وقت عوامی جلسہ سے وزیراعظم کا خطاب
نئی دہلی، 16جنوری 2018/
کثیر تعداد میں یہاں تشریف لائے ہوئے میرے پیارے بھائیو اور بہنوں، كھمما گھنی۔ نمسکار!
دو دن پہلے ہی ہندوستان کے ہر کونے میں مکر سكرانت کا تہوار منایا گیا اور مکر سكرانت سے ایک طرح سے ترقی کے انقلاب کا اشارہ ہوتا ہے۔ مکر سکرانتی کے تہوار راجستھان کی سرزمین پر ہندستان کو فعال کرنے کی اہم کوشش ، ایک پہل ، ایک عزم ہے ۔یہ کام آج شروع ہور ہا ہے۔
میں وسندھرا جی کو اور دھرمیندر پردھان جی کو اس بات کےلئے مبارک باد دینا چاہتا ہوں کہ انہوں نے کام شروع کرنے کا ایک پروگرام بنایا اور اس کی وجہ سے آنے والے دنوں میں کوئی بھی سرکار ہو، کوئی بھی لیڈر ہو، جب پتھر جڑے گا تو لوگ سوال کریں گے کہ پتھر تو جڑ دیا کام شروع کرنے کی تاریخ تو بتاؤ۔ اس لئے اس پروگرام کے بعد پورے ملک میں ایک بیداری آئے گی کہ پتھر جڑنے سے لوگوں کو گمراہ نہیں کیا جاسکتا ۔ جب کام شروع ہوتا ہے، تب عام آدمی کو یقین ہوتا ہے ۔
مجھے خوشی ہے کہ اس پورے خطے کی ترقی کے سفر میں شریک ہوکر یہ کام شروع کرنے کا اعزاز مجھے حاصل ہوا ہے اور مجھے جب پورے پروجیکٹ کی تفصیل بتا رہے تھے تو آفیسر تمام باریکیاں بتارہے تھے۔ انہوں نے تمام باتیں بتائیں انہیں محسوس ہوا کہ ہم نے پردھان منتری جی کو تمام بتادیں ہیں تو میں نے ا ن سے پوچھا کہ افتتاح کی تاریخ توبتایئے تو مجھے یہ یقین دلایا گیا کہ جب ملک آزاد ی کی 75 ویں سالگرہ منا رہا ہوگا جب 2022 میں تو بھارت کے بہادروں نے مجاہد آزادی نے کسی نے اپنی جوانی جیلوں میں گذار دی کسی نے پھانسی کے تختے پر چڑھ کر وندے ماترم کے نعرے کو طاقتور بنایا آزاد ہندستان ،عظیم ہندستان ، شاندار ہندستان کا خواب آزادی کے بعد شرمندہ تعبیر ہوا۔ 2022 میں آزادی کے 75 سال ہوجائیں گے ۔ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے، ہر ہندستانی کی ذمہ دار ی ہے ، 125 کروڑ شہریوں کی ذمہ داری ہے کہ ہم 2022 میں جوخواب آزادی کے دیوانوں نے دیکھے تھے ویسا ہندستان بناکر ان کے قدموں میں ڈال دیں۔
یہ وقت سنکلپ سے سدھی کا وقت ہے ۔ آج یہاں پر آپ نے حلف لیا ہے کہ 2022 تک یہ ریفائنری کام کرنا شروع کردے گی۔ مجھے یقین ہے کہ یہ عہد ثابت ہوکر رہے گا اور جب ملک آزادی کی 75 ویں سالگرہ منااتا ہوگا تب یہاں سے ملک کو نئی توانائی ملنی شروع ہوجائے گی اور حکومت راجستھان کو، جناب دھرمیندر جی کے محکمے کو ، حکومت ہند کی کوششوں کی اور آپ سبھی میرے راجستھان کے بھائیو اور بہنو کو نیک خواہش پیش کرتا ہوں۔
باڑمیر کی یہ سرزمین جہاں راول ملی ناتھ ، سنت تلا رام ، ماتا رانی پھٹیانی، ناگ نیکی ماتا ، سنت ایشور داس ، سنت دھارو جی میک ، نہ جانے کتنے عظیم سنت جگت کے آشیرواد سے پھلی پھولی باڑمیر کی اس سرزمین کو میں سلام کرتا ہوں ۔
پنچ پدرا کی یہ سرزمین مجاہدین آزادین ، آنجہانی گلاب چند جی ، سلوچہ کا میدان عمل ، گاندھی جی کے نمک ستیہ گرہ سے پہلے انہوں نے یہاں پر نمک ستیہ گرہ کی قیادت کی تھی۔
اس خطے میں پینے کے پانی لانے میں، ریل گاڑی لانے میں، پہلا کالج کھولنے کے معاملے میں ، گلاب چند جی کو ہر کوئی یا دکرتا ہے۔ میں پنچ پدرا کے اس سپوت کو بھی پرنام کرتا ہوں ۔
بھائیو بہنو میں آج اس سرزمین پر بھیرو سنگھ شیخاوت کو بھی یاد کرنا چاہتا ہوں ۔ جدید راجستھان بنانے کے لئے، تکالیف سے آزاد راجستھان بنانے کے لئے اور اس معاملے میں اس ریفائنری کا سب سے پہلے خواب دیکھنے والے بھیرو سنگھ شیخاوت کو آج یاد کرتا ہوں۔
آج میں باڑمیر کی سرزمین پر آیا ہوں تو میں یہاں موجود سب سے یہ اپیل کرتا ہوں کہ ہم سب اپنے اپنے دیوتاؤں کی پراتھنا کریں کہ اس سرزمین کے سپوت جناب جسونت سنگھ جی وہ جلد از جلد صحت یاب ہوجائیں اور ان کے تجربے کا ملک کو فائدہ ملے ۔ ہم سب ان کے جلد از جلد صحتیاب ہوکر ہمارے سامنے آنے کی دعا کریں ۔ ایشور ہماری پراتھنا سنے گا۔
بھائیو بہنو بدقسمتی سے ہمارے ملک میں تاریخ کو بھلا دینے کی روایت رہی ہے۔ بہادروں کو ، ان کے ایثار ور قربانی کو ہر نسل کو عزت کے ساتھ یاد کرکے نئی تاریخ رقم کرنے کی ترغیب ملتی ہے اور یہ ترغیب لی جانی چاہئے۔ آپ نے دیکھا ہوگا اسرائیل کے وزیراعظم ان دنو ں ہندستان کے دورے پر آئے ہوئے ہیں۔ چودہ سال کے بعد وہ یہاں آئے ہیں اور ملک کے آزاد ہونے کے بعد میں یہاں کا پہلا وزیراعظم تھا جس نے اسرائیل کی سرزمین پر قدم رکھا تھا۔ میرے اہل وطن، میرے راجستھان کے بہادروں آپ کو فخر ہوگا کہ میں اسرائیل گیا۔ وقت کی قلت کی باوجود میں حائیفا گیا اور وہاں جاکر پہلی جنگ عظیم میں حائیفا کو آزاد کرانے کے لئے آج سے سو سال قبل جب بہادروں نے اپنی قربانی پیش کی تھی انہیں خراج عقیدت پیش کرنے گیا تھا۔ اس جنگ کی قیادت کی تھی اسی سرزمین کے بہادر سپوت میجر دلپت سنگھ جی نے۔ میجر دلپت سنگھ شیخاوت نے سو سال قبل اسرائیل کی سرزمین پر پہلی عالمی جنگ کی قیادت کرتے ہوئے حیفا کو آزاد کرایا تھا۔
دہلی میں ایک تین مورتی چوک ہے ۔ وہاں تین عظیم ثبوتوں ، بہادروں کی مورتیاں ہیں۔ اسرائیل کے وزیراعظم کے ہندستان آتے ہیں ہم دونوں سب سے پہلے اس تین مورتی چوک پر پہنچے ۔ وہ تین مورتی چوک اس میجر دلپت سنگھ کی قربانی کی یاد میں بنا ہے اور اس بار اسرائیل کے وزیراعظم بھی وہاں خراج عقیدت پیش کرنے آئے۔ ہم دنوں وہاں گئے اور اس تین مورتی چوک کا نام تین مورتی حیفا چوک رکھاگیا تاکہ تاریخ یاد رہے۔ میرے راجستھان کی بہادری کی روایت یا درہے ۔ یہ کام مجھے دو دن قبل کرنے کا اعزا ز حاصل ہوا ہے۔
بھائیو بہنو یہ بہادروں کی سرزمین ہے ،شہیدوں کی سرزمین ہے، شائد شہادت کا کوئی تاریخی واقعہ ایسا نہیں ہوگا جس میں میرے اس سرزمین کے عظیم ثبوتوں کا خون اس میں شامل نہ ہو۔ میں ایسے بہادروں کو یہاں سلام کرتا ہوں۔
بھائیوں بہنو ! راجستھان تو میں پہلے بھی آتا تھا، تنظیم کا کام کرنے کے لئے آتا تھا۔ پڑوسی ریاست کا وزیراعلی تھاا سی وجہ سے بھی آتا رہتاتھا ۔ اس علاقے میں بھی کئی بار آیا ہوں اور ہر بار میں لوگوں کے منہ سے یہ سنتا رہتا تھا کہ راجستھان میں کانگریس اور اکال ، یہ جڑواں بھائی ہیں ، جہاں کانگریس جائے گی وہاں اکال جاتا ہے۔ وسندھرا کی قسمت میں لکھا ہے جب بھی ان کو یہاں کی خدمت کرنے کا موقع ملا اس سوکھی سرزمین کو پانی ملتا رہا ہے۔
بھائیو بہنو ، لیکن ہمیں اس سے بھی آگے جانا ہے۔ راجستھان کو آگے لے جانا ہے۔ راجستھان کے سفر کو ملک کی ترقی میں ایک نئی طاقت دینے والا راجستھان ہے اور وہ یہ کام راجستھان کی سرزمین کو کرکے دکھانا ہے۔
بھائیو بہنو ہمارے دھرمیندر جی شکایت کررہے تھے ، وسندرا جی شکایت کررہی تھیں ، ان کی شکایت صحیح ہے ، لیکن یہ صرف باڑمیڑ کی ریفائنری میں ہی ہوا ہے کیا۔ کیا پتھر صرف یہی گڑھ کر فوٹو کھنچائی گئی ہے کیا۔ کیا پتھر یہیں پر لگاکر کے لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکی گئی ہے کیا ، جو لوگ زیادہ ریسرچ کرنے کے عادی ہیں بال کی کھال نکالنے کی طاقت رکھتےہیں میں ایسے ہر کسی کو یہ دعوت دیتا ہوں کہ ذرا دیکھو تو صحیح کانگریس سرکاروں کا طریقہ کار کیسا رہا تھا۔ بڑی بڑی باتیں کرنا، جنتا جناردھن کو گمراہ کرنا، یہ کوئی صرف باڑمیڑ کی ریفائنر ی کا معاملہ نہیں ہے۔ یہ ان کے طریقہ کار کاحصہ ہے ان کی عادت کا حصہ ہے۔
جب میں وزیر اعظم بنا تو بجٹ دیکھ رہا تھا اور میں ریلوے بجٹ دیکھ رہا تھا تو میری یہ ایک عادت ہے ۔ میں نے پوچھا کہ بھائی یہ ریل بجٹ میں ہم اتنے اتنے اعلانات کرتے ہیں ، ذرا بتاؤ پیچھے کیا ہوا۔ آپ چونک جائیں گے بھائیو بہنو ، آپ کو صدمہ پہنچے گا ہندستان کی پارلیمنٹ لوک تنتر کا مندر ہے ، وہاں ملک کو گمراہ کرنے کا حق نہیں ہوتا۔ لیکن آپ کو جان کر حیرت ہوگی کہ کئی سرکاریں آئیں اور گئیں ، ریلوے بجٹ میں 1500 سے زیادہ ، ایسی ایسی اسکیموں کا اعلان کیا گیا جن کا آج تک نام و نشان نہیں وہ ویسی ہی کاغذ پر لٹکی پڑی ہیں۔
ہم آیئے، ہم نے فیصلہ کیا کہ کچھ لمحے کی تالیاں سننے کے لئے اراکین بیٹھے ہیں وہ اپنے علاقے میں کوئی ریل کا پروجیکٹ آجائے تو تالی بجا دیتے ہیں اور ریلوے کے وزیر خوش ہوجائیں ، بعد میں کوئی پوچھنے والا نہیں۔ یہی سلسلہ چلا ہم نے آکر کہہ دیا کہ ریل بجٹ میں یہ واہ واہی لوٹنا اور جھوٹی تالیاں بجوانے کا کام بند ہونا چاہئے۔ جتنا ہونا ہے طے ہے، اتنا ہی بتایئے۔ ایک دن تنقید ہوگی لیکن ملک کو بھی رفتہ رفتہ بولنے کی، برداشت کرنے کی طاقت آئے گی اور یہ کام ہم کرنا چاہتے ہیں۔
اتنا ہی نہیں آپ مجھے بتائیے ، ون رینک ون پنشن ، میرے فوج کے لوگ یہاں بیٹھے ہوئے ہیں۔ فوجیوں کے کنبے والے یہاں بیٹھے ہوئے ہیں، چالیس سال ون رینک ون پنشن ، اس کی مانگ نہیں اٹھی تھی۔ کیا فوج کے لوگوں سے باری باری وعدے نہیں کئے گئے تھے ۔ ہر الیکشن سے قبل اسے بنانے کی کوشش نہیں ہوئی تھی۔ یہ ان کی عاد ت ہے۔ 2014 میں آپ نے دیکھا ہوگا ، 5 سے 50 سبکدوش فوجیوں کو بیٹھا کر فوٹو نکلوانے اور ایک رینک ایک پنشن کی باتین کرتے رہے ہیں۔
بعد میں چاروں طرف سے دباؤ پڑا جب میں نے 15 ستمبر 2013 کو ریواڑی میں سابق فوجیوں کے سامنے اعلان کیا تھا کہ ہماری حکومت بنے گی تو ہم ون رینک ون پنشن نافذ کریں گے۔ آنا ًفاناً میں ، افراتفری میں جیسے ہی یہاں ریفائنری کا پتھر رکھا گیا انہوں نے عبوری بجٹ میں 500 کروڑ روپیہ ون رینک ون پنشن کے نام پر لکھ دیا۔
دیکھئے ملک کے ساتھ اس قسم کا دھوکہ کرنا ، اور پھر الیکشن میں اسے بھناتے رہے کہ ، دیکھئے ون رینک ون پنشن کے لئے ہم نے پیسہ دے دیا ۔ ہم جب برسراقتدار آئے تو ہم نے کہا کہ چلو بھائی ون رینک ون پنشن نافذ کرو، ہم نے وعدہ کیا ہے ، آفیسر وقت گذارتے رہتے تھے، میں نے کہا کیا ہوا ہے کیوں نہیں کام ہورہا ہے ۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ بجٹ میں 500 کروڑ روپے لکھا گیا تھا لیکن دفتر کے اندر ون رینک ون پنشن کیا۔ یہ ون رینک ون پنش کا استحقاق کس کو ہے؟ اس کا اقتصادی بوجھ کتنا پڑے گا آج حیران ہوں۔ ریفائنری سب کاغذ پر بھی تھی۔ وہاں تو ون رینک ون پنشن کاغذ پر بھی نہیں تھا ۔ نہ فہرست تھی ، نہ اسکیم تھی ، صرف انتخابی وعدہ تھا۔
اس وقت کام کے تئیں میری سنجیدگی تھی کہ کاغذ پر چیزیں اکٹھی کرتے کرتے ڈیڑھ سال گذر گئے ۔ سب کچھ بکھر اپڑا تھا ۔سابق فوجیوں کے ناموں کا ٹھکانہ نہیں مل رہا تھا۔ ان کی صحیح تعداد نہیں مل رہی تھی ۔ میں حیران تھا۔ وطن کے لئے مر مٹنے والے فوجیوں کے لئے سرکار کے پاس سب کچھ بکھرا پڑا تھا۔ سمیٹتے سمیٹتے ، پھر حساب لگایا کہ کتنے پیسے لگیں گے۔
بھائی بہنو یہ پانچسو کروڑروپے تو میں نے سوچا کہ ہزار کروڑ ہوگا ، پندرہ سو کروڑ ہوگا ، دو ہزار کروڑ ہوگا لیکن جب حساب جوڑنے بیٹھا تو بھائیو اور بہنو وہ معاملہ 12 ہزارکروڑ روپے سے بھی زیادہ کا ہوگیا۔ بارہ ہزار کروڑ روپے ، ا ب کانگریس پارٹی ون رینک ون پیشن 500 کروڑ روپے میں کررہی تھی کیا اس میں ایماندار تھی کیاَ؟ کیا سچ میں فوجیوں کو کچھ دینا چاہتے تھے کیا؟ کیا فوج کے صف اول کے فوجیوں کے تئیں ایمانداری تھی کیا۔ اس وقت کے وزیر خزانہ اتنے تو ناپختہ نہیں تھے لیکن 500 کروڑ روپے کا ٹیکہ لگاکر کے جب یہاں پر پتھر جڑ دیا اور ہاتھ اوپر اٹھادیئے۔
بھائیو بہنو ہمیں قریب 12 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا بوجھ برداشت کرنا پڑا تو میں نے فوج کے لوگوں کو بلایا ، میں نے کہا بھائیوں میں نے وعدہ کیا ہے میں اسے پورا کرنا چاہتا ہوں لیکن سرکار کی تجوری میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ ایک ساتھ 12 ہزار کروڑ روپے نکال دے۔ یہ لوگ تو 500 کروڑ روپے کی بات کرکے چلے گئے میرے لئے ہزار 12 کروڑ روپے ایماندار ی سے نکلانا ہے لیکن مجھے آپ کی مدد چاہئے۔
فوج کے لوگوں نے مجھ سے کہا کہ پردھان منتری جی ہمیں شرمندہ مت کیجئے آپ بتائیے ہم سے کیا چاہتے ہیں ۔ میں نے کہا میں اور کچھ نہیں چاہتا بھائی آپ نے دیش کے لئے بہت کچھ کیا ہے آپ میری مدد کیجئے۔ میں ایک ساتھ 12 ہزار کروڑ روپے نہیں دے پاؤں گا ۔ اگر مجھے دینا ہے تو ملک کے غریبوں کی کئی اسکیموں سے پیسے نکالنے پڑیں گے ۔ غریبوں کے ساتھ ناانصافی ہوجائے گی ۔
تو میں نے کہا کہ میری ایک درخواست ہے ، کیا میں انہیں چار ٹکڑوں میں دو ں تو چلےگا ۔ میں ملک کے بہادر فوجی چالیس سال جس ون رینک ون پنشن کو پانے کے لئے ترس رہے تھے ، لڑ رہے تھے ملک میں ایسا وزیراعظم آیا جو ان کے تئیں پابند عہد تھا۔
وہ چاہتے تو کہہ دیتے کہ مودی جی جب سرکاروں نے ہمیں ٹھگا ہے۔ ہم اب انتظار کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ آپ کو دینا ہے ، تو ابھی دے دو ، ورنہ آپ کا راستہ آپ کو منظور، ہمارا راستہ ہمیں منظور۔ کہہ سکتے تھے، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔
میرے ملک کا فوجی یونیفارم اتارنے کے بعد بھی تَن سے، مَن سے، دل سے فوجی ہوتا ہے۔ ملک کا مفاد، زندگی کے آخری دور تک اس کی رگوں میں ہوتا ہے اور ایک پَل کے بغیر ، ایک پل کو بتائے بغیر میرے فوج کے بھائیوں نے کہہ دیا۔۔۔پردھان منتری جی آپ کی بات پر ہمیں بھروسہ ہے۔بھلے 4 ٹکڑے کرنے پڑیں، 6ٹکڑے کرنے پڑیں، آپ اپنی فرصت سے کیجئے، بس ایک بار فیصلہ کر لیجئے۔ ہم ۔۔۔جو بھی فیصلہ کریں گےمان لیں گے۔
بھائیو بہنو! یہ فوجیوں کی طاقت تھی کہ میں فیصلہ کر لیا اور اب تک 4 قسط دے چکا ہوں۔ 10ہزار 700کروڑ روپے ان کے کھاتے میں جمع ہو گئے اور باقی قسط بھی پہنچنے والی ہے اور اس لئے صرف پتھر جڑنا ہی نہیں یہ ملک میں ایسی سرکاریں چلانا ، یہ ان کی عادت ہو گئی ہے۔
آپ مجھے بتائیے، غریبی ہٹاؤ، غریبی ہٹاؤ، 4 دہائیوں سے سنتے آئے ہو کہ نہیں آئے ہو؟ غریبوں کے نام پر انتخابات کے کھیل دیکھے ہیں کہ نہیں دیکھے ہیں؟ لیکن کیا کوئی غریب کی بھلائی کیلئے اسکیم نظر آتی ہے؟ کہیں نظر نہیں آئے گی۔ آزادی کے 70 سال بعد بھی وہ یہی کہیں گے، جاؤ گڈھا کھودو اور شام کو کچھ لے جاؤ اور دانا پانی کرلو۔اگر اچھی طرح ملک کی ترقی کی فکر کرتے، تو میرے ملک کا غریب خود غریبی کو شکست دینے کیلئے پوری طاقت کے ساتھ کھڑا ہو گیا ہوتا۔
ہماری کوشش ہے اِمپاورمنٹ آف پوور یعنی غریبوں کو بااختیار بنانا۔ بینکوں کو قومیایا گیا، لیکن غریب کیلئے بینک کے دروازے نہیں کھلے۔ اس ملک کے 30کروڑ سے زیادہ لوگ ، بینکوں کو قومیایا غریبوں کے نام پر گیا، لیکن بینک کے دروازے تک نہیں پہنچ پائے۔
آزادی کے 70سال بعد،جب ہم آئے، ہم نے فیصلہ کیا کہ ہمارے ملک کا غریب بھی اقتصادی ترقی کے سفر کے اہم دھارے میں شامل ہو، اسے بھی ا س میں جگہ ملنی چاہئے اور ہم نے پردھان منتری جن دھن یوجنا کا آغاز کیا۔ آج تقریباً 32 کروڑ ایسے لوگ ، جن کے بینک میں کھاتے کھول دیئے گئے اور بھائیو بہنو! جب بینک کا کھاتہ کھولا ، تب ہم نے کہاتھا کہ غریبوں کو ایک بھی روپیہ دیئے بغیر بینک کا کھاتہ کھولیں گے، زیروبیلینس سے کھولیں گے، لیکن میرے ملک کا غریب کہنے کو بھلے ہی غریب ہو، زندگی بھر غریبی سے لڑتا ہو، لیکن میں نے ایسے مَن کے امیر کبھی دیکھے نہیں ہیں، جو من کا امیر میرا غریب ہوتا ہے۔
میں نے ایسے امیروں کو دیکھا ہے، جو من کےغریب ہیں اور میں نے ایسے غریبوں کو دیکھا ہے، جو من کے امیر ہیں۔ ہم نے کہا کہ زیرو بیلینس سے بینک کا کھاتہ کھلے گا، لیکن غریب کو لگا نہیں نہیں کچھ توکرنا چاہئے اور میرے پیارے بھائی بہنو آج مجھے خوشی سے آپ کو کہتے ہوئے فخر ہوتا ہے کہ جن غریبوں کا زیرو بیلنس اکاؤنٹ بنا تھاآج ان غریبوں نے 72ہزار کروڑروپے پردھان منتری جن یوجنا بینک اکاؤنٹ میں جمع کئے ہیں۔ امیر بینک سے نکالنے میں لگا ہے، میرا غریب ایمانداری سے بینک میں جمع کرنے میں لگا ہے۔ غریبی سے لڑائی کیسے لڑی جاتی ہے۔
بھائیو بہنو! آپ کو معلوم ہے اگر گیس کا چولہا چاہئے، تو کتنے نیتاؤں کے پیچھے گھومنا پڑتا تھا۔ 6-6 مہینے تک۔ ایک پارلیمنٹ کے ممبر کو 25 کوپن ملتے تھے کہ آپ ایک سال میں 25 کنبوں کو گیس کا کنکشن دے کر احسان مند کر سکتے ہو اور کچھ ایسے بھی ایم پی کی خبریں آیا کرتی تھیں کہ وہ کوپن کو بھی بلیک میں بیچ دیتے تھے۔
بھائیو بہنو! کیا آج بھی میری غریب ماں لکڑی کا چولہا جلا کر کے دھوئیں میں زندگی گزارے؟ کیا غریب کی بھلائی ایسے ہوگی؟ ہم نے فیصلہ کیا کہ میری غریب مائیں بہنیں، جو لکڑی کا چولہا جلا کر دھوئیں میں کھانا پکاتی ہیں، ایک دن میں 400سگریٹ کا دھواں ان کے جسم میں جاتا ہے اور گھر میں جو بچے کھیلتے ہیں، وہ بھی دھوئیں کے سبب ، مارے جاتے ہیں۔
بھائیو بہنو!، ہم نے بیڑہ اٹھایا۔ غریب کا بھلا کرنا ہے، تو یہ کام نعروں سے نہیں ہوگا۔ اس کی زندگی بدلنی ہوگی اور ہم نے اُجولا یوجنا کے تحت اب تک 3کروڑ 30لاکھ کنبوں میں گیس کا کنکشن پہنچا دیا۔ لکڑی کا چولہا، دھوئیں کی مصیبتیں، ان کروڑوں ماؤں کو آزاد کر دیا۔ آپ مجھے بتایئے ہر دن جب چولہا جلاتی ہوں گی، گیس پر کھانا پکاتی ہوں گی، وہ ماں نریندرمودی کو آشِرواد دے یا نہیں۔ ؟ وہ ماں ہماری حفاظت کرنے کا عزم لیتی ہوگی کہ نہیں لیتی ہوگی؟کیونکہ اسے پتہ ہے کہ غریبی سے لڑائی لڑنے کا یہ صحیح راستہ نظر آ رہا ہے۔
بھائیو بہنو! آزادی کے 70سال بعد 18ہزار گاؤں، جہاں بجلی نہ پہنچی ہو، آپ مجھے بتائیے ہم 21ویں صدی میں جی رہے ہیں، لیکن وہ تو 18ویں صدی میں جینے کیلئے مجبور ہیں۔ اس کے من میں سوال اٹھتا ہے، کیا یہ آزادی ہے؟ کیا یہ جمہوریت ہے؟ یہ میں بٹن دبا کر کے سرکار بناتا ہوں؟ کیا یہ سرکار ہے، جو مجھے آزادی کے 70سال بعد بھی میرے گاؤں میں بجلی نہیں پہنچاتی ہے؟ اور بھائیو بہنو یہ 18 ہزار گاؤں کو بجلی پہنچانے کا میں بیڑہ اٹھایا۔ اب تقریباً 2000گاؤں بچے ہیں، کام چل رہا ہے تیزی سے۔ 21ویں صدی کی زندگی جینے کیلئے ان کو موقع ملا۔
آزادی کے 70 سال بعد آج بھی 4کروڑسے زیادہ کنبے ایسے ہیں، جن کے گھر میں بجلی کا کنکشن نہیں ہے۔ ہم نے بیڑہ اٹھایا ہے، جب مہاتما گاندھی کی 185 ویں جینتی ہوگی، تب تک ان 4کروڑکنبوں میں مفت میں بجلی کا کنکشن دے دیا جائے گا۔ اس کے بچے پڑھیں گے، غریبی کیخلاف لڑائی لڑنی ہے، تو غریبوں کو با اختیار بنانا پڑتا ہے ۔ ایسی متعدد چیزیں ہم لے کر کے چل دیئے ہیں۔
بھائیو بہنو! یہ ریفائنری بھی یہاں کی تقدیر بدل دے گی، یہاں کی تصویر بدل دے گی۔ اس ریگستان میں جب اتنی بڑی صنعت چلے گی، آپ تصور کر سکتے ہیں کہ کتنے لوگوں کی روزی روٹی کا انتظام ہوگااور وہ کارخانے کی چہار دیواری میں روزگار ملتا ہے۔ایسا نہیں ہے۔ اس کے باہر ایک چین چلتا ہے۔ متعدد اس کے حمایت میں چھوٹی چھوٹی صنعتیں لگتی ہیں۔ اتنی بڑی صنعت کیلئے بنیادی ڈھانچہ لگتا ہے۔ پانی پہنچتا ہے، بجلی پہنچتی ہے، گیس پہنچتی ہے، آپٹیکل فائبر نیٹ ورک پہنچتا ہے، اس طرح سے پورے علاقے کا اقتصادی معیار بدل جاتا ہے۔
اور جب اس طرح کے لوگ آئیں گے، بڑے بڑے بابو یہاں رہتے ہوں گے، تو اچھے تعلیمی ادارے بھی اپنے آپ وہاں بننے لگیں گے، جب اتنی بڑی تعداد میں لوگ یہاں کام کرنے کیلئے آئیں گے، راجستھان کے نوجوان کام کرنے کیلئے آئیں گے، کوئی اُدے پور سے آئے گا، کوئی بانس واڑہ سے آئے گا، کوئی بھرت پور سے آئے گا، کوئی کوٹہ سے آئے گا، کوئی الور سے آئے گا، کوئی اجمیر سے آئے گا، تو ان کی صحت کی دیکھ بھال کیلئے اچھے اسپتال بنیں گے، جس سے پورے علاقے کو فائدہ ہوگا۔
اور اس لئے بھائیو بہنو پانچ سال کے اندر اندر یہاں کتنی بڑی تبدیلی آنے والی ہے، اس کا آپ بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں۔ بھائیو بہنو! آج میں ایک ایسے پروگرام کو یہاں شروع کرنے آیا ہوں، جس میں میرا گھاٹے کا سودا ہے، بھارت سرکار کیلئے گھاٹےکا سودا ہے۔ پرانی سرکار والا کام آگے بڑھا ہوتا، تو بھارت سرکار کے خزانے میں تقریباً 40ہزار کروڑروپے بچ جاتے۔
لیکن یہ وسندھرا جی ، راج گھرانے کے سنسکار تو ہیں، لیکن راجستھان کا پانی پینے کے سبب وہ مارواڑی والے بھی سنسکار ہیں۔انہوں نے ایسے بھارت سرکار کو جتنا چوس سکتی ہیں، چوسنے کی کوشش کی ہے۔ یہ بی جے پی میں ہی ممکن ہوتا ہے کہ ایک وزیراعلیٰ اپنے ریاست کے مفاد کیلئے اپنی ہی سرکار دلی میں ہو، تو اڑ جائے اور اپنی خواہش منوا کر رہے۔
میں مبارکباد دیتا ہوں وسندھرا جی کو کہ انہوں نے راجستھان کے پیسے بچائے اور بھارت سرکار کو اسکیم صحیح کیسے بنے، اس کو کرنے کیلئے انہیں راغب کیا اور اسی کا نتیجہ ہے کہ آج وسندھرا جی اور دھرمیندر جی نے مل کر کاغذ پر لٹکے ہوئے اس پروجیکٹ کو زمین پر اتارنے کا کام کیا ہے۔ میں ان دونوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔ میں راجستھان کو مبارکباد دیتا ہوں اور آپ سب کو بھی بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔
میرے ساتھ پوری طاقت سے بولیں بھارت ماتا کی جے!
باڑمیرکی دھرتی سے اب ملک کو توانائی ملنے والی ہے۔ یہ ریفائنری ملک کی توانائی کی نمائندگی کرنے والی ہے، جو توانائی یہیں سے چل پڑے، ملک کے ہر کونے میں پہنچے، انہیں نیک خواہشات کے ساتھ کھمّا گھنی۔
م ن۔ش س۔م م۔ ج۔ک ا۔
U- 333
A few days back India marked Makar Sankranti with great fervour. This festive season is the harbinger of prosperity. Immediately after the festivities, I am delighted to be in Rajasthan that too for a project that will bring happiness and prosperity in the lives of many: PM
— PMO India (@PMOIndia) January 16, 2018
I congratulate CM @VasundharaBJP and Minister @dpradhanbjp for organising this programme in Barmer: PM @narendramodi
— PMO India (@PMOIndia) January 16, 2018
This is a time for 'Sankalp Se Siddhi.' We have to identify our targets and work towards achieving them by 2022, when we mark 75 years of freedom: PM @narendramodi in Barmrer
— PMO India (@PMOIndia) January 16, 2018
From here in Barmer, I want to remember Bhairon Singh Shekhawat Ji. He was a great man, who worked towards modernising Rajasthan. He had the vision of a refinery in Barmer: PM @narendramodi
— PMO India (@PMOIndia) January 16, 2018
From here in Barmer, I pray for the speedy recovery of the son of this soil, the respected Jaswant Singh Ji. His contribution towards our nation is immense: PM @narendramodi
— PMO India (@PMOIndia) January 16, 2018
The manner in which @VasundharaBJP Ji has managed drought situations during both her terms, and helped people is commendable. It is in contrast to the opposition in the state, whose poor drought management in Rajasthan is widely known: PM @narendramodi in Barmer
— PMO India (@PMOIndia) January 16, 2018
Some people mislead citizens often. Their misleading the nation on Barmer refinery is not the exception, it is a norm when it comes to them. There are several such areas in which they have been misleading the nation for years: PM @narendramodi
— PMO India (@PMOIndia) January 16, 2018
Some people mislead citizens often. Their misleading the nation on Barmer refinery is not the exception, it is a norm when it comes to them. There are several such areas in which they have been misleading the nation for years: PM @narendramodi
— PMO India (@PMOIndia) January 16, 2018
Some people mislead citizens often. Their misleading the nation on Barmer refinery is not the exception, it is a norm when it comes to them. There are several such areas in which they have been misleading the nation for years: PM @narendramodi
— PMO India (@PMOIndia) January 16, 2018
The previous Government allotted Rs. 500 crores for OROP knowing fully well this number is not the accurate figure. Is this the respect they had for the armed forces: PM @narendramodi
— PMO India (@PMOIndia) January 16, 2018
For them, 'Garibi Hatao' was an attractive slogan. They nationalised the banks but the doors of the banks never opened for the poor. Jan Dhan Yojana changed this and the poor got access to banking facilities: PM @narendramodi
— PMO India (@PMOIndia) January 16, 2018
Remember how much trouble one faced to get a gas cylinder? One had to go to MPs for a letter. Many MPs sold coupons in black. It was not acceptable to me that the women of India should suffer due to lack of cooking gas facilities: PM @narendramodi in Barmer
— PMO India (@PMOIndia) January 16, 2018
We completed 70 years of freedom but there were 18,000 villages without access to electricity. Imagine the suffering of those living in the villages without electricity. We began working on electrification and have achieved significant progress in this direction: PM @narendramodi
— PMO India (@PMOIndia) January 16, 2018
I have seen how @VasundharaBJP Ji fights for the rights and interests of Rajasthan. She is always thinking about maximum benefits to Rajasthan and at the same time ensuring there is no wastage of resources: PM @narendramodi
— PMO India (@PMOIndia) January 16, 2018