Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

برطانوی وزیر اعظم کے ساتھ مشترکہ پریس میٹنگ کے دوران وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا بیان

برطانوی وزیر اعظم کے ساتھ مشترکہ پریس میٹنگ کے دوران وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا بیان


عزت مآب ، وزیر اعظم بورس جانسن،

 

معزز مندوبین،

میڈیا کے ہمارے ساتھی،

نمسکار!

 

سب سے پہلے ، میں وزیر اعظم بورس جانسن اور ان کے وفد کا بھارت میں تہہ دل سے استقبال کرتا ہوں۔

 

بطور وزیر اعظم بھلے ہی  یہ ان کا اولین دورۂ ہند ہے، لیکن ایک پرانے دوست کے طور پر ، وہ بھارت کو بخوبی جانتے ہیں، سمجھتے ہیں۔ گذشتہ کئی برسوں سے بھارت اور برطانیہ کے تعلقات کو مضبوط بنانے میں وزیر اعظم جانسن کا کردار ازحد اہمیت کا حامل رہا ہے۔

 

اس وقت،جب بھارت اپنی آزادی کا امرت مہوتسو منا رہا ہے ، وزیر اعظم بورس جانسن کا یہاں آنا، اپنے آپ میں ایک تاریخی لمحہ ہے۔ اور کل تو پورے بھارت نے دیکھا ہے کہ آپ نے اپنے دورۂ ہند کا آغاز سابرمتی آشرم میں مہاتما گاندھی کو گلہائے عقیدت پیش کرکے کیا۔

دوستو،

 

گذشتہ برس ہم نے دونوں ممالک کے درمیان جامع کلیدی شراکت داری قائم کی تھی۔ اور اس دہائی میں اپنے تعلقات کو سمت دینے کے لیے ہم نے ایک اولوالعزم ’’روڈ میپ 2030‘‘ بھی لانچ کیا تھا۔ آج کی ہماری بات چیت میں ہم نے اس روڈ میپ میں ہوئی پیش رفت کا جائزہ بھی لیا، اور آنے والے وقت کےلیے چند اہداف بھی طے کیے۔

 

آزاد تجارتی معاہدے کے موضوع پر دونوں ممالک کی ٹیمیں کام کر رہی ہیں۔ بات چیت میں اچھی پیش رفت ہو رہی ہے۔ اور ہم نے اس سال کے آخر تک ایف ٹی اے کی تکمیل کے لیے پوری کوشش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ گذشتہ چند مہینوں میں بھارت نے متحدہ عرب امارات اور آسٹریلیا کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدہ مکمل کیا ہے۔ اسی رفتار، اسی عہدبستگی کے ساتھ ہم برطانیہ کے ساتھ بھی ایف ٹی اے پر آگے بڑھنا چاہیں گے۔

 

ہم نے دفاعی شعبہ میں تعاون میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ دفاع کے شعبہ میں مینوفیکچرنگ، تکنالوجی، ڈیزائن اور ترقی، سبھی شعبوں میں برطانیہ کے ذریعہ ’’آتم نربھر بھارت‘‘ کی حمایت کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔

 

دوستو،

 

بھارت میں جاری وسیع اصلاحات، ہمارے بنیادی ڈھانچہ تجدیدکاری منصوبہ اور قومی بنیادی ڈھانچہ پائپ لائن کے بارے میں بھی ہم نے تبادلہ خیالات کیے۔ ہم برطانیہ کی کمپنیوں کے ذریعہ بھارت میں بڑھتی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ اور اس کی ایک اعلیٰ مثال ہمیں کل گجرات میں ہالول میں دیکھنے کو ملی۔

 

برطانیہ میں آباد1.6 ملین بھارت نژاد افراد سماج اور معیشت کے ہر شعبہ میں مثبت تعاون فراہم کر رہے ہیں۔ ہمیں ان کی حصولیابیوں پر فخر ہے۔ اور اس زندہ جاوید پل کو ہم مزید مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔ اس سمت میں وزیر اعظم جانسن نے نجی طور پر کافی تعاون دیا ہے۔ اس کے لیے میں ان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

 

دوستو،

 

ہم نے گلاسگو میں منعقدہ سی او پی۔26 میں کیے گئے عزم کو مکمل کرنے کے لیے اپنی عہدبندگی کا اظہار کیا تھا۔ آج ہم نے اپنی موسمیاتی اور توانائی شراکت داری کو مزید عمیق بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم برطانیہ کو بھارت کے نیشنل ہائیڈروجن مشن میں شامل ہونے کے لیے مدعو کرتے ہیں۔ اور ہمارے درمیان اسٹریٹجک ٹیک ڈائیلاگ کے قیام کا میں دل سے خیرمقدم کرتا ہوں۔
 

دوستو،

 

آج ہمارے درمیان عالمی اختراعی شراکت داری کے نفاذکاری انتظام کی تکمیل ایک ازحد اہم پہل قدمی ثابت ہوگی۔ یہ دیگر ممالک کے ساتھ ہماری ترقی کی شراکت داری کو مزید مضبوطی فراہم کرے گی۔ اس کے تحت تیسرے ممالک میں ’’میڈ ان انڈیا‘‘ اختراع کے تبادلے اور اضافہ کے لیے بھارت اور برطانیہ 100 ملین ڈالر کے بقدر تک مشترکہ سرمایہ کاری کریں گے۔ ان سے ہمہ گیر ترقیاتی اہداف کی حصولیابی میں، اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی کوششوں میں بھی مدد ملے گی۔ یہ ہمارے اسٹارٹ اپس اور ایم ایس ایم ای شعبہ کو نئے بازار تلاشنے اور اپنی اختراعات کو عالمی سطح تک لے جانے میں بہت کارآمد ثابت ہوگی۔

 

دوستو،

 

ہم نے علاقائی اور عالمی سطح پر رونما ہورہی متعدد تبدیلیوں پر تبادلہ خیالات کیے۔ ایک آزاد، کھلے اور قواعد پر مبنی نظام  کی بنیاد پر قائم بھارت ۔ پیسفک علاقہ بنائے رکھنے پر ہم نے زور دیا۔ انڈو۔پیسفک بحری پہل قدمی سے جڑنے کے برطانیہ کے فیصلے کا بھارت خیر مقدم کرتا ہے۔

 

ہم نے یوکرین میں فوری طور پر جنگ بندی اور مسئلے کے حل کے لیے بات چیت اور سفارتکاری پر زور دیا۔ ہم نے تمام ممالک کی سالمیت اور خودمختاری کے احترام کی اہمیت کو بھی دوہرایا۔

 

ہم نے پرامن، مستحکم اور محفوظ افغانستان اور ایک مبنی بر شمولیت اور نمائندہ حکومت کے لیے اپنے تعاون کا اعادہ کیا۔ یہ ضروری ہے کہ افغان سرزمین کا استعمال دیگر ممالک میں دہشت گردی پھیلانے کے لیے نہیں ہونا چاہئے۔

 

محترم جناب،

 

آپ نے ہمیشہ بھارت اور برطانیہ کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے خصوصی کوششیں کی ہیں۔ اس کے لیے ہم آپ کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

 

ایک مرتبہ پھر، آپ کا اور کے وفد کاپرتپاک خیرمقدم ہے۔

 

بہت بہت شکریہ!

**********

 

(ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:4572