Search

پی ایم انڈیاپی ایم انڈیا

مزید دیکھیں

متن خودکار طور پر پی آئی بی سے حاصل ہوا ہے

اہنسا یاترا سمپورنتا سماروہ کاریہ کرم میں وزیر اعظم کے خطاب کا متن

اہنسا یاترا سمپورنتا سماروہ کاریہ کرم میں وزیر اعظم کے خطاب کا متن


نمسکار، پروگرام میں موجود آچاریہ شری مہا شرمن جی، مُنی گن، پوجیہ سادھوی جی گن اور تمام عقیدت مند۔ ہمارا یہ بھارت ہزاروں سالوں سے سنتوں کی، رشیوں کی، منیوں کی، آچاریوں کی ایک عظیم روایت کی سرزمین رہا ہے۔ زمانے  کی تبدیلی نے کیسے بھی چیلنج پیش کیے ہوں، لیکن یہ روایت ویسے ہی چلتی رہی۔ ہمارے یہاں آچاریہ وہی بنا ہے، جس نے ہمیں چریویتے-چریویتے کا منتر دیا ہے۔ ہمارے یہاں آچاریہ وہی ہوا ہے، جس نے چریویتے- چریویتے کے منتر کو جیا ہے۔ شویتامبر تیراپنتھ تو چریویتے-چریویتے کی، مسلسل  حرکت پذیری کی اس عظیم روایت کو نئی بلندی عطا کرتا آیا ہے۔ آچاریہ بھکشو نے انجماد  کو ترک کرنے کو ہی  روحانی عزم بنایا تھا۔

دورِ جدید میں آچاریہ تلسی اور آچاریہ مہا پرگیہ جی سے جو شروع ہوئی عظیم روایت آج آچاریہ مہاشرمن جی کی شکل میں ہم سب کے سامنے زندہ ہے۔ آچاریہ مہا شرمن جی نے 7 سالوں میں 18 ہزار کلومیٹر کا یہ پیدل سفر مکمل کیا ہے۔ یہ پیدل سفر دنیا کے تین ممالک کا سفر تھا۔ اس کے ذریعے آچاریہ شری نے ’وسودھیو کٹمبکم‘ کے ہندوستانی نظریہ کو وسعت بخشی ہے۔ اس پدیاترا (پیدل سفر) نے ملک کی 20 ریاستوں کو ایک نظریہ سے، ایک حوصلہ سے جوڑا۔ جہاں عدم تشدد ہے، وہیں اتحاد ہے۔ جہاں اتحاد ہے، وہیں یکجہتی ہے۔ جہاں یکجہتی ہے، وہیں عظمت ہے۔ میں مانتا ہوں، آپ نے ’ایک بھارت، شریشٹھ بھارت‘ کے منتر کو روحانی عزم کی شکل میں پھیلانے کا کام کیا ہے۔ میں اس سفر کے مکمل ہونے پر آچاریہ مہاشرمن جی کو، اور تمام معتقدین کو بڑے ادب و احترام کے ساتھ بے شمار مبارکباد دیتا ہوں۔

ساتھیوں،

شویتامبر تیرا پنتھ کے آچاریوں کا مجھے ہمیشہ سے خصوصی پیار ملتا رہا ہے۔ آچاریہ تلسی جی، ان کے پٹّ دھر مہا پرگیہ جی اور اب آچاریہ مہاشرمن جی، ان سب کا میں خاص طور سے ممنون رہا ہوں۔ اسی پیار کی وجہ سے مجھے تیراپنتھ کے پروگراموں سے جڑنے کا موقع بھی ملتا رہتا ہے۔ اسی پیار کی وجہ سے میں نے آپ آچاریوں کے درمیان یہ کہا تھا کہ – یہ تیراپنتھ ہے، یہ میرا پنتھ ہے۔

بھائیوں بہنوں،

میں جب آچاریہ مہاشرمن جی کی اس پدیاترا سے جڑی جانکاری دیکھ رہا تھا، تو مجھے اس میں بھی ایک خوشنما اتفاق نظر آیا۔ آپ نے یہ سفر 2014 میں دہلی کے لال قلعہ سے شروع کیا تھا۔ اُس سال ملک نے بھی ایک نیا سفر شروع کیا اور میں نے لال قلعہ سے کہا تھا کہ یہ نئے بھارت کا نیا سفر ہے۔ اپنے اس سفر میں ملک کے بھی وہی عزائم رہے- عوامی خدمت، عوامی بہبودٍ! آج آپ کروڑوں ہم وطنوں سے مل کر، تبدیلی کے اس مہا یگیہ میں ان کی حصہ داری کا حلف دلا کر دہلی آئے ہیں۔ مجھے بھروسہ ہے، آپ نے ملک کے کونے کونے میں، جن- جن (ہر ایک فرد) میں نئے بھارت کے اس نئے سفر کی توانائی کو محسوس کیا ہوگا، اسے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہوگا۔ میری اپیل ہے کہ بدلتے بھارت کے یہ تجربات آپ جتنا ملک کے باشندوں کے ساتھ شیئر کریں گے، اتنا ہی انہیں حوصلہ ملے گا۔

ساتھیوں،

آچاریہ شری نے اپنی اس پدیاترا میں ’ہم آہنگی، اخلاقیات اور نشہ سے آزادی‘ ایک عہد کے طور پر سماج کے سامنے پیش کیا ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ اس دوران لاکھوں لاکھ لوگ نشہ سے آزادی جیسے عہد سے جڑے ہیں۔ یہ اپنے آپ میں ایک بہت بڑی  مہم ہے۔ روحانی نقطہ نظر سے دیکھیں، تو ہم خود سے روبرو تبھی ہو پاتے ہیں، جب ہم بری عادتوں سے پاک ہوتے ہیں۔  یہ بری عادت، یہ نشہ، حرص و لالچ اور خود غرضی کی بھی ہو سکتی ہے۔ جب ہم خود سے روبرو ہوتے ہیں، تبھی ’سویم میں سروَم‘ (سب کچھ اپنے اندر) کے دیدار ہوتے ہیں۔ تبھی ہمیں خود غرضی سے اوپر اٹھ کر عوامی فلاح کے لیے اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہوتا ہے۔

ساتھیوں،

آج آزادی کے امرت مہوتسو میں ملک بھی خود سے اوپر اٹھ کر سماج اور قوم کے لیے ذمہ داریوں کا احساس کرا رہا ہے۔ آج ملک ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس، اور سب کا پریاس‘ کے عزائم پر آگے بڑھ رہا ہے۔ حکومتیں ہی سب کچھ کریں گی، اقتدار ہی سب کچھ چلائے گا، یہ کبھی بھی بھارت کا جذبہ نہیں رہا ہے۔ یہ بھارت کی فطرت ہی نہیں رہی ہے۔ ہمارے یہاں شاہی حکومت، سماجی حکومت، روحانی حکومت، سب کا برابر رول رہا ہے۔ ہمارے یہاں  فرائض منصبی ہی مذہب رہا ہے۔ مجھے آچاریہ تلسی جی کی ایک بات بھی یاد آ رہی ہے۔ وہ کہتے تھے- ’میں سب سے پہلے انسان ہوں، پھر میں ایک مذہبی آدمی ہوں۔ پھر میں ایک عبادت گزار جین منی ہوں۔ اس کے بعد میں تیرا پنتھ کا آچاریہ ہوں۔‘‘ فرائض منصبی کی راہ پر چلتے ہوئے آج ملک بھی اپنے عزائم میں یہی جذبہ دوہرا رہا ہے۔

ساتھیوں،

مجھے خوشی ہے کہ آج ایک نئے بھارت کے خواب کے ساتھ ہمارا بھارت اجتماعیت کی طاقت سے آگے بڑھ رہا ہے۔ آج ہماری روحانی طاقتیں، ہمارے آچاریہ، ہمارے سنت سب مل کر بھارت کے مستقبل کو سمت عطا کر رہے ہیں۔ میری دعا ہے، آپ ملک کی ان آرزوؤں کو، ملک کی کوششوں کو بھی ہر ایک فرد تک لے جانے کا ایک سرگرم ذریعہ بنیں۔ آزادی کے امرت کال میں ملک جن عزائم پر آگے بڑھ رہا ہے، چاہے وہ ماحولیات کا موضوع ہو، غذائیت کا سوال ہو، یا پھر غریبوں کی فلاح و بہبود کے لیے کوشش، ان تمام عزائم میں آپ کا بڑا رول ہے۔ مجھے پورا اعتماد ہے کہ آپ سنتوں کا آشیرواد ملک کی ان کوششوں کو مزید مؤثر بنائیں گے، مزید کامیاب بنائیں گے۔ اسی جذبے کے ساتھ، سبھی سنتوں کے قدموں میں ’وندن‘ کرتے ہوئے آپ سب کا تہ دل سے بہت بہت شکریہ!

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 3300