جے جگن ناتھ!
جے جگن ناتھ!
مرکزی کابینہ کے میرے رفقا جناب دھرمیندر پردھان جی ، جناب اشونی ویشنو جی ، اوڈیہ سماج کے صدر جناب سدھارتھ پردھان جی ، اوڈیہ سماج کے دیگر عہدیدار ان، اڈیشہ کے تمام فنکار ، دیگر معززین ، خواتین و حضرات!
اوڈیشہ کے میرے تمام بھائیوں اور بہنوں کو میرا نمسکار اور جوہار ۔ مجھے اڈیشہ کی ثقافت ، اوڈیشہ پرب 2024 کے شاندار جشن کا حصہ بننے پر فخر ہے ۔ آپ سب سے مل کر مجھے بہت خوشی ہوتی ہے ۔
میں آپ سب کو اور اڈیشہ کے عوام کو اڈیشہ پرب کے موقع پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ اس سال سوابھاو کوی گنگا دھر مہر کی صد سالہ برسی کی تقریب بھی منائی جا رہی ہے ۔ اس موقع پر میں انہیں خراج عقیدت پیش کرتا ہوں ۔ میں بھکت داسیا بھوری جی ، بھکت سال بیگا جی اوراڈیہ بھاگوت کے کمپوزر شری جگن ناتھ داس جی کو بھی احترام کے ساتھ یاد کرتا ہوں ۔ اڈیشہ نے اپنے ثقافتی تنوع کے ذریعے بھارت کو متحرک رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔
دوستو،
اڈیشہ ہمیشہ سنتوں اور اسکالرز کی سرزمین رہی ہے ۔ جس طرح اڈیشہ کے اسکالرز نے مہابھارت ،اوڈیا بھاگوت جیسے مقدس ادب کو سادہ زبان میں ہر گھر تک پہنچایا اور لوگوں کو سنتوں کی حکمت سے جوڑا اس سے بھارت کے ثقافتی ورثے کو بہت تقویت ملی ہے ۔ بھگوان جگن ناتھ جی کے بارے میں ایک وسیع ادب اوڈیہ زبان میں دستیاب ہے ۔ بھگوان جگن ناتھ کی ایک کہانی جو مجھے ہمیشہ یاد ہے وہ ہے جب بھگوان نے اپنے مندر سے باہر قدم رکھا اور ذاتی طور پر جنگ کی قیادت کی ۔ میدان جنگ کی طرف جاتے ہوئے انہوں نے منیکا گودنی نام کے ایک بھکت کے ہاتھوں سے دہی کھائی تھی ۔ اس کہانی سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے ۔ سب سے اہم سبق یہ ہے کہ اگر ہم اچھے ارادے سے کام کرتے ہیں تو بھگوان خود اس کام کی قیادت کرتے ہیں ۔ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہر صورت حال میں ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ہم کبھی تنہا نہیں ہوتے ۔ ہم ہمیشہ ‘‘پلس ون’’ ہوتے ہیں ، جیسا کہ بھگوان ہمارے ساتھ ہے ۔
دوستو ،
اڈیشہ کے سنت شاعر بھیما بھوئی نے کہا‘‘मो जीवन पछे नर्के पडिथाउ जगत उद्धार हेउ।’’ یعنی‘میری زندگی کو مصیبت میں پڑنے دو اگر یہ دنیا کی نجات کو یقینی بناتی ہے ۔’ یہ جذبہ اڈیشہ کی ثقافت کی علامت ہے ۔ اڈیشہ نے ہمیشہ ہر دور میں قوم اور انسانیت کی خدمت کی ہے ۔ مقدس پوری دھام نے‘ایک بھارت ، شریشٹھ بھارت’ کے تصور کو مضبوط کیا ہے۔اوڈیشہ کے بہادر بیٹوں نے بھارت کی جدوجہد آزادی میں اہم کردار ادا کیا ۔ ہم پائیکا انقلاب کے شہیدوں کا قرض کبھی ادا نہیں کر سکتے ۔ میری حکومت کو پائیکا انقلاب پر یادگاری ڈاک ٹکٹ اور سکہ جاری کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔
دوستو،
پورا ملک اتکل کیشری ہرے کرشنا مہتاب کی خدمات کو یاد کر رہا ہے ۔ ہم ان کا 125 واں یوم پیدائش بڑے پیمانے پر منا رہے ہیں ۔ اڈیشہ نے پوری تاریخ میں ملک کو قابل ذکر قیادت فراہم کی ہے ۔ آج قبائلی برادری سے تعلق رکھنے والی اڈیشہ کی بیٹی دروپدی مرمو جی بھارت کی صدر جمہوریہ کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔یہ ہم سب کے لیے انتہائی فخر کی بات ہے ۔ ان کی قیادت نے پورے ہندوستان میں قبائلی برادریوں کے لیے ہزاروں کروڑ روپے کے فلاحی اقدامات کی حوصلہ افزائی کی ہے ، جس سے نہ صرف اڈیشہ بلکہ ہندوستان کے پورے قبائلی معاشرے کو فائدہ پہنچا ہے ۔
دوستو، ،
اوڈیشہ ماں سُبھدرا کی سرزمین ہے ، جو ‘ناری شکتی’ اور صلاحیت کی علامت ہے ۔ اوڈیشہ اس وقت ترقی کرے گا جب اس کی خواتین ترقی کریں گی ۔ اسی لیے میں نے کچھ دن پہلے ہی اڈیشہ کی ماؤں اور بہنوں کے لیے سُبھدرا یوجنا شروع کی تھی ، جس سے ریاست کی خواتین کو بہت فائدہ ہوگا ۔ ملک کو اتکل کے عظیم سپوتوں کے بارے میں بتائیں اور ان کی زندگیوں سے تحریک حاصل کریں ۔ یہی وجہ ہے کہ اس طرح کے پروگرام بے پناہ اہمیت کے حامل ہیں ۔
دوستو،
اتکل نے تاریخی طور پر بھارت کی سمندری صلاحیت کو وسعت دی ہے ۔ ابھی کل ہی اوڈیشہ میں عظیم الشان بالی جاترا کا اختتام ہوا ۔ اس سال بھی کٹک میں مہاندی کے کنارے اس کا شاندار جشن منایا گیا ، جس کا آغاز 15 نومبر کو کارتک پورنیما سے ہوا ۔ بالی جاترا بھارت اور اڈیشہ کی سمندری صلاحیت کی علامت ہے ۔ آج ہمارے پاس موجود جدید ٹیکنالوجی کے بغیر بھی سینکڑوں سال پہلے ، اس سرزمین کے ملاحوں نے سمندر عبور کر کے قابل ذکر ہمت کا مظاہرہ کیا ۔ ہمارے تاجروں نے بحری جہازوں کا استعمال کرتے ہوئے انڈونیشیا میں بالی ، سماترا اور جاوا جیسی جگہوں کا سفر کیا ۔ ان سفر کے ذریعے نہ صرف تجارت بلکہ ثقافتی تبادلے بھی ہوئے ۔ آج ، اڈیشہ کی سمندری طاقت ‘وکست بھارت’ کے وژن کے حصول میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
دوستو ،
پچھلے دس برسوں کی غیر متزلزل کوششوں نے اڈیشہ کے مستقبل کے لیے نئی امید پیدا کی ہے ۔ 2024 میں اڈیشہ کے لوگوں کے بے مثال آشیرواد نے اس وژن کو مزید رفتار دی ہے ۔ ہم نے بڑے خوابوں کا تصور کیا ہے اور حوصلہ مندانہ اہداف طے کیے ہیں ۔ 2036 تک ، جب اڈیشہ ریاست کے قیام کی صد سالہ تقریبات منا رہا ہوگا، ہمارا مقصد اڈیشہ کو ملک کی سب سے مضبوط ، امیر ترین اور تیزی سے ترقی کرنے والی ریاستوں میں سے ایک بنانا ہے ۔
دوستو ،
ایک وقت تھا جب اوڈیشہ سمیت مشرقی بھارت کو پسماندہ قرار دیا جاتا تھا ۔ تاہم ، میں مشرقی خطے کو بھارت کی ترقی کے لیے ترقی کے انجن کے طور پر دیکھتا ہوں ۔ اس لیے مشرقی بھارت کی ترقی ہماری ترجیح رہی ہے ۔ چاہے کنکٹی وٹی ہو ، صحت کی دیکھ بھال ہو ، یا تعلیم ہو ، ہم نے مشرقی بھارت کے ہر شعبے میں کام کو تیز کیا ہے ۔ ایک دہائی پہلے کے مقابلے میں ، مرکزی حکومت اب اڈیشہ کی ترقی کے لیے تین گنا بجٹ مختص کرتی ہے ۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال بجٹ 30 فیصدزیادہ ہے۔ہم اڈیشہ کی ترقی کے لیے ہر شعبے میں تیزی سے کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں ۔
دوستو،
اڈیشہ میں بندرگاہ پر مبنی صنعتی ترقی کے بے پناہ امکانات ہیں ۔ اس لیے خطے میں تجارت کو فروغ دینے کے لیے دھامرا ، گوپال پور ، آسترنگا ، پالور اور سورن ریکھا جیسی بندرگاہوں کی ترقی کو ترجیح دی جائے گی ۔ اڈیشہ بھارت کی کان کنی اور دھات کا پاور ہاؤس بھی ہے ، جو اسٹیل ، ایلومینیم اور توانائی کے شعبوں میں اپنی پوزیشن کو مضبوط کرتا ہے ۔ ان شعبوں پر توجہ مرکوز کرکے ہم اڈیشہ میں خوشحالی کے نئے دروازے کھول سکتے ہیں ۔
دوستو ،
اڈیشہ کی زرخیز زمین میں کاجو ، جوٹ ، کپاس ، ہلدی اور تلہن وافر مقدار میں پیدا ہوتے ہیں ۔ ہمارا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ یہ مصنوعات بڑی منڈیوں تک پہنچیں ، جس سے ہمارے کسان بھائیوں اور بہنوں کو فائدہ پہنچے ۔ اڈیشہ کی سمندری غذا کی پروسیسنگ کی صنعت کو بڑھانے کے بھی کافی امکانات ہیں ۔ ہمارا مقصد اڈیشہ سمندری غذا کو زیادہ مانگ میں ایک عالمی برانڈ کے طور پر قائم کرنا ہے ۔
دوستو ،
ہم اڈیشہ کو سرمایہ کاروں کے لیے سب سے زیادہ ترجیحی مقامات میں سے ایک بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں ۔ ہماری حکومت ریاست میں کاروبار کرنے میں آسانی کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہے ۔ ‘اتکرش اتکل’ جیسے اقدامات کے ذریعے سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا رہا ہے ۔ نئی حکومت بنانے کے پہلے 100 دنوں کے اندر ، اڈیشہ نے 45,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کو منظوری دی ۔ آج اڈیشہ کے پاس وژن اور روڈ میپ دونوں ہیں ۔ اس سے نہ صرف سرمایہ کاری ہوگی بلکہ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے، میں ان کوششوں کے لیے وزیر اعلی جناب موہن چرن مانجھی جی اور ان کی ٹیم کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دیتا ہوں ۔
دوستو ،
اڈیشہ کی صلاحیت کو صحیح سمت میں بروئے کار لا کر ہم اسے ترقی کی نئی بلندیوں تک لے جا سکتے ہیں ۔ میرا خیال ہے کہ اڈیشہ کا اسٹریٹجک محل وقوع ایک اہم فائدہ ہے ۔ یہ ملکی اور بین الاقوامی دونوں منڈیوں تک آسان رسائی فراہم کرتا ہے ، جس سے یہ مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیا کے ساتھ تجارت کا ایک اہم مرکز بن جاتا ہے ۔ مستقبل میں عالمی ویلیو چین میں اڈیشہ کا کردار نمایاں طور پر بڑھے گا ۔ ہماری حکومت ریاست سے برآمدات بڑھانے کے لیے بھی کام کر رہی ہے ۔
دوستو ،
اڈیشہ میں شہرکاری کو فروغ دینے کے بے پناہ مواقع موجود ہیں ۔ ہماری حکومت اس سمت میں ٹھوس اقدامات کر رہی ہے ۔ ہم زیادہ متحرک اور اچھی طرح سے جڑے ہوئے شہروں کی تعمیر کے لیے پرعزم ہیں ۔ ہم اڈیشہ کے ٹیر 2 شہروں میں بھی امکانات تلاش کر رہے ہیں ۔ خاص طور پر مغربی اڈیشہ کے اضلاع میں نئے بنیادی ڈھانچے کی ترقی ہوگی ، جس سے نئے مواقع پیدا ہوں گے ۔
دوستو ،
اڈیشہ اعلی تعلیم کے میدان میں ملک بھر کے طلباء کے لیے امید کی کرن بن کر ابھر رہا ہے ۔ کئی قومی اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ ، ریاست تعلیمی شعبے میں قیادت کرنے کے لیے تیار ہے ۔ یہ کوششیں ریاست میں اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام کی ترقی کو بھی فروغ دے رہی ہیں ۔
دوستو،
اوڈیشہ اپنے بھرپور ثقافتی ورثے کی وجہ سے ہمیشہ خاص رہا ہے ۔ اوڈیشہ کے مختلف فنون سب کو مسحور اور تحریک دیتے ہیں ۔ اڈیسی رقص ہو یا پینٹنگ ، ریاست فنکارانہ مہارت سے بھری ہوئی ہے ۔ سورا پینٹنگ کا قبائلی فن اور سمبل پوری ، بومکائی اور کوٹ پاڑ بنکروں کی کاریگری بھی اتنی ہی قابل ذکر ہے ۔ ہم ان فن کی شکلوں اور دستکاریوں کو جتنا زیادہ فروغ دیں گے ، اتنا ہی ہم اوڈیہ کے ہنر مند کاریگروں کو اعزاز بخشیں گے جو اس وراثت کو محفوظ اور تقویت بخشتے ہیں ۔
دوستو ،
اڈیشہ فن تعمیر اور سائنس کے بے پناہ ورثے پر فخر کرتا ہے ۔ کونارک کا سوریہ مندر ، اپنی عظمت اور سائنسی شان و شوکت کے ساتھ اور لنگ راج اور مکتیشور جیسے قدیم مندر اپنی تعمیراتی شان و شوکت کے ساتھ ، سب کو حیران کر دیتے ہیں ۔ آج جب لوگ ان عجائبات کو دیکھتے ہیں تو وہ یہ سوچنے پر مجبور ہوتے ہیں کہ صدیوں پہلے اڈیشہ کا سائنس کا علم کتنا ترقی یافتہ تھا ۔
دوستو ،
اڈیشہ سیاحت کے بے انتہاامکانات کی سرزمین ہے ۔ اس صلاحیت کو حاصل کرنے کے لیے ہمیں متعدد جہتوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اڈیشہ اور قومی سطح دونوں پر ، ہمارے پاس ایسی حکومتیں ہیں جو اڈیشہ کے ورثے اور شناخت کا احترام اور جشن مناتی ہیں ۔ پچھلے سال جی-20 سربراہ اجلاس کے دوران ہم نے شاندار سوریہ مندر کی نمائش عالمی رہنماؤں اور سفارت کاروں کے سامنے کی تھی اور اس کی اہمیت کو اجاگر کیا تھا ۔ مجھے اس بات کی بھی خوشی ہے کہ مہاپربھو جگن ناتھ مندر کے سبھی چار دروازے اور مندر کار رتن بھنڈار کھول دیا گیا ہے ۔
دوستو ،
اڈیشہ کی پہچان عالمی سطح پر ہو اس کے لیے ہمیں بہت سے اختراعی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ مثال کے طور پر ، ہم بالی جاترا ڈے کا اعلان کر سکتے ہیں اور اسے بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر فروغ دے سکتے ہیں ۔ اسی طرح ، ہم کلاسیکی اوڈیسی رقص کو منانے کے لیے اوڈیسی ڈے شروع کر سکتے ہیں ۔ اسکولوں اور کالجوں میں خصوصی تقریبات کے انعقاد سمیت مختلف قبائلی ورثوں کو منانے کے لیے نئی روایات شروع کی جا سکتی ہیں ۔ اس سے بیداری بڑھے گی ، سیاحت اور چھوٹی صنعتوں میں مواقع پیدا ہوں گے ۔ جلد ہی بھونیشور میں پرواسی بھارتیہ دیوس بھی منعقد کیا جائے گا جس میں دنیا بھر سے لوگ اس کی طرف متوجہ ہوں گے ۔ یہ پہلا موقع ہوگا جب اڈیشہ پرواسی بھارتیہ دیوس کی میزبانی کرے گا ۔ یہ ریاست کے لیے ایک شاندارموقع فراہم کرے گا ۔
دوستو،
بہت سے مقامات پر بدلتے وقت کی وجہ سے لوگ اپنی مادری زبان اور ثقافت کو بھول گئے ہیں ۔ تاہم ، میں نے مشاہدہ کیا ہے کہ اوڈیہ برادری ، چاہے وہ کہیں بھی رہے ، اپنی زبان ، ثقافت اور تہواروں سے گہرائی سےجڑی ہوئی ہے ۔ اپنی مادری زبان اور ثقافتی جڑوں کی طاقت ہمیں اپنے ورثے سے منسلک رکھتی ہے ۔ حال ہی میں ، میں نے جنوبی امریکہ کے گیانا میں اس جذبے کا مشاہدہ کیا ۔ 200 سال پہلے ہجرت کرنے کے باوجود ، سینکڑوں مزدور رام چرت مانس اور بھگوان رام کا نام اپنے ساتھ رکھتے ہیں اور بھارت کے ساتھ اپنا رشتہ برقرار رکھتے ہیں ۔ جب اس طرح کے ورثے کے تحفظ کے ساتھ ساتھ ترقی بھی ہوتی ہے تو اس کے فوائد سبھی تک پہنچتے ہیں ۔ اس طرح ہم اڈیشہ کو نئی بلندیوں تک پہنچا سکتے ہیں ۔
دوستو ،
اس جدید دور میں ہمیں اپنی جڑوں کو مضبوط کرتے ہوئے عصری تبدیلیوں کو اپنانا چاہیے ۔ اڈیشہ پرب جیسی تقریبات اس کے لیے ایک ذریعہ کے طور پر کام کر سکتی ہیں ۔ مجھے امید ہے کہ آنے والے برسوں میں یہ تقریب دہلی میں اپنی موجودہ حدود کو عبور کرتے ہوئے اور بھی آگے بڑھے گی ۔ ہمیں اسکولوں ، کالجوں اور ریاستوں کے لوگوں کی زیادہ سے زیادہ شرکت کو یقینی بنانا چاہیے ۔ دوسری ریاستوں کے لوگوں کے لیے اڈیشہ کے بارے میں جاننا اور اس کی ثقافت کا قریب سے تجربہ کرنا بہت ضروری ہے ۔ مجھے یقین ہے کہ اڈیشہ پرب کا جوش مستقبل قریب میں ملک کے ہر کونے تک پہنچ کر اجتماعی شرکت کے لیے ایک طاقتور پلیٹ فارم بن جائے گا ۔ اسی جذبے کے ساتھ میں ایک بار پھر آپ سب کو مبارکباد دیتا ہوں ۔
آپ کا بہت بہت شکریہ!
جے جگن ناتھ!
****
ش ح۔ف ا ۔ ش ب ن
U-No.2881