بھائی ہرؤ، بولو متنگیشور بھگوان کی جے، باگیشور دھام کی جے، جے جٹا شنکر دھام کی جے! اپن اورن خان، میری طرف سے دونوں ہاتھ جوڑ کر رام رام جی۔
یہاں موجود مدھیہ پردیش کے گورنر جناب منگوبھائی پٹیل، وزیر اعلیٰ بھائی موہن یادو جی، جگت گرو پوجیہ رام بھدرآچاریہ جی، باگیشور دھام کے پیٹھادھیشور شری دھیریندر شاستری جی، سادھوی رتمبھرا جی، سوامی چدانند سرسوتی جی، مہنت شری بالک یوگیشور داس جی، اسی علاقے کے رکنِ پارلیمان وشنو دیو شرما جی، دیگر معزز شخصیات، اور میرے پیارے بھائیو اور بہنو!
کئی دنوں بعد مجھے دوبارہ اس بہادر سرزمین، بندیل کھنڈ آنے کا شرف حاصل ہوا ہے۔ اور اس بار تو خود بالاجی نے بلایا ہے! یہ ہنومان جی کی مہربانی ہے کہ عقیدت کا یہ مرکز اب صحت کا مرکز بھی بننے جا رہا ہے۔ ابھی میں نے یہاں شری باگیشور دھام میڈیکل سائنس اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا سنگ بنیاد رکھا ہے۔ یہ ادارہ 10 ایکڑ زمین پر تعمیر ہوگا اور پہلے مرحلے میں ہی اس میں 100 بستروں کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ میں اس مقدس کام کے لیے شری دھیریندر شاستری جی کو مبارکباد دیتا ہوں اور بندیل کھنڈ کے لوگوں کو ڈھیروں مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
ساتھیو،
آج کل ہم دیکھتے ہیں کہ ایک مخصوص طبقے کے کچھ رہنما ہمارے مذہب کا مذاق اڑاتے ہیں، اس کی تضحیک کرتے ہیں اور عوام کو تقسیم کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ اکثر اوقات، یہ غیر ملکی طاقتوں کی مدد سے ہمارے ملک اور مذہب کو کمزور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ وہی لوگ ہیں جو صدیوں سے مختلف بھیس بدل کر ہمارے عقائد، روایات اور مندروں پر حملے کرتے رہے ہیں۔ یہ عناصر ہمارے سنتوں، ثقافت، اصولوں، تہواروں اور رسم و رواج کو نشانہ بناتے ہیں۔ ہندو دھرم اور سناتن سنسکرتی جو فطری طور پر ترقی پسند ہے، اس پر کیچڑ اچھالنے کی جرات کرتے ہیں۔ یہ لوگ ہمارے معاشرے کو تقسیم کرنا اور اس کی یکجہتی کو توڑنا چاہتے ہیں۔ اس پس منظر میں، میرے چھوٹے بھائی دھیریندر شاستری جی ایک عرصے سے ملک میں اتحاد کے منتر کو عام کر رہے ہیں۔ اب انہوں نے سماج اور انسانیت کے مفاد میں ایک اور عظیم عہد کیا ہے—یعنی کینسر اسپتال کے قیام کا عہد۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اب باگیشور دھام میں بھجن، بھوجن اور نروگی جیون، تینوں کا آشیرواد ملے گا۔
ساتھیو،
ہمارے مندروں، مٹھوں اور دھاموں نے ہمیشہ عبادت اور سادھنا کے مراکز کے ساتھ ساتھ سائنس اور سماجی شعور کے مراکز کا بھی کردار ادا کیا ہے۔ ہمارے رشیوں نے ہمیں آیوروید کا علم دیا، یوگ کا وہ سائنسی نظام دیا، جس کا پرچم آج پوری دنیا میں لہرا رہا ہے۔ ہمارا تو یہی عقیدہ ہے: ’’پرہت سَرِس دھرم نہیں بھائی‘‘ یعنی دوسروں کی خدمت، دوسروں کے دکھوں کا مداوا ہی اصل دھرم ہے۔ اسی لیے ہم ’’نر میں نارائن، جیو میں شو‘‘ کے جذبے سے جانداروں کی خدمت کو اپنا مذہب سمجھتے ہیں۔آج کل مہاکمبھ کی ہر طرف چرچا ہو رہی ہے۔ یہ کمبھ اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے، کروڑوں لوگ وہاں پہنچ چکے ہیں، انہوں نے اپنی عقیدت کی ڈبکی لگائی ہے اور سنتوں کے درشن کیے ہیں۔ اگر ہم اس مہاکمبھ کی طرف دیکھیں تو یہ ایک ’’یکجہتی کا کمبھ‘‘ہے۔ یہ 144 سال بعد منعقد ہونے والا تاریخی کمبھ، آنے والی صدیوں تک اتحاد کا پیغام دیتا رہے گا اور ملک کی یکجہتی کو مضبوطی دینے کا امرت بانٹتا رہے گا۔یہاں لاکھوں لوگ خدمت کے جذبے سے کام کر رہے ہیں۔ جو بھی کمبھ میں گیا، اس نے یکجہتی کے درشن کیے ہیں، اور جو لوگ مجھ سے ملے، انہوں نے دو خاص باتیں پورے ہندوستان میں ہر جگہ دہرائیں: پہلی – وہ صفائی کارکنوں کی جی بھر کے تعریف کر رہے ہیں۔ چوبیس گھنٹے جس خدمت کے جذبے سے یہ صفائی کا کام سنبھال رہے ہیں، میں آج ان تمام صفائی کے ساتھیوں کو ادب و احترام سے سلام پیش کرتا ہوں۔ دوسری – ایک خاص بات جو ہمارے ملک میں کم سننے کو ملتی ہے، وہ یہ کہ اس بار کمبھ میں پولیس اہلکاروں نے جو کام کیا ہے، وہ ایک سادھک اور سیوک کی طرح نرم مزاجی اور عاجزی کے ساتھ لاکھوں عقیدت مندوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔ پولیس اہلکاروں نے اس یکجہتی کے کمبھ میں لوگوں کا دل جیت لیا ہے، اور وہ بھی مبارکباد کے مستحق ہیں۔
لیکن بھائیو اور بہنو،
پریاگ راج کے اسی مہاکمبھ میں، اسی خدمت کے جذبے کے ساتھ بہت سے سماجی بہبود کے منصوبے چل رہے ہیں۔ میڈیا کی نظر ان پر کم ہی جاتی ہے، اور ان کی زیادہ چرچا بھی نہیں ہوتی۔ اگر میں تمام خدمت کے منصوبوں کا ذکر کروں تو شاید میرا اگلا پروگرام متاثر ہو جائے۔ لیکن میں ایک اہم پہلو کی طرف اشارہ کرنا چاہتا ہوں – اس یکجہتی کے مہاکمبھ میں ’’نیتر مہاکمبھ‘‘ بھی جاری ہے۔ اس نیتر مہاکمبھ میں ملک کے کونے کونے سے آنے والے یاتری، غریب خاندانوں سے تعلق رکھنے والے لوگ اپنی آنکھوں کا مفت معائنہ کروا رہے ہیں۔ ملک کے نامور نیتر وید (ماہر چشم) پچھلے دو مہینوں سے وہاں موجود ہیں۔ اب تک دو لاکھ سے زیادہ بھائی بہنوں کی آنکھوں کی جانچ ہو چکی ہے۔ تقریباً ڈیڑھ لاکھ لوگوں کو مفت دوائیں اور چشمے فراہم کیے گئے ہیں۔کچھ لوگوں میں موتیا بند کی بیماری پائی گئی، جنہیں آپریشن کی ضرورت تھی۔ نیتر مہاکمبھ کے تحت، انہیں چترکوٹ اور آس پاس کے علاقوں میں موجود بڑے اسپتالوں میں بھیجا گیا، جہاں 16000 لوگوں کی مفت میں موتیا بند کی سرجری کی گئی، اور ان سے ایک بھی پیسہ وصول نہیں کیا گیا۔ایسے کئی مقدس کام اس یکجہتی کے مہاکمبھ میں جاری ہیں۔
بھائیو اور بہنو،
یہ سب کون کر رہا ہے؟ ہمارے سادھو سنتوں کی رہنمائی میں ہزاروں ڈاکٹر، ہزاروں رضا کار، اپنے دل سے، پوری لگن اور خدمت کے جذبے کے ساتھ اس میں شامل ہیں۔ جو لوگ اس یکجہتی کے مہاکمبھ میں جا رہے ہیں، وہ ان کوششوں کی بھرپور ستائش کر رہے ہیں۔
بھائیو اور بہنو،
اسی طرح، ہندوستان میں بہت سے بڑے اسپتال ہماری مذہبی تنظیموں کے ذریعے چلائے جا رہے ہیں۔ مذہبی ٹرسٹوں کے ذریعہ صحت اور سائنس سے متعلق کئی تحقیقی ادارے بھی چلائے جا رہے ہیں۔ کروڑوں غریبوں کا علاج اور خدمت ان اداروں میں ہو رہی ہے۔ میری دیدی ماں یہاں بیٹھی ہیں، جو یتیم بچیوں کے لیے جس طرح سے اپنی زندگی وقف کر چکی ہیں، وہ قابل ستائش ہے۔
ساتھیو،
یہیں پاس میں، ہمارے بُندیل کھنڈ کا چترکوٹ، جو بھگوان شری رام سے جُڑا مقدس تیرتھ ہے، خود معذوروں اور مریضوں کی خدمت کا ایک عظیم مرکز بن چکا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ اس شاندار روایت میں باگیشور دھام ایک اور سنہرا باب جُڑنے جا رہا ہے۔ اب باگیشور دھام میں صحت و تندرستی کا بھی آشیرواد ملے گا۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ دو دن بعد، مہا شیو راتری کے موقع پر 251 بیٹیوں کی اجتماعی شادی کا بھی اہتمام کیا جا رہا ہے۔ میں اس مقدس کام کے لیے باگیشور دھام کی بھرپور تعریف کرتا ہوں۔ اور تمام نوبیاہتا جوڑوں، میری بیٹیوں کے خوبصورت اور خوشحال مستقبل کے لیے نیک خواہشات اور دل سے آشیرواد دیتا ہوں۔
ساتھیو،
ہمارے شاستروں میں کہا گیا ہے: ’’شریر مادیم کھلو دھرم سادھنم‘‘ یعنی، ہمارا جسم اور ہماری صحت ہی ہمارے دھرم، خوشی اور کامیابی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ اسی لیے، جب ملک نے مجھے خدمت کا موقع دیا، تو میں نے ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘ کے منتر کو سرکار کا عہد بنایا۔ اور اس عہد کا ایک بڑا ستون ہے – سب کے لیے علاج، سب کو صحت! اس ویژن کو پورا کرنے کے لیے ہم مختلف سطحوں پر کام کر رہے ہیں۔ ہمارا فوکس ہے – ہماری توجہ ہے بیماری سے بچاؤ پر۔ آپ مجھے بتائیں، کیا سوچھ بھارت ابھیان کے تحت ہر گاؤں میں بیت الخلاء (ٹوائلٹ) بنے ہیں یا نہیں؟ کیا اس سے آپ کی مدد ہوئی ہے یا نہیں؟ آپ کو معلوم ہے کہ بیت الخلاء بننے سے ایک اور فائدہ ہوا ہے؟ گندگی سے پیدا ہونے والی بیماریاں بھی کم ہوئی ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق، جن گھروں میں بیت الخلاء بنے ہیں، وہاں ہزاروں روپے بیماریوں کے علاج پر خرچ ہونے سے بچے ہیں۔
ساتھیو،
2014سے پہلے، حالات یہ تھے کہ ملک میں غریب بیماری سے کم اور علاج کے اخراجات سے زیادہ خوفزدہ ہوتا تھا۔ اگر خاندان کا کوئی فرد سنگین بیماری میں مبتلا ہو جاتا، تو پورا خاندان مالی بحران میں پھنس جاتا تھا۔ میں بھی آپ سب کی طرح ایک غریب خاندان سے آیا ہوں، میں نے بھی یہ مشکلات دیکھی ہیں۔ اسی لیے، میں نے عزم کیا کہ میں علاج کے اخراجات کم کروں گا اور آپ کی جیب میں زیادہ سے زیادہ پیسہ بچاؤں گا۔ میں ہمیشہ ہماری فلاحی اسکیموں کی معلومات دیتا ہوں، تاکہ کوئی ضرورت مند ان سے محروم نہ رہے۔ آج میں کچھ ضروری باتیں دہرا رہا ہوں، اور امید کرتا ہوں کہ آپ انہیں یاد رکھیں گے اور دوسروں کو بھی بتائیں گے۔ بتائیں گے نا؟ پکا بتائیں گے؟ یہ بھی خدمت کا کام ہے۔ کیا علاج کے اخراجات کا بوجھ کم ہونا چاہیے یا نہیں؟ اسی لیے، ہم نے ہر غریب کے لیے مفت علاج کا انتظام کیا ہے۔ 5 لاکھ روپے تک کا علاج، بغیر کسی خرچ کے! اب کسی بیٹے کو اپنے والدین کے علاج پر 5 لاکھ روپے خرچ کرنے کی ضرورت نہیں۔ یہ کام آپ کا دہلی والا بیٹا (یعنی حکومت) کرے گا۔ لیکن اس کے لیے آپ کو اپنا ’’آیوشمان کارڈ‘‘ بنوانا ہوگا۔ یہاں بہت سے لوگوں کا آیوشمان کارڈ بنا ہوگا، اور جن کا نہیں بنا وہ جلدی بنوا لیں۔ میں وزیر اعلیٰ سے بھی کہوں گا کہ اس علاقے میں اگر کوئی رہ گیا ہو تو فوری طور پر اس اسکیم کو آگے بڑھایا جائے۔
ایک اور بات یاد رکھنی ہے۔ اب چاہے غریب ہو، امیر ہو یا متوسط طبقے کا خاندان، 70 سال سے زیادہ عمر کے تمام بزرگوں کے لیے بھی مفت علاج کے ’’آیوشمان کارڈ‘‘بن رہے ہیں۔ یہ کارڈ آن لائن ہی بن جائیں گے، اور اس کے لیے کسی کو کوئی پیسہ دینے کی ضرورت نہیں۔ اگر کوئی آپ سے پیسے مانگے تو سیدھا مجھے خط لکھیں، باقی کام میں سنبھال لوں گا۔ اگر کوئی پیسہ مانگے تو کیا کریں گے آپ؟ خط لکھیں گے!میں سادھو سنتوں سے بھی کہوں گا کہ آیوشمان کارڈ کے انتظامات میں مدد کریں، تاکہ بیماری کے وقت مجھے آپ کی خدمت کا موقع مل سکے۔ حالانکہ آپ کو بیماری آنے والی نہیں، لیکن اگر آ بھی گئی تو؟
کئی بار علاج کے لیے اسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت نہیں ہوتی، بس دوائی گھر پر لینا کافی ہوتا ہے۔ ایسے میں، سستی دوائی دستیاب ہو، اس کے لیے بھی ہم نے انتظام کیا ہے۔ اس اخراجات کو کم کرنے کے لیے ملک بھر میں 14,000 سے زیادہ ’’جن اوشدھی کیندر‘‘ کھولے گئے ہیں۔ یہ کیندر ایسے ہیں کہ جو دوا بازار میں 100 روپے کی ملتی ہے، وہ یہاں صرف 15-25 روپے میں دستیاب ہوتی ہے۔ تو کیا آپ کے پیسے بچیں گے یا نہیں؟ تو آپ کو ’’جن اوشدھی کیندر‘‘ سے دوائیاں لینی چاہئیں یا نہیں؟ایک اور بات، آج کل دیہات میں گردے (کڈنی) کی بیماری عام ہوتی جا رہی ہے۔ اگر یہ بیماری بڑھ جائے، تو باقاعدگی سے ڈائلیسس کرانی پڑتی ہے، جو کافی مہنگی ہوتی ہے۔ اس مشکل کو کم کرنے کے لیے ہم نے ملک کے 700 سے زیادہ اضلاع میں 1,500 سے زیادہ ’’ڈائلیسس سینٹر‘‘ کھولے ہیں۔ یہاں مفت ڈائلیسس کی سہولت موجود ہے۔حکومت کی ان تمام اسکیموں کی معلومات آپ کو بھی ہونی چاہیے اور آپ کو دوسروں کو بھی بتانی چاہیے۔ تو یہ کام کریں گے؟ ذرا ہاتھ اٹھا کر بتائیں، کریں گے؟ آپ کو ثواب ملے گا، یہ بھی ایک خدمت کا کام ہے!
باگیشور دھام میں کینسر کے مریضوں کے لیے ایک بہت بڑا اسپتال کھلنے جا رہا ہے، کیونکہ کینسر اب ہر جگہ ایک بڑی پریشانی بن چکا ہے۔ اسی لیے آج حکومت، سماج اور سنت مل کر کینسر کے خلاف جنگ میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔
مجھے معلوم ہے کہ اگر کسی گاؤں میں کسی کو کینسر ہو جائے، تو اس سے لڑنا کتنا مشکل ہوتا ہے۔ پہلے تو کئی دنوں تک پتہ ہی نہیں چلتا کہ بیماری کینسر ہے۔ لوگ بخار اور درد کے لیے عام گھریلو دوائیں لیتے رہتے ہیں، بعض لوگ جھاڑ پھونک میں چلے جاتے ہیں، تو کچھ لوگ کسی عامل یا جعلی حکیم کے چکر میں پھنس جاتے ہیں۔ جب تک تکلیف زیادہ بڑھ جاتی ہے یا جسم پر کوئی گانٹھ نمودار ہو جاتی ہے، تب جا کر اسپتال میں دکھاتے ہیں، اور تب پتہ چلتا ہے کہ کینسر ہو گیا ہے۔ اور جیسے ہی کینسر کا نام سنتے ہیں، گھر میں ماتم چھا جاتا ہے، سب گھبرا جاتے ہیں، اور سارے خواب چکنا چور ہو جاتے ہیں۔ سب یہ سوچتے ہیں کہ کہاں جانا ہے، کہاں علاج کرانا ہے؟ زیادہ تر لوگوں کو صرف دہلی یا ممبئی کے بڑے اسپتالوں کا ہی پتہ ہوتا ہے۔ اسی لیے، ہماری حکومت ان تمام مسائل کے حل میں لگی ہوئی ہے۔ اس سال کے بجٹ میں بھی کینسر سے لڑنے کے لیے کئی اہم اعلانات کیے گئے ہیں۔ مودی نے طے کیا ہے کہ کینسر کی دواؤں کو اور بھی سستا کیا جائے گا۔ اگلے تین سالوں میں ملک کے ہر ضلع میں کینسر ڈے کیئر سینٹر کھولے جائیں گے، جہاں علاج اور آرام کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ آپ کے نزدیکی ضلع اسپتالوں اور صحت مراکز میں بھی کینسر کلینک کھولے جا رہے ہیں۔
یہ بات آپ کو اچھی لگے یا بری، لیکن اسے قبول کرنا پڑے گا اور اپنی زندگی میں اپنانا پڑے گا۔ کینسر سے بچاؤ کے لیے آپ کو بھی محتاط اور بیدار رہنا ہوگا۔ سب سے پہلی احتیاط یہ ہے کہ کینسر کی بروقت جانچ کرائیں۔ کیونکہ اگر ایک بار کینسر پھیل گیا، تو اسے شکست دینا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ اسی لیے، ہم 30 سال سے زیادہ عمر کے تمام افراد کی اسکریننگ کے لیے ایک مہم چلا رہے ہیں۔ آپ سب کو اس مہم کا فائدہ اٹھانا چاہیے اور اس میں حصہ لینا چاہیے۔ لاپرواہی نہیں کرنی ہے، اگر معمولی سا بھی شک ہو تو فوراً ٹیسٹ کرائیں۔ دوسری بات، کینسر کے بارے میں صحیح معلومات ہونا بھی بہت ضروری ہے۔ یہ بیماری کسی کو چھونے سے نہیں پھیلتی، یہ کوئی متعدی بیماری نہیں ہے۔ بلکہ کینسر کا خطرہ بیڑی، سگریٹ، گٹکا، تمباکو اور مصالحہ دار اشیاء کے استعمال سے بڑھتا ہے۔ یہ سن کر مائیں اور بہنیں خوش ہو رہی ہوں گی۔ لہٰذا، آپ کو ان مضر چیزوں سے خود کو بھی بچانا ہے اور دوسروں کو بھی دور رکھنا ہے۔ اگر ہم احتیاط برتیں گے، تو باگیشور دھام کا یہ کینسر اسپتال زیادہ بوجھ تلے نہیں آئے گا اور ہمیں وہاں جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ تو آپ سب احتیاط کریں گے نا؟ لاپرواہی تو نہیں کریں گے نا؟
مودی آپ کا خادم بن کر آپ کی خدمت میں لگا ہوا ہے۔ پچھلی بار جب میں چھترپور آیا تھا، تو میں نے یہاں ہزاروں کروڑ روپے کے ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا تھا، جس کا ابھی وزیر اعلیٰ جی نے ذکر بھی کیا۔ آپ کو یاد ہوگا، ان میں 45,000 کروڑ روپے کی ’’کین-بیتوا لنک پروجیکٹ‘‘ بھی شامل تھی۔ یہ منصوبہ کئی دہائیوں سے رکا ہوا تھا، کئی حکومتیں آئیں اور گئیں، ہر پارٹی کے رہنما بھی یہاں آتے رہے، لیکن پانی کی قلت بڑھتی ہی گئی۔ آپ بتائیں، کیا پچھلی کسی حکومت نے اپنا وعدہ پورا کیا؟ یہ کام تبھی شروع ہوا، جب آپ نے مودی کو آشیرواد دیا۔ گاؤں-گاؤں پانی پہنچانے کے لیے ’’جل جیون مشن‘‘ کے تحت تیزی سے کام ہو رہا ہے، تاکہ ہمارے کسانوں کو پریشانی نہ ہو اور ان کی آمدنی بڑھے۔
بندیل کھنڈ خوشحال بنے، اس کے لیے ضروری ہے کہ ہماری مائیں اور بہنیں بھی مضبوط ہوں۔ اسی لیے، ہم نے ’’لکھپتی دیدی‘‘ اور ’’ڈرون دیدی‘‘ جیسی اسکیمیں شروع کی ہیں۔ ہمارا ہدف ہے کہ 3 کروڑ بہنوں کو ’’لکھپتی دیدی‘‘ بنایا جائے۔ بہنوں کو ڈرون اڑانے کی ٹریننگ دی جا رہی ہے، تاکہ وہ کھیتوں میں اسپرے کر سکیں اور کاشتکاری میں مدد دے سکیں۔ جب بندیل کھنڈ میں پانی پہنچے گا، اور ہماری بہنیں ڈرون سے کھیتوں پر اسپرے کریں گی، تو خطہ تیزی سے ترقی کرے گا۔
گاؤں میں ڈرون ٹیکنالوجی سے ایک اور بڑا فائدہ ہو رہا ہے۔ ’’سوَامِتو یوجنا‘‘ کے تحت ڈرون کے ذریعے زمین کی ناپ تول کی جا رہی ہے، اور لوگوں کو زمین کے مستند کاغذات دیے جا رہے ہیں۔ مدھیہ پردیش میں اس پر بہترین کام ہوا ہے۔ اب لوگ ان کاغذات پر آسانی سے بینک سے قرض لے رہے ہیں، جو کہ ان کے روزگار اور کاروبار میں مدد دے رہا ہے اور ان کی آمدنی بڑھا رہا ہے۔
بندیل کھنڈ کی عظیم سرزمین کو ترقی کی نئی بلندیوں تک پہنچانے کے لیے ’’ڈبل انجن‘‘ کی حکومت دن رات محنت کر رہی ہے۔ آج میں باگیشور دھام میں یہ دعا کرتا ہوں کہ بندیل کھنڈ اسی طرح ترقی اور خوشحالی کی راہ پر آگے بڑھتا رہے۔ آج میں ہنومان دادا کے چرنوں میں حاضر ہوا، تو مجھے لگا کہ کیا صرف دھیریندر شاستری جی ہی پرچی نکالیں گے؟ یا میں بھی نکال سکتا ہوں؟ تو میں نے دیکھا کہ ہنومان دادا کی مجھ پر بھی کرپا ہوئی، اور میں نے آج پہلی پرچی نکالی۔
یہ ایک بہت بڑا موقع ہے، ایک بہت بڑا کام ہے۔ جب عزم بڑا ہو، سنتوں کا آشیرواد ہو، اور بھگوان کی کرپا ہو، تو سب کچھ وقت پر مکمل ہو جاتا ہے۔ آپ نے کہا کہ میں افتتاح کے لیے آؤں، اور دولھے کی بارات میں بھی آؤں۔ تو میں آج سب کے سامنے وعدہ کرتا ہوں کہ میں دونوں کام ضرور کروں گا!
آپ سب کو ایک بار پھر بہت بہت مبارکباد!
بہت بہت شکریہ!
ہر ہر مہادیو!
******
ش ح۔ ش ا ر۔ ول
Uno-7483
मध्य प्रदेश के छतरपुर में बागेश्वर धाम मेडिकल एंड साइंस रिसर्च इंस्टीट्यूट की आधारशिला रखकर अत्यंत हर्षित हूं। https://t.co/3BvyyvlkgH
— Narendra Modi (@narendramodi) February 23, 2025
हमारे मंदिर, हमारे मठ, हमारे धाम... ये एक ओर पूजन और साधन के केंद्र रहे हैं तो दूसरी ओर विज्ञान और सामाजिक चेतना के भी केंद्र रहे हैं: PM @narendramodi
— PMO India (@PMOIndia) February 23, 2025
हमारे ऋषियों ने ही हमें आयुर्वेद का विज्ञान दिया।
— PMO India (@PMOIndia) February 23, 2025
हमारे ऋषियों ने ही हमें योग का वो विज्ञान दिया, जिसका परचम आज पूरी दुनिया में लहरा रहा है: PM @narendramodi
जब देश ने मुझे सेवा का अवसर दिया, तो मैंने ‘सबका साथ, सबका विकास’ के मंत्र को सरकार का संकल्प बनाया।
— PMO India (@PMOIndia) February 23, 2025
और, ‘सबका साथ, सबका विकास’ के इस संकल्प का भी एक बड़ा आधार है- सबका इलाज, सबको आरोग्य: PM
यह देखकर बहुत संतोष होता है कि बागेश्वर धाम में अध्यात्म और आरोग्य के संगम से लोगों का कल्याण हो रहा है। pic.twitter.com/0dn8jg8nAe
— Narendra Modi (@narendramodi) February 23, 2025
हिन्दू आस्था से नफरत करने वाले और गुलामी की मानसिकता से घिरे लोगों का एक ही एजेंडा है- हमारे समाज को बांटना और उसकी एकता को तोड़ना। pic.twitter.com/9kmdta4SR3
— Narendra Modi (@narendramodi) February 23, 2025
एकता के महाकुंभ में स्वच्छता, सुरक्षा और स्वास्थ्य को लेकर पूरे सेवा भाव के साथ जो कार्य हो रहे हैं, उसने देशवासियों का दिल जीत लिया है। pic.twitter.com/7LJFz2tOev
— Narendra Modi (@narendramodi) February 23, 2025
‘सबका साथ, सबका विकास’ के संकल्प का एक बड़ा आधार है- सबका इलाज, सबको आरोग्य! pic.twitter.com/qrjqvggidI
— Narendra Modi (@narendramodi) February 23, 2025
देश में गरीब जितना बीमारी से नहीं डरता था, उससे ज्यादा डर उसे इलाज के खर्च से लगता था। इसीलिए, मैंने संकल्प लिया कि… pic.twitter.com/FPWArzM4mP
— Narendra Modi (@narendramodi) February 23, 2025
ये अत्यंत प्रसन्नता की बात है कि बागेश्वर धाम में कैंसर मरीजों के लिए एक बड़ा अस्पताल खुलने जा रहा है। लेकिन कैंसर से सुरक्षा को लेकर आपको मेरी ये बात जरूर याद रखनी है… pic.twitter.com/posYPijHem
— Narendra Modi (@narendramodi) February 23, 2025
बुंदेलखंड समृद्ध बने और यहां के किसानों और माताओं-बहनों का जीवन आसान हो, इसके लिए मोदी आपका सेवक बनकर दिन-रात सेवा में जुटा है। pic.twitter.com/krmiCY6RoO
— Narendra Modi (@narendramodi) February 23, 2025
बागेश्वर धाम में बाला जी सरकार के दर्शन-पूजन का सौभाग्य मिला। उनसे देशवासियों की सुख-समृद्धि और कल्याण की कामना की। pic.twitter.com/atbEulAjj6
— Narendra Modi (@narendramodi) February 23, 2025