Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

بھارت اور نیوزی لینڈ کے مشترکہ پریس بیان کے دوران وزیر اعظم کے بیان کا ترجمہ

بھارت اور نیوزی لینڈ کے مشترکہ پریس بیان کے دوران وزیر اعظم کے بیان کا ترجمہ


 عزت مآب وزیر اعظم لکسن،

دونوں ممالک کے مندوبین،

میڈیا کے دوستو،

نمسکار!

کیا اورا!

میں وزیر اعظم لکسن اور ان کے وفد کا بھارت میں گرم جوشی سے خیرمقدم کرتا ہوں۔ وزیر اعظم لکسن کے بھارت کے ساتھ طویل تعلقات رہے ہیں۔ ہم سب نے دیکھا کہ کس طرح چند دن پہلے انھوں نے آکلینڈ میں ہولی کا پرمسرت تہوار منایا تھا! نیوزی لینڈ میں مقیم بھارتی نژاد لوگوں کے تئیں وزیر اعظم لکسن کی محبت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ کمیونٹی کا ایک بڑا وفد ان کے ساتھ بھارت آیا ہے۔ اس سال رائے سینا ڈائیلاگ کے مہمان خصوصی کے طور پر ان جیسے نوجوان، متحرک اور باصلاحیت رہنما کی موجودگی ہمارے لیے بہت خوشی کی بات ہے۔

ساتھیو،

آج ہم نے اپنے دوطرفہ تعلقات کے مختلف شعبوں پر گہری گفت و شنید کی۔ ہم نے اپنے دفاعی اور سیکورٹی تعاون کو مضبوط اور ادارہ جاتی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ مشترکہ مشقوں، تربیت اور بندرگاہوں کے دوروں کے علاوہ دوطرفہ دفاعی صنعت میں تعاون کا روڈ میپ تیار کیا جائے گا۔ ہماری بحری افواج بحر ہند میں میری ٹائم سیکیورٹی کے لیے مشترکہ ٹاسک فورس 150 میں مل کر کام کر رہی ہیں۔ اور ہمیں خوشی ہے کہ نیوزی لینڈ کی بحریہ کا ایک جہاز دو دن میں ممبئی میں پورٹ کال کرنے والا ہے۔

ساتھیو،

ہم نے دونوں ممالک کے درمیان باہمی فائدہ مند آزاد تجارتی معاہدے کے لیے مذاکرے شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سے دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے امکانات میں اضافہ ہوگا۔ ڈیری، فوڈ پروسیسنگ اور فارما جیسے شعبوں میں باہمی تعاون اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ ہم نے قابل تجدید توانائی اور اہم معدنیات کے شعبوں میں باہمی تعاون کو ترجیح دی ہے۔ جنگلات اور باغبانی میں مشترکہ کام کیا جائے گا۔ مجھے یقین ہے کہ وزیر اعظم کے ساتھ آنے والے بڑے کاروباری وفد کو بھارت میں نئے امکانات کو تلاش کرنے اور سمجھنے کا موقع ملے گا۔

ساتھیو،

کرکٹ ہو، ہاکی ہو یا کوہ پیمائی، دونوں ممالک کے درمیان کھیلوں میں دیرینہ رشتہ ہے۔ ہم نے کھیلوں کی کوچنگ، کھلاڑیوں کے تبادلے اور کھیلوں کی سائنس، نفسیات اور طب جیسے شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ ہم نے 2026 میں دونوں ممالک کے درمیان کھیلوں کے تعلقات کے 100 سال منانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ساتھیو،

نیوزی لینڈ میں مقیم بھارتی برادری ملک کی سماجی اور اقتصادی ترقی میں قابل قدر حصہ ڈال رہی ہے۔ ہم نے ہنرمند کارکنوں کی نقل و حرکت کو آسان بنانے اور غیر قانونی ہجرت سے متعلق مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک معاہدے پر تیزی سے کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ ہم یو پی آئی کنیکٹیوٹی کو بڑھانے ، ڈیجیٹل لین دین کو فروغ دینے اور سیاحت کو فروغ دینے پر بھی توجہ مرکوز کریں گے۔ تعلیم کے میدان میں ہمارے تعلقات دیرینہ ہیں اور ہم نیوزی لینڈ کی یونیورسٹیوں کو بھارت میں کیمپس قائم کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔

ساتھیو، ہم دہشت گردی کے خلاف متحد ہیں۔ 15 مارچ 2019 کا کرائسٹ چرچ دہشت گردانہ حملہ ہو یا 26 نومبر 2008 کا ممبئی حملہ، کسی بھی شکل میں دہشت گردی ناقابل قبول ہے۔ اس طرح کے حملوں کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔ ہم دہشت گردی، علیحدگی پسند اور انتہا پسند عناصر کے خلاف جنگ میں تعاون جاری رکھیں گے۔ اس سلسلے میں ہم نے نیوزی لینڈ میں بعض غیر قانونی عناصر کی بھارت مخالف سرگرمیوں کے بارے میں بھی اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ ہم ایسے غیر قانونی عناصر کے خلاف نیوزی لینڈ کی حکومت کا مکمل تعاون حاصل کرتے رہیں گے۔

ساتھیو،

ہم دونوں آزاد، کھلے، محفوظ اور خوشحال بحرہند و بحرالکاہل کے حامی ہیں۔ ہم ترقی کی پالیسی پر یقین رکھتے ہیں، توسیع پسندی پر نہیں۔ ہم انڈو پیسیفک اوشن انیشی ایٹو میں نیوزی لینڈ کی شمولیت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ بین الاقوامی شمسی اتحاد میں اس کی رکنیت کے بعد، ہم نیوزی لینڈ کو سی ڈی آر آئی میں شمولیت پر بھی مبارکباد دیتے ہیں۔

ساتھیو،

آخر میں رگبی کی زبان میں، میں یہ کہوں گا – ہم دونوں اپنے تعلقات میں روشن مستقبل کے لیے “فرنٹ اپ” کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ہم ایک ساتھ آگے بڑھنے اور ایک روشن شراکت داری کی ذمہ داری لینے کے لیے تیار ہیں! اور مجھے یقین ہے کہ ہماری شراکت داری دونوں ممالک کے عوام کے لیے میچ وننگ پارٹنرشپ ثابت ہوگی۔

بہت بہت شکریہ!

ڈسکلیمر :  یہ وزیر اعظم کے بیان کا آزاد  ترجمہ ہے۔ اصل بیان  ہندی میں دیا گیا تھا۔

***

(ش ح – ع ا)

U. No. 8388