررہا ہے۔

ہنرمندی کے فروغ میں بھارت-جاپان تعاون

بھارت میں مینوفیکچرنگ کی بنیاد کو بہتر بنانے سے متعلق ایک فریم ورک مہیا کرنے کی خاطر 10 سال میں 30 ہزار سے زیادہ افراد کی تربیت کے لئے 2016ء میں ہنرمندی کے فروغ اور صنعت کاری کی وزارت(ایم ایس ڈی ای) اور معاشی تجارت وصنعت کی وزارت (ایم ای ٹی آئی) کے درمیان مینوفیکچرنگ  کی صلاحیت کی منتقلی سے متعلق فروغ کے پروگرام پر  تعاون کے ایک مفاہمت نامے  پر دستخط کئے گئے تھے، جو اسکل انڈیا اور میک اِن انڈیا جیسے اہم اقدامات میں بھی تعاون کررہا ہے۔ تعاون کے مفاہمت نامے کے تحت بھارت میں جاپانی کمپنیاں جاپان-بھارت انسٹی ٹیوٹ آف مینوفیکچرنگ(جے آئی ایم)اور جاپانی اینڈوڈ کورس(جے ای سی)میں شرکت کررہے ہیں۔

جے آئی ایم مینوفیکچرنگ کے جاپانی انداز میں مستقبل کے شاپ فلور لیڈروں کو تربیت دینے کے لئے پہلے ہی کیزن5ایس،قائم کردیئے ہیں۔ جاپان کی 5کمپنیوں نے 2017ء میں جے آئی ایم قائم کرنے میں پہل کی ہے، جس میں سوزوکی(گجرات)، ڈائیکن(راجستھان)، یمہا(تمل ناڈو) ، ٹویوٹا اور ہیٹاچی(کرناٹک) شامل ہیں۔ 2018ء میں اہرستی نے بوال(ہریانہ) میں اپنا جے آئی ایم کھولا ہے۔ ٹویوٹا، توسوشو نے گجرات کے منڈل میں اور تیرومو نے کیرالہ کے ترواننت پورم میں اپنے جے آئی ایم کھولے ہیں۔

مینوفیکچرنگ کے سیکٹر میں وسطی بندوبست کے انجینئروں کی تربیت کے لئے منتخب  انجینئرنگ کالجوں میں جے ای سی شروع کی گئی ہے۔

میڈینشا کارپوریشن نےسال 2017 میں بجلی کی منتقلی اور پیداوار کے شعبے میں پہلی جے ا ی سی قائم کی۔ اس کے بعد متشوبیشی الیکٹرک کانمبر آتا ہے جس نے 2018 میں ہندوستان بھر میں متعدد انجینئرنگ کالجوں میں فیکٹری آٹومیشن کورس قائم کئے۔

ایم ایس ڈی ای آف انڈیا   نے 2017 میں صحت، محنت  اور فلاح وبہبود کی وزارت ، انصاف کی وزارت  اور امور خارجہ کی وزارت ،حکومت جاپان کے ساتھ ٹیکنیکل انٹرن ٹریننگ پروگرام(ٹی آئی ٹی پی) پر ایک مفاہمت نامہ پر دستخط کئے،تاکہ  جاپان کے ترمیم شدہ ٹیکنکل انٹرن ٹریننگ ایکٹ کے تحت ٹی آئی ٹی پی کے موثر نفاذ کے لئے دو طرفہ اشتراک وتعاون کے لئے فریم ورک تیار کیاجاسکے گا۔ہندوستان نے مارچ2018 میں 23 آرگنائزیشن کو تسلیم کرنےکا پہلا مرحلہ مکمل کرلیا ہے، جو کہ ٹی آئی ٹی پی سے متعلق وزارت تجارت کے تحت انٹرنس قبول کرنے کے لئے جاپان کے آرگنائزیشن فورم ٹیکنکل انٹرن ٹریننگ(او ٹی آئی ٹی) کے ذریعہ تسلیم شدہ ہے۔جولائی 2018 سے لے کر ستمبر 2018 تک سی آئی آئی (ایک تسلیم شدہ سینڈنگ آرگنائزیشن) کے ذریعہ تربیت یافتہ 15 ہندوستانی  انٹرنس کے پہلے گروپ کو ٹی آئی ٹی پی فریم ورک کے تحت جاپانی کمپنی روزگار کے لئے تربیت فراہم کرنے کے لئے تسلیم کرلیا گیا ہے۔آج کی تاریخ تک ہندوستان کے 17 ٹیکنکل انٹرنس ٹی آئی ٹی پی کے تحت جاپان میں داخل ہوچکے  ہیں۔

 ایم ایس ڈی ای کے ذریعہ  نیشنل  اسکل ڈیولپمنٹ  کارپوریشن اور جے آئی ٹی  سی او  کے ساتھ  مل کر آؤٹ ریچ پروگرام مثلاً ٹی آئی پی ٹی سے متعلق ایک ورک شاپ( فروری 2018) نئی دہلی میں اور ناگویا میں( ستمبر 2018) میں ٹی آئی ٹی پی سے متعلق انڈیا سیمینار منعقد کیاجاچکا ہے۔تاکہ جاپان کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے ہنر مند انٹرنس فراہم کرنے  میں بھارت کی طاقت کو اجا گر کیا جاسکے اور ہندوستان میں متعلقہ شراکت داروں  کو حساس بنایا جاسکے۔علاوہ ازیں ٹی آئی ٹی پی میں مواقع سے متعلق بیداری لائی جاسکے۔

مستقبل کے اشتراک وتعاون

  1. جاپان اور ہندوستان جے آئی ایم/جے ای سی کے ذریعہ ہندوستان میں ہنر مندی کے فروغ کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ اس طرح سے‘‘ اسکل انڈیا اور میک ان انڈیا’’ کو مزید تعاون حاصل ہوگا۔
  2. جاپان اور ہندوستان  ہنر مندی کی تربیت مثلاً جاپانی زبان کو فروغ دیں گے۔اس میں شمال مشرقی خطے سے تعلق رکھنے والےنگہداشت کے عمل میں مصروف افراد جو کہ ٹی آئی ٹی پی(ٹیکنکل انٹرن ٹریننگ پروگرام) کے تحت تربیت حاصل کرنے کے لئے جاپان کا دورہ کرتے ہیں، وہ بھی شامل ہیں،جو کہ ایشیا صحت اور صحت مندی اقدامات کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان اشتراک وتعاون کو مستحکم کرنے میں تعاون فراہم کرتے ہیں۔

 

ڈیجیٹل ساجھیداری سے متعلق ہند۔ جاپان اشتراک وتعاون

ٹیکنالوجی کے عہد میں آگے بڑھنے کے لئے اور جاپان کے‘‘سوسائٹی5.0 ’’ اورملک میں آسان زندگی کو فروغ دنیے کے لئے ہندوستان کے‘‘ڈیجیٹل انڈیا، ‘‘اسمارٹ سٹی’’، اور ‘‘اسٹارٹ اپ انڈیا’’پر مشتمل فلیگ شپ پروگراموں کے درمیان مطابقت اور توافق پیدا کرنے کے لئے دونوں ممالک نیکسٹ جنرنیشن ٹیکنالوجیوں مثلاً  مصنوعی انٹلی جنس(اے آئی) اور انٹر نیٹ آف تھنکس(آئی او  ٹی) کے شعبوں میں اشتراک وتعاون کریں گے۔ اس سلسلے میں معیشت، تجارت و صنعت کی وزارت(ایم ای ٹی آئی)، حکومت جاپان اور مواصلات و انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت حکومت ہند نے2018 تک  جوائنٹ ورکنگ گروپ (جے ڈبلیو جی) کی چھ مراحل کی  میٹنگیں منعقد کرچکے ہیں۔مواصلات کی وزارت(ایم او سی)،حکومت ہند اور داخلہ امور اور مواصلات کی وزارت(ایم آئی سی)، حکومت جاپان نے  2018 میں ہند ۔ جاپان جوائنٹ ورکنگ گروپ کی پانچویں میٹنگ میں آئی سی  ٹی سیکٹر میں اشتراک وتعاون سے متعلق مشترکہ روداد پر دستخط کئے ہیں۔

اس سیاق وسباق میں دونوں وزرائے اعظم نے ایک جامع‘‘ہند۔ جاپان ڈیجیٹل ساجھیداری(آئی۔ جے ڈی ٹی پی)  کا خیرمقدم کیا ہے،جس پر کہ ہند۔ جاپان ڈیجیٹل ساجھیداری سے متعلق  مواصلات  اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت، حکومت ہند اور معیشت، تجارت اور صنعت کی وزارت ، حکومت جاپان کے درمیان ایک مفاہمتی میمورنڈم کی حیثیت سے دستخط کئے گئےہیں،تاکہ اشتراک وتعاون کے موجودہ شعبوں کو مزید مستحکم کیاجاسکے اورساتھ ہی  ساتھ آئی سی ٹی(اطلاعات اور مواصلات ٹیکنالوجیز) میں نئے اقدامات کے امکانا ت تلاش کئے جاسکیں۔اس میں خصوصی زور ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز اور ہند۔ جاپان اسٹارٹ اپ مرکز کی توسیع پر ہے۔

ہندوستان اور جاپان کے درمیان اسٹارٹ اپ مرکز: ہند۔ جاپان اسٹارٹ اپ مرکز قائم کرنے کے لئے: ہند۔ جاپان سالانہ چوٹی کانفرنس 2017 کے مشترکہ بیان میں دونوں وزرائے اعظم کے ذریعہ کئے گئے عہد کو حقیقت  میں تبدیل کرنے کے لئے ہندوستان اور جاپان دونوں ملکوں نے اس سال مئی میں معیشت، تجارت اور صنعت ( ایم ای ٹی آئی )کے وزیر جناب سیکو کے  دورہ ہند  کے دوران ہند۔ جاپان اسٹارٹ اپ پہل سے متعلق مشترکہ بیانیہ پر دستخط کئے تھے۔اس میں جے ٹی ای آر او میں قائم بنگلور میں اسٹارٹ اپ مرکز قائم کرنا بھی شامل ہے ۔یہ متعلقہ اسٹارٹ اپ اور فرموں کے لئے اشتراک وتعاون قائم کرنے کے لئے مثلاً جاپانی بازار کے لئے منتخب ہندوستان اسٹارٹ اپ کی شناخت کے لئے اورجاپانی سرمایہ کاروں کی صلاحیت کے لئے ایک انٹر فیس کا کام کرے گا۔علاوہ ازیں انویسٹ انڈیا کے ذریعہ  قائم کردہ  ہند۔ جاپان اسٹارٹ اپ مرکز کا آن لائن پلیٹ فارم بھی ایسی ہی خدمت انجام دے گا۔

صلاحیتوں کو سہولت بہم پہنچانا:ہندوستان اور جاپان کے درمیان صلاحیتوں کا تبادلہ دونوں ملکوں کی صنعتوں کے تجربے اور مسابقتی عمل میں مطابقت پیدا کرنے کے لئے بیحد ضروری ہے۔اس کو حقیقی شکل دینے کے لئے  آئی۔ جے ڈی پی تربیتی مواقع اور انٹرن شپ پروگراموں، روزگار میلوں کے انعقاد(جاپان کیرئیرمیلہ)، اعلی ہنر مند  ہندوستانی پیشہ ور افراد کے لئے اسٹارٹ اپ پروگرام(مثلاً جاپانی گرین کارڈ اور اعلی ہنر مند پیشہ ور افراد کا ویزہ)، آئی ٹی اور الیکٹرانکس فرموں تک جے ای سی کورسوں کی توسیع کے عمل میں آسانی فراہم کرنے کے لئے نئے میکانیز شروع کرنے کےعلاوہ  موجودہ میکانیزم کو توسیع دینے پر غور کررہا ہے۔

تحقیق اور ترقی میں اشتراک وتعاون:ہندوستان میں اعلی ترین زمرے کی تحقیق کے لئے قومی پروگرام کو آگے بڑھانے والے نیتی ا ٓیوگ اور ‘‘سوسائٹی  5.0 ’’ کے تحت ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں کو فروغ دینے پر مرکوز معیشت، تجارت اور صنعت کی وزارت(ایم ای ٹی آئی) کےد رمیان رابطوں کو فروغ دینے کے لئے ہندوستان اور جاپان مصنوعی انٹیلی جنس پر نیتی آیوگ اور این ای ٹی آئی کےد رمیان  ہمہ گیر اسٹیٹمینٹ آف انٹینٹ پر دستخط کئے۔اس میں مخصوص ادارہ جاتی اشتراک و تعاون مثلاً جاپان کی آرٹی فیشل انٹیلی جنس ریسرچ سینٹر آف نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانس انڈسٹریل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور ہندوستان کے آئی آئی ٹی، حیدرآباد کے درمیان اشتراک وتعاون کے لئے امکانات تلاش کئے جانے کی بات کہی گئی ہے۔

سلامتی کے پہلو ؤں والے آئی سی ٹی شعبوں کے پروجیکٹس:اس ساجھیداری کے تحت اعلی ترقی یافتہ اور محفوظ ٹیکنالوجی کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے ہندوستان اور جاپان مستقبل کے نیٹ ورک کے ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے اور ٹیلی کام کے سیکوریٹی فریم ورک کے تحفظ کے شعبوں میں اشتراک و تعاون قائم کرنے پر غور کریں گے۔دو نوں رہنماؤں نے ہندوستان کے بھارت سنچار نگم لمٹیڈ(بی ایس این ایل) اور جاپان کے این ای سی کے ذریعہ چنئی اور جزائر انڈمان کو جوڑنے کے لئے آبدوز آپٹیکل فائبر کیبل بچھانے کے اقدام کا خیر مقدم کیا۔دونوں ممالک اپنی اسٹریٹجک اہمیت کو دیکھتے ہوئے آبدوز کیبل پروجیکٹس کی ترقی اور فروغ دینے میں مزید اشتراک وتعاون کریں گے۔

الیکٹرانکس ماحولی نظام: ہندوستان اور جاپان دونوں ملکوں میں الیکٹرانکس مینو فیکچرنگ سے متعلق ایک شراکت داری میکانزم قائم کریں گے۔ اس میں الیکٹرانکس سسٹم ڈیزائن میں جاپانی اور ہندوستانی کمپنیوں کے درمیان اشتراک وتعاون قائم کرنے کےعلاوہ متعلقہ سافٹ ویئر ٹیکنالوجیوں اورطویل عرصے کے بازار کے لئے الیکٹرانکس  کی مینوفیکچرنگ  میں اشتراک وتعاون قائم کرنا شامل ہیں۔

ڈیجیٹل کارپوریٹ ساجھیداری: ہندوستان اور جاپان دونوں ملکوں کے درمیان متعدد اقدامات  مثلاً   پروگراموں کے تبادلے ، بزنس مشن  اور مواصلات کی وزارت ،حکومت ہند کے تحت کام کرنے والی  سرکاری سیکٹر کی کمپنی (پی ایس یو) بی ایس این ایل  اور این ٹی ٹی ۔ اے ٹی، جاپان کے درمیان  ٹیلی مواصلات  کے شعبے میں اشتراک وتعاون  سے متعلق ہوئے مفاہمت نامے کے ذریعہ آئی ٹی   کے شعبے میں کارپوریٹ اور تجارتی روابط کو فروغ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔  نیشنل ایسوسی ایشن آف سافٹ ویئر اینڈ سروسز کمپنیز (نیسکوم)، ہندوستان اور پری فیکچر گورنمنٹ آف ہیروشیما نے جاپان میں پہلی  آئی ٹی راہداری قائم کی ہے، تاکہ جاپانی ماحولی نظام کی طاقتوں کے لئے  ہارڈ ویئر کے لئے عالمی بازاراور ہندستانی ماحولی نظام  کی سافٹ ویئر کے لئے عالمی بازار  کومشترکہ طور سے تیار کیا جاسکے۔

زراعت، خوراک کی ڈبہ بندی ،غذا کے تحفظ، جنگلات اور ماہی پروری سے متعلق ہندوستان اور جاپان کے درمیان اشتراک وتعاون

اے۔ زراعت

1۔ایم اے ایف ایف ایم او اےایف ڈبلیو کے درمیان ایم او سی پر مبنی مشترکہ ورکنگ گروپ

  1. 11 نومبر 2016 کودونوں ملکوں کے درمیان  اشتراک وتعاون سے متعلق ایک مفاہمت  نامہ ( ایم او سی)  پر دستخط کئے گئے تھے۔ (جب وزیراعظم جناب نریند ر مودی نے جاپان کا  دورہ  کیا تھا)۔
  2. 6 نومبر 2017 کو مشترکہ ورکنگ گروپ(جے ڈبلیو جی) کی پہلی میٹنگ منعقد ہوئی تھی۔(ورلڈ فوڈ انڈیا)(ڈبلیو ایف آئی۔2017 کے بعد)

(اے)اشتراک وتعاون کے لئے نشان زد تین شعبے:

(الف)زرعی پیداواریت

(ب)خوراک کی ڈبہ بندی

(ج)ماہی پروری

(iii)‘‘ زراعت اور ماہی پروری کےشعبے میں جاپان کے ذریعہ ہندوستان میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لئے پروگرام’’

زراعت، جنگلات اور ماہی پروری (ایم اے ایف ایف) اور زراعت   اور کسانوں کی فلاح وبہبود کی وزارت (ایم او اے ایف ڈبلیو) کی جوائنٹ ورکنگ  گروپ کی پہلی  میٹنگ میں کئے گئے تبادلہ خیال کے دوران ہندوستان میں زراعت اور ماہی پروری کےشعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لئے بات چیت ہوئی تھی اور اس سلسلے میں 29 اکتوبر 2018 کو‘‘زراعت اور ماہی پروری کے شعبے میں جاپان کے ذریعہ ہندوستان میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لئے پروگرام’’ پر دستخط کئے گئے تھے۔

(iv)ہند۔ جاپان برنس کونسل کے ذریعہ امداد یافتہ آئی ایس ای فوڈ کا تلنگانہ میگا پروجیکٹ اس پروگرام کے لئے پہلا سرمایہ کاری معاملہ کی حیثیت سے درج کیا گیا۔

.2 ہند۔ جاپان زرعی مرکز برائے مہارت

زراعت، جنگلات اور ماہی پروری کی وزارت(ایم اے ایف ایف) اور زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود کی وزارت(ایم او اے ایف ڈبلیو) کے درمیان گفت وشنید ہوئی کہ جاپان کس طرح اپنے ٹیکنالوجیوں کااستعمال کرکے ہندوستان میں  زرعی پیداوار کو بہتر بنانے میں تعاون فراہم کرسکتا ہے۔

ہند۔ جاپان زرعی مرکز برائے مہارت قائم کرنے کا تصور پیش کیا گیا۔ جس کے تحت جاپانی ٹیکنالوجیوں کو ملک میں لایا جائے اور ان ٹیکنالوجیوں کی توسیع کی جائے اور ان ٹیکنالوجیوں کے ذریعہ پیدا ہونے والی پیداوار اور فصلوں کو فروخت کیا جائے۔

.3 تحقیق میں اشتراک وتعاون

9 (i) فروری 2018 کو جاپان انٹر نیشنل ریسرچ سینٹر فار ایگریکلچرل سائنسیز(جے آئی آر سی اے ایس) اور زرعی تحقیق سے متعلق ہندوستانی کونسل(آئی سی اے آر) کے درمیان مشترکہ تحقیق سے متعلق ایک مفاہمت نامہ پر دستخط کئے گئے تھے۔

(ii)پہلی میٹنگ 15 جون 2018 کو کرنال میں منعقد کی گئی۔ جس میں پائیدار زرعی پیداوار کے لئے نمک سے متاثرہ زمینوں میں کم لاگت والے پانی کی نکاسی کے نظام اور آبپاشی ٹیکنالوجیز کو تیار کرنے کے علاوہ علاقائی نمک کو برداشت کرنے والی فصلیں تیار کرنے پر گفتگو کی گئی۔

(بی)خوراک کی ڈبہ بندی

.1ورلڈ فوڈ انڈیا 2017

ورلڈ فوڈ انڈیا 2017 میں جاپان ایک ساجھیدار ملک کی حیثیت سے شریک ہوا اور جاپان کے زراعت، جنگلات اورماہی پروری کے وزیرمملکت جناب تانیائی نے جاپانی وفد کی قیادت کی۔تقریباً 60جاپانی کمپنیوں نے اس پروگرام میں شرکت کی۔

.2 ایم اے ایف ایف اور ایم او ایف پی آئی کے درمیان اشتراک وتعاون سے متعلق مفاہمت نامہ

29اکتوبر 2018 کو جاپان اور ہندوستان کے دونوں رہنماؤں کی موجودگی میں ایم اے ایف ایف اور ایم او ایف پی آئی کے درمیان اشتراک وتعاون سے متعلق مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے اور اس کا  باہمی تبادلہ کیا گیا۔

.3ایم او ایف پی آئی اور جاپانی کمپنیوں کے درمیان مفاہمت نامہ

13(i) مارچ 2018 کو ڈبہ بند خوراک کی صنعتوں کی وزارت(ایم او ایف پی آئی)، حکومت ہند اور جاپانی کمپنی(آئی ایس ای فوڈ) کے درمیان پہلے مفاہمت نامہ پر دستخط کئے گئے۔

29(ii)اکتوبر2018 کو ڈبہ بند خوراک کی   صنعتوں کی وزارت(ایم او ایف پی آئی)، حکومت ہند اور جاپانی کمپنیوں(کاگوم اور نیسان اسٹیل) کے درمیان مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے۔

.4 جاپان میں ہندوستانی بازار کے مطالعہ کے لئے فوڈ کمپنیز ایسوسی ایشن

(i)زراعت  ، جنگلات اور ماہی پروری کی وزارت (ایم اے ایف ایف )گلوبل فوڈ ویلیو چین(جی ایف وی سی) کی تیاری کو فروغ دے رہی ہے۔مارچ2018 میں جی ایف وی سی کو فروغ دینے کے لئے سرکاری ونجی کونسل کی ہندوستانی ذیلی کمیٹی کا انعقاد کیا۔تقریباً 4ہزار کمپنیاں کونسل کی رکن ہیں۔

(ii)مئی2018 میں ہند۔ جاپان فوڈ  بزنس کونسل کاآغاز کیا گیا۔

(سی)غذا کا تحفظ

ایف  ایس ایس اے آئی اور جاپانی حکومت کے درمیان اشتراک وتعاون سے متعلق  مفاہمت نامے (ایم او سی)

29اکتوبر 2018 کو فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈ اتھارٹی آف انڈیا(ایف ایس ایس اے آئی) اور فوڈ سیفٹی کمیشن، صارفین کے امور سے متعلق ایجنسی، صحت، محنت اور فلاح وبہبود کی وزارت اور ایم اے ایف ایف، جاپان کے درمیان اشتراک وتعاون سے متعلق مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے۔

(ڈی) جنگلات

ایم اے ایف ایف  اور ایم او ای ایف اینڈ سی سی کے درمیان  ایم او سی پر مبنی جوائنٹ ورکنگ گروپ

11(i) دسمبر 2015 کو ایم اے ایف ایف اور ماحولیات ، جنگلات اور آب وہوا کی تبدیلی کی وزارت(ایم او ایف ایف اینڈ سی سی) کے درمیان اشتراک وتعاون سے متعلق ایک مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے۔

آئی۔ اشتراک وتعاون کے سات نشان زد شعبے

(a انسانی وسائل کی ترقی اور ٹریننگ دینے والے اداروں کے درمیان ادارہ جاتی لین دین

(bپائیدار جنگلات بندوبست

(cجنگلات کے تحفظ کو مستحکم کرنا اور جنگلات کی کٹائی کی روک تھام

(dحیاتیاتی تنوع کا تحفظ

(eجنگلاتی وسائل کا موثر استعمال

(fجنگلات اور جنگلات سے متعلق ٹیکنالوجیوں پر متعلقہ پالیسیوں کو مستحکم کرنا

(gجنگلات کے شعبے میں تحقیق و ترقی

23(ii) جولائی 2018 کو تیسرے جوائنٹ ورکنگ گروپ کے دوران 2018 سے لے کر 2022 تک‘‘ہند۔ جاپان کے درمیان جنگلات سے متعلق اشتراک وتعاون کے لئے روڈ میپ’’ پر رضا مندی ظاہر کی گئی۔

ای۔ماہی پروری

  1. مارچ 2018 میں انسان کے کھانے پینے کے لئےہندوستان کو برآمد کئے جانے والے مچھلی اور ماہی پروری سے متعلق پروڈکس سے متعلق صفائی سرٹیفکیٹ پر رضا مندی ظاہر کی گئی۔
  2. اکتوبر2018 میں جاپان سے ہونے والی ہندوستان کی برآمدات کے لئے پران فوڈ/ جھینگا مچھلی/ اور کھانے والی مچھلی سے متعلق سرٹیفکیٹ پر رضا مندی ظاہر کی گئی۔

(ایف) ایم اے ایف ایف  کے درمیان  اشتراک وتعاون اور نجی کمپنیوں کے ذریعہ کی گئی بعض کارروائیاں

  1. ریاست آندھرا پردیش(اے پی اسٹیٹ)

(اے)23جولائی 2016 کو زرعی اور غذا سے متعلق صنعت کے شعبے میں ریاست آندھرا پردیش اور ایم اے ایف ایف، حکومت جاپان کے درمیان اشتراک وتعاون سے متعلق ایک مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے۔

(بی)25 فروری 2018 کو ماسٹر پلان ڈیزائن کرنے کے لئے ریاست آندھرا پردیش اور ایم اے ایف ایف، حکومت جاپان کے درمیان اشتراک وتعاون سے متعلق ایک مفاہمت نامےپر دستخط کئے گئے۔

(سی)جولائی2018 سے ریاست آندھرا پردیش میں کولڈ چین سے متعلق ماسٹر پلان تیار کرنے کے لئے مطالعہ  کا آغاز کیا گیا۔

(2)ریاست مہاراشٹر(ایم ایچ اسٹیٹ)

(اے) 29 اکتوبر2018 کو ایم اے ایف ایف، حکومت جاپان اور ریاست مہاراشٹر کے درمیان اشتراک وتعاون سے متعلق ایک مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے۔

(بی)اترپردیش کی ریاست(یو پی اسٹیٹ)

(اے)26اکتوبر 2018 کو ایم اے ایف ایف،حکومت جاپان اور اترپردیش کی ریاست کے درمیان اشتراک وتعاون سے  متعلق ا یک مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے۔

جی۔جاپان انٹر نیشنل کوآپریشن ایجنسی(جے آئی سی اے)

13(1)دسمبر2017 کوجے آئی سی اے اور خزانہ کی وزارت(  ایم او ایف )، ایل اے کے درمیان‘‘آنداھراپردیش  آبپاشی اور ذریعہ معاش بہتر بنانے کے پروجیکٹ(مرحلہ دوئم)’’ پر دستخط کئے گئے۔

29(2) مارچ 2018 کو جے آئی سی اے اور ہندوستانی قونصل خانہ، ایل اے کے درمیان  ‘‘ہماچل پردیش جنگلات، ماحولی نظام کے بندوبست اور ذریعہ معاش کو بہتر بنانے کے لئے پروجیکٹ’’ پر دستخط کئے گئے۔

(3)جولائی2018 میں جے آئی سی اے نے‘‘امداد باہمی کے  اداروں کے ذریعہ ڈیری سیکٹر میں ذریعہ معاش کو بہتر بنانے کے لئے پروجیکٹ’’ سے متعلق ابتدائی سروے کا آغاز کیا۔

ہند۔ جاپان سیکوریٹی اور دفاعی اشتراک وتعاون

2008 میں سیکوریٹی  اشتراک وتعاون سے متعلق ہند۔ جاپان مشترکہ اعلامیہ کے اعلان کے بعد گزشتہ دہائی  کے دوران  ہندوستان اور جاپان نے  آپسی سیکوریٹی کے لئے مشترکہ کوششوں کو مستحکم کرنے میں  زبردست پیش رفت کی ہے۔دونوں ممالک مستحکم میکانیز کے ذریعہ دو طرفہ سیکوریٹی اور دفاعی اشتراک وتعاون مزید مستحکم کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔اس میں سالانہ دفاعی وزارتی ڈائیلاگ، دفاعی پالیسی ڈائیلاگ، قومی سلامتی کے مشیروں کی بات چیت ہر ایک فوج کے مابین عملہ سطح کی بات چیت اور ساحلی محافظ دستوں کے درمیان دو طرفہ بات چیت، تینوں مسلح افواج  اور ساحلی محافظ  دستوں کے درمیان مشترکہ مشق شامل ہیں۔ دونوں ملکوں نے مالا بار فوجی مشق، ریگولر گزر گاہ مشق اور دیگر مشترکہ مشقوں اور بشمول جاپان گراؤنڈ سیلف ڈیفنس فورس(جے جی ایس ڈی ایف) اورہندوستانی آرمی کے درمیان پہلی دہشت گردی مخالف فوجی مشق کے علاوہ پوپ انڈیا میں ایک مشاہد کی حیثیت سے جاپان ایئر سیلفس ڈیفنس فورس(جے اے ایس ڈی ایف) کی شمولیت شامل ہیں۔اس کے علاوہ  ہم خیال ملکوں کے ساتھ بڑھتے ہوئے اشتراک وتعاون کا خیرمقدم کرنا شامل ہیں۔

ہندستان اور جاپان کے درمیان توسیع شدہ بحری ڈومین بیداری(ایم ڈی اے) میں  بڑھتے ہوئے تبادلے کے نتیجے  میں بحری سلامتی اشتراک وتعاون کافی  بڑھا ہے۔اسی طرح   ہند۔بحرالکاہل خطے میں آپسی لاجسٹک تعاون سے علاقائی امن و استحکام میں اضافہ ہوا ہے۔ تیرہویں چوٹی میٹنگ کے دوران دونوں وزرائے اعظم نے ہندوستانی بحریہ اور جاپان بحری خود دفاعی کورس(جے ایم ایس ڈی ایف) کے درمیان گہرے  اشتراک وتعاون  کے لئے انتظامات  نافذ کرنے پر دستخط کئے جانے اور ایکویزیشن کراس سرویسنگ ایگریمنٹ (اے سی ایس اے) کے لئے گفت وشنید کا آغاز کا خیر مقدم کیا ہے۔ان دو دستاویزات سے دونوں ملکوں کے درمیان اسٹرٹیجک تعلقات  میں یقیناً اضافہ ہوگا۔ ہندوستان اور جاپان کے درمیان مستقبل میں  دو طرفہ  اشتراک  و تعاون  کے لئے دفاعی آلات اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں وسیع امکانات موجود ہیں۔

خاکہ سازی:

ہندوستان اور جاپان کے درمیان دفاعی تعاون کا سلسلہ 2008 کے جوائنٹ ڈیکلریشن سکیورٹی کوآپریشن سے ہوا اور 2014 میں میمورنڈم آن ڈیفنس کو آپریشن اینڈ ایکسچینجز سے اس کی تکمیل ہوئی۔

دفاعی سازوسامان اور ٹیکنالوجی سے متعلق معاہدہ اور 2015 میں ہی خفیہ فوجی اطلاعات کے تحفظ کے لئے سکیورٹی اقدامات سے متعلق معاہدہ اسی بنیاد پر ہوا۔

 ہندوستانی بحریہ اور جے ایم ایس ڈی ایف کے درمیان مزید گہرے تعاون سے متعلق تنقیدی بندوبست پر اکتوبر 2018 میں دستخط کئے گئے۔

 اس سے اطلاعات کے اشتراک کے لئے ذرائع اور لائحہ عمل کا قیام عمل میں آئے گا اور بحری سلامتی و ایم ڈی اے کے لئے مشترکہ مشقوں اور دیگر بحری مصروفیات کی راہ ہموار ہوگی جس میں جہاز رانی سے متعلق اطلاعات کا تبادلہ بھی شامل ہے۔

موجودہ صورت حال:

 چوٹی کی سطح پر سالانہ دفاعی وزارتی میٹنگ کا آغاز مئی 2006 میں ہوا تھا جس کی آخری میٹنگ ہندوستان میں اگست 2018 میں ہوئی۔ دفاعی پالیسی مذاکرات (ڈی پی ڈی) کا آغاز اپریل 2007 میں ٹوکیو میں ہو ا تھا۔ ڈی پی ڈی کے چھٹے ایڈیشن اور 2+2 مذاکرات کا انعقاد جون 2018 میں نئی دہلی میں ہوا۔

تینوں افواج سے متعلق سروس اسٹاف سطح کی بات چیت جاری ہے۔ انڈین نیوی – ٹو- جے ایم ایس ڈی ایف اسٹاف سطح کی بات چیت جنوری 2018 میں دہلی میں ہوئی ۔ اسی طرح سےایئرفورس – ٹو –  جے ایس ڈی ایف اسٹاف سطح کی بات چیت جون 2018 میں دہلی میں ہوئی ۔ پانچویں ایڈیشن انڈین  آرمی – ٹو –  جے جی ایس ڈی ایف اسٹاف کی سطح کی بات چیت بھی  2019 کے  اوائل میں ہندوستان میں ہوگی۔ 17 ویں انڈین کوسٹ گارڈ (آئی سی جی) اور جاپان کوسٹ گارڈ ( جے سی جی) کی اعلیٰ سطح کی میٹنگ جنوری 2018 میں نئی دہلی میں ہوئی تھی۔

مشترکہ مشقیں: ہندوستان اور جاپان میں ہندوستانی بحریہ اور جاپان کی جے ایم ایس ڈی ایف کی مشترکہ مشقیں ہوتی رہی ہیں جس میں سہ فریقی مالا بار مشق سب سے اہم ہے۔ مالا بار  2018 کا انعقاد گوام ساحل سے دور جون 2018 میں ہوا تھا جس میں سبھی شرکاء کی شراکت داری نمایاں طور پر نظر آئی تھی۔ دو فریقی بحری مشقجے آئی ایم ای ایکس 18 کا انعقاد اکتوبر 2018 میں وشاکھاپٹنم کی ساحل سےدور ہوا۔ یہ مشق 5 سال کے وقفے کے بعد ہائی جس میں جاپان کے تباہی مچانے والے ہیلی کاپٹر کا گا نے حصہ لیا۔ پاسیکس ( پی اے ایس ایس ای ایکس) کا ریگولر انعقاد ہوتا رہتا ہے جب ہندوستانی بحریہ کے جہاز اور جے ایم ایس ڈی ایف کے جہاز ہندوستان اور جاپان میں ایک دوسرے کی بندرگاہوں کا دورہ کرتے ہیں۔ پا سیکس کا انعقاد ستمبر 2017 میں مغربی ہندوستان کے ساحل سے دور، اکتوبر  2017  میں جاپان کے مغربی کیوشو کی ساحل سے دور، نومبر 2017 میں جاپان کے سمندر میں، جنوری 2018 میں ممبئی کے ساحل سے دور ، مئی 2018 میں وشاکھاپٹنم کے ساحل سے دور اور ستمبر 2018 میں خلیج عدن کی ساحل سے دور ہوا تھا۔  پہلی ایئر اینٹی سب میرین (اے ایس ڈبلیو) مشق کا انعقاد انڈین نیوی پی – 18 اور جے ایم ایس ڈی ایف پی -3  سی کے درمیان گوا میں اکتوبر 2017 میں ہوا تھا۔ یہ مشق اس وقت ہوئی تھی جب  انسداد قزاقی کارروائیوں کے لئے خلیج عدن میں تعینات جے ایم ایس ڈی ایف کا جہاز واپس لوٹ رہا تھا۔ اس کے بعد مئی 2018 میں گوا کے ساحل سے دور ایئر اے ایس ڈبلیو مشق جے ایم ایس ڈی ایف پی – 1 اور انڈین نیوی پی – 18 کے درمیان ہوئی تھی۔ ہندوستان اور جاپان نومبر 2018 میں پہلی انسداد دہشت گردی مشق جے جی ایس ڈی ایف اور ہندوستانی فوج کے درمیان کریں گے۔ ہندوستانی فوج نے نمبر 2017 میں جاپان اور امریکہ کامن انٹیگریشن ایمرجنسی ڈرل (ٹی آر ای ایکس – 17) میں بطور مشاہد شرکت کی تھی۔ اس کے علاوہ ہندوستانی بحریہ نے جولائی 2018 میں ہوئی مائن اینڈ ایکسیلوسیو آرڈنینس ایکسرسائز میں بھی حصہ لیا تھا۔ تینوں افواج کے درمیان انسانی امداد اور آفات بندوبست (ایچ اے ؍ ڈی آر) قیام امن ، ہیلی کاپٹر ایئر کریو اور موسمیات سے متعلق ماہرین کا تبادلہ بھی ہوتا ہے۔ جنوری 2018 میں چنئی کے ساحل سے دور،  آئی سی جی اور جے سی جی کے درمیان ایک مشترکہ مشق بھی ہوئی تھی۔

دفاعی سازوسامان اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون

اپریل 2018 میں چنئی میں منعقدہ ڈیفنس ایکسپو 18 میں جاپان کی وزارت دفاع کی تحویل ، ٹیکنالوجی اور لاجسٹکس ایجنسی  (اے ٹی ایل اے) کی شراکت داری ہوئی۔

2014 میں قائم کئے گئے جوائنٹ ورکنگ گروپ آن ڈیفنس ایکوئپمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی کوآپریشن (جے ڈبلیو جی- ڈی ای ٹی سی) کی میٹنگ چار مواقع پر ہوچکی ہے، جن سے چوتھی جے ڈبلیو جی-ڈی ای ٹی سی میٹنگ نئی دہلی میں جولائی  2018 میں ہوئی تھی۔ دفاعی تحقیق وترقی کی تنظیم (ڈی آر ڈی او) اور اے ٹی ایل اے نے جولائی 2018 میں یوجی وی ؍ روبوٹیکس کیلئے جی این ایس ایس آگمنٹیشن ٹیکنالوجی پر مبنی کوآپریٹو ریسرچ آن دی ویژوئل ایس ایل اے ایم سے متعلق پروجیکٹ بندوبست پر دستخط کئے ہیں۔

پہلے ہند-جاپان دفاعی صنعتی فورم کا انعقاد  ستمبر 2017 میں ٹوکیو میں تیسرے جے ڈبلیو جی- ڈی ای ٹی سی کے موقع پر ہوا تھا۔ ایسی ہی ایک پہل چوتھے جے ڈبلیو جی –  ڈی ای ٹی سی کے موقع پر ہوئی تھی جس میں بینگلورو اور ممبئی میں ہندوستانی دفاعی صنعتوں کے دورے پر آئے جاپانی دفاعی کمپنیوں کے ساتھ بزنس ٹو بزنس تبادلہ خیال ہوا تھا۔ یہ پہل محکمہ دفاعی پیداوار  (ڈی ڈی پی) اور اے ٹی ایل اے کے زیر سایہ کی گئی تھی۔

آفات کے خطرات کو کم کرنے کے معاملے میں ہند- جاپان تعاون

 دنیا کے دو سب سے زیادہ خطرات کے اندیشے والے ممالک ہونے کے ناطے ہندوستان اور جاپان آفات کے خطرات کو کم کرنے (ڈی ڈی آر ) کے شعبے میں تعاون کرتے رہے ہیں۔ جنوری 2018 میں سنڈئی فریم ورک کے نفاز اور فالو اپ کے تناظر میں جاپان نے ہندوستان کی میزبانی میں ہوئے اس بین الاقوامی ورکشاپ میں شرکت کی جس میں 20 دیگر ممالک نے شرکت کی تھی۔ اس ورکشاپ کا انعقاد نئی دہلی میں نومبر  2016 میں ایشین منسٹریل کانفرنس آن ڈیزاسٹر رِسک ری  ڈکشن (اے ایم سی ڈی آر آر)  یعنی آفات  کے خطرات کو  کم کرنے سے متعلق ایشیائی وزارتی سطح کی کانفرنس کے فالو اپ کے طور پر کیا گیا تھا، جس میں ہندوستان کے وزیراعظم جناب نریندر مودی نے اعلان کیا تھا کہ ہندوستان آفات  کے کم از کم خطرات  والے بنیادی ڈھانچے کی خاطر ایک اتحاد کے قیام کے لئے  دیگر ملکوں اور حصص داروں کے ساتھ شراکت داری کا خواہاں ہے۔ ڈی آر آر  کے شعبے میں ہند- جاپان تعاون کے ضمن میں ایک سنگ میل اس وقت طے ہوا جب ستمبر  2017 میں ہند- جاپان سربراہ اجلاس میں شرکت  کے لئے جاپانی وزیراعظم آبے ہندوستان آئے ، جب ڈی آر آر  کے شعبے میں میں تعاون ، انسداد، کارروائی ، بازیابی اور تعمیر نو سے متعلق معاملات کے سلسلے میں تعاون کے لئے حکومت ہند کی وزارت داخلہ اور حکومت جاپان کے کیبنٹ آفس کے درمیان ایک دو فریقی ایم او سی پر دستخط کئے گئے۔ ہندوستان کی طرف سے اس ایم او سی کے نفاذ کے لئے قومی آفات بندوبست اتھارٹی ( این ڈی ایم اے ) نوڈل ایجنسی ہے۔ ایم او سی کے تحت ڈی آر آر سے متعلق پہلا جاپان –  ہند ورکشاپ مارچ 2018 میں نئی دہلی میں منعقد ہوا جس  کے  6 خصوصی اجلاس ہوئے جوکہ تیاری ، قبل از وقت انتباہی نظام اور اس سلسلے میں نجی شعبے کے نقطہ ہائے نظر سے متعلق تھے۔ ورکشاپ میں ’’بلڈ بیک بیٹر‘‘ یعنی ازسر نو بہتر تعمیر کے جاپان کے نقطہ نظر کی پیش کش کے علاوہ اس نے قبل از وقت انتباہی نظام سے متعلق اپنی ٹیکنالوجی کی نمائش  کی اور آفات  کے تعلق سے  تیاری سے متعلق اپنے تجربات مشترک کئے۔ ورکشاپ کی بنیاد پر متعدد امور کی نشاندہی کی گئی، جن میں زلزلے کا قبل از وقت پتہ لگانا اور اس سے متعلق انتباہی نظام ، آفات  کے خطرات  کا تجزیہ بالخصوص زلزلے کے ضمن میں ، اور عوامی بیداری سے متعلق تجربات اور عمدہ طور طریقوں کا اشتراک شامل ہیں۔ یہ وہ ٹھوس نکات ہیں جو اس سلسلے میں ہند- جاپان تعاون کو آگے لے جاتے ہیں۔

 دوسرا  ورکشاپ ٹوکیو میں 15 اکتوبر  2018 کو ہوا۔ اس ورکشاپ میں تین چیزوں پر توجہ مرکوز کی گئی (1) مشق اور  تربیت (2)  2018 میں دونوں میں آئے سنگین نوعیت کے متعدد سیلابوں کے تناظر میں ، موسمی خطرات اور (3) پالیسی نیز  تکنیکی نقطہ نظر سے قبل از وقت  انتباہی نظام۔

 ڈی آر آر  سے ہم آہنگ جاپان کا او ڈی اے:  مذکورہ بالا باتوں کےعلاوہ جاپان لچکدار ترقیاتی ڈھانچے کے توسط سے اپنا تعاون دے رہا ہے۔ اسی طرح سے وہ جنگلاتی علاقوں اور پہاڑی علاقوں میں واقع شاہراہوں کی پائیدار ترقی کے ضمن میں قدرتی آفات  بندوبست کے معاملے میں تکنیکی تعاون بھی دے رہا ہے۔

خاکہ سازی:

ہند- جاپان سائنس وٹیکنالوجی (ایس اینڈ ٹی) تعاون کو 1985 میں ایک بین حکومتی معاہدہ پر دستخط کرکے باقاعدہ شکل دی گئی تھی۔ 1993 میں دو فریقی ایس اینڈ ٹی تعاون کو مزید آگے بڑھایا گیا اور ہند- جاپان سائنس کونسل (آئی جے ایس سی) کا قیام عمل میں آیا جس نے اب تک 19 میٹنگیں منعقد کی ہیں، 250 مشترکہ پروجیکٹوں کو تعاون دیا ہے۔ سائنس دانوں نے 1600 ایکسچینج وزٹ ہوئے ، 65 مشترکہ سیمینار ؍  ورکشاپ ہوئے ہیں اور 9 ایشین اکیڈمک سیمینار اور 10 امن مینرو شیما لیکچرس ہوئے ہیں۔

2006 میں سائنس وٹیکنالوجی محکمہ نے وزارت تعلیم ، ثقافت ، کھیل کود ،  سائنس وٹیکنالوجی (ایم ای ایکس ٹی)  کے توسط سے جاپان سوسائٹی  فار دی پروموشن آف سائنس (جے ایس پی ایس)  اور جاپان سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ایجنسی ( جے ایس ٹی)  کے ساتھ ’’ری سائپروسیٹی اینڈ کو-فنڈنگ‘‘ کے اصولوں پر اقدار پر مبنی ایک شراکت داری کا آغاز کیا۔ تبھی سے لائف سائنسز ، میٹریل سائنسز ، ہائی انرجی فزکس ، آئی سی ٹی ،  بایو ٹیکنالوجی ، صحت نگہداشت ، ہیوی آئن ریڈیو تھریپی ، میتھین ہائڈریٹ ، روبوٹکس ، توانائی کے متبادل ذرائع ، بحری اور ارضیاتی سائنس وٹیکنالوجی ، باہری خلاء کا پرامن استعمال جیسے شعبوں میں متعدد ادارہ جاتی معاہدوں ؍ ایم او یو پر  دونوں ملکوں کی سائنس ایجنسیوں کے درمیان دستخطہ کئے جاچکے ہیں۔

حالیہ اقدامات :

  • آئی سی ٹی  (انٹرنیٹ آف تھنگس ، آر ٹی فیشیل انٹلی جنس اینڈ بگ ڈاٹا  انالیٹکس) کے شعبے میں ہند- جاپان مشترکہ تجربہ گاہیں ، یونیورسٹی آف ٹوکیو  اور آئی آئی ٹی  بامبے کے درمیان ’’آر کی ٹیکٹنگ انٹلی جنٹ ڈیپنڈیبل سائبر فزیکل سسٹم ٹارگیٹنگ آئی او ٹی اینڈ موبائل ڈاٹا  انالیسس‘‘ ، یونیورسٹی آف ٹوکیو اور آئی آئی ٹی حیدر آباد کے درمیان  ’’ ڈاٹا  سائنس بیڈ فارمنگ سپورٹ سسٹم فار  سسٹینیبل کروپ پروڈکشن انڈر کلائمٹک چینج‘‘ اور کیوشو یونیورسٹی اور آئی آئی ٹی دہلی کے درمیان ’’سکیورٹی ان دی انٹرنیٹ اور تھنگس اسپیس‘‘۔
  • نوجوان محققین کے لئے ڈی ایس ٹی – جے ایس پی ایس فیلو شپ پروگرام کا آغاز۔
  • ایڈوانسڈ میٹریل ریسرچ کے لئے کے ای کے سوکوبا میں انڈیان بیم لائن کے دوسرے مرحلے کے لئے ایم او یو۔
  • سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ریسرچ پارٹنر شپ فار سسٹینبل ڈیولپمنٹ (ایس اے ٹی آر ای پی ایس) یعنی پائیدار ترقی کے لئے سائنس وٹیکنالوجی کے شعبے میں تحقیق کے لئے  شراکت داری پروگرام کے تحت  اسمارٹ سٹیزن ڈیولپمنٹ فار ایمرجنگ کنٹریز بائی ملٹی موڈل ٹرانسپورٹ سسٹم بیڈ آن سینسنگ، نیٹ ورک اینڈ بگ ڈاٹا  انالیسس آف ریجنل ٹرانسپورٹیشن یعنی سینسنگ اور علاقائی نقل وحمل نظام کے نیٹ ورک اور بگ ڈاٹا  انالیسس (تجزیہ) پر مبنی کثیر جہتی نقل وحمل نظام کے ذریعے ابھرتے ہوئے ملکوں کے لئے  اسمارٹ شہروں کا فروغ پروگرام 2017 میں شروع کیا گیا۔
  • جاپان- ایشیا یوتھ ایکسچینج پروگرام ان سائنس  (سکوراسائنس پلان) کے تحت اپریل 2017 سے مارچ  2018 کے 665 طلباء اور سپر وائزروں نے جاپان کا دورہ کیا۔ انسپائر (آئی این ایس پی آئی آر ای)  اسکالر شپ یافتہ جن 39  طلباء کا انتخاب ڈی ایس ٹی نے کیا، انہوں نے بھی  اس پروگرام کے تحت مئی  2018  جاپان  کا دو رہ کیا۔
  • جاپان کے سوکوبا میں ایڈوانسڈ بایو میڈیسن کے لئے  ڈی بی ٹی – اے آئی ایس ٹی  ایڈوانسڈ انٹرنیشنل لیبارٹری ( ڈی اے آئی ایل اے جی)  اور ہندوستان میں ڈرگ ڈیولپمنٹ اور تھراپیوٹک امراض کے لئے سکس سسٹرز (سٹیلائٹ انٹرنیشنل  انسٹی ٹیوٹس فار اسپیشل ٹریننگ، ایجوکیشن اینڈ ریسرچ)  کا قیام۔
  • حکومت ہند کی ارضیاتی سائنس کی وزارت اور جاپان ایجنسی  فار میرین- ارتھ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (جے اے ایم ایس ٹی نے نومبر  2016 میں اوشن اینڈ ارتھ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے تحت وسیع تر شعبہ جات میں اشتراک کے لئے ایک ایم او سی پر دستخط کئے۔
  • ستمبر 2017ء میں بھارت میں چوٹی میٹنگ کے دوران ایک ‘‘ڈی بی ٹی-اے آئی ایس ٹی بین الاقوامی سینٹر  برائے ٹرانسلیشنل اینڈ انوائرنمنٹ ریسرچ(ڈی اے آئی سی ای این ٹی ای آر)’’ کے قیام کے لئے ڈی بی ٹی اور اے آئی ایس ٹی کے درمیان مشترکہ تحقیقی کانٹریکٹ کیا گیا تھا۔
  • کوائنٹم اور ریڈیولوجیکل سائنس اور ٹیکنالوجی (کیو ایس ٹی) کے قومی اداروں اور کولکاتہ کے ٹاٹا میڈیکل سینٹر کے درمیان ریڈیوٹھیراپی کے شعبے میں ستمبر 2017ء میں ایک تعاون کے مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے۔
  • بھارتی خلائی تحقیق کی تنظیم(اسرو) اور جاپان کی ایرو اسپیس ایکسپلوریشن ایجنسی(جاکسا) کے درمیان نومبر2016ء میں خلاء کے شعبے میں تعاون سے متعلق  دستخط کئے گئے مفاہمت نامے کے مطابق اسرو اور جاکسا نے تعاون کے شعبوں میں تبادلہ خیال کے لئے ستمبر 2018ء میں  دوسرا مشترکہ ورکنگ گروپ قائم کیا۔
  • اسرو اور جاکسا نے دسمبر 2017ء میں پری فیز-اے اور فیز اے کے مطالعے سے متعلق ، جو چاند کے قطبی ایکسپلوریشن مشن کے تعلق سے ہے، نفاذ کے ایک بندوبست(آئی اے)پر دستخط کئے تھے اور مارچ 2018ء میں کامیابی کے ساتھ قابل عمل ہونے سے متعلق مطالعاتی رپورٹ مکمل کرلی ہے۔
  • اسرو اورجاکسا نے سٹیلائٹ کی تصاویر اور زمینی پیمانوں کا استعمال کرتے ہوئے بارش سے متعلق مصنوعات کی بہتری اور ان کے استعمال میں تعاون کے لئے جون 2018ء میں نفاذ کے بندوبست(آئی اے) پر دستخط کئے۔
  • بھارت کے محکمے خلاء(ڈی او ایس)، اسرو اور جاپان کی تعلیم، کلچر، کھیل کود، سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت(ایم ای ایکس ٹی)اور جاکسا نے نومبر 2017ء میں بنگلورو میں مشترکہ طورپر ایشیاء بحرالکاہل علاقائی خلائی ایجنسی فورم  کے چوبیسویں اجلاس  کا انعقاد کیا ، جس میں ایک مشترکہ بیان بھی منظور کیا گیا۔

تحقیق اور تعلیمی ساجھیداری

  • اومرون کارپوریشن ، رتسومیکن یونیورسٹی کے گریجویٹ اسکول آف انفارمیشن سائنس اینڈ انجینئرنگ اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی حیدرآباد کے درمیان نومبر 2017ء میں انٹرن شپ  پروگرام کے لئے ایک مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے۔
  • ہیروشیما یونیورسٹی نے 8بھارتی  اداروں کے ساتھ مختلف معاہدے اور مفاہمت ناموں پر دستخط کئے۔
  1. کاؤنسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ، سی ایس آئی آر کے ذریعے سینٹرل الیکٹرونک انجینئرنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ، پلانی اور جاپان کی ہیروشیما یونیورسٹی کے ریسرچ ایکڈمک اینڈ ایجوکیشنل ایکسچینج سے متعلق بین الاقوامی اشتراک کے درمیان ایک مفاہمت نامے کے ضمیمے پر دستخط کئے گئے(دسمبر2017ء)۔
  2. جاپان کی ہیروشیما یونیورسٹی اور بھارت کی پلانی میں برلا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی  اینڈ سائنس  کے درمیان تدریسی و تعلیمی تبادلے سے متعلق ایک معاہدے پر دستخط کئے گئے(دسمبر 2017ء)۔
  3. جاپان کی ہیروشیما یونیورسٹی اور بھارت کے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، بامبے  کے درمیان تدریسی وتعلیمی تبادلے سے متعلق ایک معاہدے پر دستخط کئے گئے(جنوری2018ء)۔
  4. جاپان کی ہیروشیما یونیورسٹی اور بھارت کے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف انجیئنرنگ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، شیو پور  کے درمیان تدریسی وتعلیمی تبادلے سے متعلق ایک معاہدے پر دستخط کئے گئے(جنوری2018ء)۔
  5. جاپان کی ہیروشیما یونیورسٹی اور سی ایس آئی آر –سینٹرل میکینکل انجینئرنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے درمیان طلباء کے تبادلے کے مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے(جنوری 2018ء)۔
  6. جاپان کی ہیروشیما یونیورسٹی اورانڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ احمدآباد(آئی آئی ایم اے) کے درمیان طلباء کے تبادلے کے مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے(اپریل 2018ء)۔
  7. جاپان کی ہیروشیما یونیورسٹی اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ، دہلی کے درمیان تدریسی و تعلیمی تبادلے کے معاہدے مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے(مئی 2018ء )۔
  8. جاپان کی ہیروشیما یونیورسٹی اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ، حیدرآباد کے درمیان تدریسی و تعلیمی تبادلے کے مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے(اکتوبر 2018ء )۔
  • ناگاؤکا یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے میکینکل انجینئرنگ اور نیوکلیئر سسٹم سیفٹی انجینئرنگ کے محکمے نے بالترتیب تروپتی کے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے میکینکل انجینئر نگ کے شعبے  کے ساتھ (جنوری 2018ء) اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ، اندور کے میٹلرجی انجینئرنگ اور مٹیریل سائنس کے اسکول کے ساتھ (جولائی 2018ء) میں تعلیمی و تحقیقی اشتراک کے دو معاہدے پر دستخط کئے گئے۔
  • ناگاساکی یونیورسٹی نے  جولائی 2018ء میں تعلیم اور تدریسی تحقیق میں تعاون کے لئے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس(ایمس)، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس(آئی آئی ایس سی) اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، دہلی (آئی آئی ٹی) دہلی کے ساتھ 3لیٹر آف انٹنٹ پر دستخط کئے۔
  • شیزوکا یونیورسٹی جاپان  اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فارماسیوٹیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (این آئی پی ای آر)، ایس اے ایس نگر، نے  اکتوبر 2018ء میں مفاہمت نامے پر دستخط کئے۔
  • بھارت کی کاؤنسل آف سائنٹفک انڈسٹریل ریسرچ (سی ایس آئی آر) اور ہیروشیما یونیورسٹی نے اکتوبر 2018ء میں تحقیق میں ساجھیداری کے ایک مفاہمت نامے پر دستخط کئے۔
  • جاپان کی ناگاساکی یونیورسٹی اور بھارت کی آئی آئی آئی ٹی ڈی ایم کے درمیان بھارت –جاپان گلوبل اسٹارٹ اَپ کے لئے مزید تعاون کی خاطر اکتوبر 2018ء میں مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے۔
  • انسٹی ٹیوٹ آف اینوویشن ریسرچ، ٹوکیو انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی جاپان، اور سی ایس آئی آر بھارت کے درمیان تعاون کے ایک معاہدے پر اکتوبر 2018ء میں دستخط کئے گئے۔
  • جاپان کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پولر ریسرچ اور بھارت کے نیشنل سینٹر فار پولر اینڈ اوشن ریسرچ کے درمیان پولر ریسرچ میں تعاون کے مفاہمت نامے پر اکتوبر 2018ء میں دستخط کئے گئے۔

مستقبل کے اقدامات

دونوں ملکوں نے آب و ہوا سے متعلق پیش گوئی، سمندر سے متعلق پیش گوئی اور چند دوسرے شعبوں میں مشترکہ تحقیق شروع کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ جے ایس ٹی اور ڈی ایس ٹی کے درمیان آئی سی ٹی کے شعبے میں بھارت –جاپان مشترکہ تحقیقی لیباریٹری پروگرام سے متعلق دونوں ملک اشتراک کو مزید جاری رکھنے کے لئے کچھ سرگرمیوں پر غور کررہے ہیں۔اسرو اور جاکسا کے درمیان چاند کی سطح پر تلاش کے مشترکہ مشن سے متعلق دونوں فریق مشترکہ مطالعہ جاری رکھیں گے ، تاکہ 2020ء کے اوائل میں مشن لانچ کرنے کے ہدف کو حاصل کیا جاسکے۔

بھارت میں جاپانی زبانی زبان کی تعلیم کا فروغ

  1. پچھلے چند برسوں سے جاپانی زبان جانے والے پیشہ ور افراد کی مسلسل مانگ کے پیش نظر بھارت اور جاپان کے وزرائے اعظم نے بھارت میں جاپانی زبان کی تعلیم کو فروغ دینے کی اہمیت اور مختلف زمروں میں قریبی تعاون کو فروغ دینے کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے۔
  2. بھارت میں جاپانی زبان کی تعلیم کے شعبے میں 14ستمبر2017ء کو جاپان کے وزیر اعظم کے بھارت دورے کے دوران تعاوں کے ایک مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے۔ اس تعاون کے مفاہمت نامے کے تحت اگلے پانچ برسوں میں جاپانی زبان کے ٹیچروں کے تربیتی مراکز قائم کرنے ، 1000جاپانی زبان کے ٹیچروں کو تربیت دینے اور جاپانی زبان کے 100 نئے کورس قائم کرنے کی گنجائش ہے۔
  3. ان سرگرمیوں کو مشترکہ طورپر امور خارجہ کی وزارت اور بھارت میں جاپان کا سفارت خانہ، جاپان فاؤنڈیشن ، انسانی وسائل کے فروغ کی وزارت ، یوجی سی، جے این یو –ایچ آر ڈی سی، ہنرمندی کے فروغ اور صنعت کاری کی وزارت، صنعت و تجارت کی وزارت ، ہیلتھ کی وزارت ، الیکٹرونک ،اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت اور سی ایس آئی آرکے ذریعے چلایا جائے گا۔
  4. مفاہمت نامے کے مقاصد پر عمل کرتے ہوئے نئی دہلی میں 23جولائی 2018ء کو جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں انسانی وسائل کے فروغ کے مرکز میں عارضی طورپر جاپانی زبان کے ٹیچروں کے تربیتی مرکز قائم کیا گیا۔ اس مرکز کا افتتاح امور خارجہ کے وزیر مملکت جنرل وی کے سنگھ اور بھارت میں جاپان کے سفیر جناب کینجی ہیرامتسو نے کیا۔ اس تقریب میں جے این یو کے وائس چانسلر پروفیسر جگدیش کمار اور بھارت کی طرف سے کئی دیگر سینیئر عہدیداروں نے شرکت کی۔جاپان کی طرف سے جاپان فاؤنڈیشن کے نائب صدر جناب تومویوکی سکورائی اور دیگر سینیئر عہدیداروں نے شرکت کی۔

360 گھنٹے کا پہلا تربیتی پروگرام ، جو تین ماہ پر محیط تھا، جاپانی زبان جاننے والے این 3 سطح کے جے ایل پی ٹی افراد کے لئے 23جولائی 2018ء کو شروع کیا گیا، جو 12اکتوبر2018ء کو کامیابی سے مکمل ہوا۔ اس کورس میں جاپانی زبان سیکھنے والے ابتدائی طلباء اور دیگر لوگوں نے تدریس کے مختلف طریقوں اور کلاس روم میں تدریس کی پریکٹس کے ذریعے زبان کو سیکھا۔ کل 25تربیت کاروں نے اس کورس میں کامیابی حاصل کی۔اس کے علاوہ شانتی نکیتن میں 12 سے 16ستمبر 2018ء  کے درمیان 5 روزہ تربیتی کورس اور بنگلورو میں 27-26 اکتوبر 2018ء کا دو روزہ تربیتی کورس بھی منعقد کیا گیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۰۰۰۰۰۰۰۰

(م ن-وا، م م ،م ع- ق ر، ن ع ، رض)

U-5556